Tag: برقرار

  • پاک بھارت جنگ بندی برقرار، شرافت اسی میں ہے کہ صلح کرلیں، نائب وزیراعظم

    پاک بھارت جنگ بندی برقرار، شرافت اسی میں ہے کہ صلح کرلیں، نائب وزیراعظم

    نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی برقرار ہے شرافت اور عزت اسی میں ہے کہ صلح کر لیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دورہ چین سے واپسی پر اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس سے متعلق تفصیلی گفتگو کے ساتھ پاک بھارت حالیہ کشیدگی پر بھی بات کی۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی برقرار ہے لیکن بھارتی وزیر دفاع کی ٹریلر اور فل پلے کی بات انتہائی غیر ذمہ داری ہے۔ ان کی عزت اور شرافت اسی میں ہے کہ صلح کر لیں۔ بھارت کے اسرائیل سے کیا تعلقات ہیں، اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

    نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیز فائر کے معاملے پر دونوں ممالک ابھی تک مکمل عملدرآمد کر رہے ہیں اور پاک بھارت ملٹری حکام کی پیس ٹائم واپسی پر بات چیت جاری ہے۔ پاکستان نے پہلگام واقعہ پر بھارت کے بیانیہ کو ناکام کیا اور تمام ممالک سے رابطہ کر کے اس واقعہ پر غیر جانبدار انکوائری کی بات کی۔ ہماری حکومت، عسکری قیادت اور اسٹیبلشمنٹ بلکل کلیئر ہے۔ پہلگام واقعے پر ہمارے ہاتھ صاف نہ ہوتے تو کبھی تحقیقات کی پیش کش نہ کرتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چین کا دورہ معمول کا دورہ نہیں تھا۔ 10 مئی کی رات کو چینی وزیر خارجہ سے بات ہوئی اور اس میں یہ دورہ طے ہوا۔ چینی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی سے ملاقات بہت اچھی رہی۔ چینی وزیر خارجہ نے پاکستان کی سلامتی، خود مختاری اور سالمیت سے وابستگی کا اظہار کیا۔ پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا اگلا دور اسلام آباد میں ہو گا اور اس کے لیے چینی وزیر خارجہ پاکسان آئیں گے۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ چین نے تنازع کشمیر کے حوالے سے پاکستانی موقف کی تائید کی اور وہ مسئلہ کشمیر کو خطے میں عدم استحکام کا باعث سمجھتا ہے، جبکہ پاکستان تبت سمیت ون چائنا پالیسی کا حامی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان، چین اور افغانستان مکمل طور پر کلیئر ہیں اور تینوں ملکوں نے اپنی اپنی سر زمین سے دہشتگردی کا قلعہ قمعہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہشت گردی کے ساتھ ویسے ہی نمٹیں گے جیسے پہلے نمٹا گیا۔

    نائب وزیراعظم نے بتایا کہ چین سی پیک 2 کو شروع کرنے اور آپریشنلائز کرنے کو تیار ہے۔ پاک افغان ٹرانس ریلویز ایک بڑا منصوبہ ہے اور چین اس منصوبے پر سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔ چین نے آئی ایم ایف میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ ہمیں تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ معاملات طے کرنے چاہئیں۔ کوشش ہے کہ خطہ کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی چین کی طرح سہ فریقی رابطہ ہو۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ سہ فریقی میکنزم کا چھٹا دور کابل میں ہو گا۔ افغانستان کے معاملات کو آگے لے جانے کا موقع ملا۔ پاکستان آنے والے افغان شہریوں کو ون ڈاکومنٹ رجیم پر لے آئے ہیں۔ افغان شہریوں کے لیے پاکستان کے ملٹی پل ویزا کی فیس سالانہ 100 ڈالر ہو گی۔

    انہوں نے خضدار سانحہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خضدار سانحے پر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ اس واقعے کے ذمہ داروں کو چھوڑا نہیں جائے گا، لیکن ہم بھارت کی طرح بزدل نہیں۔ بھارتی جارحیت کے ردعمل میں پاکستان نے جوابی کارروائی مکمل طور پر پبلک کی۔

  • ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر جرمنی میں‌ پابندی برقرار, عدالت نے تائید کردی

    ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر جرمنی میں‌ پابندی برقرار, عدالت نے تائید کردی

    برلن : جرمن کورٹ نے ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر ‘کے جرمنی میں داخلے سے متعلق سابق عدالتی فیصلے کی تائید کردی، عدالت کا مؤقف ہے کہ پابندی کی وجوہات کا تعلق خارجہ اور سیکورٹی پالیسی سے ہے، عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لونبرگ میں مقامی انتظامی عدالت نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کے جرمنی کی فضاؤں میں سفر پر پابندی سے متعلق سابق عدالتی فیصلے کی تائید کر دی ہے، فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکے گی۔

    عدالتی فیصلے کی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ پابندی کی وجوہات کا تعلق خارجہ اور سیکورٹی پالیسی سے ہے۔ جرمن وزارت خارجہ نے ماہان ایئر پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے عسکری ساز و سامان اور جنگجوؤں کو شام منتقل کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں سال مارچ میں سفارت کاروں نے تصدیق کی تھی کہ فرانس نے بھی ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کی پروازوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں تبایا گیا ہے کہ اس اقدام کا سبب مذکورہ کمپنی کی جانب سے ساز و سامان اور فوجی اہل کاروں کو شام اور مشرق وسطی میں تنازع کا سامنا کرنے والے دیگر علاقوں میں پہنچانا تھا، یہ اقدام پیرس پر واشنگٹن کے شدید دباؤ کے بعد سامنے آیا۔

    فرانس میں ماہان ایئر کے خصوصی پرمٹ کی منسوخی سے قبل رواں سال جنوری میں جرمنی نے بھی مذکورہ فضائی کمپنی پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2011 میں ماہان ایئر پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، واشنگٹن نے باور کرایا تھا کہ ماہان ایئر نے ایرانی پاسداران انقلاب کو مالی سپورٹ کے علاوہ دیگر صورتوں میں بھی معاونت فراہم کی تھی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سے امریکا نے اپنے یورپی حلیفوں پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ واشنگٹن کے نقش قدم پر چلیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماہان ایئر ایران کی دوسری بڑی فضائی کمپنی ہے، یہ 1992 میں ایران کی پہلی نجی فضائی کمپنی کے طور پر قائم کی گئی، کمپنی کے پاس ملک میں طیاروں کا سب سے بڑا بیڑا ہے۔

  • ایران، روس اور ترکی شام کی جغرافیائی وحدت کو برقرار رکھنے کیلئے متحد

    ایران، روس اور ترکی شام کی جغرافیائی وحدت کو برقرار رکھنے کیلئے متحد

    ماسکو : روس، ترکی اور ایران کے نے شام کی جغرافیائی وحدت برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کی جغرافیائی سالمیت باالخصوص گولان ہائیٹس کو برقرار رہنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطاقب روس، ترکی اور ایران کی جانب سے شام کی جغرافیائی سالمیت سے متعلق مشترکا بیان گولان کی پہاڑیوں پر غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ناجائز قبضے کو امریکا کی جانب سے تسلیم کرنے کی صورت میں سامنا آیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روس، ایران اور ترکی کی پارلیمان کی خارجہ امور کی کمیٹیوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان کی ملاقات روسی دارالحکومت ماسکو میں ہوئی تھی، جسے مندوبین نے ایک اچھی ابتداء قرار دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شام کی جغرافیائی سالمیت کو برقرار رہنا چاہیے، خاص طور پر گولان ہائٹس کے حوالے سے۔ تینوں ملکوں کے پارلیمانی ارکان نے شام کی جغرافیائی وحدت برقراررکھنے کا بھی مطالبہ کیا۔

    مزید پڑھیں : گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی سلامتی اور علاقے کے استحکام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی یروشلم میں ہیں۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔