Tag: برما

  • روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ، بنگلہ دیش کی سرحد پر خاردار باڑھ نصب

    ڈھاکہ: برما سے جان بچا کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج ایک اور ظلم ڈھانے لگی۔ بنگلہ دیش کی سرحد پر خار دار تاریں نصب کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برمی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم سے بچ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کو ایک اور نئی مصیت کا سامنا ہے۔ برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کو روکنے کے لیے سرحد پر خاردار باڑھ لگانی شروع کردیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ نو مینز لینڈ میں اس امید پر رہ رہے ہیں کہ ایک دن واپس اپنے وطن جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: برمی فوجی کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    حال ہی میں بنگلہ دیشی حکومت نے روہنگیا پناہ گزینوں کی نقل و حرکت محدود کر کے ان کے لیے مخصوص زمین مختص کردی ہے جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔

    پناہ گزینوں کا یہ نیا کیمپ 8 کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا مہاجرین کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہی واقع ہے۔

    دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے لیے ساڑھے 7 کروڑ ڈالرز کی امداد فراہم کی جائے۔ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مسلمان نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

    ادھر برما کی سربراہ اور امن کا نوبل انعام پانے والی رہنما آنگ سان سوچی کا دعویٰ ہے کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    مزید پڑھیں: برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں، آنگ سان سوچی

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا تھا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی امداد،ابرارالحق کا بی ایم ڈبلیو نیلام کرنے کا اعلان

    روہنگیا مسلمانوں کی امداد،ابرارالحق کا بی ایم ڈبلیو نیلام کرنے کا اعلان

    کراچی: معروف گلوکار ابرارالحق نے روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے اپنی بی ایم ڈبلیو گاڑی نیلام کرنے کا اعلان کردیا۔

    اس بات کا اعلان انہوں نے اے آر وائی زندگی کے مارننگ شو سلام زندگی میں میزبان فیصل قریشی سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔

    ابرار الحق جو ایک ویلفیئر ٹرسٹ کے روح رواں بھی ہیں ان کا کہنا تھا کہ اپنی گاڑی کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے روہنگیا مسلمانوں کے دکھ اور تکلیف کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    ابرار الحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے بی ایم ڈبلیو ماڈل 2005 کو 60 لاکھ روپوں میں خریدا تھا جو انہیں بے حد عزیز بھی ہے لیکن اپنے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو دیکھ دل خون کے آنسو روتا ہے اس لیے مظلوم اور بے آسرا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اپنی محبوب ترین گاڑی کی نیلامی کا فیصلہ کیا ہے ان کی دکھ اور تکلیف کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ 60 لاکھ روپے میں خریدی گئی گاڑی کا آغاز 20 لاکھ کی ابتدائی بولی سے کیا جائے گا جو بڑھتے بڑھتے گاڑی کی اصل قیمت سے بھی بڑھ جائے گی جس کے لیے لوگ اور ان کے مداح سے زیادہ سے زیادہ بڑھ کر حصہ لیں گے۔

    اپنے مداحوں سے پُرامید ابرارالحق کا کہنا ہے کہ گاڑی کی اصل قیمت سے زیادہ رقم نیلامی کے ذریعے حاصل ہو جائے گی اور گاڑی کے خریدار کو وہ اپنے ہمراہ بنگلہ دیش لے کر جائیں گے جہاں کیمپوں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کی وہ اپنے ہاتھوں سے اعانت کرسکیں گے۔

    #salamzindagi #aryzindagi #zindagiseymilo #madeinPakistan #abarulhaq #saleemjaved #kashif @aadiadeal @mfaizansk

    A post shared by Faysal Qureshi (@faysalquraishi) on

    اے آر وائی زندگی کے مارننگ پروگرام سلام زندگی کے میزبان فیصل قریشی کے سوال پر ابرار الحق کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں ہمارا ارادہ بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپ میں جانے کا ہے جہاں روہنگیا مسلمان اپنا سب کچھ لُٹا کر کسمپرسی کی حالت میں بے یار و مدد گار موجود ہیں۔

    #abrarulhaq and #saleemjaved while enjoying #salamzindagi with @faysalquraishi on #aryzindagi

    A post shared by ARY Zindagi (@aryzindagi) on

    انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ بنگلہ دیش جانے کی ضرورت محسوس ہوئی تو میں اور میری ٹیم دوبارہ بنگلہ دیش جائے گی تاہم ابھی برما جانے کی منصوبہ بندی نہیں کی ہے اگر ضرورت پڑی تو وہاں بھی جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں: آنگ سان سوچی

    برما کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں: آنگ سان سوچی

    برما کی سربراہ آنگ سان سوچی نے بالآخر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ آنگ سان سوچی ریت میں سر چھپا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینکڑوں روہنگیا مسلمانوں کے قتل، خواتین سے زیادتی، لاکھوں افراد کی دربدری اور عالمی برادری کی مسلسل تنقید کے بعد بالآخرنوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے خاموشی توڑ دی۔

    روہنگیا مسلمانوں سے مظالم کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں آنگ سان سوچی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی پر اظہار تشویش کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی ادارے چاہیں تو شفاف احتساب کرسکتے ہیں اور انہیں اس کا کوئی خوف نہیں۔

    مزید پڑھیں: نسل کشی کی ذمہ دار آنگ سان سوچی کے لیے بے حسی کا انعام

    آنگ سان سوچی نے کہا، ’میں اس بات سے باخبر ہوں کہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ رکھائن ریاست کی صورتحال پر مرکوز ہے۔ عالمی اقوام کا رکن ہونے کی حیثیت سے میانمار کو عالمی احتساب کا کوئی خوف نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ برما میں جاری مظالم کی ’اطلاعات اور خبروں‘ کا سرکاری سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے۔

    آنگ سان سوچی نے دعویٰ کیا کہ روہنگیا کی آبادی کی اکثریت براہ راست حملوں کا نشانہ نہیں بنی۔

    انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ میانمار کی فوج کو مبینہ مظالم کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے تاہم ان کے مطابق فوج کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ بدترین تشدد یا ناقابل نقصانات پہنچانے سے گریز کیا جائے۔

    یاد رہے کہ عالمی احتساب کا خوف نہ ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود آنگ سان سوچی اقوام متحدہ کے اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر چکی ہیں۔

    چند روز قبل میانمار کی صورتحال، روہنگیا مسلمانوں کے بحران پر شدید تنقید اور عالمی برادری کے سوالات کے خوف کے باعث آنگ سان سوچی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود

    اس سے قبل میانمار کی حکومت امریکی حکام کو روہنگیا ریاست رکھائن کے دورے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر چکی ہے۔

    ایک روز قبل اقوام متحدہ بھی میانمار حکومت کو متنبہ کر چکی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی کارروائی نہ روکی گئی تو یہ سانحہ خوفناک رخ اختیار کر لے گا۔

    اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انٹونیو گٹریز نے کہا تھا کہ آنگ سان سوچی کے پاس مظالم روکنے کا یہ آخری موقع ہے۔

    دوسری جانب میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کی تعداد 4 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔

    بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار سے ہجرت کر کے اپنے سرحدی شہر کاکس بازار آنے والے 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کی بنگلہ دیش آمد سمیت کہیں بھی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں نئے کیمپوں تک محدود کرنے کی پالیسی کا اعلان بھی کیا ہے۔


    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی برما میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم پر تنقید کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ آنگ سان سوچی ریت میں سر چھپا رہی ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ برما میں قتل عام، تشدد اور گاؤں جلانے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایمنسٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ 4 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش ہجرت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    بھارت کا روہنگیا مہاجرین پر آئی ایس آئی سے رابطوں‌ کا الزام

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ یہاں موجود روہنگیا مسلمانوں کے آئی ایس آئی اور جہادی تنظیموں سے رابطے میں ہیں، یہ مہاجرین ہمارے لیے خطرہ ہیں سپریم کورٹ روہنگیا کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ حکومت پر چھوڑ دے۔

    یہ بات بھارتی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان میں کہی گئی۔

    بھارتی حکومت نے ملک میں 2012ء سے آباد 40 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے جواب میں روہنگیا کے دو شہریوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور بھارتی حکومت سے جواب مانگا جو حکومت نے آج جمع کرادیا۔

    بی بی سی کے مطابق بھارتی حکومت نے اپنے فیصلے کے دفاع میں سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ میانمار سے یہاں آنے والے روہنگیا مسلمان ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

    جواب میں بھارت نے کہا ہے کہ ہمارے خفیہ اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ بعض روہنگیا مہاجرین پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور شدت پسند تنظیموں سے رابطے میں ہیں جب کہ شدت پسند روہنگیا دلی، حیدر آباد، میوات اور جموں میں سرگرم ہیں جن کی طرف سے بھارت میں آباد بدھسٹ باشندوں پر حملوں کا خدشہ ہے۔

    بھارتی حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ روہنگیا باشندوں کو غیر قانونی طریقے سے بھارت لانے کے لیے برما، بنگال اور تری پورہ میں منظم گروہ کام کررہے ہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں کے وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کو خطرہ تو قرار دیا لیکن شواہد پیش نہیں، روہنگیا مسلمان برما سے جان بچا کر یہاں پہنچے ہیں انہیں اس طرح سے نکالنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    دوسری جانب حکومتی وکیل نے کہا ہے کہ تین اکتوبر کو آئندہ ہونے والی سماعت پر اس معاملے کی مزید تفصیلات پیش کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے ان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب چار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں اور میانمار میں برمی فوجیوں کی جانب سے مسلمانوں پر حملے اور کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں عارضی کیمپوں میں آ مقیم روہنگیا مسلمانوں کو کسی قسم کی مالی امداد نہیں ملتی اور ان کا حال برا ہے، وہ کسمپرسی کے عالم میں محنت مزدوری کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ بھرنے پر مجبور ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں نے بھارت کے اس اعلان کی سخت مخالفت کی ہے ۔

  • روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود، بنگلہ دیش کا نئے کیمپ تعمیر کرنے کا اعلان

    روہنگیا مہاجرین کی نقل و حرکت محدود، بنگلہ دیش کا نئے کیمپ تعمیر کرنے کا اعلان

    کاکس بازار: بنگلہ دیشی حکومت نے مہاجرین کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے لیے 10 روز میں نئے کمیپ تعمیر کرنے کا اعلان کردیا ساتھ ہی  کیمپوں میں آنے والے بے گھر روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 4لاکھ 10 ہزار ہوگئی۔

    بی بی سی کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار سے ہجرت کرکے اپنے سرحدی شہر کاکس بازار آنے والے 4 لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کی بنگلہ دیش آمد سمیت کہیں بھی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں نئے کیمپوں تک محدود کرنے کی پالیسی کا اعلان کردیا۔

    پالیسی کے مطابق مہاجرین کو حکومت کی جانب سے متعین کردہ نئے کیمپوں میں ہر حال میں رہنا ہوگا اور وہ کہیں اور سفر نہیں کرسکیں گے۔

    ساتھ ہی بنگلہ دیشی حکومت نے اعلان کیا ہےکہ امدادی ادارے فوج کی مدد سےچار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان مہاجرین کے لیے کاکس بازار کے نزدیک نئے 14 ہزار عارضی پناہ گاہیں بنائیں گے ہر پناہ گاہ میں 6 خاندانوں کو رہائش دی جائے گی۔

    دوسری جانب میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیشی کیمپوں میں آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔

    اقوام متحدہ نے ہفتے کو جاری بیان میں کہا ہے کہ یومیہ 18 ہزار روہنگیا باشندے میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیشی کیمپوں میں آرہے تھے، اب تک ان کی تعداد 4 لاکھ 10 ہزار ہوچکی ہے اور اس تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار میں پر تشدد واقعات کے بعد چار لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمانوں کی اقلیت نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں پہلے ہی روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔

    بنگلہ دیش کے مقامی روزنامے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق حکام نے روہنگیا مہاجرین کے لیے زمین خالی کراکے مختص کردی ہے جہاں 80 ہزار خاندانوں کو رہائش دی جائے گی، پناہ گزینوں کا یہ نیا کیمپ 8 کلو میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا اور یہ روہنگیا مہاجرین کے پہلے سے آباد کیمپ کے قریب ہے۔

    اخبار کے مطابق اس کیمپ میں 8500 عارضی بیت الخلا اور عارضی مکان بنائے جائیں گے۔

    بنگلہ دیشی حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکومت پر امید ہے کہ اس کیمپ میں 4 لاکھ افراد پناہ لے سکتے ہیں اور اس کی تعمیر 10 روز میں مکمل ہو جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ ہفتے کو روہنگیا پناہ گزینوں کے بچوں کو روبیلا اور پولیو ویکسین پلانے کی مہم شروع کی گئی ہے۔

    امداد تقسیم کرنے کے دوران بھگدڑ، دو بچے اور ایک خاتون جاں بحق

    اقوام متحدہ نے بتایا کہ جمع کو ایک امدادی ادارے کی جانب سے کمیپ میں امداد تقسیم کرنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے دو بچے اور خواتین جاں بحق ہوگئے۔

  • میانمار کا امریکی حکام کو رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکار

    میانمار کا امریکی حکام کو رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکار

    میانمار : روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ کئی ہفتے گزرنے کے بعد بھی جاری ہے، میانمارکی حکومت نے امریکی حکام کوروہنگیا ریاست رخائن کے دورے کی اجازت دینے سے انکارکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ انتہا پسندوں اور میانمارکی فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر اپنے ہی ملک کی زمین تنگ کردی، میانمارکی حکومت نے امریکی حکام کوروہنگیا علاقوں کے دورے کی اجازت دینے سے انکارکردیا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے برما میں روہنگیا مسلمانوں کی صورت حال پرتشویش کا اظہارکیا تھا اور میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ صوبہ رکھائن تک انسانی رسائی کی اجازت دی جائے ۔


    مزید پڑھیں :  روہنگیا میں بستیاں جلانے اورفورسزکےتشدد پرتشویش ہے‘ امریکہ


    ہیدرنوئیرٹ نے کہا تھا کہ برما میں سیکورٹی فورسز پر روہنگیا دیہات کو نذر آتش کرنے اور تشدد کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، برمی حکام حالات مزید کشیدہ ہونےسے روکے اور متاثرہونے والی کمیونٹی کی مدد کریں۔

    خیال رہے کہ کئی ہفتوں سے بے سروسامانی کی حالت میں کٹھن سفرطے کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمان کی تعداد 4 لاکھ تک جا پہنچی ہے اور مسلمان کیمپوں میں بدترین زندگی گزارنے پر مجبور ہے ، پناہ گزینوں کا کہنا ہے فوج اوربدھ انتہاپسندقتل عام کررہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی


    اقوام متحدہ کے مطابق، کیمپوں میں مقیم دو لاکھ بچوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے، لاکھوں روہنگیا خواتین، بچے اور مردغذائی قلت کا شکار ہیں اور بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، شدید بارشوں نے پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

    ڈھاکا میں ہزاروں افراد نے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں مظاہرہ کیا، مظاہرین نے میانمارحکومت سے روہنگیا مسلمانوں پرمظالم فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برمی فوجیوں کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    برمی فوجیوں کی روہنگیا خواتین سے زیادتی کا انکشاف

    ینگون: روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم جاری ہیں، برمی فوجیوں کی جانب سے خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، مسلمان مردوں، بچیوں اور خواتین کو بے دردی سے قتل کرکے اُن کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کردی، بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں مسلم خواتین کے ساتھ فوجیوں کی جنسی زیادتی کا انکشاف کیا ہے۔

    متعدد خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، مہاجرین

    بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ میانمار سے بنگلہ دیش نقل مکانی کرنے والی چند روہنگیا خواتین کا کہنا ہے کہ وہ جنسی حملوں کا نشانہ بنی ہیں، نقل مکانی کرنے والے کچھ روہنگیا خاندانوں کا یہ الزام بھی ہے کچھ خواتین کو زیادتی کے بعد قتل بھی کیا گیا۔

    شرم کی وجہ سے بہت سی خواتین علاج نہیں کراتیں، ڈاکٹر

    بنگلہ دیش میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے بہت ساری روہنگیا خواتین شرم کی وجہ سے اپنے علاج کروانے میں کتراتی ہیں۔

    بہت ساری لڑکیوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، متاثرہ خاتون

    زیادتی کی شکار ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ میانمار کی فوج نے ان کے گھروں کا محاصرہ کیا اور جو بھاگنے میں کامیاب ہوگئے بچ گئے جو نہیں بھاگ سکے یا تو وہ مر چکے ہیں یا انہوں نے ان کی طرح جنسی تشدد کا سامنا کیا ہے،بہت ساری لڑکیوں کو جنسی تشدد کے بعد قتل کردیا جاتا یے۔

    زیادتی کی شکار خواتین نے علاج کا کہا تو فوج نے انکار کردیا، متاثرہ خاتون

    ہاجرہ بیگم کا کہنا تھا کہ انھوں نے خود سے زیادتی کے بعد فوج سے طبی امداد کا مطالبہ کیا تو انھوں نے انکار کر دیا، میری جیسی بہت سی خواتین نے فوج سے علاج کے لیے کہا، ہم نے خاص طور پر وہ دوا مانگی جس سے ہم حاملہ نہ ہو سکیں لیکن ہمیں وہ دوا نہیں دی گئی۔

    مردوں کو قتل اور خواتین سے برا سلوک کیا گیا، مہاجرین

    مہاجرین کا الزام ہے کہ مردوں کو قتل کیا گیا اور خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، روہنگیا مسلمان بنیادی سہولیات سمیت خوراک اور دواؤں کے حوالے سے سخت بحران میں مبتلا ہیں۔

    نومولو کے ساتھ سرحد پار کی، 15 سالہ بیٹی بچھڑ گئی، ریحانہ خاتون

    بی بی سی کے مطابق ریحانہ بیگم نامی خاتون نے اپنے نومولود بچے کے ساتھ سرحد پار کی تھی لیکن وہ اپنی 15 سالہ بیٹی کو ڈھونڈنے کے ناکام رہیں۔

    ریحانہ نے بتایا کہ مجھے ڈر ہے کہ اسے فوج نے پکڑ لیا ہوگا میں نے اب تک اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں سنی۔

    ایک عورت پر تشدد ہوتے دیکھا، اس کی گود میں بچہ تھا، بعد میں اس کی لاش ملی، الیاس

    اسی طرح محمد الیاس نے دو ہفتے قبل میانمار چھوڑا تھا، وہ روہنگیا خواتین کے ساتھ جنسی تشدد کو بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انھوں نے ایک خاتون پر تشدد ہوتے دیکھا اس کی گود میں ایک بچہ تھا بعد میں میں نے ایک اس کا آدھا جلا ہوا جسم پانچ اور لاشوں کے ساتھ دیکھا۔

    واضح رہے کہ میانمار فوج کی جانب سے جاری ظلم و جبر سے لاکھوں مسلمان متاثر ہوئے ہیں، چار لاکھ سے زائد اپنے گھروں کو چھوڑ کر بنگلہ دیش کی سرحد پر کیمپوں میں پڑے امداد کے منتظر ہیں۔

    برما بدھ مت مذہب کے ماننے والوں کا اکثریتی ملک ہے، یہاں کے مسلمان طویل عرصے سے ظلم و تشدد کا شکار ہے جس کے باعث اب تک ہزاروں روہنگیا مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔

    برما میں مسلمانوں کے قتل عام اور انہیں بے گھر کیے جانے کی پوری دنیا اور ملک بھر میں مذمت کی گئی، شہروں میں جگہ جگہ ریلیاں نکالی گئیں، برما کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور مسلم حکمرانوں او آئی سی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے چار لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان مہاجرین کی امداد، شیلٹر، دوا، کھانے اور پینے کی مد میں دنیا بھر سے 7 کروڑ ڈالر سے زائد  رقم کی اپیل کی گئی ہے۔

  • برمی مسلمان عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرسکتے

    برمی مسلمان عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرسکتے

    ینگون : برمی مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم تاحال جاری ہیں، عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی مسلمانوں کو قربانی کرنے میں بے انتہا مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے ایک جانور کے عوض ہزاروں روپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمارمیں موت کارقص اب بھی جاری ہے، مختلف ممالک کی جانب سے موجودہ صورتحال پر تشویش اور مذمت کے باوجود مقامی باشندوں پر میانمار فوج کے مظالم میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی اقرارالحسن جو ان دنوں برما میں موجود ہیں ان کا کہنا ہے کہ برما میں مسلمانوں کو قربانی کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

    قربانی کرنے کے لئے مقامی حکومت کو 50 ہزار سے ایک لاکھ تک ٹیکس دینا پڑتا ہے۔‬ کسی بھی شہر میں کسی بھی جگہ قربانی کرنے کیلئے انتظامیہ کو ایک جانور پر مقامی کرنسی کے مطابق پچاس ہزار روپے بطور ٹیکس ادا کرنا پڑتے ہیں اور اگر اس جانور کو لا کر ایک مہینے تک پالا جائے تو اس کا ٹیکس ایک لاکھ روپے تک جا پہنچتا ہے۔

    اس بات سے ثابت ہے کہ ایک عام مسلمان جس کا تعلق ایک متوسط طبقے سے ہی کیوں نہ ہو وہ قربانی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، مسلمانوں کی حالت زار کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تیس سال سے یہاں مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے بلکہ جو مساجد موجود ہیں ان کی مرمت بھی نہیں کی جاسکتی۔


    مزید پڑھیں: میانمار حکومت نے مسلمانوں پرمظالم کو مسترد کردیا


    دوسری جانب برما کے مسلمانوں پر ہرابھرتا سورج ایک نئے ظلم کی داستان سناتا ہے، میانمار کے نسل پرستوں نے روہنگیامسلمانوں کو زندہ درگور کردیا، گاؤں دیہات جلا کر راکھ کر دیئے گئے ہیں۔


    مزید پڑھیں: میانمار میں مسلمانوں پر تشدد تشویشناک ہے، مارک ٹونر


    بدھ مت دہشت گردوں نے ہزاروں روہنگیا مسلمان جلا ڈالے، ہزاروں افراد اپنی جان بچانے کیلئے کیمپوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔

  • روہنگیا مسلمانوں‌ کو واپس بسایا جائے، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا سوچی سے مطالبہ

    روہنگیا مسلمانوں‌ کو واپس بسایا جائے، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا سوچی سے مطالبہ

    ڈھاکا: بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کو واپس برما میں بسانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار حکومت کو سیکیورٹی اداروں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

    یہ بات انہوں نے کاکس بازار کے نزدیک قائم روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزین کیمپوں کا دورہ کرتے ہوئے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

    شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ انہوں نے برمی رہنما آنگ سان سوچی کو ذاتی طور پر خط لکھا ہے جس میں اپیل کی ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو واپس لیں کیوں کہ وہ ان کے اپنے لوگ ہیں، ساتھ ہی انہوں نے روہنگیا جنگجوؤں کے کردار کی بھی مذمت کی۔

    بی بی سی کے مطابق کیمپ کے دورے میں انہوں نے کہا کہ انھیں اسے روکنا چاہیے، ساتھ ہی ساتھ میانمار کی حکومت کو تحمل سے اس صورتحال سے نمٹنا چاہیے، انھیں فوج یا اپنی ایجنسیوں کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ عام لوگوں پر حملہ کریں، بچوں، خواتین اور معصوم لوگوں کا کیا قصور ہے وہ اس کے ذمہ دار نہیں۔

    بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینی چاہیے تاکہ وہ خوراک اور ادویات حاصل کر سکیں، جب تک میانمار حکومت انھیں واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہوتی، پناہ گزیں انسان ہیں ہم انھیں واپس نہیں دھکیل سکتے ہم ایسا نہیں کر سکتے کیوں کہ ہم انسان ہیں۔

    شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی ہے کہ میانمار کی حکومت کو اپنے تمام شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانا چاہیے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیمیں میانمار پر ضابطے کے مطابق کارروائی کرنے اور انھیں واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔

    خیال رہے کہ 25 اگست سے شروع ہونے والے نئے تنازع کے بعد برمی فوجیوں اور بدھسٹوں کے گروپوں کے حملوں کے باعث سیکڑوں روہنگیا مسلمان شہید ہوچکے ہیں جب کہ 3 لاکھ سے زائد مسلمان جان بچار کر بنگلہ دیشی سرحد کے قریب قائم کیمپوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں خوراک اور دوا کا بحران ان کے لیے نئی مصیبت بنا ہوا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، 600 بستیاں، مدارس اور مساجد نذر آتش

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، 600 بستیاں، مدارس اور مساجد نذر آتش

    ینگون: میانمار میں موجود اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی اقرار الحسن نے کہا ہے کہ برما میں گھروں، مساجدوں اور مدارس کو نذر آتش کردیا گیا، برمی حکومت نے مساجد کی تعمیر پر پابندی لگا رکھی ہے، ہم ابھی تک جن علاقوں میں گئے وہاں صورتحال انتہائی خراب ہے اور مسلمان جنگلوں میں چھپے ہوئے ہیں۔

    میانمار میں موجود اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ برمی حکومت کے مظالم جاری ہیں جس کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہے، ہزاروں روہنگیا مسلمان جنگلوں میں چھپنے پر مجبور ہیں۔

    پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے اے آر وائی نیوز کی ٹیم میانمار پہنچ گئی

    اقرار الحسن نے بتایا کہ ہم جن علاقوں میں گئے وہاں مساجد، مدارس اور مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کیا جاچکا ہے، اقرار الحسن نے کہا کہ ہماری ٹیم کو متاثرہ علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کی ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے برمی نوجوان نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر فوج اور بدھسٹ انتہاء پسندوں کے حملے جاری ہیں، بدھ مت کے ماننے والے شدت پسندوں نے 600 سے زائد بستیاں نذر آتش کردیں جس کے باعث متعدد مسلمان جھلس کر شہید ہوگئے، میں خود اپنی لاپتہ بہنوں کو تلاش کررہا ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔