Tag: بریسٹ کینسر

  • 50 سال سے کم عمر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا

    50 سال سے کم عمر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا

    چھاتی کا سرطان یا بریسٹ کینسر خواتین کو اپنا شکار بنانے والا ایک عام مرض ہے، حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ 50 سال سے کم عمر خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جوان خواتین میں بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کے سرطان کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور یہی خواتین علاج کی طرف کم دھیان دیتی ہیں۔

    تحقیق کے لیے سنہ 2010 سے 2014 کے درمیان 10 لاکھ خواتین کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق 50 سال سے کم عمر خواتین میں، 50 سے 65 سال کی عمر کی خواتین کی نسبت بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ یہ خواتین ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کا شکار ہوسکتی ہیں جو زیادہ خطرناک اور شدید ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کینسر کی اہم وجہ کیا ہے؟ جانیں انجلینا جولی کی کینسر سرجن سے

    ماہرین کے مطابق بریسٹ کینسر کا سبب بننے والی عمومی وجوہات یہ ہوسکتی ہیں۔

    دیر سے شادی ہونا۔

    اولاد نہ ہونا یا 30 سال کی عمر کے بعد ہونا۔

    بچوں کو اپنا دودھ نہ پلانا۔

    مینو پاز یا برتھ کنٹرول کے لیے کھائی جانے والی دوائیں بھی بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اگر خاندان میں کسی کو بریسٹ کینسر رہا ہو تو عموماً یہ مرض آگے کی نسلوں میں بھی منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    بہت زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چھاتی کے سرطان کو اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرلیا جائے تو مریض کے صحت یاب ہونے کے امکانات 90 فیصد تک ہوتے ہیںم تاہم اس کے باوجود ہر سال پاکستان میں ہزاروں خواتین اس مرض کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتی ہیں۔

  • فضائی آلودگی چھاتی کے بڑھتے سرطان کی وجہ قرار

    فضائی آلودگی چھاتی کے بڑھتے سرطان کی وجہ قرار

    ایڈن برگ: طبی ماہرین نے خواتین میں بڑھتے ہوئے چھاتی کے سرطان کی وجہ فضائی آلودگی کو قرار دے دیا۔

    یہ بات اسکاٹ لینڈ کی جامعہ یونیورسٹی آف اسٹرلنگ میں ہونے والی تحقیق کے دوران سامنے آئی۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے تجزیہ کیا کہ روزانہ گھروں سے باہر نکلنے والی خواتین سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں کے دھوئیں سے بہت تیزی کے ساتھ متاثر ہورہی ہیں۔

    ماہرین نے بڑھتے ہوئے ٹریفک اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کو فضائی آلودگی کی وجہ بھی قرار دیا اور متنبہ کیا کہ اگر ان معاملات پر قابو نہ پایا گیا تو بہت ساری خواتین چھاتی کے سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوسکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: چھاتی کے سرطان سے محفوظ رہنا ہے تو صبح‌ جلدی اٹھیں، تحقیق

    مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیق میں شمالی امریکا سے تعلق رکھنے والی ایسی خواتین کو شامل کیا گیا جو گزشتہ 20 برس سے بسوں میں سفر کررہی تھیں یا اُن کا روزانہ گھروں سے باہر نکلنا ہوتا تھا۔

     ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل کی گئی ہر پانچ خواتین میں سے ایک کو کینسر کا مرض تھا یا اس کی علامات واضح تھیں۔

    تحقیقاتی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’فضائی آلودگی کے سبب 30 ماہ کے اندر ہی چھاتی میں سرطان کا وائرس بننا شروع ہوجاتا ہے‘۔ تحقیق میں شامل دوسرے گروپ کی ہرساتویں خاتون میں بیماری کے اثرات پائے گئے۔

    پروفیسر مچل گلبرٹسون کا کہنا ہے کہ ’سینے کے سرطان کا مرض رات کو مسلسل دیر تک جاگنے یا ملازمت کرنے اور فضائی آلودگی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے لاحق ہوسکتا ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    اُن کا کہنا تھا کہ خواتین بہت تیزی کے ساتھ چھاتی کے سرطان کے مرض میں مبتلا ہورہی ہیں، ہماری تحقیق میں یہ مشاہدہ کیا گیا کہ اس موذی مرض کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ فضائی آلودگی اور گاڑیوں کا بڑھنا ہے۔

    جرنل نیوسلوشن نامی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ گاڑیوں کے دھوئیں سے کینسر کی نئی قسم بھی پیدا ہوئی جسے طبی ماہرین نے BRCA1 اور BRCA2کا نام دیا۔

  • چھاتی کے سرطان سے محفوظ رہنا ہے تو صبح‌ جلدی اٹھیں، تحقیق

    چھاتی کے سرطان سے محفوظ رہنا ہے تو صبح‌ جلدی اٹھیں، تحقیق

    لندن: برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح جلدی بیدار ہونے والی خواتین میں چھاتی کے سرطان کا امکان کم ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی میں گزشتہ ہفتے ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ خواتین جو صبح جلدی اٹھنے میں سستی نہیں کرتیں یا انہیں کوئی مشکل پیش نہیں آتی تو اُن میں چھاتی کے سرطان کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق انسانی جسم میں قدرتی گھڑی اور چھاتی کے سرطان کا گہرا تعلق ہے اور تحقیق کے نتائج اچھی صحت میں نیند کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔

    تحقیقاتی ماہرین کے مطابق انسانی جسم میں قدرتی طور پر ایک خود کار گھڑی موجود ہے جو چوبیس گھنٹے حرکت میں رہتی ہے، اسے سائنسی اصطلاح میں ’سریکڈین ردھم‘ یعنی (شب و روز) تبدیلی کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی خواتین میں‌ چھاتی کا سرطان تیزی سے پھیل رہا ہے، ڈاکٹر محمد اقبال

    ماہرین کے مطابق سریکڈین ردھم کی وجہ سے علی الصباح بیدار ہونے والے لوگوں کو سارا دن توانائی کا احساس ہوتا ہے اور شام ہوتے ہی جسم تھک بھی جاتے ہیں، اسی طرح روزانہ دیر سے بستر چھوڑنے والے لوگوں کا حساب بالکل الٹا ہوتا ہے۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے اعداد و شمار کو جانچنے کے لیے انوکھا انداز اپنایا جس کے تحت روزانہ جلدی اور دیر سے اٹھنے والی ایک ہزار سے زائد خواتین کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا۔

    مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ ایسی خواتین جو صبح جلدی اٹھنے میں دقت محسوس نہیں کرتیں یا انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوتی تو اُن میں چھاتی کے سرطان کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بریسٹ کینسر: تیزی سے فروغ پاتا مرض

    تحقیقاتی نتائج میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ صبح اٹھنے میں دقت محسوس کرنے والی 100 میں سے دو خواتین کینسر کے مرض میں مبتلا ہوئیں جبکہ جلدی جاگنے والی خواتین میں سے صرف ایک مریضہ سامنے آئی۔

    ماہرین کے مطابق برطانیہ میں بریسٹ کینسر اس قدر تیزی سے پھیل رہا ہے کہ ہر سات میں سے ایک عورت اس موذی مرض میں مبتلا ہے۔

  • بریسٹ کینسر کے خلاف آگاہی کے لیے کام کرنے والی ’چنگنونا‘

    بریسٹ کینسر کے خلاف آگاہی کے لیے کام کرنے والی ’چنگنونا‘

    لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والی ایلیہنڈرا کمپووردی چاہتی ہیں کہ بریسٹ کینسر کے خلاف آگاہی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے اور وہ اس کے لیے نہایت سرگرم ہیں۔

    ایلیہنڈرا ہارورڈ یونیورسٹی کی گریجویٹ ہیں، وہ صحافی اور ماڈل بھی ہیں جبکہ سابق صدر اوباما کی مشیر بھی رہ چکی ہیں۔

    بریسٹ کینسر کے بارے میں مزید معلومات

    ان کے سماجی کاموں کی وجہ سے انہیں ’چنگنونا‘ کہا جاتا ہے۔ لاطینی امریکا میں لفط چنگونا ایسی خواتین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو بھلائی کے لیے مردانہ وار کام کرے اور کسی سے نہ ڈرے۔

    وہ کہتی ہیں، ’صدر ٹرمپ اپنی گفتگو میں خواتین کے جسم کا ذکر کرتے ہیں، ٹھیک ہے ایسا ہے تو ایسا ہی صحیح، خواتین کا جسم صرف خوبصورت دکھنے کے لیے نہیں، ہم ایک مکمل انسان ہیں‘۔

    ایلیہنڈرا ایسے جین کی حامل ہیں جو خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ عام خواتین کے مقابلے میں 85 فیصد بڑھا دیتا ہے۔

    یہ جین ان کے خاندان میں موجود ہے اور ان کی والدہ سمیت خاندان کی کئی خواتین بریسٹ کینسر کا شکار ہیں۔

    ایلیہنڈرا چاہتی ہیں کہ اس مرض کے خلاف نہ صرف زیادہ سے زیادہ آگاہی پھیلائی جائے بلکہ ہم اپنے بچوں کو بھی اس بارے میں آگاہ کریں۔

  • وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    وٹامن ڈی بریسٹ کینسر کی شدت میں کمی کے لیے معاون

    وٹامن ڈی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بے حد ضروری ہے اور یہ بڑھاپے میں ہڈیوں کی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہونے والی کئی بیماریوں سے حفاظت فراہم کرسکتا ہے، لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی خواتین میں بریسٹ کینسر سے اموات کی شرح میں بھی کمی کرتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین وٹامن ڈی کے استعمال سے نہ صرف موت کا شکار ہونے سے بچ سکتی ہیں، بلکہ ان کے کینسر کے شدید ہونے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دوحہ میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے موبائل یونٹ کا قیام

    امریکہ میں ایک طبی تحقیقی ادارے سے وابستہ ڈاکٹر لارنس کا کہنا ہے کہ ان کے مشاہدے میں آیا ہے کہ چھاتی کے سرطان کا شکار وہ خواتین جو وٹامن ڈی کا بھرپور استعمال کرتی تھیں، ان کے کینسر کے بڑھنے اور اس کے باعث موت کا شکار ہونے کا خطرہ 30 فیصد کم تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی چھاتی کے خلیوں کی نشونما میں اضافہ کرتا ہے جبکہ یہ کینسر کے خلیوں کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور ان کی نشونما کو روکتا بھی ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ وٹامن ڈی کی کمی دیگر کئی اقسام کے کینسر میں بھی مبتلا کر سکتی ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ وٹامن ڈی کے حصول کے لیے دودھ، مچھلی اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جائے جبکہ دن کا کچھ حصہ دھوپ میں بھی گزارا جائے۔

    واضح رہے کہ بریسٹ کینسر، کینسر کے مریضوں کی ہلاکت کی دوسری بڑی وجہ ہے۔ اس کی شرح ترقی یافتہ ممالک میں زیادہ ہے اور صرف یورپ میں 4 لاکھ سے زائد خواتین اس مرض کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: کینسر کو شکست دینے والی ماڈل

    ماہرین کے مطابق غیر متحرک طرز زندگی، موٹاپا، اور ورزش نہ کرنا بریسٹ کینسر کا بڑا سبب ہے جبکہ 30 سال سے کم عمری میں بچوں کی پیدائش اور بچوں کو طویل عرصہ تک اپنا دودھ پلانا خواتین میں بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کرتا ہے۔

  • سندھ کے 5 اضلاع میں بریسٹ کینسر اسکریننگ مشینیں نصب کرنے کا فیصلہ

    سندھ کے 5 اضلاع میں بریسٹ کینسر اسکریننگ مشینیں نصب کرنے کا فیصلہ

    کراچی: چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے محکمہ صحت سندھ نے اہم اقدام کرتے ہوئے صوبے کے 5 اضلاع میں بریسٹ کینسر اسکریننگ مشینیں نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے 5 اضلاع میں بریسٹ کینسر اسکریننگ مشینیں نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر صحت سکندر میندھرو کا کہنا تھا کہ اسکریننگ مشینوں سے چھاتی کے کینسر کی بر وقت تشخیص ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت خواتین کی بہترصحت کے لیے کوشاں ہے۔

    مزید پڑھیں: تیزی سے فروغ پاتا بریسٹ کینسر

    سکندر میندھرو نے مزید بتایا کہ مشینیں کراچی پہنچ چکی ہیں۔ ڈاکٹرز اور عملے کی تربیت کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ ڈاکٹرز کی ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں تقرری کی جارہی ہے۔

    صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جدید آلات کی فراہمی اور دواؤں کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں خواتین میں بریسٹ کینسر کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ کینسر کی دوسری ہلاکت خیز قسم ہے جو ہر سال بے شمار خواتین کی جان لے لیتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بریسٹ کینسر: تیزی سے فروغ پاتا مرض

    بریسٹ کینسر: تیزی سے فروغ پاتا مرض

    چھاتی کا سرطان یا بریسٹ کینسر خواتین کو اپنا شکار بنانے والا مرض ہے جو دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق رواں عشرے میں اس کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور یہ مرض بڑی عمر کی خواتین اور نوعمر لڑکیوں تک کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے۔

    دنیا بھر میں ہر سال اکتوبر کو بریسٹ کینسر سے آگاہی کے ماہ کے طور پر منایا جاتا ہے جسے بریسٹ کینسر کی علامت گلابی ربن کی نسبت سے پنک ٹوبر کہا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے لیے فیصل مسجد گلابی رنگوں سے روشن

    حال ہی میں جاری کردہ ماہرین کی ایک رپورٹ کے مطابق پورے براعظم ایشیا میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں بریسٹ کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے اور ہر 9 میں سے 1 خاتون عمر کے کسی نہ کسی حصے میں اس کا شکار ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں ہر سال 40 ہزار خواتین اس مرض کے ہاتھوں اپنی جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔

    لیکن یاد رہے کہ اگر اس مرض کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرلی جائے تو یہ قابل علاج ہے اور اس سے متاثرہ خاتون علاج کے بعد ایک بھرپور زندگی جی سکتی ہے۔

    بریسٹ کینسر کی آگاہی کے حوالے سے اے آر وائی نیوز نے اس سلسلے میں خصوصی طور پر ماہرین سے گفتگو کی اور مرض کی وجوہات اور علاج کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔

    بریسٹ کینسر کے حوالے سے بنیادی معلومات

    چھاتی کے سرطان یا بریسٹ کینسر کے بارے میں جاننے کے لیے سب سے پہلے ان بنیادی باتوں کو سمجھنا ضروری ہے۔

    اس سرطان کی سب سے بڑی وجہ ہارمونل تبدیلیاں ہیں، لہٰذا ماہانہ ایام میں کسی بھی قسم کی بے قاعدگی اور غیر معمولی کیفیات یا چھاتی کے ارد گرد کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی کینسر کا ابتدائی اشارہ ہوسکتی ہے، لہٰذا انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    بریسٹ کینسر کا امکان 45 برس کی عمر کے بعد بڑھ جاتا ہے جب مینو پاز کا دور شروع ہوجاتا ہے یعنی ماہانہ ایام آنے بند ہوجاتے ہیں۔

    چھاتی کے کینسر کے اسپیشلسٹ کو اونکولوجسٹ کہا جاتا ہے۔ اونکولوجسٹ مرض کی تشخیص، چیک اپ اور علاج بذریعہ دوا کر سکتا ہے۔ کسی بھی سرجری یا آپریشن کی صورت میں اس کینسر کے سرجن الگ ہوتے ہیں۔

    بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے کروایا جانے والا ٹیسٹ میمو گرافی کہلاتا ہے۔

    بریسٹ کینسر کی علامات

    چھاتی کے سرطان کی سب سے بڑی علامت تو اوپر بیان کردی گئی ہے یعنی ماہانہ ایام میں بے قاعدگی یا تبدیلی، اور چھاتی کے ارد گرد کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی چھاتی کے کینسر کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں اس کی مزید علامات یہ ہیں۔

    ماہانہ ایام کے دنوں میں یا اس سے قبل چھاتی میں درد محسوس ہونا

    ہر وقت تھکاوٹ

    نظام ہضم میں گڑبڑ

    مزاج میں تبدیلی

    مندرجہ بالا کیفیات ہارمونل تبدیلیوں کی نشاندہی کرتی ہیں اور یہ بریسٹ کینسر سمیت کسی بھی مرض کی علامت جیسے ذیابیطس یا کسی اور کینسر کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔

    خاص طورپر توجہ دینے والی علامات

    بریسٹ کینسر کی طرف واضح اشارہ کرنے والی علامات یہ ہیں۔

    جسم کے مختلف حصوں یا سر میں درد رہنا۔

    وزن کا بڑھنا۔

    چھاتی یا بغل میں گلٹی اور اس میں درد محسوس ہونا۔

    چھاتی کی شکل اور ساخت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی آنا۔

    دونوں چھاتیوں کے درمیان کسی بھی قسم کا فرق۔

    چھاتی کی جلد میں جھریاں یا گڑھے پڑنا۔

    چھاتی کی جلد پر کسی باریک تہہ کا بننا۔

    بغل اور بازوؤں کے اوپری حصے میں درد بھی اس کی علامت ہوسکتا ہے۔

    چھاتی، بغل یا بازوؤں کے اوپری حصوں پر زخم بن جانا اور ان سے مواد بہنا۔

    چھاتی کی پستان سے مواد کا بہنا یا تکلیف ہونا۔

    کیا بریسٹ کینسر جان لیوا ہے؟

    ایک عام خیال پایا جاتا ہے کہ بریسٹ کینسر کا شکار خواتین یا تو جان کی بازی ہار جاتی ہیں یا پھر کینسر کو ختم کرنے کے لیے ان کی کینسر کا شکار چھاتی کو سرجری کے ذریعے نکال دیا جاتا ہے جس کے بعد ان کا جسم عیب دار ہوجاتا ہے۔

    تاہم اس سلسلے میں جامشورو کے نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ آف میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی (نمرا) کے ڈائریکٹر اور معروف اونکولوجسٹ ڈاکٹر نعیم لغاری اور ضیا الدین اسپتال کی بریسٹ کینسر سرجن ڈاکٹر لبنیٰ مشتاق نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی طور پر گفتگو کی اور اس مرض اور اس کے طریقہ علاج کے بارے میں آگاہی دی۔

    میمو گرافی یا الٹرا ساؤنڈ؟

    ڈاکٹر نعیم لغاری کا کہنا تھا کہ بریسٹ کینسر کی شرح صرف بڑی عمر کی خواتین میں ہی نہیں بلکہ نوعمر لڑکیوں میں بھی بڑھ رہی ہے۔ چنانچہ کم عمر لڑکیوں کی میمو گرافی نہیں کی جاتی بلکہ ان کا الٹرا ساؤنڈ کیا جاتا ہے۔

    ان کے مطابق’ سب سے پہلے بریسٹ کینسر کا سبب بن سکنے والی اولین وجہ یعنی گلٹی کا بذریعہ الٹرا ساؤنڈ جائزہ لیا جاتا ہے۔ بعض دفعہ یہ نہایت بے ضرر ہوتی ہے اور دواؤں سے ختم ہوجاتی ہے، بعض دفعہ اسے معمولی نوعیت کے آپریشن کے ذریعے جسم سے نکال دیا جاتا ہے۔ ہاں اگر اس گلٹی کے کینسر زدہ گلٹی میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہو تو گلٹی کے ساتھ چھاتی کا کچھ حصہ بھی نکال دیا جاتا ہے تاکہ اس سے متاثر ہونے والے آس پاس کے خلیات اور ٹشوز بھی جسم سے باہر نکل جائیں‘۔

    ڈاکٹر نعیم لغاری کے مطابق کینسر ہوجانے کی صورت میں بھی پوری چھاتی کو نہیں نکالا جاتا بلکہ چھاتی کا صرف اتنا حصہ بذریعہ سرجری نکال دیا جاتا ہے جو کینسر زدہ ہوتا ہے۔

    بریسٹ کینسر کے مختلف اسٹیج

    ضیا الدین اسپتال کی سرجن ڈاکٹر لبنیٰ مشتاق کے مطابق بریسٹ کینسر کے 4 اسٹیجز یا مرحلے ہوتے ہیں جنہیں ٹی این ایم یعنی ٹیومر نوڈز میٹاسس کہا جاتا ہے۔

    پہلے تو یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ چھاتی میں موجود ہر گلٹی کینسر زدہ نہیں ہوتی۔ بعض گلٹیاں معمولی اقسام کی بھی ہوتی ہیں جو دواؤں یا سرجری کے ذریعے جسم سے علیحدہ کردی جاتی ہیں۔

    چھاتی میں موجود وہ گلٹی جو کینسر زدہ ہو طبی زبان میں ٹی 1، ٹی 2، ٹی 3 یا ٹی 4 کہلائی جاتی ہے۔ ٹی ٹیومر کے سائز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 2 سینٹی میٹر یا اس سے چھوٹی گلٹی ٹی 1، 2 سے 5 سینٹی میٹر کے درمیان گلٹی ٹی 2، جبکہ 5 سینٹی میٹر سے مزید بڑی گلٹی ٹی 3 کے زمرے میں آتی ہے۔

    ڈاکٹر لبنیٰ کے مطابق کینسر زدہ گلٹی ہونے کی صورت میں سرجری اور کیمو تھراپی تمام اقسام کے اسٹیجز میں علاج کا حصہ ہیں۔ پہلے یا دوسرے اسٹیج پر بھی اسے سرجری کے ذریعے نہ صرف نکالا جاتا ہے بلکہ بعد ازاں مریض کی کیمو تھراپی بھی کی جاتی ہے۔

    تیسرے اسٹیج میں کینسر چھاتی کے علاوہ آس پاس کے اعضا کے خلیات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

    ڈاکٹر لبنیٰ کے مطابق کینسر کا چوتھا اسٹیج وہ ہوتا ہے جس میں کینسر کے خلیات جسم کے اہم اعضا جیسے جگر، پھیپھڑے، ہڈیوں یا دماغ تک پھیل جاتے ہیں۔

    اس میں ڈاکٹرز صرف مرض کو ایک حد تک محدود رہنے، اور مریض کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے دوائیں دے سکتے ہیں تاہم یہ کینسر جڑ سے نہیں نکالا جاسکتا۔

    ڈاکٹر لبنیٰ کا کہنا تھا کہ چوتھے اسٹیج کے کینسر میں بھی لوگ سالوں تک جی سکتے ہیں تاہم اس کے لیے مضبوط قوت مدافعت اور زندگی جینے کی امنگ ہونا ضروری ہے۔ کمزور قوت مدافعت کے مالک افراد یا زندگی سے مایوس ہوجانے والے عموماً اس اسٹیج پر اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

    بریسٹ کینسر کی عمومی وجوہات

    ڈاکٹر نعیم لغاری کے مطابق بریسٹ کینسر کی سب سے پہلی وجہ تو عورت ہونا ہے کیونکہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اس کی شرح کہیں زیادہ ہے۔

    بریسٹ کینسر کا سبب بننے والی دیگر وجوہات یہ ہیں۔

    دیر سے شادی ہونا۔

    اولاد نہ ہونا یا 30 سال کی عمر کے بعد ہونا۔

    بچوں کو اپنا دودھ نہ پلانا۔

    مینو پاز یا برتھ کنٹرول کے لیے کھائی جانے والی دوائیں بھی بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اگر خاندان میں کسی کو بریسٹ کینسر رہا ہو تو عموماً یہ مرض آگے کی نسلوں میں بھی منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ جن خواتین کی خاندانی تاریخ میں بریسٹ کینسر ہو انہیں بہت زیادہ الرٹ رہنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی قسم کی پیچیدگی کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کر کے اسے جان لیوا ہونے سے بچایا جاسکے۔

    بہت زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانا۔ ڈاکٹر نعیم کے مطابق غیر صحت مند چکنائی اور جنک فوڈ ہمارے جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھاتا ہے جو جسم کے اندرونی نظام کو درہم برہم کر کے بریسٹ کینسر سمیت متعدد اقسام کے کینسر اور دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    بریسٹ کینسر جان لیوا کیوں بنتا ہے؟

    ایک تحقیق کے مطابق چھاتی کے سرطان کو اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرلیا جائے تو مریض کے صحت یاب ہونے کا امکانات 90 فیصد تک ہوتے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود ہر سال پاکستان میں ہزاروں خواتین اس مرض کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتی ہیں۔

    ڈاکٹر نعیم کے مطابق اس کی سب سے بڑی وجہ تو ہمارا معاشرتی رویہ ہے۔ ’یہ ایک ممنوعہ موضوع سمجھا جاتا ہے جس پر خواتین بات کرنے سے شرماتی اور گریز کرتی ہیں لہٰذا وہ اپنی تکالیف کو برداشت کرتی رہتی ہیں اور جب حالت خراب ہونے پر انہیں اسپتال لایا جاتا ہے تو ان کا مرض آخری اسٹیج میں داخل ہوچکا ہوتا ہے‘۔

    بعض پسماندہ علاقوں کی خواتین اگر مردوں کو بتا کر ڈاکٹر کے پاس جانے کا مطالبہ کر بھی لیں تو مرد حضرات اپنی خواتین کو مرد ڈاکٹر کے پاس لے جانے سے گریز کرتے ہیں اور خواتین ڈاکٹرز کی تلاش کی جاتی ہے جو نہایت کم ہیں۔

    ان کے مطابق ان کے پاس میمو گرافی ٹیسٹ کے لیے آنے والی خواتین یا تو خود تعلیم یافتہ اور معاشی طور پر خود مختار ہوتی ہیں یا پھر ان کے مرد تعلیم یافتہ ہوتے ہیں تب ہی وہ اس مرض کی خطرناکی کو سمجھ کر اس کے علاج کے لیے آتے ہیں۔

    بریسٹ کینسر نفسیاتی مسائل کا بھی سبب

    ڈاکٹر نعیم لغاری کے مطابق بریسٹ کو خواتین کی خوبصورتی کہا جاتا ہے۔ لہٰذا سرجری کے بعد جب ان کی چھاتی یا اس کا کچھ حصہ جسم سے نکال دیا جاتا ہے تو خواتین اپنے آپ کو ادھورا محسوس کرتی ہیں اور نفسیاتی مسائل خصوصاً احساس کمتری کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ڈاکٹر لبنیٰ کے مطابق بریسٹ کینسر کی سرجری سے گزرنے والی خواتین کی ذہنی کونسلنگ کے لیے ماہر نفسیات بھی مریضہ کا علاج کرنے والی ٹیم کا حصہ ہوتا ہے۔

    علاوہ ازیں کچھ خواتین اس عیب کو چھپانے کے لیے مصنوعی چھاتی کا بھی استعمال کرتی ہیں۔ اس صورت میں مصنوعی چھاتی امپلانٹ بھی کی جاتی ہے جو جسم کے لیے کسی بھی صورت مضر نہیں ہوتی۔ سرجریوں سے گھبرائی ہوئی خواتین مزید ایک اور سرجری سے بچنے کے لیے ایسی مصنوعی چھاتی کا استعمال کرتی ہیں جو لباس کے ساتھ استعمال کی جاسکے۔

    مردوں میں بریسٹ کینسر

    شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن بریسٹ کینسر کا امکان مردوں میں بھی ہوتا ہے تاہم اس کی شرح بے حد کم ہے۔ بریسٹ کینسر چونکہ ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے نمو پاتا ہے لہٰذا یہ تبدیلیاں مردوں میں بھی ہوسکتی ہیں جو ان میں بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 1 ہزار مردوں میں سے صرف 1 مرد کو بریسٹ کینسر ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    بریسٹ کینسر سے بچنے کی احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق یوں تو بریسٹ کینسر ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتا ہے تاہم بعض اوقات احتیاطی تدابیر بھی اس مرض کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔

    کھلے اور ڈھیلے لباس استعمال کریں۔ بہت زیادہ فٹنگ والے لباس چھاتی پر دباؤ ڈالتے ہیں۔

    گہرے رنگوں خصوصاً سیاہ رنگ کے زیر جامہ کو استعمال نہ کریں۔ گہرا رنگ سورج کی تابکار روشنی کو اپنے اندر جذب کر کے چھاتی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    رات سونے سے قبل زیر جامہ اتار دیں۔ رات میں بھی زیر جامہ کا استعمال چھاتیوں تک آکسیجن نہیں پہنچنے دیتا جبکہ سانس لینے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

    اپنے بچوں کو 2 سال کی عمر تک اپنا دودھ پلانا بریسٹ کینسر سے خاصی حد تک تحفظ دے سکتا ہے۔

    متوازن اور صحت مند غذائیں جیسے پھل، سبزیاں، گوشت، مچھلی اور انڈے وغیرہ کا استعمال کریں۔ جتنا ممکن ہو جنک فوڈ سے پرہیز کریں۔

    صحت مند طرز زندگی اپنائیں، ورزش کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔ ایسی ورزش جس سے پورا جسم حرکت میں آئے ہفتے میں 2 سے 3 بار لازمی کریں۔

  • چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے لیے فیصل مسجد گلابی رنگوں سے روشن

    چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے لیے فیصل مسجد گلابی رنگوں سے روشن

    اسلام آباد: دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتے ہوئے چھاتی کے کینسر کے خلاف آگاہی کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی فیصل مسجد کو گلابی روشنیوں سے نہلا دیا گیا۔

    یاد رہے کہ ماہ اکتوبر کو بریسٹ کینسر سے آگاہی کے طور پر پنک ٹوبر کے نام سے منایا جاتا ہے جس میں پورے ماہ کے دوران آگاہی و علاج کے حوالے سے مہمات منعقد کی جاتی ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر 9 میں سے 1 خاتون بریسٹ کینسر میں مبتلا ہے۔ ہر سال ملک میں 83 ہزار خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جبکہ 40 ہزار کے قریب خواتین اس مرض کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔

    یاد رہے کہ اگر بریسٹ کینسر کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہوجائے تو اس کینسر کو جسم سے مکمل طور پر ختم کیا جاسکتا ہے جس کے باعث مرض کا شکار خاتون کی جان بچ سکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بالوں کو رنگنے والی خواتین میں بریسٹ کینسر کا شدید خطرہ

    بالوں کو رنگنے والی خواتین میں بریسٹ کینسر کا شدید خطرہ

    فیشن کے مختلف انداز اپناتے ہوئے بالوں کو مختلف رنگوں سے رنگ لینا بھی آج کل بہت مقبول ہوچکا ہے اور خواتین بڑے پیمانے پر اپنے بالوں میں مختلف رنگوں سے ڈائی کروا رہی ہیں۔

    تاہم حال ہی لندن میں کی جانے والی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ خواتین جو سال میں 6 بار سے زائد اپنے بالوں کو مختلف رنگوں سے رنگتی ہیں ان کو چھاتی یعنی بریسٹ کینسر کے امکان کا شدید خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل بریسٹ کینسر کے ایک ماہر سرجن کے مطابق وہ خواتین جو اپنے بالوں کو بہت زیادہ رنگواتی ہیں ان میں بریسٹ کینسر لاحق ہونے کا امکان 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    انہوں نے تجویز دی کہ خواتین بالوں کو رنگنے کے لیے مصنوعی رنگ یا کیمیکلز کے بجائے قدرتی اجزا کا استعمال کریں جیسے مہندی یا چقندر وغیرہ۔

    مزید پڑھیں: بالوں کو خراب کرنے والی چند وجوہات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت تو ہے، تاہم یہ بات مصدقہ ہے کہ بالوں کو رنگنے والے کیمیائی اجزا بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ان کے مطابق خواتین سال میں صرف 2 سے 6 بار بالوں کو رنگوائیں، اس سے زیادہ ہرگز نہیں۔ قدرتی اجزا سے بالوں کو رنگنا بالوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہے اور یہ مضر اثرات بھی نہیں پہنچاتا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دوحہ میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے موبائل یونٹ کا قیام

    دوحہ میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے موبائل یونٹ کا قیام

    دوحہ: قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک موبائل بریسٹ اسکریننگ یونٹ لانچ کیا گیا ہے تاکہ خواتین میں بریسٹ کینسر کی اسکریننگ کو فروغ دیا جاسکے۔

    یہ اسکریننگ یونٹ قطر کے اس قومی پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت شہریوں پر مختلف اقسام کے کینسر کے ٹیسٹ کروانے پر زور دیا جارہا ہے تاکہ ان امراض کی ابتدائی مرحلہ میں ہی تشخیص کی جاسکے۔

    کافی کینسر کا سبب بن سکتی ہے؟ *

    یہ اسکریننگ یونٹ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرے گا اور ان خواتین کی میمو گرافی کرے گا جنہوں نے پہلے ہی اس سروس کے ذریعہ میمو گرافی کا وقت لیا ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ابتدائی تشخیص ہی اس مرض کو شکست دے سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ قطر میں بریسٹ کینسر کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اس مرض سے خواتین کی کل آبادی کا 31 فیصد حصہ متاثر ہے۔

    کینسر کو شکست دینے والی ماڈل *

    قطر میں ہر ایک لاکھ خواتین میں سے 56 خواتین بریسٹ کینسر کا شکار ہیں اور یہ شرح مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے بھی زیادہ ہے جہاں ایک لاکھ کی آبادی میں سے 43 خواتین اس مرض سے متاثر ہیں۔