Tag: بریگزٹ ڈیل

  • یورپین پارلیمنٹ نے بھی بریگزٹ ڈیل منظور کرلی

    یورپین پارلیمنٹ نے بھی بریگزٹ ڈیل منظور کرلی

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ اور ہاؤس آف لارڈز کے بعد یورپین پارلیمنٹ نے بھی بریگزٹ ڈیل منظور کرلی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپین پارلیمنٹ کے 621 ارکان نے بریگزٹ ڈیل کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 49 نے مخالفت کی، برطانیہ جمعے کے روز یورپ سے نکل جائے گا۔

    اس سے قبل برطانوی پارلیمنٹ اور ہاؤس آف لارڈز نے بھی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔ 31 جنوری 2020 کو برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بریگزٹ بل کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ میں کی جانے والی ووٹنگ میں بورس جانسن کی حمایت میں 358 اور مخالفت میں 234 ووٹ ڈالے گئے تھے۔

    برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات، کنزرویٹو پارٹی نے میدان مار لیا

    بریگزٹ بل کے حوالے سے کی جانے والی ووٹنگ میں کامیابی کے بعد وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اپنے ملک کو دوبارہ متحد کریں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپی یونین میں شمولیت اختیار کی تھی اور سنہ 1975 میں اسے ریفرنڈم کے ذریعے قانونی حیثیت دی گئی تھی۔ قانونی حیثیت ملنے کے 41 سال بعد برطانوی عوام نے سنہ 2016 میں ہی ایک ریفرنڈم کے ذریعے یہ فیصلہ کیا کہ یورپی یونین میں شمولیت ایک گھاٹے کا سودا تھا، لہذا اب اس یونین سے قطع تعلقی کی جائے۔

    برطانیہ جمعے کے روز یورپ سے باقاعدہ الگ ہوجائے گا۔

  • بریگزٹ ڈیل ہاؤس آف لارڈز نے بھی منظور کرلی

    بریگزٹ ڈیل ہاؤس آف لارڈز نے بھی منظور کرلی

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ کے بعد ہاؤس آف لارڈز نے بھی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی بریگزٹ ڈیل منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کے بعد ہاؤس آف لارڈز نے بھی برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے حق میں فیصلہ سنا دیا جس کے بعد 31 جنوری 2020 کو برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    بریگزٹ ڈیل چند دن میں منظوری کے لیے ملکہ برطانیہ کے پاس جائے گی، ملکہ کی منظوری کے بعد بل قانون کا درجہ حاصل کر لے گا۔ یورپی پارلیمنٹ 29 جنوری کو بریگزٹ بل منظوری کے لیے ووٹنگ کرے گی اور برطانیہ 31 جنوری کو یورپ سے نکل جائے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بریگزٹ بل کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ میں کی جانے والی ووٹنگ میں بورس جانسن کی حمایت میں 358 اور مخالفت میں 234 ووٹ ڈالے گئے تھے۔

    بریگزٹ بل کے حوالے سے کی جانے والی ووٹنگ میں کامیابی کے بعد وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اپنے ملک کو دوبارہ متحد کریں۔

    برطانیہ میں پارلیمانی انتخابات، کنزرویٹو پارٹی نے میدان مار لیا

    یاد رہے کہ 13 دسمبر کو برطانیہ کے پارلیمانی انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی نے واضح اکثریت کے ساتھ میدان مارا تھا، جب کہ اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے نتائج کو پارٹی کے لیے مایوس کن قرار دیا تھا۔

    کنزرویٹو پارٹی 650 میں سے 365 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر رہی جب کہ لیبر پارٹی 203 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔

  • بریگزٹ ڈیل: 10 ملین کے یادگاری سکے ضائع کردیے گئے

    بریگزٹ ڈیل: 10 ملین کے یادگاری سکے ضائع کردیے گئے

    لندن: برطانیہ کا یورپ سے 31اکتوبر کو انخلا کی تاریخ تبدیل ہونے پر 10 ملین یادگاری سکے ضائع کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ان یادگاری سکوں کو بریگزیٹ کی تاریخ تبدیل ہونے پر ضائع کیا گیا، یہ سکے برطانیہ کی یورپین یونین سے دوستی کے فروغ کے لیے جاری کیے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سکوں پر اکتیس اکتوبر کی تاریخ درج تھی جس کی وجہ سے سکوں کو ضائع کیا گیا، نئے سکے انخلاء کے بعد جاری کیے جائیں گے۔

    یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے یورپی یونین سے انخلا کے لیے 31 جنوری تک توسیع کرنے کی برطانوی درخواست کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد بینک آف انگلینڈ نے سکے ضائع کیے۔

    ڈونلڈ ٹسک کا دو روز قبل کہنا تھا کہ اگر آئندہ سال 31 جنوری سے قبل برطانوی پارلیمنٹ یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل کی منظوری دے دیتی ہے تو برطانیہ ڈیڈ لائن سے قبل بھی یورپی یونین سے نکل سکتا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کو ایک اور شکست

    خیال رہے کہ برطانیہ کو 31 اکتوبر تک یورپی یونین سے نکل جانا تھا تاہم ڈیڈ لائن سے تین روز قبل برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی درخواست پر تین ماہ کی توسیع کی منظوری دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ 2016 کے ریفرنڈم نے عوام نے یورپی یونین سے انخلا کے حق میں ووٹ دیا تھا تاہم تین سال گزرنے کے باوجود بریگزٹ ڈیل التوا کا شکار ہے، بریگزٹ ڈیل میں ناکامی پر سابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے بھی مستعفی ہوگئی تھیں۔

  • بریگزٹ کی نئی تاریخ کیا ہوگی؟

    بریگزٹ کی نئی تاریخ کیا ہوگی؟

    برسلز: برطانیہ کے لیے بریگزٹ ڈیل انتہائی مہنگی پڑگئی، یورپی یونین بریگزٹ کی تاریخ بڑھانے پر غور کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کی تاریخ میں توسیع تجویز کرنے جا رہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا اصرار رہا ہے کہ ان کا ملک ہر صورت میں اکتیس اکتوبر کویورپی یونین سے علیحدہ ہو جائے گا۔

    لیکن گزشتہ روز برطانوی اراکین پارلیمان نے بریگزٹ پر قانون سازی سے متعلق حکومتی کوشش مسترد کردی تھی، جس کے بعد وزیراعظم بورس جانسن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

    اسی تناظر میں یورپی کونسل کے صدر نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ وہ 27 رکنی یورپی یونین سے درخواست کریں گے کہ وہ بریگزٹ کی طے شدہ تاریخ میں توسیع کر دے۔

    بریگزٹ ڈیل : یورپی یونین سے انخلا برطانوی حکومت کیلئے درد سر بن گیا

    یہ متوقع توسیع آئندہ برس جنوری کے آخر تک ہوگی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ایسی صورت میں برطانوی حکومت ملک میں نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ کا ایک اور گرما گرم اجلاس ہوا جس میں برطانوی پارلیمنٹ میں وزیراعظم بورس جانسن کی یورپی یونین سے انخلا کیلئے ڈیل پر ووٹنگ ہوئی، جس کو پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔

    یاد رہے کہ حال ہی میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل کے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ بریگزٹ میں تاخیر پر یورپی یونین سے مزید کوئی بات نہیں ہوگی۔

  • برطانیہ میں بریگزٹ کے خلاف غصے کا انوکھا اظہار

    برطانیہ میں بریگزٹ کے خلاف غصے کا انوکھا اظہار

    لندن: بریگزٹ ڈیل نے جہاں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے وہیں عوام میں بھی شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ایک عوامی حلقہ بریگزٹ کے حق جبکہ دوسرا خلاف ہے، یہ برطانوی کسان بھی مخالفین میں شامل ہے جس نے بریگزٹ کے خلاف احتجاج کے لیے انوکھا انداز اپنایا۔

    برطانیہ میں بریگزٹ کے خلاف غصے کا انوکھا اظہار کرتے ہوئے ولسٹر شائر کائونٹی کے کسان نے ٹریکٹر سے کھیت کی کھدائی کرتے ہوئے برطانیہ کے حق میں عبارات لکھ کر سب کو حیران کردیا۔

    کسان نے کھدائی کرتے ہوئے پچیس ہزار اسکوائر میٹر پر پھلے کھیت پر ’’برٹن نائو وانٹس ٹو ریمین‘‘ یعنی برطانیہ یورپی یونیئن کے ساتھ ہی رہنا چاہتا ہے لکھ کر سب کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردیا۔

    اس تحریر کی حمایت میں ہزاروں لوگوں نے لندن کی سڑکوں پر بھی احتجاج کیا۔

    ادھر بریگزٹ برطانیہ کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا ہے، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بریگزٹ میں تاخیر کے لیے یورپی یونین کو تحریری طور پر درخواست بھیج دی ہے۔

    بریگزٹ برطانیہ کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا

    خیال رہے کہ اس سے پہلے پارلیمان میں یورپی یونین سے انخلا میں توسیع کے حق میں قرارداد کی منظوری دی تھی تاہم وزیراعظم کی اس درخواست پر ان کے دستخط نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل کے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دیا تھا، جبکہ وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ بریگزٹ میں تاخیر پر یورپی یونین سے مزید کوئی بات نہیں ہوگی۔

  • برطانوی وزیراعظم کے یورپی یونین کو لکھے گئے تین متضاد خطوط

    برطانوی وزیراعظم کے یورپی یونین کو لکھے گئے تین متضاد خطوط

    لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین کو لکھے گئے 3 متضاد خطوط سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بریگزٹ ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے یورپی یونین کو ایک ساتھ ہی تین متضاد خطوط ارسال کیے ہیں جن میں سے ایک ڈیل کی حمایت، دوسرا مخالفت اور تیسرا غیر دستخط شدہ ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن تاحال بریگزٹ ڈیل سے کامیابی کے ساتھ نبرد آزما نہیں ہوسکے ہیں، اپوزیشن ارکان کی مخالفت اپنی جگہ خود وزیراعظم کی کابینہ کے ارکان بھی بورس جانسن کے ہاتھ مضبوط کرتے نظر نہیں آرہے۔

    بورس جانسن برطابوی پارلیمنٹ سے بریگزٹ ڈیل منظور کرانے میں ناکام ہیں تاہم انہوں نے یورپی یونین کو ایک ساتھ 3 خطوط ارسال کیے ہیں جن میں سے ایک غیر دستخط شدہ اور بریگزٹ ڈیڈ لائن میں توسیع سے متعلق ہے۔

    دوسرا قانوناً توسیع کی درخواست کرنے اور تیسرا اس کی مخالفت میں ہے، اس طرح گیند اب یورپی یونین کی کورٹ میں ہے۔

    بریگزٹ ڈیل : برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے فیصلے میں تاخیر کے حق میں ووٹ دے دیا

    خیال رہے کہ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت برطانیہ نے 31 اکتوبر کو یونین سے علیحدہ ہونا ہے اور بورس جانسن برطانوی پارلیمنٹ کے برخلاف اس تاریخ میں توسیع کے خواہ نہیں ہیں۔

    وزیراعظم جانسن کے بقول بریگزٹ کی مدت میں توسیع برطانیہ اور اس کے یورپی پارٹنر ممالک کے مفاد میں نہیں ہو گی۔

    ادھر یورپی یونین کی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے وزیراعظم بورس جانسن کا خط موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کے رہنماﺅں سے خط کے مندرجات پر مشاورت کی جائے گی اور متفقہ طور پر کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کی جائے گی جس میں انخلا کی طے شدہ تاریخ 31 اکتوبر میں توسیع بھی شامل ہے۔

  • یورپی یونین اور برطانیہ بریگزٹ معاہدے کیلئے ‘تعمیری’ مذاکرات میں تیزی لانے پر متفق

    یورپی یونین اور برطانیہ بریگزٹ معاہدے کیلئے ‘تعمیری’ مذاکرات میں تیزی لانے پر متفق

    برسلز: برطانیہ اور یورپی یونین نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کو ‘تعمیری’ قرار دیتے ہوئے مذاکرات میں مزید تیزی لانے پر اتفاق کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور جرمنی چانسلر انجیلا مرکل کے درمیان شیڈول ملاقات کے بعد یورپین یونین میں شامل ریاستیں 14 اکتوبر سے بریگزیٹ معاہدے کیلئے مذاکرت میں پیش رفت کا جائزہ لیں گی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق برسلز میں قائم یورپین یونین کے مرکز میں برطانوی بریگزٹ وزیر اسٹیفن بارکلے اور یورپی یونین کے مذاکرات کار مائیکل بارنیئر کے درمیان مذاکرات ہوئے۔

    یورپی کمیشن نے مذاکرات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین اور برطانیہ آنے والے دنوں میں مذاکرت میں تیزی لانے پر متفق ہوچکے ہیں۔

    بیان میں کہا گیا کہ کمیشن یورپین پارلیمنٹ اور رکن ریاستوں سے ایک مرتبہ پھر رائے لے گا تاکہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کا ایجنڈے طے کرنے کی اجازت دی جائے۔

    برطانوی وزیر اور یورپی یونین کے نمائندے کی ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے حکام نے کہا کہ تمام رکن ریاستوں کے سفیروں کو ممکنہ ڈرافٹ کے لیے زیادہ سے زیادہ مذاکرات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آنیوالے دنوں میں بریگزٹ معاہدے پر صورت حال واضح ہوسکتی ہے یا کم ازکم برطانیہ کی یونین سے علیحدگی کے التوا کی وجوہات بھی سامنے آجائیں گی۔

    یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے کہا کہ کمیشن طے کرے گا کہ ممکنہ طور پر راستہ کیا ہوگا کیونکہ یہ ایک اچھا موقع ہے، تاہم مذاکرات میں کیا طے پایا اس حوالے سے دونوں فریقین نے کچھ نہیں بتایا۔

  • بریگزٹ ڈیل: کیا بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے جھوٹ بولا؟

    بریگزٹ ڈیل: کیا بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے جھوٹ بولا؟

    لندن: بریگزٹ ڈیل سے متعلق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ملکہ برطانیہ سے جھوٹ بولنے کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے اس بات کی تردید کی ہے انہوں نے ملکہ برطانیہ کو ملک کی پارلیمان کو پانچ ہفتے تک معطل رکھنے کا مشورہ دیتے وقت جھوٹ کا سہارا لیا تھا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جب بورس جانس سے سوال ہوا کہ آیا انہوں نے پارلیمان کی معطلی کی وجوہات بیان کرتے وقت ملکہ سے جھوٹ بولا تھا تو ان کا جواب تھا بالکل نہیں۔

    بورس جانسن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب سکاٹ لینڈ کی اعلی ترین عدالت نے پارلیمان کو معطل کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم بورس جانسن نے پارلیمان کی معطلی کے حوالے سے ملکہ برطانیہ کو گمراہ کیا تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ انگلینڈ کی ہائی کورٹ واضح طور پر ہم سے متفق ہے، تاہم آخری فیصلہ سپریم کورٹ کو کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ کو روکنے کے بل کی منظوری دے دی ہے، بل منظوری کے بعد برطانیہ بغیر ڈیل کے 31 اکتوبر کو یورپ سے انخلا نہیں کرپائے گا۔

    ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ روکنے کے بل کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین سے مزید توسیع لینے سے بہتر ہے کہ میں گہری کھائی میں گر کر خودکشی کرلوں۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

  • ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ روکنے کے بل کی منظوری دے دی

    ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ روکنے کے بل کی منظوری دے دی

    لندن: ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ کو روکنے کے بل کی منظوری دے دی، ان کی منظوری کے بعد بل قانون کا حصہ بن گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ملکہ برطانیہ نے نوڈیل بریگزٹ کو روکنے کے بل کی منظوری دے دی، بل منظوری کے بعد برطانیہ بغیر ڈیل کے 31 اکتوبر کو یورپ سے انخلا نہیں کرپائے گا۔

    ملکہ برطانیہ کی جانب سے نو ڈیل بریگزٹ بل کو روکنے کی منظوری کے بعد برطانوی پارلیمنٹ کے اسپیکر جان برکو مستعفی ہوگئے۔

    ملکہ برطانیہ کے فیصلے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن 31 اکتوبرکو بغیر کسی معاہدے کے ملک کو یورپی یونین سے الگ نہیں کرسکیں گے۔

    واضح رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، برطانوی پارلیمنٹ میں آج قبل از وقت الیکشن کے لیے قرارداد ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: لندن، برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، حکومت کی تصدیق

    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین سے مزید توسیع لینے سے بہتر ہے کہ میں گہری کھائی میں گر کر خودکشی کرلوں۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔

  • لندن، برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، حکومت کی تصدیق

    لندن، برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، حکومت کی تصدیق

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، ملکہ برطانیہ 14 اکتوبر کو پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کریں گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ آج شب معطل کردی جائے گی، برطانوی پارلیمنٹ میں آج قبل از وقت الیکشن کے لیے قرارداد ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں آج کے سیشن میں قبل از انتخابات پر رائے شماری کے لیے ووٹنگ ہوگی، تحریک ناکام ہوئی تو ارکان پارلیمان کو قبل از وقت انتخابات پر ائے شماری کا موقع نومبر تک نہیں مل سکے گا۔

    واضح رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، بورس جانسن کے بھائی جو جانسن کی جانب سے وزارت اور پارٹی چھوڑنے کے اعلان کے بعد سینئر وزیر امبررڈ نے احتجاجاً استعفیٰ دے کر پارٹی چھوڑ دی تھی۔

    سینئر وزیر نے وزیراعظم کو بھیجے گئے استعفے میں کہا تھا کہ وہ کنزرویٹو پارٹی ارکان کے ساتھ ان کے برتاؤ اور بریگزٹ کے طریقہ کار کو سپورٹ نہیں کرسکتیں، یہ سیاسی غارت گری کا ایک عمل ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل: سنیئر وزیر امبر رُڈ احتجاجاً مستعفی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بورس جانسن نے پارلیمنٹ میں ناکامی پر 21 باغی اراکین کو پارٹی سے نکال دیا تھا، جن کے بارے میں امبر رُڈ کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی کے وفادار اراکین تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر یورپی یونین سے مزید توسیع لینے سے بہتر ہے کہ میں گہری کھائی میں گر کر خودکشی کرلوں۔

    تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔