Tag: بزرگ افراد

  • بزرگ افراد کی غذائی ضروریات میں کیا چیز اہم ہے؟

    بزرگ افراد کی غذائی ضروریات میں کیا چیز اہم ہے؟

    اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 65 برس یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد تقریباً نصف ارب ہے جنہیں صحت مند زندگی گزارنے کیلئے بھرپور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

    یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ معمر افراد عام طور پر بچپن کے مقابلے جسمانی طور پر کم متحرک ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کے جسم میں توانائی کی مقدار میں کمی واقعہ ہو سکتی ہے، تاہم جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، غذائیت کی ضروریات بھی بڑھتی ہے۔

    اس کا مطلب ہے کہ ہمیں ان کی کم توانائی کے ساتھ زیادہ غذائی اجزاء فراہم کرنے کی ضرورت ہے، اسی وجہ سے سائنسدانوں کا مشورہ ہے کہ غذائی اجزاء کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لیے معمر افراد کے خوراک کو بہتر بنانا نہایت ضروری ہے۔

    اگر کوئی شخص مناسب غذا نہیں لے رہا ہے تو کیسے معلوم کریں؟

    متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ غذائی قلت گھر میں رہنے والے دس میں سے ایک فرد کو ضرور متاثر کرتی ہے جس میں معمر افراد سرفہرست ہیں تاہم، یہ نرسنگ ہومز میں رہنے والے دس میں سے پانچ افراد اور ہسپتالوں میں رہنے والے دس میں سے سات لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔

    عمر دراز لوگ جب وزن کم کرتے ہیں تو ان کے جسم میں بڑے پیمانے پر گوشت کی کمی آتی ہے، جس وجہ سے ان میں روزمرہ کے کام کرنے کی صلاحیت میں کمی ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    معمر افراد میں وزن کی کمی غذائی قلت کی ایک بڑی علامت ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ لیکن اسے آسانی سے بہتر غذائی اجزاء کے استعمال سے کم کیا جا سکتا ہے۔ آج کل معمر افراد بھی پتلے ہونے کے خیال کو اچھی صحت سے جوڑتے ہیں۔ لیکن اگر کپڑے جو بہت ڈھیلے ہوں یا گھڑی کا پٹا کلائی پر ڈھیلا پڑنے لگے تو یہ سب غذائی قلت کی انتباہی علامات ہوسکتی ہیں۔

    اسی طرح اگر آپ کے آس پاس کوئی ضعیف شخص ہے جس کا آپ خیال رکھتے ہیں، وہ یہ کہنا شروع کر دے کہ اوہ، مجھے آج زیادہ نہیں کھانا چاہیے، مجھے بھوک نہیں ہے، میں بوڑھا ہو رہا ہوں یا میں صرف ایک ہی بِسکٹ کھاؤں گا۔ جو کہ نارمل ہے، یہ ایک انتباہی علامات ہوسکتی ہیں۔

    اس پر نظر رکھنے کا ایک مؤثر طریقہ یہ ہے کہ ماہانہ کم از کم ایک بار باقاعدگی سے وزن کی جانچ پڑتال کئے جانے سے غذائی قلت کے ممکنہ اشارے کو فوری ردعمل کے قابل بناتا ہے۔

    کم کھانے سے زیادہ غذائیت حاصل کرنا

    اگر لوگ کم مقدار میں کھانا کھاتے ہیں تو یہ سوچنا ضروری ہے کہ اس میں مزید غذائی اجزاء کیسے شامل کیے جائیں۔ اس کے لئے ایک بہت ہی مؤثر طریقہ فورٹیفیکیشن (موجود کھانے میں الگ سے غذائی اجزاء شامل کرنا) ہے، جو عام طور پر برطانیہ میں پہلے سے ہی رائج ہے۔

    جس میں تیار شدہ مصنوعات جیسے ناشتے میں اناج، پودوں پر مبنی دودھ اور بریڈ ایک ساتھ استعمال کی جاتی ہے۔ یہ طریقہ گھر پر بھی آسانی سے تیار کیا جا سکتا ہے اور یہ ضعیف لوگوں کے لیے غذائی اجزاء فراہم کرنے میں مددگار ہوتا ہے اور جو کھانا وہ سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں اسے مسلسل کھانے میں مدد کرتا ہے۔

    اپنی خوراک میں دودھ کے اجزاء جیسے زیادہ پروٹین والی دہی، کوارک (نرم پنیر)، دودھ کا پاؤڈر، انڈے اور پنیر وغیرہ ڈیری مصنوعات و سادہ کھانے جیسے مسلے ہوئے آلو و دیگر اشیاء ضرور شامل کریں۔

    گری دار میوے پروٹین کا ایک بڑا ذریعہ ہیں، نمکین یا میٹھے کھانوں میں پسے ہوئے بادام شامل کرنے کی کوشش کریں۔

    سویا پروٹین ایک آسان اور کم خرچ والی بہترین چوائس ہوسکتی ہے، یہ دونوں سبزی اور گوشت خور کے غذا کو زیادہ مضبوط بنانے کے لئے اہم مصنوعات میں سے ہے۔ پروٹین پٹھوں کی نشوونما کو متحرک کرنے کے لیے بہترین ذریعہ ہے۔ اس کو پکانے سے پہلے اسے دلیا میں ملا کر یا بیکنگ میں دیگر پاؤڈر اجزاء کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    جسمانی سرگرمی کی اہمیت

    جسمانی سرگرمی اور غذائیت ساتھ ساتھ چلتے ہیں، دونوں یکساں طور پر اہم ہیں۔ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، جسمانی طور پر متحرک رہنا اور بھی اہم ہو جاتا ہے کیونکہ یہ ہمیں مختلف بیماریوں سے بچنے، خود کے جسمانی آزادی کو برقرار رکھنے، گرنے پڑنے کے خطرات کو کم کرنے، علمی افعال، دماغی صحت اور نیند کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔

    ورزش تنہائی سے لڑنے کی قابلیت رکھتی ہے، جس کا تعلق معمر افراد میں بھوک کی کمی سے بھی ہو سکتا ہے۔ جب ہم فعال ہونے کے بارے میں سوچتے ہیں تو طاقتی تربیت کو اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن اس سے بچنے کے لیے معمر افراد کو بھی ہفتے میں تین یا زائد دنوں میں زیادہ شدت کے ساتھ مختلف قسم کی جسمانی سرگرمیاں کرنی چاہئے۔ یہ جسمانی توازن اور طاقت کی تربیت پر زور دیتا ہے۔

    بالآخر، غذائیت کی کمی یا غیر ارادی وزن میں کمی کے بارے میں کسی بھی تشویش کے لیے ڈاکٹر یا ماہر غذائیت سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔ تاہم، صحت مند عمر رسیدہ کے بارے میں مزید جاننے اور بعد کے برسوں میں زندگی کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کئی بہترین وسائل موجود ہیں۔

  • سوشل میڈیا کے استعمال سے بزرگ افراد کو کیا فائدہ ہوسکتا ہے؟

    سوشل میڈیا آج کل کے زمانے میں جسمانی و دماغی صحت، سماجی زندگی اور رشتوں کو متاثر کرنے والی بڑی وجہ ہے، تاہم ایک تحقیق سے پتہ چلا کی سوشل میڈیا کا استعمال بڑی عمر کے افراد کے لیے خاصا فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جانز ہاپکنز یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے تحت کی جانے والی ایک طویل مدتی تحقیق کے مطابق بنیادی مواصلاتی ٹیکنالوجی سماجی نتہائی کا مقابلہ کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے، اس طرح تنہائی کی صورت میں ڈیمنشیا میں مبتلا ہونے سے بچا جاسکتا ہے۔

    ماہرین اور سائنسدان الزائمر اور ڈیمنشیا کی صورت میں یاداشت میں ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ کسی طرح اس مرض میں مبتلا مریضوں کی یادداشت کو بہتر بنایا جاسکے۔

    یہ مرض عموماً 60 برس سے زائد عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے۔

    دیکھا گیا ہے کہ اس عمر کے افراد اکثر تنہا زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، تاہم مختلف قسم کی ٹیکنالوجی کا استعمال جیسے سوشل میڈیا ان کے لیے ایک طرح سے سماجی رابطے کی راہ ہموارکرتا ہے جس سے ان کی تنہائی کم ہوتی ہے اور یوں یہ ڈیمنشیا سے بچے رہتے ہیں۔

    اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر عمر رسیدہ افراد کی تنہائی کو دور کرنے کے لیے سادہ سی مداخلت بھی جائے تو وہ کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس حوالے سے کیے جانے والے دو مطالعات میں دیکھا گیا کہ ایسے افراد جن کے پاس کسی بھی قسم کی کوئی ٹیکنالوجی یا ٹول نہیں تھا، جس سے وہ دوسروں کے ساتھ رابطہ رکھتے یا ان کے پیغام کا جواب دیتے ان میں وقت گزرنے کے ساتھ ڈیمنشیا کا خطرہ نہ صرف بڑھنے لگا بلکہ وہ اس مرض میں مبتلا بھی ہوگئے۔

    دوسری جانب ایسے افراد جو رابطے کے لیے کسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے تھے اور لوگوں کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ بھی کرتے تھے، وہ عمر بڑھنے کے باوجود ڈیمنشیا سے محفوظ رہے۔

  • سعودی عرب: معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی پر بھاری جرمانہ اور سزا

    سعودی عرب: معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی پر بھاری جرمانہ اور سزا

    ریاض: سعودی عرب میں معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی جرم ہے جس پر بھاری جرمانہ اور سزا مقرر کی گئی ہے، اس حوالے سے پبلک پراسیکیوشن نے تنبیہہ جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی قابل سزا جرم ہے جس کی سزا ایک سال قید اور 5 لاکھ ریال جرمانہ ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب میں معمر افراد کے حقوق اور ان کی نگہداشت کا قانون نافذ ہے، معمر افراد کی حق تلفی پر سزا بھی مقرر ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن نے معمر افراد کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ جو شخص بھی کسی بوڑھے کے ساتھ بدسلوکی کرے گا اسے بوڑھوں کے حقوق کے قانون کی دفعہ 3 کے تحت سزا ملے گی۔

    قانون میں ہے کہ بزرگ افراد کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہنے کا حق ہے، خاندان کی ذمہ داری ہے کہ گھر کے بزرگ کی رہائش کا اہتمام کرے اور ان کی دیکھ بھال بھی کی جائے، اہلخانہ کو اپنی ذمہ داری نہ نبھانے پر سزا ہوگی۔

    پبلک پراسیکیوشن نے توجہ دلائی کہ قانون کی دفعہ 15 میں ہے کہ خاندان کے بزرگ کی دولت کو ان کی مرضی کے بغیر خرچ کرنا منع ہے۔

    معمرافراد کے حقوق کا خیال نہ کرنا اور حق تلفی کرنا قابل سزا عمل ہے، جو شخص کسی بزرگ کے ساتھ بدسلوکی کا مرتکب ہوگا اسے 1 برس تک قید اور 5 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ہوگی۔

  • 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ماہانہ الاؤنس دیا جائے گا: عثمان بزدار

    65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ماہانہ الاؤنس دیا جائے گا: عثمان بزدار

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ حکومت نے بزرگ شہریوں کے لیے خصوصی پروگرام شروع کیے ہیں، صوبے میں 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو ماہانہ الاؤنس دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بزرگ شہریوں کے عالمی دن پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بزرگ ہمارا سرمایہ ہیں ان کےحقوق کا تحفظ سب کی ذمے داری ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بزرگوں کا احساس کرنا اور خیال رکھنا ہمارا اخلاقی اور دینی فریضہ ہے، حکومت نے بزرگ شہریوں کے لیے خصوصی پروگرام شروع کیے ہیں، صوبے میں 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو ماہانہ الاؤنس دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ باہمت بزرگ پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے، پروگرام کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    اس سے قبل ایک موقع پر سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹس دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے فیلڈ میں جا کر قیمتیں چیک کریں۔ عوام کو ریلیف دینے کے لیے فعال انداز میں کام کیا جائے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ زبانی جمع خرچ نہیں عوام کو ریلیف کے لیے اقدامات نظر آنے چاہئیں، متعلقہ محکموں اور اداروں کو خواب غفلت سے بیدار ہو کر ڈلیور کرنا ہوگا۔