Tag: بریگزٹ ڈیل

  • تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی منظوری کا کوئی راستہ نکالیں، جیریمی ہنٹ

    تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی منظوری کا کوئی راستہ نکالیں، جیریمی ہنٹ

    لندن : برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے بریگزٹ ڈیل کو پارلیمنٹ سئے منظور کروانے کے لیے کوئی راستہ نکال لیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے بدھ کے روز دورہ سنگاپور کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے شہری اپنے ملک کی یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کرچکے ہیں۔

    وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ اب اگر برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہوا تو یہ جمہوریت کےلیے نقصان دہ ہوگا، بریگزٹ ڈیل کو ترک کرنے سے تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے۔

    جیریمی ہنٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم تھریسا مے یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے بریگزٹ معاہدے کی اراکین پارلیمنٹ سے منظوری کےلیے جلد کوئی راستہ نکالیں۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے 2018 دسمبر میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے پارلیمنٹ میں رائے شماری کروانی تھی جسے اچانک ملتوی کردیا تھا جو رواں ماہ کے وسط میں کرائی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے، لیبر کارکنان کا قیادت پر دباؤ

    واضح رہے کہ سابق برطانوی وزرائے اعظم جان میجر اور ٹونی بلیئر کی جانب زور دیا جا رہا ہے کہ اگر ایم پیز معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے راضی نہیں ہوتے تو دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے مطابق دوبارہ ریفرنڈم ’ہماری سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا‘ اور ’آگے بڑھنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا‘۔

    یاد رہے کہ جون 2016 میں برطانوی عوام نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دیے تھے۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپی یونین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم نے عام انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا

    برطانوی وزیراعظم نے عام انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا

    لندن: بریگزٹ ڈیل کے لیے کشمکش میں مبتلا برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے عام انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق وزیراعظم تھریسامے نے عدم اعتماد پر رائے شماری سے قبل پارٹی اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کی پارٹی لیڈر شپ کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہوگیا ہے، کنزرویٹو پارٹی کی سربراہ، وزیراعطم برقرار رہنے کے لیے 159 ووٹ درکار ہیں۔

    پارٹی کے 187 ایم پیز کا کھلے عام تھریسامے کی حمایت کا اعلان کیا ہے، خفیہ رائے شماری کا عمل برطانوی وقت کے مطابق رات 8 بجے تک جاری رہے گا، رات 9 بجے تک برطانوی وزیراعظم کے مستقبل کا فیصلہ متوقع ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    تھریسامے کے خلاف عدم اعتماد کی صورت میں کنزرویٹو پارٹی نئے لیڈر کا انتخاب کرے گی، لیڈر شپ دوڑ میں سابق میئر لندن بورس جناسن، وزیر داخلہ ساجد جاوید بھی شریک ہیں۔

    اقتدار کی اس دوڑ میں مائیکل گوو، ڈومینک گریو، جریمی ہنٹ بھی فیورٹ قرار دئیے جارہے ہیں۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی صورت میں ایک سال تک قیادت چیلنج نہیں ہوسکے گی، تھریسامے اعتماد کی صورت میں نئی لیڈر شپ کی دوڑ میں شامل نہیں ہوسکیں گی، کم ووٹوں کی اکثریت پر بھی روایات کے تحت تھریسامے مستعفی ہونا پسند کریں گی۔

    ادھر کنزرویٹو پارٹی کے رہنما گراہم براڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر وزیراعظم کے حامی اراکین نے بھی ہماری حمایت کی ہے ہمیں مطلوبہ اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اور آج پارلیمنٹ اجلاس میں کسی بھی وقت قرارداد پیش کردی جائے گی۔

    واضح رہے کہ 2016 میں برطانوی عوام نے یورپی یونین نے انخلاء پر ہونے والے ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا اور اس عمل کو 2019 کے ابتدا تک مکمل کرنا تھا۔

  • برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ملتوی کردی

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ملتوی کردی

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ملتوی کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 11 دسمبر کو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کی جانے تھی جسے برطانوی وزیراعطم تھریسامے نے ملتوی کردیا ہے، تھریسامے کو ایسے خدشات تھے کہ پارلیمانی اراکین کی اکثریت اس معاہدے کی مخالفت میں ووٹ دے گی۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا ووٹنگ ملتوی کرنے سے قبل اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کیے جانے پر ان کی حکومت ختم اور اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی اقتدار میں آسکتی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایڈوائزر اور وزراء کی جانب سے تھریسامے کو مشورہ دیا گیا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ کو منسوخ کردیا جائے ان میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    بریگزٹ سیکریٹری اسٹیفن بارسلے کا دی میل سے گفتتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس معاہدے کی ناکامی قوم کو غیریقینی صورتحال سے دوچار کردے گی جہاں بریگزٹ نہیں ہونے کا حقیقی خطرہ موجود تھا۔

    دوسری جانب آج یورپی عدالت برائے انصاف نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ برطانیہ دیگر یورپی ممالک کے اتفاق کے بغیر بھی بریگزٹ معاہدے سے دستبردار ہوسکتا ہے، دریں اثناء یورپی کمیشن نے بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے 2016 میں اقتدار میں آنے کے ایک ماہ بعد سے برطانیہ میں سب سے بڑے بحران کا سامنا کررہی ہیں۔

    یاد رہے کہ جون 2016 میں برطانوی قوم نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دئیے تھے۔

  • بریگزٹ ڈیل، ایک اور برطانوی وزیر نے استعفیٰ دے دیا

    بریگزٹ ڈیل، ایک اور برطانوی وزیر نے استعفیٰ دے دیا

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے سے مخالف کرتے برطانیہ کے وزیر سائنس سیم جائما نے بھی استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر تھر یسا مے کی بریگزٹ منصوبے سے اختلاف کرتے ہوئے کابینہ کا ایک اور وزیر احتجاجاً مستعفی ہوگیا، وزیر سائنس سیم جائما کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے بریگزٹ منصوبے سے متفق نہیں ہوں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسامے کی یورپی یونین کے گیلیلو سیٹلائٹ سسٹم میں داخل اندازی سے وزیر اعظم کے بریگزٹ منصوبے کو عیاں کردیا ہے۔

    برطانوی وزیر برائے یونیورسٹی اور سائنس سم جائما نے برطانیہ کے گیلیلو سسٹم سے باہر نکلنے کے معاملے پر استعفیٰ دیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ گیلیلو سیٹلائٹ سسٹم کا حصّہ کا رہنا چاہتا تھا لیکن یورپی یونین کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبے کے اضافی محفوظ عناصر پر پابندی عائد کی جائے گی۔

    برطانوی وزیر سیم جائما کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات مستقبل میں پُرتشدد مذاکرات بن جائیں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدے کے معاملے پر سیم جائما تھریسا مے کی کابینہ کے 10 ویں وزیر ہیں جنہوں نے معاہدے سے اختلاف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    سیم جائما کا کہنا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں برسلز کے ساتھ مذاکرات ک ذریعے ہونے والے معاہدے کی مخالفت میں ووٹ دیں گے اور ایک اور ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کروں گا۔

    بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلا ت کا سلسلہ جاری ہے، جولائی سے اب تک ان کی کابینہ کے 10 وزراء ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے چکے ہیں۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل سے امریکا اوربرطانیہ کی تجارت ختم ہوسکتی ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

    بریگزٹ ڈیل سے امریکا اوربرطانیہ کی تجارت ختم ہوسکتی ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ اور یورپین یونین کے درمیان ہونے والے متوقع بریگزٹ معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اس سے امریکا اور برطانیہ کی تجارتی ڈیل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ بادی النظر میں دکھائی دیتا ہے کہ بریگزٹ معاہدہ یوپرین یونین کے لیے تو کئی فواید لیے ہوئے ہے لیکن اس کے بعد شاید برطانیہ ہمارے ساتھ تجارت نہ کرسکے۔

    ان کے مطابق معاہدے کی شق نمبر 10 کے تحت برطانیہ کو دنیا بھر کےممالک سے نئے تجارتی معاہدے کرنے ہوں گے ۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ فی الحال برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان ہونے والے متوقع معاہدے کا مسودہ سامنے آیا ہے اس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ برطانیہ کے ساتھ ہماری تجارت منقطع ہوجائے گی جو کہ یقیناً کوئی اچھی بات نہیں ہے۔

    انہوںمزید کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین اس کو دیکھ رہے ہوں گے اور ان کا ہر گز مقصد یہ نہیں ہوگا کہ برطانیہ اور امریکا کے درمیان تجارت منقطع ہوجائے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے ، بریگزٹ معاہدے کو یورپی یونین سے منظور کرالینے کے بعد اب 11 دسمبر کو برطانوی پارلیمنٹ میں لے کر جارہی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ وہ اس معاہدے پر اراکینِ پارلیمنٹ کی منظور ی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔ ممبرانِ پارلیمنٹ کو قائل کرنے کے لیے تھریسا ، ووٹنگ سے دو روز قبل لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کاربائن کے ساتھ ایک ٹی وی شو میں مذاکرہ بھی کریں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تھریسا مے جنہوں نے ممبرانِ پارلیمنٹ کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے دو ہفتے کی ڈیڈ لائن طے کررکھی ہے ان کے لیے امریکی صدر کا یہ بیان کسی دھچکے سے کم نہیں ہوگا۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان علیحدگی کے لیے تیار کردہ بریگزٹ معاہدے کا مسودہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں منظورکرلیا گیا تھا، اسپین نے معاہدے کی مخالفت کی تھی۔یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں اسپین کے آخری لمحات میں کارروائی سے باہر ہونے کے بعد تمام رکن ممالک نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ لیبر پارٹی، ایل آئی بی ڈیم، ایس این پی، ڈی یو پی اور حکمران جماعت متعدد ایم پیز اس معاہدے کے خلاف ووٹنگ کرنے کےلیے تیار ہیں، لہذا تھریسا مے کو 11 دسمبر کو ایک انتہائی دشوار گزار مرحلہ طے کرنا ہے۔

  • حکومت گری تو بریگزٹ کا عمل رک جائے گا، برطانوی وزیراعظم

    حکومت گری تو بریگزٹ کا عمل رک جائے گا، برطانوی وزیراعظم

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ حکومت گرانے سے بریگزٹ کے عمل میں تاخیر ہوگی یا پھر یہ عمل رک جائے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا کہ قیادت کی تبدیلی سے غیریقینی صورت حال پیدا ہوگی، اس مرحلے پر قیادت کی تبدیلی سے بریگزٹ پر مذاکرات آسان نہیں ہوں گے۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ اگلے 7 دن بہت اہم ہیں، یوری کمیشن کے چیئرمین جین کلاڈ جنکر اور دیگر شخصیات سے ملاقاتوں اور مذاکرات کے لیے برسلز جارہی ہوں، مذاکراتی ٹیم مذاکرات کو آگے بڑھانے کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر دیگر رہنماؤں سے بھی رابطے میں رہوں گی کیونکہ یورپی کونسل کا خصوصی اجلاس اگلے ہفتے ہوگا۔

    تھریسامے نے کہا کہ اپنی پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے پارٹی قیادت کی تبدیلی کا کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے۔

    یہ پڑھیں: بریگزٹ ڈیل : تھریسا مے کاروباری طبقے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک

    برطانوی وزیراعظم نے بریگزٹ ڈیل کی شرائط تبدیل کرنے کے امکانات کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ یورپی کمیشن کے چیئرمین جین کلاڈ جنکر کے ساتھ بات چیت کا محور مستقبل کے تعلقات ہوں گے۔

    دوسری جانب لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ ابھی وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ نئے ریفرنڈم میں وہ ووٹ کا استعمال کس طرح کریں گے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم پر ٹوری پارٹی کے ممبران کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اس ڈیل میں تبدیلیاں لے کرآئیں ، بعض کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس ڈیل سے بہتر تھا کہ کوئی ڈیل نہ ہوتی۔

  • بریگزٹ ڈیل : تھریسا مے کاروباری طبقے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک

    بریگزٹ ڈیل : تھریسا مے کاروباری طبقے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک

    برطانوی وزیراعظم تھریسا نے بریگزٹ ڈیل پر تاجروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ اس سے یورپین یونین کے غیر تربیت یافتہ لوگ برطانیہ نہیں آسکیں گے، کاروباری طبقے نے ڈیل کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تھریسا میں کنفیڈریشن آف بزنس انڈسٹری سے خطاب کررہی تھیں جہاں انہوں نے بزنس لیڈرز کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ ان کی جانب سے ڈرافٹ کردہ بریگزٹ ڈیل کو مکمل حمایت حاصل ہے۔

    انہوں نے کہ اس منصوبے سے برطانیہ میں صرف صلاحیتوں کے حامل افراد ہی برطانیہ آسکیں گے اور اب یہ نہیں ہوگا کہ یورپی اقوام کے افراد کو ترجیح دی جائے۔ ہم سڈنی سے انجینئر اور دہلی سے سافٹ ویئر ڈیولپر بلو ا سکیں گے۔

    اس موقع پر سی بی آئی کے صدر جان الان نے ممبرانِ پارلیمنٹ سے درخواست کی کہ وہ تھریسا مے کی جانب سے ڈرافٹ کردہ اس ڈیل کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیل پرفیکٹ نہیں ہے لیکن ہمیں کاروبار اور ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات بھی دیکھنے ہوں گے اگر ہم ایسے ہی یورپین یونین سے نکل آئے تو اس کا نقصان زیادہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم پر ٹوری پارٹی کے ممبران پارٹی کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اس ڈیل میں تبدیلیاں لے کرآئیں ، بعض کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس ڈیل سے بہتر تھا کہ کوئی ڈیل نہ ہوتی۔

    دوسری جانب 27 یورپی رکن ممالک کے وزرا نے برسلز میں ملاقات کی اور ڈیل پر مزید پیش رفت کی۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایک سیاسی اعلامیہ تیارکرلیا جائے جس برطانیہ کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کی راہ متعین ہوسکے۔

    تھریسا کے کیبنٹ منسٹرز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئرلینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے ۔ خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے ۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ پلان کا منصوبہ بدھ کے روز اپنی کابینہ کے سامنے رکھا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس پر عمل درآمد کرکے دکھائیں گی۔

    بریگزٹ کے حامی قدامت پسند سیاست دانوں کی جانب سے اس مسودے پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور ان میں سے کچھ نہیں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بل جمع کرانا شروع کردیے ہیں ۔ اگر ان کی تعداد 48 تک پہنچ جاتی ہے تو تھریسا مے کو پارلیمنٹ سے ایک بار پھر اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اور ایسی صورتحال میں یہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے خطرے کی شدید گھنٹی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلا ت کا سلسلہ جاری ہے، چند روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

  • برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

    برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی ٹیم کے پانچ چوٹی کے وزراء پر امید ہیں کہ وہ وزیراعظم کو بریگزٹ ڈیل کے مسودے میں تبدیلیوں پر رضا مندکرلیں گے۔

    برطانوی خبر رساں نشریاتی ادارے کے مطابق سمجھا جارہا ہے کہ ان پانچ وزر کی قیادت لیڈر آف کامنز اینڈریا لیڈسم کررہی ہیں۔ گروپ کے دیگر ارکان میں مائیکل گوو، لیام فاکس، پینی مورڈانٹ اور کرس گرے لنگ شامل ہیں۔ اول الذکر دو وزرا نے گزشتہ روز وزیر اعظم کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔

    گزشتہ شام لیڈسم کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ وزیر اعظم کو قائل کرلیں گی کہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے سے آئر لینڈ کے متنازع بارڈر کے معاملے سے پیچھے ہٹا جائے ۔ یاد رہے کہ آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ برسلز کے ساتھ اس ڈیل میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

    تھریسا کے کیبنٹ منسٹر ز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئر لینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے ۔ خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے ۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ پلان کا منصوبہ بدھ کے روز اپنی کابینہ کے سامنے رکھا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس پر عمل درآمد کرکے دکھائیں گی۔

    بریگزٹ کے حامی قدامت پسند سیاست دانوں کی جانب سے اس مسودے پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور ان میں سے کچھ نہیں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بل جمع کرانا شروع کردیے ہیں ۔ اگر ان کی تعداد 48 تک پہنچ جاتی ہے تو تھریسا مے کو پارلیمنٹ سے ایک بار پھر اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اور ایسی صورتحال میں یہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے خطرے کی شدید گھنٹی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلا ت کا سلسلہ جاری ہے، دو روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ پیش رفت سے قبل یورپی یونین کے مرکزی مذاکرات کار میشیل بارنیے نے کہا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاہدے میں ’فیصلہ کن‘ پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ بدھ کو شائع ہونے والا معاہدے کا 585 صفحات کا مسودہ ’مذاکرات کو انجام تک لے جانے والا کلیدی قدم‘ ہے۔

    اس حوالے سے سب سے اہم بیان اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربائن کی جانب سے سامنے آیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ یہ وہ ڈیل نہیں جس کا اس ملک کے عوام سے وعدہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کسی ایسے برے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی ، ایسا معاہدہ ہونے سے کوئی معاہدہ نہ ہونا بہتر ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل مکمل ہونے کے قریب ہے، برطانوی وزیراعظم تھریسامے

    بریگزٹ ڈیل مکمل ہونے کے قریب ہے، برطانوی وزیراعظم تھریسامے

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل مکمل ہونے کے قریب ہے لیکن مذاکرات انتہائی مشکل ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تھریسامے سٹی آف لندن میں لارڈ میئر لندن کے بینکوئٹ سے خطاب کررہی تھیں، تھریسامے نے کہا ہے کہ وہ بریگزٹ کے معاملے پر یورپی اتحاد سے معاہدہ کرنے کے انتہائی قریب ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق کابینہ اجلاس میں تھریسامے کو اپنے ہی وزراء سے سخت مزاحمت کا سامنا ہوسکتا ہے، مذاکرات میں شمالی آئرلینڈ بارڈر اصل تنازع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کابینہ اجلاس میں معاہدہ وزرا کو دکھانے تک تیار نہیں ہوگا حتیٰ کہ تھریسامے کی کابینہ کے وزراء کی جانب سے بھی اجلاس میں خوب تنقید متوقع ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ معاملہ، برطانیہ اور یورپی یونین معاہدے کے مسودے پر متفق

    چند وزراء کو یورپی اتحاد سے ہونے والے ممکنہ معاہدے پر شدید تحفظات ہیں، مذاکرات میں شمالی آئرلینڈ بارڈر اصل تنازع ہے اسی مسئلے کے باعث مذاکرات میں تعطل آیا تھا۔

    دوسری جانب اپوزیشن نے ممکنہ ڈیل کو پارلیمان میں ووٹ کے ذریعے ختم کرنے کی بھی دھمکی دی ہے، حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ اس نازک مرحلے میں پارلیمان کو اس خطرے سے دوچار نہ کیا جائے کہ وہ بغیر کچھ جانے فیصلہ کرے۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں ملین پاؤنڈ کے سیکڑوں منصوبے شروع کرنے ہوں گے اور برطانوی معیشت کو نقصان کا اندیشہ ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہمونڈ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

  • بریگزٹ ڈیل، برطانوی وزیراعٓظم تھریسامے کی مشکلات میں اضافہ

    بریگزٹ ڈیل، برطانوی وزیراعٓظم تھریسامے کی مشکلات میں اضافہ

    لندن: بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے، برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا میں صرف 137 دن باقی رہ گئے حکومت برطانیہ اب تک کوئی ڈیل حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے، حکومتی جماعت بریگزٹ معاملے پر تقسیم کا شکار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں ملین پاؤنڈ کے سیکڑوں منصوبے شروع کرنے ہوں گے، بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں برطانوی معیشت کو نقصان کا اندیشہ ہے۔

    دوسری جانب لیبر پارٹی کے رہنما ایملی تھورن بری نے کہا ہے کہ اگر ارکان پارلیمنٹ نے بریگزٹ پر ڈیل مسترد کردی تو نئے ریفرنڈم سمیت تمام آپشنز اب بھی کھلے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر ٹرانسپورٹ جو جانسن وزارت سے مستعفی ہوگئے تھے ان کا کہنا تھا کہ وہ اس ڈیل کی حمایت نہیں کرسکتے، انہوں نے نئے ریفرنڈم کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں: برطانوی وزیر خزانہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہمونڈ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاملے پر یورپ اور برطانیہ کے تناؤ کے باعث برطانوی معیشت بھی متاثر ہورہی ہے، اس بابت اقدامات کی ضرورت ہے۔