Tag: برن آؤٹ

  • کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    مسلسل ایک ہی کام کرتے رہنا مختلف طبی و نفسیاتی مسائل اور کام سے بیزاری کا سبب بن سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت نے اس کیفیت کو برن آؤٹ کا نام دیا ہے، تاہم بل گیٹس اس سے نجات کے کچھ طریقے بتاتے ہیں۔

    ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنے امور کی انجام دہی کے دوران مختلف مسائل جیسے تھکاوٹ، تناؤ، ڈپریشن اور ذہنی بے چینی یا پریشانی کا سامنا ہوتا ہے، عالمی ادارہ صحت کی تعریف کے مطابق اس طرح کی علامات برن آؤٹ سنڈروم کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق برن آؤٹ ایسی علامات کا مجموعہ ہے جو دائمی دفتری تناؤ کا نتیجہ ہوتی ہیں اور عموماً کام کی زیادتی اور اکتاہٹ ان کے پیچھے ہوتی ہے۔

    برن آؤٹ سنڈروم سے نہ صرف کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ تناؤ یا ذہنی بے چینی کے احساسات کا بھی باعث بنتی ہے، مگر یہ بات بھی درست ہے کہ  سامنا دیگر سے زیادہ بہتر انداز سے کرتے ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بل گیٹس برن آؤٹ سنڈروم سے بچنے کا ایک آسان نسخہ بتاتے ہیں۔

    بل گیٹس نے مائیکرو سافٹ کی بنیاد اس وقت رکھی تھی جب ان کی عمر 20 سال تھی، سنہ 1984 میں 28 سال کی عمر میں بل گیٹس نے این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مائیکرو سافٹ کی آمدنی اس سال 10 کروڑ ڈالرز سے زیادہ ہوجائے گی۔

    مگر بل گیٹس اس وقت بھی پراعتماد تھے کہ یہ ان پر منفی اثرات مرتب نہیں کرے گا۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ آئندہ چند برسوں میں انہیں برن آؤٹ کا سامنا نہ ہونے کا اعتماد کیوں ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ مائیکرو سافٹ میں ہر دن گزرے ہوئے دن سے مختلف ہونا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو کام ہم کررہے ہیں، وہ ایسا نہیں جو ہم ہر وقت کرتے رہتے ہیں، ہم اپنے دفاتر میں جاتے ہیں اور نئے پروگرامز کے بارے میں سوچتے ہیں، ہم میٹنگز کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، ہم باہر جا کر صارفین سے ملتے ہیں اور بات کرتے ہیں۔ ہمارے کام میں بہت زیادہ تنوع ہے اور ہمیشہ نئی چیزیں ہوتی رہتی ہیں، میرا نہیں خیال کہ ایسا وقت آئے گا جب میں اپنے کام سے بیزار ہوجاؤں گا۔

    بل گیٹس کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے درست کہا تھا۔

    بل گیٹس سے قطع نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے یکساں معمولات سے بچ کر برن آؤٹ کو دور رکھنا ممکن ہے، ایسی مخصوص انتباہی علامات ہیں جن سے برن آؤٹ کو شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    کیلی فورنیا یونیورسٹی کی سائیکولوجی پروفیسر کرسٹینا ماسلیک کے مطابق برن آؤٹ کی 3 بنیادی علامات ہیں تھکاوٹ، عزم نہ ہونا اور کام کی ناقص کارکردگی۔

    ویسے اگر یکساں معمولات سے بچنا ممکن نہیں تو چند دیگر طریقوں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے جیسے ورزش کے لیے وقت نکال کر نیند کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، جو ذہن اور جسم دونوں کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

    ایسا بھی ممکن ہے کہ اپنے دفتری ساتھیوں سے بات کریں اور اپنے احساسات کو ان کے ساتھ شیئر کریں۔

  • دفتر ذہنی مریض پیدا کرنے کا گڑھ بن گئے

    دفتر ذہنی مریض پیدا کرنے کا گڑھ بن گئے

    کیا آپ دفتر سے واپسی پر ایک تھکا دینے والے دن کے اختتام پر کمر میں درد یا سر درد کا شکارہوتے ہیں؟ دفتر کے بعد آپ کو کسی بھی دوسری شے پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آتی ہے؟

    تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے دفتر نے آپ کو دماغی مرض کا شکار بنا دیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کام کے دباؤ اور دفتر کے حوالے سے ہونے والے تناؤ، اور اس سے پیدا ہونے والے جسمانی و دماغی مسائل کو باقاعدہ دماغی مرض قرار دے دیا ہے۔

    برن آؤٹ یا برن آؤٹ سنڈروم نامی یہ مرض ناپسندیدہ دفتری ماحول، یا بے تحاشہ کام کے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔

    اس کیفیت کی بنیادی تعریف ہے: کام کا دباؤ جو آپ مینیج نہ کرسکیں نتیجتاً آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے لگیں۔

    اس مرض کی علامات یہ ہوسکتی ہیں۔

    جسمانی توانائی میں کمی محسوس کرنا

    ہر وقت تھکن کا شکار ہونا

    ذہنی طور پر کام سے خود کو دور محسوس کرنا

    کام اور دفتر کے بارے میں منفی خیالات رکھنا

    پیشہ وارانہ کارکردگی میں کمی واقع ہونا

    گو کہ اس مرض کو دور جدید کی ایجاد کہا جارہا ہے تاہم ماہرین گزشتہ 4 دہائیوں سے اس کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ سنہ 1974 میں پہلی بار برن آؤٹ کی اصطلاح استعمال کی گئی تھی اور تب سے ماہرین اس کی علامات اور وجوہات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق برن آؤٹ کا شکار ملازمین نہ صرف ادارے کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں بلکہ ایسے افراد مجموعی معیشت پر بھی خاصے بھاری پڑ سکتے ہیں جب یہ مختلف امراض کا شکار ہو کر ایک بڑی رقم اس کے علاج پر صرف کرتے ہیں۔