Tag: برطانیہ

  • کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے بھی بڑی خوش خبری

    لندن: آکسفورڈ یونی ورسٹی کی کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے کا مکمل ڈیٹا آخری اجازت کے لیے جمع کروا دیا گیا ہے۔

    ویکسین کی حتمی منظوری میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر ایجنسی دے گی، ہیلتھ سیکریٹری کے مطابق کرونا ویکسین کی منظوری 28 دسمبر کو متوقع ہے۔

    آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی تیار کردہ ویکسین موجودہ ویکسین سے سستی ہوگی، برطانوی حکومت نے پہلے ہی 100 ملین ویکسینز کا آرڈر دے رکھا ہے۔

    کرونا کی نئی قسم کہاں سے آئی؟ اہم انکشاف

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد کرونا کیسز میں پھر سے تیزی آ گئی ہے، سیکریٹری ہیلتھ کا کہنا تھا کہ کرونا کیسز کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

    ادھر برطانوی وزیر صحت نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم جنوبی افریقا سے برطانیہ میں آئی ہے، بدھ کے روز برطانیہ نے کرونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ پر جنوبی افریقا سے سفر پر پابندیاں عائد کر دیں۔

  • نواز شریف کی واپسی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بورس جانسن کو خط

    نواز شریف کی واپسی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بورس جانسن کو خط

    لندن: سابق وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ایک برطانوی رکن پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھ کر استفسار کیا ہے کہ کیا نواز شریف کو واپس بھیجنے کے لیے کوئی راستہ اختیار کیا جائے گا؟

    اے آر وائی نیوز کے مطابق برطانوی رکن پارلیمنٹ اسٹیفن ٹمز نے ایک خط کے ذریعے وزیر اعظم بورس جانسن سے استفسار کیا ہے کہ کیا برطانوی حکومت نواز شریف کو واپس بھیجنے کا کوئی راستہ اختیار کرے گی؟

    اسٹیفن ٹمز نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو یہ خط 16 دسمبر کو تحریر کیا تھا، انھوں نے لکھا کہ میرے علاقے کے رہائشی خالد لودھی نے بھی آپ کو نواز شریف کی واپسی پر خط لکھا تھا جس میں پاکستان کی طرف سے تارکین وطن کی پرواز قبول نہ کرنے کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔

    اسٹیفن ٹمز کا کہنا تھا کہ برطانیہ نواز شریف کی واپسی کا پابند ہے، دوسری طرف خالد لودھی نے کہا ہے کہ انھوں نے وزیر داخلہ اور نواز شریف کے رہائشی علاقے کے رکن پارلیمنٹ کو بھی خط لکھے ہیں۔

    نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا جاتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا

    خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف علاج کی غرض سے برطانیہ آئے تھے اور اب انھیں برطانیہ میں ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اشتہاری قرار دیا ہے، عدالتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ شواہد اور گواہوں کی روشنی میں نواز شریف جان بوجھ کر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے، جب کہ انھیں عدالتی کارروائی کا مکمل ادراک تھا۔

    عدالت نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے ضامنوں کے خلاف 514 کے تحت کارروائی عمل لائے جائے گی۔

  • اسلام آباد ایئرپورٹ: برطانیہ سے آنے والے مسافروں کی سخت اسکریننگ

    اسلام آباد ایئرپورٹ: برطانیہ سے آنے والے مسافروں کی سخت اسکریننگ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایئر پورٹ پر برطانیہ سے آنے والے مسافروں کی اضافی اسکریننگ کی جارہی ہے، وزارت صحت کی ٹیم برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے نمونے حاصل کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کے خدشات کے تحت دارالحکومت اسلام آباد کے ایئرپورٹ پر اسکریننگ کا عمل سخت کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے آنے والے مسافروں کی ایئرپورٹ پر اضافی اسکریننگ کی جارہی ہے، سول ایوی ایشن کے احکامات پر محکمہ صحت کی ٹیم بھی اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچ گئی۔

    ذرائع کے مطابق وزارت صحت کی ٹیم برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے نمونے حاصل کر رہی ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد دیگر ممالک کی طرح حکومت پاکستان نے بھی برطانیہ سے آنے والوں پر سفری پابندی لگا دی ہے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق فی الحال ایک ہفتے کے لیے برطانیہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کی گئی تاہم ٹرانزٹ پروازوں سے آنے والوں پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

    پاکستانی پاسپورٹ پر برطانیہ جانے والے شہریوں کو ایئرپورٹ پر کرونا وائرس پی سی آر نیگیٹو ٹیسٹ دکھانا ہوگا جبکہ وطن واپسی پر ایک ہفتے کا لزمی قرنطینہ بھی گزارنا ہوگا۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہونے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ یہ قسم 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، برطانیہ میں لاک ڈاؤن کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے 19 دسمبر کو عالمی ادارہ صحت کو بتایا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    برطانوی حکومت کے چیف سائنٹفک آفیسر سر پیٹرک ویلانس نے نئی قسم کے پھیلاؤ کی رفتار کے اعداد و شمار نہیں بتائے، مگر یہ اسے وی یو آئی 202012/01 کا نام دیتے ہوئے کہا کہ یہ یہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس نئی قسم میں 23 مختلف جینیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں، ان میں سے بیشتر کا تعلق وائرس کے ان حصوں سے ہے جو وائرس کو انسانی خلیات جکڑنے میں مدد دیتے ہیں۔

    سر پیٹرک ویلانس کے مطابق لندن میں اس وقت 60 فیصد نئے کیسز اسی قسم کا نتیجہ ہیں، جو بہت تیزی سے پھیل کر بالادست قسم بن رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ نئی قسم سب سے پہلے ستمبر میں سامنے آئی تھی، نومبر کے وسط میں لندن میں 28 فیصد نئے کیسز اس کا نتیجہ تھے، جبکہ 9 دسمبر تک یہ شرح 62 فیصد تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق وائرس کی یہ نئی قسم کم از کم 3 دیگر ممالک تک پھیل چکی ہے۔

    نیدر لینڈز نے 19 دسمبر کو اس قسم والے ایک کیس کو شناخت کیا تھا اور اس کے بعد ڈچ حکومت نے برطانیہ سے تمام مسافروں پروازوں کو یکم جنوری تک روک دیا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈنمارک میں اس قسم کے اب تک 9 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ ایک کیس کی تشخیص آسٹریلیا میں ہوئی۔

    عالمی ادارہ صحت نے یورپی ممالک کو برطانیہ میں نئی قسم کے پھیلاؤ کے حوالے سے اقدامات کی ہدایت کی تھی۔

    برطانیہ میں وائرس کی نئی قسم کے انکشاف کے بعد اٹلی، بیلجیئم اور آسٹریا نے وہاں سے آنے والی تمام پروازوں اور ٹرینوں کو 21 دسمبر تک کے لیے روک دیا تھا جبکہ آئرلینڈ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے بھی ایسے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل کرونا وائرس کی جینیات میں تبدیلی دیکھی جاچکی ہے تاہم ان تبدیلیوں کی وجہ سے وائرس کی شدت میں اضافہ یا کمی نہیں آئی تاہم اب سر پیٹرک کا کہنا ہے کہ یہ نئی قسم ایسی تبدیلیوں کا مجموعہ ہے جو ہمارے خیال میں اہم ہیں۔

    متعدد سائنسدانوں نے اس تبدیلی کو وبا کی روک تھام کے حوالے سے سنجیدہ چیلنج قرار دیا ہے۔

    ابھی تک ایسے شواہد نہیں ملے جس سے ظاہر ہو کہ یہ نئی قسم زیادہ خطرناک ہے، اس سے علاج اور موجودہ ویکسینز پر اثر پڑ رہا ہو یا اموات میں اضافہ ہورہا ہو تاہم اس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

  • کیا یہ اسپرے کرونا وائرس کو مکمل طور پر ختم کرسکتا ہے؟

    کیا یہ اسپرے کرونا وائرس کو مکمل طور پر ختم کرسکتا ہے؟

    برطانیہ میں ایک ایسا اسپرے تیار کرلیا گیا ہے جو کرونا وائرس کو 99.99 فیصد تک ختم کرسکتا ہے، ماہرین کے مطابق یہ اسپرے کرونا وائرس کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی فوج نے ایسا اسپرے تیار کیا ہے جو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں 99.99 فیصد کرونا وائرس ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ کووڈ ڈس انفییکٹنٹ اسپرے کامیاب ثابت ہوا تو اسے عام افراد کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    وائرس اینڈ نامی اس اسپرے کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ یہ اشیا کی سطح پر کرونا وائرسز کی متعدد اقسام کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایک منٹ سے بھی کم وقت میں 99.99 فیصد کرونا وائرس کو ختم کردیتا ہے۔

    برطانوی فوج کی جانب سے اسپرے کی 50 ہزار سے زائد بوتلیں ملک بھر میں تعینات ان فوجیوں کے حوالے کی گئی ہیں جو مقامی محکمہ صحت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

    اس اسپرے کو مختلف مقامات پر استعمال کیا گیا ہے اور برطانیہ میں آن لائن 8 پاؤنڈ میں فروخت کیا جارہا ہے، اس اسپرے میں آسانی سے آگ پکڑنے والی گیسوں کی بجائے کمپریسڈ ایئر استعمال کی گئی ہے، جو مکمل ری سائیکل ایبل اور دوبارہ استعمال کے قابل ہے۔

    برطانوی فوج کے مطابق یہ بہت زیادہ کثافت والا اسپرے ہے اور اس کی بوتل کو کسی بھی جانب رخ کر کے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    اس اسپرے کو لیور پول اسکول آف ٹروپیکل میڈیسن کے ماہرین نے ایک بائیو سیکیورٹی لیبارٹری میں آزمایا جس کے بعد ماہرین نے سرٹیفکیٹ دیا کہ یہ اسپرے 60 سیکنڈ کے اندر 99.99 کورونا وائرس مار سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے ٹیسٹوں سے ثابت ہوا کہ یہ اسپرے کرونا وائرس کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ہے۔ اس اسپرے کی کلینیکل جانچ پڑتال مختلف مقامات جیسے آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر وغیرہ میں بھی کی جارہی ہے۔

  • سینے کا انفیکشن: علامات، علاج اور حفاظتی تدابیر

    سینے کا انفیکشن: علامات، علاج اور حفاظتی تدابیر

    موسم سرما میں جہاں ایک طرف تو کرونا وائرس اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہے، وہیں مختلف موسمی بیماریاں اور انفیکشنز بھی مختلف افراد کو اپنا شکار بنا سکتے ہیں۔

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس نے موسم سرما میں لاحق ہوجانے والے سینے کے انفیکشن کے بارے میں حفاظتی گائیڈ جاری کی ہے جس میں اس کی علامات، علاج اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

    سینے کا انفیکشن کیا ہے؟

    نزلے یا زکام کے بعد سینے کا انفیکشن نہایت عام ہوتا ہے، اگرچہ یہ زیادہ تر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اور خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن بعض اوقات تشویشناک یہاں تک کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    سینے کے انفیکشن کی علامات

    سینے کے انفیکشن کی بنیادی علامات یہ ہیں۔

    مستقل کھانسی
    کھانسی کے ساتھ زرد یا سبز بلغم کا آنا یا کھانسی کے ساتھ خون آنا
    سانس کا پھولنا یا تیز اور پھولی ہوئی سانس آنا
    سانس میں خرخراہٹ
    بخار
    دل کی تیز دھڑکن
    سینے میں درد یا تناؤ
    تذبذب اور بدحواسی

    سینے میں انفیکشن کی مزید علامات یہ بھی ہوسکتی ہیں۔

    سر درد، تھکاوٹ، پسینہ آنا، بھوک نہ لگنا یا جوڑوں اور جسم کے مختلف حصوں میں درد ہونا۔

    سینے کا انفیکشن کیسے ہوتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سینے کا انفیکشن پھیپھڑوں یا سانس کی نالی کا انفیکشن ہوتا ہے، اس میں حلق کی سوجن اور نمونیہ سامنے آسکتا ہے۔ حلق کی سوجن کی زیادہ تر بیماریاں وائرس کے سبب ہوتی ہیں جبکہ نمونیہ بکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    یہ انفیکشنز عام طور پر اس وقت پھیلتے ہیں جب کوئی متاثرہ شخص کھانس دے یا چھینک دے، اس کے ذریعے سیال کے چھوٹے چھوٹے ذرات، جن میں وائرس یا جراثیم موجود ہوتے ہیں، ہوا میں پھیل جاتے ہیں اور وہاں پر موجود دوسرے لوگ انہیں سانس کے ذریعے اپنے اندر لے جاتے ہیں۔

    اگر آپ اپنے ہاتھوں کے اندر، کسی چیز یا کسی سطح پر چھینک ماریں اور کوئی دوسرا شخص آپ سے ہاتھ ملائے، یا اپنے منہ یا ناک کو ہاتھ لگانے سے قبل ان سحطوں کو چھولے تو یہ انفیکشن پھیل سکتے ہیں۔

    چند مخصوص افراد کو سینے کے تشویشناک انفیکشن سے دوچار ہونے کے خطرے کا سامنا ہوتا ہے مثلاً شیر خوار اور بہت ہی کم عمر بچے، نشونما کے مسائل سے دوچار بچے، وہ افراد جن کا وزن بہت زیادہ ہوتا ہے، بڑی عمر کے افراد، حاملہ خواتین، سگریٹ نوشی کے عادی افراد، وہ لوگ جن کو طویل مدت کی بیماریوں کا سامنا ہوتا ہے، وہ لوگ جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔

    کسی حالیہ بیماری کی وجہ سے، کسی پیوند کاری، زیادہ اسٹیرائڈز والی خوراک، یا کیمو تھراپی سے گزرنے والا شخص بھی اس کا آسان شکار ہوتا ہے۔

    کیا گھر پر علاج کرنا ممکن ہے؟

    سینے کے بہت سے انفیکشن تشویشناک نہیں ہوتے اور چند دنوں یا ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں، مریض کو عموماً ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت پیش نہیں آتی بشرطیکہ علامات تشویشناک نہ ہوں۔

    گھر پر رہتے ہوئے مندرجہ ذیل اقدامات کریں۔

    زیادہ سے زیادہ آرام کریں۔

    جسم میں پانی کا ضیاع روکنے کے لیے سیال مادے کی زیادہ مقدار استعمال کریں تاکہ پھیپھڑوں میں موجود بلغم پتلا ہو کر آسانی کے ساتھ کھانسی کے ذریعے باہر نکل سکے۔

    درد میں افاقہ کرنے والی ادویات لیں

    متواتر کھانسی کے سبب پیدا ہونے والی گلے کی سوزش میں افاقہ حاصل کرنے کے لیے شہد اور لیموں کا گرم مشروب نوش کریں۔

    سانس لینا آسان بنانے کے لیے سوتے ہوئے اضافی تکیوں کے ذریعے سر اونچا رکھیں۔

    سگریٹ نوشی ترک کریں۔

    کھانسی کی دوائی سے اجتناب کریں کیونکہ اس کی افادیت کا معمولی سا ثبوت ملا ہے، کھانسی تیزی کے ساتھ پھیپھڑوں کے بلغم سے چھٹکارہ حاصل کر کے انفیکشن صاف کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    اینٹی بائیوٹک سینے کے کئی طرح کے انفیکشن میں تجویز نہیں کیا جاتا کیونکہ یہ اسی صورت میں کام کرتی ہے جب انفیکشن وائرس کے بجائے جراثمیوں کی وجہ سے پیدا ہوا ہو۔

    ڈاکٹر صرف اسی وقت اینٹی بائیوٹک تجویز کریں گے جب ان کے خیال میں مریض کو نمونیہ یا پیچیدگی کا سامنا ہوگا، مثلاً پھیپھڑوں کے ارد گرد سیال اکٹھا ہونے لگے۔

    ڈاکٹر کے پاس کب جائیں؟

    ڈاکٹر کے پاس صرف مندرجہ ذیل صورتوں میں جائیں۔

    مریض بہت زیادہ بیمار محسوس کرے اور علامات شدید نوعیت کی ہوں

    علامات میں بہتری نہ آئے

    سینے میں درد یا سانس لینے میں دشواری

    کھانسی کے ساتھ خون یا بلغم میں خون آنا

    جلد یا ہونٹ نیلے پڑ جانا

    علاوہ ازیں اگر مریض حاملہ ہو، 56 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہو، مریض کا وزن زیادہ ہو، مریض پانچ سال سے کم عمر ہو، مدافعتی نظام کمزور ہو یا مریض طویل مدت کی بیماری کا شکار ہو تو ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    ڈاکٹر اسٹیتھو اسکوپ کے ذریعے سینے کی آواز سن کر بیماری کی تشخیص کرے گا جبکہ چھاتی کا ایکسرے، سانس کے ٹیسٹس اور بلغم یا خون کا ٹیسٹ کروانے کا بھی کہہ سکتا ہے۔

    سینے کے انفیکشن کی مندرجہ ذیل طریقے سے روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    سگریٹ نوشی ترک کریں، سگریٹ نوشی انفیکشن کے خلاف پھیپھڑوں کی قوت مدافعت کو کمزور کرتی ہے۔

    کھانستے اور چھینکتے ہوئے منہ ڈھانپیں۔

    متوازن غذاؤں کا استعمال کریں۔

    ویکسینیشن

    اگر مریض کو سینے کے انفیکشن کا شدید خطرہ لاحق ہے تو ڈاکٹر نزلے اور نمونیہ کے انفیکشن کے خلاف ویکسین لگوانے کی تجویز دے سکتا ہے۔

    یہ ویکسینیشن مستقبل میں سینے کے انفیکشن کے امکانات کم کرسکتی ہے۔

    عام طورپر نزلے اورنمونیہ کی ویکسی نیشن حسب ذیل کے لیے تجویز کی جاتی ہے

    شیر خوار اور بہت کم عمر بچے

    حاملہ خواتین

    56 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد

    طویل عرصے سے بیمار یا کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد

  • برطانیہ: گاڑیوں کی ممنوعہ نمبر پلیٹس کی فہرست جاری

    برطانیہ: گاڑیوں کی ممنوعہ نمبر پلیٹس کی فہرست جاری

    برطانیہ میں گاڑی کے ممنوعہ نمبر پلیٹس کی نئی فہرست جاری کی گئی ہے، حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فہرست میں شامل نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کو روک لیا جائے گا۔

    برطانیہ کی ڈرائیور اینڈ وہیکل لائسنسنگ ایجنسی (ڈی وی ایل اے) نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی نئی فہرست جاری کی ہے اور کہا ہے کہ مذکورہ نمبر پلیٹس لگانا غیر قانونی ہوگا۔

    ایجنسی نے کچھ مخصوص اعداد اور حروف کو نمبر پلیٹس پر درج کرنا ممنوعہ قرار دیا ہے۔

    ایجنسی کے مطابق ان میں سے اکثر حروف، اعداد یا ان کا مجموعہ (کمبی نیشن) یا تو نسلی تعصب کا اظہار کرتا ہے، یا پھر سیاسی طور پر تنازعے کا سبب بن سکتا ہے۔

    ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اکثر برطانوی شہری اپنی پسند کی پرسنلائزڈ نمبر پلیٹ چاہتے ہیں، ایسی نمبر پلیٹس کی تعداد 50 ملین کے قریب ہے۔ برطانوی شہری پرسنلائزڈ نمبر پلیٹس پر ہر سال 160 ملین پاؤنڈز خرچ کرتے ہیں۔

    ایجنسی کی جاری کردہ فہرست میں مندرجہ ذیل اعداد و حروف کے مجموعے شامل ہیں جو ممنوعہ ہیں۔

    **70 OSS

    **70 SER

    **70 SSR

    **70 SSA

    **70 SSR

    **70 URD

    **70 WAT

    *B70 JOB

    *B70 LCK

    *B70 LKS

    *B70 MEE

    *B70 OMB

    *B70 TCH

    *B70 WJB

    *B70 WME

    *B70 WUP

    *C70 CK*

    *C70 K**

    AC70 LRD

    CO70 LRD

    *F70 FF*

    *F70 OFF

    *G70 FUC

    *G70 HEL

    *G70 HLL

    *G70 OK*

    *G70 SHT

    AH70 MO*

    UH70 MO*

    YH70 MO*

    *J70 HAD

    *K70 CK*

    *M70 NG*

    *M70 ONG

    *N70 GER

    *N70 GGA

    *N70 GGR

    *N70 GRR

    *P70 EDO

    *T70 SER

    *T70 SSR

    *T70 SSS

    TT70 WNK

    *U70 REM

    *W70 G**

    *W70 NKR

    *W70 NKS

    AA70 RYN

    AA70 YAN

    AB70 ORT

    AF70 CCK

    AF70 CKK

    AM70 FKR

    AP70 EDO

    AP70 SSY

    AR70 N**

    AR70 YNS

    AS70 HLE

    AS70 HOL

    AS70 OL*

    AS70 OLE

    BA70 ARD

    BA70 STD

    BA70 TRD

    BJ70 BOY

    BJ70 GAL

    BJ70 GRL

    BJ70 LAS

    BL70 JB*

    BL70 JJB

    BL70 JO*

    BL70 JOB

    BL70 TTO

    BL70 WJB

    BL70 WUP

    BO70 CK*

    BO70 CKS

    BO70 LOX

    BO70 OCK

    BO70 X**

    BR70 DED

    BR70 EDL

    BR70 GUN

    BR70 HTR

    BR70 KKK

    BR70 KLL

    BR70 KLR

    BR70 KLS

    BR70 MOB

    BR70 WAR

    BS70 TDS

    BS70 TDZ

    BS70 TRD

    BU70 GAR

    BU70 GER

    BU70 GGR

    BU70 GRD

    BU70 GRR

    BU70 GRS

    BU70 GRY

    CO70 N**

    CR70 PLE

    CR70 PPL

    DR70 UGS

    DR70 UGY

    EA70 DCK

    EA70 DKS

    EA70 DYK

    EA70 FWF

    EA70 GAL

    EA70 GRL

    EA70 HER

    EA70 MEE

    EA70 MME

    EA70 MOT

    EA70 MUF

    EA70 NOB

    EA70 VAG

    EA70 VAJ

    EU70 ATE

    EU70 BAD

    EU70 BOM

    EU70 FKD

    EU70 FWC

    EU70 GON

    EU70 NO*

    EU70 OFF

    EU70 OMB

    EU70 OUT

    EU70 SHT

    EU70 WAR

    EU70 YES

    FA70 APE

    FA70 GGT

    FA70 GOT

    FA70 NNY

    FA70 WAH

    FC70 KER

    FF70 FF*

    FF70 KED

    FF70 KER

    FK70 CKR

    FK70 CR*

    FK70 EXY

    FK70 KR*

    FK70 SXY

    FR70 APE

    FU70 CER

    FU70 KER

    GA70 GDD

    GA70 GED

    GA70 GER

    GA70 GGD

    GA70 GGR

    GA70 NJA

    GB70 BAD

    GB70 BOM

    GB70 DED

    GB70 DWN

    GB70 EDL

    GB70 FKD

    GB70 FKT

    GB70 GNG

    GB70 GUN

    GB70 HTR

    GB70 KKK

    GB70 KLL

    GB70 KLR

    GB70 KLS

    GB70 MOB

    GB70 SHT

    GB70 WAR

    GO70 HEL

    GO70 HLL

    GO70 SHT

    GO70 WAR

    GO70 GUN

    GO70 EUR

    GR70 PED

    GR70 PER

    GR70 PR*

    GY70 PO*

    GY70 PPD

    GY70 PPO

    HA70 SH*

    HE70 OIN

  • بریگزٹ مذاکرات کا نتیجہ: مذاکرات کار مشل بارنیئر کا ٹویٹر پر اہم پیغام

    بریگزٹ مذاکرات کا نتیجہ: مذاکرات کار مشل بارنیئر کا ٹویٹر پر اہم پیغام

    لندن: برطانیہ اور یورپی یونین کے مابین بریگزٹ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان تجارت اور مستقبل کے تعلقات کو شکل دینے والے معاہدے بریگزٹ سے متعلق مذاکرات میں اتفاق رائے نہ ہو سکا۔

    اس سلسلے میں آج برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور یورپی یونین کمیشن کے سربراہ اُرسلا وون دی لیین موجودہ پیش رفت پر اپنے جائزے پیش کریں گے۔

    بریگزٹ کے مذاکرات کار مشل بارنیئر نے ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں لندن میں ایک ہفتے سے جاری وسیع سطح کے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ فریقین میں منصفانہ تقسیم، گورننس اور فشریز کے معاملات میں نمایاں اختلاف کے سبب مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکے۔

    مشل بارنیئر نے کہا کہ بریگزٹ امور کے مذاکرات کار ڈیو فراسٹ کے ساتھ وہ فی الوقت مذاکرات کے سلسلے کو روکنے پر رضامند ہو گئے ہیں، مذاکرات سے متعلق اب حکام بالا کو بریفنگ دی جائے گی۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین سے 31 جنوری 2020 سے علیحدگی اختیار کرنے والے برطانیہ اور یونین کے مابین تجارتی اور دو طرفہ تعلقات پر وسیع پیمانے پر مذاکرات ہو رہے ہیں۔

    ان مذاکرات کے دوران اگر کسی نتیجے تک نہ پہنچا گیا تو فریقین تجارتی تعلقات کو 31 دسمبر کے بعد عالمی تجارتی تنظیم کے اصولوں کے مطابق سر انجام دیں گے۔

  • برطانیہ نے کرونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی، دنیا کا پہلا ملک بن گیا

    برطانیہ نے کرونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی، دنیا کا پہلا ملک بن گیا

    آکسفورڈ: برطانیہ نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے کرونا ویکسین کے وسیع پیمانے پر استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کرونا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی گئی، اس طرح برطانیہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں اب ویکسین وسیع پیمانے پر دستیاب ہوگی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری نے فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دی ہے۔

    برطانوی وزیر صحت نے ایک بیان میں کہا کہ آئندہ ہفتے سے ویکسین دستیاب ہونا شروع ہوگی۔

    کرونا ویکسین پہلے کسے دستیاب ہوگی، فیصلہ ہوگیا

    ایم ایچ آر اے برٹش ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین کرونا وائرس سے 95 فی صد تک تحفظ فراہم کرے گی، اور آئندہ ہفتے سے ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے 40 ملین ڈوزز کا آرڈر دے رکھا ہے، جو کہ 20 ملین افراد کے لیے ہے، ان میں سے 10 ملین ڈوز فوری طور پر دستیاب ہوں گے، 8 لاکھ ڈوز چند ہی دن میں برطانیہ کو موصول ہو جائیں گے۔

    یہ دنیا کی تیز ترین تیار ہونے والی ویکسین ہے جس کی تیاری میں صرف 10 ماہ کا عرصہ لگا، یہ ویکسین اب سب سے پہلے انھیں دی جائے گی جنھیں زیادہ ضرورت ہے جیسا کہ بڑی عمر کے افراد۔

    ویکسی نیشن کے لیے پچاس اسپتالوں کو تیار کیا جا چکا ہے جب کہ کانفرنس سینٹرز جیسے مقامات میں بھی ویکسی نیشن مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔

  • شاہی خاندان پر بننے والی ویب سیریز پر برطانوی حکومت کا اعتراض سامنے آگیا

    شاہی خاندان پر بننے والی ویب سیریز پر برطانوی حکومت کا اعتراض سامنے آگیا

    لندن: برطانوی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ شاہی خاندان کی زندگی پر مبنی ویب سیریز دی کراؤن کو فکشن قرار دیا جائے اور بتایا جائے کہ یہ حقیقی واقعات پر مبنی نہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اسٹریمنگ ویب سائٹ نیٹ فلکس شاہی خاندان کی زندگی پر مبنی حال ہی میں ریلیز کی گئی سیریز دی کراؤن کے آغاز میں یہ انتباہ جاری کرے کہ مذکورہ ویب سیریز حقیقی نہیں۔

    دی کراؤن کے چوتھے سیزن کو نیٹ فلکس پر گزشتہ ماہ ریلیز کیا گیا تھا، اس سیریز کے پہلے 3 سیزنز جاری کیے جا چکے ہیں تاہم ان سیزنز پر برطانوی حکومت نے کوئی بیان یا اعتراض نہیں کیا تھا لیکن اب ویب سیریز کے چوتھے سیزن پر برطانوی حکومت نے اعتراض کیا ہے۔

    چوتھے سیزن میں برطانوی شاہی خاندان کے متعدد نئے کردار دکھائے گئے ہیں، جن میں لیڈی ڈیانا، ان کے شوہر شہزادہ چارلس اور برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کا کردار بھی شامل ہے۔

    برطانوی حکومت نے سیریز پر اعتراض کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نیٹ فلکس سیریز کے آغاز میں یہ نوٹ شائع کرے کہ چوتھا سیزن حقیقی نہیں بلکہ فکشن پر مبنی ہے۔

    برطانیہ کے وزیر ثقافت اولیور ڈاؤڈن کا کہنا ہے کہ اسے دیکھ کر نئی نسل کے لوگ غیر حقیقی باتوں کو حقیقت سمجھ بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے سیریز کے چوتھے سیزن میں دکھائے گئے واقعات کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا ہوگا، وہ ویب سیریز میں دکھائے گئے واقعات کو حقیقت سمجھ بیٹھیں گے۔

    دوسری جانب لیڈی ڈیانا کے بھائی نے بھی نیٹ فلکس سے مطالبہ کیا کہ وہ سیریز کے آغاز میں بتائے کہ سیریز کی کہانی حقیقی نہیں بلکہ کہانی کو حقیقی واقعات سے متاثر ہو کر لکھا گیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ دی کراؤن کو دیکھ کر کئی لوگ سیریز کی کہانی کو تاریخ اور حقیقت سمجھ بیٹھیں گے۔

    برطانوی حکومت اور لیڈی ڈیانا کے بھائی کے مطالبے پر تاحال نیٹ فلکس نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔