Tag: برطانیہ

  • برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل پر تنقید، نیتن یاہو کا ردِعمل سامنے آگیا

    برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی اسرائیل پر تنقید، نیتن یاہو کا ردِعمل سامنے آگیا

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ پابندیوں کی دھمکیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان بیانات کو حماس کے لیے ایک بڑی انعامی پیشکش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے بیانات سے حماس کے موقف کو تقویت مل رہی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل امریکی صدر کی غزہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے پیش کردہ حکمتِ عملی سے متفق ہے اور دیگر یورپی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی مؤقف کو اپنائیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کر دے اور ہتھیار ڈال دے تو جنگ کل ہی ختم ہو سکتی ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے غزہ پر اپنی فوجی کارروائی نہ روکی اور انسانی امداد پر عائد پابندیاں نہ ہٹائیں، تو اُس کے خلاف عملی اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔

    رپورٹس کے مطابق تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اسرائیلی حکومت کی جانب سے شہری آبادی کے لیے بنیادی انسانی امداد کو روکنا کسی صورت قبول نہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

    ان کے اس بیان میں مغربی کنارے میں بستیوں کی توسیع کی بھی مخالفت کی گئی اور واضح کیا گیا کہ اگر صورتحال میں تبدیلی نہ آئی تو مخصوص نوعیت کی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔

    غزہ میں پناہ گاہ اسکول پر اسرائیلی بمباری، 40 فلسطینی شہید

    واضح رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے غزہ میں طبی، غذائی اور ایندھن کی امداد کے داخلے پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس پر دباؤ بڑھانے کے لئے امداد کی ترسیل پر پابندی لگا رہا ہے تاکہ حماس دباؤ میں آ کر باقی ماندہ قیدیوں کو رہا کردے۔

  • حسن نواز کی برطانیہ میں ساتوں کمپنی تحلیل

    حسن نواز کی برطانیہ میں ساتوں کمپنی تحلیل

    لندن: پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کی برطانیہ میں موجود ساتوں کمپنیاں تحلیل کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق حسن نواز کی برطانیہ میں موجود 7 کمپنی کو تحلیل کردیا گیا، وہ برطانیہ میں 7 کمپنیوں کے ڈائریکٹر تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حسن نواز کو برطانیہ میں ٹیکس ڈیفالٹر قرار دیا جاچکا ہے جبکہ 5.2 ملین پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

    حسن نواز کو اپریل 2024 میں بینک کرپٹ قرار دیا گیا تھا، اب ان کی سب سے بڑی کمپنی فلیگ شپ انویسٹمنٹس لمیٹڈ کو بھی تحلیل کردیا گیا جس کا 20 مئی سے اطلاق ہوگا۔

    حسن نواز کو لندن کی عدالت نے دیوالیہ قرار دے دیا

    حسن نواز کی 2007 سے قائم کمپنی کوئینٹ پیڈنگٹن لمیٹڈ بھی 20 مئی کو تحلیل ہوگی، ان کی چار کمپنیاں 3 دسمبر 2024 اور ایک کمپنی 2016 میں تحلیل ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ مارچ 2024 کے دوران اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت نے نواز شریف کے بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کو فلیگ شپ، ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں بری کیا تھا۔ پاکستان میں ان دونوں پر پانامہ پیپرز سے جڑے مبینہ بدعنوانی کے مقدمات قائم ہوئے تھے۔

  • F-35 اسرائیلی طیاروں کے حوالے سے اہم خبر، ان طیاروں سے غزہ میں بمباری کی جاتی ہے

    F-35 اسرائیلی طیاروں کے حوالے سے اہم خبر، ان طیاروں سے غزہ میں بمباری کی جاتی ہے

    لندن: الجزیرہ کے مطابق برطانیہ کی حکومت کو اسرائیل کے زیر استعمال F-35 جیٹ کے لیے پرزوں کی برآمد پر ہائی کورٹ کے چیلنج کا سامنا ہے، لندن میں وکلا کی تنظیم گلوبل لیگل ایکشن نیٹ ورک (GLAN) اور رام اللہ میں فلسطینی حقوق کی تنظیم الحق یہ کیس لڑ رہے ہیں۔

    گلن کے وکیل جینن واکر نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ عدالت جا رہے ہیں تاکہ برطانوی حکومت کو اسرائیل کو F-35 جیٹ کے پرزوں کی سپلائی بند کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کریں۔

    واکر نے کہا ’’ہم جانتے ہیں کہ اسرائیل F-35 جیٹ طیاروں کو عام شہریوں پر بمباری کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، جیسا کہ 18 مارچ کو ہونے والا حملہ جس نے جنگ بندی معاہدے کو توڑا، یہ حملے برطانیہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہوں گے۔‘‘

    واکر نے غزہ کے اس سب سے مہلک ترین دنوں میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں سینکڑوں شہری مارے گئے تھے۔ واضح رہے کہ اٹھارہ مارچ کے اسرائیلی حملے میں 400 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے تھے۔ واکر نے کہا ’’ہم جانتے ہیں کہ ہر F-35 جیٹ میں کچھ برطانوی پرزے ہوتے ہیں۔‘‘


    نصر میڈیکل کمپلیکس پر بمباری، اسرائیلی فورسز نے صحافی حسن أصليح کو قتل کر دیا


    یہ چار روزہ کیس آج منگل کو شروع ہونے والا ہے، ادھر غزہ پر F-35 جیٹ طیاروں کی مدد سے اسرائیل کے حملے تاحال جاری ہیں، اس جارحیت میں اب تک 61,700 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ستمبر 2024 میں برطانیہ نے ایک جائزے کے بعد اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے 350 میں سے تقریباً 30 لائسنسوں کو معطل کر دیا تھا، لیکن F-35 جیٹ کے پرزہ جات کے لیے ایک استثنیٰ تیار کیا گیا، اور حکومت نے کہا کہ یہ پرزے براہ راست اسرائیل کو نہیں بھیجے جائیں گے۔

    تاہم، الحق اور GLAN کا استدلال ہے کہ برطانوی حکومت لوپ ہول تلاش کر کے ’عالمی اسپیئرز پول‘ اور ’F-35 پارٹنر ممالک‘ کے ذریعے اسرائیل کو پرزے فراہم کرنے کی اجازت دے کر ملکی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے، اس کے باوجود کہ [بین الاقوامی عدالت انصاف] کو یہ پتا چلا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ممکنہ خطرہ ہے۔

    برطانیہ مبینہ طور پر اسرائیل کے زیر استعمال F-35 لڑاکا طیاروں میں تقریباً 15 فی صد پرزہ جات فراہم کر رہا ہے۔ اس کیس نے گزشتہ ہفتے نئی اہمیت اختیار کر لی جب یہ بات سامنے آئی کہ مارچ 2025 تک F-35 کے پرزے براہ راست اسرائیل بھیجے گئے۔ اب منگل سے جمعہ تک، ہائی کورٹ کے جج اس بات کا جائزہ لیں گے کہ آیا حکومت کا اسرائیل کو تمام اسلحہ لائسنسوں کو معطل نہ کرنے کا فیصلہ قانونی طور پر درست تھا یا نہیں۔

  • اوورسیز کے لیے اہم خبر، برطانیہ میں مستقل رہائش کے قیام کی مدت بڑھا دی گئی

    اوورسیز کے لیے اہم خبر، برطانیہ میں مستقل رہائش کے قیام کی مدت بڑھا دی گئی

    لندن: اوورسیز کے لیے اہم خبر ہے کہ برطانیہ میں مستقل رہائش کے قیام کی مدت بڑھا دی گئی ہے۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے امیگریشن سسٹم میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت سوشل کیئر ورکر ویزا بند، اور بیرون ملک سے نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    برطانیہ میں مستقل رہائش کے لیے قیام کی مدت 5 سے بڑھا کر 10 سال کر دی گئی، دوسری طرف اسکلڈ ورکر ویزا کے لیے تعلیم کی سطح بڑھا دی گئی، پوسٹ اسٹڈی ورک ویزا کی مدت کم کر دی گئی، اور انگریزی زبان کی مہارت کا معیار بڑھا دیا گیا ہے۔

    اسکلڈ ورکر ویزا کے لیے اب کم از کم گریجویٹ سطح کی تعلیم درکار ہوگی، پوسٹ اسٹڈی ورک ویزا کی مدت 2 سال سے کم کر کے 18 ماہ کر دی گئی، جب کہ انگریزی زبان کی مہارت کا معیار بی ون سے بڑھا کر بی 2 کر دیا گیا۔


    برطانیہ کا امیگریشن کنٹرول کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ، طلبہ کے لیے بری خبر


    ویزا درخواست دہندگان اور بالغ زیر کفالت افراد کے لیے انگریزی زبان کے ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے، بالغ زیر کفالت افراد کے لیے انگریزی زبان کی مہارت کا معیار اے ون سطح پر کر دیا گیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق بین الاقوامی طلبہ کی فیس پر 6 فی صد لیوی عائد کی گئی ہے، مجرمانہ ریکارڈ والے افراد کی برطانیہ سے ملک بدری میں تیزی آئے گی۔

  • برطانیہ کا امیگریشن کنٹرول کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ، طلبہ کے لیے بری خبر

    برطانیہ کا امیگریشن کنٹرول کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ، طلبہ کے لیے بری خبر

    لندن: برطانیہ نے امیگریشن کنٹرول کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس میں طلبہ کے لیے بھی بری خبر ہے۔

    برطانوی سیکریٹری داخلہ کے مطابق برطانیہ میں اب ورکرز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مقامی لوگوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی، جس کے لیے کیئر ویزہ کے قوانین میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔

    برطانوی سیکریٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ بیرون ممالک سے ورکرز کے حصول کو سخت بنایا جا رہا ہے، اوورسیز طلبہ کو کام کی اجازت پر بھی نظر ثانی کی جائے گی۔

    برطانوی سیکریٹری داخلہ کے مطابق جرائم میں ملوث اوورسیز کے خلاف بھی سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو غیر ملکی جرائم میں ملوث ہوں گے ان کا ویزہ منسوخ کر دیا جائے گا۔


    برطانیہ کا ویزا درخواستوں کے حوالے سے بڑا اعلان


    یاد رہے کہ جمعرات کو برطانوی اخبار نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ برطانیہ ان ملکوں کی ویزا درخواستوں کو محدود کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جن کا ویزے کی مقررہ مدت سے زیادہ قیام یا سیاسی پناہ لینے کا امکان زیادہ ہے۔

    ٹائمز اخبار کے مطابق ہوم آفس کی جانب سے پاکستان، نائیجیریا اور سری لنکا سمیت بعض ممالک کے شہریوں کی جانب سے ورک اور اسٹڈی ویزے کی درخواستوں پر سخت شرائط لگ سکتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ان منصوبوں کا اعلان جلد ہی امیگریشن وائٹ پیپر میں کیا جائے گا، کیوں کہ حکومت امیگریشن کےاعداد و شمار کو قابو کرنا چاہتی ہے۔

  • برطانیہ کا ویزا درخواستوں کے حوالے سے بڑا اعلان

    برطانیہ کا ویزا درخواستوں کے حوالے سے بڑا اعلان

    آکسفورڈ: برطانوی اخبار نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ برطانیہ ان ملکوں کی ویزا درخواستوں کو محدود کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جن کا ویزے کی مقررہ مدت سے زیادہ قیام یا سیاسی پناہ لینے کا امکان زیادہ ہے۔

    ٹائمز اخبار کے مطابق ہوم آفس کی جانب سے پاکستان، نائیجیریا اور سری لنکا سمیت بعض ممالک کے شہریوں کی جانب سے ورک اور اسٹڈی ویزے کی درخواستوں پر سخت شرائط لگ سکتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان منصوبوں کا اعلان جلد ہی امیگریشن وائٹ پیپر میں کیا جائے گا، کیوں کہ حکومت امیگریشن کےاعداد و شمار کو قابو کرنا چاہتی ہے۔

    لیبر پارٹی نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ امگریشن کی تعداد میں کمی لائے گی، پارٹی نے کہا کہ خالص نقل مکانی کی مجموعی سطح کو ’’مناسب طریقے سے کنٹرول اور منظم کیا جانا چاہیے۔‘‘

    ہوم آفس کے ترجمان نے کہا: ’’جو لوگ ورک اور اسٹوڈنٹ ویزے پر آتے ہیں اور سیاسی پناہ کا دعویٰ کرتے ہیں، ہم ان افراد کی پروفائل پر انٹیلیجنس بنا رہے ہیں تاکہ ان کی جلد اور تیزی سے شناخت کی جا سکے، جہاں ہمیں ایسے عوامی رجحانات کا پتا چلتا ہے جو ہمارے امیگریشن قوانین کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، تو ہم کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔‘‘ انھوں نے کہا ’’ہمارا آنے والا امیگریشن وائٹ پیپر ہمارے ٹوٹے ہوئے امیگریشن سسٹم کو بحال کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ ترتیب دے گا۔‘‘

    گزشتہ ماہ جاری کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ میں ویزے کے لیے درخواست دینے والے تارکین وطن کی تعداد میں ایک سال میں ایک تہائی سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ ورکر، اسٹڈی، اور فیملی ویزا کیٹیگریز میں مارچ 2025 تک 772,200 افراد کی درخواستیں موصول ہوئیں، جو پچھلے 12 مہینوں میں تقریباً 1.24 ملین کے مقابلے میں 37 فی صد کم ہے۔

  • برطانیہ میں رہائشی سہولیات کا فقدان، لاکھوں بچے بے گھر

    برطانیہ میں رہائشی سہولیات کا فقدان، لاکھوں بچے بے گھر

    لندن : برطانیہ میں رہائشی سہولیات کا بحران شدت اختیار کرگیا جس کا سب سے زیادہ اثر لاکھوں بے گھر بچوں اور مقامی حکومتوں کی مالی مشکلات پر ہو رہا ہے۔

    برطانیہ میں 1 لاکھ 64ہزار سے زائد بے گھر بچے عارضی رہائش گاہوں میں مقیم ہیں جو کہ ایک ریکارڈ تعداد ہے۔ یہ رہائش عارضی طور پر دی جاتی ہے لیکن اکثر خاندان ان میں سالوں پھنسے رہتے ہیں۔

    یو کے پارلیمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ہاؤسنگ چیریٹی شیلٹر پروجیکٹس کی ایک تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ پارلیمانی مدت کے اختتام تک 2 لاکھ سے زیادہ بچے انگلینڈ میں قلیل مدتی ہنگامی رہائشگاہوں میں قیام پذیر ہوں گے۔

    homeless child

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ان بچوں کی تعداد میں سال 2029ء تک 26 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، مجموعی طور پر یہ اضافہ 71 فیصد اضافے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

    بہت سے مقامات پر شدید نمی، پھپھوندی، چوہے، سردی اور جگہ کی کمی جیسے سنگین مسائل درپیش ہیں۔ 58نوزائیدہ بچوں سمیت پچھلے پانچ سال میں کم از کم 74 بچوں کی اموات کا تعلق عارضی رہائش گاہوں کے سنگین مسائل سے ہے۔

    مقامی کونسلیں ان ہنگامی رہائش گاہوں کو محفوظ بنانے کے لیے اکثر اوسطاً 60 فیصد زیادہ قیمت ادا کر رہی ہیں، جس کا مقصد لوگوں کو بے گھر ہونے سے روکنا ہے۔

    بہت سے خاندانوں کو طویل مدت تک عارضی رہائش گاہوں میں رہنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے، جہاں اکثر ایسے حالات درپیش ہوتے ہیں جو صحت کیلیے انتہائی غیر تسلی بخش ہوتے ہیں۔

    بے شمار بچے ایسے بھی ہیں جو اپنے والدین یا بہن بھائیوں کے ساتھ بستر شیئر کرنے پر مجبور ہیں،اس کے ساتھ مشترکہ سہولیات والی جگہوں پر طویل غیر قانونی قیام بچوں کی حفاظت اور صحت کے لیے بہت خطرناک ہے۔

    بہت سے خاندانوں کو دیگر علاقوں کی جانب منتقل کیا جا رہا ہے، جس سے ان کے سماجی و تعلیمی نظام متاثر ہو رہے ہیں اس کام میں قانونی تقاضوں کی خلاف ورزیاں بھی سامنے آرہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ کا یہ بحران صرف عارضی رہائش تک ہی محدود نہیں بلکہ پورے ہاؤسنگ نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، حکومت کو فوری اور طویل مدتی اقدامات کرنا ہوں گے اور جولائی 2025 تک اس مسئلے کے خاتمے کی حکمتِ عملی وضع کرنی چاہیے۔

  • وزیراعظم کی پہلگام واقعہ کی شفاف بین الاقوامی تحقیقات میں برطانیہ کو بھی شمولیت کی دعوت

    وزیراعظم کی پہلگام واقعہ کی شفاف بین الاقوامی تحقیقات میں برطانیہ کو بھی شمولیت کی دعوت

    وزیر اعظم شہباز شریف نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن ڈراما کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کیلیے برطانیہ کو شامل ہونے کی دعوت دے دی ہے۔

    گزشتہ ماہ 22 اپریل کو پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی ہندو انتہا پسند مودی سرکار پر جنگی جنون سوار ہے۔ تاہم پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعہ کی آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف عالمی تحقیقات کی پیشکش نے مودی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈوں کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔

    اب وزیراعظم شہباز شریف نے اس واقعہ کی غیر جانبدار اور عالمی شفاف تحقیقات میں برطانیہ کو بھی شمولیت کی دعوت دے دی ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے انہیں پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور پاکستان کو بغیر ثبوت اس واقعہ سے جوڑنے کی بھارتی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے اس واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔

    شہباز شریف نے اس غیر جانبدار اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات میں برطانیہ کو بھی شمولیت کی دعوت دی اور کہا کہ برطانیہ خطے میں امن کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک کی اقتصادی ترقی ہے، اور پاکستان کبھی ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے علاقائی امن کو خطرہ ہو۔

    اس موقع پر برطانوی ہائی کمشنر جین میرٹ نے کہا کہ برطانیہ علاقائی امن وسلامتی کیلیے پاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/info-minister-visits-loc-along-with-local-foreign-media/

  • دہشت گردی کا شبہ، برطانیہ میں 7 ایرانیوں سمیت 8 افراد گرفتار

    دہشت گردی کا شبہ، برطانیہ میں 7 ایرانیوں سمیت 8 افراد گرفتار

    لندن: برطانوی پولیس نے دہشت گردی کے شبہ میں 7 ایرانیوں سمیت 8 افراد کو گرفتار کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی دو الگ الگ کارروائیوں میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں 7 ایرانی شہری ہیں۔

    گرفتار ہونے والوں کی عمریں 29 سے 46 برس کے درمیان ہیں، شبہ ہے کہ وہ دہشت گردی کی کارروائی کی تیاری کر رہے تھے اور مخصوص جگہوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تھا، ان افراد کو لندن، سونڈن اور گریٹر مانچسٹر سے گرفتار کیا گیا۔

    میٹروپولیٹن پولیس نے بتایا کہ مشتبہ افراد میں سے 5 کو ہفتے کے روز چھاپوں میں ’ایک مخصوص احاطے‘ کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش کے تحت حراست میں لیا گیا۔


    قومی سلامتی کے برطرف مشیر والٹز نے ٹرمپ سے ملاقات سے قبل کس سے رابطہ کیا تھا؟ امریکی اخبار کا انکشاف


    میٹرو پولیٹن پولیس کے انسداد دہشت گردی کے سربراہ ڈومینک مرفی نے کہا کہ یہ تیز رفتار تحقیقات ہیں، ہم متاثرہ جگہ پر موجود لوگوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ انھیں اپ ڈیٹ رکھا جا سکے، انھوں نے کہا تفتیش ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اور مختلف پہلوؤں سے انکوائری کر رہے ہیں۔

    انھوں نے ہم سمجھتے ہیں کہ عوام کو تشویش لاحق ہو سکتی ہے لیکن ہمیشہ کی طرح میں ان سے کہوں گا کہ وہ چوکس رہیں اور اگر وہ کوئی ایسی چیز دیکھتے یا سنتے ہیں جس سے ان کا تعلق ہے، تو ہم سے رابطہ کریں۔

  • پرنس ہیری اپنا مقدمہ ہار گئے

    پرنس ہیری اپنا مقدمہ ہار گئے

    لندن: پرنس ہیری برطانوی حکومت کے خلاف اپنا مقدمہ ہار گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کے اہم رکن پرنس ہیری کی جانب سے پولیس سیکیورٹی میں کمی سے متعلق اپیل کی گئی تھی، تاہم شہزادہ ہیری کورٹ آف اپیل میں مقدمہ ہار گئے۔

    پرنس ہیری نے اپنے دورہ برطانیہ کے دوران سیکیورٹی میں کمی پر عدالت سے رجوع کیا تھا، پرنس ہیری کی شاہی فرائض سے سبک دوشی پر سیکیورٹی میں کمی کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ پرنس ہیری نے ستمبر 2021 میں ہوم آفس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا، فروری 2024 میں جج نے پرنس ہیری کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا، جون 2024 میں پرنس ہیری کو کورٹ آف اپیل سے رجوع کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔


    پاک بھارت کشیدگی، بابا وانگا کی پیشگوئیاں زیر گردش


    مقدمہ ہارنے پر شہزادہ ہیری نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ شاہی فرائض سے سبکدوش ہونے کے بعد برطانیہ میں اپنی حفاظت کی اپیل سے محروم ہونے پر خود کو تباہ حال محسوس کر رہے ہیں، اور یہ کہ وہ اس فیصلے کو بدلنے کے لیے کوشش کریں گے کیوں کہ وہ اپنے خاندان کو بہ حفاظت برطانیہ نہیں لا سکتے۔

    واضح رہے کہ شہزادہ ہیری، جو کہ کنگ چارلس کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں، اور جو اپنی اہلیہ میگھن مارکل کے ساتھ امریکا منتقل ہو چکے ہیں، نے پولیسنگ کے لیے ذمہ دار وزارت ہوم آفس کے فیصلے کو کالعدم کرنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی تھی۔ ہوم آفس نے فروری 2020 میں فیصلہ کیا تھا کہ ہیری کو برطانیہ میں خود کار طور سے ذاتی پولیس تحفظ نہیں ملے گا، اگرچہ لندن کی ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اسے قانونی قرار دیا تھا۔ جمعہ کے روز ہوم آفس کے اس فیصلے کو اپیل کے تین ججوں نے برقرار رکھا۔

    پرنس ہیری کا رد عمل


    کیلیفورنیا میں میگھن اور 2 بچوں کے ساتھ رہائش پذیر شہزادہ ہیری نے فیصلے پر کہا کہ ظاہر ہے کہ وہ اس سے کافی پریشان ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ ان کی حیثیت نہیں بدلی ہے، نہ یہ تبدیل ہو سکتی ہے ’’میں وہ ہوں جو میں ہوں، میں اس کا حصہ ہوں جس کا میں حصہ ہوں، اس سے کوئی راہ فرار نہیں۔‘‘

    ہیری نے دعویٰ کیا کہ ’’سیکیورٹی کے معاملے کو فائدہ اٹھانے کے طور پر استعمال کیا گیا‘‘ تاکہ انھیں اور میگھن کو شاہی دائرے میں رکھنے کی کوشش کی جا سکے، لیکن ہیری نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ صلح کرنا چاہتے ہیں۔

    کیلیفورنیا سے انٹرویو میں کہا انھوں نے کہا ’’2020 میں ایک ایسا فیصلہ کیا گیا تھا جو میرے ہر ایک دن کو متاثر کرتا ہے اور یہ جان بوجھ کر مجھے اور میرے خاندان کو نقصان پہنچا رہا ہے، میں اس فیصلے کی معافی کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا۔‘‘