Tag: بریف کیس

  • کراچی : بریف کیس سے ملنے والی لاش کس کی تھی؟ 72 گھنٹے کے اندر معمہ حل

    کراچی : بریف کیس سے ملنے والی لاش کس کی تھی؟ 72 گھنٹے کے اندر معمہ حل

    کراچی : شاہ لطیف میں بریف کیس سے ملنے والی لاش کا معمہ 72 گھنٹے کے اندر حل کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں شاہ لطیف کے علاقے سے جمعہ کے روز بریف کیس سے مرد کی تشدد زدہ لاش ملی تھی۔

    جس کے بعد 72 گھنٹے کے اندر شاہ لطیف پولیس نے اندھے قتل کا معمہ حل کرتے ہوئے قتل میں ملوث خاتون کو آشنا سمیت گرفتارلیا ہے۔

    گرفتارملزمان سے آلہ قتل ہتھوڑا اور واردات میں استعمال دستانہ بھی برآمد ہوا۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ انتہائی پیچیدہ کیس تھا، گرفتار ملزم مولا بخش چانڈیو اور ملزمہ علیزہ نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

    جس میں بتایا گیا کہ علیزہ نے اپنے محبوب سیکیورٹی گارڈ مولابخش سے اپنے پرانے محبوب بس کنڈکٹر عاشق کو قتل کروایا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ چار مہینے پہلے رانی پور کی بس میں کنڈیکٹر آصف کی علیزہ سے دوستی ہوئی تھی، علیزہ سے ملنے کے لیے کنڈیکٹر آصف دو سے تین مرتبہ آیا تھا، قتل میں ملوث علیزہ کا شوہر بھی سیکیورٹی گارڈ جو قاتل مولا بخش چانڈیو کے ساتھ ڈیوٹی کرتا تھا۔

    حکام نے بتایا کہ ایک ماہ پہلے مولا بخش علیزہ کے شوہر سے ملنے گھر آیا تو اس کی دوستی علیزہ سے ہوگئی تھی، اسی دوران مولا بخش کو آصف سے دوستی کا بھی پتہ چلا تو اس کو برا لگا کہ اصف اس سے کیوں ملتا ہے، جس کے بعد سفاک قاتل نے علیزہ سے فون کر کے آصف کو بلوایا۔

    آصف مٹھائی اور پھول لے کر خوشی خوشی ملنے آگیا، اسی دوران کمرے میں چھپے مولا بخش چانڈیو نے آصف کے سر پر داستانہ پہن کر ہتھوڑے مارے جبکہ علیزہ نے اپنا دوپٹہ اتار کر اس کے دو ٹکڑے کیے اور آصف کا گلا دوپٹے سے گھوٹنے میں مدد کی، قتل کے بعد آصف کی جانب سے لائی گئی مٹھائی میں سے علیزہ نے برفی کھائی جبکہ باقی مٹھائی مولابخش چانڈیو لے گئے جو اس کے بچوں نے کھائی۔

    لاش ٹھکانے لگانے کے لیے 300 روپے میں رکشہ لیا گیا اور سیکٹر 21 میں لاش کو جنگل کے قریب پھینکا گیا۔

    پولیس نے ٹیکنیکل طریقہ کار سے انتہائی پیچیدہ اندھے قتل کا مقدمہ 72 گھنٹے میں حل کیا تاہم مزید کارروائی جاری ہے۔

  • روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن جہاں بھی جاتے ہیں، خواہ وہ ملک سے باہر ہوں یا ملک کے اندر، وہ اپنے ساتھ ایک بریف ساتھ ضرور رکھتے ہیں۔

    اس حوالے سے پیر کو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ روسی صدر جہاں بھی جائیں ان کے پاس ہر وقت یہ ’جوہری بریف کیس‘ ہوتا ہے۔

    کریملن کے ترجمان نے کہا روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے پاس ہمیشہ مواصلاتی ٹولز موجود ہوتے ہیں، جن میں اسٹریٹجک جوہری بریف کیس بھی شامل ہے۔

    پیسکوف سے جب پوچھا گیا کہ کیا صدر پیوٹن کے پاس روس کے ریجن سائبیریا کے ٹائگا میں تعطیلات کے دوران بھی یہ جوہری بریف کیس تھا؟ تو انھوں نے اس سوال کے جواب میں کہا جی ہاں کیوں نہیں؟

    انھوں نے کہا روسی صدر جہاں بھی موجود ہوں چاہے وہ روس ہو یا دنیا کا کوئی دوسرا ملک، تمام ضروری مواصلاتی ٹولز بشمول اسٹریٹجک جوہری بریف کیس ہمیشہ ان کے پاس موجود ہوتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس بریف کیس کا ایک نہایت نجی نوعیت کا کلیدی کوڈ، اور ایک فلیش کارڈ ہے، اور یہ ہر لمحے نگرانی میں رہتا ہے۔ صدر ولادی میر پیوٹن اس کے ذریعے اسٹریٹجک میزائل فورسز کو کسی بھی وقت ایٹمی میزائل چھوڑنے کا ایک کوڈ کے ذریعے حکم دے سکتے ہیں۔