Tag: برٹش آرمی

  • سرکاری افسران کے سامنے کرسی پر بیٹھنے کا اجازت نامہ

    سرکاری افسران کے سامنے کرسی پر بیٹھنے کا اجازت نامہ

    ہندوستان پر انگریز راج کے دوران یہاں کے عوام جن مظالم اور غیرانسانی سلوک کا شکار ہوئے، وہ تاریخ کا ایک بدترین اور شرم ناک باب ہے۔انگریز مؤرخین نے اپنی کتب میں عام طور پر برطانوی افسران اور امرا کے اس ظلم و ستم کو نظر انداز کیا ہے، لیکن بعض مصنّفین نے اس پر بھی قلم اٹھایا ہے۔

    اس زمانے میں دراصل برطانوی فوج کے افسران اور منتظمین سمیت اعلیٰ حکام کا بالخصوص اپنے ہندوستانیوں ملازمین کے ساتھ نامناسب اور توہین آمیز سلوک عام تھا۔ اس کے علاوہ ایسے قوانین نافذ تھے جنھوں نے انسانوں کو گویا غلامی پر مجبور کر رکھا تھا۔

    اس حوالے سے چند سال قبل ہندوستان میں برطانوی دور کی ایسی تصاویر( پوسٹ کارڈز) کی خصوصی نمائش بھی منعقد ہوئی تھی جو انگریز حکم رانوں اور امرا کی ذہینت اور ہندوستانیوں کے ساتھ جانوروں جیسے سلوک کی بدترین مثال ہیں۔

    اس حوالے سے یہاں ہم ایک ایسے قانون یا ہدایت نامے کا ذکر کررہے ہیں جو انگریزوں کی حاکمانہ سوچ کے تحت ہندوستانیوں کی تذلیل کرنے اور ان کے ساتھ روا رکھے گئے توہین آمیز سلوک کا عکّاس ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔

    برطانوی نوآبادیاتی عہد میں عام ہندوستانی کو کسی سرکاری آفس میں انگریز افسر کے سامنے کرسی پر بیٹھنے کی اجازت نہیں تھی۔

    سرکاری دفتر میں کرسی صرف اسی ہندوستانی کو پیش کی جاتی تھی جس کے پاس اجازت نامہ "کرسی نشیں” ہوتا تھا۔

    اس اجازت نامہ کو جاری کرنے کا اختیار صرف ڈسٹرکٹ کے ڈپٹی کمشنر کے پاس تھا۔ یہ اجازت نامے کمشنر آفس سے جاری ہوتے تھے جو اسے حاصل کرنے کے لیے اپنے پاس آنے والوں کے مکمل کوائف، سماج میں ان کے مقام و مرتبے اور حیثیت کو دیکھتے ہوئے اجازت نامہ جاری کرتا تھا۔

  • برطانوی آرمی چیف کا فوج میں روبوٹ آرمی شامل کرنے کا اعلان

    برطانوی آرمی چیف کا فوج میں روبوٹ آرمی شامل کرنے کا اعلان

    لندن: برطانوی جنرل نک کارٹر کا کہنا ہے کہ آئندہ دس برسوں میں 30 ہزار روبوٹ فوجی 90 ہزار برطانوی فوج کے شانہ بشانہ ہوں گے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی فوج میں 30 ہزار روبوٹ فوجی شامل کیے جائیں گے، اس سلسلے میں برطانوی آرمی چیف نک کارٹر نے یوم یادگار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا 2030 تک روبوٹ فوج میں شامل ہو جائیں گے۔

    انھوں نے کہا دنیا ایک اور جنگ عظیم کے خطرے سے دو چار ہے، جو روبوٹ فوج میں شامل کیے جا رہے ہیں وہ 90 ہزار سپاہیوں کا ساتھ دیں گے، وزارت خزانہ سے اس کے لیے فنڈز کے سلسلے میں بات چیت چل رہی ہے۔

    برطانوی آرمی چیف نے ٹی وی انٹرویو میں کہا فوج کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے، اب روبوٹ فوجی بھی انسانوں کے ساتھ مل کر فرنٹ لائن پر کام کریں گے۔

    چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل نک کارٹر

    چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے کہا جو فوج تیار کی جا رہی ہے اس میں ایسی مشینیں شامل ہوں گی جو یا تو خود کار ہوں گی یا پھر دور سے انھیں کنٹرول کیا جا سکے گا۔

    واضح رہے کہ روبوٹوں کی جنگ میں سرمایہ کاری برطانوی پانچ سالہ مربوط دفاعی جائزے کی منصوبہ بندی کا بنیادی حصہ تھا، تاہم اس منصوبے کا مستقبل اس وقت شکوک و شبہات کی نذر ہو گیا جب چانسلر رشی سونک نے حکومتی اخراجات کا جائزہ ملتوی کر دیا۔ جس پر برطانوی آرمی چیف نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو وعدے کے مطابق پانچ سالہ دفاعی جائزے پر آگے بڑھنا چاہیے۔

    برطانوی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوج نے موجودہ تربیت یافتہ قوت 73،870 کے ساتھ کئی برسوں سے بھرتیوں کے سلسلے میں بھی جدوجہد کی ہے، جو معمولی 82،050 کے ہدف سے بھی کم ہیں۔ توقع کی جا رہی تھی کہ مربوط جائزے میں اس ہدف کو مزید کم کر کے 75،000 کر دیا جائے گا، اور اس خلا کو پُر کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ دوسری طرف برطانیہ کی تمام مسلح افواج چھوٹے ڈرونز یا دور سے کنٹرول کیے جانے والی زمین پر یا پانی کے اندر چلنے والی گاڑیوں پر مشتمل تحقیقی منصوبوں کے سلسلے میں مصروف ہیں۔

    ’قاتل روبوٹ ختم کرو‘ مہم کے نتیجے میں برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس کی پالیسی یہ ہے کہ صرف انسان ہی ہتھیاروں سے فائر کریں گے، تاہم دوسری طرف پابندیوں سے آزاد روبوٹ جنگ کے امکانی خطرے سے متعلق تشویش بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

    اس وقت جو ٹیکنالوجی بنائی جا رہی ہے اس میں آئی 9 ڈرون شامل ہے، جو 6 روٹرز کے ذریعے چلے گا، اور اس میں 2 شاٹ گنز ہیں، اور اسے دور سے کنٹرول کیا جائے گا، اسے عمارتوں پر حملہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، یعنی شہری جنگ کی صورت حال کے لیے جس میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوتی ہیں۔