Tag: برطانیہ

  • انگلینڈ میں 4 روز سے لاپتہ کھلاڑی کی لاش مل گئی

    انگلینڈ میں 4 روز سے لاپتہ کھلاڑی کی لاش مل گئی

    انگلینڈ میں 4 دن سے لاپتہ فٹبالر کی لاش مل گئی جس کے بعد ان کے مداحوں میں غم کی لہر دوڑ گئی، پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم کے بعد تعین کیا جاسکے گا کہ فٹبالر کی موت کس طرح ہوئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق لنکا شائر پولیس کو چار دن سے لاپتہ فٹبالر جیمز ڈین کی لاش ملی ہے، پولیس اور فٹبالر کے قریبی دوست ان کی تلاش میں مصروف تھے لیکن اتوار کو بلیک برن کے علاقے میں ان کی لاش برآمد ہوئی۔

    جیمز ڈین کی عمر 35 سال تھی اور وہ آخری بار 5 مئی کو آکرڈ ڈرائیور کے علاقے میں دیکھے گئے تھے۔

    ان کی گمشدگی کے بعد لنکا شائر پولیس نے ٹویٹر پر ان کی تصویر بھی پوسٹ کی لیکن ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

    تاحال یہ تعین نہیں کیا جاسکا کہ آیا فٹبالر کا قتل ہوا ہے یا انہیں کوئی حادثہ پیش آیا، لنکا شائر پولیس کے مطابق جیمز ڈین کا پوسٹ مارٹم ہوگا اور اسی کے بعد حتمی بات سامنے آسکے گی۔

    جیمز ڈین نے اپنا کیریئر گریٹ ہاروڈ ٹاؤن کے ساتھ شروع کیا تھا، وہ کلیتھیور، نارٹ وچ وکٹوریہ اور اسٹریلی بریج سیلٹک کے ساتھ وابستہ تھے۔

  • ہنس کے ساتھ ظالمانہ مذاق، پولیس ملزم کی تلاش میں

    ہنس کے ساتھ ظالمانہ مذاق، پولیس ملزم کی تلاش میں

    برطانیہ میں ایک ہنس کے ساتھ کیے جانے والے ظالمانہ مذاق نے اس کی جان خطرے میں ڈال دی جس کے بعد پولیس نے مذکورہ شخص کی تلاش شروع کردی۔

    برطانوی کاؤنٹی لنکن شائر کے ایک تالاب میں تیرنے والے ہنس کے منہ پر سیاہ رنگ کا تنگ موزا چڑھا دیا گیا، خوش قسمتی سے جلد ہی ایک راہگیر نے اسے دیکھ لیا اور ہنس کے منہ پر چڑھا موزا اتارنے کے بعد اسے قریبی اسپتال لے گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اگر بروقت ہنس کی مدد نہ کی جاتی تو وہ دم گھٹنے یا بھوک سے ہلاک ہوسکتا تھا۔ موزا نہایت تنگ تھا جس نے ہنس کی نصف گردن قید کردی تھی۔

    پولیس نے ایسی ظالمانہ حرکت کرنے والے شخص کی تلاش شروع کردی ہے، انہوں نے اپیل کی ہے کہ اگر اس واقعے کا کوئی عینی شاہد ہے تو وہ سامنے آئے۔

    پولیس کے مطابق انہیں تحفظ جنگلی حیات کی تنظیموں کی جانب سے واقعے کی اطلاع دی گئی۔ یہ جانوروں پر ظلم کا واقعہ ہے اور ایسے واقعات ہرگز برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ جان بوجھ کر کی گئی حرکت لگتی ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں مقامی پرندوں کو نقصان پہنچانے، زخمی کرنے یا ان کے شکار پر پابندی عائد ہے، خلاف ورزی کرنے والوں جرمانے کے ساتھ 6 ماہ جیل ہو سکتی ہے۔

  • برطانیہ میں قرنطینہ سے بچنے کے لیے غیر ملکی انوکھا راستہ اختیار کرنے لگے

    برطانیہ میں قرنطینہ سے بچنے کے لیے غیر ملکی انوکھا راستہ اختیار کرنے لگے

    لندن: برطانیہ کی جانب سے ریڈ لسٹ میں شامل ممالک کے شہری وہاں پہنچنے کے لیے ترکی کا راستہ اختیار کرنے لگے، برطانیہ جانے والے مسافر ترکی میں 10 روز گزار کر برطانیہ پہنچ رہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پابندی کا شکار ملکوں سے برطانیہ آنے والے مسافر لازمی قرنطینہ سے بچنے کے لیے ترکی کا راستہ استعمال کر رہے ہیں۔

    برطانیہ پہنچنے سے قبل سیاح اور مسافر ترکی میں قیام کرتے ہیں کیونکہ برطانیہ نے تاحال ترکی کو اپنی ریڈ لسٹ میں شامل نہیں کیا۔

    ٹریول ایجنسیاں پاکستان اور بھارت سمیت ان دیگر ممالک کے مسافروں کو قرنطینہ پیکج فروخت کر رہی ہیں جن کو برطانیہ نے سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے۔

    اس پیکج کے تحت ٹریول ایجنسیاں برطانیہ کا سفر کرنے والے افراد سے کہتی ہیں کہ وہ ترکی میں دس دن بطور سیاح گزاریں اور اس کے بعد وہ لندن سمیت کسی بھی برطانوی ایئرپورٹ پر اتر سکتے ہیں جہاں ان کو قرنطینہ کی پابندی کا سامنا نہیں ہوگا۔

    رپوٹ کے مطابق تاحال ترکی نے کسی بھی ملک سے آنے والے مسافروں پر قرنطینہ کی پابندی عائد کی ہے اور نہ ہی اسے برطانیہ کی سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

    برطانیہ کی سفری پابندیوں کے ضوابط کے تحت قرنطینہ پیکج قانونی ہے تاہم ترکی میں یہ اس وقت متنازعہ حیثیت اختیار کر گیا جب کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد وقتی طور پر لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا۔

    ترکی میں سیاحوں اور مسافروں کو پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے اور وہ ملک میں باآسانی گھوم پھر سکتے ہیں۔

    ترکی کی اپوزیشن پارٹی کے ایک رہنما مراط امیر نے کہا ہے کہ پاکستان و بھارت سے آنے والے مسافروں پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں جیسے دیگر یورپی ممالک نے عائد کی ہیں۔

    ترکی کے وزیر صحت فاحریتن کوسا نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ استنبول میں کرونا وائرس کی بھارتی قسم کے 5 کیسز سامنے آئے ہیں۔

  • لندن منی لانڈرنگ کا گڑھ بن گیا، میئر لندن اور اپوزیشن لیڈر کا اظہار تشویش

    لندن منی لانڈرنگ کا گڑھ بن گیا، میئر لندن اور اپوزیشن لیڈر کا اظہار تشویش

    لندن: برطانوی دارالحکومت منی لانڈرنگ کا گڑھ بن گیا ہے، جس پر میئر لندن اور اپوزیشن لیڈر نے اظہار تشویش کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانوی اپوزیشن لیڈر کیئر اسٹارمر اور میئر آف لندن صادق خان نے ترقی پذیر ممالک سے کرپشن کا پیسہ برطانیہ منتقل ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    میئر لندن صادق خان کا کہنا ہے غیر قانونی پیسوں سے لندن میں جائیدادیں خریدی جاتی ہیں اور دنیا بھر سے کالا دھن لندن لا کر سفید کیا جاتا ہے، کافی سالوں سے لندن منی لانڈرنگ کا کیپٹل بنا ہوا ہے۔

    میئر لندن صادق خان نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمیں فکر ہے کہ کافی سالوں سے لندن منی لانڈرنگ کا کیپٹل ہے، غیر قانونی طریقے سے کمائے پیسے لندن منتقل کیے جاتے ہیں، میں لابنگ کر رہا ہوں کہ حکومت لندن کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔

    میئر لندن صادق خان اور اپویشن لیڈر کیئر روڈنی اسٹارمر

    میئر کا کہنا تھا دنیا بھر سے کالا دھن لندن لا کر سفید کیا جا رہا ہے، لندن کے بینک، کاروبار، پراپرٹیز میں غیر قانونی پیسہ لگایا جاتا ہے، پولیس محنتی ہے مگر قانون میں بہت سارے سقم ہیں، حکومت پر زور دوں گا کہ قانون میں موجود سقم دور کریں۔

    صادق خان نے کہا کئی ملٹی ملینرز غیر قانونی پیسہ لندن میں انویسٹ کر رہے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ لندن غیر قانونی کاموں کے لیے استعمال ہوتا رہے، اگر آپ نے جائز طریقے سے پیسہ کمایا ہے تو ضرور لندن میں لگائیں۔

    برطانوی اپوزیشن لیڈر کیئر روڈنی اسٹارمر نے کہا کہ منی لانڈرنگ روکنے کی لیے پولیسنگ میں بہتری ضروری ہے، کرپشن کو روکنا انتہائی ضروری ہے، ہم کرپشن اور منی لانڈرنگ روکنے میں کردار ادا کریں گے۔

  • شاہی خاندان کی بہوؤں کے بارے میں ایک اور انکشاف

    شاہی خاندان کی بہوؤں کے بارے میں ایک اور انکشاف

    لندن: برطانوی شاہی خاندان آج کل مختلف تنازعات کی وجہ سے خبروں میں ہے، حال ہی میں شاہی بائیو گرافر نے شاہی خاندان کی بہوؤں کے بارے میں ایک اور انکشاف کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق شاہی بائیوگرافر انگرڈ سیورڈ کا کہنا ہے کہ برطانوی شاہی خاندان کی بہو شہزادی کیٹ مڈلٹن میگھن مرکل کے حوالے سے کافی پریشان تھیں، میگھن اپنے خاندان کی وجہ سے شرمندہ رہتی تھیں۔

    سیورڈ کا کہنا ہے کہ کیٹ مڈلٹن شہزادہ ہیری کے لیے خاصی پریشان تھیں۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ کیٹ مڈلٹن اس بات کو سمجھنے سے قاصر تھیں کہ آخر شہزادہ ہیری شادی سے قبل اپنے ہونے والے سسر تھامس مارکل سے کیوں نہیں ملے۔

    دوسری جانب میگھن مرکل اپنے خاندان کے حوالے سے شرمندہ رہتی تھیں اور صرف اپنی والدہ کے متعلق بات کرتی تھیں۔

    سیورڈ کا کہنا ہے کہ ہیری اپنی منگیتر میگھن مرکل سے بہت محبت کرتے تھے اور شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کے پاس میگھن کو پسند کرنے کی اس کے علاوہ اور کوئی وجہ نہیں تھی۔

  • پاکستانی نوجوان نے کیمبرج کی طرح امتحانی بورڈ بنا لیا!

    پاکستانی نوجوان نے کیمبرج کی طرح امتحانی بورڈ بنا لیا!

    پاکستانی نوجوان نے کیمبرج کی طرح امتحانی بورڈ بنا لیا ہے، جسے برطانیہ، یو اے ای، آسٹریلیا، اور کینیڈا میں بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مقیم ماہر تعلیم پاکستانی نوجوان زوہیب طارق نے کیمبرج انٹرنیشنل کی طرح امتحانی بورڈ ایل آر این (لرننگ ریسورس نیٹ ورک) بنا لیا ہے، برطانیہ میں انھیں کوئنز ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں زوہیب طارق نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا لرننگ ریسورس نیٹ ورک ایسا ہی ایک امتحانی بورڈ ہے جس طرح پاکستان میں کراچی بورڈ ہے، سندھ بورڈ ہے، اور جیسا کہ برطانیہ کا کیمبرج بورڈ ہے۔

    زوہیب طارق نے بتایا کہ ایل آر این برطانیہ کا امتحانی بورڈ ہے، اور میرے پاس اس کے بالکل اُسی طرح اس کے اوارڈنگ پاورز ہیں، جیسا کے کیمبرج کے پاس اپنے بورڈ کے لیے ہوتے ہیں، اور یہ برطانوی حکومت سے منظور شدہ ہے۔

    انھوں نے کہا ہمارے امتحانی بورڈ کا اطلاق دنیا کے 58 ممالک میں ہو چکا ہے، ان ممالک میں ہمارے ٹیسٹ سینٹرز ہیں، جہاں ہم امتحانات لیتے ہیں۔

    زوہیب طارق یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی اس سے طلبہ کو فائدہ حاصل ہو، انھوں نے کہا اس سے پاکستانی طالب علموں کو یہ فائدہ ہوگا کہ وہ پاکستان میں برطانوی اہلیت حاصل کر سکیں گے، یعنی اگر وہ برطانیہ نہ جانا چاہے تو وہ پاکستان میں بیٹھے بیٹھے بھی وہی کوالیفکیشن لے سکتے ہیں جو ایک طالب علم برطانیہ جا کر لیتا ہے، اور یہ کوالیفکیشن عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔

    انھوں نے کہا یہ کوالیفکیشن طلبہ کو امیگریشن میں مددگار ثابت ہوگی، اگر وہ کینیڈا یا کسی اور ملک جائیں گے تو یہ کوالیفکیشن امیگریشن کے لیے تسلیم شدہ ہے۔

    زوہیب نے بتایا کہ انھوں نے طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کے لیے بھی کام کیا ہے، کہا ہم ٹیچرز ٹریننگ کے کوالیفکیشن بھی آفر کرتے ہیں، اگر وہ اچھی طرح تربیت یافتہ ہوں گے تو وہ بچوں کو بھی سکھا سکیں گے۔

  • درمیانی عمر میں کی جانے والی غلطی جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے

    درمیانی عمر میں کی جانے والی غلطی جو دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے

    لندن: برطانیہ میں کی جانے والی ایک لمبے عرصے پر مبنی نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اگر روزانہ 6 گھنٹے یا اس سے کم کی نیند لی جائے تو اس سے دماغی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

    یہ تحقیق طبی جریدے نیچر کمیونیکشنز میں منگل کو شائع ہوئی ہے، اس تحقیق سے یہ بات پھر سامنے آئی ہے کہ نیند ہماری صحت کے لیے کتنی زیادہ اہم ہوتی ہے اور اس کی کمی متعدد امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ درمیانی عمر میں روزانہ 6 گھنٹے سے کم کی نیند دماغی خلل (dementia) کی طرف لے جا سکتی ہے، جس میں دماغ اپنی صلاحیت کھو دیتا ہے، اہم نکتہ یہ ہے کہ اس تحقیق میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ 6 گھنٹے کی نیند بھی کم نیند کے زمرے میں آتی ہے، اور کم سے کم نیند 7 گھنٹے کی ہونی چاہیے۔

    اس طبی تحقیق کا دورانیہ 25 سال پر محیط رہا، اور اس دوران تقریباً 8 ہزار افراد کے معمولات کا جائزہ لیا گیا، نتائج نے دکھایا کہ 50 سے 60 سال کی عمر میں نیند کا دورانیہ 6 گھنٹے سے کم ہو تو ڈیمنشیا (دماغی تنزلی کا مرض) کا خطرہ ہر رات 7 گھنٹے سونے والے افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیقی رپورٹ کے مطابق سماجی آبادیاتی، نفسی طرز عمل، امراض قلب، دماغی صحت اور ڈپریشن جیسے اہم عوامل سے ہٹ کر یہ معلوم کیا گیا کہ 50، 60 اور 70 سال کی عمر کے افراد میں نیند کی مسلسل کمی سے ڈیمنشیا کا خطرہ 30 فی صد تک بڑھ جاتا ہے۔

    اس طبی تحقیق کے حوالے سے برطانیہ میں ناٹنگھم یونی ورسٹی کے مینٹل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ٹام ڈیننگ نے بتایا کہ اگرچہ یہ طبی مطالعہ علت و معلول (یعنی سبب اور اس کے اثر) کا تعین نہیں کرتا، تاہم یہ ڈیمنشیا کی بالکل ابتدائی علامت ہو سکتی ہے، اور اس کا تو کافی امکان ہے کہ ناقص نیند دماغی صحت کے اچھی نہیں، اور یہ الزائمر جیسے امراض کی طرف لے جا سکتی ہے۔

    اس تحقیق کے دوران محققین نے 1985 سے 2016 کے درمیان 7959 رضاکاروں کے معمولات کا جائزہ لیا، تحقیق کے اختتام پر 521 افراد میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی جن کی اوسط عمر 77 سال تھی، یہ بھی معلوم ہوا کہ مردوں اور خواتین دونوں پر ان نتائج کا اطلاق مساوی طور پر ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں دماغ اپنے افعال درست طریقے سے جاری نہیں رکھ پاتا، جیسا کہ توجہ مرکوز کرنا، سوچنا اور یادداشت کا تجزیہ مشکل ہوتا ہے۔

  • کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کو دوبارہ بیمار کرنے کا ٹرائل

    کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کو دوبارہ بیمار کرنے کا ٹرائل

    دنیا بھر میں کووڈ 19 کے حوالے سے مختلف تحقیقات اور مطالعات کا سلسلہ جاری ہے، اب حال ہی میں ایک اور ایسا ٹرائل شروع کیا جارہا ہے جس میں کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کو دوبارہ اس وائرس کا شکار بنایا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا میں پہلی بار کرونا وائرس کو شکست دینے والے افراد کو دانستہ طور پر دوسری بار کووڈ 19 کا شکار بنانے کے ٹرائل کا آغاز ہورہا ہے۔

    برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کا اپنی طرز کا یہ منفرد ٹرائل بنیادی طور پر یہ جاننے کے لیے ہے کہ لوگوں میں ری انفیکشن سے بچانے کے لیے کس طرح کے مدافعتی ردعمل کی ضرورت ہوگی۔ اس طرح محققین زیادہ مؤثر ویکسینز تیار کرسکیں گے۔

    اس ٹرائل میں 18 سے 30 سال کی عمر کے 64 صحت مند کووڈ 19 کو شکست دینے افراد کو شامل کیا جائے گا اور ان کو کم از کم 17 دن تک ایک کنٹرول، قرنطینہ ماحول میں رکھا جائے گا۔

    ان افراد کو ووہان میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی اصل قسم سے بیمار کیا جائے گا اور پھر ان کا جائزہ ایک سال تک لیا جائے گا۔

    ٹرائل کا ابتدائی ڈیٹا چند مہینوں میں جاری کیا جائے گا تاکہ ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کو یہ جاننے میں مدد مل سکے کہ کووڈ سے دوبارہ بچانے کے لیے کس حد تک مدافعتی ردعمل درکار ہوگا اور کس طرح اس تحفظ کو طویل عرصے تک برقرار رکھا جاسکتا ہے۔

    اگرچہ ویکسینز اور ماضی میں بیماری کا شکار رہنے سے لوگوں میں کرونا وائرس کے خلاف کسی حد تک مدافعتی تحفظ پیدا ہوجاتا ہے، مگر اس کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے، اس بارے میں کسی کو علم نہیں۔

    ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے والے 10 فیصد جوان افراد دوبارہ اس بیماری کا شکار ہوگئے جبکہ فائزر کے چیف ایگزیکٹو نے خیال ظاہر
    کیا تھا کہ ممکنہ طور پر لوگوں کو ہر سال اس وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کے لیے ویکسین کے بوسٹر شاٹ کی ضرورت ہوگی۔

    اس ٹرائل کے لیے فنڈز فراہم کرنے والے ویلکم ٹرسٹ کی محقق شوبھنا بالاسنگم نے کہا کہ آکسفورڈ کی تحقیق سے دوسری بار بیماری کے حوالے سے ہمارے مدافعتی ردعمل کے بارے میں اعلیٰ معیاری ڈیٹا مل سکے گا، جو نہ صرف ویکسینز کی تیاری میں مددگار ہوگا بلکہ زیادہ مؤثر علاج کو تشکیل دینے میں بھی مدد مل سکے گی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے اس حوالے سے بتایا کہ تحقیق کا مقصد یہ جاننا ہے کہ اوسطاً وائرس کی کتنی مقدار کسی کو دوبارہ کووڈ 19 کا شکار بناتی ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں مریضوں میں ری انفیکشن پر مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

  • ویب سائٹ پر گاڑی بیچنے والے شخص کے ساتھ افسوس ناک واقعہ پیش آیا

    ویب سائٹ پر گاڑی بیچنے والے شخص کے ساتھ افسوس ناک واقعہ پیش آیا

    برمنگھم: برطانیہ میں ایک شخص کو اشتہارات کی ویب سائٹ پر گاڑی بیچنا نہایت مہنگا پڑ گیا، ٹیسٹ ڈرائیو لینے والا شخص گاڑی بھگا کر لے گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ویسٹ مڈلینڈز کے علاقے میں ایک چور نے ٹیسٹ ڈرائیو کے دوران گاڑی چرا لی، اور بعد میں گاڑی کے مالک کو ٹیکسٹ میسج بھیج کر 5 ہزار پاؤنڈ (تقریباً پچاس ہزار روپے) تاوان مانگا۔

    چور نے گاڑی کے مالک کو ٹیکسٹ میسج کیا کہ اگر گاڑی واپس چاہیے تو 5 ہزار پاؤنڈ دے دو، میں گاڑی کی لوکیشن بتا دوں گا۔

    اس سلسلے میں 27 سالہ جیک بیٹسن نے بتایا کہ انھوں نے 12 اپریل کو اشتہارات کی ویب سائٹ آٹو ٹریڈر پر اپنی کار KIA Rio کی فروخت کا اشتہار دیا، جس پر پیر کو اسے ایک شخص کا فون آیا اور پھر وہ پہنچ گیا، اس نے ٹیسٹ ڈرائیو کی بات کی جس پر میں نے بغیر کوئی اعتراض کار اس کے حوالے کر دی۔

    جیک کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ ڈرائیو کے بعد جب گاڑی رکی اور ہم باہر نکلے، گاڑی کا دروازہ بھی ابھی کھلا ہوا تھا، کہ اسی لمحے وہ شخص دوبارہ تیزی سے اندر بیٹھا، گاڑی اسٹارٹ کی اور اسے بھگا کر لے گیا۔

    بیان کے مطابق چور نے بعد میں انھیں ٹیکسٹ میسجز بھیجے جس میں اس نے پیسوں کا مطالبہ کیا، اس نے لکھا ’کیا تم گاڑی واپس چاہتے ہو؟ تو پانچ سو پاؤنڈ دو اور میں تمھیں اس کی جگہ بتا دوں گا۔‘ جیک نے جواب دیا کہ بالکل نہیں، اگر تم نے گاڑی واپس نہ کی تو مقدمے کا سامنا کرو گے۔ چور نے اس پر ہنسنے کی علامت ٹائپ کر کے اس کا مذاق اڑایا۔

    معلوم ہوا کہ مذکورہ چور اس سے قبل جیک کے دوست کی گاڑی بھی اڑا چکا ہے، دونوں نے ویسٹ مڈلینڈز کی پولیس کے پاس شکایت درج کرائی، تاہم گاڑی کی کمپنی کا کہنا ہے کہ چند روز بعد گاڑی تباہ شدہ حالت میں ایک مقام سے ملی، جس پر نمبر پلیٹ بھی جعلی لگی تھی۔

    جیک نے پولیس کو بتایا کہ مجھے اس سے ڈرائیونگ لائسنس کا پوچھنا چاہیے تھا لیکن یہ بالکل غیر فطری محسوس ہوتا، چور ایشیائی لگتا تھا جس کی عمر 25 سے 35 کے درمیان تھی، اور اس نے سڈ کے نام سے اپنا تعارف کرایا تھا۔ جیک کا یہ بھی کہنا تھا کہ چور نے کرونا وبا کی وجہ سے سماجی فاصلے کی بھی بات کی اور پوچھا کہ 2 میٹر دور رہنا اچھا رہے گا؟ جس پر میں نے تائید کی۔

  • شہزادہ فلپ کی آخری رسومات کی تاریخ کا اعلان

    شہزادہ فلپ کی آخری رسومات کی تاریخ کا اعلان

    لندن: برطانوی شہزادے فلپ کی آخری رسومات کی تاریخ کا اعلان ہو گیا، شہزادہ فلپ کی آخری رسومات 17 اپریل کو ادا کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق بکنگھم پیلس نے کہا ہے کہ آنجہانی شہزادہ فلپ کی آخری رسومات ونڈزرکاسل میں سترہ اپریل کو ادا کی جائیں گی، جس میں امریکا سے شہزادہ ہیری بھی شرکت کریں گے۔

    یاد رہے کہ برطانوی شہزادے فلپ کا انتقال جمعے کو 99 سال کی عمر میں ہوا تھا، ملکہ برطانیہ کے شوہر شہزادہ فلپ کچھ عرصے سے بیمار تھے، انھیں دل سمیت دیگر بیماریوں کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، اور وہ گزشتہ ماہ ہی اسپتال سے ڈسچارج ہوئے تھے۔

    پرنس فلپ کی موت، ہیری کا آخری رسومات میں‌ شرکت کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    گزشتہ دنوں ملکہ برطانیہ اور شہزادہ فلپ نے کرونا ویکسین کی پہلی ڈوز بھی لگوائی تھی۔

    شہزادہ فلپ 10جون 1921 کو یونانی جزیرے کورفو میں پیدا ہوئے، شہزادہ فلپ اور ملکہ الزبتھ دوم کی شادی 1947 میں ہوئی تھی، شہزادہ فلپ اور ملکہ ایلزبتھ کے 4 بچے ہیں جن کے نام چارلس، اینی، اینڈریو اور ایڈورڈ ہے۔

    برطانیہ کے ننانوے سالہ شہزادہ فلپ کو اپنی ذمہ داریوں سے 2017 ہی میں مکمل طور پر سبک دوش کر دیا گیا تھا جس کے بعد وہ عوام کے سامنے کبھی کبھار ہی آتے تھے۔ زندگی کے ننانوے سال گزارنے کے باوجود وہ بادشاہ نہ بن سکے، ان کے بیٹے شہزادہ چارلس بھی 72 برس کے ہو چکے ہیں، اور وہ بھی تاحال بادشاہ نہیں بنے۔