Tag: برفانی تودہ

  • سوئٹزرلینڈ: گلیشیئر ٹوٹنے سے 90 فی صد گاؤں دفن ہو گیا

    سوئٹزرلینڈ: گلیشیئر ٹوٹنے سے 90 فی صد گاؤں دفن ہو گیا

    برن: دنیا کے سب سے ترقی یافتہ ملک سوئٹزرلینڈ میں ایک گاؤں کا 90 فی صد حصہ برفانی تودے کی زد میں آ کر دفن ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئٹزرلینڈ کا ایک پورا گاؤں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ گیا ہے، برفانی تودہ گرنے سے نوے فی صد گاؤں ملبے تلے دب گیا ہے۔

    یہ واقعہ جنوبی سوئٹزرلینڈ کے پہاڑی گاؤں بلیٹن میں اس وقت پیش آیا جب ایک گلیشیئر ٹوٹ گیا، جس سے گاؤں کا بڑا حصہ برفانی تودے، مٹی اور پتھروں کے نیچے دب گیا ہے۔

    سوئٹزرلینڈ گلیشیئر گاؤں دفن
    سوئٹزرلینڈ کا گاؤں گلیشیئر میں دفن

    لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کے پیشِ نظر مقامی انتظامیہ نے نہ صرف لوگوں بلکہ جانوروں کو بھی بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا تھا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سوئٹزرلینڈ میں کسی گاؤں کو لینڈ سلائیڈنگ سے بچانے کے لیے خالی کرایا گیا ہو، برائنز گاؤں کو گزشتہ برس برف کی چٹان گرنے کے پیشِ نظر خالی کرایا گیا تھا۔


    صرف لفظ نسل کشی ہی بیان کر سکتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں کیا کر رہا ہے، بیلجیم


    ڈیزاسٹر زون سے لی گئی تصاویر میں ملبے کو پہاڑ کے نیچے پھسلتے ہوئے دکھایا گیا ہے، برچ گلیشیئر کے گرنے کے بعد گاؤں میں صرف چند چھتیں ہی دکھائی دے رہی تھیں۔

    چوں کہ انجینئرز گلیشیئر کی پہلے ہی سے نگرانی کر رہے تھے اس لیے گرنے سے ایک ہفتہ قبل انخلا کے نوٹس جاری کر دیے گئے تھے، جس کی وجہ سے کوئی بڑا سانحہ رونما نہیں ہوا، ماہرین زلزلہ کے مطابق برفانی تودے کی طاقت 3.1 شدت کے زلزلے کے برابر تھی۔

  • استور: شونٹر ٹاپ میں برفانی تودہ گرنے سے 9 افراد جاں بحق

    استور: شونٹر ٹاپ میں برفانی تودہ گرنے سے 9 افراد جاں بحق

    استور: گلگت بلتستان کے ضلع استورمیں شونٹر ٹاپ برفانی تودہ گرنے سے تین خواتین سمیت نو افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے ضلع استورمیں شونٹر ٹاپ میں برفانی تودہ گر گیا ، جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور متعدد دب گئے۔

    ایس پی استور کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد میں 3 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ ریسکیو ٹیموں کی جانب سے تودے تلے دبے دیگر افراد کو نکالنے کے لئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    ڈی آئی جی پولیس طفیل احمد نے بتایا ہے کہ آزاد کشمیر کے راستے خانہ بدوش افراد استور کی طرف آرہے تھے کہ شونٹر ٹاپ پر برفانی تودے تلے دب گئے۔

    واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور 1122 کی امدادی ٹیموں کو جائے حادثہ روانہ کردیا گیا ہے۔

    وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے گلگت شونٹر ٹاپ پر برفانی تودہ گرنے کے حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور تودے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لانے کا حکم دے دیا۔

    خالد خورشید نے سیکرٹری داخلہ، جی بی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل اور دیگر حکام کو موقع پر پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔

  • انٹارکٹیکا میں بڑا برفانی تودہ 2 دن میں اچانک غائب

    انٹارکٹیکا میں بڑا برفانی تودہ 2 دن میں اچانک غائب

    زمین کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت یعنی گلوبل وارمنگ مختلف خطوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہے اور برفانی خطوں پر بھی اس کے شدید اثرات دکھائی دے رہے ہیں، حال ہی میں انٹارکٹیکا سے ایک بڑا برفانی تودہ پگھل کر سمندر میں شامل ہوگیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق انٹار کٹیکا میں اسلام آباد سے بھی بڑے رقبے پر پھیلی آئس شیلف کے ڈرامائی اختتام کا مشاہدہ سیٹلائٹ تصاویر میں کیا گیا ہے۔

    مشرقی انٹار کٹیکا کے ساحل پر کونگر آئس شیلف 15 مارچ کو مکمل طور پر منہدم ہوگئی، اس آئس شیلف کا رقبہ 1200 اسکوائر کلومیٹر تھا اور اگر آپ کو علم نہ ہو تو اسلام آباد کا رقبہ 906 کلومیٹر سے کچھ زیادہ ہے۔

    ووڈز ہول اوشینو گرافک انسٹی ٹوٹ ناسا کی ماہرین کیتھرین والکر نے سیٹلائٹ تصاویر کو 24 مارچ کو ٹویٹر پر شیئر کیا۔

    اس ٹویٹ میں موجود جی آئی ایف میں دکھایا گیا کہ 14 مارچ سے آئس شیلف غائب ہونا شروع ہوئی اور 16 مارچ کی تصویر میں بالکل غائب ہوگئی۔

    آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے ماہر اینڈریو میکینٹوش نے بتایا کہ کونگر آئس شیلف وہاں موجود تھی اور اچانک غائب ہوگئی۔

    آئس شیٹس اس برطانوی براعظم کے سمندر میں برف کے بہاؤ کو روکے رکھنے کے لیے ناگزیر ہیں اور اینڈریو میکنٹوش نے بتایا کہ اگر وہ منہدم ہوجائیں تو برف کے بہاؤ کی رفتار بڑھ جائے گی جس کا نتیجہ سمندروں کی سطح میں اضافے کی شکل میں نکلے گا۔

    انٹار کٹیکا کو حال ہی میں غیر معمولی شدید درجہ حرارت کا سامنا ہوا ہے۔

    مشرقی انٹار کٹیکا میں موجود کنکورڈیا اسٹیشن کے مطابق اس خطے میں درجہ حرارت مارچ کے وسط میں منفی 11.8 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جو کہ سال کے اس حصے کی اوسط سے 30 ڈگری زیادہ تھا۔

    یہ درجہ حرارت اس خطے میں چلنے والی گرم ہوا کا نتیجہ تھا۔

    یہ جاننا تو بہت مشکل ہے کہ زیادہ درجہ حرارت اس آئس شیلف کے منہدم ہونے کا باعث بنی مگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کونگر کے ارگرد کا ماحول کس حد تک بدل گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مشرقی انٹارکٹیکا میں میں گرم موسم نے برف کے پگھلنے پر کس حد تک اثر کیا ہے۔

    اس سے قبل جولائی 2017 میں انٹارکٹیکا کے برفانی خطے لارسن سی سے 5800 اسکوائر کلومیٹر بڑا تودہ الگ ہوا تھا جس وزن ایک کھرب ٹن تھا۔

    اس برفانی تودے کے الگ ہونے سے کئی سال پہلے ہی ایک بہت بڑی دراڑ نمودار ہونے لگی تھی مگر مئی 2017 کے آخر میں یہ دراڑ 17 کلو میٹر تک پھیل گئی تھی جبکہ جون کے آخر میں اس کی رفتار تیز ہوگئی اور روزانہ دس میٹر سے زائد تک پہنچ گئی تھی۔

    سائنسدانوں کے پاس انٹارکٹیکا میں موسم کی صورتحال کے حوالے سے مستقبل کی معلومات موجود نہیں جس نے انہیں زیادہ فکر مند کیا ہوا ہے۔

    کمپیوٹر کی پیشگوئی سے عندیہ ملتا ہے کہ اگر اسی شرح سے زہریلی گیسوں کا فضا میں اخراج جاری رہا تو دنیا بھر کا موسم زیادہ گرم ہوگا جس کے نتیجے میں برفانی براعظم کے مختلف حصے تیزی سے پگھل جائیں گے جس سے اس صدی کے آخر تک سمندری سطح میں چھ فٹ یا اس سے زائد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

    سائنسدانوں کے مطابق کسی تحقیق کے نتائج سامنے آنے میں کئی برس لگ جائیں گے مگر سمندری سطح کی رفتار بڑھنے کے حوالے سے فوری تفصیلات جاننا ضروری ہے۔

    ابھی سائنسدانوں کو معلوم نہیں کہ انٹارکٹیکا کے مختلف حصے کب تک پگھل کر سمندر کا حصہ بن جائیں گے مگر کچھ بدترین پیشگوئیاں یہ ہیں کہ ایسا رواں صدی کے وسط میں ہوسکتا ہے۔

  • ترکی میں برفانی تودہ گرنے سے 38 افراد جاں بحق

    ترکی میں برفانی تودہ گرنے سے 38 افراد جاں بحق

    انقرہ: ترکی کے مشرقی صوبے میں برفانی تودوں میں دب کر مرنے والوں کی تعداد 38 ہوگئی جب کہ متعدد لاپتہ ہوگئے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبہ وان میں رات گئے برفانی تودے میں بعض افراد کے دبے ہونے کی اطلاع پر ریسکیو آپریشن کیا جارہا تھا اور 5 لاشیں نکال لی گئیں، اس دوران ایک اور تودہ ریسکیو ٹیموں پر جا گرا جس کے نتیجے میں درجنوں رضاکار دب گئے۔

    اطلاع ملنے پر 300 سے زائد رضاکاروں کو فوری طور پر جائے وقوعہ کی جانب بھیجا گیا جہاں انہوں نے ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے مزید 33 لاشیں نکال لیں جب کہ متعدد زخمیوں کو بھی ریسکیو کیا۔

    ترک ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی اتھارٹی کے مطابق اب بھی بعض اضافے کے دبے ہونے کی اطلاع ہے جن کی تلاش کے لیے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں تاہم برف باری کے باعث ریسکیو آپریشن میں دشواری کا سامنا ہے۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اسپشیل ملٹری کا ایک دارالحکومت انقرہ سے درجنوں آفیسرز اور رضاکاروں کو لے کر پہنچ رہا ہے، جس سے ریسکیو کارروائیوں میں تیزی آئے گی اور دبے ہوئے افراد کی تلاش کی جائے گی۔

  • برفانی تودے میں 18 گھنٹے تک معجزاتی طور پر لڑکی زندہ

    برفانی تودے میں 18 گھنٹے تک معجزاتی طور پر لڑکی زندہ

    مظفرآباد: آزاد کشمیر میں برفانی تودے تلے دبی 12 سالہ لڑکی کو 18 گھنٹے بعد زندہ نکال لیا گیا۔

    خبررساں ادارے کے مطابق ثمینہ نامی 12 سالہ لڑکی کو ریسکیو ٹیموں نے 18 گھنٹے بعد برفانی تودے سے زندہ نکال کر مظفرآباد کے اسپتال منتقل کر دیا۔

    لڑکی نے بتایا کہ برفانی تودے میں دبے رہنے کے دوران زندہ بچ جانے کی آس لیے سوئی نہیں، ہاتھ ٹوٹ چکا تھا اور منہ سے خون نکل رہا تھا لیکن امیدوں نے دم نہیں توڑا تھا۔

    ثمینہ نے کہا کہ شروع میں لگا کہ میں نہیں بچ پاؤں گی لیکن ہمت نہیں ہاری، چیخ و پکار کی اور مدد کے لیے آوازیں لگائی تو کسی نے سن لیں اور مدد کو آن پہنچے۔

    یہ بھی پڑھیں: برفباری کی تباہ کاریاں، پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری

    لڑکی کی والدہ شہناز کا کہنا ہے کہ ہمیں معجزے کی امید تھی اور ایسا ہی ہوا، میرے بھائی ارشاد کو بھی امید تھی کہ ثمنیہ کو زندہ بچا لیا جائے گا پھر قدرت نے معجزہ دکھایا اور بیٹی زندہ مل گئی۔

    خیال رہے آزادکشمیر اور بلوچستان میں برفباری نے تباہی مچادی ہے، دو روز کے دوران آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 100 ہوگئی ہے ، برف باری سے متاثرہ علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور پاک فوج کی ٹیمیں بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

    وادی نیلم میں برفانی تودہ گرنے سے62 ہلاکتیں ہوئی جبکہ 56مکان تباہ ہوگئے، ترجمان صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ متاثرین کو کمبل، خوراک پہنچادی گئی، اسپتالوں اور اسکولوں میں عارضی شیلٹر فراہم کردیا گیا ہے۔

  • کلائمٹ چینج کے باعث پگھلنے والے گلیشیئر کی آخری رسومات

    کلائمٹ چینج کے باعث پگھلنے والے گلیشیئر کی آخری رسومات

    یورپی ملک آئس لینڈ میں ایک 700 سال قدیم گلیشیئر پگھل کر مکمل طور پر ختم ہوگیا، اس موقع پر مقامی افراد کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوئی اور افسوس کا اظہار کیا جس کے بعد یہ اجتماع گلیشیئر کی آخری رسومات میں تبدیل ہوگیا۔

    یہ گلیشیئر جسے ’اوکجوکل‘ کا نام دیا گیا تھا 700 برس قدیم تھا اور ایک طویل عرصے سے مقامی افراد کو پینے کا صاف پانی مہیا کر رہا تھا۔ گزشتہ کچھ عرصے سے اس کے حجم میں کمی دیکھی جارہی تھی تاہم چند روز قبل یہ گلیشیئر مکمل طور پر پگھل کر ختم ہوگیا جسےالوداع کہنے کے لیے سینکڑوں لوگ امڈ آئے۔

    گلیشیئر کے خاتمے پر مقامی انتظامیہ نے اس کا باقاعدہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا جبکہ اس مقام پر ایک یادگار بھی بنا دی گئی ہے۔

    اس موقع پر جمع ہونے والے شرکا نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں کلائمٹ چینج سے نمٹنے اور زمین سے محبت کرنے کے اقوال درج تھے۔ شرکا نے گلیشیئر کی موت پر چند منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں موجود مزید 400 گلیشیئرز بھی تیزی سے پگھل رہے ہیں اور بہت جلد یہ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔

    ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ آئس لینڈ سمیت دنیا بھر میں واقع گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور اگر ان کے پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 200 برس میں آئس لینڈ کے تمام گلیشیئرز ختم ہوجائیں گے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ایک اور برفانی علاقے گرین لینڈ میں سنہ 2003 سے 2013 تک 2 ہزار 700 ارب میٹرک ٹن برف پگھل چکی ہے۔ ماہرین نے اس خطے کی برف کو نہایت ہی ناپائیدار قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس کے پگھلنے کی رفتار میں مزید اضافہ ہوگا۔

    سنہ 2000 سے انٹارکٹیکا کی برف بھی نہایت تیزی سے پگھل رہی ہے اور اس عرصہ میں یہاں 8 ہزار کے قریب مختلف چھوٹی بڑی جھیلیں تشکیل پا چکی ہیں۔

    دوسری جانب قطب شمالی کے برفانی رقبہ میں بھی 6 لاکھ 20 ہزار میل اسکوائر کی کمی واقع ہوچکی ہے۔

  • آئس برگ کا مستطیل ٹکڑا

    آئس برگ کا مستطیل ٹکڑا

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے انٹارکٹیکا کے برفانی سمندر میں بہنے والے آئس برگ کے مستطیل ٹکڑے کی تصویر جاری کی ہے جو نہایت حیرت انگیز ہے۔

    ناسا کے تحقیقاتی جہاز سے کھینچی جانے والی یہ تصویر انٹارکٹیکا کے ویڈل سمندر کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹکڑا کسی برفانی تودے سے ٹوٹ کر لگ ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی حدت یعنی گلوبل وارمنگ میں اضافے کے ساتھ برفانی خطے میں موجود گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اور تودوں کے مختلف حصوں کے ٹوٹنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

    ناسا کے مطابق سال 2016 میں قطب شمالی پر ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی ہے جبکہ گرم موسم کے باعث برف ٹوٹ کر بڑے بڑے تودوں کی شکل میں سمندر پر بہہ رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کہ سنہ 2016 میں گرمیوں کے موسم کے درجہ حرارت میں تو اضافہ ہوا ہی، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس برس موسم سرما بھی اپنے اوسط درجہ حرارت سے گرم تھا۔

    یعنی موسم سرما میں قطب شمالی کا جو اوسط درجہ حرارت ہے، گزشتہ برس وہ اس سے 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہوتی تیز رفتار صنعتی ترقی اور اس کے باعث گیسوں کے اخراج اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اب تک قطب شمال کے برفانی رقبہ میں 620,000 میل اسکوائر کی کمی ہوچکی ہے۔

  • آئس برگ کی یہ تصویر آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی

    آئس برگ کی یہ تصویر آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی

    آپ نے ہالی ووڈ کی معروف فلم ٹائی ٹینک تو ضرور دیکھی ہوگی جس میں ہزاروں مسافروں سے لدا بحری جہاز ایک برفانی تودے یا آئس برگ سے ٹکرا جاتا ہے۔

    فلم کے ایک منظر میں دکھایا جاتا ہے کہ عرشے پر موجود ہیرو اور ہیروئن کو اچانک آئس برگ دکھائی دیتا ہے۔ تھوڑی دیر بعد جہاز کے اندر کمروں میں موجود لوگوں کو بھی اپنی کھڑکی سے آئس برگ نظر آتا ہے۔

    ایک بلند و بالا برفانی تودے کو اپنے سامنے دیکھنا یقیناً ایک دل دہلا دینے والا منظر ہوسکتا ہے، وہ بھی کسی ایسے مقام پر جہاں اس کا تصور بھی نہ کیا جاسکے۔

    ایسا ہی ایک منظر اب گرین لینڈ کے ایک گاؤں میں بھی دکھائی دے رہا ہے۔

    بحر منجمد شمالی اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ملک گرین لینڈ کا ایک گاؤں انارسٹ اس وقت نہایت غیر یقینی کی صورتحال میں مبتلا ہے۔

    300 فٹ بلند اور ایک کروڑ ٹن وزن کا حامل ایک برفانی تودہ اس گاؤں کے بالکل سامنے موجود ہے اور اس میں سے مسلسل برف ٹوٹ کر سمندر میں گر رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر یہ آئس برگ پوری طرح ٹوٹ کر پانی میں شامل ہوگیا تو بحر اوقیانوس کے مذکورہ حصے میں بھونچال آجائے گا اور پانی کی بلند و بالا لہریں سونامی کی شکل میں باہر نکل کر اس گاؤں کا نام و نشان تک مٹا دیں گی۔

    یہ تودہ قطب شمالی سے ٹوٹ کر تیرتا ہوا اس گاؤں تک آپہنچا ہے اور ساحل یعنی گاؤں سے 500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔

    گاؤں میں 169 افراد رہائش پذیر ہیں جن میں سے کچھ کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے گھر برفانی تودے کی براہ راست زد میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: برفانی سمندر کو بچانے کے لیے پیانو کی پرفارمنس

    یہاں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ برفانی خطے میں رہنے کی وجہ سے ایسے برفانی تودوں کا یہاں سے گزرنا عام سی بات ہے تاہم اس تودے کی جسامت یقیناً خوفزدہ کردینے کے لیے کافی ہے۔

    خیال رہے کہ گرین لینڈ دنیا کے برفانی خطے یعنی قطب شمالی میں واقع ہے۔ قطب شمالی یا بحر منجمد شمالی کے بیشتر حصے پر برف جمی ہوئی ہے۔

    اس کا رقبہ 1 کروڑ 40 لاکھ 56 ہزار مربع کلومیٹر ہے جبکہ اس کے ساحل کی لمبائی 45 ہزار 389 کلومیٹر ہے۔ یہ تقریباً چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا ہے جن میں یورپ، ایشیا، شمالی امریکہ، گرین لینڈ اور دیگر جزائر شامل ہیں۔

    کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کا اثر بحر منجمد پر بھی پڑا ہے اور درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ اس کی برف تیزی سے پگھلنے شروع ہوگئی ہے۔

    ناسا کے مطابق سال 2016 میں یہاں ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی ہے جبکہ گرم موسم کے باعث برف ٹوٹ کر بڑے بڑے تودوں کی شکل میں سمندر پر بہہ رہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لواری ٹنل کےقریب برفانی تودہ گرنے سے7افراد جاں بحق

    لواری ٹنل کےقریب برفانی تودہ گرنے سے7افراد جاں بحق

    چترال : خیبرپختونخواہ کے شہر چترال میں لواری ٹنل کے قریب ورکشاپ پر برف کا تودہ گرنے سے سات افراد جاں بحق اور سات زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کےمطابق چترال میں گزشتہ روز لواری ٹنل کےقریب تودہ غیر ملکی تعمیراتی کمپنی کی ورکشاپ پرگرا۔جس کے نتیجے میں 7افراد ہلاک جبکہ 7مزدوروں کو زخمی حالت میں نکال لیاگیا۔

    ڈی سی چترال کا کہنا ہےقدرتی حادثے کی صورت میں غیر ملکی کمپنی کے ایمرجنسی اقدامات ناکافی ہیں۔کمپنی نے ایک ایمبولنس اور پیرامیڈیکس کی ٹیم رکھی ہوئی ہے۔

    ڈپٹی کشمنر چترال کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو نکال لیا گیا ہے جبکہ ایک شخص اب بھی ملبے تلے دبا ہوا ہے جسے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    یادرہےکہ چار سال قبل بھی چترال میں اسی جگہ پر برفانی تودہ گرنے سے چترال اسکاؤٹس کے سات جوان شہید ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں:چترال: برفانی تودہ گرنے سے14افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ رواں ماہ 5 فروری کو بھی چترال میں برفانی تودہ گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 14افرادجاں بحق ہوگئے تھے۔

  • چترال: برفانی تودہ گرنے سے14افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن مکمل

    چترال: برفانی تودہ گرنے سے14افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن مکمل

    چترال: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر چترال کے علاقے شیر شال میں برفانی تودے گرنے کے 2 واقعات میں جاں بحق ایک ہی گھر کے 3 افراد سمیت 14لاشیں اور پانچ زخمیوں کو نکالا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں برفانی تودہ گرنے کے بعد شروع کیا گیا ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا۔

    دو روز پہلے چترال کے گاؤں پر برفانی تودہ قیامت بن کر گرا جس کی زد میں گاؤں کے 20 کے قریب مکانات زد میں آگئے۔ خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد برفانی تودے تلے دب گئے تھے۔

    مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت 3 بچوں، 4 خواتین اور 2 مردوں کی لاشیں نکالیں۔ 3 افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ برفانی تودے میں دب کر 5 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں مقامی کلینک میں علاج کے لیے پہنچایا گیا۔

    دوسری جانب پاک افغان سرحد کے قریب دامیل میں چترال اسکاؤٹس کی پوسٹ پر بھی برفانی تودہ گرا جس میں سات سپاہی دب گئے۔ واقعہ میں ایک اسکاؤٹ جاں بحق جبکہ باقی کو نکال لیا گیا۔

    کمانڈنٹ چترال اسکاؤٹس نظام الدین کا کہنا ہے کہ چترال کے متاثرہ علاقوں کے راستے تا حال بند ہیں۔ شدید برفباری کی وجہ سے چترال اور گرد و نواح میں 5 دن سے بجلی بھی معطل ہے۔