Tag: برطانیہ

  • پرنس ہیری کی زندگی پر شریک حیات نے کیا اثرات مرتب کیے؟

    پرنس ہیری کی زندگی پر شریک حیات نے کیا اثرات مرتب کیے؟

    لندن: ملکہ الزیبتھ کے پوتے شہزادہ ہیری کی زندگی پر میگھن مرکل نے گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اس حوالے سے ہر سطح پر گفتگو بھی ہوتی رہتی ہے، تاہم اب ایک شاہی تبصرہ نگار نے اس حوالے سے نئے پہلو کی طرف اشارہ کر دیا ہے۔

    معروف شاہی تبصرہ نگار رابرٹ لیسی نے دعویٰ کیا ہے کہ پرنس ہیری کی زندگی پر میگھن نے بہت زیادہ اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس سلسلے میں انھوں نے جس طرح پرنس ہیری کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا تجزیہ کیا ہے، اس سے ان اثرات کی شدت کو سمجھا جا سکتا ہے جو ڈچز آف سسیکس نے ان کی زندگی پر مرتب کیے۔

    برطانوی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رابرٹ لیسی نے کہا کہ میگھن مرکل سے شادی کے بعد پرنس ہیری اپنے اندر بہت ساری تبدیلیاں لائے، ان کے ارد گرد کی چیزیں بدل گئیں۔

    ملکہ برطانیہ نے شہزادہ ہیری اور میگھن کی تصاویر ہٹوادیں

    تبصرہ نگار کے مطابق اس کی سب سے بڑی مثال فوج کے حوالے سے ہے، جہاں پرنس ہیری کو بڑے احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، انھوں نے سابق فوجیوں کے لیے کام کر کے پذیرائی حاصل کی، ان کی اچھی ساکھ بنی۔

    ریزرو فوجی کے طور پر شہزادہ ہیری نے افغان جنگ میں بھی شرکت کی تھی، چناں چہ میگھن سے شادی کے بعد ان سے واقعی یہ امید کی جا رہی تھی کہ یہ نیا جوڑا بادشاہت کا نیا مستقبل ثابت ہوگا، یہ جوڑا بادشاہت کو جدت دینے کے سلسلے میں بھی معاون ہوگا، لیکن یہ اندازے دھرے کے دھرے رہ گئے، لوگوں کو جس کی توقع نہیں تھی وہ تبدیلی آئی اور اس جوڑے نے شاہی خاندان ہی سے علیحدگی اختیار کر لی۔

    لیسی اس تجزیے سے یہ اشارہ دینا چاہ رہے تھے کہ ہیری کی زندگی پر یہ میگھن کے اثرات تھے کہ انھوں نے شاہی خاندان بھی چھوڑنے کا مشکل ترین فیصلہ کر لیا۔ لیسی نے کہا کہ میگھن مرکل پرنس ہیری کی ماضی کی افسردگی کے لیے روشنی کا مینارہ بنی ہیں، اور وہ ہر قدم پر انھیں بہتری کی امید دلاتی رہیں۔

  • برطانیہ: کرونا کو قابو کرنے کے لیے نئی حکمت عملی متعارف

    برطانیہ: کرونا کو قابو کرنے کے لیے نئی حکمت عملی متعارف

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں پابندیوں کے تین درجات متعارف کرا دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم برطانیہ نے کرونا وائرس کے حوالے سے پابندیوں کے تین درجات متعارف کر ا دیے ہیں، ان کیٹیگریز کے اطلاق سے قبل پارلیمنٹ سے ان کی منظوری لی جائے گی۔

    اس سلسلے میں پارلیمنٹ سے بورس جانسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں ہے تاہم آئندہ آنے والے ہفتے اور مہینے مشکل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مکمل لاک ڈاؤن سے بچوں کی تعلیم اور ملکی معیشت متاثر ہوگی۔

    برطانوی وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ اب کرونا پابندیوں کے تین درجے متعارف کرائے جا رہے ہیں جن میں ’میڈیم، ہائی اور ویری ہائی‘ شامل ہیں۔

    نئی حکمت عملی کے تحت پابندیوں کے میڈیم الرٹ میں ملک کے بہت سے علاقے شامل ہوں گے جہاں کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے، ہائی الرٹ میں کرونا پھیلاؤ کو ایک گھر سے دوسرے گھر پھیلنے سے روکا جائے گا، ویری ہائی الرٹ وہاں ہوگا جہاں کرونا کا پھیلاؤ بہت تیزی کے ساتھ ہو رہا ہوگا، اس میں بارز، کلب اور جم بند ہوں گے۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے واضح کیا کہ نئی حکمت عملی کے تحت کاروبار اور تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے۔

  • ڈرائیور دل دہلا دینے والے حادثے میں بچ گیا، حادثے کی ناقابل یقین تصویر سامنے آ گئی

    ڈرائیور دل دہلا دینے والے حادثے میں بچ گیا، حادثے کی ناقابل یقین تصویر سامنے آ گئی

    لیسٹر: برطانوی شہر لیسٹر میں ایک دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا جس میں دو بڑی لاریوں نے ایک بد قسمت وین کو درمیان میں پچکا کر رکھ دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لیسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ جمعہ 2 اکتوبر کو لیسٹر میں ایک خوف ناک حادثہ پیش آیا، ایک وین دو لاریوں کے درمیان آکر پچک گئی لیکن وین کا ڈرائیور معجزانہ طور پر محفوظ رہا، اور اسے صرف معمولی زخم آئے۔

    بد قسمت وین اس حادثے میں مکمل طور پر پچک گئی تھی، لیکن حیرت ہے کہ ڈرائیور محفوظ رہا، حادثے کی تصویر دیکھ کر بھی یقین نہیں آتا کہ ڈرائیور اس حادثے میں زندہ بچ گیا ہوگا۔

    دو لاریوں کے درمیان وین مکمل طور پر پچک کر ناقابل شناخت ہو گئی ہے

    لیسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں حادثے کی اطلاع ملی تو اہل کار جائے حادثہ پہنچے ، وہاں انھوں نے جو کچھ دیکھا وہ ناقابل یقین تھا، دو بھاری لاریوں کے درمیان ایک چھوٹی وین مکمل طور پر پچک گئی تھی اور یہ سمجھنے میں مشکل ہو رہی تھی کہ کیا یہ وین ہی ہے۔

    لیسٹر پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے حادثے کی تصویر شیئر کی تو سوشل میڈیا پر یہ تیزی سے وائرل ہو گئی، حادثے کی وجہ سے موٹر وے کی تمام چاروں لائنز بند ہو گئی تھیں جنھیں کلیئر کرانے میں کئی گھنٹے لگے۔

  • دنیا بھر میں کرونا وائرس کی دوسری لہر، عوامی اجتماعات پر ایک بار پھر سے پابندیاں عائد

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کی دوسری لہر، عوامی اجتماعات پر ایک بار پھر سے پابندیاں عائد

    واشنگٹن / نئی دہلی / برازیلیا: کرونا وائرس کی دوسری لہر نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، دنیا کے کئی ممالک میں وبا کے پھیلاؤ میں دوبارہ تیزی دیکھی جارہی ہے۔ عالمی سطح پر شادیوں اور عوامی اجتماعات پر ایک بار پھر سے پابندیاں عائد کرنی شروع کردی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی دوسری لہر ایک بار پھر دنیا کے تمام ممالک کومتاثر کر رہی ہے، برطانیہ، ایران، فرانس، اسپین، اٹلی، ارجنٹینا اور چیک ری پبلک شدید متاثر ہورہے ہیں۔

    عالمی سطح پر شادیوں اور عوامی اجتماعات پر ایک بار پھر سے پابندیاں عائد کرنی شروع کردی گئی ہیں، ایران، اٹلی، برطانیہ، یورپ اور ملائیشیا میں شادیوں، عوامی و سماجی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی۔

    برطانیہ میں تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد کوویڈ 19 کے مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی، نئے مریضوں میں طلبہ کی اکثریت شامل ہے۔

    آکسفورڈ کی بروکس یونیورسٹی میں پارٹی میں شریک 100 طلبہ میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوگئی۔ شہر میں ریڈ الرٹ کا اعلان کردیا گیا ہے اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کے نفاذ کا امکان ہے۔

    ایران بھی کرونا وائرس سے دوبارہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، ایران میں ایک دن میں کرونا وائرس سے 239 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    عالمی اعداد و شمار

    مجموعی طور پر دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 کروڑ 64 لاکھ 38 ہزار 381 ہوگئی جبکہ کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 10 لاکھ 61 ہزار 237 ہوگئی۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 79 لاکھ 39 ہزار 695 ہے، ان میں سے 67 ہزار 504 کیسز تشویشناک ہیں جبکہ دنیا بھر میں اب تک 2 کروڑ 74 لاکھ 37 ہزار 448 کرونا مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    بین الاقوامی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کے کلوزڈ کیسز میں سے 96 فیصد مریض وہ ہیں جو صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں کی شرح 4 فیصد ہے۔

    اسی طرح فعال کیسز میں سے 99 فیصد معمولی بیمار ہیں جبکہ صرف 1 فیصد مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    کرونا وائرس کیسز کے لحاظ سے امریکا دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔

    امریکا میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 77 لاکھ سے زائد اور فعال کیسز کی تعداد 25 لاکھ 75 ہزار 854 ہو چکی ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 16 ہزار 788 جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 49 لاکھ 84 ہزار 154 ہوچکی ہے، 25 لاکھ سے زائد فعال کیسز میں سے زیر علاج 14 ہزار 571 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    بھارت کرونا وائرس کیسز کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔ ملک میں کرونا وائرس سے ایک دن میں 78 ہزار افراد متاثر ہوئے۔

    بھارت میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 68 لاکھ 35 ہزار سے زائد اور فعال کیسز کی تعداد 9 لاکھ 2 ہزار 397 ہوچکی ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 5 ہزار 554 جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 58 لاکھ 27 ہزار 704 ہوچکی ہے۔

    برازیل میں بھی کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔

    برازیل میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 50 لاکھ سے زائد اور فعال کیسز کی تعداد 4 لاکھ 62 ہزار 629 ہو چکی ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ 48 ہزار 304 جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 43 لاکھ 91 ہزار 424 ہوچکی ہے۔

  • ننھے شہزادوں کے جانوروں کے بارے میں معصومانہ سوالات

    ننھے شہزادوں کے جانوروں کے بارے میں معصومانہ سوالات

    لندن: برطانوی شاہی خاندان کے ننھے شہزادوں کی نئی ویڈیو نے عوام کا دل موہ لیا جو سر ڈیوڈ ایٹنبرو سے جانوروں کے بارے میں معصومانہ سوالات کر رہے ہیں۔

    برطانیہ کے شاہی خاندان کے سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی ویڈیو میں ننھے شہزادوں اور سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے درمیان سوال و جواب کا سلسلہ جاری ہے۔

    ویڈیو میں ولی عہد شہزادہ چارلس کے تینوں پوتے یعنی شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کے بچوں کو دکھایا گیا ہے، جارج، شارلٹ اور لوئس سر ڈیوڈ ایٹنبرو کے ساتھ معصومانہ گفتگو کر رہے ہیں۔

    سر ایٹنبرو ماہر ماحولیات و جنگلی حیات ہیں اور طویل عرصے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ وابستہ رہے، بی بی سی کے پلیٹ فارم سے انہوں نے ماحول اور جنگلی حیات پر بے شمار ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلمیں اور پروگرام تخلیق کیے ہیں جس سے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بڑے پیمانے پر کام ہوا۔

    جنگلی حیات کے بچاؤ کے لیے کی جانے والی ان کی کوششوں کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، انہیں متعدد اعزازات، ایوارڈز اور ڈگریوں سے نوازا جاچکا ہے۔

    ان کی گراں قدر خدمات کے صلے میں ملکہ برطانیہ نے انہیں نائٹ ہڈ یا سر کے خطاب سے بھی نوازا ہے، سر ایٹنبرو کو برطانیہ کا اثاثہ کہا جاتا ہے، انہی سر ایٹنبرو نے ننھے شہزادوں کے سوالات کے جواب دیے جسے سوشل میڈیا پر بے حد پسند کیا جارہا ہے۔

    شہزادہ جارج نے پوچھا کہ آپ کے خیال میں اب کون سا جانور جلد معدوم ہوجائے گا؟ ڈیوڈ ایٹنبرو نے کہا کہ امید ہے کہ اب کوئی جانور معدوم نہیں ہوگا کیونکہ جانور جب خطرے کا شکار ہوتے ہیں تو ہم ان کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

    سر ایٹنبرو نے بتایا کہ 40 سال قبل انہوں نے افریقہ کے پہاڑی گوریلاز کے بارے میں فلم بنائی تھی، اس وقت وہ معدومی کے خطرے کا شکار تھے اور ان کی تعداد صرف 250 تھی۔

    ان کی فلم کے بعد بہت سے لوگوں نے گوریلاز کی حفاظت کے لیے کام شروع کردیا اور مالی امددا بھی کی، آج ان گوریلاز کی تعداد ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ ’اگر آپ چاہیں تو جانوروں کو بچا سکتے ہیں‘۔

    ننھی شارلٹ نے پوچھا کہ مجھے مکڑیاں بہت پسند ہیں، کیا آپ کو بھی مکڑیاں پسند ہے؟ جس پر سر ایٹنبرو نے کہا کہ مجھے مکڑیوں سے بہت محبت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مکڑیاں بہت اچھی ہوتی ہیں، پتہ نہیں کیوں لوگ ان سے خوفزدہ ہوتے ہیں، شاید ان کی 8 ٹانگوں کی وجہ سے، لیکن مکڑیاں بہت چالاک ہوتی ہیں، وہ جس طرح سے اپنا جالا بناتی ہیں وہ نہایت غیر معمولی کام ہے اور اس کے لیے نہایت مہارت و نفاست درکار ہے۔

    سر ایٹنبرو نے ننھی شارلٹ کو مکڑی کا جالا بنتے وقت اس کا مشاہدہ کرنے کی بھی تاکید کی۔

    سب سے چھوٹے لوئس نے سر ایٹنبرو سے پوچھا کہ انہیں کون سا جانور پسند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں بندر پسند ہیں، کیونکہ وہ بہت اچھلتے ہیں اور مزاحیہ ہیں، اور بالکل بھی نہیں کاٹتے۔

    سر ایٹنبرو نے کہا کہ بندر گھر میں نہیں رکھے جاسکتے لہٰذا گھر میں رکھنے کے لیے انہیں بلی یا کتے میں سے کسی ایک کا مشکل انتخاب کرنا ہوگا، وہ کتا رکھنا پسند کریں گے۔

    خیال رہے کہ شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن نے چند دن قبل ہی سر ایٹنبرو سے ملاقات کی تھی، شاہی خاندان تحفظ جنگلی حیات کے لیے نہ صرف ان کی خدمات کا معترف ہے بلکہ ملکہ برطانیہ سمیت تمام شاہی ارکان کسی نہ کسی طرح ان کے ساتھ کام کرتے رہتے ہیں۔

  • لندن: ماسک نہ پہننے پر پولیس اہلکار نے لڑکی کا گلا دبا دیا

    لندن: ماسک نہ پہننے پر پولیس اہلکار نے لڑکی کا گلا دبا دیا

    لندن: برطانوی دارالحکومت میں لندن پولیس کے ایک اہلکار نے ماسک نہ پہننے پر ایک لڑکی کا گلا اتنی زور سے دبایا کہ اسے سانس لینے میں مشکل ہوگئی، سوشل میڈیا پر پولیس کے اس رویے پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق لندن پولیس نے ایک لڑکی کو ماسک نہ پہننے کی اتنی سخت سزا دی کہ وہ مرتے مرتے بچی۔

    لندن پولیس نے وحشی پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ماسک نہ پہننے پر ایک لڑکی کا گلا دبا دیا جس کی وجہ سے اس لڑکی کو سانس لینے میں پریشانی ہونے لگی۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اگر پولیس اہلکار تھوڑی دیر اور خاتون کا گلا دبائے رہتا تو اس کی موت بھی ہو سکتی تھی۔ سوشل میڈیا پر پولیس اہلکار کی اس حرکت پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بھی کرونا وائرس ایک بار پھر زور پکڑنے لگا ہے، برطانیہ میں کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 46 ہزار 156 ہوچکی ہے۔

    برطانیہ میں اب تک کوویڈ 19 سے 42 ہزار 72 اموات ہوچکی ہیں۔

    برطانیہ سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 3 کروڑ 38 لاکھ 72 ہزار 977 ہوچکی ہے جبکہ دنیا بھر میں 10 لاکھ 13 ہزار 146 اموات ہوچکی ہیں۔

  • شاہی پروٹوکول کی خلاف ورزی: ملکہ برطانیہ پوتے سے سخت ناراض

    شاہی پروٹوکول کی خلاف ورزی: ملکہ برطانیہ پوتے سے سخت ناراض

    لندن: شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل کی جانب سے شاہی پروٹوکول کی خلاف ورزی کے بعد ملکہ برطانیہ سخت آرزدہ ہیں اور جوڑے کے خلاف سخت کارروائی کا امکان دکھائی دے رہا ہے، جس کے بعد شاہی خاندان جوڑے سے ہر قسم کا تعلق ختم کردے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل کی جانب سے شاہی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکی انتخابات سے متعلق تبصرے کے بعد ملکہ برطانیہ الزبتھ، جوڑے سے سخت رنجیدہ اور ناراض ہیں۔

    شاہی تبصرہ نگار انجیلا لیوین نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ان تبصروں سے یہ جوڑا اس جگہ پہنچ گیا ہے جہاں سے واپسی ناممکن ہے، اور نتیجتاً ہوسکتا ہے کہ ملکہ اس پر سخت ایکشن بھی لیں۔

    جب میزبان نے انجیلا لیوین سے پوچھا کہ کیا وہ سمجھتی ہیں کہ اب جوڑے سے ڈیوک، ڈچز اور ہز اور ہر رائل ہائنس کے شاہی خطابات بھی واپس لے لیے جائیں گے تو انجیلا کا جواب تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ نہ صرف نان ورکنگ رائل ممبر بلکہ انہیں مکمل طور پر شاہی خاندان سے الگ ہی کردیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ جوڑے کو جلد ہی ہر قسم کے اعزازات اور شاہی رکنیت چھوڑنا پڑے گی۔ انجیلا کا کہنا تھا کہ انہیں شہزادہ ہیری سے ہمدردی ہے کیونکہ میگھن ان کے لیے مشکلات کھڑی کر رہی ہیں۔

    دوسری جانب برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ حرکت سے جوڑے نے ملکہ کے ساتھ کیے جانے والے اس معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی ہے جس میں انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ علیحدہ ہونے کے بعد بھی شاہی اصول و اقدار کی پاسدری کریں گے۔

    خیال رہے کہ برطانوی روایات کے مطابق شاہی خاندان کے افراد کے لیے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا ممنوع ہے، تاہم چند روز قبل شہزادہ ہیری اور میگھن مرکل نے امریکی صدارتی انتخابات میں عوام سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی تھی۔

    جوڑے نے اے بی سی ٹیلی ویژن کے اپنے پہلے پرائم ٹائم ٹی وی شو کے موقع پر امریکی شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کریں۔

    شہزادہ ہیری نے ووٹرز سے کہا تھا کہ وہ نفرت پر مبنی تقریر، غلط اطلاعات اور آن لائن منفی چیزوں کو مسترد کردیں، جبکہ میگھن نے ووٹرز سے کہا کہ صدارتی انتخابات ان کی زندگی کے اہم پولز میں شامل ہیں۔

    اس موقع پر شاہی جوڑے نے کسی بھی امیدوار کی توثیق نہیں کی تھی۔

  • برطانیہ: اسکول جانے والے سیکڑوں بچے آئسولیٹ کر دیے گئے

    برطانیہ: اسکول جانے والے سیکڑوں بچے آئسولیٹ کر دیے گئے

    مانچسٹر: برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں کرونا وائرس کی وجہ سے اسکول جانے والے سیکڑوں بچے آئسولیٹ کر دیے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق مانچسٹر میں اسکولز دوبارہ کھلنے کے چند دن بعد ہی سیکڑوں بچوں کو آئیسولیشن میں بھیج دیا گیا، 15 اسکولوں کے ایک ہزار سے زائد بچوں کو آئیسولیٹ کر دیا گیا ہے۔

    اسکولوں میں کرونا کیسز آنے پر بچوں کو 14 روز آئیسولیشن میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق کرونا وائرس کے مثبت کیسز پرائمری اسکولوں میں سامنے آئے تھے، جس پر بچوں کو ان کے گھروں میں قرنطینہ کیا گیا، سیکنڈری اسکولوں کے بھی 200 طلبہ کو گھروں میں آئسولیٹ کیا گیا ہے۔

    برطانیہ؛ کرونا کیسز میں اضافے سے متعلق اہم انکشاف

    مذکورہ اسکولوں کے کلاسز کو مکمل طور پر سینی ٹائز کر دیا گیا ہے، اساتذہ کو بھی گھروں میں آئسولیٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں برطانیہ میں 4,322 نئے کرونا کیسز سامنے آئے ہیں، جب کہ وائرس سے نئی اموات کی تعداد 27 ہے۔ اب تک برطانیہ میں 41,732 کرونا مریض ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی کیسز کی تعداد 3 لاکھ 85 ہزار سے زائد ہے۔

  • برطانیہ کا سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے امداد کا اعلان

    برطانیہ کا سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے امداد کا اعلان

    لندن: برطانوی حکومت سندھ کے 55 ہزار سیلاب متاثرین کو رہائش،صاف پانی مہیا کرےگا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر برائے جنوبی ایشیا لارڈ طارق احمد نے سیلاب متاثرین کے لیے امداد کا اعلان پاکستان کے ورچوئل دورے کے دوران پاکستانی حکام سے بات چیت کے دوران کیا۔

    انہوں نے کہا کہ برطانیہ نیشنل ڈیزاسٹر کنسورشیم این ڈی سی کے ذریعے پاکستان کو 8 لاکھ برطانوی پاؤنڈ کا امدادی پیکج دے گا تاکہ دیہی سندھ میں سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کو فوری امداد فراہم کی جاسکے۔

    لارڈ طارق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھ کر بہت دکھ ہوا، پاکستان میں 55 ہزار سیلاب متاثرین کو رہائش،صاف پانی مہیا کیا جائے گا۔

    برطانوی وزیر نے کہا کہ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ایک ہزار 118 خاندانوں کو حفظان صحت کی کٹس اور ترپال فراہم کیے جا چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستانی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جہاں امداد کی ضرورت ہے وہاں امداد پہنچائی جاسکے۔

    لارڈ طارق کا کہنا تھا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، مدد کے لیے تیار ہے کیوں کہ لوگوں کی بڑی تعداد اپنے گھر، روزگار اور اپنے پیاروں سے محروم ہوگئی ہے۔

  • اسکولوں میں کرونا وائرس کے بارے میں مذاق اور جان بوجھ کے کھانسنے پر پابندی عائد

    اسکولوں میں کرونا وائرس کے بارے میں مذاق اور جان بوجھ کے کھانسنے پر پابندی عائد

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس کی صورتحال کنٹرول ہونے کے ساتھ ساتھ معمولات زندگی بھی بحال ہورہے ہیں جبکہ تعلیمی ادارے بھی دوبارہ کھل رہے ہیں، تاہم حکام نے تمام مقامات پر سخت احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ملک میں نافذ لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے تاہم مختلف مقاصد سے گھر سے باہر نکلنے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ فیس ماسک پہنیں اور سماجی فاصلہ اختیار کریں۔

    برطانیہ میں گزشتہ روز یعنی 31 اگست سے اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بھی کھل گئے ہیں، اسکولوں کی انتظامیہ نے اسکول کی حدود میں سخت احتیاطی تدابیر نافذ کی ہیں اور ان کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا بھی عندیہ دیا ہے۔

    ایسٹ سسیکس میں واقع ایک اسکول نے بھی ایسا ہی ہدایت نامہ جاری کیا ہے جن کے تحت کچھ چیزوں کو ممنوع قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہدایت نامے کی خلاف ورزی پر طالبعلم کا نام اسکول سے خارج کرنے سمیت سخت کارروائیاں کی جاسکتی ہیں۔

    ہدایت نامے میں مندرجہ ذیل امور پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    جان بوجھ کر کھانسنا

    منہ کو ڈھانپے بغیر چھینکنا

    کرونا وائرس کے بارے میں نامناسب گفتگو

    جان بوجھ کر کسی کے قریب ہونا

    انتظامیہ کے مطابق مذکورہ بالا امور کے مرتکب طالبعلم کو ایک مخصوص مدت کے لیے معطل کیا جاسکتا ہے۔ انتظامیہ نے خاص طور پر ہدایت کی ہے کہ کرونا وائرس کے بارے میں مذاق کرنے یا ساتھیوں کو تنگ کرنے کے لیے جان بوجھ کر کھانسنے سے پرہیز کیا جائے۔

    علاوہ ازیں طلبا کو لنچ بریک میں بھی اپنی کلاسز تک محدود رہنے کا کہا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے 3 لاکھ 35 ہزار 873 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ اب تک 41 ہزار 501 افراد کرونا وائرس کے باعث موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔