Tag: بری

  • شیخ رشید کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا

    شیخ رشید کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا

    صدر آصف علی زرداری پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو قتل کرانے کی سازش کے الزام کے مقدمے سے شیخ رشید کو بری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف قتل کی سازش کرنے کے کیس میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو بری کر دیا۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کی درخواست بریت پر محفوظ فیصلہ سنایا، عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا اب صرف دہشت گردی کے چودہ کیس رہ گئے ہیں۔

    شیخ رشید احمد کا کچہری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا آج اللہ تعالیٰ کی مدد سے یاسرمحمود کی عدالت سے بری ہوا ہوں، میں اپنے وکلا اور لوگوں کا مشکور ہوں جنہوں نے میرا کیس لڑا، اب بس دہشت گردی کے 14 کیس رہ گئے ہیں۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ان حکمرانوں سے جو کام لینا تھا وہ لے لیا گیا ہے، اب یہ خود کہہ رہے ہیں انڈے اور ٹماٹر پڑتے ہیں، آپ دونوں پارٹیاں نفرت کا نشان ہیں ہر کوئی آپ سے نفرت کرتا ہے، حالات اتنا خراب ہوتے دیکھ رہا ہوں کہ قومی حکومت وجود میں آسکتی ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا میں یہاں تھا ہی نہیں جب واقعہ ہوا مگر دہشتگردی کے مقدمات بنادیے گئے، مجھے کہا گیا آپ کا سامان واپس ہوگا مگر نہیں ہوا، ایسی جگہ بھی کیس ہوئے جو میں نے دیکھی ہی نہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بھارت کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتا تو کشمیر میں کیا کررہا ہے، منی پور میں مسلمانوں سے ہونیوالے مظالم پر کوئی بیان نہیں دیاگیا۔

  • آشیانہ اقبال ریفرنس : عدالت نے شہباز شریف کو بری کردیا

    آشیانہ اقبال ریفرنس : عدالت نے شہباز شریف کو بری کردیا

    لاہور : احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ریفرنس میں سابق وزیراعظم شہبازشریف سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا، بری ہونے والے ملزمان میں احدچیمہ اور فواد حسن فواد بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں آشیانہ اقبال ریفرنس میں سابق وزیراعظم شہبازشریف اور دیگر کی بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ کیس کا فیصلہ سنایا دیا ، احتساب عدالت کےجج علی ذوالقرنین اعوان نےفیصلہ سنایا ، فیصلے میں شہبازشریف سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا گیا۔

    احتساب عدالت نے احدچیمہ اورفوادحسن فوادکوبھی بری کردیا جبکہ شریک ملزمان منیر ضیااورامتیازحیدر ، بلال قدوائی ،سجادبھٹہ اور شاہدمحمود کی بریت کی درخواست بھی منظور کرلی۔

    اس سے قبل آشیانہ اقبال ریفرنس کی سماعت میں نیب پراسیکیوشن نے سپریم کورٹ کےفیصلےکی تشریح احتساب عدالت میں جمع کرائی تھی، جس میں کہا تھا کہ آشیانہ اقبال ان کیسز میں سے ہے جن کافیصلہ سنانےسےسپریم کورٹ نےمنع نہیں کیا، نیب نے اٹارنی جنرل آف پاکستان منصورعثمان اعوان سے رائے مانگی، اٹارنی جنرل آف پاکستان سےمشاورت کرکے رپورٹ جمع کرائی ہے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ حکم ان کیسزسےمتعلق ہےجوعدالتوں سےنیب کوواپس بھجوائےگئے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کیسزکوواپس عدالتوں میں بحال کیا گیا،آشیانہ اقبال ریفرنس ان کیسز میں شامل نہیں ہے۔

    جس پر فاضل جج نے کہا کہ آشیانہ اقبال ریفرنس پر عدالت آج ہی فیصلہ سنائےگی، وکلا کچھ دیر انتظار کریں۔

    خیال رہے عدالت نے نیب حکام سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح اوروضاحت مانگی تھی اور احتساب عدالت نے بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا۔

  • دہشت گردی میں مبینہ طور پر مالی مدد کرنے والا ملزم بری

    دہشت گردی میں مبینہ طور پر مالی مدد کرنے والا ملزم بری

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں دہشت گردی میں مبینہ طور پر مالی مدد کرنے والے ملزم کی اپیل کی سماعت ہوئی، عدالت نے ملزم کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں دہشت گردی میں مبینہ مالی مدد کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے 15 سالہ مجموعی سزا کے خلاف ملزم کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا۔

    عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ملزم محمد عذیر کو بری کردیا۔

    مذکورہ ملزم کو انسداد دہشت گردی عدالت نے سزا سنائی تھی، ملزم کے خلاف محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) میں مقدمہ درج ہے۔ عدالت نے ملزم کو 5 لاکھ روپے جرمانے کا حکم بھی دیا تھا۔

    محکمہ انسداد دہشت گردی کے مطابق ملزم دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث رہا۔

  • عدالت نے عرفان صدیقی کو مقدمے سے بری کردیا

    عدالت نے عرفان صدیقی کو مقدمے سے بری کردیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی کو مقدمے سے بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے عرفان صدیقی کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ جسٹس عامرفاروق نے پولیس رپورٹ کے بعد مقدمہ اخراج کی درخواست نمٹا دی۔

    عرفان صدیقی کے وکیل نے کہا کہ انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی جائے جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ آپ کا حق ہے، آپ الگ سے درخواست کرسکتے ہیں۔ وکیل صفائی نے کہا کہ عدالت اگر انتظامیہ کے ایکٹ کے حوالے سے اپنے فیصلے میں لکھ دے تو بہتر ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس ڈسچارج رپورٹ کے بعد عرفان صدیقی کی درخواست نمٹا دی۔

    سابق وزیراعظم کے مشیرعرفان صدیقی نے کہا کہ عدالت میں بریت کی درخواست دائر کر رکھی تھی، انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ بے معنی ایکسرسائز ہے،عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے مجھے مقدمے سے بری کر دیا۔

    عرفان صدیقی کے مطابق جج صاحب نے کہا آپ کی حق تلفی ہوئی ہے تو آئینی وقانونی حق استعمال کریں، وکلا سے مشاورت کی جا رہی ہے، 2 الگ الگ کیسز تیار کر رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ دوران سماعت بہت سی نئی چیزیں سامنے آئی ہیں، ایک کیس حق تلفی، دوسرا جعل سازی کا دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جعلی نوٹیفکیشن اور آرڈر کر کے میرے بنیادی حقوق سلب کیے گئے، مجھے جیل میں ڈال کر ہتھکڑی لگا کر آج کہہ دیا اس کا کوئی قصور نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ مقدمے کو منطقی انجام تک جانا چاہیے۔

    یاد رہے کہ 30 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے سابق وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی کو کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا تھا۔

  • خودکش حملے میں ملوث ملزم سپریم کورٹ سے بری

    خودکش حملے میں ملوث ملزم سپریم کورٹ سے بری

    اسلام آباد: سنہ 2007 میں راولپنڈی میں ہونے والے خودکش حملے میں ملوث ملزم عدیل خان کو سپریم کورٹ نے بری کردیا، خودکش دھماکے میں 20 افراد شہید، 36 زخمی ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق قاسم مارکیٹ راولپنڈی خودکش دھماکہ کیس کے ملزم عدیل خان کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔

    کیس کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور رجسٹری سے وکلا نے دلائل دیے۔ سرکاری وکیل امجد رفیق کا کہنا تھا کہ دھماکہ عام نہیں ٹارگٹڈ تھا، 3 آدمی کار میں آئے ایک بس میں داخل ہوا 2 واپس چلے گئے۔ جب کار واپس چلی گئی تو بس میں دھماکہ ہوگیا۔

    جسٹس سردار طارق محمود نے دریافت کیا کہ 11 ماہ تک رینٹ پر گاڑی لینے والے کا نام سامنے کیوں نہیں آیا، پولیس کو نام معلوم تھا تو ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ 11 ماہ تک ملزم کی تلاش جاری رہی، جس پر جسٹس طارق محمود نے کہا کہ ملزم کا نام تو 11 ماہ ریکارڈ پر آیا ہی نہیں۔ پھر کیسے کہہ رہے ہیں کہ اس کی تلاش جاری تھی؟

    وکیل امجد رفیق نے کہا کہ اس کیس کو عام کیس کی طرح نہ دیکھا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے بڑا بیان دیا کہ کیس کو عام قانون کی طرح نہ پرکھیں، جو قانون موجود ہے وہ سب کے لیے برابر ہے۔ ہم نے اسی قانون کے مطابق سب کے فیصلے کرنے ہیں، کسی کے لیے مخصوص قانون چاہتے ہیں تو قانون سازی کروائیں۔

    انہوں نے کہا کہ حملے میں قیمتی جانیں چلی گئیں، سرکار نے اچھا کیس نہیں بنایا، 11 ماہ بعد شناخت پریڈ لا رہے ہیں، کیا اتنے ماہ بعد کسی کی شکل یاد رہتی ہے؟ 2 پولیس اہل کاروں کو گواہ بنا دیا گیا، کیونکہ وہ وردی میں انکار نہیں کر سکتے۔ اتنے بڑے بازار میں اور کوئی گواہ نہیں ملا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ گواہی چار پانچ ماہ بعد لے کر ضمنی کے شروع میں ڈال دی گئی، قانون کے مطابق شہادت نہ ہو تو ہم کیا کریں؟ ملوث ہونے میں ثابت کرنے کے لیے کچھ تو شہادت چاہیئے، اتنے بڑے کیس میں اتنی کمزور شہادت لائی گئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسی معاشرے میں رہتے ہیں ہمارے عزیزوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے، ایسا ہوتا ہے تو بہت تکلیف ہوتی ہے مگر حلف یاد آتا ہے کہ ہم نے اللہ کے سامنے جوابدہ ہونا ہے کہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا یا نہیں۔ ملزم کا کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق بھی ثابت نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ سنہ 2007 میں راولپنڈی میں ہونے والے خودکش حملے میں 20 افراد شہید، 36 زخمی ہوئے تھے، ملزم عمر عدیل خان پر خود کش بمبار کی معاونت کا الزام تھا۔

    ملزم عدیل خان کو ٹرائل کورٹ نے 20 بار پھانسی کی سزا سنائی تھی، اپیل پر لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، تاہم آج سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

  • دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا گیا

    دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا گیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پشاور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور سے کیسز کی سماعت ہوئی۔ دہشتگردی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے الزام میں عمر قید کے ملزم کو بری کر دیا۔ عدالت نے ملزم افضل ملک کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا۔

    ملزم افضل ملک کو سنہ 2013 میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کی رہائش گاہ سے بڑی مقدار میں بارودی مواد برآمد کیا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    سپریم کورٹ میں دوران سماعت وکلا نے ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور رجسٹری سے دلائل دیے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے چھاپہ مار کر ملزم کی رہائش گاہ سے ساری چیزیں برآمد کیں، بارودی مواد کا تعلق ملزم کے ساتھ ثابت نہیں ہوسکا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس دیکھ رہی ہے کہ انہوں نے اتنا بڑا دہشت گرد پکڑا لیکن ان کی نااہلی کی وجہ سے بری ہو رہا ہے۔ گولہ بارود برآمد ہونے کے باوجود سرکار کی نا اہلی سے وہ ملزم ثابت نہ ہو سکا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بارودی مواد برآمد کرنے کے بعد اسے فوری طور پر سیل نہیں کیا گیا، ہم نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ برآمد بارودی مواد 19 دن بعد متعلقہ تھانے کے محرر کے حوالے کیا گیا۔

  • اللہ تعالیٰ سب جاننے کے باوجود روز قیامت گواہیاں طلب کریں گے، چیف جسٹس آ صف کھوسہ

    اللہ تعالیٰ سب جاننے کے باوجود روز قیامت گواہیاں طلب کریں گے، چیف جسٹس آ صف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آ صف کھوسہ قتل کے ملزم شاہد حمید کوعدم شواہد کی بنیاد پر بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گواہی لینےکااصول تواللہ تعالیٰ کابھی ہے، اللہ تعالیٰ سب جاننےکےباوجودروزقیامت گواہیاں طلب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آ صف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قتل کے ملزم شاہد حمیدکی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا گواہی لینے کا اصول تو اللہ تعالیٰ کا بھی ہے، اللہ تعالیٰ سب جاننے کے باوجود روز قیامت گواہیاں طلب کریں گے، آنکھ، منہ، ہاتھ سب گواہی دیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا ثبوت مانگنا اللہ کانظام ہے، ملزم اصلی گواہی نقلی،سب مقدمات میں ایک خرابی ہے، ہرکیس میں سپریم کورٹ کوہی کہنا پڑتا ہےگواہی قابل قبول نہیں، کوشش کر رہےہیں کہ نظام درست ہوسکے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہاوقوعہ کاایک گواہ غضنفرپٹواری20سال سےلاہورتعینات ہے، پٹواری کے پاس تو سارے علاقے کا ریکارڈ ہوتا ہے، پٹواری لیول کا آفیسر بے ایمان گواہ نکل آئے تو نظام کا کیا ہوگا۔

    عدالت نے استفسار کیا لاہورمیں تعینات بندہ شیخوپورہ میں وقوعے کاگواہ کیسے بن سکتا ہے، پراسیکیوشن شک سے بالاتر شواہد پیش نہیں کرسکی۔

    چیف جسٹس نے ملزم شاہدحمید کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کرتے ہوئے کہا ملزم توبری ہوااب پٹواری صاحب کاکیاکریں، جس پر وکیل کا کہنا تھا عدالت پٹواری غضنفر کو معافی دے دے۔

    خیال رہے ملزم شاہدحمیدپرمحمدعثمان کو2009 میں قتل کرنےکاالزام تھا، ٹرائل کورٹ نےملزم کوسزائےموت سنائی تھی اور ملزم کی سزا کوہائی کورٹ نےعمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے بیوی کے قتل میں نامزدملزم کو12 سال بعد بری کردیا


    دوسری جانب سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بیوی کے قتل میں نامزدملزم ناصرکو12 سال بعد بری کردیا تھا، ٹرائل کورٹ نے جھنگ کے رہائشی ملزم ناصر کو پھانسی کی سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے ملزم کی سزا عمر قید میں تبدیل کر دی تھی۔

  • وفاقی وزیر پیٹرولیم چوہدری غلام سرور خان جعلی ڈگری کیس سے بری

    وفاقی وزیر پیٹرولیم چوہدری غلام سرور خان جعلی ڈگری کیس سے بری

    لاہور : اینٹی کرپشن عدالت نے وفاقی وزیر پیٹرولیم چوہدری غلام سرور خان کو جعلی ڈگری کیس سے بری کردیا، پراسیکیوٹر اینٹی کرپشن نے کہا کہ تحقیقات میں چوہدری غلام سرور کا ڈپلومہ درست پایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن عدالت کے جج بہادر علی خان نے وفاقی وزیر پیٹرولیم چوہدری غلام سرور کی بریت کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

    عدالت نے اینٹی کرپشن کی جانب سے اخراج مقدمہ کی رپورٹ پر وکلاء کی بحث مکمل ہونے کے بعد غلام سرور کو بری کردیا۔

    پراسیکیوٹر اینٹی کرپشن نے کہا کہ تحقیقات میں چوہدری غلام سرور کا ڈپلومہ درست پایا گیا، جس کی بنیاد پر بے اے کی ڈگری لی گئی۔

    چوہدری غلام سرور کے وکیل اکرم قریشی نے موقف اختیار کیا تھا کہ سیاسی مخالفت پر جعلی ڈگری کیس بنایا گیا، اینٹی کرپشن کی تحقیقات میں بھی ڈپلومہ کو درست قرار دیا گیا ہے۔ عدالت بے بنیاد مقدمے سے بریت کا حکم دے۔

    یاد رہے گذشتہ سال سپریم کورٹ میں وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کے خلاف نا اہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا گیا تھا غلام سرور خان میٹرک پاس ہیں اور ان کی بی اے کی ڈگری جعلی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کسی ایسے شخص کو وزارت کا منصب نہ دیا جائے جو صادق اور امین نہ ہو۔

    خیال رہے الیکشن 2018 میں غلام سرور خان نے دونوں حلقوں این اے 59 اوراین اے 63 سے اپنے مد مقابل آزاد امیدوار چوہدری نثار کو شکست دی تھی اور جیت کے بعد انہیں وزارت پٹرولیم کا قلمدان سونپا گیا۔

  • گواہی میں تضادات پر قتل کے ملزمان 12 سال بعد بری

    گواہی میں تضادات پر قتل کے ملزمان 12 سال بعد بری

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قتل کے 2 ملزمان کو گواہی میں تضاد کے باعث بری کرنے کا حکم دے دیا، ملزمان کو عمر قید سنائی جاچکی تھی اور وہ 12 سال سے قید میں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سنہ 2007 میں ہونے والے قتل کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں 12 سال سے قید ملزمان عبد اللہ ناصر اور طاہر عبد اللہ کو پیش کیا گیا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مرنے والا اور مارنے والا سب فارغ ہوجائیں گے، قصور عدالت کا نہیں گواہ کا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ گواہی میں اتنا جھوٹ شامل تھا کہ یقین کرنا مشکل تھا، زخمی گواہ عبد المجید کے مطابق وہ آدھا گھنٹہ زمین پر پڑا رہا، اس بات پر یقین کرنا ناممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت میں عبد المجید نے کچھ اور بیان دیا، بتایا گیا کہ قتل کا محرک زمین تھی۔ ریکارڈ سے قتل کا محرک واضح نہیں۔

    عدالت کے مطابق عبد اللہ ناصر اور طاہر عبد اللہ پر 2007 میں قتل کا الزام تھا، واقعے کے دوران گواہ عبد المجید زخمی ہوا۔ ٹرائل کورٹ نے عبد اللہ ناصر اور طاہر عبد اللہ کو سزائے موت سنای تاہم ہائیکورٹ نے سزا عمر قید میں بدل دی تھی۔

    چیف جسٹس نے گواہ اور تفتیشی افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ منصف اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پرانے کیسز کے حوالے سے خاصے متحرک ہیں۔ چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والے افراد کے خلاف بھی سزاؤں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

  • منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے  ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    اسلام آباد : منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا اور ریمارکس دیئے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منشیات بر آمدگی کیس کی سماعت کی ، سماعت میں عدالت نے کہا 2010 میں ٹرائل کورٹ نے سزا سنائی، ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔

    چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا منشیات کی لیبارٹری رپورٹ بھی مثبت آئی، تھانےمیں برآمد مال کی سیف کسٹڈی ثابت نہیں ہوئی ، نہ محرر عدالت میں پیش ہوا نہ اس کا بیان ریکارڈ ہوا، فرانزک لیب میں رپورٹ کے لیے نمونےکون لےکر گیا معلوم نہیں۔

    سپریم کورٹ نےشک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم ہمایوں خان کی سزا ختم کردی اور بری کردیا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    مزید پڑھیں: قتل کا الزام: چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو رہا کردیا

    خیال رہے ہمایوں خان پر 18.75 کلو چرس فلائنگ کوچ میں چھپا نےکاالزام تھا، 2010 میں ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    گذشتہ روز بھی چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12 سال بعد قتل کے الزام میں قید 3ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا، ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کوسزائےموت سنائی تھی ، جس کے بعد ہائی کورٹ نے سزا کم کرکے عمرقید میں تبدیل کردی تھی۔

    اس سے قبل 24 جنوری چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ملزم ندیم مسعودکو8سال بعد بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہو۔