Tag: برطانیہ

  • برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے استعفیٰ دے دیا

    برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے استعفیٰ دے دیا

    لندن: برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پریتی پٹیل نے نئی پارٹی قیادت کے انتخاب کے بعد ہوم سکریٹری کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا، پریتی پٹیل نے بورس جانسن کو خط لکھ کر اپنے استعفے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    پریتی پٹیل نے مستعفی ہونے کا فیصلہ اس وقت کیا جب لِز ٹرس نے رشی سناک کو شکست دی اور برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کا منصب حاصل کر لیا۔

    بھارتی نژاد پریتی پٹیل نے لز ٹرس کو ملک کا نیا لیڈر منتخب ہونے پر مبارک باد بھی دی۔ لِز ٹَرس برطانیہ کی تیسری خاتون وزیر اعظم منتخب ہوئی ہیں۔

    ادھر لز ٹرس آج برطانیہ کی وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گی، پریتی پٹیل نے اپنے خط میں کہا کہ وہ نئی وزیر اعظم کی حمایت کریں گی۔

    ’لز ٹرس‘ برطانیہ کی نئی وزیراعظم منتخب

    لز ٹرس نے پارٹی لیڈر منتخب ہونے کی دوڑ میں اپنی ہی پارٹی کے رشی سوناک کو شکست دی ہے، لِز ٹرس نے 81 ہزار 326 ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ ان کے حریف رشی سوناک نے 60 ہزار 399 ووٹ حاصل کیے۔

    بورس جانسن نے 7 جولائی کو اسکینڈلز کی وجہ سے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

  • برطانیہ اور نیوزی لینڈ کا ورکنگ ویزے میں توسیع کا فیصلہ

    برطانیہ اور نیوزی لینڈ کا ورکنگ ویزے میں توسیع کا فیصلہ

    لندن: برطانیہ اور نیوزی لینڈ نے ایک دوسرے کے شہریوں کے لیے ورکنگ ہالیڈے ویزا میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ملاقات کی تھی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ اور نیوزی لینڈ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو اپنے ملکوں میں زیادہ دونوں کے قیام اور کام کرنے کی اجازت دیں گے۔

    برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اور ان کی کیوی ہم منصب جیسنڈا آرڈرن نے ملاقات کے دوران یوتھ موبلٹی اور ورکنگ ہالیڈے اسکیمز میں توسیع پر اتفاق کیا۔

    درخواست دہندگان کے لیے عمر کی حد 30 سے ​​بڑھ کر 35 ہو جائے گی، اور میزبان ملک میں غیر ملکیوں کے قیام کی زیادہ سے زیادہ مدت اب 3 سال ہو گی۔

    دونوں ممالک کے درمیان یہ اسکیم 18 سے 30 سال کے افراد کے لیے تھی۔

    برطانوی ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اور بھی زیادہ نوجوان برطانویوں اور نیوزی لینڈ کے باشندوں کو اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینے، زندگی بھر کے روابط بنانے اور اپنے میزبان ملک کی ترقی حصہ ڈالنے کا موقع ملے گا۔

    کیوی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن خود بھی زمانہ طالب علمی میں برطانیہ میں قیام کر چکی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں برطانیہ میں رہنے اور کام کرنے والے بہت سے کیویز میں سے ایک تھی، اور ہم برطانویوں کو نیوزی لینڈ میں بھی ایسا ہی شاندار تجربہ پیش کرنے کے منتظر ہیں۔

    دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے میڈرڈ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ملاقات کی تھی جو جمعرات کو ختم ہوئی۔

  • روس کی سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت متعدد برطانوی شہریوں پر پابندی

    روس کی سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت متعدد برطانوی شہریوں پر پابندی

    ماسکو: روس نے سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت 39 برطانوی شہریوں کا ملک میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا، مذکورہ افراد میں سیاست دان، صحافی اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس نے برطانیہ کے سابق وزرائے اعظم میں سے ڈیوڈ کیمرون سمیت 39 برطانوی شہریوں کا ملک میں داخلہ ممنوع قرار دے دیا ہے۔

    روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ تحریری بیان میں برطانیہ کی طرف سے روسی سیاسی، اقتصادی اور میڈیا نمائندوں پر پابندیوں کے اطلاق کی یاد دہانی کروائی گئی۔

    بیان میں کہا گیا کہ اس کے جواب میں برطانیہ کے بعض سیاست دانوں، کاروباری شخصیات اور صحافیوں سمیت 39 شہریوں کو پابندیوں کی فہرست میں داخل کر دیا گیا ہے، مذکورہ اشخاص کے روس میں داخلے کو بھی ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

    بیان میں پابندیوں کی فہرست میں شامل کیے گئے افراد کے نام بھی شائع کیے گئے ہیں جس میں برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا نام بھی شامل ہے۔

  • برطانوی وزارتِ عظمیٰ: رشی سناک کی خاتون حریف پر تنقید اور سالگرہ کی مبارک باد

    برطانوی وزارتِ عظمیٰ: رشی سناک کی خاتون حریف پر تنقید اور سالگرہ کی مبارک باد

    لندن: برطانیہ میں وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل دونوں حریف شخصیات رشی سناک اور لز ٹرس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت اور وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں قیادت کے دونوں امیدواروں سابقہ سیکریٹری خارجہ لز ٹرس اور بھارتی نژاد رشی سناک کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہو رہا ہے۔

    مباحثے کے دوران جہاں دونوں نے ایک دوسرے پر خوب تنقید کی، وہیں رشی سناک نے لز ٹرس کو سالگرہ کی مبار ک باد بھی دی۔

    رشی سناک نے مباحثے کے دوران لز ٹرس پر زبردست حملے کیے، دونوں امیدواروں کے درمیان سب سے بڑی جنگ ٹیکس کے معاملے پر ہے، رشی سناک نے کہا کہ لز ٹرس کا ٹیکس کٹوتی کا منصوبہ نہ صرف لاکھوں لوگوں کے لیے بلکہ خود اگلے انتخابات میں ان کی اپنی پارٹی کے لیے مصیبت بنے گا۔

    تنقید کے بعد لز ٹرس نے ان پر جوابی وار کیے، سابقہ سیکریٹری خارجہ کا مؤقف تھا کہ ٹیکس میں اضافہ کساد بازاری کا باعث بنے گا۔

    تاہم، زبردست مباحثے کے بعد رشی سناک نے اچانک حریف لز ٹرس کو سال گرہ کی مبارک باد دے دی، واضح رہے کہ لز ٹرس 47 سال کی ہو گئی ہیں۔

  • خاتون نے دھوپ میں انڈہ تل لیا، ویڈیو وائرل

    خاتون نے دھوپ میں انڈہ تل لیا، ویڈیو وائرل

    لندن: برطانیہ کے 40 ڈگری درجہ حرارت پر ایک خاتون نے تیز دھوپ میں انڈہ فرائی کرلیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔

    برطانیہ اور یورپی ممالک کے شہریوں کو آج کل شدید گرمی کا سامنا ہے، اس گرم موسم میں ایک برطانوی خاتون نے 40 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں اپنے باغ میں ایک فرائی پین پر انڈہ تلنے کی کوشش کی ہے۔

    جارجیا لیوی نے خالی فرائی پین کو ایک پتھر کے اوپر سورج کی روشنی میں ایک گھنٹے کے لیے چھوڑ دیا تھا، ایک گھنٹے بعد فرائی پین میں گھی ڈال کر انڈہ تلا گیا تو کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی۔

    اس کی ویڈیو جارجیا لیوی نے انسٹا گرام پر بھی شیئر کی۔

    لائبریری آف کانگریس کے مطابق انڈے کو پکانے کے لیے 70 سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے، مگر شدید گرمی میں بھی ایسی کوشش کی جاسکتی ہے البتہ فرش پر زیادہ کامیابی کا امکان نہیں ہوتا۔

  • بورس جانسن ناقابل برداشت لیکن برطانوی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

    بورس جانسن ناقابل برداشت لیکن برطانوی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

    لندن: برطانوی حکومت نے دارالعوام سے اعتماد کا ووٹ جیت لیا، وزارتِ عظمیٰ کے لیے 4 امیدوار میدان میں رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے طور پر بورس جانسن پارٹی کے لیے ناقابل برداشت ہو گئے تھے تاہم پارٹی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بری طرح ناکام ہو گئی۔

    برطانوی حکومت نے دارالعوام سے اعتماد کا ووٹ جیتتے ہوئے 111 ووٹوں کی اکثریت حاصل کر لی۔

    دارالعوام میں اعتماد کے ووٹ پر 5 گھنٹے بحث ہوئی، جس میں حکومت کے حق میں 349 اور مخالفت میں 238 ووٹ پڑے۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا مستعفی ہونے کا اعلان

    واضح رہے کہ تحریکِ عدم اعتماد حکمراں جماعت نے غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے خود پیش کی تھی، ادھر برطانیہ کے اگلے وزیرِ اعظم کی دوڑ میں 4 امیدوار میدان میں رہ گئے ہیں۔

    خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ ٹام، کنزرویٹیو قیادت کی دوڑ میں رشی سناک سب سے آگے ہیں، بھارتی نژاد رکن پارلیمنٹ کو 115 پارٹی ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پیر کی شام ہاؤس آف کامنز میں بورس جانسن نے ایک بار پھر متعصبانہ تقریر کے ساتھ عدم اعتماد کے ووٹ پر بحث کا آغاز کیا، اور اپنے تین سال کے اقتدار کا بھرپور دفاع کیا۔

    بورس جانسن نے اپنی دھواں دھار تقریر کے دوران خود کو عہدے سے ہٹائے جانے کو برطانیہ کو یورپی یونین میں ایک بار پھر گھسیٹنے کی ‘ڈیپ اسٹیٹ’ سازش قرار دیا۔

  • برطانیہ میں ہیٹ ویو الرٹ جاری

    برطانیہ میں ہیٹ ویو الرٹ جاری

    لندن: برطانیہ میں ہیٹ ویو الرٹ جاری کردیا گیا، ملک کے بیشتر حصوں میں گرم موسم کا نیا ریکارڈ بن سکتا ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق برطانیہ میں سخت گرمی کی لہر اگلے ہفتے کے اوائل تک جاری رہے گی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں رواں ہفتے شدید گرمی کی لہر اور ہیٹ ویو کی وارننگ جاری کی گئی ہے جس کے دوران انگلینڈ اور ویلز کے بڑے حصوں میں درجہ حرارت 30 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    پیر کو محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ جنوبی اور وسطیٰ انگلینڈ اور ویلز میں رواں ہفتے کے بیشتر حصے میں موسم شدید گرم رہے گا جبکہ منگل کو جنوب مشرقی انگلینڈ میں درجہ حرارت 33 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ جانے کا امکان ہے۔

    تاہم انگلینڈ کا موسم اسپین اور پرتگال کے درجہ حرارت اور ہیٹ ویو سے پھر بھی کئی ڈگری کم ہوگا جہاں پارہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر جاتا رہا ہے۔

    محکمہ موسمیات کی ڈپٹی چیف میٹرولوجسٹ ربیکا شیرون نے بتایا کہ برطانیہ میں سخت گرمی کی لہر اگلے ہفتے کے اوائل تک جاری رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ اتوار اور پیر تک جنوب مشرقی انگلینڈ میں درجہ حرارت 35 ڈگری سے زیادہ رہنے کا امکان ہے تاہم اس حوالے سے مکمل یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دوسری جگہوں پر، انگلینڈ اور ویلز میں درجہ حرارت کافی حد تک 32 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو سکتا ہے، اور مزید شمال میں اوسطاً سے زیادہ 20 سینٹی گریڈ تک ہو سکتا ہے۔

    25 جولائی 2019 کو مشرقی انگلینڈ کے کیمبرج بوٹینک گارڈن میں برطانیہ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 38.7 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا، شیرون کا کہنا ہے کہ ماہرین موسمیات اس ریکارڈ کے ٹوٹنے کو خارج از امکان نہیں سمجھتے تاہم فی الوقت یہ صرف ایک امکان ہی ہے۔

    شدید گرمی کی وارننگ کو امبر یا گہرے زرد رنگ کے طور پر درجہ بندی میں رکھا گیا ہے جو حد درجہ 3 میں سے دوسرے نمبر پر ہے، اس شدت کی گرمی روزمرہ کی زندگی اور لوگوں کی صحت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

    میٹ آفس نیشنل کلائمٹ انفارمیشن سینٹر کے سربراہ مارک میکارتھی نے بتایا کہ یورپ بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید حدت میں اضافہ برطانیہ میں گرم موسم کے نئے ریکارڈ کے امکانات کو بڑھا رہا ہے۔

  • بورس جانسن کا اقتدار کی ڈوبتی کشتی چھوڑنے سے انکار، 45 وزار و مشیر مستعفی

    بورس جانسن کا اقتدار کی ڈوبتی کشتی چھوڑنے سے انکار، 45 وزار و مشیر مستعفی

    لندن: دو دنوں میں برطانوی وزیر اعظم کی کابینہ کے 45 وزرا، مشیران اور سیکریٹریز مستعفی ہو چکے ہیں، تاہم بورس جانسن نے اقتدار کی ڈوبتی کشتی چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن کی مشکلات میں بے حد اضافہ ہو گیا ہے، دو دنوں کے اندر کابینہ ارکان، وزرا، پارلیمنٹری پرائیویٹ سیکریٹریز کے استعفوں کی تعداد پینتالیس ہو گئی ہے، کابینہ میں استعفوں کا یہ سلسلہ منگل کو شروع ہوا تھا جب وزیر خزانہ رشی سُناک اور وزیر صحت ساجد جاوید نے استعفے دیے، جو بورس جانسن کی حکومت کے لیے زلزلہ ثابت ہو گئے۔

    مستعفی ہونے والوں میں 3 کابینہ کے ارکان اور 16 وزرا شامل ہیں، جب کہ 20 پارلیمانی سیکریٹری، 4 ٹریڈ انوائے اور پارٹی کا یوتھ وائس چیئرمین شامل ہے، ایک سیکریٹری مائیکل گوو کو بر طرف کیا گیا۔ برطانیہ کی ہوم سکریٹری پریتی پٹیل بدھ کے روز کابینہ کی تازہ ترین وزیر بن گئیں جنھوں نے کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کے طور پر بورس جانسن کی حمایت واپس لے لی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ درجنوں برطانوی قانون سازوں کے مستعفی ہونے اور وزیر اعظم سے مستعفی ہونے پر زور دینے کے باوجود بورس جانسن اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں، حکومت سے وزرا اور معاونین کے تاریخی اخراج اور دیرینہ اتحادیوں کے شدید دباؤ کے درمیان بھی انھوں نے اپنی سیاسی زندگی کے لیے جدوجہد ترک نہیں کی۔

    ہاؤس آف کامنز میں اپنے استعفیٰ کے خطوط اور تقاریر میں، وزرا نے کہا کہ وہ جانسن اور ان کے اسکینڈلز سے تنگ آ چکے ہیں، ایک سابق اہل کار نے کہا کہ ‘بہت ہو گیا’۔

    برطانوی وزیر اعظم کی حکومت اس وقت بری طرح ڈانوا ڈول ہے، برطانوی پارلیمنٹ میں بائے بائے بورس کی آوازیں اٹھ رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ بورس جانسن کے جانے کا وقت ہے۔ لارڈ قربان حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کے قریبی ساتھی استعفے کا مطالبہ کرنے والے ہیں۔

  • انگلستان کا باشندہ

    انگلستان کا باشندہ

    آج کے دور میں‌ کسی بھی قوم کا تمدّن، رہن سہن، طرزِ‌ حیات، کسی فرد کی سوچ اور اس کا انفرادی طرزِ عمل، اور تمام حالات و واقعات کا دنیا کو علم ہے، اور یہ کوئی انوکھی یا تعجب خیز بات نہیں ہے، لیکن ایک وقت تھا جب براعظموں پر پھیلے ہوئے ممالک میں‌ بسنے والی اقوام ایک دوسرے کے حالات سے آج کی طرح باخبر نہیں‌ تھیں۔

    برطانوی راج کے دوران جب ہندوستان سے قابل اور باصلاحیت لوگوں خاص طور پر علم و ادب سے وابستہ شخصیات کو برطانیہ جانے کا موقع ملا تو انھوں وہاں کے تمدّن اور طرزِ زندگی کو قریب سے دیکھا اور اسے اردو زبان میں سفرناموں یا خودنوشت سوانح عمریوں کی شکل میں پیش کر دیا جو قارئین میں بے حد مقبول ہوئیں۔

    یہاں ہم معروف جریدے "نگار” کے ایک مضمون "بلادِ مغرب: ایک مشرقی خاتون کی نگاہ سے” سے برطانوی معاشرے کی مثبت جھلکیاں پیش کررہے ہیں جو دراصل آنسہ عنبرہ سلام کے تجربے اور مشاہدے پر مبنی ہیں۔ وہ اس زمانے میں بلادِ انگلستان کی سیاحت کے لیے گئی تھیں جب ہندوستان میں بہت کم لوگ برطانوی معاشرت اور گوروں کی عادات اور مزاج سے واقف تھے۔ اس مضمون میں انھوں نے برطانوی قوم میں‌ وقت کی قدر اور نظم و ضبط، صبر اور برداشت کے حوالے سے لکھا ہے:

    "اس سے زیادہ محبوب چیز اہلِ انگلستان کے لیے اور کوئی نہیں۔ گھر کی معیشت میں، گھر سے باہر کی زندگی میں مشاغلِ معاش میں اور دوسروں کے ساتھ ملنے جلنے میں الغرض ہر جگہ اور ہر وقت تم ان کے اندر ایک تنظیمِ عمل پاؤ گے۔”

    "ہر کام کے لیے ایک وقت اور وقت پر کام کی پابندی۔ یہ ان کے نظامِ عمل کی روح ہے جس سے کبھی کوئی انگریز بیگانہ نظر نہیں آسکتا۔”

    "ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ گھر کے قریب جہاں دو تین سے زیادہ آدمیوں کا ہجوم ہو اور انہوں نے صف بنالی، پھر ہر نیا آنے والا اسی صف کے آخر میں شامل ہوتا جائے گا اور کبھی وہ اس کی کوشش نہ کرے گا کہ اُچک کر یا گھس پل کر پہلے ٹکٹ حاصل کرے، ان کی ذہن ہی میں یہ بات نہیں آتی کہ خلافِ اصول کیونکر کوئی چل سکتا ہے۔”

    "چوراہوں پر پولیس والے نے ہاتھ اٹھایا اور مسافروں، گاڑیوں اور موٹروں کا سیلاب دفعۃً رک گیا، اس نے ہاتھ نیچے کیا اور پھر اسی نظام کے ساتھ آہستہ آہستہ سب چل پڑے۔ ایسا عجیب و غریب منظر ہوتا ہے کہ بے اختیار داد منہ سے نکل جاتی ہے۔ باوجود شدید ازدحام اور کثرتِ آمد و رفت کے وہاں نہ کوئی ہنگامہ نظر آتا ہے، نہ کوئی شوروغل، ہر کام سکون کے ساتھ ہو رہا ہے۔ ہر شخص خاموشی کے ساتھ اپنے کام میں منہمک ہے اور یہ سب نتیجہ ہے انتظامِ معیشت کا اور فرض شناسی کا۔”

    "ایک مشرقی انسان کی طرح نہ ان کے ہاں کاہلی کی دیر ہے نہ گھبراہٹ کی جلدی۔ تم اگر کسی ضرورت سے ڈاک خانہ میں جاؤ گے تو وہاں کا ہجوم دیکھ کر حیران رہ جاؤ گے اور تم کو یقین ہو جائے گا کہ ضرورت پوری نہیں ہوسکتی، لیکن اگر تم صبر کے ساتھ صف میں شامل ہوگئے تو پھر دیکھو گے کہ چند منٹ کے اندر تم سے آگے کا ہجوم چھٹ گیا ہے اور تمہارے بعد اس سے زیادہ لمبی قطار آدمیوں کی بن گئی ہے۔ وہاں یہ رات دن کا مشغلہ ہے۔ اور ہر شخص اس میکانکی زندگی کا عادی ہے۔”

    "تم کسی بڑے مخزن (اسٹور ہاؤس) یا تجارتی ذخیرہ کی دکان میں پہنچ جاؤ اور وہاں کے انہماک کو دیکھو، تم یہ معلوم کر کے حیران رہ جاؤ گے کہ ایک دن میں وہاں چار لاکھ آدمی آتے جاتے ہیں، یہاں دروازہ سے داخل ہوتے ہی تم کو مختلف تختیاں لکھی ہوئی نظر آئیں گی جو مختلف سمتوں کا حال بتاتی ہیں اور ہر سمت میں مختلف قسم کے مال کے ذخیروں کا پتہ بتاتی ہیں۔ پھر تم ذرا آگے بڑھے کہ وہاں خوش سلیقہ ملازم (مرد و عورت) شگفتہ روئی کے ساتھ آئے اور تمہاری ضروریات کے متعلق تمام آسانیاں بہم پہونچائیں۔”

    "ٹیلیفون سڑک پر ہر ہر جگہ تم کو ملیں گے اور فوراً تم کو اس مکان کے نمبر سے ملا دیں گے جہاں سے تم گفتگو کرنا چاہتے ہو۔ زمین کے اوپر نیچے یہاں ریل کا ایسا ہی جال ہے جیسے جسم انسان میں شرائن و ورید، لیکن ہر گاڑی میں تمام تفصیلی نقشے متعدد اشارات و ہدایات موجود رہتی ہیں جس سے ایک شخص بہ آسانی منزلِ مقصود تک پہنچ جاتا ہے، پھر یوں بھی ان نقشوں کے دیکھنے کی ضرورت کس کو ہوتی ہے۔ ریل کے ملازم خود تمہاری مدد کرنے کے لیے ہر وقت ہر جگہ غلاموں کی طرح موجود رہتے ہیں۔”

    "انگلستان کا باشندہ اپنے قواعد کو کبھی بیکار و معطل نہیں رہنے دیتا اور پوری ہمّت کے ساتھ وہ ان سے کام لیتا ہے۔ اور یہی نظامِ عمل ہے کہ وہ حفظِ نشاط کے لیے کافی آرام بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ چنانچہ تم دیکھو گے کہ ابتدائی مدارس سے لے کر بڑی بڑی کالجوں تک یہ دستور ہے کہ نو بجے صبح سے قبل وہاں تعلیم شروع نہیں ہوتی۔ اور کارخانے والے مجبور ہیں کہ اتوار اور نصف دن سنیچر کا تعطیل کے لیے وقف کریں۔ اسی طرح ہر طبقہ کے لوگ سالانہ تعطیل چند دن کی نہایت لطف سے مناتے ہیں جس میں مرید و مخدوم سب برابر ہیں۔”

    "ایک خاتون میری دوست ہیں جن کے ایک چھوٹا بچّہ ہے اور خود ہی ان کو گھر کا سارا انتظام اور بچّہ کی نگرانی کرنی پڑتی ہے، لیکن اتوار کے دن وہ خود بھی تعطیل مناتی ہیں اور ایک دن کے لیے کسی عورت کی خدمات حاصل کر لیتی ہیں۔ اس راحت کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ تعطیل کے بعد لوگ نہایت نشاط اور ناز و قوّت کے ساتھ کام پر جاتے ہیں اور ان کو کوئی تکان نہیں ہوتی۔”

  • ماحولیاتی آلودگی کا مشاہدہ کرنے کے لیے سیٹلائٹ کی تیاری

    ماحولیاتی آلودگی کا مشاہدہ کرنے کے لیے سیٹلائٹ کی تیاری

    لندن: برطانیہ خلا میں ایسا سیٹلائٹ بھیجے گا جو فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج اور اس کے زمین پر مرتب ہونے والے اثرات کی پیمائش کرے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ نے زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج اور اس کے زمین پر مرتب ہونے والے اثرات کی پیمائش کے لیے ایک خصوصی سیٹلائٹ کی تیاری کا آغاز کر دیا ہے۔

    یورپین خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے زمین کا مشاہدہ کرنے والے مشن فار انفرا ریڈ آؤٹ گوئنگ ریڈی ایشن انڈر اسٹیندنگ اینڈ مانیٹرنگ (فورم) کے تحت اس سیٹلائیٹ کو ہوائی جہاز بنانے والی دنیا کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ایئر بس کی اسٹیون ایج میں واقع فیکٹری میں تیار کیا جائے گا۔

    اس خصوصی جہاز کی تیاری کے لیے فورم نے ایئر بس کے ساتھ 160 ملین یورو کے معاہدے کو برطانوی پارلیمنٹ میں رواں ہفتے وزیر برائے سائنس، تحقیق اور جدت جارج فری مین کی موجودگی میں عملی شکل دے دی ہے۔

    جارج فری مین کا اس منصوبے کے حوالے سے کہنا ہے کہ فورم یورپین اسپیس ایجنسی کا ایسا شاندار منصوبہ ہے جس نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر تحقیق اور سیٹلائٹس کی تیاری میں برطانیہ کو بہت مضبوط کردیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ خصوصی سیٹلائٹ ہمارے سیارے کی سطح سے آنے والی بالائے بنفشی تابکاری کی مانیٹرنگ کرے گا، جس کے نتیجے میں گیسوں کے مالیکول جیسا کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی کے بخارات کو مرتعش کرتے ہوئے کرہ ہوائی کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنتا ہے اور یہ ماحولیاتی تبدیلی کا ایک اہم پہلو ہے۔

    توقع ہے کہ اس مشن کے تحت ایک ٹن وزنی اس سیٹلائٹ کو ویگا راکٹ کے ذریعے 2027 تک مدار میں بھیجا جائے گا۔