Tag: بریگزٹ ڈیل

  • بریگزٹ ڈیل: یورپی کمیشن کے صدر کی برطانیہ کو تنبیہ

    بریگزٹ ڈیل: یورپی کمیشن کے صدر کی برطانیہ کو تنبیہ

    برسلز: یورپی کمیشن کے صدر جون کلاڈ جنکر نے بریگزٹ سے متعلق برطانوی حکام کو تنبیہ کرتے ہوئے جلد لائحہ عمل طے کرنے پر زور دیا ہے۔

    تفصیلا کے مطابق یورپی کمیشن کے صدر نے برطانوی حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’اب یورپی یونین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک اطالوی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جان کلاڈ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومتی رہنماؤں سے اچھے تعلقات ہیں لیکن بریگزٹ کے حوالے سے اب صبر کا دامن چھوٹ رہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے برطانوی پارلیمنٹ مستقبل میں کچھ اچھا فیصلہ کریں۔پوچھے گئے ایک سوال پر یورپی کمیشن کے صدر نے بتایا کہ بریگزٹ سے متعلق دوسرا ریفرنڈم کرانا برطانیہ کا معاملہ ہے۔

    برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کی نئی تاریخ بارہ اپریل ہے اور لندن حکومت کو اس تاریخ سے قبل بریگزٹ کے لیے نیا لائحہ عمل طے کرنا ہے۔

    گزشتہ ہفتے برطانوی پارلیمان نے وزیر اعظم تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل کو تیسری مرتبہ بھی مسترد کر دیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے اور کابینہ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے پر چوتھی مرتبہ ووٹنگ کروانے کےلیے پُر عزم ہیں تاکہ ایم پیز کی حمایت لینے میں کامیاب ہوسکیں۔

    تھریسامے چوتھی مرتبہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ کے لیے پُرعزم

    واضح رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا۔

  • تھریسامے چوتھی مرتبہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ کے لیے پُرعزم

    تھریسامے چوتھی مرتبہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ کے لیے پُرعزم

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے اور کابینہ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے پر چوتھی مرتبہ ووٹنگ کروانے کےلیے پُر عزم ہیں تاکہ ایم پیز کی حمایت لینے میں کامیاب ہوسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان گزشتہ روز ہونے والا طے شدہ بریگزٹ وقوع پذیر نہیں ہوسکا تھا جس کی وجہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر نہ پہنچنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعے کو بریگزٹ ڈیل کے مسودے کی 58 ووٹوں سے ناکامی کے بعد تھریسامے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو آگے بڑھنے کےلیے متبادل راہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی تمام جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ پیر کو ہونے والی ووٹنگ میں کوشش کریں گے کہ کوئی راہ حل نکل آئے تاہم حکومتی ذرائع نے تھریسامے کے تیار کردہ مسودے اور مقبول منصوبے کے درمیان کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    دوسری جانب برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ تھریسامے اپنے بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو تبدیل کریں یا فوراً مستعفی ہوجائیں، ہم معاہدے کی مخالفت جاری رکھیں گے، تھریسامے کی اقلیتی حکومت کو شمالی آئرلینڈ کی جماعت ڈی یو پی نے سہارا دیا ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز تھریسامے نے تیسری مرتبہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو اراکین پارلیمنٹ سے منظور کروانے کی کوشش کی تھی تاہم انہیں تیسری مرتبہ بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    برطانوی وزیر اعظم کے تیار کردہ مسودے کے حق میں 286 اور مخالفت میں 344 ووٹ پڑے تھے جس کے بعد جیریمی کوربن نے تھریسامے سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فوری طور پر عام انتخابات کرائے جائیں۔

    اس سے قبل برطانوی وزیراعظم کو بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ووٹنگ پر 149 کے مقابلے میں 230 ووٹ سے شکست ہوئی تھی۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل ناکام، 29 مارچ آگئی بریگزٹ نہ ہوسکا

    واضح رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے بارہا مسترد ہونے کے باعث ریفرنڈم کے ذریعے طے شدہ تاریخ پر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء ممکن نہیں ہوسکا ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم کی بریگزٹ ڈیل کا مسودہ پارلیمنٹ سے تیسری بار مسترد

    برطانوی وزیراعظم کی بریگزٹ ڈیل کا مسودہ پارلیمنٹ سے تیسری بار مسترد

    لندن: برطانوی وزیراعظم کی مشکلات کم نہ ہوسکیں، تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل کا مسودہ پارلیمنٹ سے تیسری بار مسترد ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل کا مسودہ پارلیمنٹ سے تیسری بار مسترد ہوگیا، مسودے کے حق میں 286 اور مخالفت میں 344 ووٹ ڈالے گئے۔

    پارلیمنٹ سے تھریسامے کی تیسری بار ناکامی پر اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے برطانوی وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فوری طور پر عام انتخابات کرائے جائیں۔

    دوسری جانب یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ اگر تھریسامے کو پارلیمنٹ سے ایک اور شکست ہوئی تھی تو میں 10 اپریل کو یورپین کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کروں گا۔

    اس سے قبل برطانوی وزیراعظم کو بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ووٹنگ پر 149 کے مقابلے میں 230 ووٹ سے شکست ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل ناکام، 29 مارچ آگئی بریگزٹ نہ ہوسکا

    یاد رہے کہ بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا تھا۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے بارہا مسترد ہونے کے باعث ریفرنڈم کے ذریعے طے شدہ تاریخ پر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء ممکن نہیں ہوسکا ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    لندن: بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے، تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل مکمل ہونے پر وزارت عظمیٰ چھوڑ دوں گی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

    دوسری جانب رکن پارلیمنٹ نے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے حوالے سے کہا ہے کہ برطانوی وزیراعظم معاہدے کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد مستعفی ہوجائیں گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل سے متعلق وزیراعظم تھریسامے سے اختیار واپس لے لیا تھا اور تین جونیئر وزراء بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ نے تھریسا مے سے بریگزٹ کا اختیار چھین لیا

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاملے پر حکومتی اختیارات پر ووٹنگ ہوئی، جس میں حکومت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    یاد رہے کہ اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاملے پر حکومت سے اختیار چھین لیا، دارالعوام میں پیش قرارداد میں حکومت کو 302 کے مقابلے میں 329 ووٹوں سے ناکامی ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مستعفی ہونے والے جونیئر وزراء میں بزنس منسٹر ریچرڈ ہریگٹن، فارن آفس منسٹر الیسٹر برٹ اور ہیلتھ منسٹر اسٹیو برین شامل تھے۔

    غیر ملکی میڈیا نے خیال ظاہر کیا تھا کہ تھریسامے شدید ذہنی دباؤ کا بھی شکار ہیں، جبکہ برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے سینئر وزاء کی جانب سے تھریسا مے کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا تھا تاہم اب تھریسامے نے خود مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل منسوخ کرنے کے لیے دس لاکھ افراد نے دستخط کردئیے

    بریگزٹ ڈیل منسوخ کرنے کے لیے دس لاکھ افراد نے دستخط کردئیے

    لندن: بریگزٹ ڈیل منسوخ کرنے کے لیے دس لاکھ افراد نے دستخط کردئیے، درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 50 پر عمل درآمد کرتے ہوئے بریگزٹ ڈیل منسوخ کی جائے۔

    ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق بریگزٹ ڈیل کی منسوخی کے لیے اداکار ہیوج گرانٹ، گلوکارہ اینی لینوکس، ٹی وی سائنٹس اور اداکارہ جنیفر سوندرز نے دستخط کیے اور بریگزٹ ڈیل ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

    اداکار ہیوج گرانٹ نے کہا ہے کہ ’میں نے بریگزٹ ڈیل کی منسوخی پر دستخط کردئیے ہیں برطانیہ کی عوام کو بھی چاہئے کہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔‘

    اداکار ایڈی مرسان نے کہا ہے کہ ٹویٹر پر اپنے مداحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مستقبل کی جنریشن کے لیے بریگزٹ ڈیل کو سپورٹ کریں۔

    گلوکارہ اینی لینوکس نے کہا کہ ’میں نے بھی بریگزٹ ڈیل کی منسوخی پر دستخط کردئیے ہیں، دستخطی مہم میں ایک گھنٹے کے دوران 1 لاکھ افراد نے حصہ لیا ہے۔

    ڈیل کی منسوخی پر صبح تک 800000 افراد نے دستخط کیے تھے جس کی تعداد بڑھتے ہوئے سہ پہر 3 بجے تک دس لاکھ تک جاپہنچی ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ ڈیل: تھریسامے کی یورپی یونین سے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ ڈیل میں ناکامی کا ذمہ دار پارلیمنٹ کو ٹھہرانے کے بعد سے ڈیل کی منسوخی کی درخواست پر دستخط مہم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    ڈیل منسوخی پر دستخط مہم میں صرف برطانیہ سے تعلق رکھنے والے افراد ہی حصہ لے سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ اگر بریگزٹ ڈیل میں توسیع جون کو ہونی ہے اگر جون میں بریگزٹ ڈیل نہیں ہوئی وہ عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی۔

  • بریگزٹ ڈیل: تھریسامے کی یورپی یونین سے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست

    بریگزٹ ڈیل: تھریسامے کی یورپی یونین سے ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل میں 3 ماہ کی توسیع کی درخواست کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے نے یورپی یونین کی کونسل صدر ٹسک کو درخواست ارسال کردی، البتہ یو ای کی طرف سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

    برطانیہ نے یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کی درخواست کی ہے۔

    برطانیہ کو 2016 میں ہونے والے معاہدے کے تحت رواں ماہ 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا ہے لیکن اب تک تین مرتبہ اراکین پارلیمنٹ تھریسامے کی تیار کردہ بریگزٹ ڈیل کو مسترد کرچکی ہے جس کے باعث یورپی یونین سے انخلاء مشکل دور میں داخل ہوگیا ہے۔

    2016ء میں برطانیہ میں ہونے والے ایک عوامی ریفرنڈم میں عوام نے 48 فیصد کے مقابلے میں 52 فیصد کی اکثریت سے یہ فیصلہ کیا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین سے نکل جائے۔

    بعد ازاں لندن حکومت نے یونین کے معاہدے کے آرٹیکل پچاس کو استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا تھا کہ لندن اس سال انتیس مارچ تک یونین سے نکل جائے گا۔تاہم اب اس ڈیڈ لائن میں بھی توسیع کی درخواست کردی گئی۔

    تھریسامے بریگزٹ میں تاخیر کیلئے باضابطہ طور یورپی یونین کو خط ارسال کریں گی

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • بریگزٹ ڈیل پر جتنی جلدی ووٹنگ ہو اتنا بہتر ہے: برطانوی وزیر

    بریگزٹ ڈیل پر جتنی جلدی ووٹنگ ہو اتنا بہتر ہے: برطانوی وزیر

    لندن: برطانوی وزیر ماحولیات مائیکل گو کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں جتنی جلدی بریگزٹ ڈیل پر رائے شماری ہو اتنا بہتر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر مائیکل گو نے بریگزٹ ڈیل پر تاخیر کیے بغیر ووٹنگ پر زور دیا ہے، تاکہ جلد سے جلد معاملے کو حل کیا جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیرماحولیات کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کے تحت 29 مارچ کو یورپ سے علیحدگی کی تاریخ میں توسیع چاہتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے تھریسامے اس بابت کوئی درخواست بھی دیں۔ ڈیل کے مطابق برطانیہ کو انتیس مارچ تک یورپی یونین سے نکل جانا ہے۔

    مائیکل گو کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ڈیل مسترد ہو یا منظور اس پر جلد سے جلد رائے شماری بہت ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ تھریسامے کی یورپی یونین کے ساتھ مل کر تیار کی گئی بریگزٹ ڈیل کو برطانوی پارلیمان دو مرتبہ اکثریتی رائے سے مسترد کر چکی ہے۔ لندن حکومت اب اس بارے میں تیسری بار ووٹنگ کی خواہش مند ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم تھریسامے اراکین پارلیمنٹ کو قائل کرنے کی کوشش کررہی ہیں تاکہ بریگزٹ ڈیل کی منظوری کے لیے تیسری مرتبہ ہونے والی ووٹنگ میں کامیابی حاصل کرسکیں۔

    بریگزٹ معاہدے کی منظوری، تھریسامے کی ایم پیز کو قائل کرنے کی کوشش

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • یورپی یونین سے علیحدگی میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں: تھریسامے کا انتباہ

    یورپی یونین سے علیحدگی میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں: تھریسامے کا انتباہ

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ڈیل کی حمایت نہ کی تو یورپ سے علیحدگی میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے یورپی یونین کے سربراہ اور اہم رہنماؤں سے ملاقات کے باجود بھی بریگزٹ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تھریسامے نے اپنے ایک بیان میں برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو مخاطت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بریگزٹ ڈیل کی حمایت نہ کی گئی تو یورپ سے علیحدگی اختیار کرتے میں مزید کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔

    برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کی حتمی تاریخ 29 مارچ مقرر ہے، اب یہ علیحدگی کن بنیادوں پر ہو گی، پارلیمان کو یہی فیصلہ کرنا ہے۔

    حالیہ مہینوں میں تھریسامے شدید دباؤ کا شکار ہیں، کئی کوششوں کے باوجود مے اراکین پارلیمنٹ قائل کرنے میں ناکام ہیں، جس کی وجہ سے خدشات ہیں کہ برطانیہ کسی ڈیل کے بغیر بھی یورپی یونین سے الگ ہو سکتا ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم سے متعلق پیش کیا گیا ترمیمی بل گذشتہ دنوں اراکین نے بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا تھا، ریفرنڈم کے حق میں پچاسی اور مخالفت میں تین سو چونتیس ووٹ پڑے تھے۔

    برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم مسترد کردیا

    خیال رہے کہ یورپی یونین بھی ڈیل میں مزید ترمیم کے حق میں نہیں ہے، ای یو کے مطابق بریگزٹ معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے تمام تر ممکنہ ترامیم کی جاچکی ہیں۔

  • برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد

    برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد

    لندن: برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگ گیا، پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہونے سے برطانوی وزاعظم تھریسامے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے ڈیل کے خلاف ووٹ کاسٹ کیے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈیل کے حق میں 242 جبکہ مخالفت میں 391 ووٹ پڑے، برطانوی وزیراعظم کو اپنی ہی جماعت کے متعدد ارکان کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔

    برطانوی میڈیا نے پیش گوئی کردی تھی کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کو جنوری میں 230 ووٹوں سے ناکامی ہوئی تھی، لہذا اس بار بھی تھریسامے کو تقریباً اتنے ہی ووٹوں سے شکست ہوسکتی ہے۔

    ڈیل مسترد ہونے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں کل نوبریگزٹ ڈیل پیش ہوگی، ڈیل مسترد ہونے پر آرٹیکل 50 کی توسیع پر جمعرات کو ووٹنگ کا سلسلہ ہوگا۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ 12 مارچ کو ہوگی، برطانوی وزیراعظم

    بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ 12 مارچ کو ہوگی، برطانوی وزیراعظم

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ 12 مارچ کو ہوگی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ 12 مارچ کو ہوگی، ڈیل ووٹنگ میں ناکامی کی صورت میں 13 مارچ کو نوڈیل بریگزٹ کے لیے ووٹنگ ہوگی۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ 13 مارچ کو ہونے والی نوڈیل ووٹنگ میں ناکامی کی صورت میں بریگزٹ روکنے پر بھی ووٹنگ ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ دوسری جانب لیبر پارٹی نے نئے ریفرنڈم کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جس کے سبب برطانوی حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ پر ووٹنگ موخر کردی

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے گذشتہ دنوں برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ جین کلاؤ ڈ جنکر سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ معاہدے میں ایسی تبدیلی لانے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے جس پر ممبرانِ پارلیمنٹ راضی ہوجائیں۔

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    خیال رہے کہ جون 2016 میں 52 فیصد برطانوی شہریوں نے یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔