Tag: برین ٹیومر

  • برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں

    برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں

    برین ٹیومر یعنی دماغ کے کینسر ہونے کی کوئی مخصوص وجہ نہیں ہوتی لیکن کچھ ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے برین ٹیومر ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے اور ابھی تک اس کی کوئی یقینی وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم بروقت اور درست تشخیص کے ذریعے اس کا کامیاب علاج ممکن ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اکثر چکر آتے ہیں یا ہر وقت سر میں درد رہتا ہے، اگر کوئی کام کرتے ہوئے ہاتھ پاؤں کانپتے ہیں تو ان علامات کو بالکل نظر انداز نہ کریں کیونکہ ہوسکتا ہے کہ یہ علامات دماغ میں ٹیومر کی ہوں۔

    کنسلٹنٹ نیورو سرجن ڈاکٹر محمد رافع کے مطابق بار بار چکر آنا، قے آنا، دماغی حالت یا شخصیت میں تبدیلی، رویے کے مسائل، یادداشت کی کمی، چلنے پھرنے میں عدم استحکام، بولنے سے متعلق مسائل، ایک یا زیادہ اعضاء میں کمزوری یا تبدیلی کا احساس، چہرے یا جسم کے آدھے حصے میں کمزوری یا فالج شامل ہے۔

    برین ٹیومر تباہ کن بیماری ہے جو جسم کے اعصاب کو متاثر کرتے ہیں، ہماری روز مرہ کی مصروفیات، کھانے سے لے کر بات کرنے، چلنے پھرنے تک اور ہمارے تمام جذبات، محبت سے لے کر نفرت تک، دماغ، ریڑھ کی ہڈی اور اعصاب کے ذریعے کنٹرول ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ برین ٹیومر یا دماغ کی رسولی کے دو آپشنز ہوتے ہیں پہلا پرائمری اور دوسرا سکینڈری۔ جب سر میں ٹیومر بننا شروع ہوتا ہے تو کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن جیسے جیسے یہ بڑا ہونا شروع ہوتا ہے تو تکلیف کا احساس ہونے لگتا ہے اور سکینڈری اسٹیج میں جگر گردوں چھاتی اور پھیپھڑے کے امراض کے بعد کینسر کے خلیے پھیل کر دماغ تک پہنچتے ہیں۔

    علاج

    عام لوگوں کے مقابلے میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں میں برین ٹیومر ہونے کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے۔ برین ٹیومر کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں، اس کا علاج عمر اور مرض کی کیفیت کے حساب سے کیا جاتا ہے جن میں سرجری، ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی شامل ہے۔

  • برین ٹیومر کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟

    برین ٹیومر کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟

    دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے، ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ برس ساڑھے 3 لاکھ افراد میں برین ٹیومر کی تشخیص ہوئی۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    برین ٹیومر کی 2 اقسام ہوتی ہیں، ایک کینسریس اور ایک نان کینسریس۔

    نان کینسریس برین ٹیومر

    یہ کم گریڈ کا ٹیومر ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں اور علاج کے بعد ان کے واپس آنے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    کینسریس برین ٹیومر

    یہ مہلک ہوتے ہیں اور یا تو دماغ میں شروع ہوتے ہیں یہ کہیں اور سے شروع ہو کر دماغ میں پھیل جاتے ہیں، علاج کے بعد ان کے واپس پلٹ آنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں۔

    عمر کے بڑھنے کے ساتھ برین ٹیومر کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے جبکہ کچھ برین ٹیومر بچوں میں بھی ہوتے ہیں۔

    وہ بچے یا بڑے جنھیں پہلے سے کینسر ہو آگے جا کرانہیں برین ٹیومر بھی ہوسکتا ہے۔

    ریڈی ایشن بھی برین ٹیومر کا باعث بن سکتی ہے، ایسے لوگ جن کے سر کی ریڈیو تھراپی، بہت زیادہ سی ٹی اسکین یا ایکسرے ہوا ہو ان کو برین ٹیومر کا خطرہ ہوتا ہے۔

    عام لوگوں کے مقابلے میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں میں برین ٹیومر ہونے کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے۔

    علاج

    برین ٹیومر کا علاج عمر اور مرض کی کیفیت کے حساب سے کیا جاتا ہے جن میں سرجری، ریڈیو تھراپی اور کیمو تھراپی شامل ہے۔

  • یہ علامات برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہیں

    یہ علامات برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہیں

    دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 1 لاکھ میں 2 سے 3 افراد برین ٹیومر کا شکار بن سکتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی سب سے اہم وجہ بچپن میں تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا ہے جو آگے چل کر برین ٹیومر کو جنم دے سکتا ہے۔

    اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔

    بدقسمتی سے اس کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب یہ ناقابل علاج بن چکا ہوتا ہے، البتہ اس سے جڑی چند علامتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تو ابتدائی مرحلے میں ہی اس کا علاج ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کی ابتدائی علامات

    سر درد

    سر درد کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اگر چند اور علامات کے ساتھ مسلسل سر درد رہے تو یہ برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے چنانچہ فوری طور پر ٹیسٹ کروا کے تسلی کر لینی چاہیئے۔

    بے ہوشی کے دورے

    اگر اچانک اور بغیر کسی وجہ کے غشی کے دورے پڑتے ہوں یا بے ہوشی جیسی حالت ہو جاتی ہو تو یہ بھی برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہے، ایسے میں فوری طور پر کسی اچھے نیورولوجسٹ سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔

    چکھنے اور سونگھنے کی حس میں کمی

    اچانک سے چکھنے، سونگھنے اور بھوک لگنے کی حس کا ختم ہوجانا بھی برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے۔

    قوت سماعت و بصارت میں کمی

    بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اگر سننے یا دیکھنے میں دقت محسوس ہو یا کلی طور پر سماعت و بصارت چلی جائے تو اس کی ایک وجہ برین ٹیومر بھی ہو سکتی ہے۔

    ایسی صورت میں برین ٹیومر دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے جو سماعت اور بصارت کو کنٹرول کرتے ہیں اور ٹیومر کے باعث اپنا کردار ادا کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    چہل قدمی یا توازن برقرار رکھنے میں دقت

    اگر مریض چلنے میں دقت محسوس کرے یا کھڑے کھڑے توازن برقرار نہ رکھ سکے تو یہ بھی دماغی رسولی کی نشانی ہے۔

    بولنے میں تکلیف کا سامنا

    برین ٹیومر کے اثرات دماغ کے ان حصوں پر ہوجائیں جو قوت گویائی کے لیے مخصوص ہوں تو ایسے میں مریض کی قوت گویائی ختم ہو جاتی ہے، وہ الفاظ کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے اور زبان لڑکھڑانے لگتی ہے۔

    فالج کے اثرات

    چہرے کے ایک حصے کا بے حس ہوجانا یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کا حرکت نہ کرنا فالج کی علامات ہیں اور فالج کی وجہ برین ٹیومر کا ہونا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے فالج کو بھی برین ٹیومر کی ایک علامت قرار دیا جاتا ہے۔

    ڈپریشن

    چوںکہ خوشی اور غم کے جذبات کا کنٹرول بھی دماغ کے مخصوص حصوں میں ہوتا ہے اس لیے برین ٹیومر مریض میں ڈپریشن کی علامات پیدا کرنے کا سبب بھی ہوسکتا ہے۔

    اوپر دی گئی علامات کسی اور مرض کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہیں لیکن بہتر ہے کہ ان علامتوں کے نمودار ہوتے ہی فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کریں اور ضروری ٹیسٹ کروائیں تاکہ بروقت مرض کی تشخیص کی جا سکے۔

  • برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن: ابتدائی علامات جانیں

    برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن: ابتدائی علامات جانیں

    دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد برین ٹیومر کا شکار ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    برین ٹیومر کی وجہ

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی ایک اہم وجہ تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا بھی ہے۔

    اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔

    بدقسمتی سے اس کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب یہ ناقابل علاج بن چکا ہوتا ہے، البتہ اس سے جڑی چند علامتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تو ابتدائی مرحلے میں ہی اس کا علاج ہوسکتا ہے۔

    برین ٹیومر کی ابتدائی علامات

    سر درد

    سر درد کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اگر چند اور علامات کے ساتھ مسلسل سر درد رہے تو یہ برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے چنانچہ فوری طور پر ٹیسٹ کروا کے تسلی کر لینی چاہیئے۔

    بے ہوشی کے دورے

    اگر اچانک اور بغیر کسی وجہ کے غشی کے دورے پڑتے ہوں یا بے ہوشی جیسی حالت ہو جاتی ہو تو یہ بھی برین ٹیومر کی نشانی ہوسکتی ہے، ایسے میں فوری طور پر کسی اچھے نیورولوجسٹ سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔

    چکھنے اور سونگھنے کی حس میں کمی

    اچانک سے چکھنے، سونگھنے اور بھوک لگنے کی حس کا ختم ہوجانا بھی برین ٹیومر کی نشانی ہو سکتی ہے۔

    قوت سماعت و بصارت میں کمی

    بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اگر سننے یا دیکھنے میں دقت محسوس ہو یا کلی طور پر سماعت و بصارت چلی جائے تو اس کی ایک وجہ برین ٹیومر بھی ہو سکتی ہے۔

    ایسی صورت میں برین ٹیومر دماغ کے اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے جو سماعت اور بصارت کو کنٹرول کرتے ہیں اور ٹیومر کے باعث اپنا کردار ادا کرنے سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    چہل قدمی یا توازن برقرار رکھنے میں دقت

    اگر مریض چلنے میں دقت محسوس کرے یا کھڑے کھڑے توازن برقرار نہ رکھ سکے تو یہ بھی دماغی رسولی کی نشانی ہے۔

    بولنے میں تکلیف کا سامنا

    برین ٹیومر کے اثرات دماغ کے ان حصوں پر ہوجائیں جو قوت گویائی کے لیے مخصوص ہوں تو ایسے میں مریض کی قوت گویائی ختم ہو جاتی ہے، وہ الفاظ کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے اور زبان لڑکھڑانے لگتی ہے۔

    فالج کے اثرات

    چہرے کے ایک حصے کا بے حس ہوجانا یا ایک ہاتھ اور ایک پاؤں کا حرکت نہ کرنا فالج کی علامات ہیں اور فالج کی وجہ برین ٹیومر کا ہونا بھی ہو سکتا ہے، اس لیے فالج کو بھی برین ٹیومر کی ایک علامت قرار دیا جاتا ہے۔

    ڈپریشن

    چوںکہ خوشی اور غم کے جذبات کا کنٹرول بھی دماغ کے مخصوص حصوں میں ہوتا ہے اس لیے برین ٹیومر مریض میں ڈپریشن کی علامات پیدا کرنے کا سبب بھی ہوسکتا ہے۔

    اوپر دی گئی علامات کسی اور مرض کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہیں لیکن بہتر ہے کہ ان علامتوں کے نمودار ہوتے ہی فوری طور پر اپنے معالج سے مشورہ کریں اور ضروری ٹیسٹ کروائیں تاکہ بروقت مرض کی تشخیص کی جا سکے۔

  • موبائل فون بچوں میں برین ٹیومر کا ممکنہ سبب

    موبائل فون بچوں میں برین ٹیومر کا ممکنہ سبب

    لاہور: جناح اسپتال لاہور کی معروف معالج کا کہنا ہے کہ موبائل فون بچوں میں برین ٹیومر کا سبب بن سکتا ہے، بڑوں کے مقابلے میں بچوں کے دماغ مائیکرو ویو ریڈی ایشنز زیادہ جذب کرتے ہیں جس سے بچوں کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال لاہور سے منسلک معروف معالج ڈاکٹر عائشہ عارف کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال بچوں کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے جو کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

    ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ بڑوں کے مقابلے میں بچوں کے دماغ مائیکرو ویو ریڈی ایشنز زیادہ جذب کرتے ہیں، موبائل فون کے زیادہ استعمال سے بچوں میں نیند کی کمی، برین ٹیومر اور نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے ہمارے جسم پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر بچوں کی نشونما کے دوران اس کا استعمال مستقبل میں برین کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

    ڈاکٹر عائشہ نے موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کے متعلق بتایا کہ اگرچہ وائر لیس فون اب ہماری روزمرہ زندگی کا لازمی جزو بن گئے ہیں مگر اس کا کم سے کم استعمال ہمارے لیے بہتر ہے۔ ’موبائل فون کا کان سے دور رکھ کر استعمال صحت کے لیے بہتر ہے جو خطرات کو 1 ہزار فیصد کم کر دیتا ہے‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو موبائل فون کو پاﺅچ، پرس، بیگ یا بیگ پیک میں رکھنا چاہیئے، ایسی ڈیوائسز کو حاملہ خواتین سے بھی دور رکھنا چاہیئے۔ اسی طرح نرسنگ کے شعبہ میں یا بچوں کو دودھ پلانے کے دوران بھی خواتین کو موبائل فون کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے۔

    ڈاکٹر عائشہ کے مطابق نوجوانوں کو موبائل فون کا محدود استعمال کرنا چاہیئے اور بچوں کو ان کے بیڈ رومز میں موبائل کے استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہیئے۔

  • بھارت میں ڈاکٹروں کا پانچ کلو وزنی برین ٹیومر نکالنے کا دعویٰ

    بھارت میں ڈاکٹروں کا پانچ کلو وزنی برین ٹیومر نکالنے کا دعویٰ

    نئی دہلی: بھارت میں ڈاکٹروں نے کامیاب آپریشن کرکے پانچ کلو گرام وزنی دنیا کا سب سے بڑا برین ٹیومر نکالنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق جنوبی بھارت میں ڈاکٹروں نے 31 سالہ شہری کا برین ٹیومر دس گھنٹے طویل آپریشن کے بعد الگ کردیا، ٹیومر کا سائز اس کے سر کے برابر ہی تھا۔

    رپورٹ کے مطابق اب تک میڈیکل میں رپورٹ ہونے والا سب سے بڑا ٹیومر ہے جبکہ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ مریض تیزی سے صحت یاب ہورہا ہے۔

    بیس سال سے ٹیومر کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے بھارتی شہری سکتی ویل کا کہنا تھا کہ اس کے پاس اتنی مہنگی سرجری کے لیے سرمایہ نہیں تھا اور وہ سرجری سے گھبراتا بھی تھا۔

    ڈاکٹر جے سری سا رونن کا کہنا تھا کہ مریض ہمارے پاس مئی کے دوسرے ہفتے میں آیا تھا، سکتی ویل کو برین ٹیومر کی وجہ سے گردن گھمانے میں بھی مشکلات درپیش تھیں۔

    مزید پڑھیں: چار پاؤنڈ وزنی دماغ کی رسولی کا کامیاب آپریشن

    واضح رہے کہ گزشتہ سال فروری میں بھی بھارت میں ڈاکٹرز نے برین ٹیومر کا کامیاب آپریشن کرکے مریض کو بچالیا تھا۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سات گھنٹے مسلسل جاری رہنے اور گیارہ خون کی بولتیں استعمال کرنے کے بعد آپریشن کو کامیاب بنایا گیا جسے سرجن نے اپنی انتھک محنت قرار دیا۔

    خیال رہے کامیاب آپریشن کے بعد نکالی گئی رسولی کی تحقیق کی گئی تو اس کا وزن چار پاؤنڈ(1.87 کلو) اور دنیا کی سب سے وزنی رسولی قرار پائی تھی۔

  • برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن

    برین ٹیومر سے بچاؤ کا عالمی دن

    دنیا بھر میں آج دماغ کی رسولی یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد برین ٹیومر کا شکار ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔


    برین ٹیومر کی وجہ

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی سب سے اہم وجہ بچپن میں تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا ہے جو آگے چل کر برین ٹیومر کو جنم دے سکتا ہے۔

    اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ذہنی تناؤ اور پریشانی کینسر کا سبب

    برین ٹیومر کی ابتدائی علامات مندرجہ ذیل ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    مستقل اور شدید سر درد ۔ برین ٹیومر کا سر درد صبح کے وقت زیادہ ہوتا ہے۔

    نظر کی دھندلاہٹ

    اگر آپ کے جسم میں اچانک ایک کرنٹ سا پیدا ہو اور ایک لمحے کے لیے آپ اپنے تمام جسم کو مفلوج محسوس کریں تو یہ برین ٹیومر کی نشانی ہے۔

    چکر آنا، غنودگی محسوس ہونا

    چونک ہمارا دماغ جسم کے تمام افعال کو کنٹرول کرتا ہے لہٰذا بغیر کسی وجہ کے اگر آپ اپنے جسم میں کوئی بھی تبدیلی محسوس کریں جیسے چلنے پھرنے یا کھڑے رہنے میں دقت، بولتے ہوئے الفاظ صحیح ادا نہ ہو پانا یا جسم کے کسی بھی ایک حصے میں شدید کمزوری تو آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برین ٹیومر سے آگاہی کا عالمی دن

    برین ٹیومر سے آگاہی کا عالمی دن

    دنیا بھر میں آج دماغی کینسر یا برین ٹیومر اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی کے لیے برین ٹیومر کا دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد دماغی کینسر کا شکار ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق برین ٹیومر کا شکار خواتین کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ دماغی رسولی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور سنہ 2035 تک اس مرض کا شکار افراد کی تعداد ڈھائی کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔

    برین ٹیومر کی وجہ

    ماہرین کے مطابق اب تک دماغی رسولی بننے کی واضح وجوہات طے نہیں کی جاسکی ہیں تاہم بہت سے بیرونی و جینیاتی عوامل اس مرض کو جنم دے سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ دماغ میں رسولی بننے کی ایک اہم وجہ تابکار شعاعوں میں وقت گزارنا بھی ہے۔

    اس ضمن میں موبائل فون ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن کا مستقل اور حد سے زیادہ استعمال اور ان سے نکلنے والی شعاعیں دماغ پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھین: ذہنی تناؤ اور پریشانی کینسر کا سبب

    کچھ عرصہ قبل ایک تحقیق کی گئی جس کے مطابق وہ لوگ جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں ان میں دماغ کے جان لیوا کینسر ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے بہ نسبت ان کے جو 9 سال کی اوسط اسکول کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

    لندن کے انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ میں ہونے والی اس تحقیق کے سربراہ کے مطابق یونیورسٹی گریجویٹ افراد میں دماغ کا ٹیومر ہونے کا امکان 19 فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ خواتین میں یہ امکان 23 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق حتمی طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ تعلیم کا کینسر سے کیا تعلق ہے یا وہ کیا وجہ ہے جو زیادہ تعلیم یافتہ افراد میں کینسر کی افزائش کا سبب بنتی ہے، تاہم تحقیق کے یہ نتائج خاصے حیرت انگیز اور مایوس کن ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔