Tag: برطانیہ

  • سگریٹ کا ٹکڑا سڑک پر پھینکنے کے جرم میں ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ

    لندن: سڑک پر سگریٹ کا ٹکڑا پھینکنے کے جرم میں ایک برطانوی شہری کو 558 پاؤنڈ (تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے) جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی شہر گلوسسٹر میں عدالت نے ایک شخص کو سگریٹ کا بٹ گرانے پر 558 پاؤنڈ جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

    بی بی سی کے مطابق گلوسسٹر کے ووڈرف کلوز سے تعلق رکھنے والے الیکس ڈیوس کو کونسل کے افسران نے 17 اگست 2022 کو تھورنبری ہائی اسٹریٹ پر سگریٹ گراتے ہوئے دیکھا تھا۔

    افسران نے اس کا چالان کاٹا لیکن اس نے جرمانہ ادا نہیں کیا، اور برسٹل مجسٹریٹ کی عدالت میں اپنی غیر موجودگی میں وہ کوڑا کرکٹ پھینکنے کا مجرم پایا گیا، اب اسے 220 پاؤنڈ جرمانہ، 250 پاؤنڈ لاگت اور 88 پاؤنڈ کا وکٹم سرچارج ادا کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کوڑا پھینکنے کے لیے مقررہ جرمانے کی رقم 150 پاؤنڈ ہوتی ہے، اگر 10 دنوں کے اندر ادائیگی کی جائے تو اسے کم کر کے 75 پاؤنڈ کر دیا جاتا ہے۔

  • برطانیہ نے یوکرین کو چیلنجر 2 ٹینک بھیجنے کی تصدیق کر دی

    لندن: برطانیہ نے یوکرین کو چیلنجر 2 ٹینک بھیجنے کی تصدیق کر دی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق یوکرین میں روسی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے برطانیہ یوکرین کو چیلنجر ٹو ٹینک بھیج رہا ہے، برطانیہ کی جانب سے جرمنی پر بھی فوجی تعاون بڑھانے کے لیے دباؤ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    برطانوی وزیر دفاع بین والیس نے پارلیمنٹ کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ برطانیہ چیلنجر 2 ٹینکوں کا ایک اسکواڈرن یوکرین بھیج رہا ہے تاکہ روس کے حملے کو پسپا کرنے میں یوکرین کو مدد ملے۔

    والیس نے اس فوجی تعاون کو ’’یوکرین کی کامیابی کو تیز کرنے کے لیے جنگی طاقت کا آج تک کا سب سے اہم پیکج‘‘ قرار دیا۔

    اقوامِ متحدہ نے دِنیپرو میں میزائل حملے کو ممکنہ جنگی جرم قرار دے دیا

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بین والیس، وزیر اعظم رشی سنک اور برطانوی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظلم کے خلاف ہماری مشترکہ فتح میں زبردست شراکت ہے، یوکرین کو اپنی علاقائی سالمیت بحال کرنے کے لیے انھی ٹینکوں اور توپ خانے کی ضرورت تھی۔

    تاہم دوسری طرف کریملن نے کہا ہے کہ برطانیہ جو ٹینک یوکرین بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے وہ ’جل جائیں گے‘ انھوں نے مغرب کو خبردار کیا کہ یوکرین کو جدید ہتھیاروں کی نئی کھیپ کی فراہمی سے جنگ کا رخ نہیں بدلے گا۔

    واضح رہے کہ یوکرین کو مذکورہ اہم جنگی ٹینکوں کی فراہمی پر برطانیہ پہلی مغربی طاقت بن جائے گی، نیز، برطانیہ کی جانب سے جرمنی پر اس ہفتے یوکرین کو جنگی گاڑیوں کی وسیع تر ترسیل کی منظوری کے لیے مزید دباؤ ڈالا جائے گا۔

    برطانیہ کے وزیر دفاع بین والیس نے جرمنی پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو لیوپرڈ ٹینکوں کی فراہمی کی اجازت دے، اور مزید کہا کہ اس اقدام سے دیگر ممالک کی جانب سے بھی حمایت کا دروازہ کھل جائے گا۔

  • ’’سب کچھ بتا دیا تو خاندان مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا‘‘

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری نے کہا ہے کہ ’’اگر میں نے سب کچھ بتا دیا تو خاندان مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔‘‘

    برطانوی میڈیا کے مطابق شہزادہ ہیری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ’دو کتابوں‘ کا مواد موجود تھا، لیکن اور انھوں نے اپنی یادداشتوں میں کچھ چیزیں شامل نہیں کیں، کیوں کہ ان کے والد اور بھائی انھیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔

    انھوں نے ڈیلی ٹیلی گراف کو بتایا ’’کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں میں نہیں چاہتا کہ دنیا کو اس کے بارے میں معلوم ہو۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میں اپنے خاندان کے افراد کی جانب سے میگھن سے معافی مانگنا ہوں۔‘‘

    واضح رہے پرنس ہیری کی کتاب ’اسپیئر‘ اسی ہفتے شائع ہوئی ہے اور برطانیہ میں اب تک کی سب سے تیزی سے فروخت ہونے والی نان فکشن کتاب بن گئی ہے۔

    شہزادہ ہیری نے اپنی اس کتاب سے بہت سارا نقصان دہ مواد نکالنے کا دعویٰ کیا ہے، انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ ان کے پاس اس قدر مواد موجود ہے بالخصوص بھائی شہزادہ ولیم اور والد شاہ چارلس سے متعلق کہ وہ ایک اور کتاب لکھ سکتے ہیں۔

    برطانوی شہزادے ہیری کا شاہی خاندان پر سنگین الزام

    شہزادہ ہیری نے بتایا کہ ان کی کتاب ’اسپیئر‘ کا پہلا مسودہ 800 صفحات پر مشتمل تھا جو بہت سارا مواد نکال کر 400 صفحات رہ گیا۔ انھوں نے بتایا کہ شہزادہ ولیم اور ان کے درمیان کچھ ایسے واقعات پیش آئے اور کچھ حد تک والد کے ساتھ بھی لیکن وہ ان کے بارے میں دنیا کو نہیں بتانا چاہتے۔

    کتاب میں شہزادہ ہیری نے والد شاہ چارلس سوئم کو ’جذباتی طور پر مفلوج‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بچپن میں ’دھونس اور دباؤ‘ کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ تاہم انھوں نے شاہ چارلس کی تعریف بھی کی اور کہا کہ وہ پیار کرنے والے والد ہیں جنھیں شیو کے بعد چہرے پر فرانسیسی لوشن لگانا پسند ہے۔

    واضح رہے کہ کینسنگٹن پیلس اور بکنگھم پیلس دونوں نے کہا ہے کہ وہ اس کتاب کے مندرجات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

  • برطانیہ میں مہنگائی، سرمایہ کار بھی پیچھے ہٹنے لگے

    برطانیہ میں مہنگائی، سرمایہ کار بھی پیچھے ہٹنے لگے

    لندن: برطانیہ میں جاری سیاسی غیر یقینی اور خراب ہوتے معاشی حالات نے برطانیہ کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم پرکشش بنا دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق برطانیہ میں حالیہ سیاسی ہلچل اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بیرونی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے۔

    پیر کو جاری ہونے والے صنعتی سروے میں 43 فیصد مینو فیکچررز نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے برطانیہ کم سے کم پرکشش ہوتا جا رہا ہے۔

    برطانوی مینو فیکچررز کی مرکزی تجارتی تنظیم میک یو کے کی جانب سے یکم سے 22 نومبر کے درمیان ہونے والے سروے میں 235 کاروباروں سے وابستہ افراد نے حصہ لیا۔

    یہ سروے ایسے وقت پر ہوا جب وزیر اعظم لز ٹروس کی مختصر دور حکومت سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے اثرات برطانوی شہریوں کے ذہنوں پر ابھی باقی تھے۔

    سروے کے مطابق 53 فیصد کمپنیوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی عدم استحکام سے کاروبار پر اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔

    رواں ہفتے برطانوی وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ نے معاشی منصوبہ پیش کرنا ہے جس کے تحت کاروبار کے لیے توانائی پر دی گئی سبسڈی کم کر دی جائے گی۔

    میک یو کے کا کہنا ہے کہ حکومتی منصوبے سے نوکریوں اور پروڈکشن میں مزید کمی آئے گی۔

    نومبر میں جب سروے ہوا تو اس وقت دو تہائی مینو فیکچررز کو یہ توقع تھی کہ توانائی کی لاگت زیادہ ہونے کے باعث یا تو نوکریاں کم کی جائیں گی یا پھر پروڈکشن میں کمی لائی جائے گی۔

    جی سیون گروپ یعنی دنیا کی طاقتور معیشت والے سات ممالک میں سے برطانیہ میں کاروباری کمپنیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں، میک یو کے کے چیف ایگزیکٹو سٹیفن فپسن نے کہا کہ مختلف عوامل کے باعث یہ سال مینو فیکچررز کے لیے بہت زیادہ مشکل ہوگا۔

  • ریل کارکنان کا برطانوی حکومت پر آپریٹرز کو قابل قبول تنخواہ کی تجویز سے روکنے کا الزام

    لندن: کرونا وبا کے مسائل سے ابھرنے کے بعد اب برطانیہ بعد از وبا کے مسائل میں بری طرح گِھر چکا ہے، اور اسے ملک گیر ہڑتالوں کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی ریل کارکنوں نے نئے سال کا آغاز منگل کو ایک ہفتہ طویل ہڑتال سے کیا ہے، اور 8 جنوری تک ریلوے کا پہیہ جام رہے گا۔

    الجزیرہ کے مطابق ریلوے کارکنوں نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ریل آپریٹرز کو تنخواہ، ملازمت کے تحفظ، اور کام کے حالات کے بارے میں قابل تجویز پیش کرنے سے روک رہی ہے۔

    ہڑتال سے ملک میں تازہ صنعتی بحران سے نمٹنے کے لیے لاکھوں شہریوں کی کام پر واپسی میں خلل پڑ گیا ہے، ورکرز یونین کا کہنا ہے کہ حکومت ملازمتوں کو تحفظ اور تنخواہوں میں اضافہ نہیں کر رہی ہے۔

    1980 کی دہائی میں مارگریٹ تھیچر کے اقتدار میں آنے کے بعد سے برطانیہ کارکنوں کی جانب سے احتجاج کے بدترین دور کی لپیٹ میں ہے، کیوں کہ 10 سال سے زائد عرصے سے اجرتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے، اور بہت سے ورکرز اپنے گھریلو اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہو چکے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق حالیہ مہینوں میں بار بار کی جانے والی ریل ہڑتالوں نے نیٹ ورک کو مفلوج کر دیا ہے، جب کہ نرسیں، ایئرپورٹ عملہ، پیرا میڈیکس اور پوسٹل ورکرز بھی میدان میں آ چکے ہیں، کارکنان 40 سال کی بلند ترین شرح مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے لیے تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو نومبر میں 10.7 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔

  • میں چاہوں گا والد اور بھائی پھر سے میرے پاس ہوں: پرنس ہیری

    میں چاہوں گا والد اور بھائی پھر سے میرے پاس ہوں: پرنس ہیری

    لندن: برطانوی شہزادہ ہیری نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنے والد اور بھائی کی اُن کی زندگی میں واپسی کی خواہش کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ٹی وی کے ہوسٹ ٹام بریڈلی کے ساتھ ایک آمنے سامنے انٹرویو کے ٹریلر میں پرنس ہیری نے کہا ہے ’’میں اپنے والد کی واپسی چاہوں گا، میں چاہوں گا کہ میرے بھائی پھر سے میرے پاس ہوں۔‘‘

    یہ انٹرویو جلد آن ایئر کیا جائے گا جس میں شہزادہ ہیری نے اپنی یادداشتوں پر بات کی ہے۔

    پرنس ہیری نے کہا ’’انھوں نے مفاہمت کے لیے قطعی طور پر کوئی رضامندی ظاہر نہیں کی۔‘‘ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ شہزادے کا اشارہ کن کی طرف ہے۔

    شہزادہ ہیری نے سی بی ایس کو انٹریو کے ٹریلر میں یہ بھی کہا کہ ’’انھیں دھوکا دیا گیا۔‘‘ ابھی ITV اور CBS نے صرف مختصر ٹریلر ریلیز کیے ہیں، یہ دونوں انٹرویوز 8 جنوری کو ریلیز ہوں گے، سی بی ایس کے صحافی اینڈرسن کوپر نے اس انٹرویو کو دھماکا خیز قرار دیا ہے، اس کے بعد 10 جنوری کو ان کی ’اسپیئر‘ کے عنوان سے یادداشتیں شائع ہوں گی۔

    ان انٹرویوز کے حوالے سے بکنگھم پیلس نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    پرنس ہیری نے دعویٰ کیا کہ ’’مجھے دھوکا دیا گیا، مختلف بریفنگز کے ذریعے، میرے اور میری بیوی کے خلاف مختلف کہانیاں لیک کر کے اور پلانٹ کر کے، خاندان کا نعرہ ہے کہ ’کبھی شکایت نہ کریں، کبھی وضاحت نہ کریں‘ لیکن یہ بس ایک نعرہ ہی رہا۔‘‘

    پرنس ہیری نے کہا بکنگھم پیلس کی جانب سے صحافیوں کو باقاعدہ طور پر بریف کیا جاتا تھا، اور وہ صحافی پھر اس پر کہانیاں لکھتے تھے، اور ان کہانیوں پر پھر بکنگھم پیلس کی جانب سے تبصرہ کیا جاتا تھا۔

    پرنس ہیری نے کہا ’’جب ہمیں پچھلے چھ سالوں سے کہا جا رہا ہے کہ ’ہم آپ کی حفاظت کے لیے کوئی بیان نہیں دے سکتے‘ لیکن آپ خاندان کے دیگر افراد کے لیے ایسا کرتے ہیں، تو ایک موقع ایسا بن جاتا ہے جب خاموشی دھوکا ہو جاتی ہے۔‘‘

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ شاہی خاندان میں ایک کل وقتی فرد کے طور پر ان کی واپسی ممکن نہیں ہے۔

  • غلط دوا سے خاتون کی موت، بھارتی نژاد فارماسسٹ کو برطانیہ میں قید

    غلط دوا سے خاتون کی موت، بھارتی نژاد فارماسسٹ کو برطانیہ میں قید

    نئی دہلی / لندن: برطانیہ میں بغیر ڈاکٹری نسخے کے 40 سال سے ادویات فروخت کرنے والے بھارتی نژاد فارماسسٹ کو 18 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں نسخے کے بغیر ادویات فراہم کرنے والے بھارتی نژاد فارماسسٹ، 67 سالہ دشانت پٹیل کی تجویز کردہ دوا کے سبب سنہ 2020 میں ایک خاتون کی موت بھی ہوئی تھی۔

    نسخے کے بغیر کلاس سی کی دوائیں کھانے والی علیشا صدیقی کی لاش اگست 2020 میں نارویچ سے ان کے گھر سے برآمد ہوئی تھی۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق علیشا صدیقی کی میڈیکل رپورٹس میں انکشاف ہوا تھا کہ ان کی موت منشیات کی زیادہ مقدار لینے کی وجہ سے ہوئی، اس کے فون ریکارڈ میں پٹیل کے ساتھ جنوری اور اگست 2020 کے درمیان متواتر بات چیت کرنے کا بھی انکشاف ہوا۔

    خاتون کی موت کے 4 ماہ بعد پولیس نے پٹیل کو ایک مشتبہ شخص کے طور پر گرفتار کیا اور اس پر منشیات فراہمی کا الزام عائد کیا گیا۔ تحقیقات میں سامنے آیا کہ مریضہ کو بغیر نسخے کے نیند کی گولیاں فراہم کی جاتی رہی تھیں۔

    مقامی عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم 40 سال کے عرصے سے یہ کام کر رہا ہے اور یہ اس کے گاہکوں پر اعتماد کی خلاف ورزی ہے، اسے معلوم ہونا چاہیئے تھا کہ مریضہ ان ادویات کی عادی تھی یا اس کا غلط استعمال کر رہی تھی۔

    عدالت نے ملزم کو 18 ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔

  • طبی امداد کی خدمات سنبھالنے برطانوی فوج میدان میں آ گئی

    طبی امداد کی خدمات سنبھالنے برطانوی فوج میدان میں آ گئی

    لندن: برطانیہ میں طبی امداد کی خدمات سنبھالنے کے لیے برطانوی فوج میدان میں آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ہڑتال کے باعث برٹش آرمی کا میڈیکل کور میدان میں آ گیا، فوج مریضوں کو اسپتال منتقل کرنے اور طبی امداد دینے میں مصروف ہو گئی ہے۔

    برطانوی نرسوں کی جانب سے ایک ہفتے میں دوسری بار تنخواہوں میں اضافے کے لیے کی جانے والی احتجاجی ہڑتال کا آج دوسرا دن ہے، جس کی وجہ سے اسپتالوں میں آپریشن منسوخ ہو گئے ہیں۔

    برطانوی نرسوں کا ایک ہفتے میں دوسری بڑی ہڑتال، حکومت نے مطالبہ مسترد کر دیا

    برطانوی حکومت نے تنخواہوں میں پانچ فی صد اضافے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے، ادھر نرسوں کے بعد انگلینڈا ور ویلز میں ایمبولینس کارکنا ن نے بھی تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہڑتال کر دی ہے۔

    برطانیہ میں 25 ہزار کارکنان کی ہڑتال کی وجہ سے صحت کا نظام شدید متاثر ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو فوج کی مدد لینی پڑی ہے۔

  • برطانوی نرسوں کا ایک ہفتے میں دوسری بڑی ہڑتال، حکومت نے مطالبہ مسترد کر دیا

    برطانوی نرسوں کا ایک ہفتے میں دوسری بڑی ہڑتال، حکومت نے مطالبہ مسترد کر دیا

    برطانیہ: برطانوی نرسوں نے ایک ہفتے میں دوسری بار تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاجی ہڑتال کی ہے، جس کی وجہ سے اسپتالوں میں آپریشن منسوخ ہو گئے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں تنخواہوں میں اضافے کے لیے نرسنگ اسٹاف کی دوسری ہڑتال سے اسپتالوں میں آپریشن منسوخ ہو گئے، رائل کالج آف نرسنگ کے ایک لاکھ سے زائد اراکین تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    تاہم برطانوی حکومت نے تنخواہوں میں 5 فی صد اضافے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے، ادھر نرسوں کا کہنا ہے کہ ’’ہم زیادہ کام کرتے ہیں اور کم معاوضہ وصول کر رہے ہیں، ہمیں مزید پیسوں اور مزید عملے کی ضرورت ہے۔‘‘

    انگلینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں رائل کالج آف نرسنگ کے ایک لاکھ ممبران نے ٹریڈ یونین کی 106 سالہ تاریخ میں پہلی بار گزشتہ جمعرات کو واک آؤٹ کرنے کے بعد، منگل کو تازہ ترین ایک روزہ کام چھوڑ ہڑتال کا انعقاد کیا۔

    نرسوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے روز مزہ کے اخراجات پورا کرنا مشکل ہو گئے ہیں، نرسز یونین کے مطابق این ایچ ایس میں نرسنگ کے عہدے کے لیے 47 ہزار اسامیاں خالی ہیں، عملے کی کمی کی وجہ سے مریضوں کی مناسب دیکھ بھال ممکن نہیں۔

    ادھر سربراہ رائل کالج آف نرسنگ کا کہنا ہے کہ تنازعہ حل نہ ہونے کی صورت میں اگلے ماہ طویل ہڑتال ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ہڑتال کرنے والی نرسیں برطانیہ کے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اُن بے شمار کارکنوں میں سے بس کچھ ہی ہیں، جو تنخواہ اور کام کے حالات پر احتجاج اور ہرتال کرنے پر مجبور ہیں، کیوں کہ انھیں کئی دہائیوں سے جاری مہنگائی کی وجہ سے اخراجات پورے نہ ہونے کے بحران کا سامنا ہے۔

  • ایمبولینس سروسز چلانے کے لیے برطانوی حکومت نے فوج طلب کر لی

    ایمبولینس سروسز چلانے کے لیے برطانوی حکومت نے فوج طلب کر لی

    لندن: ایمبولینس سروسز چلانے کے لیے ہڑتالوں کے آگے بے بس برطانوی حکومت نے فوج طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ایمبولینس اور بارڈر فورس کی ہڑتال کے سبب حکومتِ برطانیہ نے فوج اور دیگر سرکاری ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    کرسمس پر 12 سو فوجیوں کے علاوہ ایک ہزار دیگر سرکاری ملازمین فرنٹ لائن پر کام کرتے ہوئے ہڑتالی کارکنان کی جگہ ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

    بی بی سی کے مطابق تقریباً 1,200 فوجی اور 1,000 سرکاری ملازمین کو کرسمس کے موقع پر ہڑتال کرنے والی ایمبولینس اور بارڈر فورس کے عملے کی جگہ سنبھالنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

    حکومت کا کہنا ہے کہ فوجی اہل کار عملے کے خلا کو پُر کریں گے اور فرنٹ لائن سروسز کو جاری رکھیں گے، واضح رہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں تقریباً 10 ہزار ایمبولینس عملہ 21 اور 28 دسمبر کو تنخواہ کے تنازع پر ہڑتال کرے گا۔

    دوسری طرف یونینوں کا کہنا ہے کہ فوجی عملہ ایمبولینس کا کردار ادا کرنے کے لیے تربیت یافتہ نہیں ہے، تاہم صحت کے سکریٹری اسٹیو بارکلے نے کہا ہے کہ ان کی ’نمبر ایک ترجیح‘ مریضوں کو محفوظ رکھنا ہے، فوج کو حکومت کی طرف سے ’قوم کی خدمت‘ کی ہدایت کی گئی ہے۔

    لیکن مسلح افواج کے سربراہ نے خبردار کیا ہے فوجیوں کو ہڑتال کے سلسلے میں کوئی کردار ادا کرنے کے لیے طلب کرنا ٹھیک نہیں ہے، سنڈے ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے چیف آف ڈیفنس اسٹاف، ایڈمرل سر ٹونی راڈاکن نے کہا ’’ہمارے پاس کوئی گنجائش نہیں، ہم مصروف ہیں، ہمیں اپنے بنیادی کردار پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔‘‘

    ادھر ویلش حکومت نے کہا ہے کہ فوج کو ویلز میں ایمبولینس چلانے کے لیے نہیں کہا جائے گا۔ یاد رہے کہ مشترکہ واک آؤٹ تین اہم ایمبولینس یونینوں یونیسن، جی ایم بی اور یونائٹ نے بلایا تھا۔