Tag: بریگزٹ

  • برطانیہ کے نئے وزیراعظم کے لیے ووٹنگ، پہلے مرحلے میں بورس جانسن کامیاب

    برطانیہ کے نئے وزیراعظم کے لیے ووٹنگ، پہلے مرحلے میں بورس جانسن کامیاب

    لندن: سابق برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے برطانیہ کے نئے وزیراعظم کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کرلی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بریگزٹ کے حامی سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے برطانوی پارلیمنٹ میں کنزرویٹو پارٹی کے قانون سازوں کی خفیہ ووٹنگ میں ڈالے جانے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے۔

    برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ مقابلے کے پہلے مرحلے میں 43 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے، وزیر ماحولیات مائیکل گوو 37 ووٹ کے ساتھ تیسرے اور سابق وزیر بریگزٹ ڈومینک راب 27 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے۔

    برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید 23 ووٹ کے ساتھ پانچویں، سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک 20 ووٹ کے ساتھ چھٹے اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکریٹری روری اسٹیورٹ 19 ووٹ کے ساتھ ساتویں نمبر پر رہے۔

    مزید پڑھیں: نوڈیل بریگزٹ سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، رپورٹ

    برطانیہ کے وزیراعظم کے لیے 2016 میں ہونے والی ووٹنگ میں دوسرے نمبر پر رہنے والی اینڈریا لیڈسم، مارک ہائیپر اور ایستھر مک وے مطلوبہ 17 ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے اور وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔

    اس طرح تھریسامے کے استعفے کے بعد برطانیہ کے نئے وزیراعظم کی دوڑ میں شامل امیدواروں کی تعداد 10 سے کم ہوکر 7 رہ گئی ہے۔

    بورس جانسن کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یقیناً اب تک کے نتائج سے مطمئن ہیں لیکن مقابلہ جیتنے کے لیے ابھی طویل سفر باقی ہے۔

    آخری مرحلے میں کامیاب ہونے والا امیدوار پارٹی کا نیا سربراہ ہوگا اور تھریسامے کی جگہ ممکنہ طور پر جولائی کے آخر میں برطانیہ کا نیا وزیراعظم بنے گا۔

  • نوڈیل بریگزٹ سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، رپورٹ

    نوڈیل بریگزٹ سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، رپورٹ

    لندن: ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نوڈیل بریگزٹ سے برطانیہ میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔

    جی ایم بی یونین کی ریسرچ کے مطابق ڈبل کے بغیر بریگزٹ سے اوسط فیملی کے شاپنگ بل میں سالانہ 800 پونڈ تک اضافہ متوقع ہے، یہ تجزیہ ہفتہ بھر کی اشیا کی خریداری کے اخراجات اور تجارتی معاہدے کے بغیر بریگزٹ کی صورت میں اشیا کی قیمتوں میں متوقع اضافے کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

    نوڈیل بریگزٹ کی صورت میں جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے، ان میں مکھن، پنیر، چٹیناں، آلو اور شراب شامل ہیں۔

    برائٹن میں یونین کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جی ایم بی کے جنرل سیکریٹری ٹم روچ نے کہا کہ ٹوری پارٹی کی قیادت کے جو امیدوار نوڈیل بریگزٹ کی بات کررہے ہیں انہیں اندازہ نہیں کہ اس سے محنت کش طبقے پر کیا گزرے گی۔

    مزید پڑھیں: نوڈیل بریگزٹ: یورپ میں مقیم 13 لاکھ برطانوی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    انہوں نے کہا کہ سخت گیر خیالات کے حامی جیت جاتے ہیں تو روزمرہ کی اشیا کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں گی، انہوں نے سوال کیا کہ ٹوری پارٹی عوام کی زندگیوں کو ذاتی خواہشات کی بھینٹ کیوں چڑھانا چاہتی ہے۔

    ٹم روچ نے کہا کہ ٹوری پارٹی کو شاید یہ اندازہ ہی نہیں ہے کہ عالمی تجارتی تنظیم کی شرائط سے جان چھڑانے کے نتائج کیا ہوں گے یا پھر یہ جان بوجھ کر اس کو نظر انداز کررہے ہیں۔

    برٹش ریٹیل کنسورشیم (بی آر سی) کی چیف ایگزیکٹو ہیلن ڈکنسن نے کہا کہ ڈیل کے بغیر بریگزٹ کی صورت میں روزانہ کی بنیاد پر اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ ڈیل پر پارلیمنٹ کو قائل کرنے میں ناکامی کے بعد وزارت ِ عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا ہے، استعفے کا سبب بریگزٹ پر ارکانِ پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہ کرسکنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے اعلان کیا ہے کہ وہ 7 جون کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کا منصب بھی چھوڑدیں گی۔

    برطانوی وزیراعظم کوبریگزٹ ڈیل میں ناکامی پرتنقیدکاسامناتھا۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام نے2016میں یورپی یونین سےنکلنےکاانتخاب کیا، تاہم میں بطور وزیراعظم بریگزٹ ڈیل پرارکان کوقائل کرنےکی کوشش میں ناکام رہی ہوں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ بطورجمہوری لیڈرعوام کی رائےکااحترام اورنفاذان کی ذمہ داری تھی، لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکتا لہذا بہتر ہے کہ وہ وزارت ِ عظمیٰ کا منصب کسی ایسے شخص کو سونپ دیں جو ان سے زیادہ اس عہدے کا اہل ہو۔

    وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا لیکن اسے برطانوی پارلیمنٹ سے منظوری نہ مل سکی۔

    منظوری نہ ملنے کے سبب یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان ایک بار پھر مذاکرات ہوئے جن میں بریگزٹ سے متعلق طویل مدتی توسیع پراتفاق ہوگیا، یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے 31 اکتوبر تک بریگزٹ میں لچک دار توسیع پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ نے 29 مارچ کو یورپین یونین سے نکلنا تھا۔

    یادر ہے کہ آج سے تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔ استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے، برطانیہ کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہوگا، جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔

  • بریگزٹ کے باعث اسکاٹ لینڈ کی آزادی کی حمایت میں ریکارڈ اضافہ

    بریگزٹ کے باعث اسکاٹ لینڈ کی آزادی کی حمایت میں ریکارڈ اضافہ

    لندن : برطانیہ کے یورپی یونین سے آئندہ اخراج کی وجہ سے اسکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے ممکنہ آزادی کی حمایت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت اسکاٹ لینڈ کے انچاس فیصد باشندے برطانیہ سے آزادی کے حق میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک تازہ سروے میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی اس ریاست کی باقی ماندہ برطانیہ عظمی سے ممکنہ آزادی کی سیاسی سوچ یوں تو کئی عشرے پرانی ہے لیکن اس سوچ اور اس کے لیے سیاسی حمایت میں گزشتہ چار برسوں میں اتنا زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جتنا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔

    اسکاٹش عوام میں لندن سے آزادی کی اس سوچ کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ایسے اسکاٹش رائے دہندگان میں بڑی تعداد ان شہریوں کی ہے، جو چاہتے ہیں کہ انہیں مستقبل میں بھی یورپی یونین کا حصہ رہنا چاہیے۔

    سروے کے مطابق جون 2018 میں اسکاٹ لینڈ کے تقریبا 45 فیصد باشندے یہ چاہتے تھے کہ اسکاٹ لینڈ کو برطانیہ سے آزادی حاصل کر لینا چاہیے۔ اب لیکن نو ماہ بعد یہی شرح بڑھ کر 49 فیصد ہو چکی ہے۔

    مزید یہ کہ اسکاٹ لینڈ میں برطانیہ سے آزادی کے حامی ووٹروں کی یہ وہ زیادہ سے زیادہ شرح فیصد ہے، جو آج تک ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • بریگزٹ پرحکومت اوراپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوگا

    بریگزٹ پرحکومت اوراپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوگا

    لندن : ایسٹر کے تہوار کے بعد حکومت برطانیہ اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان بریگزٹ سے متعلق مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ کے معاملے پر برطانوی حکومت کے اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوگا تاکہ اپوزیشن ارکان کی حمایت حاصل کی جاسکے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی جانب سے اپوزیشن سے مذاکرات کرنے کا مقصد ایسا حل تلاش کرنا ہے کہ جس کے ذریعے یورپی یونین سے عدم سمجھوتہ کے بعد ہونے والی بدنظمی سے بچا جا سکے۔

    تھریسامے نے رواں ماہ 12 اپریل کو قانون سازوں سے اپیل کی تھی کہ وہ بریگزٹ ڈیل پر کسی سمجھوتے پر متفق ہونے میں تعاون کریں۔

    بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ کے التویٰ میں کامیابی کے بعد اب فوری طور پر نو ڈیل بریگزٹ کا امکان ختم ہو گیا ہے۔ اب برسلز نے لندن کو بریگزٹ کے لیے اکتیس اکتوبر کی تاریخ دی ہے۔ اس طرح اب برطانیہ مئی میں ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات میں بھی حصہ لے سکے گا۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کے لیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا لیکن اسے پارلیمنٹ سے منظوری نہیں مل سکی جس کے سبب اس معاملے میں تعطل پیدا ہوا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    لندن :برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے قانون سازوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بریگزٹ ڈیل پر کسی سمجھوتے پر متفق ہونے میں تعاون کریں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مشکل مذاکراتی عمل کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں ہیں جس کے بعد انہیں امید ہےکہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی ۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ کے التویٰ میں کامیابی کے بعد اب فوری طور پر نو ڈیل بریگزٹ کا امکان ختم ہو گیا ہے۔ اب برسلز نے لندن کو بریگزٹ کے لیے اکتیس اکتوبر کی تاریخ دی ہے۔ اس طرح اب برطانیہ مئی میں ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات میں بھی حصہ لے سکے گا۔

    گزشتہ روز برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء سے کی تاریخ میں توسیع کےلیے برسلز میں مسلسل 5 گھنٹے تک یورپی سربراہوں کا اجلاس جاری رہا،اس موقع پر یورپی یونین کےسربراہ ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ ’میرا پیغام برطانوی دوستوں کیلئے ہے کہ برائے مہربانی اس بار وقت ضائع مت کیجیئے گا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹسک کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے یا بریگزٹ اور آرٹیکل پچاس کو ایک ساتھ منسوخ کردے۔

    اس حوالے سے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا تھا کہ برطانیہ کا ابھی بھی مقصد جلد از جلد یورپی یونین سے انخلاء ہے۔اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ،یورپی یونین سے انخلاء کی تاریخ میں 03 جون تک توسیع چاہتا ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانوی وزیر اعظم کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا لیکن اسے پارلیمنٹ سے منظوری نہیں مل سکی جس کے سبب اس معاملے میں تعطل پیدا ہوا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • یورپی یونین اور برطانیہ بریگزٹ میں اکتوبر تک توسیع پر رضامند

    یورپی یونین اور برطانیہ بریگزٹ میں اکتوبر تک توسیع پر رضامند

    لندن: یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ سے متعلق طویل مدتی توسیع پراتفاق ہوگیا، یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے 31 اکتوبر تک بریگزٹ میں لچک دار توسیع پر اتفاق کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء سے کی تاریخ میں توسیع کےلیے برسلز میں مسلسل 5 گھنٹے تک یورپی سربراہوں کا اجلاس جاری رہا، ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ ’میرا پیغام برطانوی دوستوں کیلئے ہے کہ برائے مہربانی اس بار وقت ضائع مت کیجیئے گا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹسک کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے یا بریگزٹ اور آرٹیکل پچاس کو ایک ساتھ منسوخ کردے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا کہ برطانیہ کا ابھی بھی مقصد جلد از جلد یورپی یونین سے انخلاء ہے۔

    اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ،یورپی یونین سے انخلاء کی تاریخ میں 03 جون تک توسیع چاہتا ہے۔

    اس حوالے سے شمالی آئرلینڈ کے وزیراعظم لیو واراڈکرکا کہنا تھا کہ برطانیہ لازمی طور پر مئی میں یورپی یونین کے انتخابات منعقد کرائے یا یکم جون کو بغیر معاہدے کے یورپی یونین سے نکل جائے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا۔

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    یاد رہے کہ ملکی ارکان پارلیمنٹ یورپی یونین سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا تھا کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • بریگزٹ تنازعے کو اب ختم ہونا چاہیے، فرانسیسی وزیر خارجہ

    بریگزٹ تنازعے کو اب ختم ہونا چاہیے، فرانسیسی وزیر خارجہ

    پیرس : فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاں نے یورپی یونین سے برطانوی انخلاء پر کہا ہے کہ بریگزٹ سے منسلک تنازعے کو اب ختم ہونا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی فرانسیسی شہر دینارد میں جی سیون کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد لیدریاں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ یہ صورتحال تبدیل ہو اور یہ موضوع یورپی یونین کے معاملات پر مزید حاوی نہیں ہو۔

    انہوں نے برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد سے جلد اس مسئلے کا حل پیش کرے۔

    یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ یورپی ممالک کے سربراہان بریگزٹ کی تاریخ میں ایک برس کی لچکدار توسیع کردیں لیکن یورپی ممالک برطانیہ کو مزید وقت دینے کےلیے تیار نہیں۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی گئی تو برطانیہ یورپی یونین کے الیکشن میں اپنا حق رائے دہی بحیثیت رکن ملک استعمال کرسکتا ہے۔

    یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

    خیال رہے کہ یورپ کی سب سے مضبوط معیشت جرمنی کو بھی کسی باقاعدہ ڈیل کے بغیر برطانیہ کے یونین سے اخراج کے صورت میں شدید معاشی نقصان پہنچنے کے خدشات ہیں۔

    بریگزٹ ڈیل: یورپی کمیشن کے صدر کی برطانیہ کو تنبیہ

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں تھریسامے نے تیسری مرتبہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو اراکین پارلیمنٹ سے منظور کروانے کی کوشش کی تھی تاہم انہیں تیسری مرتبہ بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    برطانوی وزیر اعظم کے تیار کردہ مسودے کے حق میں 286 اور مخالفت میں 344 ووٹ پڑے تھے جس کے بعد جیریمی کوربن نے تھریسامے سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • بریگزٹ پر تھریسامے کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربن سے مذاکرات ناکام

    بریگزٹ پر تھریسامے کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربن سے مذاکرات ناکام

    لندن : اپوزیشن لیڈر نے وزیراعظم پر سمجھوتہ نہ کرنے کا الزام عائد کردیا، جس کے باعث بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے امکانات بڑھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی یورپی یونین سے برطانوی انخلاء سے متعلق معاملات حل کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی قائد حزب اختلاف جریمی کاربن نے وزیر اعظم تھریسامے پر سمجھوتہ نہ کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ کےلیے ایک سال کا وقت دینے کا امکان ہے، اس سے قبل تھریسامے نے بریگزٹ میں توسیع کے لیے یورپین یونین کو خط لکھ دیا تھا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربن نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم تھریسامے کے ان کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا ہے،

    برطانوی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے کہا ہے کہ تھریسامے توسیع کی درخواست کے بجائے متبادل منصوبہ پیش کرے۔

    یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ یورپی ممالک کے سربراہان بریگزٹ کی تاریخ میں ایک برس کی لچکدار توسیع کردیں لیکن یورپی ممالک برطانیہ کو مزید وقت دینے کےلیے تیار نہیں۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی گئی تو برطانیہ یورپی یونین کے الیکشن میں اپنا حق رائے دہی بحیثیت رکن ملک استعمال کرسکتا ہے۔

    یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں 30 جون تک توسیع کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان دسمبر 2016 سے طے شدہ بریگزٹ وقوع پذیر نہیں ہوسکا جس کی وجہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر نہ پہنچنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے نے ایک مرتبہ پھر یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ وہ بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کا اعلان کریں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین برطانیہ کی درخواست پر پہلے ہی 29 مارچ کو ہونے والے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کرکے 12 اپریل کرچکا ہے ہے تاہم تھریسامے میں ڈیل کی منظوری لینے میں ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئیں جس کے بعد انہوں نے مزید توسیع کی استدعا کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے کہا ہے کہ تھریسامے توسیع کی درخواست کے بجائے متبادل منصوبہ پیش کرے۔

    یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ یورپی ممالک کے سربراہان بریگزٹ کی تاریخ میں ایک برس کی لچکدار توسیع کردیں لیکن یورپی ممالک برطانیہ کو مزید وقت دینے کےلیے تیار نہیں۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی گئی تو برطانیہ یورپی یونین کے الیکشن میں اپنا حق رائے دہی بحیثیت رکن ملک استعمال کرسکتا ہے۔

    یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے اہم ملاقات کریں گی

    خیال رہے کہ برطانوی اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل سے متعلق مذاکرات کے لیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے خصوصی اور اہم ملاقات کریں گی تاہم ملاقات کے حوالے سے حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھریسامے موجودہ صورت حال کے سبب شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، کئی کوششوں کے باوجود پارلیمنٹ رہنماؤں کو بریگزٹ پر قائل کرنے میں ناکام ہیں۔