Tag: بریگزٹ ڈیل

  • بریگزٹ ڈیل: سنیئر وزیر امبر رُڈ احتجاجاً مستعفی

    بریگزٹ ڈیل: سنیئر وزیر امبر رُڈ احتجاجاً مستعفی

    لندن: بریگزٹ ڈیل ایک اور برطانوی وزیر اعظم کے لیے خطرہ بن گئی ہے، سنیئر وزیر امبر رُڈ نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا، پارٹی بھی چھوڑ دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے لیے بھی بریگزٹ ڈیل نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، سینئر وزیر امبر رُڈ نے استعفیٰ دے کر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

    امبر رُڈ نے کہا کہ پارٹی سے وفادار لوگوں کو نکالنے پر میں خاموش نہیں رہ سکتی، نہ بورس جانسن کی سیاسی غارت گری کی حمایت کر سکتی ہوں۔

    سینئر وزیر نے وزیر اعظم کو بھیجے اپنے استعفے میں کہا کہ وہ کنزرویٹو پارٹی ارکان کے ساتھ ان کے برتاؤ اور بریگزٹ کے طریقہ کار کو سپورٹ نہیں کر سکتی، یہ سیاسی غارت گری کا ایک عمل ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بریگزٹ میں تاخیر پر مجبور کیا گیا تو قبل از وقت انتخابات ہوں گے، بورس جانسن

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بورس جانسن نے پارلیمنٹ میں ناکامی پر 21 باغی اراکین کو پارٹی سے نکال دیا تھا، جن کے بارے میں امبر رُڈ کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی کے وفادار اراکین تھے۔

    امبر رڈ کا استعفیٰ وزیر اعظم کے بھائی جو جانسن کے استعفے کے بعد آیا ہے، جنھوں نے پارلیمنٹ سے مستعفی ہوتے ہوئے کہا کہ وہ خاندان کی وفاداری اور قومی مفاد کے درمیان بٹ گئے ہیں۔

    سینئر وزیر کا کہنا تھا کہ انھوں نے جانسن گورنمنٹ میں شمولیت اس لیے قبول کی تھی کہ ’نو ڈیل‘ میز پر تھی کیوں کہ اس کے ذریعے ہمیں 31 اکتوبر کو یورپ سے نکلنے کے لیے ایک نئی ڈیل کرنے کا بہترین موقع حاصل ہو رہا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ اب انھیں ذرا بھی یقین نہیں رہا کہ ایسی کوئی ڈیل حکومت کا مرکزی مقصد ہے۔

  • یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پرنظر ثانی کرے، بورس جانسن

    یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پرنظر ثانی کرے، بورس جانسن

    نلندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن کے ساتھ طے کردہ بریگزٹ معاہدے پر نظر ثانی نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پر نظر ثانی کرے۔

    انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن کے ساتھ طے کردہ بریگزٹ معاہدے پر نظر ثانی نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیں۔

    دوسری جانب برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت لیبرپارٹی نے وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف فوری طور پر عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت سے انکار کر دیا۔عدم اعتماد کی اس تحریک کی حمایت کا مطالبہ لبرل ڈیموکریٹک رہنما جوسوِنسن نے کیا تھا۔

    برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانا بورس جانسن کو مضبوط بنانے کے مترادف ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے پاس کوئی نیا بریگزٹ معاہدہ طے کرنے کے لیے سو دنوں سے بھی کم کا وقت ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    یاد رہے کہ ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی تھریسا مے نے گزشتہ ماہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح ر ہے کہ آج سے تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    نوڈیل بریگزٹ: یورپ میں مقیم 13 لاکھ برطانوی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔ استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے، برطانیہ کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہوگا، جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔

  • نوڈیل پر بریگزٹ پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا، جیرمی ہنٹ

    نوڈیل پر بریگزٹ پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا، جیرمی ہنٹ

    لندن: ٹوری پارٹی قیادت کی دوڑ میں شامل وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کی پارٹی نے نوڈیل بریگزٹ پر بریگزٹ کی کوشش کی تو یہ ان کی پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جیرمی ہنٹ تھریسامے کی جگہ قیادت حاصل کرنے کے لیے دوڑ میں شامل 10 امیدواروں میں شامل ہیں جبکہ وزیر ماحولیات مائیکل گوو نے یورپی یونین کے شہریوں کو ریفرنڈم کے وقت کسی فیس کے بغیر برطانوی شہریت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی انتخابی مہم کی راہ ہموار کرنا شروع کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بریگزٹ کے حامی وزیر ماحولیات نے ایک کھلی اور فراخدلانہ پیش کش کی ہے بین الاقوامی ترقی سے متعلق امور کے وزیر روری اسٹیورٹ نے بریگزٹ پر موقف سننے کا وعدہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی نژاد ساجدجاوید کا کنزر ویٹو پارٹی کے الیکشن لڑنے کا اعلان

    جیرمی ہنٹ نے کہا کہ اگر بریگزٹ سے پہلے عام انتخابات ہوئے تو کنزرویٹو پارٹی صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی، میرا شروع سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ نوڈیل نو بریگزٹ سے بہتر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوڈیل کی وکالت کرنے والا وزیراعظم پارلیمںٹ سے اعتماد کا ووٹ کھو دے گا اور عام انتخابات کا انعقاد بھی ایسا ہی ہوگا، عام انتخابات کے ذریعے نوڈیل کوئی حل نہیں بلکہ یہ سیاسی خودکشی ہوگی۔

    جریمی ہنٹ نے کہا کہ اگر میں جیت گیا تو یورپی یونین سے ایک نئے معاہدے کی کوشش کریں گے۔

  • یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    لندن: بریگزٹ ڈیل کے تناظر میں برطانوی عوام اس سال گومگوکی کیفیت میں یورپی پارلیمنٹ الیکشن میں حصہ لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی رکنیت بریگزٹ سے مشروط ہونے سے عوام کی عدم دلچسپی سامنے آئی ہے، برطانیہ بھر سے یورپی پارلیمنٹ کی 73نشستوں کیلئے 12 پارٹیوں کے امیدوار سامنے آگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس بار امیگرینٹس کی کم تعداد انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، اسکاٹ لینڈ کی 6 نشستوں میں نوشینہ مبارک ٹوری پارٹی کی معروف امیدوار ہیں۔

    نوشینہ مبارک ہاؤس آف لارڈز کی ممبر بھی ہیں، مغربی انگلینڈ کے 3 حلقوں کی 17 نشستوں پر 3 پاکستانی نژاد امیدوار میدان میں ہیں، تینوں امیدوار سجادکریم، امجدبشیر ،واجدخان پہلے بھی ممبر یورپی پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔

    لبرل ڈیموکریٹس کے شفق محمد اور ٹوریز کےجوادخان بھی جیت کیلئے پر امید ہیں، مڈلینڈز کی 12نشستوں پرپاکستانی نژاد احمد اعجاز اور عنصرعلی خان میدان میں ہیں۔

    ویلزسمیت جنوبی حصے کی 20نشستوں پر کوئی معروف پاکستانی میدان میں نہیں ہے، لندن کی8 نشستوں میں ٹوری امیدوار سید کمال جیت کی امید کے ساتھ میدان میں آئیں گے، گرین پارٹی کی گلنار حسین اور لیبر کے مراد قریشی بھی لندن سے قسمت آزمائی کریں گے۔

    لب ڈیم کےحسین خان اور روبینہ خان لندن کی سیٹ سے میدان میں ہیں، ایسٹ آف انگلینڈ کی7 نشستوں پر جویریہ حسین لیبر پارٹی کی طرف سے امیدوار ہیں، کامیابی کیلئے پر امید پارٹی سربراہ نیجل فراج بھی اسی حلقے سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    تازہ ترین سروے رپورٹس کے مطابق بریگزٹ پارٹی پہلے نمبر پر رہے گی، لب ڈیم، لیبرپارٹی قابل قدر سیٹیں حاصل کرسکیں گی، ٹوریز کو بڑی شکست کا سامنا ہوگا۔

  • بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    برسلز: یورپی یونین کے بریگزٹ کے لیے اعلیٰ مذاکرات کار مشیل بارنیئر نے بریگزٹ ڈیل سے متعلق رواں ہفتے کو اہم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم تھریسامے شدید دباؤ کا شکار ہیں، البتہ یورپی رہنما برائے بریگزٹ ڈیل مذاکرات نے رواں ہفتے کو اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی حکومتی جماعت اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ تھریسامے کی یورپی رہنماؤں سے بھی رابطے چل رہے ہیں۔

    یورپی یونین کے بریگزٹ کے لیے اعلیٰ مذاکرات کار مشیل بارنیئر کا خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رواں ہفتے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت اور لیبر پارٹی کے مابین مذاکرات کے نتیجہ سامنے آ جائے گا۔

    دوسری جانب لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے نتائج کو مثبت ہونے کا عندیہ دیا ہے، البتہ رہنماؤں نے حکومت سے مذید لچک دکھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین نے بھی مذکورہ مذاکرات کو اہم قرار دیا ہے، ان کے مطابق برطانیہ کب اور کیسے یورپی بلاک سے نکلے، اس کا فیصلہ جلد ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں رواں ماہ کامیاب ہوئیں، جس کے بعد انہیں امید ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی۔

    بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل سے متعلق گفتگو کے لیے آج اہم ملاقاتیں کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں مزید توسیع چاہتی ہیں جس کے لیے وہ یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے، جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے درمیان اہم ملاقات ہوگی جس میں بریگزٹ کا موضوع زیر غور آئے گا۔

    یورپی یونین پہلے ہی بریگزٹ ڈیل کی تاریخ کو آگے بڑھا چکا ہے، جبکہ برطانوی وزیراعظم بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں مزید توسیع کی خواہاں ہیں۔

    برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین کی جانب سے تاریخ میں مزید توسیع کی حمایت ممکن ہے، مے کی یورپی رہنماؤں سے مذکورہ ملاقات کا مقصد بھی یہی ہے۔

    بریگزٹ کے لیے 29 مارچ کی گزشتہ طے شدہ تاریخ میں پہلے 12 اپریل تک کی توسیع کر دی گئی تھی اور اب تھریسامے اس میں 30 جون تک کی توسیع چاہتی ہیں۔

    برطانوی پارلیمان بھی اس توسیع کے معاملے پر بحث کر رہی ہے، جبکہ اسی معاملے پر یورپی یونین کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس کل بدھ کو برسلز میں ہوگا۔

    بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا اب ناممکن ہوگیا

    واضح رہے کہ ملکی ارکان پارلیمان یورپ سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں، جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • بریگزٹ ڈیل، لیبر پارٹی سے رابطے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، تھریسامے

    بریگزٹ ڈیل، لیبر پارٹی سے رابطے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، تھریسامے

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے لیبر پارٹی کے ساتھ رابطے کے سوا میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ لیبر پارٹی سے رابطے کا مقصد بریگزٹ پر عمل کرنا تھا، ورنہ اس کے ہمارے ہاتھوں سے نکل جانے کا خطرہ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دو واضح آپشن تھے، ڈیل کے ذریعے یورپی یونین سے علیحدگی یا سب کچھ چھوڑ کر الگ ہوجانا۔

    دوسری جانب وزیر تجارت ریبیکا لانگ بیلے نے کہا ہے کہ اگر نوڈیل آپشن ہے تو لیبرپارٹی بریگزٹ منسوخ کرنے کے لیے ووٹ دینے پر سنجیدگی سے غور کرسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ بعض ٹوری ارکان نے اپنی ڈیل پر لیبرپارٹی سے مدد مانگنے پر برطانوی وزیراعظم پر تنقید کی تھی۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ پر تھریسامے کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربن سے مذاکرات ناکام

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ ان پر ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے حکومت کے ساتھ کسی بھی ڈیل کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے، 80 ارکان پارلیمنٹ نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں عوام سے رائے لیے جانے کا مطالبہ شامل رکھا جانے کا کہا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی یورپی یونین سے برطانوی انخلاء سے متعلق معاملات حل کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • یورپی یونین کا لفظ ہٹا کر برطانوی پاسپورٹ کا اجرا شروع

    یورپی یونین کا لفظ ہٹا کر برطانوی پاسپورٹ کا اجرا شروع

    لندن: برطانیہ نے یورپی یونین کا لفظ ہٹا کر برطانوی پاسپورٹ کا اجرا شروع کردیا جس کی وزارت داخلہ نے تصدیق کردی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ 30 مارچ کو کچھ پاسپورٹ جاری کیے گئے جن کے سرورق سے یورپی یونین کا لفظ ہٹا ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ یہ وہی تاریخ ہے جب برطانیہ کو 2017 کے ریفرنڈم کے فیصلے کے تحت یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا لیکن اب ان کی یورپی یونین سے علیحدگی کا معاملہ تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔

    برطانوی وزارت داخلہ نے کہا کہ جن پاسپورٹوں کے سرورق پر یورپی یونین آویزاں ہے ان کو نئی سفری دستاویزات میں شامل کیا جاسکے گا تاکہ عوام کا پیسہ بچایا جاسکے۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بچے ہوئے اسٹاک کو استعمال کرنے اور ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسوں کے صحیح استعمال کے لیے کچھ وقت تک پاسپورٹ پر یورپی یونین کا نام چلتا رہے گا۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    انہوں نے کہا کہ ایک برطانوی شہری کے لیے کوئی فرق نہیں ہوگا چاہے اس کے پاسپورٹ پر یورپی یونین کا لفظ لکھا ہو یا نہیں۔

    یاد رہے کہ برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا تھا لیکن یورپی یونین سے اخراج کی شرائط پر ہونے والے سیاسی بحران کے سبب یہ عمل تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں 30 جون تک توسیع کی درخواست کی تھی۔

    یورپی یونین کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا تھا کہ یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے برطانیہ کو یورپی یونین سے اخراج کے لیے ایک سال کی مہلت دینے کی تجویز دی ہے۔

  • برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور

    برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور کرلیا گیا، دارالعوام میں صرف ایک ووٹ کے فرق سے بل منظور ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ نے ایک اور فیصلہ سنا دیا، بریگزٹ ڈیل کے ذریعے یورپ سے علیحدگی اختیار کیے جانے سے متعلق بل منظور کرلی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دارالعوام میں بل کےحق میں تین سو تیرہ اور مخالفت میں تین سو بارہ ووٹ پڑے۔

    اس بل کی منظوری سے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو نوڈیل بریگزٹ سے بچنے کیلیے یورپی یونین سے مزید وقت لینا ہوگا، جس سے بریگزٹ کی بارہ اپریل کی ڈیڈلائن میں توسیع کی جاسکے گی۔

    یورپی یونین کے رہنماؤں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ برطانیہ کا یورپی یونین سے کسی باقاعدہ معاہدے کے بغیر اخراج یا نو ڈیل بریگزٹ اب تقریباً یقینی ہو گیا ہے۔

    بریگزٹ سے متعلق آج ہونے والا اجلاس برطانیہ کیلئے آخری موقع ہوگا

    خیال رہے کہ گذشتہ روز یورپی پارلیمان کے بریگزٹ سے متعلقہ امور کے رابطہ کار گائی فیرہوفشٹٹ نے کہا تھا کہ آج (بدھ کو) ہونے والا پارلیمانی اجلاس برطانیہ کے لیے آخری موقع ہوگا کہ وہ یا تو بریگزٹ کے بارے میں پائے جانے والے جمود کو ختم کرے یا پھر نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے اہم ملاقات کریں گی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے اہم ملاقات کریں گی

    لندن: برطانوی اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل سے متعلق مذاکرات کے لیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے خصوصی اور اہم ملاقات کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع کے باوجود اب تک برطانیہ کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکا جس پر یورپی یونین بھی خفا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تھریسامے نے اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی جس پر جیرمی کوربن راضی ہوگئے، ملاقات کے حوالے سے حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھریسامے موجودہ صورت حال کے سبب شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، کئی کوششوں کے باوجود پارلیمنٹ رہنماؤں کو بریگزٹ پر قائل کرنے میں ناکام ہیں۔

    خیال رہے کہ یورپ کی سب سے مضبوط معیشت جرمنی کو بھی کسی باقاعدہ ڈیل کے بغیر برطانیہ کے یونین سے اخراج کے صورت میں شدید معاشی نقصان پہنچنے کے خدشات ہیں۔

    بریگزٹ ڈیل: یورپی کمیشن کے صدر کی برطانیہ کو تنبیہ

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں تھریسامے نے تیسری مرتبہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو اراکین پارلیمنٹ سے منظور کروانے کی کوشش کی تھی تاہم انہیں تیسری مرتبہ بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    برطانوی وزیر اعظم کے تیار کردہ مسودے کے حق میں 286 اور مخالفت میں 344 ووٹ پڑے تھے جس کے بعد جیریمی کوربن نے تھریسامے سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔