Tag: بریگزٹ

  • بریگزٹ معاہدہ نہ ہونا سیکورٹی کےلیے خطرناک ہوگا، برطانوی وزیر

    بریگزٹ معاہدہ نہ ہونا سیکورٹی کےلیے خطرناک ہوگا، برطانوی وزیر

    لندن : برطانوی وزیرِ سیکیورٹی نےخبردار کیا ہےکہ بریگزٹ پر کوئی معاہدہ نہ ہونا برطانیہ اور یورپی یونین کے سیکورٹی تعلقات پر نہ صرف اثر انداز ہوگا بلکہ عوام کی حفاظت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ موثر سیکیورٹی کے لیے باہمی روابط بہت اہم ہیں۔

    بین ویلیس نے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے پر برطانوی پارلیمنٹ کے اراکان آئندہ ماہ ووٹنگ کریں گے، تاریخ میں پہلی مرتبہ ایم پیز کی ووٹنگ یورپی یونین کے ساتھ سیکیورٹی تعلقات کی نئی بنیادیں رکھے گی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق لیبر پارٹی بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرار داد لارہے ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ برطانیہ ایک دم سے یورپی یونین سے علیحدہ ہوکر افراتفری کا شکار نہ ہوجائے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ سنہ 2019 میں یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا لیکن برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے معاہدے کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین منتقلی کی مدت پوری ہونے تک مشترکا طور رپر کام کریں گے جو 31 دسمبر 2020 تک جاری رہے گی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان علیحدگی کے لیے تیار کردہ بریگزٹ معاہدے کا مسودہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں منظورکرلیا گیا تھا، اسپین نے معاہدے کی مخالفت کی تھی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق برطانوی ایم پیز کی جانب سے بریگزٹ سے متعلق معاہدے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیوں کہ ان کے مطابق اس معاہدے میں بہت کمیاں اور خامیاں ہیں۔

  • بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کوئی آپشن نہیں، موجودہ حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں، لیبر پارٹی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی مخالف جماعت لیبر پارٹی نے بریگزٹ کے معاملے پر تھریسامے کی حکومت کا تختہ الٹنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لیبر پارٹی نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے تھریسامے کے تیار کردہ منصوبے کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھریسامے کا بریگزٹ پلان ہماری پارٹی کے چھ ٹیسٹر پر پورا نہیں اترتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر نے لیبر پارٹی کے پارلیمنٹری اجلاس میں کہا ہے کہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہونے سے روکنے کے لیے لیبر پارٹی دیگر اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مشترکا کوشش کررہی ہے۔

    شیڈو بریگزٹ سیکریٹری اسٹارمر کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے موجودہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی چلا سکتے ہیں۔

    لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کے پاس متبادل منصوبہ تیار ہے جسے پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے اور وہ منصوبہ برطانیہ کو متحد کرسکتا ہے۔

    جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہیں کرپائیں تو لیبر پارٹی تھریسا مے کو ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف لیبر پارٹی ہی بلکہ موجودہ حکومت کے کچھ ایم پیز بھی بریگزٹ پر ’نو ڈیل‘ کے مخالف ہے۔


    مزید پڑھیں : جبل الطارق کا معاملہ حل ہونے تک بریگزٹ معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، اسپین


    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے رواں ہفتے کے اختتام پر ایک مرتبہ پھر یورپی سربراہوں کو بریگزٹ معاہدے پر راضی کرنے کے لیے برسلز کا دورہ کریں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کارکردگی برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات کا چہرہ بنائے گی۔

    اسپین کا کہنا ہے کہ جب تک ہسپانوی جزیرے جبل الطارق پر گفتگو نہیں ہوگی وہ بریگزٹ معاہدے کو ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی کابینہ کے چاروزراء مستعفی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی کابینہ کے چاروزراء مستعفی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے بریگزٹ سیکرٹری سمیت  کابینہ کے چار وزراء نے استعفیٰ دے دیا،  کابینہ نے گزشتہ روز  ڈیل کی منظوری دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے منصوبےپر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی حکومت شدید مشکلات کا شکار ہے ، جہاں ایک جانب  اپوزیشن کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں  حکومتی وزراء کے استعفوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب نے اپنی استعفیٰ پیش کردیا ہے جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر  یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔

    اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ  مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی  پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب نے ٹویٹر پر اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ’آج میں بطور بریگزٹ سیکریٹری مستعفی ہو گیا ہوں۔ میں یورپی یونین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی حمایت نہیں کر سکتا، یہ میرے ضمیر پر بوجھ ہو گا۔ وزیراعظم کو خط لکھا ہے جس میں تمام تر وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے‘۔

    دو سری جانب ایستھر میکووے نے اپنے استعفے میں وزیراعظم کو مخاطب کر کے لکھا ہے کہ ’آپ نے گذشتہ روز کابینہ کے سامنے جو معاہدہ رکھا وہ ریفرینڈم کے نتائج کی لاج نہیں رکھتا۔ درحقیقت یہ ان عزائم سے بھی مطابقت نہیں رکھتا جو آپ نے اپنی وزارتِ عظمیٰ آغاز پر متعین کیے تھے۔‘

    گزشتہ روز برطانوی کابینہ نے بریگزٹ ڈیل کی منظوری 5 گھنٹےطویل اجلاس کے بعد دی تھی ۔ اس  موقع پر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا  تھا  کہ آنے والا وقت مشکل ہے، اس مشکل سے نکلیں گے، بریگزٹ ڈیل کا مسودہ آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں مشکلات آسکتی ہیں، چاہتے ہیں جلد بریگزٹ کا معاملہ حل کرلیا جائے، امید ہے یورپی یونین کی جانب سے مثبت فیصلے کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ حالیہ پیش رفت سے قبل یورپی یونین کے مرکزی مذاکرات کار میشیل بارنیے نے کہا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاہدے میں ’فیصلہ کن‘ پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ  بدھ کو شائع ہونے والا معاہدے کا 585 صفحات کا مسودہ ’مذاکرات کو انجام تک لے جانے والا کلیدی قدم‘ ہے۔

    اس حوالے سے سب سے اہم بیان اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربائن کی جانب سے  سامنے آیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ یہ وہ ڈیل نہیں جس کا اس ملک کے عوام سے وعدہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کسی ایسے برے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی ، ایسا معاہدہ ہونے سے کوئی معاہدہ نہ ہونا بہتر ہے۔

  • بریگزٹ: آئرلینڈ کسی بھی صورت باقاعدہ سرحد قبول نہیں کرے گا

    بریگزٹ: آئرلینڈ کسی بھی صورت باقاعدہ سرحد قبول نہیں کرے گا

    برطانیہ: آئرلینڈ کی جانب سے برطانیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ بریگزٹ پر عمل درآمد کی صورت میں شمالی آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان بارڈر پر سختی نہ کرنے کی اپنےوعدے پر قائم رہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئرش وزیر ِخارجہ سائمن کووینے کا کہنا ہے برطانیہ کی جانب سے کسی بھی جز وقتی انتظام جسے کسی بھی وقت کنگ ڈم ختم کرسکے ، کبھی بھی یورپین یونین کئی جانب سے قبول نہیں کیا جائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ شمالی آئرلینڈ کے ساتھ سرحدی تنازعہ بریگزٹ کی راہ میں موجود رکاوٹوں میں سے سب سے اہم ہے۔ اس کا جلد حل نکالنا ہوگا کہ وقت تیزی سے گزررہا ہے۔

    برطانیہ کی جانب سے مارچ 2019 میں یورپین یونین سے علیحدگی طے ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس معاملے کے 95 فیصد عوامل مکمل کیے جاچکے ہیں ، تاہم بارطانیہ نے اس سلسلے میں جو وعدہ کیا تھا کہ آئر لینڈ کے ساتھ سرحد پر سخت انتظامات نہیں کیے جائیں گے ، یہ مسئلہ تاحال تصفیہ طلب ہے۔

    یہ معاملہ اہم بھی ہے کیونکہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپین یونین کے درمیان یہی زمینی سرحد ہوگی جس پر فی الحال کسی بھی قسم کی سختی نہیں کی جاتی ہے اور اشیا بغیر کسی جانچ پڑتال کے آتی جاتی رہتی ہیں۔

    وزیر ِخارجہ سائمن کا کہنا ہے کہ کسی بھی قسم کے باضابطہ بارڈر کی صورت میں شمالی آئرلینڈ میں جاری امن عمل کو شدید نقصان پہنچے گا لہذا جب تک اس معاملے پر حتمی فیصلے نہ لے لیے جائیں اس وقت تک یورپین یونین سے برطانیہ کا انخلا ممکن نہیں ہوسکے گا۔

  • لندن: بریگزیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، 5 لاکھ افراد کی شرکت

    لندن: بریگزیٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، 5 لاکھ افراد کی شرکت

    لندن: برطانیہ میں یورپی یونین سے اخراج کے خلاف لاکھوں افراد نے مظاہرہ کیا، مظاہرین نے یورپی یونین سے اخراج کو نا منظور کرتے ہوئے انخلا کو روکنے کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں بریگزٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پانچ لاکھ افراد نے شرکت کی، مظاہرین نے یورپی یونین سے علیحدگی کے خلاف برطانوی وزیرِ اعظم سے دوسری مرتبہ ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا۔

    [bs-quote quote=”یورپ تک فری رسائی نہ چھینی جائے: مظاہرین کا مطالبہ” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    لندن مظاہرے کو سابق وزرائے اعظم اور حکمران جماعت کے رہنماؤں کی حمایت حاصل تھی، مظاہرین احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ اسکوائر پہنچے۔

    مظاہرے کے باعث وسطی لندن کی سڑکوں پر ٹریفک شدید طور پر جام ہو گیا، ہیلی کاپٹرز نے پروازیں کیں۔ لندن میں ملینیم مارچ کے بعد یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔

    مظاہرین نے یورپی یونین سے اخراج کو نا منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان سے یورپ تک فری رسائی کو نہ چھینا جائے۔ میئر صادق خان کہتے ہیں کہ ایک بار عوام کی رائے ضرور لینا چاہیے۔


    یہ بھی پڑھیں:  یورپی یونین کا سربراہی اجلاس، بریگزٹ اور مہاجرین کے معاملے پر تبادلہ خیال


    مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ”بریگزٹ نے میرا مستقبل چھین لیا“، مظاہرین میں پورے خاندانوں نے بھی شرکت کی، کئی مظاہرین نے اپنے پالتو جانوروں کو رنگین کپڑے پہنا کر شرکت کی۔

  • بریگزٹ: امیگریشن میں یورپی یونین کے شہریوں کو ترجیح نہیں دی جائے گی

    بریگزٹ: امیگریشن میں یورپی یونین کے شہریوں کو ترجیح نہیں دی جائے گی

    لندن : برطانوی کابینہ نے اتفاق کیا ہے کہ بریگزٹ کا عمل مکمل ہونے کے بعد یورپی یونین سے برطانیہ کام کی تلاش میں آنے والوں کو کسی قسم کی خصوصی ترجیح نہیں دی جائے گی اور ان پر بھی دیگر ممالک کی طرح امیگریشن کے قواعظ و ضوابط لاگو ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کی آزاد امیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی جانب سے یہ تجاویز پیش کی گئیں جن پر اتفاقِ رائے کیا گیا، ان تجاویز کو لیبر پارٹی کی حمایت بھی حاصل تھی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق کیبنٹ نے قومیت کے بجائے صلاحیتوں کی بنیاد پر سسٹم تشکیل دینے کے فیصلے کی حمایت کی ہے اور کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی ، تاہم کچھ ارکان نے یہ خوف ظاہر کیا ہے کہ یورپین یونین سے آنے والے کم صلاحیت یافتہ افراد پر بھی پابندی سے نقصان کا اندیشہ ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے اس عزم کا اظہار کرچکی ہیں کہ بریگزٹ کے بعد یورپ سے برطانیہ بغیر کسی کے پابندی کے آنے والوں کی روک تھام کی جائے گی، اس معاملے پر بی بی سی کی سیاسی امور کی ایڈیٹر کا کہنا ہے کہ امیگریشن کی اس آزادی کے خاتمے پر تھریسا مے کسی قسم کی کوئی گفت وشنید کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    دوسری جانب لیبر پارٹی کی جانب سے حکومت پر تعینات شیڈو بریگزٹ سیکرٹری سر کائر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ امتیازی سلوک کی روک تھام کے لیے ایک منصفانہ سسٹم ضروری ہے۔

  • بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے، لیبر کارکنان کا قیادت پر دباؤ

    بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے، لیبر کارکنان کا قیادت پر دباؤ

    لندن : برطانیہ کی لیبر پارٹی کے کارکنان نے بریگزٹ پر دوبارہ ووٹنگ کرنے کے لیے پارٹی قیادت پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا اور 100 سے زائد حلقے دوبارہ ریفرنڈم کو پالیسی کا حصّہ بنانے کےلیے تحریک بھی جمع کروا دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اگر پارٹی کارکنان چاہتے ہیں تو بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین کے سوال پر ایک مرتبہ پھر ریفرنڈم کی حمایت کریں۔

    لیبر پارٹی کے قائد جیریمی کوربن نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں دوبارہ ریفرنڈم کے حق میں نہیں ہوں تاہم اگر رواں ہفتے پارٹی میٹینگ میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو میں اس کا احترام کروں گا۔

    پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے کی سروے رپورٹ کے مطابق 86 فیصد پارٹی کارکنان بریگزٹ کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کے خواہش مند ہیں لہذا ممبران کے خیالات کا احترام کرنا چاہیئے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ پارٹی جانب سے دوبارہ ریفرنڈم کے مسئلے کو رسمی طور پر مسترد نہیں کیا گیا تاہم پارٹی قیادت کا خیال ہے کہ مذکورہ معاملہ عام انتخابات کے ذریعے حل کیا گیا۔

    خبر رساں اداروں کے مطابق پارٹی نے سالانہ کانفرنس سے قبل ہی اپنی پالیسی جاری کردی تھی جس میں انگلینڈ میں ایک سے زیادہ مکانات رکھنے والے مالکان پر ان کی قیمتوں کی بنیاد پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے جس سے بے گھر افراد کے لیے مکان کا انتظام کیا جائے گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کانفرنس کو دوبارہ ریفرنڈم کیلئے لیبر پارٹی کی قیادت پر دبائو بڑھانے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ارکان پارلیمنٹ اور رہنما نئے ریفرنڈم کے لیے اپنی قیادت پر زور ڈالنے کے لیے متحد ہوجائیں۔

    خیال رہے کہ پارٹی کے 100 سے زائد گروہوں کی جانب سے بریگزٹ کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کو پارٹی کی پالیسی میں شامل کرنے کے لئے تحریک پہلے ہی جمع کرائی جاچکی ہے۔

  • بریگزٹ: تھریسا مے نئی منڈیوں کی تلاش میں افریقی ممالک کے دورے پر

    بریگزٹ: تھریسا مے نئی منڈیوں کی تلاش میں افریقی ممالک کے دورے پر

    کیپ ٹاؤن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ کے بعد افریقہ میں برطانوی سرمایہ کاری بڑھانے کا اعلان کیا ہے، ان کی خواہش ہے برطانیہ افریقی ممالک میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک بن جائے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے ان دنوں افریقہ کے دورے پر ہیں اور وزیراعظم بننے کے بعد یہ ا ن کا براعظم افریقہ کا پہلا دورہ ہے، انہوں افریقی ممالک میں چار بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔

    کیپ ٹاؤن میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ 4 بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری سے افریقی معیشتوں کی مدد کی جائے گی ، تاکہ وہ نوجوانوں کے لیے زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا کرسکیں۔

    انہوں نے زور دیا کہ اب امداد کو محدود مدت کے غربت مٹانے والے منصوبوں کے بجائے طویل المعیاد معاشی منصوبوں میں استعمال کیا جائے تاکہ معاشی صورتحال اور سیکیورٹی ایک ساتھ بہتر کی جاسکے۔

    تھریسا مے اپنے اس تین روزہ تجارتی مشن میں نائجیریا اور کینیا کا بھی دورہ کریں گی۔ اپنے جنوبی افریقا کے دورے پر روانگی کے وقت انہوں نے ان تمام وارننگز کو بھی رد کردیا جو کہ بریگزٹ کے نتیجے میں ہونے والے معاشی نقصان کے حوالے سے تھیں۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بری ڈیل کرنے سے ڈیل نہ کرنا بہتر ہے۔

    اپنے اس سہہ روزہ دورے میں تھریسا مے جنوبی افریقہ ، کینیا اور نائجریا کے صدور سے مالقات کریں گی جس کا مقصد افریقی ممالک سے مضبوط تجارتی روابط قائم کرنا ہے ۔ انہیں نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ سنہ 2022 تک برطانیہ ، افریقی ممالک میں امریکا سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ملک بن جائے۔

  • یورپی یونین سے اخراج کا معاملہ، برطانیہ اہم تفصیلات آج جاری کرے گا

    یورپی یونین سے اخراج کا معاملہ، برطانیہ اہم تفصیلات آج جاری کرے گا

    لندن: برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین سے اخراج سے متعلق اہم تفصیلات آج جاری کی جائیں گی، جس میں مستقبل کا لائحہ عمل زیر غور ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین سے اخراج (بریگزٹ) کے حوالے سے اہم تفصیلات آج 24 جولائی کو برطانوی حکام کی جانب سے جاری کر دی جائیں گی جس میں مستقبل کی حکمت موضوع ہوگا۔

    برطانیہ کے جونیئر بریگزٹ وزیر مارٹن کالانن کی جانب سے جارہ کردی بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین سے اخراج کے حوالے سے منصوبے کی مزید تفصیلات منگل کو جاری کر دی جائیں گی۔

    مارٹن کالانن کا کہنا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین سے کس طرح نکلے گا، کیا کیا تجاویز ہیں اور ان تجاویز پر کس طرح عمل کیا جائے گا، اس بابت تفصیلات بتائی جائیں گی۔


    بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری


    خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے باہمی تعلقات کے بارے میں اپنی حکومتی ترجیحات پر مشتمل ایک تحریری دستاویز شائع کی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ہی سابق وزیر خارجہ بورس جانسن بریگزٹ کے معاملے پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد سے ہی برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت بحران کی زد میں ہے۔

    یاد رہے کہ بورس جانسن کے مستعفی ہونے پر جیریمی ہنٹ کا بطور وزیر خارجہ تقرر کیا گیا ہے، بورس جانسن بریگزٹ معاملے پر اختلافات کے باعث وزارت سے مستعفی ہوئے تھے وہ یورپی اتحاد سے برطانیہ کے اخراج کی تحریک کے پُرزور حامی تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بریگزٹ کی مہم چلانے والے گروپ پر جرمانہ عائد

    بریگزٹ کی مہم چلانے والے گروپ پر جرمانہ عائد

    لندن: بریگزٹ کے لیے ’چھوڑ دو کو ووٹ‘ مہم چلانے والے گروپ پر انتخابی قواعد کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کردیا گیا ہے۔

    بریگزٹ کے حق میں مہم چلانے والا ’بی لیو‘ نامی یہ گروپ مہم کے لیے حد سے زیادہ اخراجات کرچکا ہے۔

    مہم کے سربراہ ڈیرن گرمز 20 ہزار یورو کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے جبکہ پولیس میں بھی ان کی شکایت درج کردی گئی ہے۔

    ڈیرن گرمز کا کہنا ہے کہ ان پر سراسر الزام عائد کیا گیا ہے جس کا محرک سیاسی ہے۔

    مذکورہ گروپ کو سنہ 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں آفیشل مہم چلانے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے پر دوبارہ ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

    لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے الیکشن کا انعقاد کروائیں یا پھر بریگزٹ سے متعلق اپنی ڈیل کو شہریوں کے سامنے پیش کریں اور اس پر ریفرنڈم کے ذریعے عوام کی رائے لیں۔

    صادق خان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھا، ’میں چاہتا ہوں کہ برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ اچھا معاہدہ طے کرے، کیوں کہ میں یورپی شہریوں کے لیے اچھی ضمانت چاہتا ہوں، مگر یورپی یونین میں موجود برطانوی شہریوں کی ضمانت اولین ترجیج ہے‘۔

    سابق برطانوی وزیر جسٹن گرینگ کے مطابق بریگزٹ کے معاملے میں برطانیہ کے پاس 3 راستے ہیں۔ یورپی یونین سے علیحدگی، یورپی یونین میں رکنا یا پھر وزیر اعظم تھریسا مے کی ڈیل جس میں جزوی طور پر یورپی یونین سے علیحدگی شامل ہے تاہم اس ڈیل پر عوام کی رائے لینی ضروری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔