Tag: بریگزٹ

  • بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ یورپین یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے میں تبدیلی کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے لیکن وقت بہت کم ہے ۔

    تفصیلات کے مطاب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ جین کلاؤ ڈ جنکر سے ملاقات کی تھی ، جس کے بعد ا ن کا کہنا تھا کہ معاہدے میں ایسی تبدیلی لانے کے معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے جس پر ممبرانِ پارلیمنٹ راضی ہوجائیں۔

    برسلز میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے آئرش بارڈر کے معاملے میں قانونی گارنٹی سے متعلق امور پر گفتگو کی۔ یاد رہے کہ بریگزٹ معاہدے کے تحت برطانیہ اور یورپی یونین نے 2020 تک معاملات کو افہام و تفہیم سے طے کرنا ہے ، دونوں فریق ہی شمالی آئرلینڈ اور جمہوری آئرلینڈ کے درمیان ایک سخت روایتی سرحد کے قیام کے قائل نہیں ہیں۔

    بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ معمولی لیکن کچھ اہم تبدیلیاں ایم پیز کو اس بات پر قائل کرسکتی ہیں کہ آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر برطانیہ کسٹم یونین کا شکار نہیں ہوگا۔

    دوسری جانب وزیر داخلہ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں میں بغیر کسی معاہدے کے یورپین یونین سے انخلا کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔

    دوسری جانب تھریسا مے کا کہنا ہے کہ انہوں نے یورپین یونین پر واضح کردیا ہے کہ برطانیہ کے ممبرانِ پارلیمنٹ اسی صورت بریگزٹ معاہدے کی توثیق کریں گے جب معاہدے میں قانونی معاہدے کے مساوی گارنٹی شامل کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    لندن : یورپی یونین سے انخلاء کے منفی اثرات نے برطانوی اقتصاد کو متاثر کرنا شروع کردیا، بریگزٹ معاہدے کے باعث برطانوی ایئرلائن کمپنی فلائی بی ایم آئی بند ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں، یورپی یونین مسودے کی تبدیلی پر راضی ہو یا مسترد کردے لیکن بریگزٹ نے برطانوی تجارت پر منفی اثرات ڈالنا شروع کردئیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلائی بی ایم آئی کمپنی بریگزٹ کے حوالے سے بے یقینی کی صورتحال کے باعث بندش کا شکار ہوئی، ترجمان ایئرلائن کے مطابق تیل کی قیمتوں میں اضافے باعث کمپنی کو خسارے کا سامنا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپ بھر سے فلائی بی ایم آئی سے سفر کرنے والے صارفین نے برطانیہ کی ریجنل ایئرلائن کی فلائٹس منسوخ ہونے کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    برطانیہ سے بیلجئیم جانے والے ایک مسافر کا کہنا ہے کہ ایئرلائن نے ابھی تک ہمارے پیسے واپس نہیں کیے ہیں اور میں ایک اور ٹکٹ کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتا جبکہ ایئرلائن کا کہنا ہے کہ متاثرہ مسافر انشورنس اور کریڈ کارڈ کمپنی سے اپنے مشکل بیان کریں۔

    برطانوی میڈیا کہنا تھا کہ فلائی بی ایم آئی کا مرکز مشرقی مڈلینڈ ایئرپورٹ ہے اور یہ یورپ کے 25 ممالک میں 17 پروازیں آپریٹ کرتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی ایئرلائن مکپنی کے بند ہونے سے 400 ملازمین متاثر ہوں گے جنہوں نے گزشتہ برس 29 ہزار پروازوں آپریٹ کی اور 2 لاکھ 22 ہزار مسافروں کی خدمت کیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ کو ملتوی کرنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے: سابق چانسلر

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: کیا برطانوی عوام اپنے فیصلے پرقائم رہیں گے؟

    مزید پڑھیں : بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • تھریسامے اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان بریگزٹ سے متعلق رابطے تیز ہوگئے

    تھریسامے اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان بریگزٹ سے متعلق رابطے تیز ہوگئے

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے چاہتی ہیں کہ دو جماعتی اجلاس میں آئرش بیک اسٹاپ پر کسی متبادل معاہدے پر گفتگو کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کے نے تھریسامے کو خط ارسال کیا تھا جس میں انہوں بریگزٹ معاہدے سے متعلق پانچ شرائط وزیر اعظم کے سامنے رکھی تھیں۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دیتے ہوئے سوال کیا کہ برطانیہ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے ساتھ کسٹمز یونین میں کیوں رکے؟ لیکن تھریسامے نے بریگرٹ معاہدے پر گفتگو کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر کو خوش آمدید کہا ہے۔

    برطانوی خبر راسں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے خط کے جواب میں اپوزیشن لیڈرجیریمی کوربن کی تمام شرائط کو مسترد نہیں کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے گزشتہ بدھ کو موصول ہونے والے خط کے جواب میں کہا کہ ’یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ہم برطانیہ کے یورپی یونین سے ڈیل کے ساتھ انخلاء پر تیار ہوگئے ہیں‘۔

    وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ ہمیں معاہدے میں شمالی آئرلینڈ اور آئرش بیک اسٹاپ کا معاملہ ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا۔

    تھریسامے نے خط کے جواب میں تحریر کیا کہ ’برطانیہ میں دوبارہ الیکشن، ایک اور ریفرنڈم نہیں چاہتے‘۔

    جیریمی کوربن نے کا کہنا تھا کہ اگر تھریسامے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کروانے میں ناکام رہیں تو انہیں جنرل الیکشن کا الیکشن کروانا ہوگا، انہوں کہا کہ بریگزٹ پر ایک مرتبہ پھر ووٹنگ کے لیے ان کے ایم پیز کی جانب سے دباؤں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    یاد رہے کہ شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانیہ اور یورپی یونین کا بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

    بریگزٹ ڈیل: برطانیہ اور یورپی یونین کا بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

    برسلز: برطانیہ اور یورپی یونین نے بریگزٹ پر مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے رہنما یورپی یونین جین کلاؤڈ سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے ملاقات کو تعمیری قرار دیا۔

    تھریسامے اور جین کلاؤڈ کی ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ پر مذاکرات جاری رہنے چاہئیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق بریگزٹ منسٹر اسٹیفن بار کلے پیر کو یورپی یونین کے ثالث بارنیئر سے ملاقات کریں گے جبکہ برطانوی وزیراعظم رواں ماہ کے آخر میں جین کلاؤڈ سے دوبارہ ملاقات کریں گی۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ میں پریشان ہوں کہ بغیر کسی منصوبہ بندی کے بریگزٹ کو آگے بڑھانے والوں کے لیے جہنم میں جگہ کیسی ہوگی؟

    واضح رہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ ڈیل پر دسمبر 2017 میں دستخط ہوئے تھے لیکن اس کے بعد سے اب تک معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    یاد رہے کہ شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

  • بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    برلن : جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء کی راہ میں حائل رکاوٹیں حل کرنے کے لیے اب بھی وقت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    جرمن چانسلر نے سرمایہ داروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کسٹمز کے طویل طریقے کاروباری افراد کےلیے ناقابل برداشت ہیں لیکن دو مہینوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب بھی فریقین کے درمیان بہتری لائی جاسکتی ہے‘۔

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ  یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم کل یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی

    خیال رہے کہ تھریسا مے سے یورپی کمیشن کے صدر جین کلود جینکر اور دیگر رہنماؤں کی ملاقات کل ہوگی، اس دوران برطانوی وزیراعظم ڈیل پر تفصیلی گفتگو کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے سیاسی دباؤ کا شکار ہیں، ملاقات کے دوران وہ برطانیہ اور پورپی یونین کے مابین ڈیل کو بچانے کی کوشش پر تبادلہ خیال کریں گی۔

    برطانیہ کو انتیس مارچ کو یورپی یونین سے نکل جانا ہے اور ابھی تک طے شدہ بریگزٹ معاہدے کی برطانوی پارلیمان نے منظوری نہیں دی۔

  • بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے دو روزہ دورے پر شمالی آئرلینڈ میں ہیں، جہاں وہ ریاست کی پانچ بڑی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کررہی ہیں تاکہ بریگزٹ معاہدے کے مسودے پر حمایت حاصل کرسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کو بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے 15 جنوری کو ہونے والی ووٹنگ میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد انہوں نے معاہدے کی منظوری کےلیے دوطرفہ گفتگو پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے شمالی آئرلینڈ کے دو روزہ پر ہیں اور وہ عوام کو یقین دہانی کرانے کی کو شش کررہی ہیں کہ بریگزٹ ڈیل میں وہ یقینی بنائیں گی کہ آئرش بارڈر پر روایتی چیک پوسٹیں قائم نہ ہوسکیں۔

    خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے تھریسامے نے کہا تھا کہ وہ متنازعہ بیک اسٹاپ منصوبے میں تبدیلی کرنا چاہتی ہیں لیکن انہوں نے اسے ختم کرنے کا اشارہ نہیں دیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات یورپی یونین کمیشن کے صدر جین کلوڈ جینکر اور دیگر یورپی رہنماؤں سے جعمرات کو ملاقات سے قبل ہوئی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے یورپی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بریگزٹ معاہدے میں کی گئیں تبدیلوں کو محفوظ بنانے کی کوشش کریں گی، جبکہ یورپی یونین کی جانب معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکار کیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بیک اسٹاف کا معاملہ، برطانوی حکام کی متبادل معاہدے پر گفتگو

    خیال رہے کہ  ایک روز قبل وزیر داخلہ ساجد جاوید  نے کہا تھا کہ ’ہمیں موجودہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے‘ جبکہ آئرش وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے خیال کو جائزہ لینے کے بعد پہلے ہی مستر دکرچکے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کیلئے بیک اسٹاپ(اوپن بارڈر) ’انشورنس پالیسی‘ ہے، جس کے ذریعے یورپی یونین برطانیہ کے انخلاء کے بعد بھی شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سرحد کھلی رہے گی۔

    آئرلینڈ کے وزیر اعظم لیو ورڈاکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  تھاکہ ’یہ بہت مایوسی کی بات ہے کہ برطانوی حکومت واپس ٹیکنالوجی کے خیال میں جارہی ہے‘۔

  • مستقبل سے آنے کا دعویٰ کرنے والے نوجوان کی بریگزٹ کے بارے میں پیشگوئی

    مستقبل سے آنے کا دعویٰ کرنے والے نوجوان کی بریگزٹ کے بارے میں پیشگوئی

    لندن : برطانیہ میں 2030 سے آنے والے نوجوان نے دعویٰ کیا ہے کہ بریگزٹ کا مطالبہ کرنے والے 52 فیصد برطانوی شہریوں کے بری خبر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مستقبل یا ماضی سے حال میں آنے کے مناظر کو عموماً فلموں میں دکھیں ہی ہوں گے لیکن برطانیہ میں ایک نوجوان نے حقیقت میں سنہ 2030 سے آج کے زمانے میں آنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا مستقبل سے آنے والے نوح نامی نوجوان نے دعویٰ کیا ہے کہ بریگزٹ کے باوجود برطانیہ 2030 سے قبل ہی دوبارہ یورپی یونین میں شامل ہوجائے گا۔

    ٹائم ٹریولر نوح کا کہنا ہے کہ ’میں ماضی میں واپس آیا ہوں تاکہ لوگوں کو مستقبل کے حوالے حقیقت بیان کرسکوں۔

    اے پیکس ٹی وی‘ کی جانب سے یو ٹیوب پر اس نوجوان کی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے جس میں وہ بتارہا ہے کہ مستقبل میں یورپی یونین کے تمام ممالک ایک بڑے ملک میں شامل ہوجائیں اور برطانیہ اس ملک کا ایک ضلع ہوگا۔

    نوح کا دعویٰ ہے کہ جرمنی، اسپین، فرانس اور ڈنمارک کی پیروی کرتے ہوئے دیگر ریاستیں بھی اپنی سرحدیں ختم کرکے ایک بڑا ملک بنالیں گی اور بریگزٹ جیسا مطالبہ کرنے والے افراد کو ہرجگہ مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    مستقبل سے ماضی میں آنے والے نوجوان کا کہنا تھا کہ برطانوی عوام اپنے سر میں ایسی ڈیوائس نصب کروائیں گے جو ان کی دماغی صلاحیت میں چھ گناہ اضافہ کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوٹیوب پر جاری ہونے والی ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین نے تنقید اور طنز و مزاح سے بھرپور تبصرے کیے، ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’2030 سے آنے والے شخص ہمارے جیسے کپڑے کیوں پہنے ہوئے ہیں‘۔

  • بریگزٹ: تھریسامے دوبارہ مذاکرات کیلئے کوشاں، یورپی یونین کا انکار

    بریگزٹ: تھریسامے دوبارہ مذاکرات کیلئے کوشاں، یورپی یونین کا انکار

    لندن : یورپی یونین نے بریگزٹ معاہدے پر نئے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب بریگزٹ پر مزید مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں گزشتہ روز بریگزٹ معاہدے پر ارکان پارلیمان نے حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے سات میں سے دو ترامیم منظور کی ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایم پیز کی جانب سے بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید کے مشورے کے بعد وزیر اعظم تھریسامے یورپی یونین کے رہنماؤں سے دوبارہ مذاکرات کی امید کررہی ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 317 میں کل 301 ممبران پارلیمنٹ نے بریگزٹ مسودے میں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے کو تبدیل کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن یورپی یونین نے برطانوی وزیر اعظم سے طےشدہ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی سے انکار کردیا ہے۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے ایم پیز کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں ترمیم کو مسترد کیے جانے کے بعد اپوزیشن رہنما جیریمی کوربن کو معاملے پر گفتگو کی دعوت دی ہے۔

    وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ ایم پیز کی اکثریت معاہدے کے ساتھ یورپی یونین سے انخلاء چاہتے ہیں لیکن معاہدے کے مسودے میں ترمیم آسان نہیں ہوگی۔

    سابق سیکریٹری امور برائے بریگزٹ امور ڈومینک راب نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یورپی یونین نے خود کہا تھا کہ ’بتائیں آپ کیا چاہتے ہیں‘۔

    ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ ہم نے بیک اسٹاپ کے معاملے پر عقل مندی سے نمایاں تبدیلیاں کرکے وزیر اعظم کے ہاتھوں کو مضبوط کیا تھا۔

    سابق سیکریٹری برائے بریگزٹ امور ڈومینک راب نے اصرار زور دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ’سوال یہ نہیں ہے کہ یورپی یونین یہ کرسکتی ہے، بلکہ کیا وہ یہ کریں گے‘۔

    دوسری جانب سے یورپی یونین کے رہنما نے معاہدے پر مزید مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئرش بیک اسٹاپ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے کا حصّہ ہے‘ اور انخلاء کے معاہدے دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    یورپی یونین کونسل کے ایک ترجمان کے مطابق ڈونلڈ ٹسک نے برطانیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد ممکنہ اقدامات کے حوالے سے اپنے ارادے واضح کرے۔

    فرانسیسی صدر ایمینئول میکرون نے بھی بریگزٹ معاہدے پر گفتگو سے انکار کردیا ہے جبکہ آئرش وزیر خارجہ نے سیمون کوینی نے کہا ہے کہ ’ووٹنگ کے باوجود بیک اسٹاپ معاہدہ ضروری ہے‘۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی گئی تھی جوناکام رہی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • بریگزٹ ڈیل: پانچ ترمیمی بل برطانوی پارلیمنٹ میں مسترد

    بریگزٹ ڈیل: پانچ ترمیمی بل برطانوی پارلیمنٹ میں مسترد

    لندن: بریگزٹ ڈیل سے متعلق ایک بار پھر برطانوی پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی، اراکین نے ڈیل سے متعلق پانچ ترمیمی بل مسترد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسامے کے یورپی یونین سے انخلاء کے لیے کیے گئے بریگزٹ منصوبے پر ایک بار پھر ووٹنگ ہوئی، اراکین پارلیمنٹ نے ایک کے بعد ایک، پانچ ترمیمی بل مسترد کیے۔

    اجلاس کے دوران بریگزٹ ڈیل پر برطانوی پارلیمنٹ میں پہلی ترمیم کے حق میں 296 اور مخالفت میں 327 ووٹ ڈالے گئے، ترمیم میں بحث کے لیے مزید وقت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    بریگزٹ ڈیل پر برطانوی پارلیمنٹ میں دوسری ترمیم بھی ناکام ہوئی، ترمیم کے حق میں 39 اور مخالفت میں 327 ووٹ ڈالے گئے، دوسری ترمیم کو 288ووٹوں کی اکثریت سے شکست ہوئی، دوسرا ترمیمی بل اسکاٹ لینڈ کو یورپی یونین سے زبردستی نکالنے سے روکنے کے بارے میں تھا۔

    اجلاس میں بریگزٹ پر تیسری ترمیم بھی ناکام ہوئی، ترمیم کی مخالفت میں 321 اور حق میں 301 ووٹ ڈالے گئے۔

    بریگزیٹ کو مؤخر کرنے سے متعلق چوتھی ترمیمی بل بھی مسترد ہو گیا، ترمیم کی مخالفت میں 321 اور حمایت میں 298 ووٹ ڈالے گئے۔

    اسی طرح پانچویں ترمیم بھی برطانوی پارلیمنٹ میں منظور نہ ہوسکی، یہ ترمیم 290 کے مقابلے میں 322 ووٹوں سے مسترد ہو گئی۔

    البتہ بریگزٹ ڈیل پر برطانوی پارلیمنٹ میں چھٹی ترمیم منظور ہوگئی، ترمیم کی حمایت میں 318 اور مخالفت میں 310 ووٹ پڑے، چھٹی ترمیم ڈیل کے بغیر یورپی یونین سے نہ نکلنے سے متعلق ہے، ترمیم کنزرویٹوپارٹی کے کیرولین سپیل مین کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

    علاوہ ازیں پارلیمنٹ میں ساتویں ترمین بھی منظور ہوئی، ترمیم کی حمایت میں 317 اور مخالفت میں 301 ووٹ پڑے، ارکان کی اکثریت نے بیک اسٹاپ میں تبدیلی کے ساتھ ڈیل کی حمایت کا اظہار کیا۔

    بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی گئی تھی جوناکام رہی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • برطانیہ میں آج پھربریگزٹ معاہدے پرووٹنگ ہوگی

    برطانیہ میں آج پھربریگزٹ معاہدے پرووٹنگ ہوگی

    لندن: برطانوی دارالعوام میں میں بریگزٹ معاہدے پر آج ایک بار پھر ووٹنگ ہوگی،برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ وہ ہرطرح کے حالات سے نمٹنے کے لئے تیارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ ایک بار پھر بریگزٹ مسودے پر ووٹنگ کے لیے جارہی ہے ، رواں ماہ یہ ڈیل پہلے ہی بھاری اکثریت سے رد کی جاچکی ہے۔

    دوہفتے قبل بریگزٹ معاہدے پرپارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی گئی تھی جوناکام رہی۔

    بریگزٹ کی دوسری ووٹنگ سے قبل وزیر اعظم تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے رابطے تیز کردیے ہیں اور وہ کسی بھی صورتحال کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں۔ اگر ا س بار بھی یہ مسودہ پارلیمنٹ کی منظوری پانے میں ناکام رہتا ہے تو 29 مارچ 2019 کو برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا خطرے میں پڑجائے گا۔

    یاد رہے کہ اس حوالے سے برطانوی وزیر صحت میٹ ہین کوک نے دو روز پہلے کہا تھا کہ اگر ڈیل منظور نہیں ہوئی اور امن و امان کی صورتحا ل خطرے میں پڑی تو مارشل لاء کا آپشن قانون میں موجود ہے، تاہم ابھی تک ایسے کسی آپشن پر غور نہیں کیا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    دوسری جانب وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا تھا کہ نو بریگزٹ کے نقصانات کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ کی گئی مجوزہ بریگزٹ ڈیل کو منظور کرلیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغیر ڈیل کے یورپین یونین سے انخلا ناممکن ہے۔