Tag: برطانیہ

  • سینی ٹائزر کا مستقل استعمال کیا خطرات کھڑے کر سکتا ہے؟ برطانوی ماہرین نے وارننگ دے دی

    سینی ٹائزر کا مستقل استعمال کیا خطرات کھڑے کر سکتا ہے؟ برطانوی ماہرین نے وارننگ دے دی

    کرونا وائرس کی وبا نے الکوحل ملے صفائی کے محلول جیسے سینی ٹائزر اور کلیننگ جیل کو ہماری زندگی کا لازمی حصہ بنا دیا ہے، تاہم حال ہی میں ماہرین نے اس کے خطرناک مضمرات سے آگاہ کردیا۔

    برٹش انسٹی ٹیوٹ آف کلیننگ سائنس سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اینڈریو کیمپ کا کہنا ہے کہ سینی ٹائزر کا حد سے زیادہ استعمال جراثیم اور وائرسز میں اس کے خلاف مزاحمت پیدا کردے گا جس کے بعد وہ اتنے طاقتور ہوجائیں گے کہ سینی ٹائزر ان پر بے اثر ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر کیمپ کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاتھوں پر موجود دیگر جراثیم رفتہ رفتہ سینی ٹائزر سے مطابقت پیدا کرلیں گے اور یوں وہ ان پر بے اثر ہوجائے گا۔

    ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو جراثیموں اور وائرسز کا حملہ ناقابل تسخیر ہوگا اور ہم طبی طور پر جنگی صورتحال کا شکار ہوجائیں گے۔

    ڈاکٹر کیمپ کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ سینی ٹائزر کا استعمال ہماری زندگیوں کا معمول بن گیا ہے، ہر جگہ پر سینی ٹائزر موجود ہیں جو ہم بے تحاشہ استعمال کر رہے ہیں۔

    ان کے مطابق سینی ٹائزر اور الکوحل جیل کے استعمال کے بجائے ہمیں ہاتھ دھونے کو ترجیح دینی چاہیئے۔ صابن اور پانی جراثیم اور وائرسز کو دھو ڈالتے ہیں اور یہ ہمارے لیے نقصان دہ بھی نہیں بنتے۔

    علاوہ ازیں سینی ٹائزر اور کلیننگ جیل وہیں استعمال کرنے چاہئیں جہاں صاف پانی اور صابن کی فراہمی نہ ہو۔

    ڈاکٹر کیمپ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی صفائی کا محلول ہمارے ہاتھوں سے 99.9 فیصد تک جراثیم کے خاتمے کا دعویٰ کرتا ہے تب بھی بقیہ 0.1 فیصد جراثیم کی تعداد ہزاروں میں ہوسکتی ہے، اور جو جرثومے اور وائرس الکوحل سے بھی زندہ بچ جائیں تو یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ وہ کتنے خطرناک ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر کیمپ اپنی یہ تحقیق اکتوبر میں ایک بین الاقوامی کانفرنس میں بھی پیش کرنے جارہے ہیں۔

  • شہزادی ڈیانا کی برسی پر بیٹوں کا والدہ کو خراج عقیدت

    شہزادی ڈیانا کی برسی پر بیٹوں کا والدہ کو خراج عقیدت

    لندن: آنجہانی شہزادی لیڈی ڈیانا کو اس دنیا سے گزرے آج 23 برس ہوگئے۔ برطانوی شاہی محل کی جانب سے شہزادی کے مجسمے کی تنصیب کا اعلان کیا گیا ہے جو اگلے برس تک مکمل ہوجائے گا۔

    شہزادی ڈیانا یکم جولائی 1961 کو برطانوی گاؤں سینڈرینگھم میں پیدا ہوئی۔ ڈیانا بلاواسطہ طور پر برطانیہ کے شاہی خاندان کا ہی حصہ تھی۔ 1981 میں لیڈی ڈیانا کی شادی ولی عہد شہزادہ چارلس سے ہوئی۔

    لیڈی ڈیانا اور شہزادہ چارلس کے ازدواجی تعلقات میں کچھ عرصہ بعد ہی سرد مہری آگئی جس کے بعد لیڈی ڈیانا نے اپنے آپ کو فلاحی کاموں کے لیے وقف کردیا۔ 1996 میں دونوں کی علیحدگی ہوگئی۔

    طلاق کے بعد لیڈی ڈیانا نے اپنی زندگی اسی گھر میں گزاری جہاں اس نے پرنس چارلس کے ساتھ شادی کا پہلا سال گزارا تھا۔ یہ گھر ڈیانا کی موت تک اس کا ٹھکانہ رہا۔

    طلاق کے بعد ڈیانا کا تعلق مشہور اسٹور چین ’ہیرڈز‘ کے مالک دودی الفائد سے بھی رہا۔ 31 اگست 1997 کو لیڈی ڈیانا اور الفائد پیرس میں کار کے سفر کے دوران جان لیوا حادثے کا شکار ہوئے اور کروڑوں دلوں کی دھڑکن لیڈی ڈیانا اپنے چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئی۔

    ڈیانا حقیقی معنوں میں ایک شہزادی تھی۔ اس نے ساری زندگی ایک وقار اور تمکنت کے ساتھ گزاری۔ اس کے اندر ایک عام لڑکی تھی جو فطرت اور محبت سے لطف اندوز ہونا چاہتی تھی لیکن بدقسمتی سے وہ شاہی محل کی اونچی دیواروں میں قید تھی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بار اس نے کہا تھا، ’میں اس ملک کی ملکہ بننے کے بجائے دلوں کی ملکہ بننا پسند کروں گی‘۔

    ڈیانا کی 23 ویں برسی سے دو روز قبل ان کے بیٹوں شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری کی جانب سے شاہی محل میں والدہ کے مجسمے کی تنصیب کا اعلان کیا گیا ہے۔

    شہزادوں کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق لیڈی ڈیانا کا مجسمہ شاہی محل میں موجود اس باغ میں نصب کیا جائے گا جو اپنی زندگی میں شہزادی کو بہت پسند تھا۔

    شہزادہ ولیم اور ہیری نے مجسمہ بنانے کے لیے برطانیہ کے مایہ ناز مجسمہ ساز این رینک براڈلے کا انتخاب کیا ہے جنہوں نے ملکہ برطانیہ سمیت شاہی خاندان کے دیگر افراد کے مجسموں پر بھی کام کیا ہے۔

    اس مجسمے کی تنصیب کا اعلان سنہ 2017 میں شہزادی کی 20 ویں برسی کے موقع پر کیا گیا تھا تاہم یہ تاخیر کا شکار ہوگیا، اب یہ اگلے برس تک مکمل ہوجائے گا اور جولائی 2021 میں شہزادی ڈیانا کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر اس کی رونمائی کی جائے گی۔

  • رات گئے نیند سے جاگنے والے شخص نے اپنے کمرے میں کسے دیکھا؟

    رات گئے نیند سے جاگنے والے شخص نے اپنے کمرے میں کسے دیکھا؟

    برطانیہ میں ایک شخص اس وقت سخت حیران اور خوفزدہ رہ گیا جب رات گئے اس نے اپنے کمرے میں ایک غیر متوقع مہمان کو موجود پایا۔

    لیڈز کا رہائشی کیلون ایک رات نہایت اجنبی قسم کی سرسراہٹ سے نیند سے بیدار ہوا، اس کا کہنا تھا کہ کمرے میں گھپ اندھیرا تھا لہٰذا اس نے اپنا موبائل اٹھایا، اور کمرے کو اس سے اسکین کیا تو جلد ہی اسے اس سرسراہٹ کی وجہ معلوم ہوگئی۔

    کمرے میں ایک 4 فٹ لمبا سانپ تھا جو کیلون کے بیڈ کے برابر میں موجود میز پر چڑھ رہا تھا، کیلون کے مطابق اس نے بستر سے چھلانگ ماری اور لائٹ جلائی۔ اگر وہ کچھ دیر اور سویا رہتا تو سانپ اس کے بستر میں آن موجود ہوتا۔

    کیلون کے مطابق اس نے ایک سلیپنگ بیگ سانپ پر ڈالا اور اینیمل ویلفیئر ادارے کو فون کیا۔

    ادارے کا نمائندہ وہاں پہنچا تو اس نے بتایا کہ یہ زہریلا سانپ نہیں تھا اور ممکنہ طور پر پالتو سانپ تھا جو کسی گھر سے فرار ہوگیا تھا یا پھر اسے باہر چھوڑ دیا گیا تھا۔

    نمائندے کے مطابق سانپ کو اس کے مالک کے ملنے تک حفاظت سے رکھا جائے گا اور اس کا خیال رکھا جائے گا۔

  • بچوں کا اسکول نہ جانا کرونا سے زیادہ بدتر ہے: برطانوی چیف میڈیکل آفیسر

    بچوں کا اسکول نہ جانا کرونا سے زیادہ بدتر ہے: برطانوی چیف میڈیکل آفیسر

    لندن: برطانوی چیف میڈیکل آفیسر نے کہا ہے کہ بچوں کا اسکول نہ جانا کرونا وائرس کی وبا سے کہیں زیادہ بد تر معاملہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی چیف میڈیکل آفیسر پروفیسر کرس وھٹی نے بچوں کے اسکول نہ جانے کو کرونا وائرس سے کہیں زیادہ بدتر قرار دیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ بچوں میں کرونا سے متاثر ہونے کی شرح انتہائی کم ہے، اسکول نہ جانے سے بچوں کے مستقبل پر گہرا اثر پڑے گا، اگر بچوں میں وائرس کی علامات ہوں تو انھیں اسکول نہ بھیجا جائے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بچوں کے اسکول جانے اور کرونا کے پھیلاؤ کا ذریعہ بننے کے حوالے سے برطانیہ، اسکاٹ لینڈ، شمالی آئرلینڈ اور ویلز کے چیف اور ڈپٹی چیف میڈیکل افسران کا ایک متفقہ بیان جاری کیا گیا ہے۔

    برطانیہ میں کرونا کے حوالے سے نئی پابندی عائد

    متفقہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ متعدد شواہد سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ اسکول میں تعلیم کی کمی سے عدم مساوات میں اضافہ ہوتا ہے، بچوں کی زندگی میں آنے والے امکانات کم ہو جاتے ہیں، ان کی جسمانی اور دماغی صحت سے متعلق مسائل بھی بڑھ سکتے ہیں۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ اسکول نہ صرف صحت اور تعلیم بہتر کرتے ہیں بلکہ آپس کے میل جول اور نوکری سمیت زندگی میں آنے والے مواقع کی بہتری کا ذریعہ بنتے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ صرف گھریلو تعلیم کی فراہمی کے ذریعے معاشرتی عدم مساوات کو کم کرنا ممکن نہیں ہے، بچوں اور نوجوانوں کے لیے اسکول کی حاضری بہت ضروری ہے۔

    متفقہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں ان مضبوط ثبوتوں پر اعتماد ہے جن میں کہا گیا ہے کہ پرائمری یا ثانوی اسکول جانے والی عمر کے بچوں میں کرونا وائرس سے اموات کا خطرہ بہت ہی کم ہے۔ 5 سے 14 سال کی عمر میں کرونا انفیکشن سے اموات کی شرح دس لاکھ میں سے صرف 14 ہے جو کہ اکثر موسمی فلو انفیکشنز سے کم ہے۔

    بیان کے مطابق اگرچہ ہر بچے کی موت ایک المیہ ہے تاہم کو وِڈ 19 سے بچوں اور لڑکوں میں اموات خوش قسمتی سے نہایت ہی کم ہے، اور کرونا سے جو بچے مرے ہیں انھیں بھی پہلے سے صحت کے مسائل لاحق تھے۔

  • برطانیہ میں کرونا کے حوالے سے نئی پابندی عائد

    برطانیہ میں کرونا کے حوالے سے نئی پابندی عائد

    لندن: برطانیہ میں کرونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، اب 30 افراد کا اجتماع غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تیس افراد کا اجتماع غیر قانونی قرار دے دیا گیا، اس حوالے سے عمل درآمد کرانے کے لیے برطانوی پولیس کے اختیارات میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    جہاں تیس افراد کا اجتماع ہوگا وہاں پولیس منتظمین کو 10 ہزار پونڈ تک جرمانہ کر سکے گی، اس کے علاوہ اجتماع میں موجود لوگوں کے ماسک نہ پہننے پر 100 سے 3 ہزار پونڈ تک جرمانہ بھی کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران برطانیہ میں کرونا وائرس سے مزید 18 ہلاکتیں ہوئی ہیں جب کہ 1,288 نئے کیسز بھی سامنے آئے۔

    برطانیہ میں کرونا وائرس انفیکشن سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 41,423 ہو چکی ہے، ہلاکتوں کی تعداد کے حساب سے برطانیہ دنیا کا پانچواں ملک ہے، جب کہ کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 24 ہزار سے بھی زائد ہو چکی ہے۔

    برطانیہ نے تاحال نہ تو صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد جاری کی ہے نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ فعال کیسز کتنے ہیں۔

  • طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا، برطانوی حکومت کا نتائج میں تبدیلی کا اعلان

    طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا، برطانوی حکومت کا نتائج میں تبدیلی کا اعلان

    لندن: برطانیہ میں طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا ہے، برطانوی حکومت نے نتائج میں تبدیلی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کیمبرج یونی ورسٹی کے اے لیول، جی سی ایس ای کے نتائج پر طلبہ اور والدین نے تحفظات کا اظہار کیا تھا، کرونا وائرس کی وجہ سے طلبہ کو اندازے پر مبنی امتحانی نتائج دیے گئے تھے اور 40 فی صد نتائج میں طلبہ کو پہلے سے کم گریڈ ملے۔

    لندن کے پاکستانی نژاد میئر صادق خان نے نتائج تبدیلی کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بھی ہزاروں طلبہ کیمبرج نتائج سے مطمئن نہیں ہیں، پاکستان میں بھی طلبہ نے او لیول، اے لیول کے برطانوی نتائج کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

    برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے پاکستانی طلبہ کے نتائج میں بھی تبدیلی کا مطالبہ کر دیا۔

    سارا سال محنت کرنے والے طلبہ کی 40 فی صد ڈاؤن گریڈنگ، مستقل کو ناقابل تلافی نقصان

    واضح رہے کہ سارا سال محنت کرنے والے دنیا بھر کے طلبہ کو کیمبرج یونی ورسٹی کی جانب سے 40 فی صد ڈاؤن گریڈنگ کے ذریعے A سے C اور D گریڈ دے دیا گیا ہے، طلبہ کو انفرادی طور پر اپیل کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے، اور صرف اسکولز کو مجموعی طور پر اپیل کرنے کی اجازت دی گئی۔

    آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے آج اس پر احتجاج کرتے ہوئے O اور A لیول کے نتائج مایوس کن اور ناقابل قبول قرار دیا، تنظیم کا کہنا تھا کہ اس طرح ڈاؤن گریڈنگ سے لاکھوں طلبہ کا مستقبل متاثر ہوگا، حکومت کیمبرج یونی ورسٹی کو نتائج پر نظرثانی کے لیے مجبور کرے۔

    نجی اسکولز اور کالجز کی تنظیم کا کہنا تھا کہ حکومت کو فوری طور پر کیمبرج یونی ورسٹی سے نتائج پر نظرثانی کا مطالبہ کرنا چاہیے، اور مقامی یونی ورسیٹیز سے داخلے کی مطلوبہ شرائط میں بھی نرمی کروائی جائے، اور ایسا ذمہ دار ادارہ قائم کیا جائے جہاں ان طلبہ کی داد رسی اور آئندہ کیمبرج امتحانات کی ملکی سطح پر مانیٹرنگ اور کوارڈینیش ہو سکے۔

  • کرونا وائرس برطانوی معیشت کو لے بیٹھا، ملک کساد بازاری کا شکار

    کرونا وائرس برطانوی معیشت کو لے بیٹھا، ملک کساد بازاری کا شکار

    لندن: کرونا وائرس کی وجہ سے برطانیہ کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور برطانیہ کساد بازاری کا شکار ہوگیا ہے، ایک سروے کے مطابق رواں برس ستمبر کے آخر تک ہر 3 میں سے ایک برطانوی کمپنی تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سال رواں کے پہلے 3 ماہ کے مقابلے میں برطانوی معیشت 20.4 فیصد سکڑ گئی ہے، سنہ 2009 کے بعد سے اب تک 11 سال کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ برطانیہ کساد بازاری کا شکار ہوا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق ملک میں بیروزگاری کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، صرف جون کے مہینے میں 1 لاکھ 39 ہزار سے زائد افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہزاروں فرمز بند ہونے کے باعث بیروزگاری کا طوفان برپا ہوا جسے حکومتی کوششوں کے باوجود سنبھالا نہیں جا سکا، بیروزگاری کی شرح میں ابھی بھی مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    برطانوی معاشی ماہرین کے مطابق گھروں میں کام کرنے والے اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

    برطانیہ کے چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف پرسونل اینڈ ڈویلپمنٹ (سی آئی پی ڈی) کے مطابق حکومت اب اپنی ملازمتوں کی افلاس اسکیم کو ختم کرنے کے بعد کاروباروں کو بڑھتے ہوئے اخراجات کے امکان کا سامنا کر رہی ہے۔

    سی آئی پی ڈی کے ہی ایک سروے کے مطابق رواں برس ستمبر کے آخر تک ہر 3 میں سے ایک کمپنی تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔

  • برطانیہ جانے والے مسافروں کے لیے اچھی خبر

    برطانیہ جانے والے مسافروں کے لیے اچھی خبر

    اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے برطانیہ کے لیے فلائٹ آپریشن بحال کر نے کے لیے متبادل اتنظامات مکمل کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ جانے والے مسافروں کے لئے اچھی خبر ہے، پی آئی اے کا پرتگال کی فضائی کمپنی ہائی فلائی سے معاہدہ طے پاگیا۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں،تین سو نشتوں والا جدید طیارہ ائیر بس 330 A آپریٹ ہوگا۔

    ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کے مطابق بر طانیہ آپریشن میں پی آئی اے کے سلاٹ اور کال سائن استعمال ہوگا،ایئر بس 330 میں اکنا می کلاس میں آرام دہ نشستیں اور بزنس کلاس میں فلیت بیڈ نشستیں رکھی گئیں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ طیارے میں سماجی فاصلے کا خیال رکھا جائے گا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے 14 اگست کو برطانیہ سے آپریشن شروع کرے گی،پرواز پی کے 9702 ..PK مانچسٹر سے 2500 سے زائد مسافروں کو لے کر اسلام آباد روانہ ہو گی، 15 اگست کو پرواز پی کے 9785 اسلام آباد سے مانچسٹر کے لیے روانہ ہو گی۔

    عبداللہ خان نے بتایا کہ پی آئی اے لاہور اور اسلام آباد سے لندن کے لیے بھی پروازیں آپریٹ ہوں گی،پی آئی اے کے مسافروں کو دوران پرواز ان فلائٹ انٹرٹینمنٹ کی سہولت میسر ہو گی۔

    خیال رہے کہ پی آئی اے نے اپنے مسافروں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے 14 اگست سے پروازوں چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    پی آئی اے کی پروازوں کی معطلی کے بعد دیگر ائیر لائنز نے کرائے غیر معمولی طور پر بڑھا دیے تھے۔پی آئی اے کی پروازوں کے چلنے کے بعد کرائے واپس عام سطح پر آنا متوقع ہیں۔

  • پاکستان کا برطانیہ سے شہباز شریف کے داماد کی حوالگی کا مطالبہ

    پاکستان کا برطانیہ سے شہباز شریف کے داماد کی حوالگی کا مطالبہ

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے برطانیہ سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے داماد علی عمران کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے معاہدے کے بغیر باہمی تعاون کی بنیاد پر برطانیہ سے شہباز شریف کے داماد علی عمران کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت مناسب وقت پر پاکستانی درخواست کا جائزہ لے گی

    اس سے قبل ڈیلی میل نے اپنے مضمون میں علی عمران اور ایراکے اکرام نوید پر کرپشن الزامات عائد کیے تھے۔

    وکیل علی عمران کا کہنا ہے کہ حوالگی کے مطالبے والا حکومتی خط علی عمران کے اخبار پر مقدمے کا نتیجہ ہے۔بیرسٹر وحید الرحمن کا کہنا تھا کہ علی عمران کی برطانیہ بدری کے لیے پاکستان کو ٹھوس شواہد فراہم کرنا ہوں گے۔

    یاد رہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مطلوب ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے۔حکومت پاکستان اسحاق ڈار، حسن،حسین نواز، سلیمان شہباز کی حوالگی کا مطالبہ بھی کرچکی ہے۔ماضی میں پاکستان سے برطانیہ کے حوالے کیےگئے تمام افراد قتل کے جرم میں ملوث تھے۔

  • برطانیہ میں موٹاپے سے نجات کی سرکاری مہم کا آغاز

    برطانیہ میں موٹاپے سے نجات کی سرکاری مہم کا آغاز

    لندن : برطانیہ میں موٹاپے سے نجات کی سرکاری مہم کا آغاز کردیا گیا، مہم میں لوگوں کو صحت مند خوراک استعمال کرنے کی عادت ڈالنے، زیادہ فعال رہنے اور وزن کم کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں موٹاپے سے نجات کی سرکاری مہم کاآغازکردیاگیا، وزیر صحت میٹ ہینکاک کا کہنا ہے کہ اگرہرشہری اپنا وزن پانچ پونڈ کم کرلے تو قومی صحت کےادارے پر دس کروڑ پائونڈ کا بوجھ کم ہوجائے گا۔

    برطانیہ یورپ میں 63 فیصد صحتمند افراد کا وزن زیادہ ہے اور موٹے افراد کی تعداد کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر آتا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے اس مہم کو ’’وزن گھٹاؤ این ایچ ایس بچاؤ‘‘ کا نام دیا گیا ہے انھوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ میرے کورونا کے شکار ہونے کا ایک بڑا سبب میرا زیادہ وزن تھا۔

    برطانوی حکومت موٹاپے کیخلاف سرکاری مہم پرایک کروڑ پاؤنڈ خرچ کرے گی، یہ منصوبہ 12 ہفتوں پر مشتمل ہے، جس میں لوگوں کو صحت مند خوراک استعمال کرنے کی عادت ڈالنے، زیادہ فعال رہنے اور وزن کم کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔

    ماہرین کےمطابق زیادہ وزن کے لوگوں کے شدید بیمار پڑنے اور کورونا کے سبب ہلاکتوں کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ موٹاپا ٹائپ ٹو ذیابیطس، بعض اقسام کے سرطان ،جگر اور سانس کے امراض کا سبب بھی بنتا ہے۔

    پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کے مطالعے کے مطابق کرونا وائرس میں مبتلا افراد میں موٹاپے سے موت کے خطرے میں 40 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔