Tag: برطانیہ

  • کرونا وائرس: برطانیہ میں ایک روز میں 60 ہزار کیسز رپورٹ

    کرونا وائرس: برطانیہ میں ایک روز میں 60 ہزار کیسز رپورٹ

    واشنگٹن / نئی دہلی / برازیلیا / لندن: دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں، برطانیہ میں ایک روز میں ریکارڈ 60 ہزار کرونا کیسز رپورٹ کیے گئے، بھارت میں کرونا وائرس متاثرین کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر گئی۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 8 کروڑ 69 لاکھ 28 ہزار 924 ہوگئی جبکہ کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 18 لاکھ 78 ہزار 244 ہوگئی۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 2 کروڑ 34 لاکھ 8 ہزار 152 ہے، ان میں سے 1 لاکھ 8 ہزار 165 کیسز تشویشناک ہیں جبکہ دنیا بھر میں اب تک 6 کروڑ 16 لاکھ 42 ہزار 528 کرونا مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    بین الاقوامی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے کلوزڈ کیسز میں سے 97 فیصد مریض وہ ہیں جو صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں کی شرح 3 فیصد ہے۔

    اسی طرح فعال کیسز میں سے 99.5 فیصد معمولی بیمار ہیں جبکہ صرف 0.5 فیصد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    کرونا وائرس کیسز کے لحاظ سے امریکا بدستور بے قابو صورتحال کے ساتھ دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔

    امریکا میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی کل تعداد 2 کروڑ 15 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور فعال کیسز کی تعداد 83 لاکھ 51 ہزار 761 ہو چکی ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 3 لاکھ 65 ہزار 664 جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 1 کروڑ 28 لاکھ 62 ہزار 216 ہوچکی ہے، 83 لاکھ سے زائد فعال کیسز میں سے زیر علاج 29 ہزار 733 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    بھارت کرونا وائرس کیسز کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ بھارت میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 1 کروڑ 3 لاکھ 75 ہزار سے زائد اور فعال کیسز کی تعداد 2 لاکھ 28 ہزار 55 ہوچکی ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 50 ہزار 151 جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 99 لاکھ 97 ہزار 272 ہوچکی ہے۔

    برازیل میں بھی کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔

    برازیل میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 78 لاکھ سے زائد اور فعال کیسز کی تعداد 6 لاکھ 50 ہزار 823 ہوچکی ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 97 ہزار 777 جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 69 لاکھ 63 ہزار 407 ہوچکی ہے۔

    کرونا وائرس کی نئی قسم نے برطانیہ میں ایک بار پھر کاری وار کیا ہے، برطانیہ میں ایک دن میں ریکارڈ 60 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔

    جرمنی نے 31 جنوری تک لاک ڈاؤن میں توسیع کردی ہے جبکہ بھارت میں 13 جنوری سے کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    لندن: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم پرانی اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے، برطانیہ میں پھیلنے والی کرونا وائرس کی نئی قسم پاکستان سمیت کئی ممالک میں پہنچ چکی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی نئی قسم پرانی اقسام کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے پھیلنے والی ہے۔

    امپریئل کالج لندن کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اس نئی قسم بی 117 کے نتیجے میں کووڈ کیسز ری پروڈکشن یا آر نمبر 0.4 سے 0.7 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

    عام طور پر کسی وبائی مرض کے بنیادی ری پروڈکشن نمبر کے لیے ایک اعشاری نظام آر او ویلیو کی مدد لی جاتی ہے، یعنی اس ویلیو سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی مرض کا شکار فرد مزید کتنے لوگوں کو بیمار کرسکتا ہے۔

    خسرے کا آر او نمبر 12 سے 18 ہے جبکہ 2002 اور 2003 میں سارس کی وبا کو آر او 3 نمبر دیا گیا تھا، اس وقت برطانیہ میں کووڈ کا آر نمبر 1.1 سے 1.3 کے درمیان ہے اور کیسز میں کمی لانے کے لیے اسے ایک سے کم کرنا ضروری ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ کہ وائرس کی دونوں اقسام کے درمیان فرق بہت زیادہ ہے، یہ بہت بڑا فرق ہے کہ وائرس کی یہ قسم کتنی آسانی سے پھیل سکتی ہے، یہ وبا کے آغاز کے بعد سے وائرس میں آنے والی سب سے سنجیدہ تبدیلی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اس نئی قسم کے پھیلاؤ کی شرح میں نومبر میں برطانیہ کے لاک ڈاؤن کے دوران 3 گنا اضافہ ہوا، حالانکہ سابقہ ورژن کے کیسز میں ایک تہائی کمی آئی۔

    برطانیہ میں حالیہ دنوں کے دوران کرونا وائرس کے کیسز کی شرح میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ابتدائی تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس 20 سال سے کم عمر نوجوانوں خصوصاً اسکول جانے کی عمر کے بچوں میں زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

    مگر اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ نئی قسم ہر عمر کے گروپس میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    محققین کے مطابق ابتدائی ڈیٹا کی ایک ممکنہ وضاحت یہ ہوسکتی ہے کہ نومبر کے لاک ڈاؤن کے دوران تعلیمی ادارے کھلے ہوئے تھے جبکہ بالغ آبادی کی سرگرمیوں پر پابندیاں تھیں، مگر اب ہم نے ہر عمر کے افراد میں اس نئی قسم کے کیسز کی شرح میں اضافے کو دیکھا ہے۔

    تحقیق میں جو چونکا دینے والی بات دریافت کی گئی وہ یہ تھی کہ نومبر میں برطانیہ میں لاک ڈاؤن لوگوں کے لیے ضرور سخت تھا مگر اس سے وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ رک نہیں سکا۔

    حالانکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں وائرس کی سابقہ اقسام کے کیسز کی شرح میں ایک تہائی کمی آئی، مگر نئی قسم کے کیسز کی شرح 3 گنا بڑھ گئی۔

    ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ جاننا ممکن ہوسکے کہ یہ نئی قسم اتنی تیزی سے کیسے پھیل رہی ہے مگر ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت دستیاب کووڈ ویکسینز اس کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوں گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی اس نئی قسم میں 14 میوٹیشنز موجود ہیں، جن میں سے 7 اسپائیک پروٹین میں ہوئیں۔

    یہ وہی پروٹین ہے جو وائرس کو انسانی خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں تبدیلیاں دنیا بھر میں گردش کرنے والے اس وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کافی نمایاں ہیں۔

  • برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کی پہلی ڈوز 82 سالہ برطانوی شہری کو لگا دی گئی، برطانوی اسپتالوں میں اس ویکسین کی 5 لاکھ 30 ہزار خوراکیں مہیا کی جا چکی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ پہلی ویکسین آکسفورڈ کے چرچل اسپتال میں 82 سالہ برائن پنکر کو لگائی گئی ہے۔

    برطانوی ہیلتھ سیکریٹری نے اس پیش رفت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کی کرونا وبا کے خلاف جنگ کامیابی کی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے اور بہت جلد حفاظتی پابندیوں سے چھٹکارا مل جائے گا۔

    آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا ویکسین برطانیہ کے 6 ہیلتھ ٹرسٹس میں لگائی جارہی ہے جن میں آکسفورڈ، لندن، سسیکس، لنکا شائر اور وارک شائر شامل ہیں۔

    ان اسپتالوں میں 5 لاکھ 30 ہزار ویکسینز مہیا کی جا چکی ہیں جبکہ اس ہفتے کے اختتام پر برطانیہ بھر کی سینکڑوں جنرل فزیشنز کو بھی مزید ویکسینز مہیا کر دی جائیں گی۔

    اس سے قبل تحقیقاتی جریدے دی لانسیٹ میں شائع کرونا وائرس ویکسین کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

    ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کووڈ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے ساتھ بیماری اور موت سے بھی تحفظ فراہم کرسکے گی۔

    نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔

  • برطانیہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام، سائنس دان کا حکومت کو انتباہ

    برطانیہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام، سائنس دان کا حکومت کو انتباہ

    لندن: برطانیہ میں ٹیئر 5 لاک ڈاؤن کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، کیوں کہ حکومت کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام رہی ہے، دوسری طرف ایک برطانوی سائنس دان نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ مزید سخت اقدامات نہ کیے گئے تو تباہی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    برطانوی میڈیا نے حکومتی ذرایع سے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں اب ٹیئر 5 لاک ڈاؤن کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیئر 4 کرونا وائرس کی نئی قسم کا پھیلاؤ روکنے میں ناکام ہو رہا ہے۔

    20 دسمبر کو لندن اور دیگر علاقوں میں ٹیئر 4 لاک ڈاؤن نافذ کیاگیا تھا، حکومت نے اسکول بندکرنے کی تجویز پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔

    ادھر آکسفورڈ کے برطانوی سائنس دان پروفیسر اینڈریو ہیورڈ نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ کرونا کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو روکنا انتہائی ضروری ہے، نئے سال کے آغاز پر سخت حکومتی اقدامات کیے جائیں، اگر برطانیہ نے مزید سخت اقدامات نہ کیے تو تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    برطانوی سائنس دان کا کہنا تھا کرونا میں اضافے کو روکنے کے موجودہ اقدامات نا کافی ہیں، حکومت ملک میں جاری پابندیوں کا کل دوبارہ جائزہ لے گی، ایسے میں مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    دوسری طرف این ایچ ایس کے سی ای او کا کہنا ہے کہ برطانوی اسپتالوں میں پہلی لہر کی نسبت مریضوں کی تعداد اب زیادہ ہے، سائمن اسٹیونز نے کہا کہ گزشتہ روز ریکارڈ 41385 کرونا کیسز سامنے آئے اور اسپتالوں میں ایک دن میں 20426 کرونا کے شکار مریضوں کا علاج کیاگیا۔

  • کووڈ 19 کی معمولی علامات والے مریضوں کے حوالے سے حوصلہ افزا تحقیق

    کووڈ 19 کی معمولی علامات والے مریضوں کے حوالے سے حوصلہ افزا تحقیق

    لندن: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد میں صحت یاب ہوجانے کے بعد اس کے خلاف مزاحمت کئی ماہ تک برقرار رہتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے ایسے شواہد دریافت کیے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے معمولی حد تک بیمار ہونے والے یا بغیر علامات والے مریضوں میں اس بیماری کے خلاف مدافعت کئی ماہ تک برقرار رہتی ہے۔

    امپرئیل کالج لندن، لندن کالج یونیورسٹی اور کوئین میری یونیورسٹی کی اس تحقیق میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 136 ہیلتھ ورکرز کا جائزہ لیا گیا جن مین کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور بیماری کی شدت معمولی تھی یا علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

    طبی جریدے جرنل سائنس امیونولوجی میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 89 فیصد افراد میں بیماری کے 16 سے 18 ہفتوں بعد بھی کرونا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

    اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بیشتر مریضوں میں ایسے ٹی سیلز بھی موجود تھے جو وائرس کے متعدد مختلف حصوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ کچھ افراد میں ٹی سیلز امیونٹی تو تھی مگر اینٹی باڈیز موجود نہیں تھیں، جبکہ کچھ میں اس کا الٹ دیکھنے میں آیا۔

    محققین کا کہنا تھا کہ طبی ورکرز میں کووڈ 19 کے حوالے سے تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بیماری کے 4 ماہ بعد بھی 90 فیصد افراد میں وائرس کو بلاک کرنے والی اینٹی باڈیز ہوتی ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ حوصلہ افزا پہلو یہ تھا کہ 66 فیصد افراد میں تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی شرح کافی زیادہ تھی اور اس کے ساتھ ٹی سیلز بھی تھے جو وائرس کے مختلف حصوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

    محققین نے اسے امید افزا پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی کرونا وائرس سے متاثر ہوتا ہے، تو قوی امکان ہے کہ اس کے اندر اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز جیسے تحفظ فراہم کرنے والے عناصر بھی بن جائیں گے، جو ممکنہ طور پر اگلی بار وائرس کا سامنا ہونے پر تحفظ فراہم کریں گے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگرچہ تحفظ فراہم کرنے والا اینٹی باڈی ردعمل عموماً ٹی سیلز کے ردعمل پر حرکت میں آتا ہے، مگر 50 فیصد سے زائد مریضوں میں مختلف اینٹی باڈی اور ٹی سیل ردعمل دیکھنے میں آیا۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کہ ٹی سیلز کا ردعمل ان افراد میں زیادہ بہتر تھا جن میں کووڈ 19 کی علامات سامنے آئی ہوں، جبکہ بغیر علامات والے مریضوں میں کمزور ٹی سیل مدافعت دیکھنے میں آئی، مگر ان میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈی کی سطح علامات والے مریضوں جیسی ہی تھی۔

  • برطانیہ سے آنے والے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق

    برطانیہ سے آنے والے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق

    کراچی: برطانیہ سے آنے والے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوگئی، برطانیہ سے آنے والے کل 6 مسافروں کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے برطانیہ سے آنے والے 12 میں سے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق کردی۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے آنے والے 12 مسافروں میں سے 6 کرونا وائرس مثبت ہیں، 6 میں سے 3 کرونا مثبت کیسز نئے وائرس سے مشابہ ہیں۔ وائرس جینو ٹائپنگ کی قسم سے بھی مشابہت رکھتا ہے جو برطانیہ میں سامنے آیا۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ مسافروں سے رابطے میں آنے والے افراد کی معلومات لی جارہی ہے، رابطے میں آنے والے تمام افراد کے کرونا ٹیسٹ ہوں گے۔

    دوسری جانب پاکستان بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 63 مریض جاں بحق ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 9 ہزار 992 ہوگئی۔

    نیشنل کمانڈ سینٹر کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 1 ہزار 776 نئے کیسز سامنے آئے، ملک میں مجموعی کرونا کیسز کی تعداد 4 لاکھ 75 ہزار 85 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 39 ہزار 599 ہے جبکہ کرونا وائرس کے 4 لاکھ 25 ہزار 494 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • کیا برطانویوں کو فروری میں لاک ڈاؤن سے چھٹکارا مل جائے گا؟

    کیا برطانویوں کو فروری میں لاک ڈاؤن سے چھٹکارا مل جائے گا؟

    لندن: برطانیہ میں فروری کے بعد سے لاک ڈاؤن سے چھٹکارے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک میں لاک ڈاؤنز کے خاتمے کے لیے ڈیڑھ کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کی تیاری کر لی گئی ہے۔

    ویکسین منسٹر ناظم الزہاوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل سے آکسفورڈ یونی ورسٹی کی ویکسین کی منظوری کا امکان ہے، اور 4 جنوری سے ویکسین لگانا شروع کر دیں گے۔

    ناظم الزہاوی کا کہنا تھا ڈیڑھ کروڑ افراد زیادہ خطرے کا شکار ہیں، چند ہفتے میں زیادہ خطرے کے شکار افراد کو ویکسین لگ جائے گی۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد لندن اور جنوبی انگلینڈ میں ٹیئر 4 کی سخت پابندیاں لاگو ہو چکی ہیں جس کے تحت لوگوں کے اپنے اپنے علاقوں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے۔

    آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    اس کے علاوہ ٹیئر 4 سے نیچے کے ٹیئر کے کسی بھی علاقے سے ٹیئر 4 علاقوں میں داخلے پر بھی پابندی عائد ہے، دوسری جانب ویلز اس وقت مکمل طور پر لاک ڈاؤن کی زد میں ہے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے کا مکمل ڈیٹا آخری اجازت کے لیے جمع کروایا گیا تھا، ویکسین کی حتمی منظوری میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر ایجنسی دے گی۔

    ہیلتھ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین موجودہ ویکسین سے سستی ہوگی، جب کہ برطانوی حکومت نے 100 ملین ویکسینز کا آرڈر دے رکھا ہے۔

  • کووڈ 19 کے مریضوں کے قریب رہنے والے افراد کے لیے دوا کی تیاری

    کووڈ 19 کے مریضوں کے قریب رہنے والے افراد کے لیے دوا کی تیاری

    لندن: برطانیہ میں ایسی دوا بنائی جارہی ہے جو کووڈ 19 کے مریض کے قریبی افراد کو اس مرض سے بچا سکے گی، مریض کے قریب رہنے والے افراد کو بھی اس وائرس کا شکار ہوجانے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں سائنسدان ایسی نئی دوا کی آزمائش کر رہے ہیں جو کرونا وائرس سے متاثرہ فرد میں اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو بننے سے روک سکے گی اور ماہرین کو توقع ہے کہ اس سے متعدد زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

    یہ اینٹی باڈی تھراپی اس وبائی مرض کے خلاف فوری مدافعت فراہم کرے گی، جبکہ اسے اسپتالوں میں ایمرجنسی علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکے گا۔

    ایسے گھروں میں جہاں کوئی فرد کووڈ 19 کا شکار ہو، ان کے ساتھ رہنے والوں کو یہ دوا انجیکٹ کرنے سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ وہ بیمار نہ ہو۔

    محققین کے مطابق یہ ایسی جگہوں میں بھی استعمال کروائی جاسکے گی جہاں وائرس کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہو۔

    لندن کالج یونیورسٹی ہاسپٹل کی وائرلوجسٹ ڈاکٹر کیتھیرن ہولیان جو اس دوا پر تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کررہی ہیں، نے بتایا کہ اگر ہم ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے کہ یہ علاج کارآمد ہے اور وائرس کا سامان کرنے والے افراد میں کووڈ 19 کی روک تھام ہوسکتی ہے، تو یہ اس جان لیوا وائرس کے خلاف جنگ میں ایک بہترین ہتھیار ثابت ہوگا۔

    اس دوا کو لندن کالج یونیورسٹی ہاسپٹل اورسوئیڈن کی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا مل کر تیار کررہے ہیں، جو اس سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی کی کووڈ 19 ویکسین کے لیے بھی کام کرچکی ہے۔

    تحقیقی ٹیم کو توقع ہے کہ اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی دوا سے لوگوں کو کووڈ 19 سے 6 سے 12 ماہ تک تحفظ مل سکے گا۔

    ٹرائل میں شامل افراد کو اس دوا کے 2 ڈوز استعمال کروائے جارہے ہیں اور اگر اس کو منظوری ملی، تو اس کا استعمال ایسے افراد کو کروایا جائے گا جو گزشتہ 8 دنوں میں کووڈ 19 سے متاثر کسی فرد سے ملے ہوں۔

    محققین کو توقع ہے کہ تحقیق میں شواہد پر نظرثانی کے بعد ریگولیٹری کی منظوری حاصل کی جاسکے گی اور مارچ یا اپریل تک یہ عام دستیاب ہوگی۔

  • کیا ملکہ برطانیہ نے واقعی اس ویڈیو میں رقص کیا ہے؟

    کیا ملکہ برطانیہ نے واقعی اس ویڈیو میں رقص کیا ہے؟

    برطانوی چینل 4 نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ملکہ برطانیہ کی ہمشکل اپنا ویڈیو پیغام دیتی ہیں، اس ویڈیو میں وہ بہت سے متنازعہ موضوعات پر گفتگو کر رہی ہیں جبکہ انہیں رقص کرتے ہوئے بھی دکھایا جاتا ہے۔

    برطانوی چینل 4 نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ رواں برس کرسمس پر برطانوی ملکہ کا ایک متبادل پیغام پیش کریں گے جو ڈیجیٹل طور پر تیار کیا گیا ہے۔

    اب کرسمس کے موقع پر یہ ویڈیو جاری کردی گئی ہے، اس ویڈیو میں اداکارہ ڈیبرا سٹیفنسن ملکہ کی نقل کرتی دکھائی دی دیں جنہیں ڈیپ فیک سافٹ ویئر کی مدد سے بالکل ملکہ کا ہمشکل بنا دیا گیا۔

    چینل 4 کے مطابق ان کے اس ویڈیو بنانے کا مقصد اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے خطرات کو اجاگر کرنا ہے کہ کس طرح کسی بھی شخص کا چہرہ استعمال کر کے غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلائی جاسکتی ہیں اور کوئی بھی بیان کسی سے بھی منسوب کیا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو میں جعلی ملکہ بھی اسی پر بات کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ اسمارٹ فونز کی اسکرین پر دکھائی دینے والے مواد پر بھروسہ کرنا بے حد مشکل ہے کہ آیا وہ اصل ہے یا جعلی۔

    ویڈیو میں ملکہ کی ہمشکل کہتی دکھائی دیتی ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن کے عرصے میں نیٹ فلکس دیکھنے کے بجائے ٹک ٹاک ویڈیوز پر رقص کی پریکٹس کرتی رہی ہیں، بعد ازاں وہ رقص بھی کرتی ہیں۔

    ویڈیو کے آخر میں چند جھلکیاں اصل منظر کی بھی ہیں جس میں اس ویڈیو کی تیاری کا سیٹ اپ دیکھا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب شاہی محل نے اس حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

  • آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان

    آکسفورڈ: برطانیہ کی کاؤنٹی آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا، سیکریٹری ہیلتھ نے شہریوں کو کرسمس پر محتاط رویہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹی آکسفورڈ شائر میں بھی ٹیئر 4 فور کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا، ٹیئر 4 باکسنگ ڈے ہفتہ سے شروع ہوگا۔

    سیکریٹری ہیلتھ کے مطابق کرونا وائرس بہت تیزی سے پھل رہا ہے اور اس کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں، سیکریٹری ہیلتھ نے شہریوں کو کرسمس پر محتاط رویہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔

    سیکریٹری کا کہنا ہے کہ حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد لندن اور جنوبی انگلینڈ میں ٹیئر 4 کی سخت پابندیاں لاگو ہو چکی ہیں جن کے تحت لوگوں کے اپنے اپنے علاقوں سے باہر نکلنے پر پابندی ہے۔

    اس کے علاوہ ٹیئر 4 سے نیچے کے ٹیئر کے کسی بھی علاقے سے ٹیئر 4 علاقوں میں داخلے پر پابندی ہے۔

    دوسری جانب ویلز اس وقت مکمل طور پر لاک ڈاؤن کی زد میں ہے جبکہ اسکاٹ لینڈ میں 26 دسمبر کی شب لاک ڈاؤن لاگو کر دیا جائے گا۔

    اب تک یورپ میں فرانس، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ، ڈنمارک، بیلجیئم، آسٹریا، بلغاریہ اور جمہوریہ آئر لینڈ نے برطانیہ آنے جانے والی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا، ترکی، ہانگ کانگ، ایران، اسرائیل، کویت اور مراکش سمیت چند جنوبی امریکی ممالک نے بھی برطانیہ آنے جانے والی پروازوں پر پابندیاں لگا دی ہیں۔