Tag: برطانیہ

  • جنگلی حیات کے تحفظ کا جنون: جب شہزادہ فلپ نے شیر کا شکار کیا

    جنگلی حیات کے تحفظ کا جنون: جب شہزادہ فلپ نے شیر کا شکار کیا

    لندن: ملکہ برطانیہ کے شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ گزشتہ روز 99 برس کی عمر میں چل بسے، شہزادہ فلپ نے ساری عمر ماحولیات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے دیوانہ وار کام کیا۔

    گزشتہ روز شاہی خاندان کو سوگوار چھوڑ جانے والے شہزادہ فلپ فطرت سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور انہیں اس کی حفاظت کا جنون تھا۔

    انہوں نے تحفظ ماحولیات اور جنگلی حیات کے لیے اس وقت بات کی جب کسی کا دھیان اس طرف نہیں تھا، شہزادے نے دنیا بھر کے دورے کیے جن کا مقصد دنیا کو وہاں ہونے والی ماحولیاتی آلودگی، درختوں کی کٹائی اور شکار کی وجہ سے جانوروں کو لاحق خطرات کی طرف متوجہ کرنا تھا۔

    شہزادے نے ہمیشہ دنیا بھر میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنسز میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں تحفظ ماحول اور جنگلی حیات کو بچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کی افریقہ میں ہاتھیوں کو کھانا کھلاتی، چین میں پانڈا کے ساتھ وقت گزارتی اور انٹارکٹیکا میں پانی کی بلی کے ساتھ اٹھکیلیاں کرتی تصاویر جنگلی حیات سے ان کی محبت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

    سنہ 1961 میں جب ماحولیات کی عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) قائم کی گئی تو شہزادہ فلپ کو اس کا پہلا صدر بنایا گیا۔ اس تنظیم کے ساتھ انہوں نے دنیا بھر میں دورے کیے اور جنگلی حیات اور ماحول کے تحفظ کا شعور اجاگر کیا۔

    لیکن اسی سال ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا، شہزادہ فلپ نے ملکہ برطانیہ کے ساتھ نیپال کا دورہ کیا جہاں دونوں نے ہاتھیوں پر بیٹھ کر گینڈے اور شیر کے شکار میں حصہ لیا۔

    اسی سال موسم گرما میں شاہی جوڑے نے بھارت کا دورہ بھی کیا جہاں شہزادہ فلپ نے ایک ٹائیگر کا شکار کیا، ٹائیگر کے مردہ جسم کے ساتھ فخریہ کھڑے ان کی تصویر نے دنیا بھر میں ہنگامہ کھڑا کردیا۔

    دنیا جنگلی حیات کے تحفظ کے بارے میں ان کے قول و فعل کے تضاد پر چیخ اٹھی، لیکن اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے اس کی وضاحت یوں کی کہ ان کے خیال میں جانوروں کا شکار کرنا دراصل اس جانور کا وجود قائم رکھنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب آپ کسی جانور کا شکار کرتے ہیں تو آپ چاہتے ہیں کہ اگلے سال ان کی تعداد میں اضافہ ہو، یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی کسان اپنی فصل کو کاٹ ڈالے تاکہ وہ اگلے سال دوبارہ اگے، ہاں لیکن وہ اس فصل کو مکمل طور پر تباہ نہیں کرے گا جو کہ خود اس کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

    ان کی یہ توجیہہ کسی حد تک اس لیے بھی قابل قبول خیال کی گئی کیونکہ اس وقت ٹائیگر آج کی طرح معدومی کے خطرے کا شکار نہیں تھا، اور اس کی تعداد مستحکم تھی۔

    بعد ازاں برطانیہ میں لومڑی کے شکار پر پابندی کی بحث چلی تو شہزادے نے شکار کرنے والوں کا دفاع کیا، اس پر بھی تحفظ ماحولیات کے لیے کام کرنے والے افراد اور ادارے ان سے خاصے ناراض ہوئے۔

    شہزادہ فلپ 1982 میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کی صدارت کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے، لیکن وہ ذاتی طور پر طویل عرصے تک ادارے کی کئی مہمات کا حصہ بنے رہے۔ وہ پانڈا کو بچانے کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف کی مہم میں ایک سرگرم رکن کے طور پر کام کرتے رہے۔

    علاوہ ازیں انہوں نے سمندری آلودگی اور ضرورت سے زیادہ ماہی گیری کے خلاف مہمات کی بھی بھرپور حمایت کی اور مختلف مواقع پر اس پر بات کرتے نظر آئے۔

    اپنے ایک انٹرویو میں آنجہانی شہزادے نے کہا تھا، ’یہ ایک بہت خوبصورت بات ہے کہ ہماری زمین پر مختلف نوع کی حیات موجود ہے اور سب ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔ اگر ہم انسانوں کے پاس دوسری حیات کو زندگی بخشنے یا ان کی جان لینے، انہیں معدوم کرنے یا انہیں بچا لینے کی طاقت ہے، تو ہمیں کوئی بھی کام کرنے سے قبل اخلاقی حس کو کام میں لانا چاہیئے‘۔

  • ریڈ لِسٹ: پابندی عمل میں آنے سے قبل پی آئی اے نے تمام مسافر برطانیہ پہنچا دیے

    ریڈ لِسٹ: پابندی عمل میں آنے سے قبل پی آئی اے نے تمام مسافر برطانیہ پہنچا دیے

    کراچی: قومی ایئر لائن نے بڑا کارنامہ انجام دیتے ہوئے برطانوی ریڈ لِسٹ میں شامل پاکستان سے تمام مسافروں کو پابندی عمل میں آنے سے قبل برطانیہ پہنچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی ریڈ لسٹ میں پاکستان بھی شامل ہے، پی آئی اے نے سفری پابندی لگنے سے پہلے 3600 سے زائد مسافروں کو برطانیہ پہنچا دیا ہے، قومی ایئر لائن نے 13 چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے مسافروں کو برطانیہ پہنچایا۔

    پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ایئر لائن نے پابندی سے قبل ہی برطانیہ جانے والی طلب کو پورا کر دیا ہے، اور سی ای او پی آئی اے کی ہدایت پر بطور قومی فریضہ مسافروں کو برطانیہ پہنچایا گیا۔

    ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان نے کہا ایئر لائن نے آئرلینڈ، پرتگال، اور اردنی کمپنیوں سے چارٹرڈ طیارے حاصل کیے، یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیوں کے سبب پی آئی اے نے تمام آپریشن اپنے جہازوں کی بجائے چارٹر جہازوں سے کیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ایئر لائنز نے پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں سے من مانے کرائے وصول کیے، ساڑھے 4 لاکھ روپے سے لے کر 6 لاکھ تک میں ٹکٹ فروخت کیے گئے، جب کہ پی آئی اے نے صرف 2 لاکھ 55 ہزار روپے میں ٹکٹ فروخت کیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے ان چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے 70 کروڑ روپے کا ریونیو حاصل کیا۔

  • برطانوی پارلیمنٹ کے 34 ارکان کا ریڈ لِسٹ پر بڑا ردِ عمل

    برطانوی پارلیمنٹ کے 34 ارکان کا ریڈ لِسٹ پر بڑا ردِ عمل

    لندن: پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر 34 ممبران پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کے چونتیس ممبران نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر توجہ دلائی ہے کہ پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے سے برطانوی شہری متاثر ہوں گے، برطانیہ میں 11 لاکھ سے زیادہ پاکستانی مقیم ہیں۔

    ممبران پارلیمنٹ کا خط میں کہنا تھا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کا واضح جواز نہیں دیا گیا، ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کے طریقہ کار پر شدید تحفظات ہیں۔

    انھوں نے خط میں کہا ہے کہ پاکستان میں انفیکشن ریٹ برطانیہ سے بھی کم ہے، پاکستان میں کرونا کیسز دیگر ممالک سے بہت کم ہیں جو ریڈ لسٹ پر نہیں۔

    ناز شاہ کے بعد ایک اور برطانوی رکن پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر وضاحت مانگ لی

    خط میں کہا گیا ہے کہ ہمیں بتایا جائے کن شواہد پر پاکستان اور بنگلا دیش کو ریڈ لسٹ میں ڈالا گیا، نیز یہ بھی بتایا جائے کہ ریڈ لسٹ کا دوبارہ جائزہ کب لیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ برطانوی ریڈ لسٹ کی وجہ سے 9 اپریل کے بعد کوئی غیر برطانوی شہری برطانیہ داخل نہیں ہو سکے گا۔

  • کورونا کی تیسری لہر ،  برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کردیا

    کورونا کی تیسری لہر ، برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کردیا

    لندن : برطانیہ نے کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر پاکستان کوریڈلسٹ میں شامل کردیا ، پاکستان سے برطانیہ آنے والوں کو 10دن ہوٹل قرنطینہ کرناہوگا ۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی تیسری لہر نے پوری دنیا کولپیٹ میں لیا ہوا ہے ، کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر برطانیہ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کردیا، جس کے بعد 9اپریل سےپاکستان سےبرطانیہ آنےوالوں کو10دن ہوٹل قرنطینہ کرناہوگا۔

    پاکستان کے علاوہ فلپائن، کینیا اور بنگلادیش کو بھی ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، ریڈ لسٹ ممالک سے برطانیہ آنے والے مسافروں کو 10دن قرنطینہ میں گزارنے پڑیں گے۔

    ہوٹل قرنطینہ کے اخراجات مسافر خود ادا کرے گا ، مسافر کو ہوٹل قرنطینہ کے تقریباً 1700 پاؤنڈ ادا کرنے ہوں گے۔

    خیال رہے برطانیہ سے شہریوں کی واپسی کے بعد پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھا گیا تاہم پاکستان نےبرطانیہ سے آنے والے مسافروں پر کوئی پابندی نہیں لگائی تھی۔

    پاکستان میں کورونا وباکی شدت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھنے لگی ہے، این سی اوسی کےمطابق گزشتہ ایک روز میں 5 ہزار 234 نئے کیس رپورٹ ہوئے اور ٹیسٹ مثبت آنےکی شرح دس اعشاریہ چارتین فیصد رہی۔

    چوبیس گھنٹے میں مہلک وائرس مزید 83 جانیں نگل گیا، جس کے بعد ملک بھر میں کورونا سے اموت کی تعداد 14 ہزار613 ہوگئی۔

  • براڈ شیٹ کے حق میں برطانوی ہائی کورٹ کا نیا حکم جاری

    براڈ شیٹ کے حق میں برطانوی ہائی کورٹ کا نیا حکم جاری

    لندن: براڈ شیٹ کے حق میں برطانوی ہائی کورٹ نے نیا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ہائی کورٹ نے براڈ شیٹ کمپنی کے حق میں نیا حکم جاری کر دیا، عدالت نے براڈ شیٹ کو فریزنگ آرڈر نیب اور اٹارنی جنرل دفاتر پہنچانے کی اجازت دے دی۔

    براڈ شیٹ کمپنی نے 10 لاکھ پاؤنڈ کی بقایا رقم کے لیے برطانوی ہائی کورٹ سے رابطہ کیا تھا، جب کہ برطانیہ میں نیب کے وکلا براڈ شیٹ کو جواب نہیں دے رہے تھے، ایلن اینڈ اووری کے فعال نہ ہونے کے سبب نمائندگی نہیں تھی۔

    برطانوی ہائی کورٹ پہلے ہی پاکستانی اکاؤنٹس منجمد کرنے کے احکامات جاری کر چکا ہے، نیا حکم ہائی کورٹ کے ماسٹر ڈویژن کے کمرشل کورٹ نے جاری کیا ہے۔

    براڈ شیٹ انکوائری کمیشن رپورٹ کے مزید مندرجات سامنے آ گئے

    براڈ شیٹ کی درخواست پر تھرڈ پارٹی ڈیبٹ آرڈر کی سماعت 30 جولائی کو ہوگی، کاوے موساوی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رواں ہفتہ متعلقہ اداروں کو عدالتی حکم مل جائے گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان دسمبر 2020 میں براڈ شیٹ کو 28 ملین ڈالر کی رقم ادا کر چکا ہے۔

    اس کیس میں پاکستان میں جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے، جس نے رواں ماہ 23 تاریخ کو رپورٹ میں انکشاف کیا کہ براڈ ‏شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہے، یہ ادائیگی غلط طور پر کی گئی تھی، اور اس کے لیے ذمہ دار سابق ڈپٹی ہائی کمشنر عبدالباسط تھے۔

  • چھوٹے بچے نے لاکھوں سال پرانا خزانہ کیسے ڈھونڈا؟

    چھوٹے بچے نے لاکھوں سال پرانا خزانہ کیسے ڈھونڈا؟

    لندن: برطانیہ کے علاقے مغربی مڈلینڈز میں ایک بچے نے لاکھوں سال قدیم خزانہ ڈھونڈ نکالا۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی مڈلینڈز کے ایک علاقے میں اسکول جانے والے چھوٹے بچے سدک سنگھ جھامت نے گھر کے باغیچے سے قدیم ترین خزانہ دریافت کر لیا، یہ سینگ کی شکل کا مرجان کا ٹکڑا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 سالہ سدک سنگھ کو گھر کے باغیچے میں کھدائی کے دوران ہارن کورل ملا ، جو ماہرین کے اندازے کے مطابق 488 ملین سال قدیم ہے۔

    خزانے کی دریافت بالکل اتفاقیہ طور پر ہوئی، سدک سنگھ کو کرسمس پر ایک کٹ تحفے میں ملی تھی جس میں کھدائی کا سامان تھا، وہ اسی کٹ کے ذریعے باغیچے میں کیڑے نکالنے کے لیے کھدائی کر رہا تھا۔

    سدک سنگھ نے اس واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ باغیچے میں کھدائی میں مصروف تھا کہ اس دوران اسے زمین میں کوئی سخت چیز محسوس ہوئی، وہ سمجھا کہ شاید کوئی پتھر ہوگا۔

    تاہم سدک سنگھ نے کھدائی کر کے جب زمین میں دبا ایک عجیب و غریب ٹکڑا نکالا، تو وہ اسے اپنے والد وِش سنگھ کے پاس لے گیا، وہ بھی اسے دیکھ کر حیران ہو گئے۔

    جلد ہی انھیں معلوم ہوا کہ وہ ٹکڑا دراصل قیمتی پتھر مرجان تھا، سدک کے والد نے بتایا کہ جب اس کی حقیقت معلوم ہوئی تو ہماری خوشی کی انتہا نہ رہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ مزید کھدائی کے دوران وہاں سے سمندری گھونگے اور دیگر متعدد ٹکڑے بھی ملے جو فوصل کی شکل میں تھے۔ انھوں نے کہا برطانیہ قدیم زمانے میں مکمل طور پر زیر آب تھا۔

  • اچانک کروڑ پتی بننے والی لڑکی کا انجام

    اچانک کروڑ پتی بننے والی لڑکی کا انجام

    لندن: دولت اور بے تحاشا دولت کی تمنا ہر شخص کرتا ہے، لیکن جب قسمت سے دولت ہاتھ لگتی ہے تو اسے سنبھالنا بھی ایک بڑی اور مشکل ذمہ داری ہوتی ہے۔

    ایک برطانوی لڑکی ایسی ہی صورت حال سے گزری، قسمت نے اسے اچانک کنگال سے کروڑ پتی بنایا، اور پھر وہ اسے سنبھال نہ سکی، اور کروڑ پتی سے پھر کنگال ہو گئی۔

    کیلی راجرز نے 2003 میں 16 سال کی عمر میں 18 لاکھ ڈالرز کی لاٹری جیتی تھی، اس وقت وہ یہ لاٹری جیتنے والی کم عمر ترین لڑکی تھی۔

    تاہم کیلی راجرز اتنی بڑی رقم کو سنبھال نہ سکی، اور اس نے یہ رقم نشہ کرنے اور پارٹیوں میں اڑا دی، وہ اپنے دوستوں اور رشتے داروں پر بے دردی سے رقم خرچ کرتی تھی۔

    کیلی راجرز جس کی عمر اب 33 سال ہے اور وہ چار بچوں کی ماں ہے، کو نشے کی ایسی لت پڑ چکی ہے کہ حال ہی میں اس نے کوکین کے زیادہ استعمال کی وجہ سے اپنی فور بائی فور گاڑی ٹکرا دی تھی، جس کی وجہ سے اس پر ڈرائیونگ کی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

    کروڑ پتی سے واپس کنگال بننے کے بعد جب اسے ہوش آیا تو وہ دوستوں اور رشتہ داروں کو قصور وار ٹھہرانے لگی، کیلی راجرز نے کہا دوستوں اور رشتے داروں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور بعد میں اسے اکیلا چھوڑ دیا۔

    تاہم کیلی راجرز نے اپنی بھی غلطی تسلیم کی، اس کا کہنا تھا کہ ہر شخص غلطی کرتا ہے اور مجھ سے بھی ہوئی، جب میں نے لاٹری جیتی تو صرف سولہ سال کی تھی، میں کسی کی سننے کو تیار ہی نہیں تھی۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ چوٹ کھانے کے بعد کیلی راجرز نے لاٹری مالکان سے درخواست کی ہے کہ لاٹری جیتنے کی عمر کی کم سے کم حد 18 سال کی جائے۔

  • برطانیہ اور جرمنی میں لاک ڈاؤن کے خلاف عوام کا ردِ عمل سامنے آ گیا

    برطانیہ اور جرمنی میں لاک ڈاؤن کے خلاف عوام کا ردِ عمل سامنے آ گیا

    لندن/برلن: برطانیہ اور جرمنی کے عوام کرونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن کے نفاذ کو مزید قبول کرنے لیے تیار نہیں، لندن اور برلن میں عوام نے لاک ڈاؤن کے خلاف باقاعدہ احتجاج شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاک ڈاؤن کے خلاف ہزاروں افراد نے وسطی لندن میں احتجاج شروع کر دیا ہے، ہزاروں شرکا ہائیڈ پارک کارنر سے ویسٹ منسٹر کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

    احتجاج کے شرکا فریڈم فریڈم کے نعرے لگا رہے ہیں، احتجاج کی وجہ سے وسطی لندن کی ٹریفک شدید متاثر ہو گئی، پولیس کی بھاری نفری بھی شرکا کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے بعد پولیس نے پکڑ دھکڑ بھی شروع کر دی جس پر جھڑپیں ہونے لگی ہیں۔

    ادھر جرمنی کے شہر برلن میں بھی لاک ڈاؤن اقدامات کے خلاف احتجاج شروع ہو چکا ہے، جو پُر تشدد رخ اختیار کر گیا، اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہونے لگی ہیں۔

    یاد رہے کہ کرونا کیسز میں شدید اضافے کے بعد برلن جرمنی کا پہلا شہر بنا تھا جس نے منگل کو لاک ڈاؤن میں نرمی کے عمل کو روک دیا تھا، جرمن دارالحکومت کے میئر مائیکل مولر نے کرونا وائرس کی صورت حال نہایت پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ معمول کی زندگی کی طرف واپس آنے کے اقدامات مزید نہیں کیے جائیں گے۔

    ادھر جرمنی کے دوسرے بڑے شہر ہیمبرگ میں بھی مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔

  • لندن میں چاقو بردار کا حملہ، نوجوان نے خاندان کو بچانے کے لیے جان قربان کردی

    لندن میں چاقو بردار کا حملہ، نوجوان نے خاندان کو بچانے کے لیے جان قربان کردی

    لندن: برطانیہ میں 18 سالہ نوجوان چاقو بردار کو اپنے خاندان پر حملہ آور دیکھ کر ان کی ڈھال بن گیا اور اپنی جان گنوا دی، افسوسناک واقعے کے بعد علاقے میں دکھ کی لہر دوڑ گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی دارالحکومت لندن میں گھر کے سامنے تیز دھار آلے سے قتل ہونے والا 18 سالہ مسلمان نوجوان اپنی فیملی کا تحفظ کرتے ہوئے حملہ آوروں کا نشانہ بنا۔

    قانون کے پہلے سال کا طالب علم حسین چوہدری بدھ کے روز اس وقت حملے کا نشانہ بنا جب 2 چاقو برداروں نے گھر کے سامنے ان کی والدہ سے سامان چھیننے کی کوشش کی۔

    حسین آگے بڑھے تو ان کی گردن پر وار کیا گیا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کی والدہ اور بھائی بھی زخمی ہوئے تھے۔

    حسین چوہدری کی بہن عافیہ احمد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میرا چھوٹا بھائی اسی طرح سے دنیا چھوڑ گیا جیسے دنیا میں آیا تھا، وہ میری ماں کی بانہوں کے جھولے میں تھا، وہ اپنے خاندان کو بچاتے ہوئے دنیا سے گیا۔

    پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ حسین کو 2 افراد نے قتل کیا، ایک عینی شاہد نے لندن کے ایک اخبار کو بتایا کہ ان میں سے ایک نے اس کی گردن پر وار کیا، جس پر ان کی والدہ چلانے لگیں۔

    حسین چوہدری کے نام پر کئی فنڈریزنگ مہمات بھی شروع ہو چکی ہیں جن میں اسلامک سوسائٹی اور لندن اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقین اسٹڈیز بھی شامل ہیں جہاں وہ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

    اسلامک سوسائٹی کے صدر محمد عارف نے ایک اخبار کو بتایا کہ اب تک 32 ہزار پاؤنڈز جمع ہو چکے ہیں جو توقع سے بڑھ کر ہیں، اسی طرح ایک اور فنڈریزنگ مہم میں فیملی کے لیے ابھی تک 11 ہزار پاؤنڈز جمع ہو چکے ہیں جنہیں مسجد کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

    لندن میٹرو پولیٹن پولیس کے ڈیٹیکٹو چیف انسپکٹر پیری بنٹن نے علاقے کے مکینوں اور حملے کے وقت وہاں سے گزرنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈیش بورڈ اور دروازوں کے کیمروں کی ویڈیوز چیک کریں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایک نوجوان نے افسوسناک واقعے میں اپنی جان کھو دی ہے اور میں اس مشکل وقت میں ان کی فیملی کے غم میں شریک ہوں۔

  • لیڈیا ڈیانا کے ہاتھ سے لکھے خطوط کتنے پونڈز میں نیلام ہوئے؟ (خطوط کےعکس)

    لیڈیا ڈیانا کے ہاتھ سے لکھے خطوط کتنے پونڈز میں نیلام ہوئے؟ (خطوط کےعکس)

    لندن: لیڈی ڈیانا کے تحریر کردہ خطوط 67 ہزار 900 پونڈز میں فروخت ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آنجہانی شہزادی ڈیانا کے ایک خاندانی دوست راجر بریمبل کو 1990 سے 1997 تک لکھے گئے خطوط آج نیلامی میں فروخت کر دیے گئے۔

    یہ خطوط لیڈی ڈیانا نے ہاتھ سے لکھے تھے، اور ان کا عرصہ سات سال پر مشتمل ہے یعنی ان کی موت تک۔ ان میں مبارک باد کے کارڈ بھی شامل تھے اور ان کی مجموعی تعداد تقریباً 40 تھی۔

    خطوط میں جو خط سب سے زیادہ مہنگا فروخت ہوا وہ 1996 کا تھا جو 7 ہزار 200 پونڈز میں نیلام ہوا، خط میں ملکہ برطانیہ کو ’دی باس‘ لکھا گیا تھا۔

    خاندانی دوست راجر بریمبل

    ڈیانا نے ان خطوط میں راجر بریمبل کو اس دل خراش ہفتے کی ذہنی اذیت کے بارے میں بھی لکھا جو انھوں نے 1992 میں اینڈریو مورٹن کی لکھی گئی بائیو گرافی ’ڈیانا کی سچی کہانی‘ کی اشاعت کے بعد برداشت کی تھی، اس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ڈیانا نے خود کشی کی کوشش کی تھی۔

    1996 میں لکھا گیا ایک خط جس میں مسٹر بریمبل سے ملاقات کو نہایت خوش آئند قرار دیا گیا تھا، کیوں کہ وہ ملاقات پرنس چارلس سے طلاق کے آمدہ خطرے سے جڑی ہوئی عام سرگرمیوں سے ان کی توجہ بانٹنے میں مددگار ثابت ہوئی تھی، 6 ہزار 500 پونڈز میں فروخت ہوا۔

    1995 کا ایک کرسمس کارڈ جس میں شہزادی ڈیانا کے ساتھ شہزادہ ولیم اور ہیری بھی ہیں، 2 ہزار 300 پونڈز میں نیلام ہوا۔

    اس نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم ان اداروں کو عطیہ کی جائے گی جن کے ساتھ شہزادی ڈیانا اور بریمبل نے تعاون کیا تھا۔