Tag: بریگزٹ ڈیل

  • لندن، بریگزٹ پر وزیراعظم تھریسامے کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ ناراض

    لندن، بریگزٹ پر وزیراعظم تھریسامے کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ ناراض

    لندن: بریگزٹ پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ ناراض ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بریگزٹ پر وزیراعظم کی کارروائیوں پر ارکان پارلیمنٹ میں ناپسندیدگی پائی جاتی ہے، وزیراعظم ارکان پارلیمنٹ کو بتائیں گی کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے قانونی شرائط و ضوابط طے کرنے کا 95 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے۔

    کنزرویٹو پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ مارچ میں برطٓانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد عبوری مدت کو 2020 تک وسعت دینے کی بات سامنے آنے پر خوش نہیں ہیں، بریگزٹ کے حامی اور مخالفین دونوں ہی کو اس پر تشویش ہے کہ اس سے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی میں مزید تاخیر ہوگی۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامنے نے کہا ہے کہ بریگزٹ میرا ذاتی مسئلہ نہیں ہے اس پر قومی مفاد داؤ پر لگا ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات پر جمود کا خاتمہ ان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کے لیے ممکنہ طور پر بہترین ڈیل کا اس پر انحصار ہے۔

    تھریسامے پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گی جبکہ ٹوری کے ارکان پارلیمنٹ ان کو پارٹی قیادت کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے پر زور دے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: لندن: بریگزیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، 5 لاکھ افراد کی شرکت

    واضح رہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین سے اخراج کے خلاف لاکھوں افراد نے مظاہرہ کیا تھا، مظاہرین نے یورپی یونین سے اخراج کو نامنظور کرتے ہوئے انخلا کو روکنے کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کیا تھا۔

    مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ”بریگزٹ نے میرا مستقبل چھین لیا“، مظاہرین میں پورے خاندانوں نے بھی شرکت کی، کئی مظاہرین نے اپنے پالتو جانوروں کو رنگین کپڑے پہنا کر شرکت کی۔

  • یورپین لیڈرزسمٹ: تھریسا مے کےلیے آئندہ 48 گھنٹے مشکل

    یورپین لیڈرزسمٹ: تھریسا مے کےلیے آئندہ 48 گھنٹے مشکل

    لندن: بریگزٹ کے معاملے پر یورپین لیڈرز کے سمٹ میں صرف اڑتالیس گھنٹے رہ گئے،برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کوشش کررہی ہیں کہ اس معاملے پر انہوں زیادہ سے زیادہ وزراء کی حمایت حاصل رہے۔

    گزشتہ روز پارلیمنٹ کے اجلاس میں انہوں نے ممبرانِ پارلیمنٹ کو آگاہ کیا کہ شمالی آئرلینڈ کے بارڈر کے مسئلے پر ڈیڈ لاک کے باوجود اس معاملے پر معاہدے کے امکانات تاحال موجود ہیں۔

    دوسری جانب یورپین یونین کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ برطانیہ کے اخراج کے بعد کسی بھی قسم کی ڈیل نہ ہونے کے امکانا ت ماضی کی نسبت آج کئی گنا زیادہ ہیں۔ یورپین لیڈرز کا اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوگا جس کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کسی متفقہ معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ آئندہ سال مارچ میں یورپین یونین سے انخلا کرے گا ۔ امید کی جارہی ہے کہ کل ہونے والے اجلاس میں یورپین لیڈر متفق ہوجائیں گے کہ اس معاملے پر اس حد تک اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں ، اور نومبر میں ایک خصوصی بریگزٹ سمٹ طلب کرکے علیحدگی کی اس ڈیل کو حتمی شکل دے دی جائے۔

    تاہم اس امید کو ابھی آئرش بارڈر تنازعے کے سبب کئی خدشات لاحق ہیں جس کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ تھریسا مے کو امید ہے کہ معاملے کے دونوں فریق اب اس تنازعے کے حل سے زیادہ دور نہیں ہیں اور محض ایک بارڈر کے تنازعے کے سبب اس سارے عمل کو واپس نہیں کیا جاسکتا ۔

    تھریسا مے کے اجلاس سے خطاب کے موقع پر انہیں کابینہ ارکان کی جانب سے مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا ، اور ان پر آوازیں بھی کسی جاتی رہیں ، تاہم انہوں نے اپنا خطاب جاری رکھا۔

    دو ہفتے قبل برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہمونڈ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین بریگزٹ معاملے پر سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں اور وہ ڈیل کے لیے بھی آمادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ بریگزٹ معاملے پر یورپ اور برطانیہ کے تناؤ کے باعث برطانوی معیشت بھی متاثر ہورہی ہے، اس بابت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    برطانوی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ متعدد سرمایہ کار بریگزٹ ڈیل کے نتائج کے منتظر ہیں، جوں ہی یہ ڈیل طے پا جائے گی، برطانوی اقتصادیات میں ترقی دیکھی جائے گی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ما ہ آسٹریا میں یورپی سربراہی اجلاس ہوا تھا، جس میں یورپ اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاملے پر اختلافات اور تناؤ بدستور برقرار رہا تھا ۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ بریگزٹ سے برطا نیہ کو نقصان ہوگا ۔ انہوں نے عندیہ تھا کہ بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین سےتجارت کرے گا اور برطانیہ کو امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات از سرِ نو استوار کرنا ہوں گے ۔

  • بریگزٹ: آئندہ برس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کارآمد نہیں ہوگا

    بریگزٹ: آئندہ برس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کارآمد نہیں ہوگا

    لندن : بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں مارچ 2019 کے بعد سے برطانوی ڈرائیوروں کو یورپی یونین میں گاڑی چلانے کے لیے انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ کی ضرورت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے شہریوں کو مطلع کیا گیا ہے یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدہ طے نہ ہونے کی صورت میں مارچ 2019 کے بعد برطانیہ کا ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کار آمد نہیں ہوگا۔

    برطانوی حکومت نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کا سفر اختیار کرنے والے برطانوی شہری اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے میں 6 ماہ باقی ہوں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ معاہدہ طے نہیں ہوپایا تو برطانوی ڈرائیوروں کو یورپی یونین میں گاڑی چلانے کے لیے انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ حاصل کرنا ہوگا۔

    نیشنل آڈٹ آفس کی سابقہ رپورٹ میں مشورہ دیا گیا تھا کہ 1 لاکھ سے 70 لاکھ کے قریب افراد کو بریگزٹ کے بعد پہلے ہی برس انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ جاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ایڈمونڈ کنگ کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ مسئلے کے بعد چھٹیاں منانے کے لیے ملک سے باہر جانے والے برطانوی ڈرائیوروں پر مزید بوجھ پڑے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئندہ برس 5.50 پاؤنڈ قیمت میں انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والے ڈرائیوروں کی پوسٹ آفس پر بہت زیادہ بھیڑ ہوگی اور امید ہے کہ ڈرائیوروں کے دستاویزات جب انٹرنیشنل پرمٹ کے لیے جائیں گی تو اس میں وقت لگے گا۔

    برطانیہ کے وزیر برائے بریگزٹ امور ڈومنیک راب نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ نومبر تک برسلز کے ساتھ بریگزٹ ڈیل کرلیں لیکن اگر ایسا نہیں ہو سکا تو ہمیں ہنگامی منصوبہ بندی ہوگی۔

    خیال رہ کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے برطانوی خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والے کالم میں تھریسا مے کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔

  • چیکر معاہدہ، 80 ایم پیز مخالفت میں ووٹ دینے کو تیار ہیں، اسٹویو بیکر

    چیکر معاہدہ، 80 ایم پیز مخالفت میں ووٹ دینے کو تیار ہیں، اسٹویو بیکر

    لندن: سابق برطانوی وزیر اسٹویو بیکر نے تھریسا مے کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیکرز معاہدے پر وزیر اعظم کو رواں ماہ ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیر برائے بریگزٹ امور اسٹویو بیکر نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے 80 رکن پارلیمنٹ تھریسا مے کے چیکر معاہدے کے خلاف حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسٹویو بیکر نے چیکر معاہدے کے معاملے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کو رواں ماہ ہونے والی پارٹی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    سابق بریگزٹ وزیر نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے کی چیکر  ڈیل کے نتیجے میں پارٹی کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے خبر رساں ادارے کے مطابق ایک ماہ قبل برطانوی کابینہ نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں بریگزٹ منصوبہ بندی کی حمایت کی تھی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاہدے کے معاملے پر بریگزٹ امور کے سیکریٹری ڈیوڈ ڈیوس اور سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے استعفیٰ دیا تھا۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل کے تحت برطانیہ مارچ 2019 میں یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے اور ان کی کابینہ چاہتی ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین بریگزٹ کے بعد بھی آزاد تجارتی معاہدوں پر عمل پیرا رہیں۔ لیکن وزیر اعظم کی متنازعہ تجویز پر ڈیوڈ ڈیوس نے مہر ثبت کردی۔

    سابق برطانوی وزیر ڈیوڈ ڈیوس نے استعفیٰ دیتے ہوئے برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کو 8 جولائی کو خط ارسال کیا تھا، جس میں تحریر تھا کہ ’میں ملکی وزیر اعظم کے ڈیفنس کیڈٹ کی حیثیت سے امور کی انجام دہی نہیں کرسکتا۔

  • تھریسامے بریگزٹ منصوبے پرحمایت حاصل کرنے آسٹریا پہنچ گئیں

    تھریسامے بریگزٹ منصوبے پرحمایت حاصل کرنے آسٹریا پہنچ گئیں

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے بریگزٹ ڈیل سے متعلق معاملات طے کرنے کےلیے آسٹریا پہنچ گئیں جہاں آسٹرین چانسلر اور  وزیر اعظم چیک ریپبلک سے ملاقات بھی کریں گییں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اپنی سرکاری چھٹیوں پر جانے سے قبل آج یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا کے شہر سالسبرگ میں آسٹرین چانسلر سے ملاقات کریں گی جس میں بریگزٹ ڈیل سے متعلق گفتگو کی جائے گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے آسٹرین چانسلر کی مہمان کے طور پر سالسبرگ میں منعقد ہونے والے میوزیکل فیسٹول میں شرکت بھی کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے آسٹریا میں چانسلر کرز اور چیک ری پبلک کے وزیر اعظم اینڈریج بابس سے بھی بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے بات چیت کریں گی،

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کا خیال ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے بنائے گئے منصوبے پر آسٹریا اور چیک ریپبلک کی حمایت حاصل کرلیں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے چیف جین کلاؤڈ جنکر نے تھریسا مے کے بریگزٹ منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔

    برطانوی حکام اور یورپی یونین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ رواں برس اکتوبر تک بریگزٹ سے متعلق حتمی معاہدہ طے کرلیا جائے، کیوں کہ مارچ 2019 میں برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کے حوالے یورپی یونین اور برطانوی حکام کی تیاری مذاکرات کے اختتام جاری رہے گی چاہیے معاہدہ نہ بھی ہوسکے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل برطانیہ کی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے مذاکرات خود کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ وزیر برائے بریگزٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دینے کی ذمہ دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ مذاکرات خود کرنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا تھا، جب وفاقی کابینہ میں بیشتر وزراء استعفے دے رہے ہیں اور بریگزٹ ڈیل میں مسلسل تاخیر کے باعث عوام میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بریگزٹ ڈیل، تھریسا مے نے مذاکرات کرنے کا بیڑا اٹھالیا

    بریگزٹ ڈیل، تھریسا مے نے مذاکرات کرنے کا بیڑا اٹھالیا

    لندن : برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ وزیر ڈومنیک راب کو بریگزٹ معاملات سے ایک طرف ہٹاتے ہوئے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کرنے کا بیڑہ خود اٹھالیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے ملک برطانیہ کی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے مذاکرات خود کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ وزیر برائے بریگزٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دینے کی ذمہ دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ مذاکرات خود کرنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب وفاقی کابینہ میں بیشتر وزراء استعفے دے رہے ہیں اور بریگزٹ ڈیل میں مسلسل تاخیر کے باعث عوام میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ اگلے برس یورپی یونین کی رکنیت کو برطانیہ ترک کردے گا، تاہم اب تک یورپی یونین اور برطانوی حکومت کے درمیان کوئی معاہدہ طے نہیں ہوسکا ہے۔

    بریگزٹ امور کے وزیر ڈیوڈ ڈیوس نے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے بریگزٹ ڈیل بعد بھی یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر عمل پیرا رہنے کے متنازعے فیصلے پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ جس کے بعد تھریسا مے نے سخت مؤقف رکھنے والے ڈومنیک راب کو بریگزٹ کی وزارت کا قلمدان سونپ دیا تھا۔

    یورپی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کو بریگزٹ ڈیل کے منصوبے پر اپوزیشن کے ساتھ ساتھ اپنی جماعت کے بیشتر قانون سازوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کیوں کہ وفاقی وزراء یورپی یونین سے واضح طور پر علیحدگی چاہتے ہیں۔

    برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ شیڈو کی جانب سے تھریسا مے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’برطانوی وزیر اعظم نے ڈومنیک راب کو بریگزٹ وزیر منتخب ہوتے ہی ایک طرف کردیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارتی ڈیل کرے گا، ٹرمپ

    بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارتی ڈیل کرے گا، ٹرمپ

    لندن : ڈونلڈ ٹرمپ لندن کے دورے کے موقع پر برطانوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل برطانیہ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی، بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورہ برطانیہ کے دوران بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل پر عمل درآمد کے بعد برطانیہ اور امریکا کے درمیان تجارت مشکل میں پڑ جائے گی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کو بہت سمجھایا تھا مگر انہوں نے میرے مشورے پر عمل نہیں کیا‘۔

    امریکی صدر کا برطانوی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹریو میں کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل پر عمل درآمد ہونے کا مطلب مستقبل میں امریکا سے تجارتی تعلقات کو ختم کرنا، بریگزٹ کے بعد امریکا یورپی یونین کے ساتھ تجارت کرے گا۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ’بریگزٹ ڈیل کے بعد برطانیہ اور امریکا کو اپنے تعلقات مزید آگے بڑھانے کا موقع ملا گا۔


    بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری


    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن ’ملک کے اچھے وزیر اعظم ثابت ہوسکتے ہیں، مجھے امید ہے ایک وہ حکومت میں واپس آئیں گے‘ جبکہ لندن کے میئر صادق خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’صادق خان کی کارکردگی بہت خراب ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ صادق خان نے تارکین وطن کو واپسی کی اجازت دی اور دارالحکومت میں دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے میں بھی ناکام رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت پر تنقید کے جواب میں دؤننگ اسٹریٹ کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں دیکھایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں