Tag: برکینا فاسو

  • شدت پسندوں کے حملے میں 53 فوجی ہلاک

    شدت پسندوں کے حملے میں 53 فوجی ہلاک

    افریقی ملک برکینا فاسو میں حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے، دہشت گردی کی تازہ لہر میں شدت پسندوں نے حملہ کرکے 53 فوجیوں کو موت کی نیند سلا دیا جبکہ متعدد کو زخمی بھی کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شدت پسندوں کے حملے میں مرنے والوں میں 17 فوجی اور 36 شہری رضا کار فوجی شامل ہیں، شدت پسندوں کے حملے میں 30 سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

    برکینا فاسو کی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جوابی حملے میں شدت پسندوں کے بیشتر جنگجوؤں کو ہلاک کردیا گیا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل برکینا فاسو میں 28 افراد کی گولیاں مار قتل کر دیا گیا تھا،حکام کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں تاہم ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔

    گزشتہ ایک دہائی سے مشرقی افریقی ملک برکینا فاسو انتہاپسندی اور دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ کے دوران اب تک ہزاروں شہری اور سینکڑوں فوجی ہلاک جبکہ لاکھوں افراد یہاں سے ہجرت کرکے بیرون ممالک جاچکے ہیں۔

    برکینا فاسو کے حکام کی جانب سے اکثر یہ بیانیہ سامنے آتا ہے کہ حالات کنٹرول میں ہیں تاہم صورتحال اس کے برعکس ہے۔

  • 7 شرائط قبول، برکینا فاسو کے خود ساختہ فوجی رہنما نے اقتدار سنبھال لیا

    7 شرائط قبول، برکینا فاسو کے خود ساختہ فوجی رہنما نے اقتدار سنبھال لیا

    واگاڈوگو: افریقی ملک برکینا فاسو کے خود ساختہ فوجی رہنما کیپٹن ابراہیم ٹرور نے معزول رہنما کی 7 شرائط قبول کرتے ہوئے اقتدار سنبھال لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق برکینا فاسو کے خود ساختہ فوجی رہنما کیپٹن ابراہیم ٹرور خود عبوری صدر بن گئے ہیں، سربراہ لیفٹنینٹ کرنل پال ہنری ڈمیبا کا پیش کردہ مشروط استعفیٰ انھوں نے قبول کر لیا۔

    برکینا فاسو کے معزول فوجی سربراہ لیفٹنینٹ کرنل پال ہنری ڈمیبا نے ایک سال میں ملک کی دوسری بغاوت میں فوجی افسران کی جانب سے معزولی کے اعلان کے دو دن بعد استعفیٰ دینے پر رضامندی ظاہر کی۔

    اتوار کو ثالثوں کے ایک بیان کے مطابق، پال ہنری سانڈوگو ڈمیبا نے ’’سنگین انسانی اور مادی نقصان سے بچنے کے لیے اپنے استعفے کی پیش کش کی۔‘‘ ملک کے بااثر مذہبی اور کمیونٹی رہنماؤں نے بحران کے حل کے لیے ڈمیبا اور نئے خود ساختہ رہنما کیپٹن ابراہیم کے درمیان ثالثی کی بات چیت کی تھی۔

    کیپٹن ابراہیم کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں، عوام نے روسی پرچم لہرا دیا، کیپٹن ابراہیم ٹرور نے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا تھا کہ فوجی سربراہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    ڈمیبا نے عہدہ چھوڑنے کے لیے سات شرائط رکھی تھیں، ان میں فوج میں ان کے اتحادیوں کے لیے تحفظ کی ضمانت، خود ان کے تحفظ اور حقوق کی ضمانت، اور یہ یقین دہانی شامل تھی کہ اقتدار سنبھالنے والے اس معاہدے کا احترام کریں گے جو انھوں نے مغربی افریقا کے علاقائی بلاک کو 2 سال کے اندر اندر سویلین حکمرانی کی واپسی کے لیے دیا تھا۔

    جب ڈمیبا نے معزول رہنما کی جانب سے شرائط کو قبول کیا تو کیپٹن ابراہیم کو باضابطہ طور پر ریاست کا سربراہ نامزد کیا گیا۔ ابراہیم کی حامی فوج کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ غیر متعینہ تاریخ تک ’’برکینا فاسو کے صدر کی حلف برداری تک انچارج رہیں گے، جنھیں ملک کی فعال افواج نے نامزد کیا ہے۔‘‘

  • افریقی ملک میں غذائی بحران کے باعث ہلاکتوں کا خدشہ

    افریقی ملک میں غذائی بحران کے باعث ہلاکتوں کا خدشہ

    اواگادوگو: مغربی افریقا کے ملک برکینا فاسو میں غذا کی کمی کی وجہ سے مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی افریقی ملک برکینا فاسو میں نوزائیدہ بچے تغذیہ کی کمی سے دوچار ہیں، غذا کی قلت کے باعث مائیں بچوں کو دودھ نہیں پلا سکتیں۔

    برکینا فاسو میں نومبر اور دسمبر میں فصلوں کی کٹائی ہوتی ہے لیکن رواں سال کرونا کی وجہ سے جب بویائی ہی نہیں ہوئی فصلوں کی کٹائی کیسے ہوگی، ایسی صورت حال میں غذائی قلت میں مزید اضافہ ہوگا۔

    مغربی افریقی ملک میں 40 فیصد سے زائد بچے کم وزن کے پیدا ہوتے ہیں کیونکہ ان کی ماؤں کو مکمل غذا نہیں مل پاتی ہے۔

    برکینا فاسو کے چیف مشن ڈاکٹر حسن مایاکی کا کہنا ہے کہ امدادی گروپ بدترین صورت حال سے بچنے کے لیے تیزی سے کام کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں عدم تغذیہ سے ہر ماہ 10 ہزار بچے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

    حال ہی میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکیویٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ دنیا بھوک کی وبا کے دہانے پر ہے۔

  • برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    اواگادوگو: مغربی افریقا کے ملک برکینا فاسو میں حملہ آوروں نے کینیڈا کی ایک سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر فائرنگ کر کے 37 افراد ہلاک کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی برکینا فاسو میں سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملے کے نتیجے میں 37 کان کن ہلاک جب کہ 60 سے زائد زخمی ہو گئے، کان کن کمپنی کینیڈا کی ملکیت تھی۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گھات لگا کر سیمافو کمپنی کے ملازمین کی پانچ بسوں کو نشانہ بنایا۔ حملے میں درجنوں افراد کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ ملازمین کی بسوں کی حفاظت پر مامور فوجی گاڑی ایک ایکسپلوزیو ڈیوائس کا نشانہ بن گئی تھی جس کے بعد بسوں پر فائرنگ کھول دی گئی۔

    بدھ کے روز ہونے والے اس حملے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ حالیہ برسوں کا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے، جب کہ فوج اس تگ و دو میں ہے کہ برکینا فاسو کے وہ حصے جو مذہبی شدت پسندوں کی کارروائیوں سے شدید متاثر ہیں، انھیں محفوظ بنا سکیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  افریقی ملک میں مسلح شخص کی مسجد میں فائرنگ، 15 نمازی شہید

    گزشہ برس بھی کینیڈا کی کان کن کمپنی کی سونے کی دو کانوں پر حملے ہوئے تھے جس کے بعد کمپنی نے اپنی سیکورٹی سخت کر دی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ ہلاکت خیز واقعہ رونما ہوا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق گزشتہ دسمبر میں اسی سڑک پر ایک پولیس گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ برکینا فاسو میں 2015 سے شدت پسندوں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔ مالی کے ساتھ سرحدوں پر ہونے والی جھڑپیں اس وقت پورے ملک میں پھیل گئیں جب فرانسیسی افواج نے 2012 میں انھیں مار بھگایا۔

    اقوام متحدہ کی رفیوجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران برکینا فاسو سے تقریباً 5 لاکھ لوگ اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور کیے جا چکے ہیں، گزشتہ ماہ سونے کی ایک کان پر حملے میں بھی 20 افراد مارے گئے تھے۔

  • افریقی ملک میں مسلح شخص کی مسجد میں فائرنگ، 15 نمازی شہید

    افریقی ملک میں مسلح شخص کی مسجد میں فائرنگ، 15 نمازی شہید

    اواگادوگو: افریقی ملک برکینا فاسو میں مسلح شخص نے مسجد میں داخل ہوکر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 15 نمازی شہید ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برکینا فاسو میں مسلح شخص نے سلموسی مسجد میں گھس کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 15 نمازی شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔

    فائرنگ کی زد میں آکر 5 نمازی زخمی بھی ہوئے جن میں سے 2 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، یہ مسجد پڑوسی ملک مالی کی سرحد کے نزدیک واقع ہے اور پے درپے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے سبب لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

    پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا، عینی شاہدین کے بیان بھی قلمبند کیے جارہے ہیں تاہم حملہ آور شخص کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔

    مزید پڑھیں: ناروے میں مسجد پرحملہ روکنے والا پاک فضایہ کا ریٹائرڈ ملازم

    برکینا فاسو کے متعدد علاقوں میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کے سبب کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور فوج نے ملک بھر میں کارروائیاں تیز کردی ہیں۔

    یاد رہے کہ 2015 میں برکینا فاسو میں دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں 500 افراد ہلاک اور 2 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ بے گھر ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ رواں سال 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں سفید فام دہشت گرد نے دو مساجد میں فائرنگ کرکے 50 افراد کو شہید کردیا تھا، شہید ہونے والوں میں 9 پاکستانی بھی شامل تھے۔

  • افریقہ کے گاؤں میں مٹی کے خوبصورت منقش گھر

    افریقہ کے گاؤں میں مٹی کے خوبصورت منقش گھر

    مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے ایک گاؤں طیبیل میں یوں تو لوگ عام سے مٹی سے بنے ہوئے گھروں میں رہتے ہیں، لیکن ان گھروں کی دیواروں پر نہایت دیدہ زیب اور انوکھی نقش نگاری کر کے انہیں نہایت خوبصورت بنا دیا گیا ہے۔

    برکینا فاسو کا یہ گاؤں دنیا بھر میں اپنے ان خوبصورت منقش گھروں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس گاؤں کو 15 صدی عیسوی میں بسایا گیا تھا۔

    یہاں کے لوگ گھر کی دیواروں پر نقش نگاری کے لیے مٹی اور چونے میں مختلف رنگوں کی آمیزش کردیتے ہیں۔ مردوں کو دفن کرنے کے لیے مخصوص مقام بھی اسی طرح کی نقش و نگاری سے آراستہ ہے۔

    دیواروں پر بنائے جانے والے یہ نقش، اشکال اور پیٹرنز قدیم افریقی ثقافت و مصوری کا حصہ ہیں۔ یہاں موجود افراد کے مطابق گھروں کی بیرونی دیواروں کو اس طرح رنگوں سے آراستہ کرنے کی روایت کا آغاز 16 صدی عیسوی سے ہوا۔

    ان گھروں کی ایک اور خاص بات ان کے چھوٹے دروازے ہیں۔ گھروں کا داخلی دروازہ نہایت مختصر سا ہوتا ہے جو دراصل دشمنوں سے بچنے کے مقصد کے پیش نظر رکھا جاتا ہے۔

    یہاں ایک اور روایت ہے کہ کسی گھر کے مکمل ہونے کے بعد گھر کا مالک رہائش اختیار کرنے سے قبل 2 دن تک انتظار کرتا ہے۔ اگر ان 2 دنوں میں گھر میں کوئی چھپکلی نظر آئے تو ایسے گھر کو قابل رہائش سمجھا جاتا ہے۔

    لیکن اگر گھر میں کوئی چھپکلی نہ دکھے تو اسے بدشگونی قرار دے گھر کو ڈھا دیا جاتا ہے۔

    اس گاؤں کے ثقافتی ورثے اور روایات کو دیکھتے ہوئے اسے سیاحتی مقام کا درجہ دینے پر غور کیا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔