Tag: برطانیہ

  • وہ مقام جہاں سورج بالکل سیدھ میں طلوع اور غروب ہوتا ہے

    وہ مقام جہاں سورج بالکل سیدھ میں طلوع اور غروب ہوتا ہے

    آج زمین کے نصف کرے پر سال کا طویل ترین دن اور مختصر ترین رات ہوگی، جبکہ دوسرے نصف کرے پر سال کا مختصر ترین دن اور طویل ترین رات ہوگی۔

    سورج کے اس سفر کو سمر سولسٹس کہا جاتا ہے، اگر آپ گوگل پر سمر سولسٹس لکھ کر سرچ کریں تو سب سے پہلی نظر آنے والی تصویر برطانیہ کے آثار قدیمہ اسٹون ہینج کی ہوگی، تاہم سوال یہ ہے کہ اس مقام کا سورج کے سفر کے اس خاص مرحلے سے کیا تعلق ہے؟

    انگلینڈ کی کاؤنٹی ولسشائر میں واقع اسٹون ہینج اب ایک تاریخی مقام کی حیثیت حاصل کرچکے ہیں۔ یہ چند وزنی اور بڑے پتھر یا پلر ہیں جو دائرہ در دائرہ زمین میں نصب ہیں۔ ہر پلر 25 ٹن وزنی ہے۔

    اہرام مصر کی طرح اسٹون ہینج کی تعمیر بھی آج تک پراسرار ہے کہ جدید مشینوں کے بغیر کس طرح اتنے وزنی پتھر یہاں نصب کیے گئے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ان کی تعمیر 3 ہزار قبل مسیح میں شروع ہوئی اور 2 ہزار قبل مسیح میں ختم ہوئی۔

    ان پلرز کی خاص بات سورج کی سیدھ میں ہونا ہے۔ ہر سال جب سال کا طویل ترین دن شروع ہوتا ہے تو سورج ٹھیک اس کے مرکزی پلر کے پیچھے سے طلوع ہوتا ہے اور اس کی رو پہلی کرنیں تمام پلروں کو منور کردیتی ہیں۔

    اسی طرح موسم سرما کے وسط میں جب سال کا مختصر ترین دن ہوتا ہے، تو سورج ٹھیک اسی مقام پر بالکل سیدھ میں غروب ہوتا ہے۔

    کووڈ 19 کی وبا سے پہلے ہر سال 21 جون کو یہاں صبح صادق لوگوں کا جم غفیر جمع ہوجاتا تھا جو سورج کے بالکل سیدھ میں طلوع ہونے کے لمحے کو دیکھنا چاہتا تھا۔

    اس مقام کو برطانیہ کی ثقافتی علامت قرار دیا جاتا ہے جبکہ یہ سیاحوں کے لیے بھی پرکشش مقام ہے۔

  • کرونا وائرس سونگھنے اور چکھنے کی حس کیوں ختم کردیتا ہے؟

    کرونا وائرس سونگھنے اور چکھنے کی حس کیوں ختم کردیتا ہے؟

    سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کووڈ 19کی چند عام ترین علامات میں سے ایک ہے اور اب ماہرین نے اس حوالے سے ایک نئی تحقیق کی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس ممکنہ طور پر دماغ پر طویل المعیاد اثرات مرتب کرسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کووڈ کے کچھ مریض سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔

    تحقیق میں کرونا وائرس کی وبا سے قبل 40 ہزار افراد کے دماغی امیج ٹیسٹنگ کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی گئی۔ اگلے برس ان میں سے سیکڑوں افراد کو ایک بار پھر دماغی اسکینز کے لیے مدعو کیا گیا اور 800 نے اسے قبول کرلیا۔

    ان میں سے 404 افرد میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی، جن میں سے 394 افراد کے وبا سے قبل اور بعد کے دماغی اسکینز قابل استعمال تھے۔

    پہلے اور بعد کے دماغی اسکینز کے موازنے سے کووڈ 19 کے متاثرین کے دماغ کے گرے میٹر کے ان حصوں پر نمایاں اثرات کو دریافت کیا گیا جو سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے دماغ کو منسلک کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق نتائج سے دماغ کے بائیں حصے میں سونگھنے اور چکھنے کی حسوں والے حصوں میں نقصانات کو دریافت کیا گیا۔

    سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کووڈ کی چند عام ترین علامات میں سے ایک ہے اور اب تک کی تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ مریضوں میں اس کا دورانیہ 5 ماہ تک بھی برقرار رہ سکتا ہے۔

    نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ کی معمولی شدت بھی دماغ کے گرے میٹر کے مختلف حصوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ تعین کیا جاسکے کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے مریضوں میں ہونے والا دماغی نقصان دیگر حصوں تک تو نہیں پہنچتا اور کیا یہ واقعی وائرس کا نتیجہ ہے یا اس کی وجہ کوئی اور ہے۔

  • موت سے قبل شہزادی ڈیانا نے کس خواہش کا اظہار کیا تھا؟

    موت سے قبل شہزادی ڈیانا نے کس خواہش کا اظہار کیا تھا؟

    لندن: سنہ 1997 میں کار حادثے میں ہلاک ہوجانے والی آنجہانی شہزادی ڈیانا نے موت سے قبل اپنے بچوں سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی شہزادے ہیری اور ولیم کی والدہ شہزادی ڈیانا نے اپنی آخری فون کالز میں اپنے بچوں سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

    برطانوی شہزادی ڈیانا 1997 میں ایک کار حادثے میں ہلاک ہوگئی تھیں، کیس کی تفتیش کے دوران برطانوی پولیس نے بتایا تھا کہ شہزادی ڈیانا نے آخری فون کال اپنے دوست اور صحافی رچرڈ کے کو کی تھی۔

    اب رچرڈ کے نے اپنے حالیہ انٹرویو کے دوران بتایا کہ میں نے شہزادی ڈیانا کی موت سے ایک رات قبل ان سے بات کی تھی، جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ ان کی آخری کال تھی۔

    رچرڈ کے کا کہنا تھا کہ ڈیانا نے ان سے کہا تھا کہ وہ بہت اچھی جگہ پر ہیں اور اپنی زندگی کے نئے مرحلے کو قبول کرنے کی منتظر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ شہزادی ڈیانا زندگی کی ایک نئی شروعات کرنے کے لیے بے چین تھیں، جبکہ وہ واپس آکر اپنے بیٹوں کو بھی دیکھنا چاہتی تھیں۔

  • دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان، اہم فیصلہ کر لیا

    دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان، اہم فیصلہ کر لیا

    لندن: دنیا کی 7 امیر ترین جمہوری طاقتیں چین کے اثر و رسوخ سے پریشان ہو گئی ہیں، جی سیون اجلاس میں ان طاقتوں نے چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے اہم فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی میزبانی میں G7 اجلاس جاری ہے، جس میں پہلے روز دنیا بھر میں انسداد کرونا ویکسین کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا، دنیا کی 7 طاقت ور جمہوری معیشتوں کے سربراہ برطانیہ میں اس لیے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں تاکہ کرونا وبا سے نمٹا جا سکے۔

    تاہم، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کے روز سات امیر ترین جمہوری جماعتوں کے اس گروپ نے ترقی پذیر ممالک کو ایک انفرا اسٹرکچر منصوبہ پیش کر کے دراصل چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے، اور یوں جی سیون چینی صدر شی جن پنگ کے ملٹی ٹریلین ڈالر ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔

    جی 7 گروپ ویکسینز کا عطیہ کرنے پر رضامند ہو جائے گا، بورس جانسن کو امید

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اجلاس میں چین کا مقابلہ کرنے کے خواہاں جی 7 رہنماؤں نے بہتر انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی حمایت کرنے کا منصوبہ اپنا لیا ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی حمایت یافتہ منصوبہ ’بِلڈ بیک بِٹر ورلڈ (B3W)‘ چینی پروگرام کا اعلیٰ معیار کا متبادل بنے۔ چینی منصوبہ ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو (BRI)‘ نے کئی ممالک میں ریل گاڑیوں، سڑکوں اور بندرگاہوں کی تعمیر میں مالی اعانت فراہم کی، تاہم اس پر اس حوالے سے تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اس سے کچھ ممالک پر قرضوں کا بوجھ لد گیا ہے۔

    کرونا وبا کے سلسلے میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اجلاس میں کہا کہ یہ اجلاس وبا سے سبق سیکھنے کا موقع ہے، اس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    ماحولیات: چین نے بڑا منصوبہ پیش کر دیا

    برطانیہ کے تفریحی مقام کارن وال میں اجلاس کے پہلے روز ملکہ برطانیہ نے سربراہان کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا، جس میں پرنس ولیم اور کیٹ میڈلٹن نے بھی شرکت کی، استقبالیے کے بعد ملکہ برطانیہ نے سربراہان کے ساتھ تصویر بھی بنوائی۔

    اسی دوران اجلاس کے باہر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے آواز بھی اٹھائی جا رہی ہے، جی سیون سربراہان کو جھنجھوڑنے کے لیے کارن وال میں ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے کارکنان کا احتجاج جاری ہے، کسی نے جی سیون رہنماؤں کا بھیس دھارا تو کسی نے دیوہیکل فلوٹ تیار کیے۔ ریلی نکالنے والے مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ طاقت ور ممالک کے سربراہان ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدام کریں۔

    خیال رہے کہ جی سیون ممالک میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکا شامل ہیں۔

  • جی 7 گروپ ویکسینز کا عطیہ کرنے پر رضامند ہو جائے گا، بورس جانسن کو امید

    جی 7 گروپ ویکسینز کا عطیہ کرنے پر رضامند ہو جائے گا، بورس جانسن کو امید

    لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امید ظاہر کی ہے کہ امیر جمہوری ممالک کا گروپ ’جی سیون‘ غریب ممالک کو ایک ارب کرونا ویکسینز کا عطیہ کرنے پر رضامند ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے توقع ظاہر کی ہے کہ جی سیون ممالک دنیا کے ترقی پذیر ملکوں کو کرونا ویکسین کی ایک ارب ویکسینز عطیہ کرنے پر رضا مند ہو جائیں گے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کے ویکسین عطیہ کرنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد بورس جانسن نے بھی اعلان کیا کہ برطانیہ ویکسین کی 10 کروڑ اضافی ڈوز عطیہ کرے گا۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم اس سے قبل جی سیون ممالک کی قیادت سے اپیل کر چکے ہیں کہ وعدہ کریں کہ 2022 کے آخر تک پوری دنیا کو ویکسین لگ جائے، انھوں نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ گروپ برطانیہ میں ہونے والی سہ روزہ کانفرنس کے دوران ایک ارب ڈوزز عطیہ کرے گا۔

    دوسری طرف ویکسین کے حوالے سے مہم چلانے والے کچھ گروپس اس منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سمندر میں قطرے سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ آکسفیم کا کہنا ہے کہ دنیا کی 4 ارب آبادی کا انحصار کوویکس کی طرف سے دی جانے والی ویکسین پر ہے۔

    بورس جانسن نے جمعے کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ برطانیہ کی ویکسین مہم کی کامیابی کے بعد ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ اضافی ویکسین ان کے ساتھ شیئر کریں جنھیں اس کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ جی سیون ممالک میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکا شامل ہیں۔ امریکا اپنی 64 فی صد آبادی کو کرونا ویکسین لگا چکا ہے، جب کہ برطانیہ نے 77 فی صد لوگوں کو ویکسین لگا دی ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی: طلبا کامن روم سے ملکہ برطانیہ کی تصویر ہٹانے پر متفق

    آکسفورڈ یونیورسٹی: طلبا کامن روم سے ملکہ برطانیہ کی تصویر ہٹانے پر متفق

    لندن: دنیا کی معروف جامعہ، آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبا نے کالج کے کامن روم سے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی تصویر ہٹانے کے لیے ووٹ دے دیا، آکسفورڈ کالج کے صدر نے طلبا کے ووٹ دینے کے حق کی حمایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے میڈلن کالج میں گریجویشن کے طلبا کے کامن روم کی دیوار پر لگے ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم کے پورٹریٹ ہٹانے کے معاملے پر ووٹنگ ہوئی جس میں طلبا کی اکثریت نے اسے ہٹانے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    طلبا کا مؤقف ہے کہ ملکہ کی تصویر نوآبادیاتی دور کی یادگار اور استعمار کی علامت ہے۔

    تصویر ہٹانے کے مخالف بعض طلبا کا کہنا ہے کہ ملکہ کی تصویر برطانیہ کی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے جس کا سب کو احترام کرنا چاہیئے۔

    آکسفورڈ کالج کے صدر نے طلبا کے ووٹ کے حق کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے کو طلبا کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔

    طلبا کی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ملکہ کی تصویر کی جگہ کسی متاثر کن شخصیت کی تصویر لگائی جائے گی جبکہ آئندہ کسی شاہی خاندان کے فرد کی تصویر لگانے سے قبل ووٹنگ کی جائے گی۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر تعلیم گیون ولیمسن نے اس اقدام کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

  • مشتعل کسان نے کار کے ساتھ کیا کیا؟ ویڈیو دیکھ کر لوگ حیران

    مشتعل کسان نے کار کے ساتھ کیا کیا؟ ویڈیو دیکھ کر لوگ حیران

    کاؤنٹی درہم: شمال مشرقی برطانیہ میں ایک مشتعل کسان نے گھر کے دروازے کے سامنے کھڑی کار کو کھودنے والی مشین کے ذریعے سڑک پر لے جا کر پھینک دیا، اس واقعے کی ویڈیو نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔

    یہ واقعہ شمال مشرقی برطانیہ کی کاؤنٹی درہم میں برناڈ کیسل نامی ٹاؤن میں پیش آیا، کسی نے  کسان کے گھر کے دروازے کے قریب گاڑی کھڑی کے راستہ بند کر دیا تھا، جسے دیکھ کر کسان بے حد مشتعل ہو گیا اور انتہائی قدم اٹھا لیا۔

    طیش میں آئے ہوئے کسان رابرٹ ہوپر کے فارم میں کسی نے کار پارک کر دی تھی، اور اس نے دروازے کا راستہ بھی بند کر دیا تھا، اس نے زمین کھودنے والی گاڑی نکالی اور اس کے ذریعے کار کو الٹاتا ہوا سڑک پر لے گیا اور وہاں اسے پھینک دیا۔

    اس واقعے کی ویڈیو اسنیپ چیٹ پر شیئر ہوئی، جسے دیکھ کر لوگ بہت حیران ہوئے، فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بغیر شرٹ پہنے ایک شخص کار کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے، ساتھ ہی غصے میں ٹریکٹر کو لاتیں مارتا ہوا ویڈیو بھی بنا رہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق کسان نے ڈرائیور سے کار ہٹانے کے لیے بھی کہا تھا لیکن اس نے گاڑی نہیں ہٹائی، جس پر اس نے زمین کھودنے والی گاڑی نکالی اور اس کے ذریعے کار کو سڑک پر لے جاکر پھینک دیا۔

    یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ واقعے سے قبل دراصل نوجوانوں کے ایک ٹولے نے کسان کی پراپرٹی کو نقصان بھی پہنچایا تھا، اور یہ واقعہ اسی سے جڑا ہوا ہے۔

  • کرونا ویکسین پر سب سے زیادہ بھروسہ کرنے والا ملک کون سا ہے؟

    کرونا ویکسین پر سب سے زیادہ بھروسہ کرنے والا ملک کون سا ہے؟

    لندن: دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن جاری ہے، حال ہی میں کیے جانے والے ایک سروے سے پتہ چلا کہ برطانیہ ان ویکسینز پر سب سے زیادہ بھروسہ کرنے والا ملک ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر میں برطانیہ کووڈ ویکسین پر سب سے زیادہ اعتماد کرنے والا ملک ہے، 15 ممالک کے لوگوں سے کیے گئے ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ کووڈ ویکسینز پر سب سے زیادہ اعتماد برطانیہ میں کیا جاتا ہے۔

    برطانیہ میں 10 میں سے 9 افراد نے کہا کہ وہ ویکسین پر بھروسہ کرتے ہیں، اس حوالے سے اسرائیل دوسرے نمبر پر رہا جہاں 83 فیصد افراد نے ویکسینز پر اعتماد کا اظہار کیا۔

    جاپان میں ویکسین پر اعتماد کی شرح کم ترین سطح 47 فیصد پر پائی گئی۔

    امپیریئل کالج لندن کی ٹیم جو نومبر سے ویکسین کے بارے میں لوگوں کے رویوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ ویکسینز پر اعتماد بڑھانے کے لیے اب بھی کام کرنا باقی ہے۔

    یہ سروے یوگوو کے تعاون سے کیا گیا جس میں 68 ہزار سے زائد افراد شامل تھے۔ ان ممالک میں جہاں ابھی تک ویکسین وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں تھی، وہاں حفاظت سے متعلق خدشات کا بھی انکشاف ہوا۔

    ویکسین نہ رکھنے کی سب سے عام وجہ اس کے لیے اہل نہ ہونا تھا۔ برطانیہ اور اسرائیل ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے آج تک اپنے شہریوں کو ویکسین کی زیادہ سے زیادہ خوراکیں دیں۔

    سروے کے مطابق جاپان میں ویکسی نیشن کی مہم دیر سے شروع ہوئی اور رسد کی قلت اور تنظیمی مشکلات کی وجہ سے رکاوٹ ہوئی، سروے میں جن دیگر تشویش آمیز ممکنات پر روشنی ڈالی گئی ان میں ویکسین کے ممکنہ مضر اثرات اور حفاظت پر تحفظات شامل تھے۔

    اس سے یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ مختلف ممالک میں صحت کے حکام پر اعتماد مختلف ہے۔

    امپیریل کالج لندن کی پروجیکٹ لیڈر سارہ جونز نے کہا کہ ہمارے سروے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی حفاظت اور اس کی تاثیر کے بارے میں عوام کو یقین دلانے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ لوگوں نے جو خدشات اٹھائے ہیں حکومتوں کی جانب سے انہیں دور کرنے کے لیے بروقت اقدامات کیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سروے کے اعداد و شمار سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ لوگ کووڈ 19 کے لیے مختلف ویکسینز پر مختلف انداز میں بھروسہ کرتے ہیں۔

  • بکنگھم پیلس کے حوالے سے نیا انکشاف

    بکنگھم پیلس کے حوالے سے نیا انکشاف

    لندن: بکنگھم پیلس کے نسل پرست ہونے سے متعلق نئے انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شاہی محل بکنگھم پیلس کے نسل پرست ہونے پر ایک بار پھر سے بحث شروع ہوگئی ہے، کچھ ایسے دستاویز سامنے آئے ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 1960 تک رنگ اور نسل کی بنیاد پر آفس جاب کے لیے اقلیتوں اور غیر ملکیوں پر پابندی عائد تھی۔

    دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ پیلس میں انتظامی امور کے لیے گندمی یا کالے رنگ کے ملکی اور غیر ملکی افراد کی خدمات نہیں لی جاتی تھیں، گارڈین نے ان دستاویزات کے ذریعے انکشاف کیا ہے کہ نسلی اقلیتوں کے افراد کا ملکہ الربتھ دوم کے لیے کام کرنا ممنوع قرار دیا گیا تھا، اور برطانیہ کے ان قوانین سے مستثنیٰ حاصل تھا جو نسل اور جنس کی تفریق کو روکتے ہیں۔

    برطانوی قومی آرکائیوز میں موجود دستاویزات کے مطابق گارڈین نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ ملکہ الزبتھ دوم کے چیف فنانشل منیجر نے 1968 میں سول حکام کو آگاہ کیا کہ شاہی گھرانے کے لیے کلرک کے کام پر رنگ دار تارکین وطن یا غیر ملکیوں کو تعینات نہیں کیا جاتا تھا۔

    تاہم ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ یہ روایت 1990 کی دہائی میں ختم ہوگئی تھی کیوں کہ پھر نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ملازمت دی جانے لگی تھی، خیال رہے کہ یہ انکشاف شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل کے بکنگھم پیلس پر نسل پرستی کے الزامات کے تناظر میں سامنے آئے ہیں۔

    انھوں نے میزبان اوپرا وِنفرے کے ساتھ اپنے تہلکہ خیز انٹرویو میں کہا تھا کہ شاہی محل میں ان کے بیٹے آرچی کی پیدائش کے وقت سب سے زیادہ باتیں اس کے رنگ کے بارے میں ہوتی تھیں۔

    رپورٹس کے مطابق مذکورہ دستاویزات اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ کس طرح بکنگھم پیلس نے متنازع شقوں پر مذاکرات کیے، کہ ملکہ برطانیہ کو نسل اور جنس کی تفریق روکنے والے قوانین سے استثنیٰ دیا جائے۔

  • ارمینا خان اور ان کے شوہر کے لیے برطانوی ایوارڈ

    ارمینا خان اور ان کے شوہر کے لیے برطانوی ایوارڈ

    لندن: برطانوی نژاد پاکستانی اداکارہ ارمینا خان اور ان کے شوہر کو برطانیہ میں عوامی خدمات پر مقامی حکومت کی جانب سے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی نژاد پاکستانی اداکارہ ارمینا خان اور ان کے شوہر کو عوامی خدمات کیے جانے پر برطانیہ کی مقامی حکومت نے ایوارڈ سے نوازا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Armeena Khan (@armeenakhanofficial)

    ارمینا خان کی پیدائش اور پرورش برطانیہ میں ہی ہوئی اور انہوں نے پاکستانی شوبز انڈسٹری میں کام سے قبل برطانیہ میں ہی کام کیا تھا، ارمینا خان اپنی زندگی کا زیادہ وقت برطانیہ میں ہی گزارتی ہیں، تاہم شوبز منصوبوں کے سلسلے میں وہ پاکستان بھی آتی رہتی ہیں۔

    برطانیہ میں رہائش کی وجہ سے وہ وہاں سماجی مسائل سمیت ہر طرح کی عوامی خدمات کے لیے متحرک دکھائی دیتی ہیں، وہ جہاں سوشل میڈیا پر برطانیہ کے اندرونی سماجی مسائل پر بات کرتی رہتی ہیں، وہیں وہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسائل کو بھی اپنا موضوع بناتی ہیں۔

    برطانیہ میں عوامی خدمات اور لوگوں میں شعور بیدار کرنے کے صلے ہی میں انہیں اور ان کے شوہر فیصل خان کو برطانوی ریاست انگلیڈ کی کاؤنٹی لنکا شائر کے ٹاؤن برنلے کے میئر نے ایوارڈ سے نوازا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Fesl Khan (@feslkhan)

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Armeena Khan (@armeenakhanofficial)

    ارمینا خان نے برنلے ٹاؤن کے پاکستانی نژاد میئر اور ہاؤس آف لارڈز کے رکن واجد خان اور ان کی اہلیہ انعم خان سے ملاقات سمیت ان کی جانب سے ایوارڈ وصولی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو بتایا کہ انہیں ان کی عوامی خدمات کے عوض ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    ارمینا خان نے برنلے کے میئر اور ان کی اہلیہ سے شوہر کے ساتھ ملاقات کی تصاویر شیئر کیں اور بعد ازاں انہوں نے دوسری پوسٹ میں خود کو ایوارڈ دیے جانے کی تصویر بھی شیئر کی۔

    عوامی خدمات کے اعتراف پر ایوارڈ دیے جانے پر ارمینا خان نے برنلے کے میئر کا شکریہ ادا کیا جب کہ متعدد شوبز شخصیات نے بھی اداکارہ کو مبارکباد پیش کی۔