Tag: برطانیہ

  • انسانی دل کے حوالے سے طب کی دنیا میں بڑا انقلاب

    انسانی دل کے حوالے سے طب کی دنیا میں بڑا انقلاب

    لندن: برطانوی ڈاکٹرز نے انسانی دل کے حوالے سے طب کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ڈاکٹرز نے او سی ایس مشین کے ذریعے زندہ کیے گئے دل کو انسانی جسم میں لگانے کا کامیاب تجربہ کر لیا۔

    یہ کارنامہ برطانوی ادارے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے ڈاکٹرز نے انجام دیا، جنھوں نے خصوصی مشین آرگن کیئر سسٹم کے ذریعے مردہ انسانی دل کو زندہ کیا اور پھر ایک بچے کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کر دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جن افراد کا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، تب ان کے دل تبدیلی کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں کیوں کہ وہ اس وقت تک دھڑک رہے ہوتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے سے میڈیکل کی دنیا میں انقلاب برپا ہوگا، اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈونرز کی طرف سے دیے گئے دل کو آرگن کیئر سسٹم میں رکھا جاتا ہے تاکہ وہ زندہ رہے اور اسی طرح کام کرتا رہے جیسا کہ انسانی جسم کے اندر کرتا ہے، آرگن کیئر سسٹم کی مشین انسانی جسم کے اندرونی نظام کی طرز پر کام کرتی ہے۔

    یہ امید بھی ظاہر کی گئی ہے کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اب دل عطیہ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا، اور اس طرح زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگی بچائی جا سکے گی۔

  • رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کرنے کی تحقیق کی منظوری

    رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کرنے کی تحقیق کی منظوری

    لندن: برطانوی حکومت نے ایک ایسی تحقیق کی منظوری دے دی ہے جس میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے ہیومن چیلنج ٹرائلز شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے بعد ماہرین کو 18 سے 30 سال کے 90 صحت مند رضا کاروں کی تلاش ہے۔

    ٹرائلز کے دوران 90 صحت مند رضا کاروں کو کرونا وائرس کی معمولی مقدار سے دانستہ متاثر کیا جائے گا جس کے بعد وائرس کے خلاف جسم کے مدافعتی ردعمل اور وائرس کے اپنے مدافعتی نظام کا جائزہ لیا جائے گا۔

    برطانوی حکومت اس کے لیے 33.6 ملین پاؤنڈز خرچ کر رہی ہے۔ منصوبے میں حکومت کی ویکسین ٹاسک فورس، امپیریل کالج لندن، رائل فری لندن این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور کمپنی ایچ ویوو شراکت دار ہیں۔

    ہیومن چیلنج ٹرائلز میں عام طور پر رضا کاروں کو کسی وائرس سے متاثر کر کے ویکسین کی آزمائش کی جاتی ہے اور پھر کئی ماہ تک ان کی نگرانی کی جاتی ہے۔

    کچھ ماہرین کی جانب سے رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کرنے کے حوالے سے اعتراضات کیے گئے ہیں اور اس کے اخلاقی پہلو پر سوال اٹھایا گیا ہے کیونکہ ابھی کرونا وائرس کا کوئی حتمی علاج نہیں ہے۔

    البتہ کافی افراد اس کے حق میں بھی ہیں جن کا کہنا ہے کہ نوجوان اور صحت مند افراد میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے خطرات ویسے بھی کم ہوتے ہیں اور اس طرح کے ٹرائلز کے فوائد معاشرے کے لیے بہت ضروری ہیں جس سے اس کے علاج میں مدد ملے گی۔

  • برطانیہ میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا

    برطانیہ میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا

    برطانیہ میں کرونا وائرس کی ایسی تحقیق کی منظوری دے دی گئی ہے جس میں رضا کاروں کو کرونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا۔

    اس تحقیق کا خیال سنہ 2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران پیش کیا گیا تھا اور اب برطانیہ میں اس ٹرائل کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    عام طور پر کسی ویکسین یا علاج کے ٹرائل میں رضا کاروں کو ایک تجرباتی ویکسین یا دوا دی جاتی ہے اور پھر کئی ماہ تک ان کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے کہ وہ قدرتی طریقے سے وائرس سے متاثر ہوتے ہیں یا نہیں۔

    مگر سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کسی ٹرائل میں نئے کورونا وائرس سے متاثر کر کے شامل کرنے سے کئی سال نہیں تو کم از کم کئی ماہ بچائے جاسکتے ہیں، اسے ہیومین چیلنج اسٹڈی کا نام دیا گیا ہے جس میں 18 سے 30 سال کی عمر کے 90 صحت مند افراد کو شامل کیا جائے گا۔

    ان افراد کو ایک محفوظ اور کنٹرول ماحول میں کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا ہے۔

    ٹرائل کے ذریعے یہ بھی جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ وائرس کی کتنی مقدار کووڈ 19 کا باعث بن سکتی ہے، جبکہ جسمانی مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال اور ایک سے دوسرے میں وائرس کی منتقلی کے عمل کا مشاہدہ بھی کیا جائے گا۔

    وائرس سے متاثر کیے جانے کے بعد رضا کاروں کی مانیٹرنگ 24 گھنٹے کی جائے گی۔

    محققین کے مطابق اس مقصد کے لیے وائرس کی وہ قسم استعمال کیا جائے گی جو وبا کے آغاز میں برطانیہ میں گردش کرتی رہی تھی، نئی قسم کو ٹرائل کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔

    انہوں نے توقع کی ہے کہ اس ٹرائل سے ڈاکٹروں کو کووڈ 19 کے بارے میں کافی کچھ معلوم ہوسکے گا، جیسے کس حد تک مدافعتی ردعمل بیماری کے خلاف تحفظ کے لیے درکار ہوتا ہے، جبکہ اس وقت تیار ہونے والی ویکسینز اور طریقہ علاج کو بھی سپورٹ مل سکے گی۔

    اس تحقیق کے لیے برطانوی حکومت کی جانب سے 3 کروڑ 36 لاکھ پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی جائے گی اور ابتدائی ٹرائل کے بعد اس میں ایسے لوگوں کو شامل کیا جائے گا جن کو وائرس سے بچاؤ کے لیے کووڈ ویکسینز کا استعمال کرایا جاچکا ہے۔

    یہ ٹرائل ایک ماہ کے اندر شروع ہوجائے گا۔

    اس طرح کے ٹرائلز نئے نہیں بلکہ ان کو بیماریوں جیسے ملیریا اور زرد بخار کے بارے میں مزید جاننے کے اہم ٹول کے طور پر استعمال کیا گیا۔

    اس نئی چیلنج تحقیق کی قیادت امپرئیل کالج لندن کے سائنسدان کریں گے اور اس کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر کرس چیو نے بتایا کہ ہم 18 سے 30 سال کی عمر کے رضاکاروں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس تحقیق کا حصہ بن کر وائرس کے بارے میں جاننے میں مدد فراہم کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہ تعین کرنا ہے کہ کون سی ویکسینز اور طریقہ علاج اس بیماری کو شکست دینے میں زیادہ بہترین ہیں، مگر اس کام کے لیے ہمیں رضا کاروں کی سپورٹ کی ضرورت ہے۔

  • برطانیہ: کار سوار ریلوے ٹریک پر آگیا۔۔ پھر کیا ہوا؟ ویڈیو جاری

    برطانیہ: کار سوار ریلوے ٹریک پر آگیا۔۔ پھر کیا ہوا؟ ویڈیو جاری

    برطانیہ میں ایک ڈرائیور نے دل دہلا دینے والی حرکت کرتے ہوئے تیز رفتار ٹرین کے سامنے سے اپنی گاڑی گزاری، پولیس نے مذکورہ شخص کو پکڑ کر روڈ سیفٹی اور ٹریفک قوانین کا کورس کروایا۔

    یہ دل دہلا دینے والا واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جس کی فوٹیج ٹرین پر لگے کیمرے میں ریکارڈ ہوگئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک اوپن ریلوے کراسنگ پر، جس کے ارد گرد کوئی حفاظتی بیریئرز نہیں، ایک ڈرائیور تیز رفتار ٹرین آنے کے باوجود اپنی گاڑی لے کر جارہا ہے۔

    ڈرائیو نے صرف چند سیکنڈز کے فرق سے اپنی گاڑی وہاں سے گزاری جس کے بعد ٹرین تیزی سے وہاں سے گزری۔

    یہ ویڈیو برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کو موصول ہوئی جس کے بعد انہوں نے مذکورہ ڈرائیور کو ڈھونڈ کر اس کے سامنے 2 راستے رکھے۔

    انہوں نے کہا کہ یا تو وہ پولیس کو 100 پاؤنڈز کا جرمانہ ادا کرے، یا پھر 87 پاؤنڈز کا ٹریفک قوانین اور روڈ سیفٹی آگاہی کا کورس مکمل کرے، شہری نے کورس کرنے میں عافیت جانی۔

    بعد ازاں پولیس نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی اور لوگوں کو اس حوالے سے خطرات سے کھیلنے سے باز رہنے اور محتاط رہنے کی تاکید کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملک میں اس طرح کے 6 ہزار اوپن کراسنگ ہیں اور یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ ایسی گزر گاہوں کی جانچ کی جائے اور وہاں موجود ممکنہ خطرات میں کمی لائی جائے۔

  • خاندانی جھگڑے پر برطانوی شہری پیٹرول لے کر رشتے داروں کے گھر پہنچ گیا

    خاندانی جھگڑے پر برطانوی شہری پیٹرول لے کر رشتے داروں کے گھر پہنچ گیا

    برطانیہ میں ایک شخص نے خاندانی جھگڑے پر اپنے کزنز پر پیٹرول چھڑک دیا اور آگ جلانے کی کوشش کی تاہم اس کی یہ کوشش ناکام کردی گئی۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے علاقے گرمزبی میں پیش آنے والے اس واقعے نے علاقہ مکینوں کو پریشان کردیا ہے۔

    ایشلے چیسٹر نامی شخص نے ایک خاندانی جھگڑے کے بعد اپنے کزنز کو فون پر دھمکی دی کہ وہ ان کا گھر نذر آتش کردے گا، گھر میں ایک خاتون اپنی بچی کے ساتھ مقیم تھیں جو اس کال کے بعد فوراً اپنے گھر پہنچیں اور گاڑی کا کیمرا آن کردیا۔

    بعد ازاں ایشلے وہاں پہنچا اور اس نے اپنی کزن کی کار پر پیٹرول چھڑک دیا، اس دوران اس کے ہاتھ میں لائٹر بھی موجود تھا، تاہم اسی دوران ایک اور کزن وہاں پہنچ گیا جس کے بعد دونوں میں ہاتھا پائی ہوئی۔

    یہ معاملہ عدالت تک پہنچا جہاں اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز جج کو دکھائی گئیں۔

    کزن کی والدہ نے اس حرکت پر سخت افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ایشلے سے بات کر کے خاندانی غلط فہمیاں دور کرنا چاہتی ہیں۔

    عدالت نے ایشلے کے کیس کا فیصلہ 6 ماہ کے لیے مؤخر کیا ہے جبکہ اس عرصے کے دوران اسے اپنے خاندان کے دیگر افراد سے دور رہنے کا کہا ہے۔

  • برطانیہ: کرونا ویکسین پاسپورٹ، ڈیڑھ کروڑ افراد کو ویکسین کا سنگ میل

    برطانیہ: کرونا ویکسین پاسپورٹ، ڈیڑھ کروڑ افراد کو ویکسین کا سنگ میل

    لندن: برطانیہ میں مقامی و بین الاقوامی سفر کے لیے ویکسین پاسپورٹ جاری کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزرا ویکسین پاسپورٹ کے اجرا کی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    ڈومینک راب نے بتایا کہ اگر یہ تجویز منظور ہوتی ہے تو پھر مسافروں کو سفر کے لیے کرونا ویکسین پاسپورٹ دکھانا ہوگا۔

    ادھر سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے بھی حکومت سے ویکسین پاسپورٹ کا مطالبہ کر دیا ہے، اور کہا ہے کہ برطانیہ آگے بڑھ کر ویکسین پاسپورٹ کے معاملے میں دنیا کی قیادت کرے۔

    دوسری طرف برطانیہ میں ڈیڑھ کروڑ افراد کو کرونا ویکسین لگانے کا سنگ میل عبور کر لیا گیا ہے، ویکسین منسٹر ندیم ضحاوی نے ایک بیان میں کہا ایک دن پہلے ہی 15 ملین افراد کو پہلی ڈوز لگانے کا ہدف حاصل کر لیا.

    ندیم ضحاوی نے کہا پہلے مرحلے میں 4 گروپس کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، اپریل کے آخر تک 50 برس سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اسے ایک اہم سنگ میل اور ایک غیر معمولی کارنامہ قرار دیا، انھوں نے کہا کہ ہم نے برطانیہ میں پہلے چار ترجیحی گروپس میں ہر ایک کو ویکسین لگا دی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جنھیں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ بیماری کا خطرہ لاحق تھا۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں کرونا ویکسین کی پہلی ڈوز 8 دسمبر کو 90 سالہ شخص کو دی گئی تھی۔

  • برطانوی شاہی جوڑے کو بھی کرونا ویکسین لگا دی گئی

    برطانوی شاہی جوڑے کو بھی کرونا ویکسین لگا دی گئی

    لندن: برطانوی شہزادہ چارلس اور ان کی اہلیہ نے کرونا ویکسین لگوا لی۔

    تفصیلات کے مطابق پرنس چارلس اور ڈچز آف کورنویل شہزادی کمیلا کو کرونا وائرس کی پہلی ڈوز لگا دی گئی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزادہ چارلس 72 برس جب کہ ان کی اہلیہ 73 سال کی ہیں، دونوں عمر کے لحاظ سے ویکسین ترجیحی گروپ نمبر 4 میں ہیں، شاہی جوڑے کو ویکسین ان کی باری پر لگائی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ شہزادہ چارلس بھی گزشتہ برس کرونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے، ان کا ٹیسٹ مثبت آ گیا تھا، جس پر انھیں آئسولیشن میں جانا پڑا تھا، تاہم 7 روز آئسولیشن میں گزارنے کے بعد وہ صحت یاب ہو کر باہر آ گئے تھے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں 1 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد کو کرونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگائی جا چکی ہے۔

    ادھر برطانیہ میں کرونا وائرس کے وار جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا انفیکشن سے مزید ایک ہزار افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، پبلک ہیلتھ کا کہنا ہے کہ ایک دن میں کرونا کے 13 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    برطانیہ میں کرونا وائرس کا نیا اسٹرین نہ صرف کیسز میں اضافے کا سبب بنا بلکہ اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ میں اب تک کرونا وبا کے دوران 1 لاکھ 14 ہزار 851 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 39 لاکھ 85 ہزار لوگ وائرس سے متاثر ہوئے.

  • برطانیہ میں بچے کا مقناطیس کا خوف ناک تجربہ

    برطانیہ میں بچے کا مقناطیس کا خوف ناک تجربہ

    مانچسٹر: برطانیہ میں ایک بچے نے مقناطیس کا خوف ناک تجربہ کر کے اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق مقناطیس کھا کر چیزیں اپنے جسم سے چپکانے کی خواہش نے بچے کی جان خطرے میں ڈال دی، تاہم ڈاکٹروں نے بروقت اس کی جان بچا لی۔

    رپورٹ کے مطابق مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ لڑکے رائلی نے تجربے کے لیے مقناطیس نگلے تھے تاکہ معلوم ہو سکے کہ دھات کی چیزیں اس کے پیٹ پر چپکتی ہیں یا نہیں۔

    سائنسی تجربات میں دل چسپی رکھنے والے بچے نے تجربے کے لیے 54 مقناطیس نگل لیے تھے، جس کے باعث اس کی جان خطرے میں پڑ گئی تاہم ڈاکٹروں نے کامیاب آپریشن کے بعد اس کی جان بچا لی۔

    معاملے کا پتا اس وقت چلا جب مقناطیس کھانے کے بعد 4 دن گزرنے پر بھی دھات کی چیزیں جسم سے نہ چپکیں تو لڑکے نے اپنی والدہ کو بتا دیا کہ اس نے غلطی سے مقناطیس نگل لیے ہیں۔

    لڑکے کی ماں یہ سن کر گھبرا گئیں اور اسے اسپتال لے گئی جہاں ڈاکٹروں نےاس کے ایکسرے کیے اور پیٹ اور آنتوں میں مقناطیس کے 54 طاقت ور کھلونے دیکھ کر دنگ رہ گئے۔

    خاتون نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے ایکس رے دیکھنے کے بعد اندازہ لگایا تھا کہ میرے بیٹے کے پیٹ میں 24 سے 30 مقناطیس موجود ہیں تاہم آپریشن کرنے پر اس کی اصل تعداد معلوم ہوئی۔

    خاتون نے کہا مجھے اب تک یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ میرے بیٹے نے کب اور کیسے اتنے زیادہ مقناطیس نگلے۔ لڑکے رائلی نے بھی اعتراف کیا کہ میں یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ آیا تانبا میرے پیٹ پر چپکتا ہے یا نہیں؟

  • وبا کے دوران بے تحاشہ منافع کمانے والی کمپنیوں پر نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    وبا کے دوران بے تحاشہ منافع کمانے والی کمپنیوں پر نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    لندن: کرونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا بھر کی معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا تاہم کچھ کمپنیاں ایسی بھی رہیں جنہوں نے اس وقت کے دوران بے تحاشہ منافع کمایا، برطانیہ میں ایسی کمپنیوں پر نیا ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ نے ایسی ٹیکنیکل اور ریٹیلر کمپنیوں پر مزید ٹیکس لگانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جنہوں نے کرونا وائرس کے دنوں میں ضرورت سے زیادہ منافع حاصل کیا ہے۔

    برطانوی حکومت نے کمپنیوں کو آن لائن سیلز ٹیکس کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے طلب کیا ہے، اس کے علاوہ ضرورت سے زیادہ منافع پر بھی ٹیکس لگانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر خزانہ رشی سونک 3 مارچ کو ہونے والے بجٹ اعلان میں یہ ٹیکس لاگو کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، اس سے قبل ٹیکس پروگرام میں توسیع اور کاروباری اداروں کے لیے تعاون پر توجہ دی جائے گی۔

    اس کے بجائے سال کی دوسری ششماہی میں اس ٹیکس کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی منظر عام پر آ سکتی ہے۔

    وزیر خزانہ نے وعدہ کیا ہے کہ کرونا وبا کے خاتمے کے بعد معیشت کی بحالی شروع ہونے سے مالی استحکام کی پائیدار بنیاد پر رکھیں گے۔

  • برطانیہ: کرونا ویکسینیشن کا ہولو کاسٹ سے موزانہ کرنے پر 2 افراد گرفتار

    برطانیہ: کرونا ویکسینیشن کا ہولو کاسٹ سے موزانہ کرنے پر 2 افراد گرفتار

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس ویکسی نیشن کا ہولو کاسٹ سے موزانہ کرنے پر 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، برطانیہ میں بڑے پیمانے پر کرونا ویکسی نیشن جاری ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی پولیس نے جمعرات کو کرونا ویکسین کا موازنہ ہولو کاسٹ سے کر کے پمفلٹ تقسیم کرنے پر 2 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کے بارے میں شبہ ہے کہ انہوں نے ایسے پمفلٹ تقسیم کیے جن میں کرونا ویکسین کا موازنہ ہولوکاسٹ سے کیا گیا تھا۔

    پکڑے جانے والے افراد میں سے ایک کی عمر 37 جبکہ دوسرے کی عمر 73 سال ہے، دونوں پر جنوری کے آخر میں جنوبی لندن میں کتابچے تقسیم کرنے کا الزام ہے۔

    برطانیہ ان دنوں ویکسی نیشن کا ایک بڑا پروگرام شروع کرنے جا رہا ہے جبکہ 1 کروڑ سے زائد افراد کو ویکسین کی ابتدائی خوراک دے دی گئی ہے۔

    دوسری جانب دارالحکومت میں ویکسین کے مخالفین کی جانب سے احتجاج بھی ہوتے رہے ہیں جبکہ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ ویکیسن یا کرونا وائرس کے حوالے سے سازشی نظریات پر یقین کرتے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو پہلے بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

    73 سالہ شخص کو بے بنیاد اطلاعات پھیلا کر لوگوں میں پریشانی پیدا کرنے کے شبہ میں پکڑا گیا جبکہ 37 سالہ شخص کو پبلک آرڈر آفنس کے تحت گرفتار کیا گیا تھا تاہم مارچ کے آغاز میں ان دونوں کو پولیس کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔