Tag: برطانیہ

  • برطانیہ : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار

    برطانیہ : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار

    لندن : شمالی آئرلینڈ کی سخت گیر سیاسی جماعت ڈی یو پی معاہدے سے منحرف ہوگئی جس کے باعث برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت مشکل کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آئر لینڈ کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعت اور تھریسامے کی اتحادی جماعت ڈی یو پی وزیر اعظم کے حق میں ووٹ دینے کا معاہدے منحرف ہوگئی، ڈی یو پی نے تھریسا مے کی حکومت بحال رکھنے کے لیے ایک ارب پاؤنڈ کا معاہدہ کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسامے اور ڈی یو پی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت شمالی آئرلینڈ کی جماعت نے حکومتی قوانین کی حمایت میں ووٹ دینا تھا تاہم مذکورہ جماعت کے ممبران نے پارلیمنٹ لیبر پارٹی کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بجٹ کی ووٹنگ کے دوران ڈی یو پی نے لیبر پارٹی کو ووٹ دیئے جس کے باعث تھریسامے کو اراکین پارلیمنٹ کے مطالبات ماننے اور اس بات کا تجزیہ کرنے پر راضی ہوئیں کہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی سے کیا مشکلات پیش آئیں گی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 585 صفحات پر مشتمل معاہدے کے تحت شمالی آئرلینڈ سے برطانیہ درآمد کیے جانے والے سامان پر کسٹمز چیک کی بات ہوئی تھی۔

    ڈی یو پی کی جانب سے بریگزٹ کے ترجمان سیمی ولسن کا کہنا تھا کہ تھریسامے ہمیں اعتماد میں لیے بغیر سودے بازی کا آغاز کیا، پارلیمنٹ میں وزیر اعظم تھریسا مے کے خلاف ووٹنگ وزیر اعظم کے لیے پیغام ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈی یو پی کے اتحاد کے بغیر وزیر اعظم عوام سے بریگزٹ پلان منظور نہیں کرواسکتے۔

  • قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    قدیم قلعوں کی بحالی کا حیرت انگیز عمل

    آپ جب بھی کسی تاریخی مقام یا کھنڈرات کا دورہ کرتے ہوں گے تو یقیناً آپ کے ذہن میں اس کے ماضی کی تصویر کھنچ جاتی ہوگی کہ پرانے دور میں یہ جگہ کیسی ہوتی تھی اور یہاں کون لوگ رہتے تھے۔

    پرانے دور کے تاریخی مقامات کو واپس ان کی اصل شکل میں لانا ایک مشکل ترین عمل ہوتا ہے جو بہت زیادہ محنت اور بڑے خرچ کا متقاضی ہوتا ہے۔

    بعض کھنڈرات زمانے کے سرد و گرم کا اس قدر شکار ہوچکے ہوتے ہیں کہ ان کی بحالی کسی طور ممکن نہیں ہوتی، ایسے میں ان کے بچے کچھے آثار کی ہی حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج کے باعث خطرے کا شکار تاریخی مقامات

    تاہم ڈیجیٹل دور میں کسی بھی شے کو کم از کم تصاویر کی حد تک ان کی اصل شکل میں لایا جاسکتا ہے۔

    ایک برطانوی ڈیجیٹل فنکار نے بھی ایسی ہی ایک کامیاب کوشش کی ہے جس کے تحت اس نے برطانیہ کے قدیم قلعوں کی اصل حالت میں تصویر کشی کردی۔ اس کام کے لیے اس نے ایک ماہر تعمیرات اور ایک تاریخ داں کی مدد بھی لی۔

    اس کی تیار کردہ تصاویر نہایت خوبصورت ہیں جو آپ کو دنگ کردیں گی۔


    ڈنلس قلعہ

    شمالی آئرلینڈ میں سمندر کنارے واقع یہ قلعہ 1500 عیسوی میں تعمیر کیا گیا، تاہم صرف ڈیڑھ سو سال بعد ہی اس کو خالی کردیا گیا۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک دفعہ جب یہاں پر رہائش پذیر انٹریم کا شاہی خاندان کھانے کا انتظار کر رہا تھا تو اونچائی پر واقعہ محل کا کچن اچانک ٹوٹ کر سمندر میں جا گرا اور کچن میں موجود عملہ بھی سمندر برد ہوگیا۔


    ڈنسٹنبرگ قلعہ

    انگلینڈ میں واقع یہ قلعہ کنگ ایڈورڈ دوئم نے ( 1200 عیسوی کے اواخر میں) تعمیر کروایا تھا۔ یہ قلعہ ایک جنگ کے دوران تباہ ہوگیا تھا۔


    بوتھ ویل قلعہ

    اسکاٹ لینڈ کا یہ قلعہ تیرہویں صدی میں قائم کیا گیا اور انگریزوں اور اسکاٹس کے درمیان جنگ میں باری باری دونوں فریقین کے قبضے میں آتا رہا۔

    اس قلعے میں رہنے والی ایک معزز خاتون بونی جین قریبی دریا پار کرتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگئی تھی جس کی روح اب بھی راتوں میں یہاں بھٹکتی ہے۔


    گڈ رچ قلعہ

    انگلینڈ کا ایک اور قلعہ گڈرچ سنہ 1102 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔ جنگ کے دوران دشمن پر گولے پھینکنے کے لیے قلعے کی چھت پر ایک بڑی توپ بھی نصب کی گئی تھی۔


    کے آرلوروک قلعہ

    اسکاٹ لینڈ میں موجود کے آرلوروک قلعہ برطانیہ کا واحد قلعہ ہے جس میں تکون مینار نصب ہے۔ یہ سنہ 1208 عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔

    چودہویں صدی میں انگریزوں سے جنگ کے دوران اسے تباہ کردیا گیا تاکہ دشمن یہاں قابض نہ ہوسکیں۔ 1570 عیسوی میں ارل آف سسکیس نے اسے دوبارہ تعمیر کروایا تاہم اس کے کچھ ہی عرصے بعد اسے ایک بار پھر دشمنوں کے خوف سے تباہ کردیا گیا۔


    کڈ ویلی قلعہ

    ویلز میں واقعہ یہ قلعہ 1106 میں بنایا گیا۔ یہ برطانیہ میں موجود تمام قلعوں میں نسبتاً بہترین حالت میں موجود ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی کابینہ کے چاروزراء مستعفی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی کابینہ کے چاروزراء مستعفی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے بریگزٹ سیکرٹری سمیت  کابینہ کے چار وزراء نے استعفیٰ دے دیا،  کابینہ نے گزشتہ روز  ڈیل کی منظوری دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے منصوبےپر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی حکومت شدید مشکلات کا شکار ہے ، جہاں ایک جانب  اپوزیشن کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں  حکومتی وزراء کے استعفوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب نے اپنی استعفیٰ پیش کردیا ہے جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر  یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔

    اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ  مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی  پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب نے ٹویٹر پر اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ’آج میں بطور بریگزٹ سیکریٹری مستعفی ہو گیا ہوں۔ میں یورپی یونین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی حمایت نہیں کر سکتا، یہ میرے ضمیر پر بوجھ ہو گا۔ وزیراعظم کو خط لکھا ہے جس میں تمام تر وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے‘۔

    دو سری جانب ایستھر میکووے نے اپنے استعفے میں وزیراعظم کو مخاطب کر کے لکھا ہے کہ ’آپ نے گذشتہ روز کابینہ کے سامنے جو معاہدہ رکھا وہ ریفرینڈم کے نتائج کی لاج نہیں رکھتا۔ درحقیقت یہ ان عزائم سے بھی مطابقت نہیں رکھتا جو آپ نے اپنی وزارتِ عظمیٰ آغاز پر متعین کیے تھے۔‘

    گزشتہ روز برطانوی کابینہ نے بریگزٹ ڈیل کی منظوری 5 گھنٹےطویل اجلاس کے بعد دی تھی ۔ اس  موقع پر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا  تھا  کہ آنے والا وقت مشکل ہے، اس مشکل سے نکلیں گے، بریگزٹ ڈیل کا مسودہ آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں مشکلات آسکتی ہیں، چاہتے ہیں جلد بریگزٹ کا معاملہ حل کرلیا جائے، امید ہے یورپی یونین کی جانب سے مثبت فیصلے کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ حالیہ پیش رفت سے قبل یورپی یونین کے مرکزی مذاکرات کار میشیل بارنیے نے کہا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاہدے میں ’فیصلہ کن‘ پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ  بدھ کو شائع ہونے والا معاہدے کا 585 صفحات کا مسودہ ’مذاکرات کو انجام تک لے جانے والا کلیدی قدم‘ ہے۔

    اس حوالے سے سب سے اہم بیان اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربائن کی جانب سے  سامنے آیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ یہ وہ ڈیل نہیں جس کا اس ملک کے عوام سے وعدہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کسی ایسے برے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی ، ایسا معاہدہ ہونے سے کوئی معاہدہ نہ ہونا بہتر ہے۔

  • برطانیہ کے چھ شہروں میں آئندہ سال سے 5 جی سروس میسر ہوگی

    برطانیہ کے چھ شہروں میں آئندہ سال سے 5 جی سروس میسر ہوگی

    لندن : برطانیہ کی ٹیلی کام کمپنی ’ای ای‘نے پہلے چھ شہروں میں تیز ترین فائیو جی موبائل نیٹ ورک متعارف کرانے کا اعلان کردیا، نئی سروس 10 گیگا بائٹ فی سیکنڈ تک اسپیڈ مہیا کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ای ای نامی کمپنی آئندہ سال کے وسط سے چھ شہروں فائی جی سروس شروع کردے گی، فی الحال اس جدید اور تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت کا ٹرائل کیا جارہا ہے۔ یہ سہولت ابتدائی طور پر لندن، کارڈیف، ایڈن برگ، بیل فاسٹ، برمنگھم اور مانچسٹر میں شروع کی جائے گی۔

    سنہ 2019 کے اواخر تک کمپنی یہ سہولت مزید دس شہروں میں پھیلا دے گی جس کے ذریعے صارفین انتہائی تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ استعمال کرسکیں گے جو کہ 10 گیگا بائٹ فی سیکنڈ کے حساب سے ڈیٹا ٹرانسفر کرسکے گا۔ وہ شہرجن میں یہ سروس دوسرے مرحلے میں شروع کی جائے گی ان میں گلاسگو، نیو کیسل، لیور پول، لیڈز، ہل، شیفیلڈ، نوٹنگھم،لیسسٹر، کنونٹری اور برسٹل شامل ہیں۔

    کمپنی کی سربراہ مارک الیرا کا کہنا ہے کہ اس سروس کی فراہمی سے برطانوی شہری انتہائی تیز رفتار انٹرنیٹ استعمال کرسکیں گے اور انہیں بہتر سروس ملے گی۔ دوسرے نیٹ ورک اس سروس کا ٹرائیل آئندہ برس شروع کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا عزم ہے کہ چاہے فور جی یا فائیو جی کے صارفین ہوں یا وائی فائی کہ ۔۔ انہیں انٹرنیٹ کی رفتارہر وقت سو فیصد ملنی چاہیے۔ الیرا کا کہنا تھا کہ صارفین کو فائیو جی کی سہولت کے لیے کچھ رقم زیادہ ادا کرنا ہوگی جو کہ اس کی رفتار اور ردعمل کے سامنے کچھ زیادہ نہیں ہوگی۔

  • سعودی فرمانروا سے برطانوی وزیرخارجہ کی ملاقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال

    سعودی فرمانروا سے برطانوی وزیرخارجہ کی ملاقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال

    ریاض: سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ریاض کے قصر یمامہ میں برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ سے ملاقات ہوئی جس میں خطے کی صورتحال سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور تعاون کے شعبوں کا جائزہ لیا گیا اس کے علاوہ خطے میں رونما ہونے والے واقعات اور تازہ ترین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    اس موقع پر برطانیہ میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ محمد بن نواف بن عبدالعزیز، وزیر مملکت اور کابینہ کے رکن ڈاکٹر مساعد بن محمد العیان، سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر، سعودی عرب میں برطانوی سفیر سائمن کولیس اور یمن میں برطانوی سفیر مائیکل آرون بھی شریک تھے۔

    قبل ازیں سعودی فرمانروا سے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد اور مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈ اینڈ چیف الشیخ محمد بن زاید نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور علاقائی مسائل اور عالمی تنازعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر امارات کے ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب خطے میں استحکام کی علامت اور خطے کو درپیش خطرات کے سامنے ڈھال ہے، سعودی عرب نے ہر دور میں  علاقائی خطرات کے انسداد میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

    یہ پڑھیں: خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    امارات کے ولی عہد نے کہا کہ شاہ سلمان کی دانشمندانہ اور جرأت مندانہ پالیسیوں سے خطے میں امن اور خوش حالی کے فروغ میں اضافہ ہوا، سعودی عرب نے ہمیشہ دوسرے ممالک کے مفادات کے لیے کام کیا ہے۔

  • ہٹلر کے والدین مجرم قرار، برمنگھم کی عدالت جمعے کو سزا سنائے گی

    ہٹلر کے والدین مجرم قرار، برمنگھم کی عدالت جمعے کو سزا سنائے گی

    برمنگھم: بیٹے کا نام ہٹلر  رکھنے پر تنازع کھڑا ہو گیا، انتہا پسند برطانوی جوڑے کو مجرم قرار دے دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق برمنگھم کی ایک عدالت میں 22 سالہ ایڈم اور 38 سالہ کلاڈیو  پر نازی گروہ نیشنل ایکشن کا رکن ہونے کے الزام  کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا، پولیس نے جوڑے کو نئی طرز کی دہشت گردی کا مرتکب ٹھہرایا ہے.

    واضح رہے کہ  نیشنل ایکشن نامی پارٹی ہٹلر کو اپنا لیڈر کہتی ہے، برطانیہ میں  2016 میں اس جماعت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ 

    بچے کی پیدائش کے بعد جوڑے نے ایک تصویر بھی بنوائی، جس میں انھوں نے نازی پارٹی کا پرچم تھام رکھا تھا، جوڑے نے  نازی فوج کے انداز میں‌ سلوٹ‌ بھی کیا.

    مزید پڑھیں: ہٹلر کا لباس زیب تن کرنے پر امریکی شہری کو دھمکیاں

    ایک تصویر  میں  ایڈم خفیہ نسل پرست اور امیگریشن مخالف گروہ کا مخصوص نقاب اور  لباس پہنے اپنے بیٹے کو اٹھائے کھڑا ہے۔

    ان ہی تصاویر میں جوڑے کے قریبی دوست ڈیرن فیلچر کو بھی دیکھا جاسکتا ہے،  جسے ایک سفید انتہاپسند کے طور پر شناخت کیا جاتا ہے.

    عدالت میں جوڑے کا ٹرائل سات ہفتے جاری رہا، پولیس کی طرف سے  پیش کئے گئے شواہد میں ایڈم کے گھر سے ملنے والا مواد بھی شامل تھا، جس میں بم بنانے کا طریقہ درج تھا، اس کے علاوہ اس جوڑے کے گھر سے نازی لٹریچر  اور کلہاڑا بھی برآمد ہوا۔

    گروہ کے ارکان نے چیٹ گروپ میں ہٹلر کی تعریف کی اور یہودیوں کے قتل عام کو "حتمی حل” قرار دیا۔ ٹرائل کے دوران ایڈم نے بتایا کہ انہیں بچپن میں اپنے والد کی وجہ سے نسل پرستی کی تعلیم ملی۔ جوڑے اور اس کے ساتھیوں کو جمعے کے روز سنا سنائی جائے گی۔

    کاونٹر ٹیررازام افسران کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں نسل پرست دہشت گرد گروہوں کے حملوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے،  یہ گروہ منظم ہو کر خفیہ اور جدید طریقے استعمال کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 1939 میں ہٹلر کی جانب سے پولینڈ پر جارحیت دوسری جنگ عظیم کے آغاز کا باعث بنی، جس میں‌ لاکھوں افراد لقمہ اجل بنے.

  • بریگزٹ: آئرلینڈ کسی بھی صورت باقاعدہ سرحد قبول نہیں کرے گا

    بریگزٹ: آئرلینڈ کسی بھی صورت باقاعدہ سرحد قبول نہیں کرے گا

    برطانیہ: آئرلینڈ کی جانب سے برطانیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ بریگزٹ پر عمل درآمد کی صورت میں شمالی آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان بارڈر پر سختی نہ کرنے کی اپنےوعدے پر قائم رہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئرش وزیر ِخارجہ سائمن کووینے کا کہنا ہے برطانیہ کی جانب سے کسی بھی جز وقتی انتظام جسے کسی بھی وقت کنگ ڈم ختم کرسکے ، کبھی بھی یورپین یونین کئی جانب سے قبول نہیں کیا جائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ شمالی آئرلینڈ کے ساتھ سرحدی تنازعہ بریگزٹ کی راہ میں موجود رکاوٹوں میں سے سب سے اہم ہے۔ اس کا جلد حل نکالنا ہوگا کہ وقت تیزی سے گزررہا ہے۔

    برطانیہ کی جانب سے مارچ 2019 میں یورپین یونین سے علیحدگی طے ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس معاملے کے 95 فیصد عوامل مکمل کیے جاچکے ہیں ، تاہم بارطانیہ نے اس سلسلے میں جو وعدہ کیا تھا کہ آئر لینڈ کے ساتھ سرحد پر سخت انتظامات نہیں کیے جائیں گے ، یہ مسئلہ تاحال تصفیہ طلب ہے۔

    یہ معاملہ اہم بھی ہے کیونکہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپین یونین کے درمیان یہی زمینی سرحد ہوگی جس پر فی الحال کسی بھی قسم کی سختی نہیں کی جاتی ہے اور اشیا بغیر کسی جانچ پڑتال کے آتی جاتی رہتی ہیں۔

    وزیر ِخارجہ سائمن کا کہنا ہے کہ کسی بھی قسم کے باضابطہ بارڈر کی صورت میں شمالی آئرلینڈ میں جاری امن عمل کو شدید نقصان پہنچے گا لہذا جب تک اس معاملے پر حتمی فیصلے نہ لے لیے جائیں اس وقت تک یورپین یونین سے برطانیہ کا انخلا ممکن نہیں ہوسکے گا۔

  • برطانیہ میں جمپنگ سلائیڈ گرگئی، آٹھ بچےشدید زخمی

    برطانیہ میں جمپنگ سلائیڈ گرگئی، آٹھ بچےشدید زخمی

    برطانیہ: ویک اینڈ کی رات دیو قامت جمپنگ سلائیڈ کے گرنے سے 8 سے زائد بچے شدید زخمی ہوگئے ، سانحے میں مجموعی طور پر 20 کے لگ بھگ بچے متاثر ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ اندوہناک واقعہ برطانیہ کے علاقے سرے کے ورکنگ پارک میں پیش آیا جہاں بچوں کے لیے آتش بازی کا اہتمام کیا گیا تھا اور اس موقع پر شہریوں کی کثیر تعداد جمع تھی۔

    عینی شاہدین کے مطابق سلائیڈ 20 سے 25 فٹ اونچی تھی اور حادثے کے وقت اس پر چالیس کے قریب بچے موجود تھے ، سلائیڈ کے گرنے سے کم از کم 15 سے 20 بچے اوپر سے نیچے گرے ، جن میں سے آٹھ شدید زخمی ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق سانحہ شام سات بجے کے بعد پیش آیا اور پولیس نے اسے بڑا حادثہ قرار دیتے ہوئے جائے وقوعہ پر ایمرجنسی نافذ کردی۔ حادثے کے فوری بعد پیرا میڈکس اسٹاف جائے حادثہ پر پہنچا اور بچوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ۔


    آٹھ بچے اس اندوہناک سانحے میں شدید زخمی ہوئے جنہیں فی الفور سرے کے علاقے میں واقع بڑے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ ایک بچہ انتہائی سنگین حالت میں تھا جسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال لے جایا گیا ۔

    جائے وقوعہ پر موجود ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ ان کے بچے نے ان سے اس سلائیڈ پر جانے کی اجازت مانگی لیکن ان کے اندر کی حس نے انہیں خبردار کیا کہ سلائیڈ پر بچوں کی تعداد زیادہ ہے اور یہ ان کے بچے کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے لہذا انہوں نے اپنے بچے کو سلائیڈ پر جانے سے روک دیا اور چند ہی لمحوں میں یہ سانحہ پیش آیا۔

    پولیس نے بچوں کو اسپتال روانہ کروانے کے بعد پارک کو عوام سے خالی کروا کر جائے وقوعہ کو سیل کردیا ہے اور سلائیڈ گرنے کے حوالے سے تحقیقات کاآغاز کردیا ہے۔

  • برطانیہ میں ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، فٹبال کلب کا مالک ہلاک

    برطانیہ میں ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، فٹبال کلب کا مالک ہلاک

    لندن : برطانیہ کی لایئسٹر سٹی فٹبال کلب کے مالک کا ہیلی کاپٹر  اسٹیڈیم کے باہر حادثے کا شکار ہوا تھا فٹبال کلب سے حادثے کے نتیجے میں مالک کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی ہے۔۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے مشہور کنگ پاور فٹبال اسٹیڈیم میں ہفتے کے روز لایئسٹر سٹی کلب اور ویسٹ ہیم کے درمیان کھیلی جانے والی پریمئر لیگ کے اختتام پر گراؤنڈ کے مالک کا ہیلی کاپٹر فنی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوگیا۔

    لایئسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد میں تھائی ارب پتی، دو اسٹاف ممبر دو پائلٹ شامل ہیں، جن کی ہلاکت کی تصدیق لایئسٹر سٹی کلب نے بھی کردی ہے۔

     

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر کا پائلٹ سوفر گذشتہ 20 برس سے طیارے اور ہیلی کاپٹر اڑا رہے تھے، ہلاک پائلٹ اپنے نجی صحافتی ادارے کا براڈسٹنگ ہیلی کاپٹر بھی اڑا چکے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ کے ارب پتی شہری وکائی سریوڈھن اپرابھا نے سنہ 2010 میں لایئسٹر سٹی اسٹیڈیم خریدا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر اڑان بھرنے کے چند لمحے بعد ہی حادثے کے باعث زمین بوس ہوگیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسٹیڈیم کے پارکنگ ایریا میں مقامی وقت کے مطابق 10:20 پر نجی ہیلی کاپٹر حادثے کے باعث گر تباہ ہوا تھا، حادثے کے نتیجے میںوکائی سریوڈھن سمیت ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں حادثے کے بعد خوفناک آگ بھڑک اٹھی تھی، متاثرہ ہیلی کاپٹر کے ملبے سے ابھی تک شولے بھڑک رہے ہیں جس کے باعث ہیلی کاپپٹر میں مزید کتنے کے افراد تھے معلوم نہیں ہوسکا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہنگامی خدمات انجام دینے والا عملہ فائربریگیڈ آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پریمیر لیگ کی کوریج کرنے والے کیمرہ مین نے خبر رساں ادارے کا بتایا کہ میں میچ کی تصاویر بنا رہا تھا کہ اچانک زور دار دھماکے کی آواز سنی اور جائے حادثہ پر پہنچا تو دیکھا وکائی سریوڈھن اپرابھا کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ لایئسٹر سٹی کلب نے وکائی سریوڈھن اپرابھا کی ملکیت میں سنہ 2016 میں پریمئر لیگ جیتی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں برس مئی میں آئر لینڈ کے علاقے بوگ لینڈ میں پیراشوٹ طیارے کو حادثہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں سات سالہ بچے سمیت دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

  • وزیر خارجہ سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات

    وزیر خارجہ سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے ملاقات کی۔

    ملاقات میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔

    ملاقات میں عوامی سطح پر رابطوں کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا گیا جبکہ دونوں ملکوں میں تجارت، سرمایہ کاری، امن اور منظم جرائم کے خاتمے پر بھی گفتگو کی گئی۔

    ملاقات میں اثاثہ جات کی ریکوری سے متعلق تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا جبکہ پاکستان اور برطانیہ کے موجودہ دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔