Tag: برطانیہ

  • پرنس ہیری کا شاہی محل کا ہنگامی دورہ، کیا بھائی ولیمز کے ساتھ اختلافات ختم ہو جائیں‌ گے؟

    پرنس ہیری کا شاہی محل کا ہنگامی دورہ، کیا بھائی ولیمز کے ساتھ اختلافات ختم ہو جائیں‌ گے؟

    لندن: پرنس ہیری نے منگل کو شاہی محل کا ہنگامی دورہ کیا، جہاں انھوں نے اپنے بیمار والد کنگ چارلس سوم کی عیادت کی، اور ایک دن گزار کر واپس امریکا کے لیے روانہ ہو گئے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزادہ ہیری نے بیمار والد کنگ چارلس سے 45 منٹ کی ملاقات کے بعد برطانیہ چھوڑ دیا ہے، جس سے ان کے بھائی شہزادہ ولیم کے ساتھ مفاہمت کی آخری امید بھی ختم ہو گئی ہے، شاہی نگراں ان دو باہم متصادم بھائیوں کے درمیان صلح کی امید کر رہے تھے۔

    فاکس نیوز ڈیجیٹل کے مطابق کنگ چارلس III کے کینسر کی تشخیص کی خبر نظر عام پر آنے کے چند گھنٹے بعد ہی ان کا چھوٹا بیٹا ڈیوک آف سسیکس شہزادہ ہیری ان کی عیادت کے لیے بادشاہ کی رہائش گاہ کلیرنس ہاؤس پہنچا، جب کہ ان کی اہلیہ میگھن مارکل اپنے دو بچوں پرنس آرچی اور شہزادی للی بٹ کے ساتھ کیلیفورنیا ہی میں رہ گئی تھیں۔

    شاہ چارلس کی غیر موجودگی میں شاہی فرائض کون ادا کرے گا؟

    ’’دی کنگ‘‘ کے مصنف کرسٹوفر اینڈرسن نے فاکس نیوز ڈیجیٹل کو بتایا کہ اب ہیری اور ان کے بھائی پرنس ولیم کے لیے اپنے والد کی خاطر اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھنے کا وقت آ گیا ہے۔ انھوں نے کہا کبھی کبھی اس طرح کا بحران سامنے آتا ہے جب خاندان کو اکٹھے ہونا ہی پڑتا ہے، اور شاہی خاندان کو اکھٹے ہونے کے لیے ان کے والد کی صحت کا بحران درپیش ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہی وہ لمحہ ہے جب ہیری اور شاہی خاندان کے باقی افراد کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لیے حقیقی پیش رفت کی جا سکتی ہے۔

    شاہی ماہر ایان پیلہم ٹرنر نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ہیری اپنے والد اور بھائی کے ساتھ ’’پل بنانے کی کوشش کریں گے۔‘‘ ان کا خیال ہے کہ شہزادہ چارلس اپنے بھائی ہیری کی واپسی چاہتے ہیں۔ تاہم برطانوی شاہی ماہر ہیلری فورڈ وچ نے فاکس نیوز ڈیجیٹل کو دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ولیم اپنے بھائی ہیری سے نہیں مل رہے ہیں، حالاں کہ ہیری ملنا چاہیں گے۔‘‘

    فورڈ وچ نے کہا ’’کم از کم کنگ چارلس سے مفاہمت ممکن ہے، کیوں کہ وہ ایک پیار کرنے والا باپ ہے لیکن ولیم کامعاملہ بالکل الگ ہے، ولیم یقینی طور پر اپنی ذمہ داری کو ہر چیز سے بالاتر رکھے گا، تاج ان کی ترجیح ہے، جس کی تاریخ ایک ہزار سال سے زائد عرصے چلی آ رہی ہے۔‘‘

  • شاہ چارلس کی غیر موجودگی میں شاہی فرائض کون ادا کرے گا؟

    شاہ چارلس کی غیر موجودگی میں شاہی فرائض کون ادا کرے گا؟

    لندن: برطانوی بادشاہ چارلس کے کینسر میں مبتلا ہونے کی اطلاعات کے بعد شاہی فرائض کی انجام دہی کا بوجھ شہزادہ ولیم کے کندھوں پر آ پڑا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم میں کینسر کے مرض کی تشخیص کے بعد ولئ عہد ولیم سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے والد کی غیرموجودگی میں شاہی فرائض انجام دیں گے۔

    41 سالہ ولئ عہد ولیم نے اپنی اہلیہ شہزادی کیتھرین کے آپریشن کے بعد سے عوامی مصروفیات معطل کی ہوئی ہیں، اور وہ شہزادی کیتھرین اور تین بچوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔

    تاہم والد میں کینسر کی اچانک تشخیص کے بعد گزشتہ روز سے شہزادہ ولیم نے اپنی سرکاری مصروفیات کا آغاز کر دیا ہے، تاکہ شاہی سطح پر پیدا ہونے والے خلا کو پُر کیا جا سکے، ان سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ والد کے بھی کچھ فرائض انجام دیں گے، اس دوران شاہ چارلس کی بیٹی شہزادی این اور ملکہ کمیلا بھی ولئ عہد کا ساتھ دیں گی۔

    واضح رہے کہ بکنگھم پیلس نے شاہ چارلس کی بیماری کے حوالے سے تاحال تفصیلات جاری نہیں کیں، کہ وہ کینسر کی کون سی قسم میں مبتلا ہیں، برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے تصدیق کی تھی کہ شاہ چارلس کا کینسر ابتدائی اسٹیج کا ہے۔

  • برطانوی وزیر اعظم رشی سناک کو روانڈا بل پر شکست کا منہ دیکھنا پڑ گیا

    برطانوی وزیر اعظم رشی سناک کو روانڈا بل پر شکست کا منہ دیکھنا پڑ گیا

    لندن: برطانوی وزیر اعظم رشی سناک کو روانڈا بل پر شکست کا منہ دیکھنا پڑ گیا۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم رشی سناک کو باغی ارکان کی مخالفت مہنگی پڑ گئی، دارالامرا میں حکمراں جماعت کو روانڈا بل پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    برطانیہ کے پارلیمان کے ایوان بالا نے وزیر اعظم رشی سناک کے، سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو روانڈا بھیجنے کے متنازعہ منصوبے کو مؤخر کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔

    رشی سناک کی جانب سے اپنے ارکان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اس منصوبے کی حمایت کریں لیکن اس کے باوجود پیر کو غیر منتخب ہاؤس آف لارڈز کا تاخیر کے حق میں ووٹ آ گیا، برطانوی وزیر اعظم نے اس منصوبے کو ’عوام کی مرضی‘ قرار دیا تھا۔

    برطانیہ کا گولڈن ویزا اور شہریت سے متعلق اہم فیصلہ

    روانڈا بل میں تاخیر کی قرارداد 171 کے مقابلے میں 214 ووٹوں سے منظور کی گئی، بل میں کہا گیا تھا کہ جب تک حکومت اس بات کا اطمینان نہ کر لے کہ پناہ کے متلاشیوں کے لیے روانڈا ایک محفوظ ملک ہے تب تک اس منصوبے کو مؤخر کیا جائے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ چیمبر کے پاس اس نام نہاد سیفٹی آف روانڈا (اسائلم اینڈ امیگریشن) بل کو غیر معینہ مدت کے لیے بلاک کرنے کا اختیار نہیں ہے، تاہم وہ قانون سازی میں ایک سال تک تاخیر کر سکتا ہے۔

  • برطانیہ کا گولڈن ویزا اور شہریت سے متعلق اہم فیصلہ

    برطانیہ کا گولڈن ویزا اور شہریت سے متعلق اہم فیصلہ

    برطانیہ کی جانب سے گولڈن ویزا پاتھ وے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے تین متبادل ویزا پیش کئے گئے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ میں ٹائر 1 سرمایہ کاری کا ویزا، جسے کبھی کبھی ”گولڈن ویزا”کہا جاتا ہے، یہ ویزہ روس- یوکرین جنگ سے متاثر ہونے والے ویزوں میں شامل تھا، ہوم سکریٹری پریتی پٹیل نے اسے اچانک ختم کرنے کا اعلان کیا۔

    برطانیہ انویسٹمنٹ ویزا، جس کی درجہ بندی ٹائر 1 ویزا کے طور پر کی گئی ہے، ان متمول افراد کو دیا جاتا ہے جو برطانیہ میں کم از کم £2 ملین کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    جتنی جلدی کوئی فرد تصفیہ کے لیے درخواست دیتا ہے اور پھر برطانوی شہریت حاصل کرتا ہے، اتنی ہی زیادہ رقم اس نے لگائی ہوگی۔ یہ برطانیہ میں استعمال ہونے والے پوائنٹس سسٹم کا ایک جزو ہے۔

    اسکیل اپ کمپنیاں، جو تیزی سے توسیع کا سامنا کر رہی ہیں، کو درج ذیل معیارات کو پورا کرنا ضروری ہے:

    آمدنی یا ملازمت کے لحاظ سے 20% سے زیادہ کی اوسط سالانہ شرح نمو کے ساتھ سہ سالہ مدت اور تین سال کی مدت کے آغاز میں کم از کم 10 ملازمین ہونے چاہئیں۔

    آپ کو برطانیہ میں اپنے خاندان کے ساتھ پانچ سال تک رہنے کی اجازت ہے۔ برطانیہ میں پانچ سالہ رہائش مکمل کرنے پر، افراد مستقل آبادکاری کے لیے درخواست دینے کے اہل ہوتے ہیں۔

    کینیڈا کا سیاحتی ویزا حاصل کرنے کا آسان طریقہ؟

    یوکے انوویٹر ویزا اکثر تجربہ کار کاروباری افراد کے لیے نامزد کیا جاتا ہے جو برطانیہ میں کاروبار قائم کرنا چاہتے ہیں۔

    یوکے ویزا پروگرام کا بنیادی مقصد اعلیٰ ہنر مند اور تجربہ کار افراد کے ساتھ ساتھ تعلیمی اشرافیہ کو برطانیہ میں راغب کرنے کے طریقہ کار کو ہموار کرکے جدت کو فروغ دینا ہے۔

  • برطانیہ نیتن یاہو سے مایوس

    برطانیہ نیتن یاہو سے مایوس

    لندن: برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے مایوسی کا اظہار کر دیا۔

    اے ایف پی کے مطابق اتوار کو اسکائی نیوز چینل پر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی فلسطین کی خودمختاری کی مخالفت مایوس کن ہے۔

    انھوں نے کہا ’میرے خیال میں اسرائیلی وزیر اعظم سے کی جانب سے ایسا بیان دراصل مایوس کن ہے۔‘

    اس سے قبل ہفتے کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا تھا، انھوں نے یوگنڈا میں غیر وابستہ ملکوں کی تحریک کے اجلاس میں کہا ’’یہ فلسطینیوں کا حق ہے کہ وہ اپنی ریاست بنائیں اور جسے سب تسلیم کریں۔‘

    یو این سیکریٹری جنرل نے فلسطینیوں کا ’دو ریاستی حل‘ کا حق تسلیم نہ کرنا ’ناقابل قبول‘ قرار دیا، انھوں نے کہا ریاست فلسطینی عوام کا حق ہے۔

    واضح رہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کا اہم اتحادی اور حامی امریکا نے بھی فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔ جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت بدستور جاری ہے۔

  • دو سالہ بچہ والد کی لاش کے پاس زیادہ دن نہ جی سکا، دل دہلا دینے والا واقعہ کیسے پیش آیا؟

    دو سالہ بچہ والد کی لاش کے پاس زیادہ دن نہ جی سکا، دل دہلا دینے والا واقعہ کیسے پیش آیا؟

    لندن: برطانیہ کی کاؤنٹی لنکن شائر میں ایک 2 سالہ بچے کی موت کے لرزہ خیز واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ بچہ اپنے والد کے ہارٹ اٹیک سے مرنے کے بعد بھوک سے بلک بلک کر مر گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 9 جنوری کو جب پولیس نے 60 سالہ کینتھ کے گھر کا دروازہ کھلوایا تو اندر دو سالہ برونسن بیٹرسبی اپنے والد کینتھ کی لاش کے پاس مردہ حالت میں پایا گیا۔

    کینتھ کو ہارٹ اٹیک کی وجہ سے موت نے آ لیا تھا، جس کے پاس معصوم بچہ اکیلا رہ گیا، اور وہ کئی دن تک بھوک سے تڑپ تڑپ کر مر گیا، آخری بار ان دونوں کو 14 دن پہلے دیکھا گیا تھا۔

    لنکن شائر کاؤنٹی کونسل نے اس ننھے بچے کی موت پر حالات کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے، کیوں کہ اس بچے کو پہلے ہی غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا اور چلڈرن سروسز کا ادارہ اس بات کا پابند تھا کہ وہ مہینے میں کم از کم ایک بار بچے کو دیکھنے آئیں گے۔

    اس واقعے نے برطانیہ میں پولیس اور سماجی سروسز کے اداروں کی کارگردی پر سوال اٹھایا ہے، برطانوی اخبارات کے مطابق کینتھ بیٹرسبی کی موت کرسمس کے چند روز بعد دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی اور ننھا بچہ تنہا رہ گیا تھا، اس کو کھلانے پلانے والا کوئی نہیں تھا۔

    سنہرے بالوں والے اس بچے کی ماں سارہ بیسی نے لنکن شائر کاؤنٹی میں سماجی خدمات کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا بھوک سے مرا، اگر انھوں نے اپنا کام کیا ہوتا تو برونسن ابھی زندہ ہوتا۔

    معلوم ہوا کہ کینتھ بیٹرسبی کی موت 29 دسمبر کے آس پاس ہوئی تھی، جب بچے کی ماں جو اس کے ساتھ نہیں رہتی تھیں، کا کہنا ہے کہ وہ آخری بار نومبر میں بچے سے ملی تھیں، خاتون نے شوہر سے کچھ عرصہ قبل ہی علیحدگی اختیار کی تھی، اور اس سے اس کے دو اور بچے بھی ہیں۔

    لنکن شائر کاؤنٹی سوشل سروسز کی ڈائریکٹر ہیتھر سینڈی نے کہا کہ حالات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ہم اپنے دوسرے اداروں کے ساتھ اس کیس کا مطالعہ کر رہے ہیں، ہم عدالتوں کے ذریعے کی جانے والی تحقیقات کے نتائج کا بھی انتظار کر رہے ہیں۔ سوشل سروسز کا کہنا ہے کہ اس نے پولیس کو دو بار مطلع کیا تھا، پہلی بار 2 جنوری کو جب ایک سماجی کارکن بیٹرسبی کے گھر ملاقات کے لیے گیا لیکن اسے کوئی جواب نہیں ملا، اس کے بعد وہ بچے کی تلاش کے لیے دوسرے پتے پر گیا، وہاں بچہ نہ ہونے پر واپس بنیادی پتے آ گیا اور پولیس کو ایک نئی رپورٹ جمع کرائی گئی۔

    پانچ دن بعد آخر کار پولیس نے اپارٹمنٹ کے مالک سے ایک چابی حاصل کی اور وہ فلیٹ کے اندر داخل ہوئی جہاں دونوں کو مردہ پایا گیا۔ برطانوی پولیس نے جمعرات کو تصدیق کی کہ وہ لنکن شائر میں اپنے افسران کی ممکنہ ناکامیوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

  • برطانیہ میں پناہ گزینوں سے متعلق بل کے حوالے سے اہم خبر

    برطانیہ میں پناہ گزینوں سے متعلق بل کے حوالے سے اہم خبر

    لندن: وزیر اعظم رشی سنک نے پناہ گزینوں سے متعلق روانڈا بل پر پھر کامیابی حاصل کر لی۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے پارلیمنٹ میں پناہ گزینوں سے متعلق روانڈا بل پر ایک بار پھر کامیابی حاصل کر لی۔

    حکمراں جماعت نے اپنے باغی ممبران کی مخالفت کے باوجود دارالعوام میں روانڈا بل کو 276 کے مقابلے میں 320 ووٹوں سے منظور کرا لیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بل حتمی منظوری کے لیے دارلامرا بھیجا جائے گا، جہاں حکمراں جماعت کو اکثریتی حمایت حاصل نہ ہونے پر بل کی منظوری میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔

    پاکستان دوست رکن برطانوی پارلیمنٹ سر ٹونی لائیڈ چل بسے

    ہاؤس آف کامنز کے اس اہم ووٹ کی مدد سے رشی سنک نے روانڈا بل پر دائیں بازو کی قدامت پسند بغاوت کو کچل دیا ہے، بہت سے دائیں بازو کے ٹوری ایم پیز اس بل پر بغاوت کی دھمکی دے رہے تھے۔

  • برطانیہ نے کن اسلامی ممالک کے شہریوں کو ویزا فری داخلے کی اجازت دیدی؟

    برطانیہ نے کن اسلامی ممالک کے شہریوں کو ویزا فری داخلے کی اجازت دیدی؟

    بعض ممالک کے شہری اب صرف 10 برطانوی پاؤنڈز کی انتہائی معمولی قیمت پر برطانیہ کا سفر بغیر ویزا کے کر سکتے ہیں اور اس پر 22 فروری 2024 سے مکمل عمل درآمد شروع کردیا جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے کئے گئے حالیہ فیصلے میں عرب خلیجی ممالک سے برطانیہ جانے والے شہریوں کے سفر میں سہولت فراہم کرنے کی شرط رکھی گئی ہے، کیونکہ موجودہ الیکٹرانک ویزا کو صرف 12.5 ڈالر میں الیکٹرانک فارم سے تبدیل کردیا گیا تھا۔

    برطانوی حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلے میں ان ممالک کے ہر فرد کو شامل کیا گیا ہے، چاہے وہ بالغ ہوں، بچے ہوں یا شیرخوار، اور انہیں چھ ماہ تک بطور سیاح رہنے، رشتہ داروں سے ملنے، کاروبار کے مقصد سے، یا مختصر مطالعہ کے لیے، یا متحدہ کے ذریعے ٹرانزٹ ویزا حاصل کرنے کی اجازت فراہم کی گئی ہے۔

    الیکٹرانک وزٹ پرمٹ سسٹم کا استعمال قطر کے شہری سب سے پہلے کریں گے جس کے بعد فروری 2024 میں دیگر GCC ممالک اور اردن کے شہری آئیں گے۔ 2024 کے دوران اس نظام کو دنیا کے دیگر ممالک تک پھیلا دیا جائے گا۔

    اس سال کے شروع میں برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نیا الیکٹرانک وزٹ پرمٹ سسٹم کام شروع کر دے گا۔ اس کا مقصد 2025 تک برطانیہ کی تمام سرحدی گزرگاہوں کو ڈیجیٹائز کرنا ہے۔

    برطانیہ آنے والے یا اس کی سرحدوں سے گزرنے والے جنہیں مختصر قیام کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہے یا جن کے پاس فائل پر دوسرا برطانوی ویزا نہیں ہے وہ الیکٹرانک وزیٹر پرمٹ کے لیے درخواست جمع کراسکتے ہیں۔

    790,000 سے زائد سیاحوں نے گزشتہ سال خلیجی ممالک سے برطانیہ کا دورہ کیا، جس پر دو بلین پاؤنڈز خرچ ہوئے۔ یہ آبادی برطانوی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    برطانیہ کا ویزا، پاکستانیوں کی بڑی مشکل آسان

    حکومت نے واضح کیا کہ حال ہی میں اعلان کردہ الیکٹرانک اجازت (ETA) عرب خلیجی ممالک کے شہریوں کو برطانیہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔

  • برطانیہ نے پاکستان کی 56 کریموں پر پابندی لگادی

    برطانیہ نے پاکستان کی 56 کریموں پر پابندی لگادی

    لاہور: برطانیہ میں پاکستان کی 56 کریموں پر پابندی لگادی گئی ،ان میں 2 قسم کی کریمیں ہیں جن میں مرکری، سٹیرائیڈ کافی مقدار میں ڈالا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر پنجاب ڈاکٹرجمال ناصر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ میں پاکستان کی 56 کریموں پر پابندی لگائی گئی، پابندی والی کریموں میں وہ بھی شامل ہیں جن کے اشتہاریہاں چلتے ہیں۔

    جمال ناصر کا کہنا تھا کہ 2 قسم کی کریمیں ہیں جن میں مرکری، سٹیرائیڈ کافی مقدار میں ڈالا جا رہا ہے۔

    صوبائی وزیر پنجاب نے مزید کہا کہ رنگ گورا کرنے والے انجیکشنز سے کینسر پھیلتا ہے، تمام بڑے سیلونز کو پابند کر رکھا ہے کہ وہ ہیلتھ کیئر کمیشن سے سرٹیفکیٹ لیں،جمال ناصر

    انھوں نے انکشاف کیا کہ 90فیصد سیلونز نے خود کو رجسٹر نہیں کرایا ہوا۔

  • برطانیہ کو طوفانی بارش اور آندھی نے گھیر لیا

    برطانیہ کو طوفانی بارش اور آندھی نے گھیر لیا

    لندن: برطانیہ کو طوفانی بارش اور آندھی نے گھیر لیا ہے، ملک کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارش اور آندھی سے نظام زندگی درہم برہم ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ کو نئے سال کے پہلے شدید طوفان کا سامنا ہے، جس نے نظام زندگی کو بری طرح متاثر کر دیا ہے، ہینک نامی طوفان میں 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔

    لائیو کوریج کے دوران مقامی صحافی لہراتا اور ڈگمگاتا رہا، ایک تیز جھکڑ نے اس کے قدم اکھاڑ دیے اور وہ پیچھے جا گرا۔

    طوفانی بارش سے سیلاب کا خدشہ ہے، لندن میں درخت گرنے سے خاتون ہلاک ہو گئی، لندن آئی کو بند کرنا پڑ گیا ہے، بس اور ٹیوب ٹرین کا نظام بھی متاثر ہو گیا ہے، طیاروں کو لینڈنگ کے دوران مشکلات کا سامنا ہے۔

    میٹ آفس نے ایمرجنسی وارننگ جاری کر دی ہے، مقامی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے متعدد علاقے بجلی سے محروم ہو چکے ہیں، پولیس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔