Tag: برطانیہ

  • برطانیہ میں نرسوں کا تنخواہوں میں اضافے کیلئے پہلی بار ہڑتال کا اعلان

    برطانیہ میں نرسوں کا تنخواہوں میں اضافے کیلئے پہلی بار ہڑتال کا اعلان

    مہنگائی اور توانائی بحران سے یورپی ممالک میں بے چینی پھیلنے لگی ہے، برطانیہ کی نرسوں نے تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہڑتال کر دی ہے۔

    لندن سے میڈیا رپورٹ کے مطابق رائل کالج آف نرسیں کی یہ چھ سالہ تاریخ کی یہ پہلی ہڑتال ہے، ملک کے تمام بڑے اسپتال اس ہڑتال سے متاثر ہیں۔

    دوسری جانب جنرل سیکریٹری آر سی این پیٹ کولن کا کہنا ہے کہ بس بہت ہوچکا، غصہ اب اقدام میں تبدیل ہوگا۔

    وزارتِ صحت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت میں فرائض ادا کرنے والے تمام اہلکاروں کے لیے مساوی تنخواہوں کی پیش کش کی گئی تھی لیکن ٹریڈ یونین کی جانب سے وزارتِ صحت کی کسی بھی تجویز کو قبول نہیں کیا گیا ہے۔

  • کنگ چارلس  نے رشی سُونک کو حکومت بنانےکی اجازت دیدی

    کنگ چارلس نے رشی سُونک کو حکومت بنانےکی اجازت دیدی

    لندن: برطانیہ میں جاری سیاسی بحران نے رشی سونک کے سر پر وزارت عظمیٰ کا تاج سجا دیا ہے، کنگ چارلس نے رشی سونک کو حکومت بنانے کی اجازت دیدی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق رشی سُونک نے بکنگھم پیلس میں بادشاہ چارلس سےملاقات کی جس کے بعد انہیں برطانیہ میں حکومت بنانے کی اجارت دی گئی۔

    برطانوی  وزیر اعظم  رشی سونک نے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کےباہر  اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ملک کی قیادت کرنے کیلئے تیار ہوں،  الفاظ سے نہیں عمل سے اپنے ملک کو متحد کروں گا۔

    برطانوی  وزیر اعظم رشی سونک کا کہنا تھا کہ عوام کے مفادات کو سیاست سے بالاتر رکھوں گا، دن رات اس ملک کے لئے کام کروں گا۔

    رشی سونک کا مزید کہنا تھا کہ ملک مشکلات کا شکارہے، چیلنجز سے ملکرنمٹیں گے، میں آپ کا اعتماد جیتوں گا ،برطانیہ کو  مزید مضبوط بناؤں گا۔

    واضح رہے کہ رشی سونک گزشتہ 3 ماہ کے دوران برطانیہ کے تیسرے وزیرِ اعظم ہیں جبکہ وہ برطانیہ کے وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔

    رشی سُونک برطانیہ کی 200 سالہ تاریخ میں57 ویں اور سب سےکم عمر وزیر اعظم ہیں۔

    رشی سُناک بھارتی آئی ٹی کمپنی انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتی کے داماد ہیں، 42 سالہ رشی سُناک کو سابق وزیراعظم بورس جانسن نے 2020 میں اپنی کابینہ میں شامل کیا تھا اور وزیر خزانہ بنایا تھا۔

  • 2 ماہ میں برطانیہ کے تیسرے وزیر اعظم آج وزارتِ عظمی کا عہدہ سنبھالیں گے

    2 ماہ میں برطانیہ کے تیسرے وزیر اعظم آج وزارتِ عظمی کا عہدہ سنبھالیں گے

    لندن: دو ماہ میں برطانیہ کے تیسرے وزیر اعظم آج وزارتِ عظمی کا عہدہ سنبھالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد بھارتی نژاد رشی سونک نئے وزیر اعظم ہو گئے ہیں، گزشتہ دو ماہ کے دوران وہ برطانیہ کے تیسرے وزیرِ اعظم ہیں، جو آج باضابطہ طور پر عہدہ سنبھال لیں گے۔

    کابینہ اجلاس کے بعد لز ٹرس ٹین ڈاؤنگ کے باہر خطاب کریں گی، بادشاہ چارلس رشی سونک کو حکومت بنانے کی دعوت دیں گے۔

    رشی سونک کو 100 سے زائد پارلیمنٹیرین کی حمایت حاصل ہوئی ہے، جب کہ ان کی حریف پینی موڈرنٹ نے مقررہ حمایت نہ ملنے پر اپنا نام واپس لیا۔

    بھارتی نژاد رشی سونک بھارتی آئی ٹی کمپنی انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتی کے داماد ہیں، بیالیس سالہ رشی سونک کو بورنس جانسن نے 2020 میں اپنی کابینہ میں شامل کیا تھاھی اور وزیر خزانہ بنایا تھا۔

    رشی سونک کے والد انوسٹمنٹ بینک میں ملازم رہے، رشی سونک کے آباؤ اجداد کا تعلق گوجرانولہ سے تھا۔

  • جلد بازی میں غلطی کر دی، لیکن میں کہیں نہیں جا رہی: برطانوی وزیر اعظم

    جلد بازی میں غلطی کر دی، لیکن میں کہیں نہیں جا رہی: برطانوی وزیر اعظم

    لندن: برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کو غلط معاشی فیصلوں پر معافی مانگنی پڑ گئی ہے، تاہم انھوں نے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین پر واضح کر دیا ہے کہ ’میں کہیں نہیں جا رہی۔‘

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ کی نو منتخب وزیر اعظم لِز ٹرس نے ’غلط معاشی فیصلوں‘ پر معذرت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رخصتی چاہنے والے اراکین کو پیغام دیا ہے کہ وہ کہیں نہیں جا رہیں۔

    کہا جا رہا ہے کہ لز ٹرس کے معاشی فیصلوں سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا ہے اور خود ان کی مقبولیت میں بھی بہت کمی آئی، انھوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’حالات کی ذمہ داری لیتی ہوں اور اپنی غلطیوں پر معافی مانگتی ہوں۔‘

    انھوں نے کہا ’ہم زیادہ ٹیکسز کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے یوٹیلٹی بلز میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے مگر جلد بازی میں کچھ غلط کر بیٹھے۔‘

    واضح رہے کہ ڈیڑھ ماہ قبل وزیر اعظم بننے والی لِز ٹرس کو مشکل معاشی صورت حال کا سامنا ہے، جب کہ دوسری جانب اپنی ہی پارٹی کنزرویٹیو کے ارکان بھی ان کو نکالنے کی تیاری کیے بیٹھے ہیں۔

    پیر کو روئٹرز نے ڈیلی میل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ برطانوی پارلیمان کے ارکان نو منتخب وزیر اعظم کو نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اسی ہفتے فیصلہ کُن قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔

    کنزرویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد ارکان تیار ہیں کہ وہ پارٹی کمیٹی کے ہیڈ گراہم بریڈی کے پاس لِز ٹرس کے خلاف عدم اعتماد کے لیٹرز جمع کرائیں۔

    لِز ٹرس نے پچھلے ماہ ہی ٹیکسوں میں کمی کرنے کا وعدہ کر کے کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت حاصل کی تھی، ان کو اب اپنی ہی سیاسی بقا کا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے۔

  • کنگ چارلس کی تاج پوشی کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    کنگ چارلس کی تاج پوشی کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    لندن: برطانوی کنگ چارلس کی تاج پوشی کی تقریب آئندہ برس 6 مئی کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بکنگھم پیلس نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ بادشاہ چارلس III کی تاج پوشی ہفتہ 6 مئی کو ویسٹ منسٹر ایبی میں منعقد ہوگی۔

    کیملا پارکر (جو شاہی رینک کے حساب سے ملکہ کنسورٹ کہلاتی ہیں اب) بادشاہ کے ساتھ ہوں گی، اور اس تاریخی تقریب میں ان کی بھی تاج پوشی کی جائے گی۔

    اس تقریب کا دورانیہ ایک گھنٹے پر محیط ہوگا، مہمانوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی کی گئی ہے، تقریب کو مختصر رکھا جائے گا، اور صرف 2 ہزار شخصیات کو دعوت نامے بھیجے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں 70 برس کے بعد تاج پوشی کی تقریب ہوگی، آخری بار تاج پوشی جون 1953 میں الزبتھ دوم کی ہوئی تھی، اور گزشتہ صدی میں پہلی بار تاج پوشی 1902 میں ایڈورڈ ہفتم کی ہوئی تھی۔

    چھ مئی کو چارلس کے پوتے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن کے بیٹے آرچی کی چوتھی سال گرہ بھی ہے۔ یاد رہے کہ کنگ چارلس اس وقت بادشاہ بنے جب ان کی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کا انتقال ہوا۔

  • برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کا پی آئی اے اور پاکستان پر پابندی ختم کرنے سے انکار

    برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کا پی آئی اے اور پاکستان پر پابندی ختم کرنے سے انکار

    کراچی: برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) نے پی آئی اے اور پاکستان پر پابندی ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی ایف ٹی نے پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تیاری اور فلائٹ سیفٹی کے مؤثر ہونے پر 8 ستمبر 2022 کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں لائسنسنگ کے معاملات اور ہوا بازی پر قانون سازی کے باوجود پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے پابندی ختم نہیں کی جا سکتی۔

    یہ مراسلہ برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) کے ایئر سیفٹی یونٹ نے سول ایوایشن اتھارٹی کو لکھا تھا۔

    مراسلے کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن نے اکاؤ کا آڈٹ کلیئر تو کیا مگر اس کا اسکور 2011 کے آڈٹ کے مقابلے میں کم تھا، جس کا مطلب ہے کہ ریگولیشن کا معیار گرا ہوا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کوئی ایسا ثبوت نہیں مہیا کیا، جس سے معلوم ہو کہ ان کا نظام 2020 کے مسئلے کے بعد بہتر ہوا ہے، سی اے اے ابھی تک کوئی مربوط فلائٹ سیفٹی نظام بھی نہیں قائم کر پائی۔

    ادھر سی اے اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی UK اور EC کے ساتھ جلد از جلد مسائل کے حل کے بارے میں پر امید ہے۔

    ترجمان نے کہا یورپی کمیشن نے 2023 کی پہلی سہ ماہی میں اپنے مجوزہ دورہ پاکستان کے بارے میں آگاہ کیا ہے، جو کہ پاکستانی ایئر لائنز کے آپریشنز کو بحال کرنے کے لیے مسائل کے حل کی طرف آخری قدم ہے۔

  • پناہ کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے والوں‌ کے لیے بری خبر

    پناہ کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے والوں‌ کے لیے بری خبر

    لندن: پناہ کے لیے برطانیہ میں داخل ہونے والوں‌ کو روکنے کے لیے برطانوی وزیر داخلہ سوئیلا بریوَرمین نے نئے منصوبے مرتب کر لیے۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ سویئلا بریوَرمین نے کہا ہے انھوں نے نئی طاقتوں کے لیے ایسے منصوبے مرتب کیے ہیں، جو آبنائے انگلش (انگلش چینل) کو عبور کرنے والے پناہ گزینوں کے پناہ کا دعویٰ کرنے پر پابندی عائد کر دیں گے۔

    سوئیلا کا کہنا تھا کہ یہ ان کا دیرینہ خواب ہے کہ پناہ کے لیے آنے والوں کو ایک سرکاری پرواز میں بٹھا کر روانڈا بھیج دیا جائے۔

    اگرچہ برطانوی حکومت کے پاس غیر قانونی ذرائع سے آنے والوں کو روانڈا بھیجنے کے منصوبے موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود خطرناک سفر کرنے والوں کی تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے، جس سے حکومت پر دباؤ پڑ رہا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس اب تک 30 ہزار سے زیادہ افراد چھوٹی کشتیوں میں غیر قانونی طور پر انگلش چینل کراس کر چکے ہیں، یہ تعداد پچھلے سال کے ریکارڈ سے بھی زیادہ ہے۔

    سرکاری حکام نے خبردار کیا ہے کہ سال کے آخر تک مجموعی تعداد 60 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

    غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والوں کو ملک بدر کرنے کے لیے وزیر داخلہ سوئیلا گورننگ کنزرویٹو پارٹی کی سالانہ کانفرنس میں بھی تقریر کریں گی، اور اس سلسلے میں نئی قانون سازی پر زور دیں گی۔

    ان کی تقریر کے پیشگی اقتباسات کے مطابق، وزیر داخلہ کہیں گی کہ ہم دوستی کا ہاتھ ان لوگوں کی طرف بڑھاتے ہیں جن کی حقیقی ضرورت ہے، ہمیں قوانین کے غلط استعمال کو ختم کرنے اور غیر قانونی داخل ہونے والوں کی تعداد کو کم کرنے کی ضرورت ہے جو ہماری معیشت کی ضروریات کو پورا نہیں کر رہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق نئے قانونی اختیارات موجودہ قانون سازی سے بھی آگے بڑھ جائیں گے، جن کا مقصد ہر اس شخص پر مکمل پابندی عائد کرنا ہے جو غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ جون میں ملک بدری کی پہلی منصوبہ بند پرواز کو انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے آخری لمحات میں حکم امتناعی کے ذریعے روک دیا تھا۔

    اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے سربراہ نے روانڈا میں ملک بدری کی پالیسی کو ’تباہ کن‘ قرار دیا، چرچ آف انگلینڈ کی پوری قیادت نے بھی اسے غیر اخلاقی اور شرمناک قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ خود وزیر داخلہ بریوَرمین کے والدین کینیا اور ماریشس سے 1960 کی دہائی میں برطانیہ پہنچے تھے۔

  • برطانیہ میں پرانے نوٹ تبدیل کروانے کی ہدایت

    برطانیہ میں پرانے نوٹ تبدیل کروانے کی ہدایت

    لندن: برطانیہ میں 20 اور 50 پاؤنڈز کے نوٹ تبدیل کروانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہے، برطانیہ میں جلد نئے بادشاہ کی تصویر والے نوٹ بھی جاری کردیے جائیں گے۔

    برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ کرنسی نوٹ تبدیل کروانے کی آخری تاریخ تک عوام پرانے کاغذی نوٹ استعمال کرلیں یا بینکوں اور ڈاک خانوں میں جمع کروا دیں۔

    بینک آف انگلینڈ نے گزشتہ سال نئے پولیمر ورژن کے نوٹ جاری کیے تھے، زیر گردش 20 اور 50 پاؤنڈ کے نوٹوں کی اکثریت نئے نوٹوں سے بدل دی گئی ہے۔

    بینک آف انگلینڈ کے مطابق جعلسازی سے بچنے اور زیادہ پائیداری کے لیے نئے پولیمر نوٹ جاری کیے گئے تھے، اس سے قبل 5 اور 10 کے پولیمر کرنسی نوٹ بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔

  • برطانیہ کے نئے بادشاہ کو کن مشکلات کا سامنا ہوگا؟

    برطانیہ کے نئے بادشاہ کو کن مشکلات کا سامنا ہوگا؟

    برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس سوئم، اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوئم کی وفات کے بعد، 73 سال کی عمر میں تخت سنبھال چکے ہیں، لیکن ان کے سامنے بے شمار چیلنجز موجود ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق 9 ستمبر کو پہلی بار بطور برطانوی بادشاہ چارلس سوئم نے وزیر اعظم لز ٹرس سے ملاقات کے دوران تخت برطانیہ میں آنے والی تبدیلی کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ اس موقع پر ان کا انداز خطابت ماضی کے مقابلے میں زیادہ جذباتی تھا اور انہوں نے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جس سے میں ہمیشہ سے خوفزدہ تھا۔

    اسی شام برطانوی باشندوں سے خطاب کرتے ہوئے بادشاہ چارلس سوئم نے اپنی والدہ کے انتقال پر گہرے صدمے اور اداسی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے جذبات اور عوام سے بطور بادشاہ رسمی وعدے کے درمیان توازن رکھنے کا مظاہرہ بھی کیا۔

    ہردلعزیز سابقہ شہزادی لیڈی ڈیانا کی موت کے بعد کی دہائی میں اس وقت کے پرنس چارلس کے لیے حالات بہت مختلف تھے۔ اس وقت پرنس چارلس کی ساکھ کافی کمزور تھی اور کمیلا عوام میں انتہائی ناپسندیدہ شخصیت تھیں۔

    پچھلی دہائی کے وسط میں، صرف ایک چوتھائی برطانوی باشندے پرنس چارلس کو تخت کے وارث کے طور پر تسلیم کرنا چاہتے تھے، بہت سے لوگوں نے تو انہیں ڈیانا کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا اور انہیں اور ان کی نئی اہلیہ کو اس اپنی منفی ساکھ کو بہتر بنانے میں کئی سال لگے۔

    میجر چارلس میک فارلین نے ٹائی اور گہرے رنگ کے سوٹ میں ملبوس بکھنگم پیلس کے دروازے کے سامنے کھڑے ہو کر ملکہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وہ ملکہ الزبتھ ثانی کے رسمی گارڈ کا حصہ تھے اور ابھی دو ہفتے قبل ہی اپنی خدمات کی انجام دہی سے سبکدوش ہوئے تھے۔

    انہیں پورا یقین ہے کہ چارلس سوئم ایک اچھے بادشاہ ثابت ہوں گے۔

    چارلس سوئم کو جدیدیت اور شاہی محل کے قدیم تصورات کے مابین توازن کا بھی خاص طور پر خیال رکھنا ہوگا، اپنی والدہ ملکہ الزبتھ ثانی کے انتقال کے بعد سے وہ جذبات کا اظہار اور اپنے نئے کردار کو واضح طور پر سمجھنے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    ماحولیاتی تحفظ کے لیے سرگرم تنظیموں، روایتی زراعت، فن تعمیر اور دیگر خود منتخب کردہ کاموں کو بادشاہ چارلس سوئم اب ماضی کی طرح جاری نہیں رکھ پائیں گے کیونکہ برطانیہ میں آئینی بادشاہت کے قوانین میں اس کی ممانعت ہے۔

    جہاں تک سیاسی بیانات کا تعلق ہے تو نئے بادشاہ کو شاید ملکہ کا انداز اختیار کرنا ہوگا۔ ملکہ ڈھکے چھپے انداز میں شاذ و نادر ہی اپنی رائے کا اظہار کرتی تھیں۔

    سینٹ جیمز پیلس میں ہفتے کے روز منعقد ہونے والی صدیوں پرانی جانشینی کی رسمی تقریب کے موقع پر نئے بادشاہ چارلس سوئم نے واضح کر دیا کہ وہ شاہی خاندان کی رہنمائی روایتی انداز میں کرنے کے ساتھ ساتھ اکیسویں صدی میں جدیدیت کی طرف بھی گامزن ہوں گے۔

    اس کی واضح نشاندہی اس امر سے ہوئی کہ انہوں نے برطانوی تاریخ میں پہلی بار سینٹ جیمز پیلس سے اس نجی تقریب کی ٹیلی وژن پر براہ راست نشریات کی اجازت دی۔ اس اقدام کو برطانوی شاہی خاندان کے آداب و رسومات پر سے پردہ ہٹانے کے مترادف سمجھا جا رہا ہے۔

    یہی نہیں بلکہ پہلی بار اسکاٹ لینڈ کے وزیر اعظم نکولا اسٹرجیون نے بھی جانشینی سے متعلق دستاویز پر دستخط کیے۔ یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ بادشاہ چارلس سوئم اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے خطرے سے بچنے کے لیے اور برطانیہ کو متحد رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    بادشاہ چارلس کو جو ایک مزید چیلنج کا سامنا ہوگا اس کا تعلق دولت مشترکہ اور سلطنت کو زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے کے ساتھ مربوط رکھنے سے ہے۔ نیز اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کرتے ہوئے بادشاہت کو جدید بنانے کا عظیم کام بھی انہیں کرنا ہوگا۔

    ساتھ ساتھ، چارلس سوئم کو اپنے بیٹوں ولیم اور ہیری کے ساتھ صلح کرنے کی بھی کوشش کرنا ہوگی اور اسی امر کو نئے بادشاہ کا ابھی تک کا سب سے بڑا امتحان بھی سمجھا جا رہا ہے، یہ بات مشہور ہے کہ اس کام میں تو ملکہ الزبتھ بھی کامیاب نہیں ہو سکی تھیں۔

  • شہباز شریف کی نومنتخب برطانوی ہم منصب کو مبارکباد

    شہباز شریف کی نومنتخب برطانوی ہم منصب کو مبارکباد

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے نومنتخب برطانوی ہم منصب لز ٹرس کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ مں لکھا کہ لز ٹرس کو برطانیہ کی وزیر اعظم بننے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ ہمارے سب سے بڑے تجارتی اور ترقیاتی شراکت داروں میں سے ایک ہے، تاریخی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیےساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

    خیال رہے کہ پارٹی گیٹ اسکینڈل سامنے آنے پر سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے 7 جولائی کو وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    ان کے بعد لز ٹرس کو برطانیہ کی نئی وزیر اعظم منتخب کیا گیا ہے۔