Tag: برطانیہ

  • وزٹ ویزا پر برطانیہ جانے والوں کیلئے اہم خبر

    وزٹ ویزا پر برطانیہ جانے والوں کیلئے اہم خبر

    برطانوی حکومت کی جانب سے اپنے ویزا قوانین میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس کے باعث وزٹ ویزا رکھنے والے افراد کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں مزید سہولت میسر آجائے گی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے جاری کردہ امیگریشن قوانین 31 جنوری سے نافذ العمل ہوں گے جس کا مقصد ملک میں کاروبار اور سیاحت کے شعبے کو فروغ دینا ہے۔

    وزیٹر ویزا پر برطانیہ کا دورہ کرنے والے مقررین بھی اپنی بات چیت کے لئے ادائیگی حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ سائنس دانوں، محققین اور ماہرین تعلیم کو برطانیہ میں تحقیق کرنے کی اجازت ہوگی۔

    برطانیہ نے وزیٹر ویزا کے حوالے سے اپنے قوانین پر جو نظر ثانی کی ہے اس میں سیاحوں کو ملک میں قیام کے دوران مشروط ملازمت کی اجازت دی گئی ہے۔

    ویزا گائیڈ ورلڈ کے مطابق برطانیہ آنے والے سیاح ملک میں کام کرسکتے ہیں مگر ریموٹ کام ان کے قیام کی بنیادی وجہ نہیں ہونا چاہئے۔

    برطانیہ : فیملی ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی

    ویزا گائیڈ ورلڈ کا کہنا ہے کہ برطانوی اور بین الاقوامی دونوں شاخوں والی کمپنیوں کے ذریعہ ملازمت کرنے والے افراد بیرون ملک کلائنٹ کے کام میں ملازمت کرسکتے ہیں جب تک کہ یہ ان کی بیرون ملک ذمہ داریوں کا ایک چھوٹا سا حصہ ہو۔

  • برطانیہ : فیملی ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی

    برطانیہ : فیملی ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی

    لندن : برطانوی وزارتِ داخلہ کی دستاویزات میں فیملی ویزا کے لیے اب کم از کم آمدنی کی حد 29 ہزار پاؤنڈز مقرر کردی گئی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت اپنے ہی بنائے گئے منصوبے سے پیچھے ہٹ گئی، حکومت نے فیملی ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی ہے۔

    برطانیہ کا ‘پارٹنر یا اسپاؤز ویزا’ برطانیہ کی فیملی امیگریشن اسکیم کا حصہ ہے جس کے تحت کوئی بھی اہل غیر ملکی مرد یا خاتون اپنے برطانوی پارٹنر خواہ وہ برطانیہ کا شہری ہو یا برطانیہ میں آباد ہو، کے ساتھ رہ سکتا ہے۔

    UK

    ایسے اہل درخواست دہندگان میں وہ لوگ شامل ہیں جو شادی شدہ ہیں، سول پارٹنرشپ میں ہیں یا غیر شادی شدہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے فیملی کو اسپانسر کرنے کے لیے کم از کم آمدنی کی حد 18 ہزار 6سو پاؤنڈ سے بڑھا کر 38 ہزار 700 پاؤنڈ کر دی تھی۔

     فیملی ویزا

    تاہم اب برطانوی وزارت داخلہ فیملی ویزا کیلئے کم از کم تنخواہ کی پالیسی سے پیچھے ہٹ گیا، برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی وزارتِ داخلہ کی دستاویزات میں فیملی ویزا کے لیے اب کم از کم آمدنی کی حد 29ہزار پاؤنڈز مقرر کر دی ہے۔

  • برطانیہ نے فیملی ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی

    برطانیہ نے فیملی ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی

    برطانوی حکومت اپنے ہی بنائے گئے منصوبے سے پیچھے ہٹ گئی، حکومت نے فیملی ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے فیملی کو اسپانسر کرنے کے لیے کم از کم آمدنی کی حد 18 ہزار 6 سو پاؤنڈ سے بڑھا کر 38 ہزار 700 پاؤنڈ کر دی تھی۔

    تاہم اب  برطانوی وزارت داخلہ فیملی ویزا کیلئے کم از کم تنخواہ کی پالیسی سے پیچھے ہٹ گیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی وزارتِ داخلہ کی دستاویزات میں فیملی ویزا کے لیے اب کم از کم آمدنی کی حد 29 ہزار پاؤنڈز مقرر کر دی ہے۔

  • برطانیہ میں مہنگائی کی شرح دوسال کی کم ترین سطح پر

    برطانیہ میں مہنگائی کی شرح دوسال کی کم ترین سطح پر

    لندن : برطانیہ میں افراط زر کی شرح میں نمایاں کمی سامنے آئی ہے، برطانوی قومی ادارہ شماریات کے مطابق افراط زر گزشتہ دو سالوں میں سب سے کم ترین شرح پر ہے۔

    برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات نے بتایا ہے کہ مذکورہ شرح نومبر سے 3.9 فیصد تک گرگئی ہے، مہنگائی میں گراوٹ کا بڑا عنصر پیٹرول اور ڈیزل کی اوسط قیمتوں میں کمی ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق سالانہ شرح اکتوبر میں 4.6 فیصد سے کم ہو کر 3.9 فیصد رہ گئی ہے جو پیٹرول سستا ہونے کی وجہ سے ستمبر 2021 کے بعد سب سے نیچے چلی گئی تھی۔

    ماہرین اقتصادیات نے رواں ماہ کے لیے افراط زر کی شرح 4.4 فیصد تک کم ہونے کی پیش گوئی کی تھی، جو اکتوبر 2023 میں 4.6 فیصد تھی۔

    واضح رہے کہ اکتوبر 2022 میں مہنگائی 11.1 فیصد کی 41 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جو کہ یوکرین روس جنگ کے بعد توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوئی۔

  • برطانیہ نے ویزا قوانین سخت کر دیے

    برطانیہ نے ویزا قوانین سخت کر دیے

    لندن: برطانیہ نے نئے سخت ویزا قوانین کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیرِ داخلہ نے اہلِ خانہ کو لانے کے لیے کم از کم اُجرت 38 ہزار 700 پاؤنڈ سالانہ مقرر کر دی، اس وقت یہ اجرات 26,200 پاؤنڈ ہے، ہیلتھ کیئر ورکرز اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    نئے سخت قوانین کے نفاذ کے بعد گزشتہ سال امیگریشن کے اہل 3 لاکھ افراد اب برطانیہ نہیں آ سکیں گے، برطانوی وزیرِا عظم رشی سونک نے بھی امیگریشن قوانین سخت ہونے کا اعتراف کر لیا۔

    دوسری طرف سخت ویزا قوانین کے اطلاق پر امیگریشن وزیر رابرٹ جینرک مستعفی ہو گئے، رابرٹ جینرک تارکینِ وطن کی ملک بدری کے قانون کے خلاف مستعفی ہوئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق نئے قوانین کے تحت تارکینِ وطن کے خاندان تقسیم ہو جائیں گے۔ حکومت برطانیہ کے اس اقدام کا مقصد ملک میں آنے والے لوگوں کی تعداد کو کم کرنا بتایا گیا ہے، ہوم سیکریٹری جیمز کلیورلی نے کہا کہ قوامین میں یہ تبدیلیاں اگلے موسم بہار سے نافذ ہوں گی، اور اس سے مائگریشن میں اب تک کی سب سے بڑی کٹوتی ہوگی۔

  • برطانیہ جانے کے خواہش مندوں کے لئے بری خبر!

    برطانیہ جانے کے خواہش مندوں کے لئے بری خبر!

    برطانیہ کی حکومت نے آنے والوں کی تعداد کم کرنے کیلئے انتہائی سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے، کنزرویٹو حکومت نے اس حوالے سے کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہنرمند ورکرز کے برطانیہ آنے کے لیے کم از کم تنخواہ کی شرط 26,200 سے بڑھا کر 38,700 پاؤنڈ کردی گئی ہے۔

    غیرملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہیلتھ اور سوشل ورکرز کے ویزا پر آنے والے زیادہ تنخواہ کی حد سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    پارلیمنٹ میں نئے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے وزیر داخلہ جیمز کلیورلی کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے آنے والے ہنر مندوں کو والدین اور بچے لانے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔

    یورپ اور برطانیہ کے لیے پاکستانی ایئرلائنز پرعائد پابندی ختم ہونے کے امکانات

    وزیر داخلہ جیمز کلیورلی کا کہنا تھا کہ غیر ملکی طلبہ قریبی عزیزوں کو بھی برطانیہ نہیں لاسکیں گے۔

    دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے برطانیہ سے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

  • بجلی بچائیں اور رقم حاصل کریں، اسکیم متعارف کرادی گئی

    بجلی بچائیں اور رقم حاصل کریں، اسکیم متعارف کرادی گئی

    لندن :  برطانیہ  میں نیشنل گرڈ نے  بلیک آؤٹ اسکیم بھی متعارف کرا دی،  اسکیم کے تحت شام ساڑھے چار سے چھ بجے تک بجلی استعمال نہ کرنے والے صارفین کو رقم ادا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں شدید سردی کے سبب نیشنل گرڈ نے کل سے بلیک آؤٹ اسکیم کا اعلان کردیا۔

    اسکیم کے تحت شام ساڑھے چارسے چھ بجے تک بجلی استعمال نہ کرنے والے صارفین کو رقم ادا کی جائے گی۔

    دوسری جانب برطانیہ، اسکاٹ لینڈ اور ناردرن آئرلینڈ میں برفباری کی وارننگ جاری کر دی گئی اور  بعض مقامات پر چار انچ تک برف گرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، آج رات پارہ منفی نو ڈگری تک گر سکتا ہے۔

    لندن میں آج شب درجہ حرارت منی دو ڈگری تک جائے گا،  مئیر لندن صادق خان نے شدید سرد موسم کے سبب ایمرجنسی ڈکلئیرڈ کر دی ہے۔

    صادق خان نے بےگھر افراد کو رات بسر کرنے کے لئے ہنگامی رہائش فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    فرانس کے مختلف علاقوں میں شدید برفباری ریکارڈ کی گئی جبکہ  سوئٹزرلینڈ کے سرحدی علاقوں میں درجہ حرارت منفی ہو گیا۔

     

  • برطانیہ نے اپنی نوعیت کا منفرد ورلڈ کپ جیت لیا

    برطانیہ نے اپنی نوعیت کا منفرد ورلڈ کپ جیت لیا

    ٹوکیو: برطانیہ نے اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے منفرد ’کوڑا اٹھانے‘ کا ورلڈ کپ جیت لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے بدھ کو ٹوکیو میں کوڑا چننے کا افتتاحی ورلڈ کپ جیت لیا، اس ایونٹ میں 21 ممالک کی ٹیمیں شریک تھیں۔

    جاپان، امریکا، آسٹریلیا اور فرانس جیسے اکیس ممالک کے شرکا 90 منٹ میں سب سے زیادہ کوڑا اٹھا کر ٹائٹل کے لیے مقابلہ کرنے کے لیے جاپانی دارالحکومت میں جمع ہوئے تھے۔

    برطانوی ٹیم نے سب سے زیادہ 57 کلو گرام کچرا اٹھا کر عالمی کپ اپنے نام کر لیا، مقابلے میں مجموعی طور پر 548 کلو گرام کچرا اکٹھا کیا گیا۔

    اس ایونٹ ’سپوگومی ورلڈ کپ‘ کا مقصد ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں شعور بیدار کرنا اور خاص طور پر سمندر میں بہنے والے پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنا تھا۔

    1950 کی دہائی سے اب تک 8.3 بلین ٹن سے زیادہ پلاسٹک تیار کیا جا چکا ہے، اور اس کا زیادہ تر حصہ گل کر مائیکرو اور نینو پلاسٹکس میں تبدیل ہو جاتا ہے، اور پھر پانی کی ندیوں، مٹی اور بالآخر ہمارے سمندروں میں مل جاتا ہے۔

  • برطانیہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرے، محمود عباس کا مطالبہ

    برطانیہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرے، محمود عباس کا مطالبہ

    رام اللہ: فلسطینی صدر محمود عباس نے برطانیہ سے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے جمعہ کو فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی ہے، ڈیوڈ کیمرون خطے کے دورے پر ہیں، اپنی آمد کے دوسرے دن انھوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا سفر کیا اور محمود عباس سے ملاقات کی۔

    یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا ہے، کیمرون نے کہا کہ برطانیہ غزہ کو مزید 37 ملین ڈالر کی انسانی امداد فراہم کرے گا، اس امداد سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کے لیے برطانوی اضافی امداد کی رقم دوگنی ہو جائے گی۔

    دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے

    دوسری طرف محمود عباس نے کہا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے، فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنا ہوگا، انھوں نے کہا غزہ کی پٹی کا کوئی سیکیورٹی یا فوجی حل نہیں ہے۔

    غزہ جنگ میں وقفے کا دوسرا دن، آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے

    فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ القدس سمیت غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، محمود عباس نے برطانوی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کریں اور اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اس کی کوششوں کی حمایت کریں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

  • برطانیہ پہنچنے والے افغان پناہ گزین نئی مشکل میں پڑ گئے؟

    برطانیہ پہنچنے والے افغان پناہ گزین نئی مشکل میں پڑ گئے؟

    برطانیہ پہنچنے والے افغان پناہ گزین نئی مشکل میں گھر گئے ہیں، برطانیہ کے محکمہ داخلہ نے لگ بھگ ایک ہزار افغان پناہ گزینوں کو ہوٹل خالی کرنے کے لیے 15 دسمبر کی ڈیدلائن دی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ کی لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن (ایل جی اے) نے کہا ہے کہ جن افغان شہریوں نے افغانستان میں برطانیہ کے مفاد میں کام کیا، وہ بھی ہوٹل خالی کرنے کی حکم کے بعد سڑکوں پر سونے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    نئے اعداد و شمار سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ پانچ ہزار 200 سے زیادہ یوکرینی خاندان بھی اس وقت ’بے گھر ہونے کی مد میں امداد‘ حاصل کر رہے ہیں۔

    ایل جی اے کے چیئرمین شان ڈیوس کا کہنا ہے کہ کونسلز بے گھر ہونے والے افغان اور یوکرینی خاندانوں کی تعداد پر تشویش کا شکار ہو رہی ہیں۔ اس شرح میں ممکنہ طور پر بڑا اضافہ ہو سکتا ہے۔

    پاکستان میں نقل مکانی کے منتظر افغانوں کی آمد سے اس بحران میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، خیال کیا جارہا ہے کہ پناہ گزینوں کو برطانوی وزارت دفاع کی سابقہ عمارتوں پناہ دی گئی تھی، تاہم کونسلوں کویہ خطرہ ہے کہ کچھ ایسے ہوٹلوں میں دوبارہ رہائش دینا پڑے گی جنہیں حکومت پناہ کے متلاشیوں سے خالی رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    افغان مہاجرین کو لے کر پاکستان سے پہلی پرواز جمعے کو برطانیہ پہنچی تھی۔ پاکستان میں مزید تین ہزار دو سو افغان شہری برطانیہ کے ویزوں کے منتظر ہیں۔ یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے برطانوی حکومت یا فوج کے لیے اپنی خدمات انجام دی تھیں۔

    آئندہ ہفتوں کے دوران مزید کئی ہزار پناہ گزینوں کے برطانیہ آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔