Tag: برفانی تودے

  • پاکستان کے ختم ہوتے گلیشیئرز: بقا کا برفانی بحران

    پاکستان کے ختم ہوتے گلیشیئرز: بقا کا برفانی بحران

    پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع برفانی گلیشئرز نہ صرف قدرتی حسن کا شاہکار ہیں بلکہ ملک کے دریاؤں، زراعت، توانائی اور انسانی زندگی کے لیے ایک بنیادی وسیلۂ حیات کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مگر افسوس کہ موسمیاتی تبدیلی کے مہلک اثرات نے ان برفانی خزانوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    پاکستان کے گلیشئرز خاموش مگر زندہ نشانیاں ہیں جو ہمیں خبردار کر رہی ہیں کہ وقت ختم ہو رہا ہے

    آج پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں گلیشئرز کی پگھلنے کی رفتار خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران ہماری آنے والی نسلوں کی زندگی کو خشک، بنجر اور عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے۔

    پاکستان دنیا کے ان چند خوش قسمت ممالک میں شامل ہے جن کے پاس 7200 سے زائد گلیشئرز موجود ہیں، جو دنیا کے سب سے بڑے غیر قطبی برفانی ذخائر میں شمار ہوتے ہیں۔ بیافو، بالتورو، سیاچن، پسو اور ہسپر جیسے گلیشئرز نہ صرف قدرتی عجوبے ہیں بلکہ پاکستان کے دریاؤں، خاص طور پر دریائے سندھ، کے پانی کی اصل بنیاد بھی ہیں۔

    پاکستان میں اس وقت اندازاً 7200 سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 80 فیصد گلیشئرز تیزی سے پگھلنے کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ شمالی علاقوں میں درجۂ حرارت میں 1.5 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مئی و جون 2025 میں گلگت اور ہنزہ میں غیر معمولی گرمی کی لہریں آئیں، جنہوں نے گلیشئرز کے غیر موسمی پگھلاؤ کو مزید بڑھا دیا۔

    2024–2025 کے دوران، اقوام متحدہ اور مقامی اداروں کی رپورٹس کے مطابق، پاکستان میں 33 سے زائد گلیشئرز ایسے زونز میں آ چکے ہیں جہاں گلشیل لیک آؤٹ فلیش فلڈز(GLOFs) کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ 2024-25 کے دوران گلگت بلتستان اور چترال میں کم از کم 9 بڑے GLOF واقعات ریکارڈ ہوئے، ان حادثات کے نتیجے میں اب تک 12 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں، جن میں گھروں کی تباہی، زرعی اراضی کا نقصان، اور بنیادی ڈھانچے کی بربادی شامل ہے، جب کہ ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) اور پاکستان میٹ ڈیپارٹمنٹ کی حالیہ رپورٹس کے مطابق 2025 تک پاکستان کے 80 فیصد گلیشئرز میں پگھلاؤ کے آثار واضح ہو چکے ہیں جب کہ بیافو، ست پارہ، چوغولنگما جیسے گلیشئرز کی برف میں سالانہ 1.2 میٹر تک کمی نوٹ کی گئی جب کہ کئی گلیشئرز اپنی سطح کا 20 تا 25 فیصد حصہ کھو چکے ہیں۔

    دنیا بھر میں بڑھتا ہوا گرین ہاؤس ایفیکٹ پاکستان کے برفانی علاقوں کو براہِ راست متاثر کر رہا ہے

    دنیا بھر میں بڑھتا ہوا گرین ہاؤس ایفیکٹ پاکستان کے برفانی علاقوں کو براہِ راست متاثر کر رہا ہے۔ ٹرانسپورٹ، لکڑی جلانے اور صنعتوں سے اٹھنے والے ذرات گلیشئرز پر جمع ہو کر سورج کی حرارت کو جذب کرتے ہیں اور برف کو تیز رفتاری سے پگھلاتے ہیں جب کہ شمالی علاقوں میں بے قابو ہوتی سیاحتی سرگرمیاں، پلاسٹک ویسٹ اور تعمیرات، ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہی ہیں۔

    گلیشیئرز کے پگھلاؤ کے نتیجے میں پانی کا بہاؤ وقتی طور پر تو ضرور پر بڑھے گا، لیکن آنے والی دہائیوں میں پاکستان میں شدید پانی کی قلت متوقع ہے۔ پاکستان کی زراعت، جو دریائے سندھ پر انحصار کرتی ہے، اس سے تباہ ہو سکتی ہے۔ ہمارے ہائیڈرو پاور کا انحصار دریاؤں پر ہے، اور پانی کی کمی کی صورت میں بجلی کی شدید قلت اور لوڈشیڈنگ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ گلیشیئرز کے پگھلاؤ سے پیدا ہونے والے سیلاب دیہاتی علاقوں کو اجاڑ سکتے ہیں۔ پہاڑی علاقوں سے ماحولیاتی پناہ گزین شہروں کی جانب نقل مکانی کر سکتے ہیں۔

    GLOF-11 پروجیکٹ کے تحت وارننگ سسٹمز کی تنصیب، نیشنل کلائمیٹ چینج پالیسی 2021 اور ایڈاپٹیشن پلانز جیسے اقدامات کے ذریعے جہاں گلیشیئر کے پگھلاؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران میں کمی لائی جا سکتی ہے وہیں مقامی کمیونٹیز میں آگاہی کی کمی، محدود تحقیق و ڈیٹا شیئرنگ، پائیدار سیاحت اور فضلہ مینجمنٹ کے فقدان کے چیلنجیز کو حل کرنا بھی ضروری ہو گا۔

    گلیشیئر مانیٹرنگ کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے ساتھ، شمالی علاقوں میں ماحول دوست سیاحت کو فروغ دیا جائے۔ مقامی افراد کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی تربیت دی جائے، قومی و صوبائی سطح پر ماحولیاتی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے، صنعتی آلودگی اور سیاہ کاربن کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔

    پاکستان کے گلیشیئرز خاموش مگر زندہ نشانیاں ہیں جو ہمیں خبردار کر رہی ہیں کہ وقت ختم ہو رہا ہے۔ اگر ہم نے آج بھی سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو پانی، خوراک، توانائی اور انسانی زندگی کے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ماحولیاتی جنگ اب برف کے محاذ پر لڑی جا رہی ہے، اور اس میں خاموشی شکست کی علامت ہے۔

  • کراچی سے بھی بڑے برفانی تودے کا جزیرے سے ٹکرانے کا خطرہ!

    کراچی سے بھی بڑے برفانی تودے کا جزیرے سے ٹکرانے کا خطرہ!

    سمندر میں موجود ایک بہت بڑے برفانی تودے کا برطانیہ کے جزیرے سے ٹکرانے کا خدشہ ساحلی اور سمندری حیات کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اے 23 اے نامی برفانی تودہ جس کا حجم پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے بھی بڑا ہے، یہ تودہ 40 سال کے سفر کے بعد پہلی بار خشکی پر پہنچنے والا ہے اور اس کے برطانوی جزیرے سے ٹکرانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ برفانی تودہ اس وقت جنوبی جارجیا میں برطانوی جزیرے کے قریب پھنس گیا ہے اور اگر یہ جزیرے سے ٹکرا گیا تو وہاں موجود لاکھوں پینگوئنز اور دیگر سمندری حیات کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔

    اس برفانی تودے کے سفر کے دوران ماہرین کا کہنا تھا کہ جنوبی جارجیا جزیرے تک پہنچنے سے قبل یہ برفانی تودہ پگھل جائے گا یا اس کا حجم کم ہو جائے گا، تاہم حیران کن طور پراس کی ساخت میں کوئی فرق نہیں پڑا۔

    یہ برفانی تودہ 1500 مربع میل رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور حجم کے لحاظ سے یہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے بھی بڑا ہے جس کا رقبہ 1360 مربع میٹر کے میل ہے۔

    واضح رہے کہ یہ برفانی تودہ 1986 میں انٹار کٹیکا کےساحلی علاقے سے الگ ہوکر بحیرہ ودل کی تہہ میں رک کر ایک برفانی جزیرے کی شکل اختیار کر گیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/great-disaster-coming-to-america/

  • پاکستانی کوہ پیما کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران جاں بحق

    پاکستانی کوہ پیما کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران جاں بحق

    اسکردو : پاکستانی کوہ پیما محمد حسن دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران برفانی تودے کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی دوسری بلندترین چوٹی کےٹوپرمہم جوئی کےدوران کوہ پیما جاں بحق ہوگیا، ذرائع نے بتایا کہ مقامی کوہ پیما محمد حسن برفانی تودے کی زد میں آکر جاں بحق ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بلتستان کےضلع شگرسےتعلق رکھنے والا کوہ پیما کے ٹوسر کرنے میں مصروف تھے، حادثہ مہم جوئی کےآخری مراحل میں بوٹل نیک کے قریب پیش آیا۔

    ذرائع کے مطابق بوٹل نیک سے لاش کو واپس لانا ممکن نہ تھا، اس لئے کےٹو پر ہی برف میں دفنا دیا گیا۔

  • غم کی اس گھڑی میں ترک بھائیوں کے ساتھ ہیں: پاکستان

    غم کی اس گھڑی میں ترک بھائیوں کے ساتھ ہیں: پاکستان

    اسلام آباد: پاکستان نے مشرقی ترکی میں دو برفانی طوفانوں میں 38 قیمتی جانوں کی ہلاکت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے وہ غم کی اس گھڑی میں ترک بھائیوں کے ساتھ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی ترکی میں برفانی طوفانوں کی زد میں آکر 38 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، برفانی تودوں کے نیچے دبے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے تاحال آپریشن جاری ہے۔

    پاکستان نے اس سلسلے میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غم کی اس گھڑی میں ترک بھائیوں کے ساتھ ہیں، ہماری ہم دردی سانحہ متاثرین کے ساتھ ہے، لاپتا افراد کی جلد بازیابی کے لیے بھی دعا گو ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم ترک بھائیوں کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔

    ترکی میں برفانی تودہ گرنے سے 38 افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ منگل کے روز مشرقی ترکی کے صوبے وان میں پہاڑی ضلع باچہ زرائے (فارسی باغچہ سرائے) میں برفانی طوفان آنے سے 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے، ان افراد کے سلسلے میں 300 ایمرجنسی سروس ورکرز امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے کہ گزشتہ روز بدھ کو دوسرا برفانی طوفان آیا، جس سے ہلاکتوں کی تعداد 38 تک پہنچ گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق زیادہ تر افراد دوسرے برفانی طوفان آنے سے تودوں کے نیچے دفن ہوئے، ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے تاہم اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ تیسرا ایوا لانچ بھی آ سکتا ہے، جس کے باعث آپریشن روک بھی دیا گیا تھا۔

  • افغانستان میں برفانی تودے گرنے سے100سے زائد افراد ہلاک

    افغانستان میں برفانی تودے گرنے سے100سے زائد افراد ہلاک

    کابل: افغانستان کےمختلف صوبوں میں برفانی تودے گرنے سے100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق افغانستان کےمختلف صوبوں میں گزشتہ تین روز سے ہونے والے شدید برف باری کےنتیجے برفانی تودے گرنےسے100 سے زائد افراد جان کی بازی ہارگئے۔

    a1

    وزیر مملکت برائےڈیزاسٹرمنیجمنٹ کےترجمان عمر محمدی کےمطابق اتوار کے روز افغان صوبے نورستان میں ایک گاؤں پر برفانی تودی گراجس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوگئے۔

    a2

    عمر محمدی کاکہناہے کہ صوبہ نورستان کےدو گاؤں برفانی تودہ گرنے کے نتیجے میں مکمل طور پر تباہ ہوگئے جہاں سے اب تک 50 لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    a3

    برفانی تودہ گرنے کا ایک اور واقعہ صوبہ پروان میں پیش آیا جس کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوئے۔صوبہ بدخشاں میں برفانی تودہ گرنے کے نتیجے میں تین خواتین اور دو بچوں سمیت 18 افراد ہلاک ہوئے۔

    a4

    افغان حکام کا کہنا ہے کہ دور دراز کے علاقوں سے اطلاعات موصول ہونے میں تاخیر ہورہی ہے اور توقع ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

    a5

    واضح رہےکہ برفانی تودے گرنے سے 550 سے زائد جانور بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ڈھائی ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی فصلیں بھی تباہ ہوچکی ہیں۔

    a6

  • سیاچن : برفانی تودے تلے دبے بھارتی فوجی کو زندہ نکال لیا گیا

    سیاچن : برفانی تودے تلے دبے بھارتی فوجی کو زندہ نکال لیا گیا

    سیاچن : سیاچن میں بھارتی فوج کی جانب سے مردہ قرار دیئے جانے والا فوجی برف کے تودے سے چھ دن بعد زندہ نکل آیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیاچن میں برفانی تودے تلے دبے بھارتی فوجی کوزندہ نکال لیا گیا۔ دس بھارتی فوجی چھ روزقبل برفانی تودے تلے دب گئے تھے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق لانس نائیک ہنامن تھاپا چھ ہزار میٹر کی بلندی پر تقریباً آٹھ میٹر برف کے نیچے اپنے نو ساتھیوں سمیت دفن ہوگئے تھے۔

    ہنامن کے علاوہ دیگربھارتی فوجی ہلاک ہوگئے۔ منفی چالیس ڈگری درجہ حرارت میں ریسکیو ٹیم ایک فوجی کو زندہ نکالنے میں کامیاب ہو گئی۔

    بھارتی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ تودے سے نکالے جانے والے فوجی کی حالت تشویشناک ہے۔ برفانی تودہ گذشتہ بدھ کوسیاچن کے شمالی علاقے میں قائم بھارتی فوجی چوکی پرگرگیا تھا۔

  • پیرو:برفانی تودے تلے دب کر امریکی کوہ پیما ہلاک

    پیرو:برفانی تودے تلے دب کر امریکی کوہ پیما ہلاک

    پیرو: ایک امریکی کوہ پیما برفانی تودے تلے دب کر ہلاک جبکہ دوسرا شدید زخمی ہوگیا ۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی کوہ پیما پیرو کے پہاڑی سلسلہ اینڈیز کو سر کرنے کی مہم کے دوران برفانی تودے کے نیچے دب کر جان کی بازی ہار بیٹھا جبکہ گروپ میں شامل دوسرا کوہ پیما شدید زخمی ہوگیا ۔

    امدادی کارکنوں نے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد تودے تلے دبے زخمی کوہ پیما کو نکال کر اسپتال منتقل کیا، جہاں اس کی حالت بہتر بتائی جا رہی ہے۔