Tag: برطانیہ

  • نظریہ ارتقا پیش کرنے والے چارلس ڈارون کے ہاتھ سے لکھی کتابیں چوری

    نظریہ ارتقا پیش کرنے والے چارلس ڈارون کے ہاتھ سے لکھی کتابیں چوری

    برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی لائبریری نے اعلان کیا ہے کہ نظریہ ارتقا پیش کرنے والے معروف ماہر حیاتیات چارلس ڈارون کی 2 کتابیں گزشتہ 20 برس سے گمشدہ ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق چوری ہونے والی کتابیں ڈارون کے مشہور زمانہ نظریہ ارتقا سے متعلق ان کے اہم خیالات اور ان کے معروف ٹری آف لائف کے خاکوں پر مشتمل تھیں۔

    ڈارون نے سنہ 1837 میں ایک سفر سے واپس آنے کے بعد چمڑے کی یہ نوٹ بکس لکھی تھیں۔

    کیمبرج یونیورسٹی کی لائبریری کے مطابق ان کتابوں کی مالیت لاکھوں پاؤنڈز تھی، قوی امکان ہے کہ یہ چوری ہوچکی ہیں۔

    لائبریری انتظامیہ کے مطابق ان نوٹ بکس کو نومبر سنہ 2000 میں فوٹوگرافی کے لیے اسپیشل مینو اسکرپٹس اسٹور روم سے باہر منتقل کیا گیا۔ تصاویر کھینچنے کے لیے ان کتابوں کو اسی عمارت میں ایک عارضی اسٹوڈیو میں لے جایا گیا جہاں تعمیراتی کام جاری تھا۔

    اس کے 2 ماہ بعد جب کتابوں کی ایک روٹین کی چیکنگ ہوئی تب انکشاف ہوا کہ یہ قیمتی نوٹ بکس غائب ہیں۔

    لائبریرین ڈاکٹر جیسیکا گارڈنر کا کہنا ہے کہ ہم قطعی طور پر لاعلم ہیں کہ ان 2 ماہ میں یہ کتابیں کس طرح غائب ہوئیں، یقینی طور پر انہیں درست انداز میں حفاظت سے نہیں رکھا گیا جس کے باعث یہ افسوسناک صورتحال پیش آئی۔

    اس سے قبل رواں برس لائبریری میں بڑے پیمانے پر تلاشی کی گئی تاہم منتظمین گمشدہ کتابیں ڈھونڈنے میں ناکام رہے۔

    مذکورہ عمارت میں تقریباً ایک کروڑ کتابیں، نقشے اور مسودے شامل ہیں اور اس میں دنیا کی اہم ترین ڈارون آرکائیوز بھی شامل ہے۔

    لائبریری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مقامی پولیس کو آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ کتابوں کو چوری شدہ آرٹ ورکس سے متعلق انٹرپول کے ڈیٹا بیس میں بھی شامل کردیا گیا ہے۔

    علاوہ ازیں لوگوں سے بھی اس کی تلاش میں مدد کی اپیل کی گئی ہے۔

  • سابق برطانوی وزیر اعظم کو قتل کی دھمکیاں، واجد شاہ کو قید کی سزا

    سابق برطانوی وزیر اعظم کو قتل کی دھمکیاں، واجد شاہ کو قید کی سزا

    لندن: برطانیہ میں مقیم تارک وطن واجد شاہ کو امیگریشن ٹیسٹ میں ماں کی ناکامی کے ڈر کی وجہ سے سابق برطانوی وزیر اعظم کو قتل کی دھمکیاں دینے کے جرم میں قید کی سزا سنا دی گئی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق سلاؤ کے 27 سالہ شخص واجد شاہ کو، جس نے سابق وزیر اعظم تھریسا مے سمیت دیگر سیاست دانوں کو ای میل کے ذریعے موت کی دھمکیاں بھیجیں کیوں کہ اسے خدشہ تھا کہ اس کی والدہ برطانیہ امیگریشن ٹیسٹ میں ناکام ہو جائیں گی، 2 سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق واجد شاہ نے سابق وزیر اعظم تھریسامے سمیت کئی ممبران پارلیمنٹ کو ای میلز کے ذریعے قتل کی دھمکی دی تھی، واجد شاہ کو خوف تھا کہ اس کی والدہ نورین انگلش امیگریشن امتحان پاس نہیں کر سکے گی۔

    عدالت میں جج بارٹل کا کہنا تھا کہ واجد شاہ نے ایسے ہی میسجز موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن اور دیگر اہم افراد کو بھیجے ہیں لیکن انھوں نے یہ وصول ہی نہیں کیے۔

    جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ واجد شاہ کو بولنے کے شدید مسائل کا سامنا ہے تاہم وہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا نہیں ہے، اور رپورٹ کہتی ہے کہ اس کا آئی کیو لیول 58 ہے جو بہت ہی کم سطح پر ہے، جج نے نوٹ کیا کہ واجد شاہ کو سیکھنے کے مسائل کا سامنا ہونے کے باوجود اس نے امیگریشن اور جغرافیائی شعبوں سے وابستہ اراکین پارلیمان کو ہدف بنایا۔

    واجد شاہ نے دھمکیوں پر مشتمل ای میلز میں یا تو اپنے والد عظمت شاہ کا نام لکھا یا پھر ایک سکھ خاتون جسمندر بدیال کا نام لکھا۔عدالت کو بتایا گیا کہ واجد شاہ کی فیملی گھر کے اندر بھی تقسیم ہو چکی ہے، بڑ ا بھائی واجد، چھوٹے بھائی عابد کے ساتھ اپنی ماں نورین کے ساتھ ایک ہی کمرے میں سوتے جاگتے، کھانا پکاتے ہیں، جب کہ والد ایک اور بیٹے کے ساتھ دوسرے کمرے میں رہتے ہیں۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ واجد شاہ کے والدین علیحدہ ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے بچے بھی تقسیم ہو گئے، جب کہ واجد اور اس کا بھائی عابد اپنی والدہ پر انحصار کرتے ہیں۔

  • شہزادہ ہیری و میگھن اور شہزادی ڈیانا کی الم ناک زندگی میں کیا مماثلت ہے؟

    شہزادہ ہیری و میگھن اور شہزادی ڈیانا کی الم ناک زندگی میں کیا مماثلت ہے؟

    لندن: اگرچہ اب شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے شاہی خاندان سے سارے ناتے ٹوٹ چکے ہیں لیکن عالمی میڈیا میں یہ بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ ان کی زندگی میں لیڈی ڈیانا کی الم ناک زندگی کی مماثلت دکھائی دینے لگی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ ہیری اور میگھن کو شہزادی ڈیانا کی زندگی سے سبق سیکھنے کا مشورہ دیا جانے لگا ہے۔

    شہزادی ڈیانا نے برطانیہ کے شاہی خاندان میں کیسی الم ناک زندگی گزاری، اس داستان سے آگاہی رکھنے والے اب شاہی خاندان کو خیرباد کہہ کر امریکا جا بسنے والے پرنس ہیری اور میگھن مارکل کی جوڑی کی زندگی میں بھی وہی نقوش دیکھ رہے ہیں۔

    کچھ لوگ پرنس ہیری کو انھی راستوں پر گامزن ہونے پر تنبیہ بھی کر رہے ہیں، جن راہوں پر ان کی والدہ نے شاہی زندگی کے ہنگامہ خیز دور میں قدم رکھا تھا، اور پھر انھیں ایک افسوس ناک انجام سے دوچار ہونا پڑا۔

    تو کیا پرنس ہیری واقعی شہزادی ڈیانا کے نقش قدم پر چل پڑے ہیں؟ ڈیلی میل سے گفتگو کرتے ہوئے آنجہانی لیڈی ڈیانا کے سابق پرائیویٹ سیکریٹری پیٹرک جیفسن نے کہا اس وقت کے شاہی خاندان کے کچھ افراد کے رجحانات پینوراما انٹرویو کے بعد والی شہزادی ڈیانا کے ہیں۔

    لیڈی ڈیانا کے حوالے سے پرانا تنازع دوبارہ کھڑا ہوگیا

    یاد رہے کہ 1995 میں لیڈی ڈیانا نے بی بی سی کو ایک انٹرویو دیا تھا جو پینوراما انٹرویو کے نام سے مشہور ہے، اس میں ڈیانا نے کھل کر بات کی تھی اور اپنے ساتھ پیش آنے والے سخت اور تلخ واقعات سمیت شاہی محل کی صورت حال سے مفصل طور پر دنیا کو آگاہ کیا تھا۔

    ڈیانا کے مشیر پیٹرک جیفسن نے واضح طور پر کہا کہ جو رجحانات لیڈی ڈیانا تھے اب وہ ان کے چھوٹے بیٹے میں بھی دریافت ہو رہے ہیں۔ جیفسن نے اس بات پر تنقید بھی کی کہ محل سے دور جانے پر آپ کو ویسا احترام اور شہرت نہیں مل سکتی۔

    انھوں نے تنبیہ کی کہ شارٹ کٹ لینا اگرچہ بہت آسان ہے، پبلک ریلیشن ماہرین کی مدد سے آپ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیں گے لیکن یاد رہے کہ آپ وہ حد بھی پار کر سکتے ہیں جسے پار کرنا اچھا نہیں ہوتا۔

  • چوری اور سینہ زوری: اسکول کے لڑکوں نے چوری کر کے دکاندار پر حملہ کردیا

    چوری اور سینہ زوری: اسکول کے لڑکوں نے چوری کر کے دکاندار پر حملہ کردیا

    لندن: برطانیہ میں اسکول کے بدقماش لڑکوں نے ایک دکاندار کو تشدد کا نشانہ بنا دیا، دکان دار نے انہیں چیزیں چرانے پر ٹوکا تھا۔

    یہ واقعہ مغربی لندن کے علاقے میں پیش آیا جو سی سی ٹی وی کیمرا میں ریکارڈ ہوگیا۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دکاندار دکان میں موجود 4 لڑکوں کا راستہ روکے کھڑا ہے اور ان سے باز پرس کر رہا ہے۔

    اس کے بعد اچانک چاروں لڑکے دکاندار پر حملہ کردیتے ہیں، اسے دھکے دیتے ہیں اور اس کا گریبان پکڑ کر مار پیٹ کرتے ہیں۔ اس دوران کاؤنٹر کے پیچھے کھڑا دوسرا دکاندار ایک بلا لے کر لڑکوں کو دھمکانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ وہاں سے چلے جائیں۔

    دونوں فریق گرتے پڑتے دکان سے باہر جاتے ہیں، لڑکے بھاگنے سے قبل ایک بار اور پلٹ کر دکاندار کو لاتوں اور گھونسوں کا نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔

    دکان کے قریب سے گزرتے راہگیروں نے دکاندار کو سہارا دیا اور دکان کے اندر پہنچایا۔

    موقع پر موجود ایک شخص کے مطابق دکاندار نے لڑکوں پر الزام لگایا تھا کہ وہ دکان سے چپس اور ڈرنکس چرا رہے ہیں اور ان سے باز پرس کر رہا تھا جس پر مشتعل ہو کر نوجوان لڑکوں نے حملہ کردیا۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال کسی نے انہیں اس ناخوشگوار واقعے کے حوالے سے رپورٹ نہیں کیا لہٰذا وہ کسی کارروائی کے مجاز نہیں۔

  • برطانیہ نے کرونا وائرس ویکسین کی کروڑوں خوراکوں کا معاہدہ کرلیا

    برطانیہ نے کرونا وائرس ویکسین کی کروڑوں خوراکوں کا معاہدہ کرلیا

    لندن: برطانیہ نے کرونا وائرس ویکسین کی 350 ملین (35 کروڑ) خوراکوں کا معاہدہ کرلیا، یہ ڈوزز برطانوی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوں گی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی محکمہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ 6 مختلف ڈیولپرز کے ساتھ کرونا وائرس کے خلاف تیار کی جانے والی ویکسین کی 350 ملین خوراکوں کا معاہدہ طے کیا جا چکا ہے جو برطانوی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

    ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین کی خوراک این ایچ ایس کی طرف سے متاثرین کو مفت مہیا کی جائے گی، نجی کمپنیوں کے لیے ویکسین پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔ گھروں سے تاخیر سے نکلنے والے اس سہولت سے محروم رہ سکتے ہیں۔

    ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر پروفیسر جوناتھن وان تام کے مطابق کرونا وائرس سے سب سے زیادہ خطرے کا شکار جیسے بزرگ افراد اور کینسر کے مریضوں کو اولین ترجیحات پر معیاری ویکسین دی جائے گی۔

    ادویات ساز کمپنیوں فائزر اور بائیو ٹیک نے اپنی تیار کردہ ویکسین کی 90 فیصد مؤثر ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اگلے ماہ سے اسے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، ویکسین کو کب، کہاں، کیسے اور کتنی مقدار میں تقسیم کیا جائے گا اس کا حتمی فیصلہ حکومتی مشینری کرے گی۔

    برطانوی عوام نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کی دستیابی سے برطانیہ پہلے کی طرح معمول کی زندگی کی جانب لوٹ آئے گا۔

    برطانیہ میں کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے باعث معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔

  • برطانوی اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی پے در پے اموات، پولیس چکرا کر رہ گئی

    برطانوی اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی پے در پے اموات، پولیس چکرا کر رہ گئی

    لندن: برطانیہ کے ایک اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی پے در پے اموات کے بعد وارڈ کی ایک نرس کو گرفتار کرلیا گیا، تاحال پولیس اس نرس کے خلاف شواہد ڈھونڈنے میں ناکام رہی ہے۔

    برطانیہ کے کاؤنٹیس چیسٹر اسپتال میں مارچ 2015 سے جولائی 2016 کے درمیان 17 نوزائیدہ بچوں کی اموات ہوئیں جبکہ 16 بچوں کی حالت اتنی تشویشناک ہوئی کہ وہ مرتے مرتے بچے۔

    پولیس نے اسپتال کے نوزائیدہ یونٹ میں کام کرنے والی 30 سالہ نرس کو گرفتار کرلیا تھا، پولیس نے 2 دن تک نرس کو حوالات میں رکھ کر اس سے تفتیش کی جبکہ اس دوران اس کے گھر کی بھی تلاشی لی گئی تاہم وہ کچھ بھی تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

    3 سال بعد بھی اس واقعے کی تحقیقات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا جس کے بعد اب پولیس نے ایک بار پھر اس نرس کو گرفتار کیا ہے۔

    اس عرصے میں رائل کالج آف پیڈیا ٹرکس سے بھی ماہرین کی ٹیم کو بلوایا گیا اور بچوں کی اموات کی وجوہات جاننے کی کوشش کی گئی، جس میں ناکامی کے بعد پولیس نے قتل اور اقدام قتل کا مفروضہ قائم کرتے ہوئے تیسری بار نرس کو گرفتار کیا ہے۔

    30 سالہ نرس کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ بہت پیشہ وارانہ انداز میں اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہی ہے اور وہ اس ملازمت سے نہایت خوش تھی۔

    ان کے مطابق اس کی شخصیت ایسی ہے کہ وہ کسی مکھی کو بھی نہ مار سکے، کجا کہ متعدد نوزائیدہ بچوں کو مار ڈالے جو اپنا دفاع بھی نہیں کر سکتے۔

    نرس کے پڑوسی بھی واقعے کے بارے میں جان کر پریشان ہیں، ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ وہ بچپن سے اسے جانتے ہیں، اور بڑی ہونے کے بعد وہ نہایت نرم دل اور خوش مزاج شخصیت ثابت ہوئی، وہ اس کی گرفتاری کا سن کر سخت حیران ہیں۔

    پولیس واقعے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس ضمن میں حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

  • فلائٹ کے دوران دروازہ کھولنے سے خاتون ہلاک

    فلائٹ کے دوران دروازہ کھولنے سے خاتون ہلاک

    لندن: ایک برطانوی طالبہ افریقہ کی طرف اپنی پرواز کے دوران طیارے کا دروازہ کھولنے سے ہلاک ہوگئیں، میڈیکل رپورٹس میں ان میں دماغی عارضے سائیکوسس کی تصدیق ہوگئی۔

    برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق مذکورہ طالبہ کیمبرج یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھی اور ایک انٹرن شپ کے لیے افریقی جزائر کا دورہ کرنے روانہ ہوئی تھی۔

    اس کا جہاز جب مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر کے اوپر سے پرواز کر رہا تھا تو اس نے اچانک اٹھ کر طیارے کا دروازہ کھول دیا، اس کے بعد وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی اور طیارے سے باہر گر گئی۔

    اب حال ہی میں جاری کی گئی میڈیکل رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ طالبہ ایک دماغی عارضے سائیکوسس کا شکار تھیں جس میں غیر حقیقی تصورات کسی انسان کے دماغ میں اپنی جگہ بنا لیتے ہیں۔

    میڈیکل رپورٹ کے مطابق طالبہ سکون آور ادویات کے زیر اثر بھی تھی۔

    آنجہانی طالبہ کے ساتھ ان کے پروجیکٹ پر کام کرنے والی ایک ساتھی کا کہنا ہے کہ روانگی سے قبل وہ ایک کرسی پر گھنٹوں بیٹھ کر خلا میں گھورتی رہی۔

    ساتھی کے مطابق وہ مختلف توہمات کا بھی شکار ہوگئی تھی، جیسے وہ اپنے کچھ قریبی افراد سے کہتی پائی گئی کہ اگر اس نے اپنی تحقیق کا کام مکمل نہیں کیا تو اسے مڈغاسکر کی کسی جیل میں قید کردیا جائے گا۔

  • شہزادہ ولیم میں کرونا وائرس کی تشخیص شاہی خاندان نے خفیہ رکھی

    شہزادہ ولیم میں کرونا وائرس کی تشخیص شاہی خاندان نے خفیہ رکھی

    لندن: ایک برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ شاہی خاندان کے رکن اور ولی عہد شہزادہ چارلس کے بیٹے شہزادہ ولیم اپریل میں کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے تاہم اس بات کو عوام سے خفیہ رکھا گیا۔

    برطانوی اخبار دی سن کی جانب سے شائع شدہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ ولیم اپریل میں کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں تاہم یہ معاملہ خفیہ رکھا گیا تاکہ قوم میں تشویش نہ بڑھے۔

    برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ اپریل میں شاہی خاندان نے ان کا علاج خفیہ رکھا۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہزادہ ولیم نے 9 سے 16 اپریل کے دوران شاہی امور سے 7 دن کا وقفہ لیا تھا جس کے دوران انہوں نے کسی ویڈیو کال یا پیغام میں حصہ نہیں لیا۔

    اخبار کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ شہزادے نے ایک تقریب کے دوران اپنے کسی جاننے والے کو خود بتایا کہ کوویڈ کی تشخیص کے بعد انہوں نے اسے اس لیے چھپایا کیونکہ اس وقت اور بہت سے ضروری معاملات چل رہے تھے جن کی طرف توجہ دینا زیادہ ضروری تھا۔

    مذکورہ اخبار نے اس حوالے سے شاہی محل سے رابطہ کیا تاہم محل کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا، البتہ اب تک شاہی محل کی جانب سے اس رپورٹ کی تردید بھی نہیں کی گئی۔

    خیال رہے کہ شہزادہ ولیم کے والد ولی عہد شہزادہ چارلس بھی مارچ میں کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے، انہیں شاہی محل میں قرنطینہ کردیا گیا تھا اور اس دوران وہ آئسولیشن میں رہتے ہوئے اپنی شاہی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے۔

    دوسری جانب برطانیہ میں کرونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے جس کے باعث ملک میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا ہے، لاک ڈاؤن کا اطلاق جمعرات 5 نومبر سے ہوگا اور 2 دسمبر تک جاری رہے گا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق لاک ڈاؤن میں تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے جبکہ بار اور کلبز بند رہیں گے، اس دوران بیرون ملک سفر اور سماجی میل جول پر پابندی ہوگی البتہ کام کے لیے دوسرے شہر جانے کی اجازت ہوگی۔

  • میگھن مارکل کے بچپن کا خواب کیسے پورا ہوا؟ (ویڈیو دیکھیں)

    میگھن مارکل کے بچپن کا خواب کیسے پورا ہوا؟ (ویڈیو دیکھیں)

    لندن: اپنے شوہر کے ساتھ شاہی خاندان چھوڑنے والی برطانوی شہزادی میگھن مارکل کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انھیں ملکہ بننے کا شوق بچپن ہی سے تھا، اس سلسلے میں ان کے بچپن کی ایک پرانی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میگھن مارکل کے بچپن کی ایک نادر ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں انھوں نے سر پر تاج پہن رکھا ہے، ایسا لگتا ہے کہ میگھن کا شہزادی بننے کا خواب تو پورا ہو گیا ہے لیکن شہزادی بننے کے بعد انھیں اس بات کا بھی احساس ہو چکا ہے کہ شاہی زندگی ان کے لیے نہیں ہے۔

    یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر تیزی سے مشہور ہو رہی ہے، جسے ایک برطانوی اخبار نے ڈھونڈ کر نکالا، بچپن کی اس ویڈیو میں سابقہ اداکارہ نے ملکہ کا روپ دھارا ہے، ویسے ہی کپڑے پہن رکھے ہیں اور سر پر تاج رکھا ہے۔

    یہ دراصل بچپن کی میگھا مارکل کی ویڈیو ہے جس میں انھوں نے اپنی بہترین سہیلی نیناکی پریڈی کی سال گرہ میں شرکت کی تھی، اور ایک کھیل کے دوران وہ ملکہ بنیں۔

    اس فوٹیج میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیناکی کی والدہ ایک کیمرہ لے کر جب باغ میں داخل ہوئیں تو چپ چپ رہنے والی میگھن نے جوش و خروش میں سب کو اکھٹا کیا اور کہا دیکھو ہم ویڈیو ٹیپ پر ہیں۔

    اس کے بعد وہ کسی فلمی سین کی شوٹنگ سے ایک لمحہ قبل استعمال ہونے والے کلیپر بورڈ کی طرح ہاتھوں سے اشارے کر کے سین کے لیے تیار ہونے کا کہتی ہیں۔

    میگھن کو اس کے بعد فوٹیج میں ملکہ کا کردار ادا کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ ایک سہیلی ان سے کہتی ہے: ملکہ سلامت، کیا اس سلطنت میں مزید کچھ کرنے کے لیے نہیں رہا ہے؟

    میگھن جواب دیتی ہیں کہ ہاں 9 لاکھ کوکیز بناؤ اور میرے لیے ایک اچھا سا لباس تیار کرو۔

    پارٹی میں ایک اور بچہ کہتا ہے: ملکہ میگھن، کیا میں گھوم پھر سکتی ہوں؟ میگھن جواب دیتی ہے ہاں بالکل، اور اس کے بعد وہ دس منٹ کا وقفہ دیتی ہیں لیکن یہ دس منٹ کا وقفہ فوراً ہی ختم ہو جاتا ہے۔

    فوٹیج میں میگھن ادھر ادھر پھر کر چیخ کر ہدایات دیتی نظر آتی ہیں ’تیزی سے کام کرو‘۔ ایک بچی مداخلت کر کے کہتی ہے ملکہ سلامت زبردست پارٹی رہی۔

    میگھن جواب میں کہتی ہیں: اوہ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ آپ کو پارٹی پسند آئی۔

  • کرونا وائرس: برطانیوں کا بڑا قدم

    کرونا وائرس: برطانیوں کا بڑا قدم

    لندن: برطانیہ میں کرونا پابندیوں کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق شہریوں نے علی الاعلان کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی شروع کر دی، اس سلسلے میں مظاہرے بھی ہونے لگے ہیں، جن میں مظاہرین نے کہا ہے کہ وہ ماسک نہیں لگائیں گے اور نہ ہی فاصلہ رکھیں گے۔

    رپورٹس کے مطابق ایسا ہی ایک مظاہرہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں کیا گیا ہے جو کرونا کی روک تھام کے لیے نافذ ایس او پیز کے خلاف تھا، جس میں لندن کے عوام نے کرونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر حکومت کے سخت اقدامات کو مسترد کیا۔

    واضح رہے کہ کرونا پابندیوں کے خلاف لندن میں مظاہرے ایسے حالات میں ہوئے ہیں جب برطانوی عوام کی اکثریت کرونا کی روک تھام کے لیے حکومت کے طریقہ کار سے خوش نہیں۔

    دوسری طرف کرونا وبا اور پابندیوں کی وجہ سے برطانوی معیشت کو بھی سخت چیلنجز کا سامنا ہے، روزگار کے بہت سے مواقع بھی ختم ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کرونا وائرس کیسز کی تعداد کے لحاظ سے دنیا بھر کے ممالک میں گیارھویں نمبر پر براجمان ملک ہے، جہاں کیسز کی تعداد 7 لاکھ 22 ہزار سے زائد ہے، اور اب تک کرونا وائرس انفیکشن سے 43 ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔