Tag: برطانیہ

  • برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے 30 منٹ تک ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر بات کی

    برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے 30 منٹ تک ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر بات کی

    لندن: برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے 30 منٹ تک ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے فون پر بات کی، انھوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر حملہ کرنے سے گریز کرے۔

    بی بی سی کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سر کیئر اسٹارمر نے مسعود پزشکیان کو فون کر کے کہا کہ ’’حساب کتاب میں غلطی ہونے سے سنگین خطرہ جنم لے سکتا ہے اس لیے اب پر سکون رہ کر محتاط غور و فکر کرنے کا وقت ہے۔‘‘

    دونوں رہنماؤں کے درمیان 30 منٹ تک بات ہوئی، جس میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا، ایرانی صدر سے بات کرنے سے پہلے برطانوی وزیر اعظم نے صدر جو بائیڈن اور مغربی اتحادی ممالک کے سربراہان سے بات کی تھی۔

    مارچ 2021 کے بعد برطانیہ کے وزیر اعظم اور ایرانی صدر کے درمیان یہ پہلی فون کال ہے، سابق برطانوی رہنما بورس جانسن نے حسن روحانی سے بات کی تھی۔

    30 منٹ کی بات چیت کی خبر اس وقت سامنے آئی جب برطانیہ نے امریکا، فرانس، اٹلی اور جرمنی کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل پر حملے کی دھمکیوں سے پیچھے ہٹ جائے۔ انھوں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف فوجی حملے کی اپنی جاری دھمکیوں سے دست بردار ہو جائے اور اس طرح کے حملے کی صورت میں علاقائی سلامتی کے لیے پیدا ہو سکنے والے سنگین نتائج پر تبادلہ خیال کیا جائے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں حزب اللہ اور حماس کے سینئر رہنماؤں کے حالیہ قتل کے بعد مشرق وسطیٰ میں وسیع تر جنگ کے خدشات بڑھ رہے ہیں، امریکا نے خطے میں ایک گائیڈڈ میزائل آبدوز بھی بھیج دی ہے، جس پر زمینی اہداف کو نشانہ بنانے والے 154 ٹوماہاک کروز میزائل لے جائے جا سکتے ہیں۔

    برطانیہ میں پیر کے دن گرمی کتنی شدید رہی؟

    مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایرانی صدر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کسی کے مفاد نہیں ہے، اس لیے ایران، اسرائیل پر حملے سے باز رہے۔

    دوسری طرف فاکس نیوز کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں ایران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے بھی ایرانی حملے کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے، انھوں نے کہا امریکا کو اسرائیل پر بڑے حملے کے حوالے سے تیار رہنا ہوگا۔

    ادھر وائٹ ہاؤس نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو دفاع میں مدد کے لیے امریکا موجود ہے، ایران اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے رواں ہفتے ہی اسرائیل پر ممکنہ حملہ ہو سکتا ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ حماس رہنما اسماعیل ہانیہ کے قتل کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔

    اس صورت حال میں کویتی اخبار الجریدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے امریکا کے کہنے پر اسماعیل ہنیہ کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر حملے کی کارروائی وقتی طور پر روک دی ہے، اور نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایران کے رہبر اعلیٰ خامنہ ای کو اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی دو ہفتوں کے لیے روکنے پر قائل کر لیا ہے۔ امریکی قیادت نے ایران کو پیغام دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف کم ازکم دو ہفتوں کے لیے جوابی کارروائی ملتوی کرے، جس پر ایران نے امریکی مطالبے سے اتفاق کیا۔

  • برطانیہ میں پیر کے دن گرمی کتنی شدید رہی؟

    برطانیہ میں پیر کے دن گرمی کتنی شدید رہی؟

    لندن: گلوبل وارمنگ کے باعث یورپ کی طرح برطانیہ بھی شدید گرم موسم کا سامنا کر رہا ہے، پیر کا دن ملک میں سال کا گرم ترین دن رہا۔

    بی بی سی کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ روز (پیر) سال کا گرم ترین دن رہا، میٹ آفس کے مطابق کیمبرج میں درجہ حرارت 34.8 (95F) ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو گیا۔

    محکمہ موسیات نے بلیو وارننگ جاری کرتے ہوئے لندن سمیت کئی علاقوں میں آئندہ چند روز موسم گرم رہنے کی پیش گوئی ہے۔ زیادہ درجہ حرارت وسطی اور جنوبی برطانیہ تک محدود ہے جہاں لاکھوں لوگوں کے لیے یلو ہیٹ ہیلتھ الرٹ جاری کیا گیا۔

    برطانیہ کے دوسرے علاقوں میں دن کی شروعات بارش سے ہوئی، اور مزید شمال میں موسلادھار بارش برسی، اور وہاں یلو طوفان کی وارننگ دی گئی تھی جو اب ختم کر دی گئی ہے۔

    ماہرین نے پہلے ہی پیر کے دن کے لیے شدید گرمی کی پیشگوئی کی تھی، پیر کو دوپہر تک دارالحکومت میں درجہ حرارت پہلے ہی 30C سے تجاوز کر چکا تھا، اور کئی دیگر سائٹس پر درجہ حرارت 32C سے بڑھ گیا تھا، لندن کے کچھ حصے 33 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی پہنچے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ درجہ حرارت مسلسل بڑھنے کے سبب سخت چیلنجز درپیش ہیں۔ گلوبل وارمنگ سے زمین خطرناک نشان کے قریب پہنچ رہی ہے، اس گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں قدرتی ماحول میں بڑی تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق یورپ میں پچھلے برس گرمی سے 47 ہزار اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔

  • برطانیہ، پرتشدد بدامنی کے کیسز میں فوری سزاؤں کا آغاز، پولیس اہلکار کو مکا مارنے پر فسادی کو 3 سال قید

    برطانیہ، پرتشدد بدامنی کے کیسز میں فوری سزاؤں کا آغاز، پولیس اہلکار کو مکا مارنے پر فسادی کو 3 سال قید

    برطانیہ میں پرتشدد بدامنی کے کیسز میں فوری سزاؤں کا آغاز ہو گیا، پولیس اہلکار کو مکا مارنے پر ایک فسادی کو 3 سال کی طویل قید کی سزا سنا دی گئی۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ساؤتھ پورٹ میں پرتشدد بدامنی کے دوران ایک پولیس افسر کے چہرے پر مکے مارنے والے فسادی کو اب تک کی طویل ترین قید کی سزا میں تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

    58 سالہ ڈیرک ڈرمنڈ نے تین کمسن لڑکیوں کے قتل کے اگلے دن مرسی سائیڈ قصبے میں فسادات کے دوران پرتشدد ہنگامہ آرائی اور ایمرجنسی ورکر پر حملہ کرنے کا جرم قبول کیا، سزا پانے والے مجرم کا کہنا تھا کہ وہ احمق تھا۔ ڈرمنڈ کو پہلے بھی تشدد کے کیسز میں سزائیں ہو چکی ہیں۔

    ساؤتھ پورٹ واقعے کے بعد برطانیہ میں جاری پُرتشدد مظاہروں اور فسادات میں ملوث افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں، پولیس نے درجنوں افراد کی گرفتاری کے لیے اُن کی تصاویر بھی جاری کر دی ہیں، اب تک 420 افراد کو گرفتار جا چکا ہے جن میں سے 140 کو چارج کیا گیا ہے۔

    گزشتہ روز تین افراد کو سزائیں سُنائی گئیں، 29 سالہ ڈیکلان گیران کو ہفتے کے روز لیورپول سٹی سینٹر میں انتہائی دائیں بازو کی ریلی کے دوران پولیس وین کو آگ لگانے کی کوشش کا اعتراف کرنے کے بعد 30 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ اس سلسلے میں ایک ٹک ٹاک ویڈیو بھی دکھائی گئی۔ 41 سالہ لیام جیمز ریلی کو بھی لیورپول سٹی سینٹر میں ہنگامہ آرائی کے اعتراف پر 20 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

    واضح رہے کہ حالیہ فسادات میں ملوث افراد کے کیسز ایک ہفتے میں نمٹا کر سزائیں سُنانے کے لیے عدالتیں چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں۔

  • ساؤتھ پورٹ سے شروع ہونے والے ہنگامے پلائی ماؤتھ تک پھیل گئے

    ساؤتھ پورٹ سے شروع ہونے والے ہنگامے پلائی ماؤتھ تک پھیل گئے

    لندن: ساؤتھ پورٹ واقعے کے بعد برطانیہ میں مظاہروں میں شدت آ گئی ہے، برطانوی حکومت اور پرتشدد احتجاج کرنے والے مظاہرین میں ٹھن گئی ہے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں پُرتشدد احتجاج اب دیگر شہروں میں بھی پھیلنے لگا ہے، مظاہرین نے بیلفاسٹ کی سڑکوں پر آگ لگا دی، اور ساؤتھ پورٹ سے شروع ہونے والے ہنگامے پلائی ماؤتھ تک پھیل گئے۔

    مختلف مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہو رہی ہیں، مظاہرین نے پولیس پر اینٹیں پھینکیں، جس سے متعدد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

    دوسری طرف ہنگامہ آرائی روکنے کی حکومتی کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے ’کوبرا میٹینگ‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں انٹیلیجنس کا جائزہ لیا گیا، اور افسران کی تعیناتی پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اجلاس میں 600 مقامات کو جیلوں کے لیے مختص کیا گیا، برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ 400 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اور 100 پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔

    برطانیہ: فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی تیاری

    ان کا کہنا تھا کہ نسلی فسادات میں ملوث افراد کو ایک ہفتے میں سزائیں سنا کر جیل بھیجیں گے، اور لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔ دوسری طرف برطانوی وزیر داخلہ نے مساجد کی حفاظت کے لیے اضافی نفری تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے، کیوں کہ پر تشدد احتجاج اب تارکین وطن کے خلاف مہم میں بدلتے جا رہا ہے اور مظاہرین تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

  • برطانیہ: فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی تیاری

    برطانیہ: فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی تیاری

    لندن: برطانوی حکومت نے ہنگامہ آرائی اور فسادات میں ملوث افراد سے نمٹنے کے لیے جیلوں میں 500 سے زائد نئے سیلز کی اضافی گنجائش بنانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق ڈاؤننگ اسٹریٹ نے اس بات پر بہت زور دیا ہے کہ تشدد میں ملوث کسی بھی شخص کو جیلوں میں بند کرنے کے لیے وہاں جگہ دستیاب ہونی چاہیے، جب کہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے واضح طور پر کہا ہے کہ جن افراد کو چارج کر لیا گیا ہے ان کو ریمانڈ پر رکھا جائے گا۔

    اس سلسلے میں رٹلینڈ اور کینٹ کی جیلوں میں نئے سیلز بنائے جا رہے ہیں، جب کہ جیل انتظامیہ فساد والے علاقوں سے موجودہ چند قیدیوں کو کہیں اور منتقل کرنے پر بھی غور کر رہی ہے تاکہ نئے قیدیوں کے لیے جگہ پیدا ہو۔

    برطانوی حکومت کو امید ہے کہ اس طرح کی جیل کی فوری سزائیں سڑکوں پر آنے کے لیے سوچنے والوں کو رکنے پر مجبور کریں گی۔

    ہوم سیکریٹری کے مطابق برطانیہ میں ہنگاموں اور فسادات میں ملوث 378 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جب کہ رادھرم میں ہوٹل پر حملے کے الزام میں 6 افراد کو چارج کیا گیا ہے، متعدد گرفتار افراد کو آج عدالتوں میں پیش کر کے چارج کیا جائے گا۔

    ہوم سیکریٹری کا کہنا ہے کہ عدالتیں فوری انصاف کے لیے بالکل تیار ہیں، اور 6 ہزار پولیس اہلکار بھی ہنگاموں سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، جسٹس سکریٹری شبانہ محمود نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اپنی سڑکوں پر جو انتہائی دائیں بازو کی غنڈہ گردی دیکھی ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول اور قانون کی حکمرانی کے برطانوی تصور کے خلاف ہے، نیز قانون شکنی کرنے والے فسادیوں کے لیے جیلوں میں کافی جگہ دستیاب ہے۔

  • برطانیہ نے اقوام متحدہ کے تحت بنگلادیش کے حالات کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

    برطانیہ نے اقوام متحدہ کے تحت بنگلادیش کے حالات کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

    لندن: برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بنگلادیش کے حالات کا اقوام متحدہ کے تحت تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ بنگلادیشی عوام اقوام متحدہ کے زیر قیادت مکمل اور آزاد تحقیقات کے مستحق ہیں، برطانیہ بنگلادیش کا پُرامن اور جمہوری مستقبل یقینی بنانے کے لیے اقدامات دیکھنا چاہتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ تمام فریق امن کی بحالی کے لیے تشدد اور مزید ہلاکتیں روکنے میں تعاون کریں۔

    دوسری طرف اقوام متحدہ نے بھی بنگلادیش میں اقتدار کی پرامن منتقلی اور احتساب کا مطالبہ کیا ہے، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ بنگلادیش میں اقتدار کی پرامن منتقلی کے دوران انسانی حقوق کو مدِ نظر رکھا جائے اور پرتشدد واقعات کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

    بنگلادیش میں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آ گئی

    واضح رہے کہ بنگلادیش میں حسینہ واجد کی رخصتی کے بعد آج کرفیو ہٹا دیا گیا ہے، اور تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں، صنعتیں آج بند رہیں گی، ملک میں ایک ماہ سے جاری پرتشدد احتجاج آج جشن میں تبدیل ہو گیا ہے اور ڈھاکا کی سڑکوں پر عوام کا سمندر اُمڈ آیا ہے۔

    بنگلادیش میں طلبہ تحریک نے نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فوجی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، طلبہ تحریک نے کہا کہ عبوری حکومت بنانی ہے تو اس کا خاکہ ہم دیں گے، کسی ایسی حکومت کو قبول نہیں کریں گے جو ہماری تجاویز اور حمایت کے بغیر بنائی گئی ہو۔

  • برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    برطانیہ میں تارکین وطن خطرے میں، ہنگامہ آرائی نے ان کے خلاف مہم کی شکل اختیار کر لی

    لندن: برطانیہ میں تارکین وطن بالخصوص مسلمان خطرے میں پڑ گئے ہیں، تین لڑکیوں کے قتل کے بعد جاری ہنگامہ آرائی نے تارکین وطن کے خلاف ایک مہم کی شکل اختیار کر لی ہے۔

    برطانیہ کے کئی شہروں میں گزشتہ پانچ دن کی ہنگامہ آرائی میں ایک مسجد کے علاوہ پولیس پر بھی متعدد حملے کیے گئے، انتہائی دائیں بازو کے شر پسندوں نے راٹرہیم میں ایک ایسے ہوٹل پر حملہ کیا جہاں تارکین وطن نے پناہ لے رکھی تھی، شر پسندوں نے اس ہوٹل کو آگ لگانے کی کوشش کی۔

    پولیس نے پُرتشدد واقعات میں ملوث 250 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ملک بھر میں مساجد کے تحفظ کے لیے ایمرجسنی سیکیورٹی پلان ترتیب دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    انھوں نے دائیں بازو کے غندوں کو خبردار کیا کہ پُر تشدد د واقعات میں ملوث افراد کو پچھتاوا ہوگا، انھیں قرار واقعی سزا دی جائے گی اور سختی سے نمٹا جائے گا۔ کیئر اسٹارمر نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں ’’انتہائی دائیں بازو کی غنڈہ گردی‘‘ ہے جس کی ہماری شاہراہوں پر کوئی جگہ نہیں ہے، ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو سزائیں دینے کے لیے حکومت نے عدالتیں چوبیس گھنٹے کھلی رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے مختلف شہروں لِور پُول، مانچسٹر، بولٹن، ہَل، ساؤتھ پورٹ، مڈلزبرو اور لنکاسٹر سمیت دیگر کئی چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں نسل پرستوں کے حملے جاری ہیں، تین لڑکیوں کی چاقو حملے میں ہلاکت کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر چکا ہے، پر تشدد مظاہروں میں 5 روز میں ڈیرھ درجن پولیس اہلکار اور درجنوں شہری زخمی ہو چکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق دائیں بازو کے حامی ساؤتھ پوسٹ میں 3 بچوں کے قتل کے بعد سے سراپا احتجاج ہیں، سوشل میڈیا ہر بچوں کے قاتل کو غیر قانونی تارکین وطن کہا جا رہا تھا، جو غلط نکلا، کیوں کہ قاتل برطانیہ کے شہر کارڈف میں ہی پیدا ہوا تھا۔

  • برطانیہ میں بد امنی عروج پر، سَنڈرلینڈ میں مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی

    برطانیہ میں بد امنی عروج پر، سَنڈرلینڈ میں مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی

    لندن: جمعہ کی رات سَنڈرلینڈ میں بدامنی پھوٹ پڑنے کے بعد مقامی پولیس کو ’’سنگین اور مسلسل تشدد‘‘ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    بی بی سی کے مطابق شمالی مغربی انگلینڈ کے علاقے ساؤتھ پورٹ میں پیر کو چاقو زنی سے 3 کم سن لڑکیوں کی موت کے بعد برطانیہ بھر کے قصبوں اور شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، بدامنی کے تازہ واقعے میں مشتعل افراد نے پولیس اسٹیشن کو جلا دیا، جس میں تین اہلکار زخمی ہوئے۔

    رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ساؤتھ پورٹ میں چاقو سے حملے کے خلاف برطانیہ میں مظاہروں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے، سَنڈر لینڈ میں پولیس سے جھڑپوں کے بعد مشتعل ہجوم نے پولیس اسٹیشن کو جلا ڈالا، پولیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ نے ملحقہ عمارت کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔

    مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور آگ بجھانے والے آلات سے بھی حملے کیے، پولیس اسٹیشن سے ملحقہ عمارت اور ایک کار بھی شعلوں کی لپیٹ میں آ گئی، دوسری جانب لیورپول میں مسجد کے باہر 2 حریف گروہوں کے درمیان جھگڑے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔

    نارتھمبریا پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے احاطے میں توڑ پھوڑ اور ملحقہ عمارت کو آگ لگانے کے بعد 8 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لیورپول میں ایک مسجد کے باہر فساد کے دوران پولیس پر بیئر کے کین اور اینٹیں پھینکی گئیں اور ایک کار کو آگ لگائی گئی۔

    نارتھمبریا پولیس کی چیف سپرنٹنڈنٹ ہیلینا بیرن نے ایک بیان میں کہا کہ پرتشدد مظاہروں میں پولیس پر جو حملے ہوئے ہیں اور جو دیگر نقصان ہوا ہے اسے برداشت نہیں کیا جائے گا، مجرمانہ رویے کے ذمہ داروں کی شناخت کی جائے گی۔

  • برطانیہ کا ’سیزنل ورکر ویزا‘ کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے؟

    برطانیہ کا ’سیزنل ورکر ویزا‘ کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے؟

    برطانیہ کے فری ورک ویزا سے متعلق مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی نے ویزا اسکیم کا ریویو کرنے کے بعد نئی رپورٹ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یو کے کا ’سیزنل ورکر ویزا‘ ملنے جا رہا ہے یوکے کی مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی نے اس ویزا اسکیم کا ریویو کرنے کے بعد نئی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اب ایک بڑی تعداد میں یوکے کے اس شعبے میں کارکنان کو بھرتی کیا جائے گا، اس سلسلے میں پچھلی ویزا درخواستیں بھی قبول ہوں گی اور مزید اس ویزے کو آسان بنا دیا گیا ہے۔

    تو یہ یوکے کا ایک ایسا ویزا ہے جس پہ آپ یوکے میں(without ielts)انٹرنیشنل لینگویج ٹیسٹنگ سسٹم کے بغیر جاسکتے ہیں اور یہ ویزا سیزنل ورکر ویزا ہے جس میں اتنی زیادہ خاص ضروریات نہیں ہوتی ہے۔

    جیسا کہ اس سے پہلے بھی 45 ہزار سیزنل ویزوں کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود یوکے کو ورکرز کی ضرورت درپیش ہے اور اب اس سے متعلق بڑی بیرونی کارکنوں کی پیشکش کو دی جا رہی ہے۔

    تو یوکے میں سیزنل ورکر اسکیم کو ریویو کرنے کے بعد مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی نے یوکے حکومت سے سفارش کی ہے کہ وہ غذا (خوراک) کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ویزا درخواست منظور کرتے رہیں۔

    یوکے میں موجود مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی ایجنسی جس کا کام وزراء کو امیگریشن سے متعلق نئی ایڈوایس فراہم کرنا ہے انہوں نے مکمل جانچ پڑتال کرنے کے بعد اپنے رزلٹ جاری کیے اور اس پروگرام کو مزید آگے بڑھنے کے لیے بہت سی نئی تجاویز پیش کی ہے۔

    کیونکہ یوکے کے دیہی علاقوں میں جسمانی طور پر کم اجرت والے سیزنل ورک کی مانگ کی وجہ سے یوکے میں موجود گھریلو ملازمین کو بھرتی کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔

    زیادہ تر یوکے میں موجود گھریلو ملازمین اس ویزا میں اپلائی نہیں کرتے ہیں تو اس لیے مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کا کہنا ہے کہ گرمیوں کے اس موسم میں فروٹ پیکنگ جیسے زراعت کام کے لیے ہمیں باہر یوکے سے ورکرز کو لینا ہوگا۔

    مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس بات کو یقنیی بنایا جائے کہ آنے والے کارکنان کو ان کے سفری اخراجات کو پورا کرنے کے لیے کم از کم 2 ماہ کا معاوضہ دیا جائے اور ساتھ میں کم آمدنی والے ورکرز کو بھرتی کرنے والے خطرے کو ختم کیا جائے۔

    اس کے علاوہ فرم کو مزید مؤثر طریقے سے منصوبہ بندی کرنے اور ورکرز کی کمائی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کیلئے اور ویزے کے حصول کو مزید لچکدار بنانا چاہیے تاکہ غیر ملکی کارکنان آسانی سے اس شعبے میں اپلائی کر سکیں۔

  • برطانیہ میں سوٹ کیس سے دو لاشیں ملنے کے بعد پولیس کی دوڑیں لگ گئیں

    برطانیہ میں سوٹ کیس سے دو لاشیں ملنے کے بعد پولیس کی دوڑیں لگ گئیں

    انگلینڈ کے شہر برسٹل میں پل کے نیچے موجود سوٹ کیس سے دو انسانی لاشیں ملیں، پولیس کو شبہ ہے کہ نفرت انگیزی کی بنیا پر یہ واقعہ پیش آیا۔

    برسٹل میں کلفٹن سسپنشن برج پر سوٹ کیس سے انسانی باقیات برآمد ہوئیں، جس کے بعد برطانوی پولیس نے پیر کو 34 سالہ یوسٹن اینڈریس موسکیرا پر دو افراد کے قتل کا الزام عائد کیا ہے، قتل ہونے والوں کی شناخت 62 سالہ البرٹ الفانسو اور 71 سالہ پال لانگ ورتھ کے نام سے ہوئی ہے۔

    میٹروپولیٹن پولیس نے بتایا کہ دونوں متاثرین آپس میں تعلقات رکھتے تھے اور مغربی لندن کے شیفرڈز بش میں ایک فلیٹ میں اکٹھے رہتے تھے، جہاں موسکویرا نامی شخص بھی کچھ عرصے سے مقیم تھا۔

    ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر اینڈی ویلنٹائن کا کہنا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ یہ خوفناک واقعہ نہ صرف شیفرڈز بش کے رہائشیوں بلکہ لندن بھر میں ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی میں تشویش کا باعث بنے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ انکوائری ابھی جاری ہے اور تحقیقات نسبتاً ابتدائی مرحلے میں ہے، ہم فی الحال ان دونوں قتل کے سلسلے میں کسی اور کی تلاش نہیں کر رہے ہیں۔

    پولیس نے یہ بھی کہا کہ اب تک جو شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں ان میں ہم جنس پرستی کا عنصر سامنے نہیں آیا، لیکن اس کیس کو ابتدائی طور پر نفرت انگیز جرم کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔

    برسٹل، جنوب مغربی انگلینڈ میں پولیس کو بدھ کی رات اطلاعات موصول ہوئیں کہ کلفٹن پل پر سوٹ کیس کے ساتھ ایک مشکوک شخص موجود ہے جبکہ دوسرا سوٹ کیس بھی قریب سے ملا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ماسکیرا سوٹ کیس کے ساتھ لندن سے سفر کررہا تھا، اسے ہفتے کے روز برسٹل میں گرفتار کیا گیا تھا، اسے لندن میں ومبلڈن مجسٹریٹس کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔