Tag: برما

  • سزا پوری ہونے کے باوجود 5 سال سے قید برمی شہری کو وطن واپس بھیج دیا گیا

    سزا پوری ہونے کے باوجود 5 سال سے قید برمی شہری کو وطن واپس بھیج دیا گیا

    اسلام آباد: برما کے منشیات اسمگلر کو، پاکستان میں سزا مکمل ہونے کے باوجود 5 سال تک قید رہنے کے بعد بالآخر وطن واپس بھیج دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا پوری ہونے کے باوجود 5 سال سے قید برمی منشیات اسمگلر کے کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

    وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل میاں فیصل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    برمی منشیات اسمگلر پاکستان میں سزا مکمل ہونے کے باوجود 5 سال سے قید تھا، درخواست دائر ہونے پر ہائیکورٹ نے ابراہیم کو 16 ستمبر تک اس کے ملک واپس بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

    سماعت کے دوران وزارت داخلہ اور خارجہ نے عمل درآمد رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی جس میں بتایا گیا کہ برمی شہری ابراہیم کو 5 سال بعد اپنے ملک واپس بھیج دیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ابراہیم کوکو کی وزارت خارجہ کے ذریعے برمی شہریت کی تصدیق کی گئی، شہریت کی تصدیق ہونے پر ابراہیم کو اس کے ملک روانہ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق برمی سفارت خانے نے ابراہیم کوکو کی سفری دستاویزات کا بندوبست کیا، ابراہیم کو 10 اگست کو اسلام آباد سے میانمار ڈی پورٹ کیا گیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ابراہیم کوکو کی اپنے ملک روانگی کے بعد درخواست نمٹا دی۔

  • میانمار: مسلمانوں‌ کی زندگی جہنم بنانے والا بدنام زمانہ بھکشو رہا

    میانمار: مسلمانوں‌ کی زندگی جہنم بنانے والا بدنام زمانہ بھکشو رہا

    میانمار: میانمار میں فوج نے قوم پرست بدھ مت بھکشو کو، جو نفرت انگیز مسلم مخالف تقاریر کے لیے بدنام ہیں، پیر کے روز جیل سے رہا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ بھکشو آشن ویراتھو کو میانمار کی فوج نے رہا کر دیا، ان پر الزام تھا کہ انھوں نے ملک کی سابقہ ​​سویلین حکومت کے خلاف عدم اطمینان پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔

    میانمار میں مذہبی نفرت پھیلانے پر ٹائم میگزین نے 2013 میں ایک کور اسٹوری میں ویراتھو کو بدھسٹ دہشت گردی کا چہرہ کہا تھا، پیر کو فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ویراتھو کے خلاف تمام الزامات ختم کر دیے گئے ہیں۔ بیان کے مطابق ویراتھو کا فوجی اسپتال میں علاج جاری تھا۔

    ویراتھو 2012 میں مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت اور نسلی اقلیت روہنگیا مسلمانوں کے درمیان خوف ناک فسادات کے بعد سرخیوں میں آگئے تھے، انھوں نے ایک قوم پرست تنظیم کی بنیاد رکھی جس پر مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کا الزام ہے۔

    ویراتھو اور ان کے حامیوں کی قوم پرستی مہم شروع کرنے کے بعد دیگر نسلی گروہوں اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کو بھی اہانت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ ویراتھو اور اس کے حامی بین المذاہب شادیوں کو مشکل بنانے والے قوانین کی حمایت میں بھی کامیاب رہے۔

    میانمار میڈیا کا کہنا ہے کہ انھیں میانمار کی فوج کے ترجمان میجر جنرل زاؤ من تون کی طرف سے ویراتھو کی رہائی کی تصدیق موصول ہوئی ہے، تاہم کیس خارج کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

    خیال رہے کہ ویراتھو بدھ اکثریت والے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تعصب پیدا کرنے میں شامل رہے ہیں، ان کی اشتعال انگریز بیان بازی کی وجہ سے روہنگیا کے خلاف ظلم و ستم میں اضافہ ہوا اور لاکھوں لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔

    2017 میں پولیس چوکیوں پر مبینہ روہنگیا عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد فوج نے ایک وحشیانہ انسداد دہشت گردی مہم شروع کر دی تھی، جس کی وجہ سے 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے اور کئی مارے گئے۔

    روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کے باعث وراتھو عوامی نظروں میں آیا، اور ان کی نفرت انگیز تقریروں پر عالمی توجہ مبذول ہوئی، فیس بک نے 2018 میں ان کا اکاؤنٹ بند کر دیا تھا، تاہم وہ دوسرے سوشل نیٹ ورکس پر موجود رہے اور ملک بھر میں اقلیت مخالف تقریریں کیں۔

    نیشنل مونکس کونسل نے ان پر ایک سال تک عوامی تقریر کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن فیصلے پر سختی سے عمل درآمد نہیں کیا گیا، ویراتھو کے فوج کے ساتھ قریبی روابط مانے جاتے ہیں۔

  • میانمار: مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن، 114 شہری گولیوں سے بھون دیے گئے

    میانمار: مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن، 114 شہری گولیوں سے بھون دیے گئے

    نیپیداؤ: میانمار (سابق برما) میں مسلح افواج کا دن تاریخ کا خونی دن بن گیا، فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فوج ٹوٹ پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی حکومت پر غیر قانونی طور پر قابض ہونے والی فوج نے ایک دن میں فائرنگ سے 114 افراد ہلاک کر دیے، فائرنگ سے درجنوں زخمی بھی ہوگئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار میں ہلاک ہونے والوں میں 13 سال کی ایک بچی بھی شامل ہے، مینجان شہر میں احتجاج کرنے والے ایک شخص نے ایک آدمی کو گردن میں گولی لگتے دیکھا، شان نامی شمال مشرقی ریاست میں سیکیورٹی فورسز نے یونی ورسٹی طلبہ پر فائرنگ کر کے 3 طلبہ مار دیے، باگان نامی سیاحتی شہر میں ایک ٹور گائیڈ کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

    گزشتہ روز مسلح افواج کے دن کے موقع پر فوجی بغاوت کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے کیے گئے، میانمار میں امریکی سفارت خانے نے سویلینز کو قتل کرنے پر فوجی حکومت پر شدید تنقید کی، فیس بک پیج پر بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز بچوں سمیت غیر مسلح سویلین کو قتل کر رہے ہیں، فوج ان لوگوں کو مار رہی ہے جن کے تحفظ کا حلف اس نے اٹھایا ہوا ہے۔

    میانمار میں فوجی بغاوت: آنگ سان سوچی کی مشکلات میں مزید اضافہ

    ملک میں مظاہرین پر بے رحمانہ تشدد جاری ہے، اقوام متحدہ نے بھی مظاہرین پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے، اور سیکریٹری جنرل نے مظاہرین پر تشدد کو فوری روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ یکم فروری سے فوجی بغاوت کے خلاف ہزاروں افراد سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین ینگون، منڈالے، مینجان، باگان، شان اور دیگر علاقوں کی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مجموعی طور پر یکم فروری سے اب تک فوجیوں نے فائرنگ میں 423 شہریوں کو قتل کیا ہے۔

  • میانمار میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا، آنگ سان سوچی گرفتار

    میانمار میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا، آنگ سان سوچی گرفتار

    میانمار کی فوج نے ملک کے صدر یوون منٹ اور برسر اقتدار جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کو گرفتار کرنے کے بعد ملک کا کنٹرول سنبھال لیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق میانمار میں انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جس کے بعد اب فوج نے بغاوت کرتے ہوئے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    فوج نے برسر اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی رہنما آنگ سان سوچی، ملک کے صدر یوون منٹ اور دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار کرلیا۔

    آنگ سان سوچی کے پاس کوئی باقاعدہ سیاسی عہدہ موجود نہیں تھا تاہم وہ برسر اقتدار جماعت کی سربراہی کر رہی ہیں اور ان کی طویل سیاسی جدوجہد کے باعث انہیں ہی ملک کی حقیقی رہنما سمجھا جاتا ہے۔

    سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد میانمار کی فوج نے ٹی وی پر اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ایک سال کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کر رہی ہے۔ فوج کی جانب سے کہا گیا کہ کمانڈر ان چیف من آنگ ہلاینگ کو اختیارات سونپے جارہے ہیں۔

    فوج کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریاں الیکشن میں فراڈ کے نتیجے میں عمل میں لائی گئیں۔

    دوسری جانب سوموار کی صبح حکومتی جماعت کے ترجمان میو نیونٹ نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو فون پر بتایا کہ آنگ سان سوچی، صدر یوون منٹ اور دیگر رہنماؤں کو صبح سویرے حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ میں اپنے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ عجلت میں ردعمل کا اظہار نہ کریں اور قانون کے مطابق کام کریں۔

    ادھر کئی وزرائے اعلیٰ کے اہل خانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ صبح کے وقت فوجی اہلکار ان کے گھر پہنچے اور انہیں ساتھ لے کر چلے گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اس وقت دارالحکومت اور مرکزی شہر ینگون کی سڑکوں پر فوجی موجود ہیں۔ ملک کے اہم شہروں میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس منقطع کردی گئی ہے۔

    میانمار کے ریاستی نشریاتی ادارے ایم آر ٹی وی کا کہنا ہے کہ انہیں تکنیکی مسائل کا سامنا ہے جس کے باعث ان کی نشریات عارضی طور پر معطل ہیں۔

    فوجی بغاوت کے بعد ملک میں بے یقینی اور خوف کی فضا طاری ہے اور پیر کا روز ہونے کے باوجود سڑکوں پر سناٹا ہے، رہائشی علاقوں کے اے ٹی ایمز پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی جو غیر یقینی صورتحال کے باعث نقد رقم نکالنے وہاں جا پہنچی۔

    یاد رہے کہ میانمار یا برما پر سنہ 2011 تک فوج کی حکومت رہی ہے، ملک میں نومبر میں ہونے والے انتخابات میں این ایل ڈی نے حکومت بنانے کے لیے درکار نشستیں حاصل کر لی تھیں تاہم فوج نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    پارلیمنٹ کے نو منتخب ایوان نے آج یعنی پیر کے روز پہلا اجلاس کرنا تھا لیکن فوج نے التوا کا مطالبہ کر رکھا تھا۔

    ایسے حالات میں اس بارے میں خدشات بڑھ رہے تھے کہ فوج بغاوت کی تیاری کر رہی ہے چنانچہ ان خدشات کے پیش نظر ہفتے کے روز میانمار کی مسلح افواج نے آئین کی پاسداری کا وعدہ بھی کیا تھا جو وفا نہ ہوسکا۔

  • روہنگیا مظالم: آنگ سان سوچی کو مستعفی ہوجانا چاہیے تھا

    روہنگیا مظالم: آنگ سان سوچی کو مستعفی ہوجانا چاہیے تھا

    اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی مدت مکمل کرنے والے زید کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ملٹری کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آنگ سان سو چی کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے زید رعد الحسین جو کہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ ہیں ، کہا کہ میانمار کی نوبیل انعام یافتہ وزیراعظم کو اپنی فوج کے مظالم کی توجیہات پیش کرنے کے بجائے ایک بار پھر نظر بند ہوجانا چاہیے تھا ( یاد رہے کہ برمی فوج نے طویل عرصہ انہیں نظر بند رکھا تھا)۔

    اقوام متحدہ نے حالیہ دنوں ایک میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم منظم تھے، تاہم میانمار نے اس رپورٹ کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے رد کیا ہے۔

    بدھ مت کے ماننے والوں کی اکثریت پر مبنی ملک کی آرمی پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ برس بدھسٹ اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان ہونے والے فسادات میں منظم طریقے سے نسل کشی کی ہے، رپورٹ میں ملک کی وزیراعظم آنگ سان سوچی کو بھی فسادات روکنے میں ناکام رہنے کا قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔

    زید حسین نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ’ وہ اس پوزیشن میں تھیں کہ ان حالات کی روک تھام کرتیں لیکن وہ اپنی فوج کی صفائیاں دیتی رہیں۔ کم از کم انہیں خاموش رہنا چاہیے تھا بلکہ اس سے بہتر تھا کہ وہ استعفیٰ دے دیتیں۔ ان کو فوج کا ترجمان بننے کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور نہ ہی یہ کہنے کی کہ اس معاملے میں غلط معلومات کا پورا آئس برگ ہے اور یہ سب جعلی اور تراشیدہ ہیں۔

    ا س کے بجائے انہیں اپنی فوج سے کہنا چاہیے تھاکہ میں اس ملک کی سربراہ ہوں لیکن ایسے حالات میں نہیں رہ سکتی، آپ کا شکریہ ، میں استعفی دے رہی ہوں اور میں ایک بار پھر نظر بندی برداشت کرنے کے لیے تیار ہوں۔

    یاد رہے کہ آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کے معاملے پر تحریک چلانے کےجرم میں سنہ 1989 سے لے کر 2010 تک کل سترہ سال نظر بندی میں گزارے تھے، اس دوران میانمار میں ملٹری کی حکومت تھی۔ سنہ1991 میں نوبیل پرائز کمیٹی نے انہیں امن کا نوبیل انعام دیا تھا، کمیٹی کا کہنا ہے کہ ان سے یہ ایوارڈ واپس نہیں لیا جائے گا۔

  • برمی فوج کا مقصد روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ہے، انتونیو گوتریس

    برمی فوج کا مقصد روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ہے، انتونیو گوتریس

    نیو یارک : سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ کی مرتب کردہ کے نتائج اور گذارشات پر غور کرے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے برما میں روہنگیاہ مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ کی  مرتب کی گئی رپورٹ جاری ہونے کے بعد بیان دیا ہے کہ برما میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ برمی فوج کا مسلم اکثریتی والے علاقوں میں انسانیت سوز مظالم کا مقصد روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ہے، برمی فورسز نے بے سیکڑوں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام اور خواتین کا جنسی استحصال کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق نتائج اور گذارشات پر غور کرے۔

    دوسری جانب میانمار کے حکومتی ترجمان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ کی رپورٹ کو رد کرتی ہے، برما میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

    ترجمان برمی حکومت کا کہنا تھا کہ میانمار کسی صورت بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرسکتا۔


    مزید پڑھیں : برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ


    خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی پر جاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا تھا کہ برما کی فوج نے مسلم اکثریتی والے علاقے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں جو عالمی قوانین کی نظر میں جرم ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریاست رخائن میں میانمار کی فوج نے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا، مذکورہ اقدامات جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں ادارے نے برما کی فوج کے 6 اعلیٰ افسران کے نام شائع کیے گئے ہیں جن پر روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور انسانیت سوز مظالم پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔

  • برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ

    برمی فوج روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں‌ ملوث ہے، اقوام متحدہ

    نیو یارک : اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم سے متعلق شائع کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں برما کے 6 اعلیٰ فوجی افسران پر عالمی کرمنل کورٹ میں مقدمہ چلانے کی تجویز پیش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی پر جاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برما کی فوج نے مسلم اکثریتی والے علاقے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں جو عالمی قوانین کی نظر میں جرم ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریاست رخائن میں میانمار کی فوج نے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا، مذکورہ اقدامات جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں ادارے نے برما کی فوج کے 6 اعلیٰ افسران کے نام شائع کیے گئے ہیں جن پر روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور انسانیت سوز مظالم پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ برما کی سربراہ و نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام روکنے میں ناکام رہیں ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے برماکی ریاست رخائن اور دیگر مسلم اکثریتی والے علاقوں میں ہونے والے مظالم کو عالمی کرمنل کورٹ بھیجنا چاہیے۔

    رپورٹ میں کچن، شان اور رخائن میں ہونے والے جرائم کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہاں قتل و غارت، قید، اذیت، ریپ، جنسی قیدی اور دیگر ایسے جرائم شامل ہیں

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ برمی حکومت اور فوج جن جرائم کو معمول کی کارروائی کے طور پر مسلسل انجام دے رہے ہیں، جس کے باعث گزشتہ 12 ماہ کے دوران میانمار میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

  • برما کی لیڈر آنگ سان سوچی کے گھر پر بم حملہ

    برما کی لیڈر آنگ سان سوچی کے گھر پر بم حملہ

    ینگون: برما کی لیڈر آنگ سان سوچی کے گھر پر پیٹرول بم حملہ کیا گیا ہے۔ حملے کے وقت سوچی گھر پر موجود نہیں تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ آنگ سان سوچی کے گھر پر پیٹرول بم حملہ کیا گیا ہے۔

    تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ بم حملے سے گھر کو معمولی نقصان پہنچا ہے، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    آنگ سان سوچی اس وقت دارالحکومت میں موجود ہیں جہاں وہ آج پارلیمنٹ سے خطاب کریں گی۔

    یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل برما کی ریاست رکھائن میں روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج کے ظلم و ستم پر سوچی کی مجرمانہ خاموشی نے انہیں دنیا بھر کی نظروں میں ناپسندیدہ بنا دیا ہے۔

    گزشتہ سال اگست سے جاری روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث اب تک 7 لاکھ سے زائد افراد بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کر چکے ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی حمایت، میانمار کی ملکہ حسن سے ایوارڈ واپس

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی حمایت، میانمار کی ملکہ حسن سے ایوارڈ واپس

    برما : روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر منفی ویڈیو پیغام جاری کرنے والی 19 سالہ ملکہ حسن شیو این سی سے مس گرینڈ کا اعزاز واپس لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی ملکہ حسن اور مِس گرینڈ کا اعزاز پانے والی میانمار کی 19 سالہ شیو این سی سے ایوارڈ کے منتظمین نے راخائن میں جاری ظلم و تشدد کی حمایت کرنے پر مس گرینڈ کا اعزاز واپس لے لیا۔

    مس گرینڈ ایوارڈ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ 19 سالہ برمی ماڈل گرل شیو این معاہدے کے اصولوں کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی جس کی بناء پر تاج واپس لیا گیا۔

    بین الااقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق خوبصورت ماڈل شیو این سی سے ایوارڈ واپس لینے کی وجہ ان کا ایک ویڈیو پیغام ہے جو انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔

    اس ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ راخائن میں برمی فوج کی کارروائی اور ریاستی جبر پر انہیں کوئی افسوس نہیں کیوں کہ یہ روہنگیا شدت پسندوں کی غیر قانونی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے جواب میں کی جا رہی ہے۔

    پر کشش ماڈل شیو این سی نے اپنے ویڈیو پیغام میں راخائن میں بدامنی کا ذمہ دار روہنگیا شدت پسندوں کو قرار دیتے ہوئے اقرار کیا کہ دہشت کی حکمرانی کے حوالے سے ویڈیو میں نے خود بنائی ہے کہ کیوں کہ ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے میرا یہ فرض بنتا ہے کہ اپنی قوم کو سچ سے آگاہ کروں۔

    یاد رہے میانمار کے صوبے راخائن میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو اپنی شناخت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے جنہیں برمی حکومت بنگلہ دیشی اور بنگلہ دیشی حکومت برمی تصور کرتے ہیں جب کہ وہ خود اپنی شناخت رونگیا کمیونٹی کے طور پر کراتے ہیں جن کا آبائی وطن برما اور بنگلہ دیش کے درمیان کا علاقہ تھا۔

    برما کی ریاست روہنگیا مسلمانوں کو مسلسل جبر کا نشانہ بنائے ہوئے ہے جس کے لیے انہیں بدھ انتہا پسندوں کا بھی تعاون شامل ہے جس کی وجہ سے تاریخ کے بدترین اور انسانیت سوز واقعات رونما ہوئے اور لاکھوں لوگ بے یار و مددگار بنگلہ دیش کی سرحد تک پہنچے اور کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عالمی دباؤ، میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری پر آمادہ

    عالمی دباؤ، میانمار حکومت روہنگیا مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری پر آمادہ

    ڈھاکا : میانمار نے بنگلہ دیشی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ اور باعزت واپسی کے لیے پیشکش کردی۔

    یہ بات بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اے ایچ محمود علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، ان کا کہنا تھا کہ کشیدہ صورت حال اور قتل عام کے بعد میانمار سے 8 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرکے بنگلہ دیش پہنچے ہیں اور سرحدی علاقے میں قیام پزیر ہیں۔

    بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے بتایا کہ میانمار کی اسٹیٹ منسٹر سے ہونے والی ملاقات نہایت خوشگوار رہی جس کے دوران میانمار نے روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے میانمار حکومت کی رضامندی اور اس حوالے سے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

    بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے میڈیا کو مزید بتایا کہ 8 لاکھ روہنگیا مسلمان مہاجرین میں سے 5 لاکھ نسلی فسادات پھوٹنے کے بعد محض پچھلے پانچ ہفتوں کے دوران راخائن سے بنگہ دیش پہنچے ہیں۔


    یہ پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    خیال رہے کہ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اور میانمار کے وزیر کے درمیان ہونے والی ملاقات اقوام متحدہ کے نمائندوں کی ایک روزہ دورہ رخائن کے بعد ہوئی جو کہ 25 اگست کے بعد کسی بین الااقوامی ادارے کی رخائن میں پہلی آمد تھی۔

    اقوام متحدہ کے حکام، سفارت کار اور امدادی ٹیم اپنے ایک دن کے دورے پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے رخائن پہنچے تھے جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نسلی فسادات میں لاکھوں کے بے گھر ہونے کا جائزہ لیا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں :  میانمار حکومت نے ایکشن نہ لیا تو بدھا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کریں گے، دلائی لامہ


    قبل ازیں بنگلہ دیشی وزیر خارجہ محمود علی سے میانمار کی سربراہ آن سانگ سو چی نے ڈھاکا میں ملاقات کی تھی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک دوستانہ ماحول میں ہونے والی ملاقات تھی۔

    بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے رخائن میں برپا فسادات اور قتل و گارت گری میں میانمار فوج اور بدھ انتہا پسندوں کو قرار دیتے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں کی بے یارو مدد گار بنگہ دیش آمد کے مسئلے کو اُٹھایا تھا۔