Tag: بریانی

  • مزیدار دیگی بریانی گھر میں بنانے کی آسان ترکیب

    مزیدار دیگی بریانی گھر میں بنانے کی آسان ترکیب

    بریانی ایک ایسی ڈش ہے جو چاہے کوئی دعوت ہو یا روزمرہ کا کوئی عام دن، ہر موقع پر اچھی لگتی ہے، بریانی بہت سے افراد کی پسندیدہ ڈش بھی ہوتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں باہر کی دیگی بریانی گھر میں بنانے کا نہایت آسان طریقہ بتایا گیا، اس کے لیے آپ کو مندرجہ ذیل اشیا کی ضرورت ہوگی۔

    اجزا

    چاول: آدھا کلو

    گوشت: آدھا کلو

    دہی: 1 پاؤ

    لال مرچ کٹی ہوئی: 2 چائے کے چمچ

    ہلدی: آدھا چائے کا چمچ

    لال مرچ پسی ہوئی: 1 چائے کا چمچ

    نمک: 2 چائے کے چمچ

    تیل: 1 کپ

    مکس گرم مصالحہ: 1 کھانے کا چمچ

    ادرک لہسن کا پیسٹ: 1 کھانے کا چمہ

    آلو: 3 عدد

    زردے کا رنگ: آدھا چائے کا چمچ

    پیاز: 1 چائے کا چمچ

    ٹماٹر: 1 پاؤ

    آلو بخارے: 50 گرام

    ہرا دھنیا: آدھی گٹھی

    پودینہ: آدھی گٹھی

    چاٹ مصالحہ: 2 چائے کے چمچ

    کڑی پتے: 6 عدد

    ترکیب

    سب سے پہلے دہی میں زردہ رنگ ملا کر ایک طرف رکھ دیں۔

    ایک پین میں ایک کپ پانی، باقی دہی، کٹی لال مرچ، ہلدی، پسی لال مرچ، نمک، ایک کپ تیل، مکس گرم مصالحہ، ادرک لہسن کا پیسٹ اور بادیان کے پھول ڈال کر مکس کریں۔

    پھر گوشت شامل کر کے دس منٹ پکائیں۔

    اب آلو ڈال کر بھونیں، جب آلو آدھے گل جائیں تو اوپر سے زردے رنگ والا دہی پھیلائیں۔

    پھر فرائی پیاز، ٹماٹر، آلو بخارے، ہرا دھنیا، پودینہ، چاٹ مصالحہ، کڑی پتے اور ادرک ڈال کر ابلے چاول ڈالیں۔

    اب چاولوں پر آدھا کپ تیل ڈال کر آدھے گھنٹے کے لیے دم پر رکھ دیں اور چولہا بند کر دیں۔

    مزیدار گرما گرم دیگی بریانی تیار ہے، رائتے اور سلاد کے ساتھ سرو کریں۔

  • مزیدار مٹکا بریانی بنانے کی آسان ترکیب

    مزیدار مٹکا بریانی بنانے کی آسان ترکیب

    ہماری زندگی میں عام سے دن کھانے کا وقت ہو، یا کوئی بہت خاص دعوت، بریانی ایسا پکوان ہے جو ہر موقع پر کھایا جاسکتا ہے۔ شاید ہی کوئی ہوگا جسے بریانی کھانا پسند نہ ہوگا۔

    بریانی کی تراکیب میں نئی نئی جدتیں بھی کیا جارہی ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں مزیدار مٹکا بریانی بنانے کی ترکیب بتائی گئی، اسے بنانے کے لیے مندرجہ ذیل اشیا کی ضرورت ہوگی۔

    اجزا

    بیف / چکن: آدھا کلو

    چاول: 2 پیالی

    نمک: حسب ذائقہ

    ادرک لہسن پسا ہوا: 1 کھانے کا چمچ

    ادرک: 1 انچ کا ٹکڑا

    پیاز: 3 عدد

    ٹماٹر: 3 عدد

    آلو: 3 عدد

    دہی: 1 پیالی

    کٹی ہوئی لال مرچ: 1 چائے کا چمچ

    پسی ہوئی لال مرچ: 1 کھانے کا چمچ

    گرم مصالحہ پسا ہوا: 1 چائے کا چمچ

    جائفل جاوتری پسا ہوا: آدھا چائے کا چمچ

    خشک آلو بخارے: 3 سے 4 عدد

    ہرا دھنیا: آدھی گٹھی

    پودینہ: آدھی گٹھی

    کڑی پتے: چند عدد

    زردے کا رنگ: 1 چٹکی

    کوکنگ آئل: حسب ضرورت

    ترکیب

    2 کھانے کے چمچ دہی میں زردے کا رنگ ملا کر پھینٹ لیں۔

    باریک کٹی ہوئی پیاز کو کوکنگ آئل میں سنہرا فرائی کر کے رکھ دیں۔

    ایک پیالی پانی میں نمک، ادرک لہسن، گرم مصالحہ، جائفل جاوتری، دہی، پسی ہوئی اور کٹی ہوئی لال مرچ اور کوکنگ آئل ڈال کر پھینٹ لیں۔

    گوشت کو اس میں ڈال کر اچھی طرح ملائیں اور درمیانی آنچ پر 5 سے 7 منٹ پکائیں، پھر آنچ ہلکی کردیں۔

    گوشت کے ادھ گلا ہونے پر اس میں آلو کے ٹکڑے ڈال دیں اور ساتھ ہی زردے کا رنگ ملی ہوئی دہی شامل کردیں۔

    آلو گل جائے تو اس میں فرائی کی ہوئی پیاز، ٹماٹر، آلو بخارے ڈال کر ہلکی آنچ پر دم پر رکھ دیں۔

    چاولوں کو دھو کر 15 سے 20 منٹ بھگو کر رکھیں، پھر نمک ملے پانی میں باریک کٹی ہوئی ادرک اور کڑی پتے ڈال کر ابالیں اور اس میں چاولوں کو تین سے چار منٹ ابال کر چھان لیں۔

    مٹی کے مٹکے میں ایک کھانے کا چمچ کوکنگ آئل لگائیں اور اسے گرم کرلیں۔

    پھر اس میں گوشت کے مکسچر کو ڈالیں اور اس پر باریک کٹا ہوا ہرا دھنیا، پودینہ، چاٹ مصالحہ اور چاول ڈال دیں۔

    اوپر سے 2 کھانے کے چمچ کوکنگ آئل ڈال کر اسے المونیم فوائل سے مکمل طور پر بند کردیں، ہلکی آنچ پر بیس سے پچیس منٹ دم پر رکھ دیں۔

    چولہے سے اتار کر پندرہ سے بیس منٹ بند رہنے دیں اس کے بعد سرو کریں۔

  • مزیدار تندوری چکن بریانی کھانا چاہیں گے؟

    مزیدار تندوری چکن بریانی کھانا چاہیں گے؟

    بریانی پاکستان کی مشہور ترین ڈش ہے جو تقریباً ہر شخص کو پسند ہوتی ہے۔ آج ہم آپ کو تندوری چکن بریانی بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔

    اجزا

    چکن: آدھا کلو

    دہی: 1 پاؤ

    پیاز: 1 عدد

    ٹماٹر: 2 عدد

    ہری مرچ: 4 عدد

    ہرا دھنیہ، پودینہ: چوتھائی گٹھی

    گھی: آدھا کپ

    آلو بخارہ: 100 گرام

    چاول: 300 گرام

    لال مرچ پاؤڈر: 1 کھانے کا چمچ

    ہلدی پاؤڈر: 1 کھانے کا چمچ

    گرم مصالحہ پاؤڈر: 1 کھانے کا چمچ

    ادرک، لہسن پیسٹ: 2 کھانے کے چمچ

    زردہ رنگ: آدھا چائے کا چمچ

    جائفل جاوتری پاؤڈر: آدھا چائے کا چمچ

    چھوٹی بڑی الائچی کا پاؤڈر: آدھا چائے کا چمچ

    ثابت گرم مصالحہ: حسب ضرورت

    کیوڑہ: 2 کھانے کے چمچ

    نمک: حسب ذائقہ

    ترکیب

    سب سے پہلے چکن کو کٹ لگائیں اور اسے ایک کھانے کا چمچ ادرک، لہسن پیسٹ، لال مرچ پاؤڈر، ہلدی پاؤڈر، گرم مصالحہ پاؤڈر، نمک اور آدھا پاؤ دہی کے ساتھ میری نیٹ کریں۔

    اوون کو 180 ڈگری پر پری ہیٹ کرلیں۔

    چاولوں کو آدھے گھنٹے کے لیے پانی میں بھگو دیںِ۔

    بیکنگ ٹرے کو چکنا کرلیں اور اس پر چکن رکھ کے اوون میں دس سے پندرہ منٹ رکھ دیں۔

    کیوڑہ میں زردہ رنگ مکس کرلیں۔

    گریوی بنانے کے لیے

    پین میں گھی گرم کر کے اس میں پیاز اور ثابت گرم مصالحہ ہلکی آنچ پر پکائیں، جب پیاز گولڈن ہو جائے تو ایک کھانے کا چمچ ادرک، لہسن پیسٹ شامل کر کے مکس کریں کہ کچا پن دور ہوجائے۔

    اب باقی آدھا پاؤ دہی اور ہری مرچیں شامل کر کے پکائیں۔

    جب دہی کا پانی خشک ہو جائے تو آلو بخارہ، ٹماٹر، 2 چائے کے چمچ کیوڑہ مکسچر، آدھا ہرا دھنیہ پودینہ، نمک اور آدھا کپ پانی ڈال کے 2 منٹ پکالیں اور چولہا بند کردیں، گریوی تیار ہے۔

    اس گریوی کے اوپر چوتھائی چائے کا چمچ جائفل جاوتری، چوتھائی چائے کا چمچ چھوٹی اور بڑی الائچی کا پاؤڈر اور باقی ہرا دھنیہ پودینہ ڈال دیں۔

    اب اس کے اوپر اوون کی تندوری چکن رکھ دیں۔

    چاولوں کو نمک ڈال کے پانی میں ابال لیں۔

    جب پانی کو ابال آنے لگے تو چاولوں کا تیسرا حصہ چھلنی سے نکال کر گریوی کے اوپر ڈال دیں۔ (یہ کچے چاول گریوی کے پانی سے دم میں پکیں گے)۔

    جب باقی چاولوں میں چار کنی رہ جائے تو چھلنی سے پانی چھان کے ان کو پہلے والے چاولوں کے اوپر ڈال دیں۔

    اب چاولوں کے اوپر باقی چوتھائی چائے کا چمچ جائفل جاوتری پاؤڈر، چوتھائی چائے کا چمچ چھوٹی بڑی الائچی کا پاؤڈر، ایک سے ڈیڑھ چائے کے چمچ کیوڑہ مکسچر اور 2 کھانے کے چمچ گھی شامل کر کے اسے دس سے بارہ منٹ دم پر رکھ دیں۔

    تیار ہونے پر نکال کے مزے دار تندوری چکن بریانی پیش کریں۔

    نوٹ: نمک تین حصوں میں ڈالنا ہے اس لیے احتیاط سے ڈالیں۔ جب بریانی دم پر رکھیں تب آنچ تیز رکھیں اور دو منٹ بعد دم والی کر دیں۔

  • پاکستانی کھانے کھا کھا کر جرمن سفیر کا وزن بڑھ گیا، نئے کپڑے بنانے پڑ گئے

    پاکستانی کھانے کھا کھا کر جرمن سفیر کا وزن بڑھ گیا، نئے کپڑے بنانے پڑ گئے

    اسلام آباد: پاکستان میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے مقامی کھانے کھا کھا کر وزن میں اضافہ کر لیا، جس کے باعث وہ پریشان ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن سفیر مارٹن کوبلر ان دنوں پاکستان کے سیاحتی مقامات کی سیر کے ساتھ ساتھ مقامی ڈشز کھانے کے بھی شوقین نکلے ہیں۔

    [bs-quote quote=”پاکستانی کھانوں کے آگے بے بس ہو جاتا ہوں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”مارٹن کوبلر” author_job=”جرمن سفیر”][/bs-quote]

    مارٹن کوبلر کبھی بریانی کھاتے دکھائی دیتے ہیں تو کبھی نان مٹن نوش کرتے نظر آتے ہیں۔

    جرمن سفیر کو پاکستانی کھانوں کا شوق اس طرح چرایا ہے کہ ان کے وزن میں اضافہ ہو گیا، اور انھیں اب نئے کپڑے سلوانے پڑ گئے ہیں۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انھوں نے تصویر شیئر کی ہے جس میں وہ کپڑوں کی ایک دکان میں کھڑے ہیں اور نئے کپڑے سلوانے کے لیے ناپ دے رہے ہیں۔

    تاہم، جرمن سفیر کو وزن بڑھنے پر پریشانی کے با وجود پاکستانی کھانے کھانے کے شوق پر کوئی پشیمانی نہیں، اس لیے انھوں نے وزن کم کرنے کی بہ جائے نئے کپڑے سلوانے کو ترجیح دی۔

    مارٹن کوبلر نے ٹویٹ کرتے ہوئے دل چسپ انداز میں لکھا کہ بوجھیں کہ مجھے نئے کپڑوں کی ضرورت کیوں پڑ گئی؟

    یہ بھی پڑھیں:  جرمن سفیر نے اپنی سائیکل پاکستانی ٹرک آرٹ سے سجا دی

    جرمن سفیر پاکستانی کھانوں کے علاوہ میٹھے میں جلیبی بھی شوق سے کھاتے ہیں، وہ مختلف تقریبات میں اکثر شوق سے مقامی ڈشز کھاتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  جرمن سفیر اسلام آباد کی پناہ گاہ پہنچ گئے، بے گھر افراد کے ساتھ کھانا بھی کھایا

    انھوں نے ٹویٹ میں کھانوں کا ذکر کرنے کے بعد اپنے پاکستانی میزبانوں کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ’اس کے ذمے دار آپ لوگ ہیں۔‘

    جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے پاکستانی مہمان نوازی کو نہایت قابل ذکر قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی کھانوں کے آگے بے بس ہو جاتے ہیں۔

  • دبئی کے مینا بازار کا مشہور بریانی والا

    دبئی کے مینا بازار کا مشہور بریانی والا

    متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں ہزاروں پاکستانی موجود ہیں جو وہاں پر مختلف کاروباری سرگرمیوں میں مصروف ہیں، انہی میں سے ایک لیاری کا علی محمد بھی ہے جس کی بریانی علاقے میں نہایت مشہور ہے۔

    پاک لیاری نام کے اس ریستوران کی خاص شے بریانی ہے۔ اس ریستوران کا باورچی علی محمد ہے جو کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھتا ہے۔

    52 سالہ علی محمد سنہ 1986 سے کھانے پکانے کا کام سرانجام دے رہا ہے، لیاری میں اس کی کچن سروس مختلف تقریبات اور شادیوں میں کھانا فراہم کرتی تھی۔

    بعد ازاں علی محمد دبئی آگیا، یہاں بھی وہ اسی شعبے سے منسلک ہے اور اس کے ہاتھ کی ذائقہ دار بریانی ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتی ہے۔

    علی اپنے گھر کا واحد کفیل ہے، اپنے والد اور بڑے بھائی کی وفات کے بعد وہی اپنے اور اپنے بھائی کی بیوی بچوں کی ذمہ داری اٹھا رہا ہے۔

    وہ بتاتا ہے کہ اس کے والدین اسے اعلیٰ تعلیم دلوانا چاہتے تھے لیکن اسے پڑھائی کا کوئی شوق نہیں تھا۔ وہ اسکول سے بھاگ کر دوستوں سے ساتھ کھیلنے چلا جاتا تھا، تاہم اب اسے نہایت قلق ہوتا ہے کہ اس نے تعلیم کیوں نہ حاصل کی۔

    اس کا مداوا وہ اس طرح کر رہا ہے کہ اپنی دونوں بیٹیوں اور بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دلوا رہا ہے۔

    دبئی میں علی کی بریانی نہایت مقبول ہے اور اسے بہترین بریانی کا ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’دنیا میں ہزاروں لوگ بریانی بناتے ہیں، میں بھی وہی اجزا اور اشیا استعمال کرتا ہوں۔ یہ خدا کی مہربانی ہے کہ اس نے اسے اس قدر ذائقہ دار بنا دیا کہ اس کی وجہ سے میں بے حد خوش اور خوشحال ہوں‘۔

  • بریانی ۔ کہاں سے آئی اور کیسے ہمارے دستر خوان کی زینت بنی؟

    بریانی ۔ کہاں سے آئی اور کیسے ہمارے دستر خوان کی زینت بنی؟

    ایک عمومی خیال ہے کہ بریانی برصغیر پاک و ہند کا پکوان ہے تاہم یہ خیال غلط ہے۔ لفظ ’بریانی‘ فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے پکانے سے پہلے تلنا یا فرائی کرنا جبکہ برنج فارسی میں چاول کو کہا جاتا ہے۔

    بریانی نے فارس سے ہندوستان کا سفر کیسے کیا؟ اس بارے میں متضاد آرا ہیں تاہم یہ بات طے ہے کہ یہ پکوان مغربی ایشیا کی پیداوار ہے۔

    بعض روایات میں ہے کہ جب ترک منگول فاتح تیمور 1398 میں ہندوستان آیا تو اس کے توشہ دانوں میں بریانی بھی موجود تھی جو لشکر کے سپاہیوں کی غذا تھی۔

    اس وقت ایک مٹی کے برتن میں چاول، مصالحے، اور اس وقت دستیاب گوشت بھر کر گڑھا کھود کر اور اسے تندور کی طرح دہکا کر اس میں دفن کردیا جاتا تھا۔ کچھ دیر بعد زمین کھود کر اسے نکالا جاتا اور فوج میں تقسیم کردیا جاتا تھا۔

    ایک اور روایت کے مطابق ہندوستان کے جنوبی مالا بار کے ساحل پر اکثر و بیشتر عرب تاجر آتے رہتے تھے اور بریانی انہی کا تحفہ ہے۔

    اس وقت کی تاریخ میں چاولوں کے ایک پکوان کا ذکر ملتا ہے جسے تامل ادب میں اون سورو کہا جاتا تھا۔ یہ سنہ 2 عیسوی کا قصہ ہے۔

    اون سورو نامی پکوان گھی، چاول، گوشت، ہلدی، کالی مرچ اور دھنیے کی آمیزش سے بنتا تھا اور یہ پکوان بھی لشکر کے کھانے میں استعمال ہوتا تھا۔

    ان سب میں سب سے مشہور روایت یہ ہے کہ یہ پکوان شاہ جہاں کی خوبصورت اور محبوب بیوی ممتاز محل کے ذہن رسا کی تخلیق تھی۔ وہی ممتاز محل جس کی محبت میں شاہجہاں نے تاج محل جیسا خوبصورت عجوبہ تخلیق کر ڈالا۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک بار ممتاز محل نے سپاہیوں کی بیرکوں کا دورہ کیا تو اس نے انہیں بہت لاغر اور کمزور پایا۔ تب اس نے شاہی مطبخ کے سالار سے کہا کہ وہ ایسا پکوان تیار کریں جو چاول اور گوشت سے بنا ہو تاکہ سپاہیوں کی متوازن غذائی ضروریات پوری ہوں اور یوں بریانی کا آغاز ہوا۔

    اس وقت چاولوں کو بغیر دھوئے تلنے کا رواج تھا جبکہ پکانے سے پہلے اس میں زعفران، مختلف مصالحے اور گوشت شامل کیا جاتا اور اسے آگ سے لکڑیاں جلا کر پکایا جاتا۔

    بریانی حیدر آباد کے نظام اور لکھنؤ کے نوابین کے یہاں بھی ایک مقبول پکوان تھا۔ ان کے باورچی اپنے مخصوص پکوانوں کے باعث پوری دنیا میں مشہور تھے۔

    ان حکمرانوں نے بریانی میں اپنی پسند کی جدتیں کروائیں جو بے حد مقبول ہوئیں۔ اس وقت بریانی کے ساتھ کئی لذیذ پکوان بھی کھائے جاتے جیسے مرچی کا سالن، دھن شک اور بگھارے بینگن۔

    ایک بہترین اور لذیذ بریانی اسے کہا جاتا ہے جس میں تمام اجزا نہایت ناپ تول کے ساتھ برابر ملائے جاتے ہوں۔ روایتی طور پر بریانی کو دھیمی آنچ پر پکایا جاتا ہے جسے دم دینا کہتے ہیں۔

    اس طریقہ کار میں تمام اجزا کو ملانے کے بعد اسے اچھی طرح سے ڈھانپ دیا جاتا ہے تاکہ دھویں سے گوشت نرم ہوجائے اور اس کا رس چاولوں میں گھل جائے۔ دھیمی آنچ کا دھواں بریانی کی لذت کو دوبالا کردیتا ہے۔

    بریانی میں مصالحوں کا کردار بھی اہم ہے۔ ایک بہترین بریانی میں 15 مصالحوں کی آمیزش کی جاتی ہے تاہم کچھ اقسام کی بریانی میں مصالحوں کی تعداد یا مقدار کم بھی کردی جاتی ہے۔

    بعض ساحلی علاقوں میں بریانی میں گوشت کی جگہ مچھلی، جھینگے اور کیکڑوں کا گوشت بھی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس میں عرق گلاب، کیوڑہ اور قابل نوش عطر کا استعمال بھی عام بات ہے۔

    بریانی میں عموماً باسمتی چاولوں کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم ہر علاقے میں دستیاب اور پیدا ہونے والے چاولوں کی اقسام الگ ہوتی ہیں اور اس وجہ سے ان چاولوں سے بننے والی بریانی بھی مختلف ذائقوں کی حامل ہوتی ہے۔

    لشکر کے پکوان بننے سے لے کر شاہی دستر خوان تک آنے، اور پھر امرا و خواص اور اس کے بعد عوامی دستر خوان تک پہنچنے میں بریانی کے ذائقوں، رنگ اور ترکیب میں بے حد ارتقا ہوا اور اس کی مختلف جہتیں پیدا ہوگئیں۔

    آج ہم آپ کو بریانی کی چند ذائقہ دار اور مشہور اقسام کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جنہیں جان کر آپ کے منہ میں پانی آجائے گا۔

    مغلئی بریانی

    مغل حکمران بہترین پکوان کھانے کے شوقین تھے اور ان کے ادوار میں کھانا پکانے کو باقاعدہ ایک فن کی حیثیت حاصل تھی۔

    اس وقت کی مقبول بریانی رسیلے مرغ کے ٹکڑوں اور کیوڑے میں بسے چاولوں پر مشتمل ہوتی تھی جبکہ ان کی مہکتی خوشبو کسی کی بھی اشتہا میں اضافہ کرسکتی تھی۔

    حیدر آبادی بریانی

    حیدر آبادی بریانی کی مقبولیت کا سراغ اس وقت سے ملتا ہے جب بادشاہ اورنگزیب نے نظام الملک کو حیدر آباد کا حکمران مقرر کیا۔

    نظام الملک کے باورچی بریانی کی 50 اقسام بنانا جانتے تھے جن میں مچھلی، کیکڑے، بٹیر اور ہرن کا گوشت استعمال کیا جاتا تھا۔ ہر بریانی کا ذائقہ اس میں ڈالے جانے والے گوشت کی وجہ سے مختلف ہوتا تھا۔

    ان میں سب سے مقبول حیدر آبادی بریانی تھی جس میں چاولوں میں زعفران کی آمیزش کی جاتی تھی۔

    کلکتہ بریانی

    کلکتہ بریانی نواب واجد علی شاہ کی اختراع ہے جو اپنے پسندیدہ کھانے میں جدت پیدا کرنا چاہتے تھے۔

    اس وقت ریاست کے خزانے میں کمی کی وجہ سے شاہی مطبخ ہر روز گوشت کا خرچ برداشت نہیں کرسکتا تھا چنانچہ نواب کے حکم پر بریانی میں سنہری تلے ہوئے آلو شامل کیے جانے لگے اور پھر یہی آلو کلتہ بریانی کی شناخت بن گئے۔

    اس بریانی میں مصالحے نسبتاً کم ہوتے ہیں جبکہ ہلکی سی مٹھاس بھی شامل کی جاتی ہے۔

    سندھی بریانی

    سندھی بریانی ہرے مصالحہ جات اور مختلف مصالحوں سے بھرپور ہوتی ہے۔ اس میں کھٹا دہی اور آلو بخارا بھی شامل کیا جاتا ہے جس کے باعث اس کا ذائقہ نہایت منفرد ہوتا ہے۔

    دودھ کی بریانی

    دودھ کی بریانی بھی حیدر آباد کا تحفہ ہے۔ ملائی والے دودھ میں بھنے ہوئے خشک میوہ جات اور خوشبو دار مصالحے اس بریانی کو نہایت ذائقہ دار بنا دیتے ہیں۔

    آپ کو ان میں سے بریانی کی کون سی قسم پسند آئی؟

  • کراچی میں ہر سال بریانی فیسٹیول منعقد کرنے کا اعلان

    کراچی میں ہر سال بریانی فیسٹیول منعقد کرنے کا اعلان

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ہر سال گورنر ہاؤس میں بریانی فیسٹیول منعقد کرنے کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا کہ فیسٹیول کا افتتاح صدر مملکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ظہرانے میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ چاول کی برآمدات کو 4 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے قائم کردہ ٹاسک کو حکومتی سطح پر ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ چاول کی برآمدات کا حجم 2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جسے ریپ کے رکن برآمد کنندگان نے از خود 4 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: بریانی ۔ کیسے ہمارے دستر خوان کی زینت بنی؟

    انہوں نے چاول کے برآمد کنندگان کو یقین دلایا کہ تحریک انصاف کی حکومت ہر اس اقدام کی حمایت کرے گی جو ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے۔

    گورنر سندھ نے کہا کہ لوگ درست کہتے ہیں کہ یقیناً ہمیں کرپشن کا کوئی تجربہ نہیں ہے لیکن ہم پاکستان کو ہر سطح کے خسارے سے نکال باہر کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم انڈسٹری، کاشتکاروں اور ایکسپورٹرز کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں۔ رائس ایکسپورٹرز پاکستان کا کماؤ پوت ہیں جنہیں حکومت اہمیت دیتی ہے اور جلد موجودہ حکومت کی حکمت عملی سے ہونے والی معاشی ترقی نظر آئے گی۔

    گورنر سندھ نے ہر سال گورنر ہاؤس میں بریانی فیسٹیول منعقد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس فیسٹیول کو بین الاقوامی فیسٹیول کا درجہ دیا جائے گا، فیسٹول کا افتتاح صدر مملکت کریں گے۔

  • بانس میں پکنے والی انوکھی بریانی

    بانس میں پکنے والی انوکھی بریانی

    دیسی کھانوں میں سرفہرست ’بریانی‘ کی کئی اقسام ہیں تاہم آج ہم آپ کو بانس میں پکنے والی بیمبو بریانی کے بارے میں بتائیں گے۔

    بیمبو بریانی بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے شمالی علاقے کی مقامی ڈش ہے جو اپنے منفرد انداز کی وجہ سے تیزی سے مشہور ہوئی۔

    یہ بریانی ویسے ہی تیار کی جاتی ہے مگر فرق صرف برتن کا ہوتا ہے، چند سالوں قبل گاؤں دیہاتوں میں رہنے والے لوگ برتن میسر نہ ہونے کی وجہ سے بانس کا استعمال کرتے تھے مگر اب یہ ڈش مشہور ہوتی جارہی ہے۔

    عام طور پر بریانی بنانے کے لیے پتیلے کی ضرورت ہوتی ہے جس میں چاول ڈال کر پکائے جاتے ہیں البتہ بیمبو بریانی کو ایک خاص قسم کے بانس کی لکڑی میں تیار کیا جاتا ہے۔

    بانس کی لکڑی کو اندر سے کھوکھلا کر کے اسے تقریباً دیڑھ سے دو فٹ کے ٹکڑوں میں کاٹ کر دوسری طرف ایک کپڑا ٹھونس دیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: گرما گرم مچھلی بریانی

    پکاتے وقت اس میں سب سے پہلے چاول پھر پانی ڈالا جاتا ہے اور پھر جیسے ہی پانی خشک ہو اور چاول گل جائیں تو اس میں مزید مصالحے اور گوشت شامل کیا جاتا ہے۔

    بانس کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ آگ نہیں پکڑتا اس لیے چاول اور دیگر مصالحہ جات شامل کر کے بریانی بنائی جاتی ہے۔

    آندھرا پردیش کے علاقے ویجایاوادا میں سریش نامی شہری نے پہلا ہوٹل اگست 2018 میں کھولا جو دیکھتے ہی دیکھتے مقبول ہوگیا اور لوگ انوکھے طریقے سے تیار ہونے والی بریانی کھانے آنے لگے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ہرے مصالحے کی مزیدار بریانی

    مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چونکہ بھارت کے شمالی علاقوں میں برتن میسر نہیں تھے تو وہاں کے مقامی بانس کی لکڑی میں کھانا تیار کرکے اسے بڑے بڑے پتوں پر ڈال کر پیش کرتے تھے۔

    بریانی بنانے کا مکمل طریقہ

    ویجایاودا میں کھولا جانے والے ہوٹل میں آنے والوں کو بھی اُسی طرح پتے پر بریانی رکھ کر پیش کی جاتی ہے۔

  • جرمن سفیر کراچی کی بریانی کے دیوانے بن گئے

    جرمن سفیر کراچی کی بریانی کے دیوانے بن گئے

    کراچی: پاکستان میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر شہر قائد کی بریانی کے دیوانے ہوگئے ۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی طرف سے متعین سفیر سوشل میڈیا پر کافی متحرک نظر آتے ہیں، مارٹن کوبلر کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ وہ کبھی بازاروں تو کبھی جنگلوں میں سیر کے لیے نکل جاتے ہیں اور اس کا حال احوال سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔

    جرمن سفیر کی طرف سے اردو میں کیے جانے والے ٹویٹ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: جرمن سفیر جشن آزادی کے رنگ میں رنگ گئے

    ایک روز قبل مارٹن کوبلر نے لاہور میں بریانی کھائی تو اس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے تعریفوں کے پُل باندھے تاہم آج جب انہوں نے کراچی کی بریانی کھائی تو اس کے دیوانے ہوگئے۔

    مارٹن کوبلر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ ’وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مجھے مدعو کیا اور کھانے میں بریانی پیش کی جو بہت ہی زبردست ہے‘۔

    مارٹن کوبلر کا کہنا تھا کہ ’کراچی کی بریانی بہت مزیدارہے‘۔

    مراد علی شاہ نے وزیر اعلیٰ ہاؤس آنے والے تمام مہمانوں کی تواضع بریانی سے کی اور انہٰں سندھی ٹوپی و اجرک کا تحفہ بھی پیش کیا۔