Tag: بریگزٹ

  • برطانیہ کو یورپی یونین سے اخراج کے لیے ایک سال کی مہلت دینے کی تجویز

    برطانیہ کو یورپی یونین سے اخراج کے لیے ایک سال کی مہلت دینے کی تجویز

    برسلز: یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے برطانیہ کو یورپی یونین سے اخراج کے لیے ایک سال کی مہلت دینے کی تجویز دی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے ایک سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمان اس مدت سے قبل یورپی یونین چھوڑنے کی منظوری دے تو برطانیہ ایسا کرسکے گا، تجویز آئندہ ہفتے یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے لیبر پارٹی سے بریگزٹ معاملے پر اتفاق رائے کے لیے کوشاں ہیں، حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان مذاکرات جاری رہیں گے جس میں بریگزٹ معاہدے پر تصدیقی ریفرنڈم بھی زیر بحث آئے گا۔

    برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بدھ کے روز صرف ایک ووٹ کی برتری سے منظور ہونے والی قرارداد کے نتیجے میں وزیراعظم تھریسامے کو مجبور کردیا ہے کہ وہ بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے لیے یورپی یونین سے رجوع کریں تاکہ ڈیل کے بغیر یورپی یونین سے علیحدگی سے بچا جاسکے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور

    واضح رہے کہ برطانوی چانسلر فلپ ہیمنڈ نے کہا تھا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ برسلز ایک طویل توسیع پر زور دے گا، ان کا کہنا تھا کہ حتمی معاہدے پر عوامی رائے دہی مکمل طور پر قابل اعتماد راستہ ہوگا۔

    برطانیہ کے پاس یورپی یونین کو بریگزٹ کا لائحہ عمل تجویز کرنے کے لیے 12 اپریل تک کا وقت ہے، منصوبہ قبول نہ ہونے کی صورت میں برطانیہ کسی معاہدے کے بغیر یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

  • بریگزٹ سے متعلق آج ہونے والا اجلاس برطانیہ کیلئے آخری موقع ہوگا

    بریگزٹ سے متعلق آج ہونے والا اجلاس برطانیہ کیلئے آخری موقع ہوگا

    لندن /برسلز : یورپی یونین کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کا یونین سے کسی باقاعدہ معاہدے کے بغیر اخراج یا نو ڈیل بریگزٹ اب تقریباً یقینی ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی پارلیمان کے بریگزٹ سے متعلقہ امور کے رابطہ کار گائی فیرہوفشٹٹ نے کہا کہ آج (بدھ کو) ہونےو الا پارلیمانی اجلاس برطانیہ کے لیے آخری موقع ہوگا کہ وہ یا تو بریگزٹ کے بارے میں پائے جانے والے جمود کو ختم کرے یا پھر نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔

    گائی فیرہوفشٹٹ کا کہنا تھا کہ لندن میں ایوان زیریں نے ایک بار پھر بریگزٹ سے متعلق تمام تر امکانات کے خلاف اپنی رائے دی ہے اور اب نو ڈیل بریگزٹ یا ہارڈ بریگزٹ بظاہر ناگزیر ہو گیا ہے۔

    یورپی پارلیمان کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک اور رکن ڑینس گائیر کا کہنا تھا کہ برطانوی پارلیمان ایک مضحکہ خیز انداز میں خود اپنا ہی راستہ روکے ہوئے ہے۔

    بریگزٹ کی موجودہ ڈیڈ لائن جو 12 اپریل کو پوری ہو رہی ہے، اگر لندن نے اس میں دوبارہ توسیع کی درخواست کی، تو یورپی یونین کو ایسی کسی توسیع پر صرف اسی صورت میں رضامندی ظاہر کرنا چاہیے کہ برطانیہ میں بریگزٹ سے متعلق ایک نیا عوامی ریفرنڈم بھی کرایا جائے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے اہم ملاقات کریں گی

    خیال رہے کہ برطانوی اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل سے متعلق مذاکرات کے لیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے خصوصی اور اہم ملاقات کریں گی تاہم ملاقات کے حوالے سے حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھریسامے موجودہ صورت حال کے سبب شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، کئی کوششوں کے باوجود پارلیمنٹ رہنماؤں کو بریگزٹ پر قائل کرنے میں ناکام ہیں۔

  • بریگزٹ ڈیل ناکام، 29 مارچ آگئی بریگزٹ نہ ہوسکا

    بریگزٹ ڈیل ناکام، 29 مارچ آگئی بریگزٹ نہ ہوسکا

    لندن : بریگزٹ ڈیل کے بارہا مسترد ہونے کے باعث ریفرنڈم کے ذریعے طے شدہ تاریخ پر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء ممکن  نہیں ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان آج ہونے والا طے شدہ بریگزٹ وقوع پذیر نہیں ہوسکا جس کی وجہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر نہ پہنچنا ہے۔

    بریگزٹ معاہدے کی عدم منظوری کے باعث برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے حوالے سے قرارداد پیش کی تھی جیسے 105 کے مقابلے میں 441 ووٹوں سے منظور کیا گیا تھا۔

    ہاؤس آف کامنز کی جانب سے بریگزٹ کی تاریخ میں تو توسیع کی قرار داد منظور کرلی گئی تاہم بریگزٹ معاہدے کی تاریخ طے کرنا ابھی باقی ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں جمعے (آج) کے روز ایک مرتبہ پھر بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ ہوگی اور اگر آج بریگزٹ معاہدہ منظور کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اراکین پارلیمنٹ 22 مئی تک بریگزٹ میں توسیع کو باقی رکھ پائیں گے۔

    یورپی یونین سے بریگزٹ ڈیل منظور کروانے میں کامیابی کے باوجود برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم تھریسامے کے تیار کردہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے کو مسترد کردیا تھا، اس کے علاوہ بھی ہاوس آف کامنز کی جانب سے کئی مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد کی جاچکی ہے۔

    خیال رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا، پیش کی جانے والی قرار داد کے حق میں 320 کے مقابلے میں 329 ووٹ پڑے تھے۔

    بعد ازاں تھریسامے حکومت کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے ارکان نے مستقبل کے لیے خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا تھا۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

    وزیر اعظم تھریسا مے سے بریگزٹ امور کا اختیار چھیننے کے بعد ہاؤس آف کامنز اپنے طور پر یہ مرحلہ طے کرنے کے لیے کوشاں ہے، اسی سلسلے میں بریگزٹ پر دوسرے ریفرنڈم سے لے کر یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے نکلنے کی تجاویز شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کیا چاہتے ہیں؟

    غیر متوقع طور پر ممبران پارلیمنٹ نے ووٹنگ کے لیے لابیوں کا رخ کرنے کا طریقہ کار اپنانے کے بجائے پرنٹ شدہ ووٹنگ کو ترجیح دی جس کے بعد دارالعوام کے اسپیکر جون بیر کاؤ نے نتائج کا اعلان کیا، جن میں نمائندگان نے مندرجہ ذیل تجاویز کو مسترد کردیا۔

    یورپی یونین سے 12 اپریل کو بغیر کسی ڈیل کے انخلا کیا جائے۔

    اگر 12 اپریل تک کوئی معاہدہ نہ ہو تو یک طرفہ طور پر یورپی یونین سےنکلنے کا منصوبہ ترک کردیا جائے۔

    یورپی یونین سے نکلنے کے لیے کسی ڈیل پر ریفرنڈم کرایا جائے۔

    یورپی یونین سے نکلا جائے لیکن یورپی یونین کے 27 ممالک کے ساتھ کسٹم یونین میں رہا جائے۔

    یورپی یونین کو چھوڑا جائے لیکن یورپی اکانومک ایریا میں رہا جائے اور یورپی فری ٹریڈ ایسو سی ایشن میں دوبارہ شمولیت اختیار کی جائے۔

    انخلا کے معاہدے پر لیبر پارٹی کے نقطہ نثر سے تبدیلی لانے کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔

    یورپی یونین کی اس پیشکش سے اتفاق کیا جائے کہ دو سال تک برطانوی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک مکمل رسائی حاصل رہے گی۔

    یاد رہے کہ 24 مارچ کو برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء (بریگزٹ) انخلاء کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں برطانوی شہریوں سے دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر احتجاجی مارچ کیا تھا جس میں مظاہرین نے وزیر اعظم نے بریگزٹ پر نئے ریفرنڈم کا مطالبہ کردیا۔

    برطانوی شہریوں کی جانب سے 22 مارچ کو پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یورپی یونین سے انخلاء کا فیصلہ واپس لے اور یورپی یونین کا رکنیت باقی رکھے جس پر اب تک چالیس لاکھ افراد سے زائد دستخط کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    واضح رہے کہ برطانوی ارکان پارلیمان نے 9 جنوری کو ہونے والی قرارداد کو 297 کے مقابلے میں 308 ووٹوں کی اکثریت سے مسترد کردیا تھا جس میں بریگزٹ ڈیل پر ہونے ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ ممکنہ طور پر ناکام رہنے کے بعد پارلیمانی فیصلہ سازی کا طریقہ کار بدلنے کی بات کی گئی تھی۔

    اراکین پارلیمنٹ نے 16 جنوری بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی تھی جو ناکام رہی۔

    برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسامے کے یورپی یونین سے انخلاء کے لیے کیے گئے بریگزٹ منصوبے پر 30 جنوری کو پھر ووٹنگ کی گئی تھی، تاہم اراکین پارلیمنٹ نے ایک کے بعد ایک، پانچ ترمیمی بل مسترد کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : برطانوی شاہی خاندان انڈر گراؤنڈ ہونے کی تیاری کیوں کررہا ہے

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے پر برطانیہ میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ

    برطانوی حکام کی جانب سے یورپی یونین سے نو ڈیل بریگزٹ کی صورت میں ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر ملک میں سرد جنگ کے دوران لاگو کیا جانے والے ایمرجنسی پلان پر دوبارہ عمل شروع کیا گیا تھا تاکہ شاہی خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں 1 کروڑ 70 لاکھ افراد نے (51 فیصد) نے یورپی یونین سے انخلاء کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 1 کروڑ 60 لاکھ افراد نے بریگزٹ کے خلاف ووٹنگ کی تھی۔

  • تھریسامے کوعہدے سے ہٹائے بغیر یورپی یونین سےعلیحدگی اختیارکرنی چاہیے‘فلپ ہیمنڈ

    تھریسامے کوعہدے سے ہٹائے بغیر یورپی یونین سےعلیحدگی اختیارکرنی چاہیے‘فلپ ہیمنڈ

    لندن: برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے سینئر وزاء کی جانب سے تھریسا مے کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیرخزانہ فلپ ہیمنڈ نے نیوزچینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا برطانیہ کو وزیراعظم تھریسامے کو اقتدار سے ہٹائے بغیر یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنی چاہیے۔

    فلپ ہیمنڈ نے اخبارات کی ان خبروں کو مسترد کردیا جن میں کہا گیا کہ سینئروزاء وزیراعظم تھریسامے کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سازش کررہے ہیں۔

    برطانوی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم تھریسامے کی تبدیلی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، وہ اپنے فرائض اچھے سے انجام دے رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے کے لیے اکثریت حاصل کرنے میں کامیابی نہیں ہوسکیں گی۔

    وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کس کے خلاف اور کس کے حق میں ہے۔

    یورپی یونین سے انخلاء نامنظور، برطانوی عوام بریگزٹ کی مخالفت کردی

    یاد رہے کہ برطانیہ میں بریگزٹ مخالف مارچ نے شدت اختیارکرلی، گزشتہ روز لاکھوں افراد بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ لے کرسڑکوں پر نکل آئے تھے۔

    مظاہرین نے یورپی یونین کے حق میں درجنوں پوسٹرز اور پرچم اٹھا کر احتجاج کیا اور ناقص حکمت عملی پر وزیراعظم تھریسامے کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

  • یورپی یونین سے انخلاء نامنظور، برطانوی عوام بریگزٹ کی مخالفت کردی

    یورپی یونین سے انخلاء نامنظور، برطانوی عوام بریگزٹ کی مخالفت کردی

    لندن : برطانوی شہریوں نے یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کے خلاف لندن میں مظاہرے شروع کردئیے، مظاہرین نے وزیر اعظم نے بریگزٹ پر نئے ریفرنڈم کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوتا جارہا ہے گزشتہ روز برطانوی دارالحکومت لندن میں لاکھوں شہریوں نے بریگزٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے خلاف مارچ میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں نے پلے کارڈ اور یورپی یونین کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطنایہ کے لبرل ڈیموکریٹ لیڈر وینس کیبل کو بریگزٹ مخالف مارچ کی قیادت کی دعوت دی گئی تھی، جس پر انہوں نے کہا کہ ’اس مارچ میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں‘۔

    وینس کیبل کا کہنا تھا کہ مذکورہ احتجاجی مارچ میں تقریباً ساٹھ فیصد برطانوی عوام یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کے خلاف ہے۔

    مزید پڑھیں : لندن : 7 لاکھ سے زائد افراد نے بریگزٹ کے خلاف پٹیشن پر دستخط کردئیے

    یاد رہے کہ دو روز قبل یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کے خلاف چالیس لاکھ افراد نے ایک برقی پٹیشن پر دستخط کیے تھے، درخواست میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ آرٹیکل 50 پر عمل درآمد کرتے ہوئے بریگزٹ منسوخ کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کا خط، یورپی یونین بریگزٹ میں تاخیر کے لیے راضی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بریگزٹ ڈیل میں تاخیر سے متعلق خط پر یورپی یونین نے رضامندی ظاہر کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین 22 مئی تک بریگزٹ میں تاخیر پر رضامند ہوگیا ہے، یو ای کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ سے ڈیل کی منظوری پر بریگزٹ 22 مئی تک ملتوی کریں گے۔

    یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ ڈیل کی عدم منظوری پر 12 اپریل کو بریگزٹ پر عمل درآمد ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم نے یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کی درخواست کی تھی۔

  • لندن : 7 لاکھ سے زائد افراد نے بریگزٹ کے خلاف پٹیشن پر دستخط کردئیے

    لندن : 7 لاکھ سے زائد افراد نے بریگزٹ کے خلاف پٹیشن پر دستخط کردئیے

    لندن : یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کے خلاف دائر کی گئی پٹیشن پر 7 لاکھ برطانوی شہریوں سے دستخط کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق تین برس قبل ہونے والے ریفرنڈم کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا تھا تاہم بریگزٹ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدہ مسترد کیے جانے کے باعث تاخیر کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یورپی یونین سے انخلاء کا فیصلہ واپس لے اور یورپی یونین کا رکنیت باقی رکھے جس پر اب تک 7 لاکھ افراد دستخط کرچکے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹیشن منگل کے روز وزیر اعظم تھریسامے کی تقریر کے بعد کچھ گھنٹوں بعد دائر کی گئی تھی، پٹیشن پر ہر منٹ میں ہزاروں افراد کی جانب سے دستخط کیے جارہے ہیں۔

    تھریسامے نے برطانیہ کے قانون سازوں کی جانب سے مسلسل یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے کو مسلسل تین مرتبہ مسترد کیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ حتمی فیصلہ کرلے۔

    وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ ہی بہت اہم گھڑی ہے جب ہم فیصلہ کرسکتے ہیں، جبکہ برطانوی عوام سے کہا کہ ’میں آپ لوگوں کے ساتھ ہوں‘۔

    یورپی یونین کے سربراہوں نے برطانوی وزیر اعظم سے کہا ہے کہ ’ان کے پاس دو مہینے ہوں گے کہ وہ مرحلہ وار بریگزٹ کی تیاری کرسکیں لیکن اگر وہ پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہیں تو برطانوی عوام کو یورپی یونین سے مایوس کن انخلاء کرنا پڑے گا‘۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں 1 کروڑ 70 لاکھ افراد نے (51 فیصد) نے یورپی یونین سے انخلاء کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 1 کروڑ 60 لاکھ افراد نے بریگزٹ کے خلاف ووٹنگ کی تھی۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کا خط، یورپی یونین بریگزٹ میں تاخیر کے لیے راضی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بریگزٹ ڈیل میں تاخیر سے متعلق خط پر یورپی یونین نے رضامندی ظاہر کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین 22 مئی تک بریگزٹ میں تاخیر پر رضامند ہوگیا ہے، یو ای کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ سے ڈیل کی منظوری پر بریگزٹ 22 مئی تک ملتوی کریں گے۔

    یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ ڈیل کی عدم منظوری پر 12 اپریل کو بریگزٹ پر عمل درآمد ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم نے یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کی درخواست کی تھی۔

  • تھریسامے بریگزٹ میں تاخیر کیلئے باضابطہ طور یورپی یونین کو خط ارسال کریں گی

    تھریسامے بریگزٹ میں تاخیر کیلئے باضابطہ طور یورپی یونین کو خط ارسال کریں گی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے یورپی یونین کو باقاعدہ طور پر یورپی یونین سے برطانوی انخلاء میں تاخیر کے لیے خط لکھ رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کو 2016 میں ہونے والے معاہدے کے تحت رواں ماہ 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا ہے لیکن اب تک تین مرتبہ اراکین پارلیمنٹ تھریسامے کی تیار کردہ بریگزٹ ڈیل کو مسترد کرچکی ہے جس کے باعث یورپی یونین سے انخلاء مشکل دور میں داخل ہوگیا ہے۔

    وزارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بریگزٹ میں طویل تاخیر کم از کم دو سال کی ہوسکتی ہے لیکن کابینہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔

    یورپی یونین کے بریگزٹ سیکریٹری مائیکل برنیئر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے مضبوط منصوبہ بندی کے بغیر یورپی یونین بریگزٹ میں تاخیر نہیں کرے گی بالکل آخر برطانیہ چاہتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ قانون کے تحت برطانیہ 9 دن بعد یورپی یونین سے ڈیل یا بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے خارج ہونا ہے۔

    خیال رہے کہ 12 مارچ منگل کے روز بریگزٹ معاہدے کے مسودے کی منظوری کےلیے ہونے والی ووٹنگ میں اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ ڈیل کو دوسری مرتبہ مسترد کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بدھ کے روز برطانوی ایم پیز نے برطانیہ کا یورپی یونین سے بغیر ڈیل کے انخلاء کو نامنظور کیا تھا جبکہ قانون کے مطابق مذکورہ معاملے پر ووٹنگ قانون کے تحت نہیں تھی، موجودہ قانون کے تحت برطانیہ 29 مارچ کو بغیر ڈیل یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم تھریسامے تیسری مرتبہ بریگزٹ‌ معاہدے پر ووٹنگ کےلیے پُرعزم

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے خبردار کیا کہ حد زیادہ ترجیحات کے باعث دو مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد ہوچکی ہے اگر اس مرتبہ بھی مسترد ہوئی برطانیہ کو بریگزٹ کےلیے طویل عرصے تک توسیع لینا پڑے گی کیوں برطانیہ کو یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں حصّہ لینے کی ضرورت پڑے گی۔

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • یورپی یونین کے سربراہان بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر غور کریں، ڈونلڈ ٹسک

    یورپی یونین کے سربراہان بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر غور کریں، ڈونلڈ ٹسک

    برسلز : یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ ’میں یورپی سربراہوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اگر برطانیہ کو اپنی پالیسیوں پر دوبارہ سوچنے اور فیصلے کرنے کی ضرورت ہے تو’’بریگزٹ کی تاریخ میں طویل توسیع کی جائے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا معاملہ مشکلات کا شکار ہوگیا ہے، 29 مارچ رات 11 بجے برطانیہ یورپی یونین سے نکل جائے گا لیکن ابھی وزیر اعظم تھریسامے پارلیمنٹ سے بریگزٹ معاہدے کے مسودے کو منظور کروانے میں ناکام رہی ہیں۔

    صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ مجھے اس لیے درمیان میں مداخلت میں کرنا پڑرہی ہے کیوں برطانوی اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ کی ڈیڈ لائن 29 سے بڑھا کر 30 جون پر ووٹنگ سے متعلق سوچ رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہان 21 مارچ کو برسلز میں ملاقات کرکے حتمی فیصلہ کریں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدہ دو مرتبہ ہاؤس آف کامنز سے مسترد ہونے کے بعد تھریسامے آئندہ ہفتے تیسری مرتبہ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے پر منظوری لینے کی کوشش کریں گی۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ ڈیل تیسری مرتبہ بھی مسترد ہوئی تو بریگزٹ میں طویل عرصے کےلیے توسیع لینا پڑے گی۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ اگر بریگزٹ معاہدے کا مسودہ اس مرتبہ بھی حمایت حاصل نہ کرسکا تو بریگزٹ کےلیے طویل مدت تک انتظار کرنا پرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم تھریسامے تیسری مرتبہ بریگزٹ‌ معاہدے پر ووٹنگ کےلیے پُرعزم

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے خبردار کیا کہ حد زیادہ ترجیحات کے باعث دو مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد ہوچکی ہے اگر اس مرتبہ بھی مسترد ہوئی برطانیہ کو بریگزٹ کےلیے طویل عرصے تک توسیع لینا پڑے گی کیوں برطانیہ کو یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں حصّہ لینے کی ضرورت پڑے گی۔

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    لندن : اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ معاہدہ مسترد ہونے کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے بغیر ڈیل کے انخلاء کو روکنے کےلیے  ووٹنگ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہونے سے برطانوی وزاعظم تھریسامے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے ڈیل کے خلاف ووٹ کاسٹ کیے۔

    ڈیل مسترد ہونے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں کل نوبریگزٹ ڈیل پیش ہوگی، ڈیل مسترد ہونے پر آرٹیکل 50 کی توسیع پر جمعرات کو ووٹنگ کا سلسلہ ہوگا۔

    یورپی یونین کے نمائندہ برائے بریگزٹ فرانسیسی سیاست دان مائیکل برنر کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ لازمی طے کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتا ہے تاہم نو ڈیل کا خطرہ کبھی بھی اتنا زیادہ نہیں تھا‘۔

    مائیکل برنر نے یورپی پارلیمنٹ کو بتایا کہ یورپی یونین نے ہر ممکن اقدام کیا اور یورپی یونین سے انخلاء کےلیے مجوزہ معاہدہ بھی ایک حل ہے جو 242 کے مقابلے میں

    391 ووٹوں سے مسترد ہوچکا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نوڈیل کی صورت میں برطانیہ میں درآمدات کی جانے والی مصنوعات پر فی الفور کوئی اضافی محصولات عائد نہیں کیے جائیں گے، اور اس عارضی اسکیم کے تحت 87 فیصد درآمدات پر زیرو ٹیکس عائد ہوگا۔

    برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل نے یورپی یونین نکلنا پڑا تو فوری طور پر کوئی مصنوعات کی درآمدات و برآمدات کےلیے آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کی سرحد پر چیک، کنٹرول اور کسٹمز کے نئے قوانین متعارف نہیں کروائے گے۔

    برطانوی میڈیا نے پیش گوئی کردی تھی کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کو جنوری میں 230 ووٹوں سے ناکامی ہوئی تھی، لہذا اس بار بھی تھریسامے کو تقریباً اتنے ہی ووٹوں سے شکست ہوسکتی ہے۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • بریگزٹ : اسپین نے 4 لاکھ برطانوی شہریوں کو شہریت دینے کا اعلان کردیا

    بریگزٹ : اسپین نے 4 لاکھ برطانوی شہریوں کو شہریت دینے کا اعلان کردیا

    میڈرڈ : اسپین نے بغیر کسی ڈیل کے یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کی صورت برطانوی شہریوں کو اسپین کا رہائشی پرمٹ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین سے برطانیہ کے بغیر کسی معاہدے کے انخلاء کی صورت میں ہسپانوی حکومت نے یہ فیصلہ کررہی ہے کہ اسپین میں مقیم چار برطانوی شہریوں کو اسپین میں رہائش کا مستقل اجازت نامہ جاری کرے گا۔

    ہسپانوی حکومت چاہتی ہے کہ برطانیہ بھی ہسپانوی شہریوں کو اسی طرح رہائشی اجازت نامے جاری کرے جیسے میڈرڈ حکومت 4 لاکھ برطانوی شہریوں کو اجازت نامے جاری کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ میڈرڈ حکومت کو بریگزٹ سے متعلق پالیسی جاری کرنے کے بعد اراکین پارلیمنٹ سے بھی منظور کروانا ہوگی گی۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کےلیے بریگزٹ کا لفظ استعمال کیا جارہا ہے اور اگر برطانیہ بغیر کسی ڈیل کے یورپی یونین سے خارج ہوگا اسے ’ہارڈ بریگزٹ‘ کہیں گے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ پر ووٹنگ موخر کردی

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    خیال رہے کہ جون 2016 میں 52 فیصد برطانوی شہریوں نے یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔