Tag: برفانی بھالو

  • برف پر چلنا سیکھتے اور گرتے پھسلتے ننھے برفانی بھالو

    برف پر چلنا سیکھتے اور گرتے پھسلتے ننھے برفانی بھالو

    برفانی بھالو یوں تو برف میں رہنے والا جانور ہے اور برف ہی اس کی بقا کی ضمانت ہے، تاہم ننھے بھالوؤں کو برف پر چلنا سیکھنا پڑتا ہے اور اس دوران وہ نہایت دلچسپ انداز میں گرتے اور پھسلتے رہتے ہیں۔

    بی بی سی ارتھ کی ایسی ہی ایک ویڈیو میں برفانی بھالوؤں کی برف پر چلنے کی کشمکش کو فلمبند کیا گیا ہے۔ مادہ بھالو سات ماہ ہائبرنیشن (سونے) کا وقت گزارنے کے بعد تازہ برف سے لطف اندوز ہورہی ہے۔

    دوسری جانب اس کے ننھے بچے برف پر گر اور پھسل رہے ہیں کیونکہ انہیں اپنی زندگی میں پہلی بار برف پر چلنا پڑ رہا ہے۔

    کچھ وقت تک برف پر پھسلنے کے بعد آہستہ آہستہ وہ اس پر چلنے کے عادی ہوتے جاتے ہیں اور پھر کھیلنا شروع کردیتے ہیں۔

    دنیا بھر میں اس وقت 20 سے 25 ہزار برفانی بھالو موجود ہیں۔ یہ قطب شمالی دائرے (آرکٹک سرکل) میں پائے جاتے ہیں۔ اس دائرے میں کینیڈا، روس اور امریکا کے برفانی علاقے جبکہ گرین لینڈ کا وسیع علاقہ شامل ہے۔

    مئی 2008 میں جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں نے برفانی بھالوؤں کو خطرے کا شکار جانور قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق اگر موسموں میں تبدیلی اور برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو ہم بہت جلد برفانی بھالوؤں سے محروم ہوجائیں گے۔

    برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

  • برفانی بھالوؤں کا عالمی دن

    برفانی بھالوؤں کا عالمی دن

    برفانی علاقوں میں رہنے والے سفید برفانی بھالو کا آج عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد برفانی ریچھوں کی نسل کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنا ہے۔

    عالمی درجہ حرارت میں تیز رفتار اضافے اور تبدیلیوں یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا میں موجود برفانی علاقوں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

    اس وقت دنیا بھر میں 20 سے 25 ہزار برفانی بھالو موجود ہیں۔ یہ قطب شمالی دائرے (آرکٹک سرکل) میں پائے جاتے ہیں۔ اس دائرے میں کینیڈا، روس اور امریکا کے برفانی علاقے جبکہ گرین لینڈ کا وسیع علاقہ شامل ہے۔

    مئی 2008 میں جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں نے برفانی بھالوؤں کو خطرے کا شکار جانور قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق اگر موسموں میں تبدیلی اور برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو ہم بہت جلد برفانی بھالوؤں سے محروم ہوجائیں گے۔

    برف پگھلنے کے علاوہ ان بھالوؤں کو ایک اور خطرہ برفانی سمندروں کے ساحلوں پر انسانوں کی نقل و حرکت اور شور شرابے سے بھی ہے جو انہیں منفی طور پر متاثر کرتی ہے۔

    کچھ عرصہ قبل ماہرین نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ان ریچھوں کو لاحق ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق ان ریچھوں کو وہیل اور شارک مچھلیوں کے جان لیوا حملوں کا خطرہ ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ برفانی علاقوں کی برف پگھلنے سے سمندر میں موجود وہیل اور شارک مچھلیاں ان جگہوں پر آجائیں گی جہاں ان ریچھوں کی رہائش ہے۔

    مزید پڑھیں: اپنے گھر کی حفاظت کرنے والا بھالو گولی کا نشانہ بن گیا

    علاوہ ازیں ریچھوں کو اپنی خوراک کا بندوبست کرنے یعنی چھوٹی مچھلیوں کو شکار کرنے کے لیے مزید گہرے سمندر میں جانا پڑے گا جہاں شارک مچھلیاں موجود ہوں گی یوں ان بڑی مچھلیوں کے لیے ان ریچھوں کا شکار آسان ہوجائے گا۔

    ماہرین نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ایک شارک کے معدے میں برفانی ریچھ کے کچھ حصہ پائے گئے تھے جس کی بنیاد پر یہ خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ ماہرین یہ تعین کرنے میں ناکام رہے کہ آیا اس شارک نے ریچھ کو شکار کیا، یا پہلے سے مردہ پڑے ہوئے کسی ریچھ کو اپنی خوراک بنایا۔

    اب تک یہ برفانی حیات ان شکاری مچھلیوں سے اس لیے محفوظ تھی کیونکہ برف کی ایک موٹی تہہ ان کے اور سمندر کے درمیان حائل تھی جو بڑی مچھلیوں کے اوپر آنے میں بھی مزاحم تھی۔

    شارک مچھلیاں اس برف سے زور آزمائی سے بھی گریز کرتی تھیں کیونکہ اس صورت میں وہ انہیں زخمی کر دیتی تھی، تاہم اب جس تیزی سے قطب شمالی اور قطب جنوبی کی برف پگھل رہی ہے، اس سے یہاں بچھی ہوئی برف کمزور اور پتلی ہو رہی ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 15 سے 20 سالوں میں قطب شمالی سے برف کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا جس سے برفانی بھالوؤں سمیت دیگر برفانی جانوروں کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

  • اپنے گھر کی حفاظت کرنے والا بھالو گولی کا نشانہ بن گیا

    اپنے گھر کی حفاظت کرنے والا بھالو گولی کا نشانہ بن گیا

    ناروے کے برفانی علاقے میں ایک برفانی ریچھ کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جب اس نے وہاں آنے والے ایک سیاحتی بحری جہاز کے گارڈ کو زخمی کردیا۔

    ریسکیو ادارے کا کہنا ہے کہ واقعہ قطب شمالی اور ناروے کے درمیانی حصے میں پیش آیا۔ یہ علاقہ اپنے گلیشیئرز، برفانی ریچھوں اور قطبی ہرنوں کی وجہ سے مشہور ہے۔

    ادارے کے مطابق یہاں کی مقامی حیات کی وجہ سے یہ علاقہ سیاحوں کی کشش کا مرکز ہے اور واقعے کا باعث بننے والا جہاز بھی سیاحوں کو ہی لے کر آیا تھا۔

    دوسری جانب جہاز کی انتظامیہ نے وضاحت پیش کی ہے کہ ریچھ نے ایک گارڈ پر حملہ کیا تھا جس کے بعد دوسرے گارڈ نے دفاع میں گولی چلائی۔

    گارڈ کی گولی سے برفانی ریچھ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

    تاہم سوشل میڈیا پر انتظامیہ کی اس وضاحت کو قبول نہیں کیا گیا اور لوگوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔

    ایک ٹویٹر صارف نے کہا کہ، ’پہلے آپ ان ریچھوں کی قدرتی پناہ گاہ میں ان کے بہت قریب چلے جائیں، اور جب وہ آپ کے قریب آئیں تو انہیں مار ڈالیں‘۔

    برفانی ریچھ کی موت کو ماحولیات اور جنگلی حیات پر کام کرنے والے حلقوں میں بھی سخت ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ تیزی سے بڑھتا درجہ حرارت دنیا کے برفانی علاقوں کی برف کو پگھلا رہا ہے جس کے باعث برف میں رہنے کے عادی ریچھوں کی قدرتی پناہ گاہیں ختم ہونے کا خطرہ ہے۔

    مزید پڑھیں: لاغر بھالو نے دنیا کے خوفناک مستقبل کی جھلک دکھا دی

    اپنے گھروں کو لاحق خطرات کی وجہ سے برفانی ریچھ کو معدومی کے خطرے کا شکار حیات کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گرم موسم بھالو کو انسان کے لیے مزید خطرناک بنانے کا سبب

    گرم موسم بھالو کو انسان کے لیے مزید خطرناک بنانے کا سبب

    برفانی ریچھ انسانوں کے لیے کسی حد تک خطرناک جانور ہیں اور یہ اس وقت جان لیوا حملہ کرسکتے ہیں جب کوئی انسان ان کے ماحول میں مداخلت کرے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج ان بھالوؤں کی جارحیت میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔

    عام طور پر برفانی بھالو اس وقت انسانوں پر حملہ کرتے ہیں جب کوئی انسان ان کی رہائش گاہوں میں مداخلت پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ ایسی صورت میں یہ نہایت خطرناک اور جارح ہوجاتے ہیں۔

    تاہم اب ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث بھالوؤں کی رہائش کے علاقوں اور خوراک میں کمی آرہی ہے جس سے یہ بھالو دباؤ کا شکار ہو کر انسانوں کے لیے مزید خطرناک بنتے جارہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج کے باعث برف پگھلنے کی وجہ سے یہ انسانوں کی آبادیوں میں منتقل ہونے پر مجبور ہوجائیں گے اور اصل خطرہ اس وقت سامنے آئے گا۔ ’یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ ہر وقت کسی خطرناک دشمن کے نشانے پر موجود رہیں‘۔

    ان بھالوؤں کے غصے میں اضافے کی ایک اور وجہ ان کی خوراک میں کمی آنا ہے۔ سمندری آلودگی کے باعث دنیا بھر کے سمندروں میں مچھلیوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے جو ان بھالوؤں کی اہم خوراک ہے۔

    مزید پڑھیں: غیر محفوظ برفانی ریچھوں کے لیے ایک اور خطرہ

    غذائی قلت اور بھوک ان بھالوؤں کو انسانوں پر حملہ کرنے پر مجبور کرے گی اور ماہرین کے مطابق ایک بھوکے بھالو کے حملے سے بچنا نہایت ہی مشکل عمل ہوگا۔

    امریکا کے جیولوجیکل سروے کے ماہر جنگلی حیات ٹوڈ ایٹوڈ کا کہنا ہے کہ سنہ 2000 کے بعد بھالوؤں کے انسانوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک جامع تحقیق کے مطابق سنہ 1870 سے لے کر 2014 تک اس نوعیت کے 73 واقعات سامنے آئے ہیں جن میں بھالوؤں نے برفانی علاقوں میں آنے والے اکیلے سیاحوں یا سیاحتی گروہوں پر حملہ کیا۔

    ان حملوں میں 20 افراد ہلاک جبکہ 63 زخمی ہوئے۔

    مئی 2008 میں جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں نے برفانی بھالوؤں کو خطرے کا شکار جانور قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق اگر موسموں میں تبدیلی اور تیزی سے برف پگھلنے کی رفتار جاری رہی تو ہم بہت جلد برفانی بھالوؤں سے محروم ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ساتھی سے جدائی کا صدمہ برفانی بھالو کی جان لے گیا

    ساتھی سے جدائی کا صدمہ برفانی بھالو کی جان لے گیا

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک برفانی بھالو اپنے ساتھی سے جدائی کا صدمہ نہ سہہ سکا اور یہ صدمہ اس کی جان لے گیا۔

    سان ڈیاگو کے سی ورلڈ نامی اس اینیمل تھیم پارک میں دو مادہ برفانی بھالوؤں کو جرمنی سے لا کر رکھا گیا تھا۔ یہ دونوں مادائیں گزشتہ 20 برس سے ساتھ رہ رہی تھیں۔

    تاہم ایک ماہ قبل پارک انتظامیہ نے ایک مادہ کو افزائش نسل کے لیے دوسرے شہر پیٹرز برگ کے چڑیا گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

    جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم پیٹا نے فوراً ہی اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی اور متنبہ کیا کہ ان دنوں دوستوں کو الگ کرنا ان کے لیے نہایت خطرناک ہوسکتا ہے۔

    تاہم حکام نے پیٹا کی تشویش کو نظر انداز کردیا اور فروری کے اواخر میں ایک مادہ کو دوسرے چڑیا گھر بجھوا دیا گیا۔

    ایک مادہ کے جانے کے فوراً بعد ہی پارک کی انتظامیہ نے دیکھا کہ وہاں رہ جانے والی مادہ بھالو زنجا نہایت اداس ہوگئی۔ اس کی بھوک بہت کم ہوگئی جبکہ اس کا زیادہ تر وقت ایک کونے میں دل گرفتہ بیٹھ کر گزرنے لگا۔

    اپنے دوست سے جدائی کے بعد زنجا بہت زیادہ سست دکھائی دینے لگی تھی۔

    زنجا کو فوری طور پر طبی امداد اور دوائیں دی گئیں تاہم وہ اس صدمے سے جانبر نہ ہوسکی اور 2 دن قبل موت کے منہ چلی گئی۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم برفانی بھالوؤں کو کھو دیں گے؟

    اس کی موت کے بعد پیٹا اہلکار چیخ اٹھے۔ انہوں نے بھالو کے دل ٹوٹنے کو اس کی موت کی وجہ قرار دیتے ہوئے پارک انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار ٹہرا دیا۔

    تاہم انتظامیہ نے اس کی نفی کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ ماہرین کی مدد سے بھالو کی موت کی وجہ جاننے کی کوشش کریں گے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • دنیا کا ’تنہا اور اداس ترین‘ بھالو

    دنیا کا ’تنہا اور اداس ترین‘ بھالو

    چین کے ایک شاپنگ مال میں ایک برفانی ریچھ کو رکھا گیا ہے جسے دنیا کے ’تنہا اور اداس ترین‘ جانور کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ ریچھ جس کا نام ’پزا‘ ہے چین کے مشرقی صوبے گونگ ژو کے ایک شاپنگ مال میں رکھا گیا ہے۔ جس جگہ اسے رکھا گیا ہے اسے گرینڈ ویو ایکوریم کا نام دیا گیا ہے اور اس جگہ کا رقبہ 40 اسکوائر میٹر ہے۔ پزا اس شیشے کے بنے ایکوریم میں اکیلا رہتا ہے اور اس کا زیادہ تر وقت اداسی سے چہل قدمی کرتے ہوئے گزرتا ہے۔

    bear-7

    ایکوریم کی انتظامیہ کے مطابق اس بھالو کی پیدائش مصنوعی طریقہ سے عمل میں لائی گئی ہے۔ اسے جس جگہ رکھا جاتا ہے وہاں کا درجہ حرارت 18 ڈگری سیلسیئس رکھا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: انسانوں کی صحبت میں خوش رہنے والا بھالو

    یہاں آنے والے افراد شوق سے پزا کو دیکھتے اور اس کے ساتھ تصویریں بناتے ہیں۔

    تاہم جنگلی حیات کے ماہرین پزا کے رہائشی مقام پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایک ایسی جگہ پر جو نسبتاً گرم ہے ایک برفانی ریچھ کو رکھنا درست ہے یا نہیں۔

    bear-6

    ایکوریم کا دورہ کرنے والے افراد بھی انہی خیالات کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک شخص کے مطابق پزا کے لیے یہ جگہ نہایت چھوٹی ہے۔ وہ پریشان اور اداس نظر آتا ہے اور یہاں سے آزادی چاہتا ہے۔

    اس بارے میں ایکوریم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ پزا مصنوعی طریقہ سے پیدا ہوا ہے، اور اس نے کبھی کسی حقیقی برفانی جگہ کا دورہ نہیں کیا، لہٰذا اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ حقیقی برفانی مقام پر ہے یا مصنوعی۔

    bear-5

    ان کے مطابق پزا کا ہر ماہ باقاعدگی سے طبی معائنہ کیا جاتا ہے اور اس کی خوراک پر سالانہ 1 لاکھ 20 ہزار یان (چینی کرنسی) خرچ کیے جاتے ہیں۔

    تاہم ماہرین نے اس توجیہہ کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ورلڈ اینیمل پروٹیکشن کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق بے شک اسے مصنوعی طریقہ سے اس دنیا میں لایا گیا لیکن اسے اس کے فطری ماحول اور ہم نسل جانداروں کے ساتھ ہی رکھا جانا چاہیئے۔

    bear-4

    ان کے مطابق ایک پرسکون جگہ پر رہنے والے جانور کو اس طرح لوگوں کے ہجوم میں رکھنا اس کی صحت و نفسیات پر منفی اثر ڈالے گا اور اس کی طبعی عمر کو کم کردے گا۔

    ہانگ کانگ کے ایک فلاحی ادارے، اینیملز ایشیا نے اس سلسلے میں ایک دستخطی مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ انتظامیہ پر اس ایکوریم کو بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔ اب تک 5 لاکھ لوگ اس پر دستخط کر چکے ہیں۔

    bear-3

    مہم کے سربراہ ڈیو نیل نے اس سلسلے میں لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس بھالو کو دیکھنے نہ جائیں تاکہ انتظامیہ اسے آزاد کرنے پر مجبور ہوجائے۔ ان کے مطابق برفانی بھالو کو قیدی بنا کر رکھنا سب سے مشکل کام ہے۔

    ایکوریم کی انتظامیہ اس تمام مخالفت سے بے نیاز پزا کے لیے ایک آؤٹ ڈور جگہ بنانے کا ارادہ کر رہی ہے جبکہ وہ مستقبل قریب میں پزا کو ایک ساتھی مہیا کرنے کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں۔

    bear-2

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس بھالو کو یہاں رکھنے کے لیے انہوں نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں اور تمام مطلوبہ پرمٹس حاصل کرلیے ہیں۔

    دوسری جانب اس تمام جھگڑے سے بے پرواہ پزا اپنا زیادہ تر وقت لیٹ کر یا لوگوں کو اداس نگاہوں سے دیکھ کر گزارتا ہے۔

  • برفانی بھالو فلم کی تشہیری کیلئے دھوم مچانے شنگھائی پہنچ گیا

    برفانی بھالو فلم کی تشہیری کیلئے دھوم مچانے شنگھائی پہنچ گیا

    شنگھائی: دنیا بھر میں دھوم مچانے کے بعد برفانی بھالو فلم کی تشہیری کیلئے شنگھائی پہنچ گیا، چین میں فلم پیڈنگٹن کے پریئمیر میں پرنس ولیم کی آمد نے چار چاند لگا دئیے۔

    چین کے شہر شنگھائی میں ننھے بھالو نے اپنی شراتوں سے دھوم مچادی، بھالو کے گرد گھومتی فلم کا رنگارنگ پریئمیر سجا تو پرنس ولیم کی آمد نے رونق بڑھادی۔

    پرنس ولیم ننھے بھالو سے مل کر خوب لطدف اندوز ہوئے، شہزادہ ولیم تین روزہ دورے پر چین میں موجود ہیں۔

    ریڈ کارپٹ پر فلم ستاروں نے بھی جلوے بکھیرے۔

    فلم کی کہانی پیرو کی معروف کامک بک پیڈنگٹن سے لی گئی ہے، جو ایک بھالو کے گرد گھومتی ہے، یہ بھالو اپنی معصوم شرارتوں سے لوگوں کو محظوظ کرتا ہے۔

  • جرمنی:ننھے برفانی بھالو کے جڑواں بچوں کی پیدائش

    جرمنی:ننھے برفانی بھالو کے جڑواں بچوں کی پیدائش

    جرمنی کے چڑیا گھر میں برفانی بھالو کے جڑواں بچوں کی پیدائش نے سب کی توجہ حاصل کرلی۔

    ننھے بچوں کی معصوم حرکتیں ہر کسی کا دل موہ لینے کی صلاحیت رکھتی ہیں اب چاہے وہ انسانوں کے بچے ہوں یا جانوروں کے بچے ہوں، جرمنی کے چڑیا گھر میں ننھے منھے برفانی بھالو کے جڑواں بچوں کی آمد نے سب کے دل جیت لئے۔

    ننھے برفانی بھالو کا وزن تین سو گرام ہے، بچوں کو خاص نگہداشت میں رکھا گیا ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان ننھے بچوں کو اپنی ماں کی خاص توجہ کی ضرورت ہے، جلد ہی عوام کے سامنے ننھے جڑواں بچوں کو رونمائی کیلئے پیش کیا جائیگا۔