Tag: برفباری

  • کہیں کوئی خاموش قاتل آپ کی تاک میں تو نہیں، کون ہے یہ قاتل؟ آئیے جانتے ہیں

    کہیں کوئی خاموش قاتل آپ کی تاک میں تو نہیں، کون ہے یہ قاتل؟ آئیے جانتے ہیں

    سانحہ مری نے ایک بار پھر پاکستان بھر کے لوگوں کے دل دکھا دیے ہیں، جب لوگ برف گرتی دیکھ کر ہنستے مسکراتے مری کی طرف عازم سفر ہوئے، تب موسم کی شدت میں ایک خاموش قاتل نے ان کے دمکتے چہروں سے زندگی کی رونق چھین لی۔

    مری سانحے میں برف میں پھنس کر 22 بدقسمت افراد جانوں سے محروم ہوئے، آپ بھی اگر سرد علاقوں کی سیر کے لیے نکلنا چاہتے ہیں تو خبردار رہیں کہ کہیں کوئی خاموش قاتل آپ کی تاک میں بھی تو نہیں، کون ہے یہ خاموش قاتل، آئیے جانتے ہیں۔

    آپ اب تک جان چکے ہوں گے کہ حکومت کی جانب سے مری میں ہونے والی اموات کی بنیادی وجہ کاربن مونو آکسائیڈ بتائی گئی۔

    آپ سفر کر رہے ہیں؟ کسی سرد علاقے سے تو نہیں گزر رہے؟ ایسے راستے پر تو نہیں جہاں شدید سردی ہو؟ آپ کی گاڑی کے تمام شیشے بند ہوں؟ گاڑی میں ہیٹر چل رہا ہو؟ تو خبر دار ہو جائیں، ایک خاموش قاتل تاک میں ہے۔

    یہ ایسا قاتل ہے جو نظر نہیں آتا، اس کی کوئی بو نہیں ہوتی، اور کوئی ذائقہ بھی نہیں ہوتا، بس ذرا سی لاپروائی ہوئی اور یہ قاتل وار کر جاتا ہے۔

    آپ ٹھیک سمجھے، ہم بات کر رہے ہیں کاربن مونو آکسائیڈ کی، یہ ایک زہر ہے جو گاڑیوں کے ہیٹر سے پیدا ہوتی ہے، اور صرف چند منٹ آکسیجن نہ ملے تو اعصاب شل ہو جاتے ہیں اور زندگی چھن جاتی ہے۔

    کنزیومر پروڈکٹس سیفٹی کمیشن کے مطابق امریکا میں ہر سال کاربن مونو آکسائڈ سے تقریباً 500 اموات ہوتی ہیں، اس لیے بہت زیادہ احتیاط کریں اور بیدار رہیں۔

    اگر آپ کسی سرد علاقے میں پھنس جائیں تو کیا کریں؟ گاڑی کوگرم کرنے کے لیے ہیٹر بالکل نہ چلائیں، ہیٹر آن کرنے سے کاربن مونو آکسائیڈ پیدا ہوتی ہے، اور چند منٹ آکسیجن نہ ملے تو خاموش قاتل وار کر دیتا ہے۔

    تو پھر کیا کریں؟

    کسی کی مدد آنے تک گاڑی کو بند کر دیں، ایندھن بچائیں، ہیٹر نہ چلائیں، انسانی جان کی گرمی سے ہی گاڑی گرم رہے گی، اور گاڑی سڑک کنارے پارک کریں، ٹائر پر لوہے کی زنجیر لگا دیں۔

    گاڑی سے تنہا بالکل باہر نہ نکلیں، باہر کے موسم کا پتا نہیں، سڑک پر پھنسنے سے گاڑی کے اندر بیٹھنا قدرے بہتر ہے۔

    یاد رہے کہ مری میں برف کا طوفان سیاحوں کے لیے موت کا سامان بن گیا ہے، برف دیکھنے کی خواہش نے بائیس افراد کی جان لے لی ہے، اور مری میں اس وقت ایمرجنسی نافذ ہے، اور علاقے کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔

    \

  • رضا ربانی کا سانحہ مری کی عدالتی تحقیقات، قومی سوگ کے اعلان کا مطالبہ

    رضا ربانی کا سانحہ مری کی عدالتی تحقیقات، قومی سوگ کے اعلان کا مطالبہ

    لاہور: سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ سانحہ مری ایک قومی آفت ہے، حکومت قومی سوگ کا اعلان اور واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائے۔

    رضا ربانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ خراب موسم کےباوجودسیاحوں کامری پہنچناانتظامی ناکامی ہے اور یہ سانحہ صوبائی وضلعی انتظامیہ کی ناکامی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مری میں سیاح پانی اور خوراک کے بغیر محصور رہے جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب لاہور میں موجود رہے، انہیں لاہور کی بجائے مری پہنچ کر خود ریسکیو آپریشن کی نگرانی کرنا چاہیے تھی۔

    سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ مری میں ریسکیو آپریشن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

    رضا ربانی نے  مطالبہ کیا کہ سانحہ مری کی سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور حکومت قومی سوگ کا اعلان کرے۔

  • مری میں پھنسنے والوں میں حویلی لکھاں کی ایک فیملی بھی شامل

    مری میں پھنسنے والوں میں حویلی لکھاں کی ایک فیملی بھی شامل

    مری میں تاحال ہزاروں لوگ برفانی طوفان میں پھنسے ہوئے ہیں، ان میں سے 7 افراد پر مشتمل ایک خاندان کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں بھی موجود ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سات افراد پر مشتمل فیملی کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں موجود ہے، لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے انھیں ہوٹل خالی کرنے کا کہہ دیا ہے، جس پر انھوں نے حکام سے فوری  مدد کی اپیل کی ہے۔

    مری میں برفانی طوفان میں 20 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ ہزاروں افراد مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں ان میں ہی 7 افراد پر مشتمل ایک خاندان حویلیاں لکھاں کا بھی ہے  جن میں  خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    یہ خاندان کلڈانہ چوک واپڈا ریسٹ ہاؤس میں مقیم اور امداد کا منتظر ہے۔

    ہوٹل انتظامیہ نے ان سنگین حالات کے باوجود شدید بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں ہوٹل چھوڑنے کا حکم دیا ہے، جس کے باعث اس فیملی کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔

    ہوٹل میں موجود فرقان کے مطابق وہاں ان کے علاوہ 3خاندان اور بھی موجود ہیں اور متاثرین کی تعداد 25 کے قریب ہے۔

    فرقان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ رابطے کے باوجود ان کی کوئی مدد نہیں کررہی جب کہ ہوٹل انتظامیہ نے  بھی انہیں فوری ہوٹل خالی کرنے کا انتباہ دے دیا ہے جس کے باعث ان کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔

    فرقان نے حکومت اور امدادی ٹیموں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔

  • سانحہ مری کے بعد وادئ کاغان سیاحوں کے لیے بند

    سانحہ مری کے بعد وادئ کاغان سیاحوں کے لیے بند

    سانحہ مری کے بعد وادئ کاغان میں کوائی کے مقام پر چیک پوسٹ قائم کرکے سیاحوں کا داخلہ بند کردیا گیا، ڈی سی نے پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    برفباری کا آغاز ہوتے ہی ملک بھر سے سیاح دلفریب مناظر دیکھنے کے لیے بالائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں تاہم گزشتہ روز مری میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے کے بعد ناران، جھیل سیف الملوک اور اگلے تفریحی مقامات پر جانے والے سیاحوں کو روک دیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں شوگراں سے نیچے کوائی کے مقام پر چیک پوسٹ قائم کردی گئی ہے اور سیاحوں کو آگے جانے سے روکا جارہا ہے۔

    پابندی سے متعلق ڈپٹی کمشنر مانسہرہ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے جس کے مطابق پابندی آئندہ احکامات تک برقرار رہے گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق صرف ایمرجنسی گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت ہوگی۔

    اس حوالے سے ڈی سی مانسہرہ کا کہنا ہے کہ شوگراں سیاحوں سے بھرچکا ہے وہاں مزید گنجائش نہیں، سیاح آگے جانے پر بضد ہیں لیکن انہیں آگے نہیں جانے دے رہے، کیونکہ سیاحوں اور مقامی افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

  • ‘مری میں قیامت اور وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس میں شہباز شریف کو جیل بھیجنے کے دعوے’

    ‘مری میں قیامت اور وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس میں شہباز شریف کو جیل بھیجنے کے دعوے’

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ایک جانب مری میں قیامت برپا ہے اور دوسری جانب وفاقی وزرا پریس کانفرنس میں شہباز شریف کو جیل بھیجنے کے دعوے کر رہے ہیں۔

    قومی اسمبلی کے رکن خواجہ سعد رفیق نے ٹویٹس میں کہا بے حس وفاقی وزرا کی لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ندامت، شرمندگی یا افسوس کی بجائے مسکراتے چہرے دکھائی دیے، اور سانحے کی ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے شاہد خاقان عباسی کو ریسکیو کام کرنے کا مشورہ دیا گیا۔

    انھوں نے لکھا پریس کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پھر جیل بھیجنے اور الیکشن سے پہلے مخالفین کو ٹھکانے لگانے کا دعویٰ کیا گیا، بے شرمی، بے حسی کی انتہا ہے یہ، جب کہ مری میں قیامت برپا ہو چکی ہے۔

    سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزرا گھنٹوں تنظیم سازی اجلاس میں مصروف رہے، مسکراتے چہروں سے پریس کانفرنس کرتے، اور اپوزیشن پر طنز کے تیر چلاتے رہے، وزیر اعلیٰ تم کہاں ہو، شہباز شریف ہوتا تو مری میں کھڑا ریسکیو کر رہا ہوتا۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات نے آج پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے آج بھی سیاست چمکانے کی کوشش کی گئی، شاہد خاقان عباسی جس حلقے سے منتخب ہوئے، انھیں لوگوں کی مدد کے لیے وہاں جانا چاہیے تھا، لیکن وہ پنڈی میں بیٹھ کر پریس کانفرنس کرتے رہے۔

    سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں: فواد چوہدری

    فواد چوہدری نے کہا مریم نواز نے بھی بے حس سیاست کی، اپوزیشن کی سیاست اہمیت نہیں رکھتی، یہ کنوئیں کے مینڈک ہیں انھوں نے شور ہی مچانا ہے، احتساب کے حوالے سے نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہو چکی ہے، شہباز شریف اور حمزہ شریف کے کیسز عدالتوں میں ہیں۔

    انھوں نے کہا اگلے 6 سے 8 ماہ میں بڑی مچھلیاں تالاب سے باہر ہوں گی، یہ لوگ اگلے الیکشن میں نہیں ہوں گے، لانگ مارچ اصل میں لونگ گواچہ ہے، اپوزیشن کی نہ کوئی سیاست ہے اور نہ ہی کوئی مقصد، فضل الرحمان، شہباز شریف اور بلاول کی آئیڈیالوجی آپس میں نہیں ملتی۔

  • مری کے کشمیر پوائنٹ پر نارووال کی فیملی پھنس گئی

    مری کے کشمیر پوائنٹ پر نارووال کی فیملی پھنس گئی

    مری: پاکستان کے سیاحتی مقام مری کے کشمیر پوائنٹ پر نارووال کی ایک فیملی پھنس گئی ہے، فیملی نے حکومت سے مری سے نکالنے کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مری میں شدید موسم کے دوران تاریخی برف باری کی وجہ سے بڑا سانحہ پیش آیا ہے، ہزاروں لوگ مری کے سیاحتی مقام پر پھنسے ہوئے ہیں، جب کہ اب تک 22 افراد سردی سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    مری میں اموات کاربن مونو آکسائیڈ گیس جمع ہونے سے ہوئیں، اس بات کی سرکاری سطح پر تصدیق کر دی گئی ہے۔

    ایسے حالات میں جہاں متاثرین کو ریسکیو کرنے کے لیے وسیع سطح پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں، وہاں اے آر وائی نیوز بھی متاثرین کی آواز بن گیا ہے، مری کے کشمیر پوائنٹ پر پنجاب کے شہر نارروال کا ایک خاندان پھنس گیا ہے، اے آر وائی نیوز نے اس خاندان کی وزیر داخلہ شیخ رشید سے بات کروا دی ہے۔

    ‘مری میں جاں بحق ہونے والا اے ایس آئی نوید اقبال آخری وقت تک مدد کیلئے پکارتا رہا’

    شیخ رشید نے متاثرہ فیملی کی 10 منٹ میں مدد کی یقین دہانی کرائی، شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں متاثرین کے لیے امدادی ٹیم بھیجنے کا اعلان بھی کیا۔

    مری کے کشمیر پوائنٹ پر پھنسی نارووال کی فیملی نے اپیل کی کہ حکومت انھیں مری سے نکالنے کے لیے مدد کرے، فیملی کی ایک بچی نے بتایا کہ وہ 40 گھنٹوں سے وہاں پھنسے ہوئے ہیں اور کھانے پینے کو کچھ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ خواتین اور بچوں سمیت کشمیر پوائنٹ پر 16 افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

    شیخ رشید نے انھیں جواب دیا کہ 10 منٹ میں ایس پی اور ریسکیو اہل کاروں کو بھیجتا ہوں، آپ بتائیں کس جگہ پھنسے ہیں۔

  • سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں: فواد چوہدری

    سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سانحہ مری کے حوالے سے کہا ہے کہ سیاحت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں۔

    آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات نے مری میں برفباری میں پھنس کر 22 افراد کی ہلاکت کے سانحے پر کہا کہ انتظامیہ ایک ہفتے سے درخواست کر رہی تھی مری نہ جائیں، لیکن برف باری کے دوران لاکھوں کی تعداد میں لوگ چلے آئے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا مری میں 48 گھنٹے تک مسلسل اور غیر معمولی برف باری ہوئی ہے، فوجی دستے کام کر رہے ہیں، ایف ڈبلیو او کی مشنری بھی پہنچ گئی ہے۔

    مری میں سانحہ، وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کی تنظیم سازی میں مصروف رہے

    انھوں نے کہا سیاحت کا مطلب یہ نہیں کہ 48 گھنٹے میں لاکھوں لوگ آ جائیں، جتنا بھی بہتر مینج کریں اتنی زیادہ تعداد میں لوگ آئیں گے تو مشکل ہوگی، سسٹم کام کرنا چھوڑے گا ہی۔

    مری میں شدید برفباری سے 21 سیاحوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق

    وزیر اطلاعات نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا مری میں گاڑیاں ہفتوں، مہینوں نہیں بلکہ صرف 24 گھنٹے میں داخل ہوئیں، اس سانحے سے ہمیں سیکھنا چاہیے، سانحے سے سیکھ کر اگلی مینجمنٹ کی ضرورت ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا بدقسمتی سے اس سانحے پر بھی اپوزیشن سیاست کر رہی ہے، شاہد خاقان عباسی کو اس وقت اپنے حلقے میں ہونا چاہیے تھا۔

  • مری میں سانحہ، وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کی تنظیم سازی میں مصروف رہے

    مری میں سانحہ، وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کی تنظیم سازی میں مصروف رہے

    لاہور: ملک کے اہم ترین سیاحتی مقام مری میں جب شدید سرد موسم اور برف باری کی وجہ بڑا سانحہ پیش آیا، وہاں وزیر اعلیٰ پنجاب پارٹی کے لیے تنظیم سازی میں مصروف تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مری میں سانحہ رونما ہو رہا تھا تو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پاکستان تحریک انصاف کی تنظیم سازی میں مصروف رہے۔

    برفباری میں پھنسے سیاحوں کی زندگی بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی بجائے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پارٹی کی تنظیم سازی ا جلاس میں جا کر بیٹھ گئے تھے، اور ادھر 22 افراد جان سےگئے۔

    وفاقی وزیر شفقت محمود نے بتایا کہ آج پنجاب ایڈوائزری کونسل کی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب نے خصوصی شرکت کی، یہ میٹنگ ڈھائی گھنٹے جاری رہی، اور پارٹی معاملات پر تفصیل سے بات ہوئی۔

    ادھر وزیر داخلہ شیخ رشید نے بتایا کہ مجھے پنجاب کے اجلاس سے متعلق نہیں پتا، البتہ وزیر اعلیٰ پنجاب سے رابطہ ہوا تھا اور ان سے ریسٹ ہاؤسز کھولنے کی بات ہوئی۔

    سیرو تفریح کیلئے مری جانیوالے اسلام آباد کے اے ایس آئی خاندان سمیت جاں بحق

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان سے سانحہ مری سے متعلق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے 2 مرتبہ رپورٹ لی۔

    واضح رہے کہ مری میں شدید برفباری کے باعث 22 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جو اپنی نوعیت کا ایک بڑا اور سنگین واقعہ ہے، جس میں 2 خواتین اور 8 بچے بھی شامل ہیں۔

  • اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال لاسپور میں سال 2021 کی پہلی برف باری کے مناظر

    اپر چترال کے خوب صورت علاقے لاسپور میں موسم سرما کی پہلی برف باری کے بعد موسم سرد ہوگیا ہے، برف باری کے بعد پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی ہے۔

    تصاویر: محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا

    چترال کے پہاڑوں پر معمول کے مطابق برف باری نومبر میں شروع ہوتی ہے لیکن اس سال اکتوبر میں برف باری شروع ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے رہائشیوں کو مشکلات کا بھی سامنا ہے۔

    سخت سردی میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے اس علاقے کے لوگ لکڑی جلانے پر مجبور ہیں، وقت سے پہلے شروع ہونے والی اس برف باری نے علاقے میں معمولات زندگی کو متاثر کر دیا ہے۔

    چترال، سوات اور دیر کے پہاڑوں پر برف باری سے میدانی علاقوں میں بھی سردی کی آمد ہوئی ہے اور موسم انتہائی خوش گوار ہوگیا ہے، محکمہ موسمیات نے جمعہ سے اتوار تک بالائی علاقوں میں برف باری اور بارشوں کی پیش گوئی بھی کی ہے۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے ترجمان سعد بن اویس نے بتایا کہ اپر چترال کے علاقوں میں لاسپور، شندور بروغل، یارخون، تور کھو اور مور کھو کے پہاڑوں پر تقریباً 3 انچ برف باری ہوئی ہے، جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    سعد بن اویس نے بتایا کہ اس سال موسم سرما کے فیسٹیول منعقد کیے جائیں گے، جس میں بڑی تعداد میں سیاحوں کی شرکت متوقع ہے، کرونا وبا کی وجہ سے گزشتہ برس موسم سرما کے فیسٹیول متاثر ہوئے تھے، اب جب کہ کرونا کیسز میں کمی آگئی ہے، تو سنو فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔

  • ‘پلاسٹک’ کی برف باری…….دیکھنے والے حیران!

    ‘پلاسٹک’ کی برف باری…….دیکھنے والے حیران!

    ماسکو: روس کے برفانی خطے سائبیریا میں ہونے والی برفباری نے ماہرین کو پہلے حیران اور پھر پریشان کردیا، ماہرین نے برف میں پلاسٹک کے ننھے ذرات دریافت کیے۔

    روسی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سائبیریا میں ہونے والی برفباری پلاسٹک کے ذرات سے آلودہ ہے، ذرات برف کے ساتھ زمین پر گرے اور برف پگھلنے کے بعد زمین پر پھیل گئے۔

    ٹمسک اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سائبیریا کے 20 مختلف علاقوں سے برف کے نمونے لیے اور ان نمونوں کے جائزے و تحقیق کے بعد تصدیق ہوئی کہ ہوا میں موجود پلاسٹک کے ذرات برف میں شامل ہو کر زمین پر گرے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پلاسٹک صرف دریاؤں اور سمندروں میں ہی نہیں بلکہ مٹی حتیٰ کہ فضا میں بھی پھیل چکا ہے۔

    مائیکرو پلاسٹک دراصل پلاسٹک کے نہایت ننھے منے ذرات ہوتے ہیں۔ یہ پلاسٹک کی مختلف اشیا ٹوٹنے کے بعد وجود میں آتے ہیں اور مزید چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر نینو ذرات میں بھی تبدیل ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ پلاسٹک کا تلف ہونا یا زمین میں گھل جانا ناممکن ہے اور ان ذرات کو دیکھ پانا مشکل بھی ہے تو یہ ہر شے میں شامل ہو کر ہماری صحت اور ماحول کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    'پلاسٹک' کی برف باری.......دیکھنے والے حیران!

    یہ ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں اور مٹی میں شامل ہوجاتے ہیں۔

    زراعتی مٹی میں شامل پلاسٹک ہمارے کھانے پینے کی اشیا بشمول سبزیوں اور پھلوں میں شامل ہوجاتا ہے جبکہ سمندروں میں جانے والا پلاسٹک مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کی خوراک بن جاتا ہے۔

    بعد ازاں جب یہ مچھلیاں پک کر ہماری پلیٹ تک پہنچتی ہیں تو ان میں پلاسٹک کے بے شمار اجزا موجود ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    سائبیریا میں پلاسٹک سے اٹی برفباری پر مزید تحقیق کا کام کیا جارہا ہے اور اس کے عوامل اور ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔