Tag: بزنس

  • امارات میں سونے کے نرخ گر گئے

    امارات میں سونے کے نرخ گر گئے

    ابوظبی: متحدہ عرب امارات میں سونے کے نرخ کم ہو گئے، ویلنٹائن ڈے کی آمد پر زیورات کی طلب بھی بڑھ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای میں سونے کے نرخوں میں کمی اور ویلنٹائن ڈے کی آمد پر سونے کے زیورات کی طلب بڑھ گئی ہے، گولڈ مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی کا سلسلہ ایک ہفتے قبل شروع ہوا تھا۔

    دو ہفتوں کے دوران ایک گرام سونے کی قیمت میں 9 درہم کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، نرخوں میں کمی اور 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے کی آمد پر سونے کے زیورات کی طلب میں تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

    الامارات الیوم کے مطابق 24 قیراط ایک گرام سونے کی قیمت 225.75 درہم ہو گئی ہے، ایک گرام میں پونے تین درہم کی کمی ہوئی ہے، جب کہ 22 قیراط ایک گرام سونے کی قیمت ڈھائی درہم کم ہو کر 209 درہم ہو گئی ہے۔

    21 قیراط ایک گرام سونے کی قیمت ڈھائی درہم کم ہو کر 202.25 درہم ہو گئی، اور 18 قیراط ایک گرام کی قیمت میں سوا دو درہم کی کمی ہوئی ہے، اب اس کی قیمت 173.25 درہم ہے۔

  • موجودہ حکمران بہانہ بنا کر بھاگنے کی کوشش کریں گے، شوکت ترین

    موجودہ حکمران بہانہ بنا کر بھاگنے کی کوشش کریں گے، شوکت ترین

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکمرانوں سے مہنگائی کنٹرول نہیں ہوگی تو یہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر بھاگنے کی کوشش کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اندر سے بہت پریشان ہے لیکن ان کے پاس اس مشکل سے جان چھڑانے کا کوئی آپشن ہی موجود نہیں، یہ لوگ زیادہ دیر لگائیں گے تو ہوسکتا ہے مہنگائی کی شرح مزید بڑھ جائے۔

    شوکت ترین نے کہا کہ یہ لوگ اب کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح مہنگائی کم ہو تو یہ ائندہ انتخابات میں عوام کو اپنی شکلیں دکھاسکیں،مہنگائی کنٹرول نہیں ہوگی تو یہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کربھاگنے کی کوشش کرینگے۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکمران دراصل کسی اور کو ٹوپی پہنا کر سائیڈ لائن ہونا چاہتے ہیں،یہ سوچ رہے ہیں کوئی معجزہ ہوجائے تو مہنگائی کی شرح کم ہوجائے اس کیلئے معجزے کی ضرورت نہیں اقدامات کرنا ہونگے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آیا ہے، ان کے پاس کوئی پلان ہے نہیں،مہنگائی کی شرح30فیصد تک چلی گئی، دوست ممالک بھی دیکھ رہے ہیںکہ موجودہ حکومت ضمنی انتخابات بھی ہار رہی ہے اور ان کے پاس عوامی مینڈیٹ ہی نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ تکنیکی طور پر ہم ڈیفالٹ تو کرچکے ہیں، ایل سیزنہیں کھل رہیں، گورنر اسٹیٹ بینک درست کہتے ہیں کہ قرضوں میں ہم ڈیفالٹ نہیں کرینگے تاہم توقع کی جارہی ہے کہ دوست ممالک رول اوورکرینگے یا اور قرضے دے دینگے۔

  • سال 2022 ارب پتی افراد کیلئے کیوں بُرا ثابت ہوا؟

    سال 2022 ارب پتی افراد کیلئے کیوں بُرا ثابت ہوا؟

    رواں سال 2022میں دنیا بھر میں ارب پتی افراد کی دولت میں بڑی حد تک کمی آئی ہے جس کے سبب متعدد ممالک کی معیشت بھی سست روی کا شکار ہورہی ہے۔

    اس حوالے سے غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس یوکرین جنگ، مانیٹری پالیسی میں سختی، اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ اور چین کی معاشی سست روی کی وجہ سے سال2022 میں دنیا بھر میں ارب پتی افراد کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    سوئٹزرلینڈ کے سب سے بڑے بینک کے اعداد وشمار کے مطابق مارچ 2022 میں2 ہزار 668 ڈالر مالیت کے اثاثے رکھنے والے ارب پتی ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں87 کم ہیں۔

    یو بی ایس بلینیئر ایمبیشنز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ان افراد کی دولت کا تخمینہ لگانے کے بعد ان کی مجموعی دولت کا تخمینہ12.7 ٹریلین ڈالر ہے جو ایک سال پہلے 13.1 ٹریلین ڈالر تک تھا۔

    رپورٹ کے مطابق اثاثوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی وجہ سے مارچ 2022 سے ارب پتی افراد کی کل دولت اور تعداد میں مزید کمی کا امکان ہے۔ سال 2022میں 273 ارب پتی ہیں جبکہ اس قبل ان کی تعداد 360 تھی۔

    یو بی ایس کا مزید کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح سود، وبائی امراض کا دوبارہ آغاز اور یورپ میں جاری جنگ کے باعث مارکیٹ کی غیریقینی صورتحال، کاروبار اور تجارت کے اتار چڑھاؤ کو جنم دے رہی ہے جس کی وجہ سے عدم استحکام کی صورتحال درپیش ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چین کی اپنی کورونا پالیسی نے دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی اور سب سے بڑی معیشت کی سرگرمیوں کو بھی سست کردیا ہے۔

    اب صورتحال یہ ہے کہ چینی ارب پتیوں کی تعداد 626 سے کم ہو کر 540 رہ گئی ہے جبکہ امریکہ میں ارب پتیوں کی تعداد 724 سے بڑھ کر735 ہوگئی ہے۔

    اس کے علاوہ مغربی یورپ میں تعداد 474 سے کم ہوکر 467 رہ گئی اور مشرقی یورپ میں 154 سے 127تک جبکہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں ارب پتیوں کی تعداد 91 سے گھٹ کر 89 رہ گئی ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال 2021 میں کوویڈ 19 وبائی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ کی جانے والی کورونا پابندیوں اور سخت پالیسیوں کی بدولت ارب پتیوں کی دولت میں کافی حد تک اضافہ ہوا تھا۔

    یاد رہے کہ دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست امریکی رسالہ فوربز میں ہر سال مارچ کے مہینے میں شائع کی جاتی ہے، مذکورہ فہرست میں شامل ارب پتی افراد کی دولت کا تخمینہ لگایا جاتا ہے جو امریکی ڈالر کی صورت میں ہوتا ہے تاہم اس فہرست میں بادشاہوں کو شامل نہیں کیا جاتا۔

  • ملک میں مہنگائی کا طوفان تھم نہ سکا، شرح 30.66 فیصد ریکارڈ

    ملک میں مہنگائی کا طوفان تھم نہ سکا، شرح 30.66 فیصد ریکارڈ

    اسلام آباد: ملک میں مہنگائی کا طوفان نہ تھم سکا اور اس کی شرح 30 اعشاریہ 66 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔

    ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کر دیے جن کے مطابق ایک ہفتے میں 24 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    اعداد و شمار کے مطابق پیاز 16 روپے 54 پیسے، لہسن 1 روپے 7 پیسے، انڈے 5 روپے 51پیسے، باسمتی چاول 2 روپے 86 پیسے، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 60 روپے 77 پیسے مہنگا ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: ہوشربا مہنگائی نے پچھلے سال کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ رپورٹ میں انکشاف

    اسی طرح چینی ایک روپے 9 پیسے فی کلو ، 20 کلو آٹے کا تھیلا 12 روپے 83 پیسے، دال مونگ ایک روپے 92 پیسے، دال ماش ایک روپے 13 پیسے، تازہ دودھ، دہی، چائے گڑ بھی مہنگا ہوا۔

    ایک ہفتے میں 8 اشیا کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔ ٹماٹر 43 روپے 4 پیسے فی کلو، برائلر مرغی 10 روپے 9 پیسے، آلو 2 روپے 81 پیسے فی کلو، اڑھائی کلو خوردنی گھی 4 روپے 34 پیسے سستا ہوا۔

    اعداد و شمار کے مطابق 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

  • ‘پاکستان میں ایک سہہ ماہی اتنا سونا خریدا گیا، جتنا گزشتہ تین سال میں نہیں خریدا گیا’

    ‘پاکستان میں ایک سہہ ماہی اتنا سونا خریدا گیا، جتنا گزشتہ تین سال میں نہیں خریدا گیا’

    کراچی : پاکستان میں ایک سہہ ماہی میں اتنا سونا خریدا گیا، جتنا گزشتہ تین سال میں نہیں خریدا گیا، ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ صورت حال یہی رہی توسونا مزید مہنگا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ڈالر نایاب ہوتے ہی سونا خریدنے کے رحجان میں اضافہ ہوگیا۔

    تاجر برادری اور کاروباری افراد نے ڈالر کی جگہ سونا خریدنا شروع کردیا، جس کی وجہ سے پاکستان سونے کی قیمت بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    پاکستان میں ایک سہہ ماہی کے دوران اتنا سونا خریدا گیا، جتنا گزشتہ تین سال میں بھی نہیں خریدا گیا، ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا ستمبر زرد دھات کی طلب چونتیس فیصد بڑھ کر تیرہ ٹن تک پہنچ گئی۔

    ماہرین معیشت کا کہنا ہے موجودہ صورتحال یہی رہی تو سونا مزید مہنگا ہوگا، ڈالر نہ ہونے سے معیشت کا پہیہ جام ہونے لگا ہے۔

    امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا کیونکہ ریگولر مارکیٹ کے بجائے مہنگے داموں اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنے پر مجبور ہیں۔

  • ’رقوم کی تمام ادائیگیاں معمول کےمطابق ہوں گی‘

    ’رقوم کی تمام ادائیگیاں معمول کےمطابق ہوں گی‘

    گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ رقوم کی تمام ادائیگیاں معمول کےمطابق ہوں گی توقع ہے رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں زرمبادلہ ذخائربڑھیں گے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ یوکرین جنگ، اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ چیلنجز میں شامل ہے مرکزی بینکوں کی جانب سےسخت زری پالیسی بھی اہم چیلنجزہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت ترقی پذیرممالک کوعالمی منڈیوں سے فنڈزجمع کرنےمیں مشکلات ہیں ملکی محاذپر معیشت سیلاب سےمتاثرہوئی جس نےپاکستان کیلئےچیلنجز پیدا کیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک اور حکومت صورتحال کو بہتربنانےکیلئے اقدامات کر رہے ہیں مالی سال 2023 میں بیرونی اسٹیک ہولڈرز کو تقریباً 33 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں جاری کھاتےکی مدمیں10 ارب ڈالر،قرضےواپسی کی مد میں23ارب ڈالرشامل ہیں۔

  • اوبر پر 14 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد

    اوبر پر 14 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد

    کینبرا: آسٹریلیا کی ایک عدالت نے رائڈ شیئرنگ ایپ اوبر پر زیادہ کرایہ لینے پر ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا جرمانہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک آسٹریلوی عدالت نے بدھ کے روز امریکی رائڈ شیئرنگ ایپ ’اوبر ٹیکنالوجیز‘ پر صارفین سے مقررہ کرایہ سے زیادہ وصول کرنے، اور عدم ادائیگی پر کینسیلیشن فیس لینے کی دھمکی کے جرم میں 21 ملین آسٹریلوی ڈالر (14 ملین امریکی ڈالر) کا جرمانہ عائد کر دیا۔

    آسٹریلوی عدالت کا کہنا تھا کہ اوبر ٹیکنالوجیز نے کرایہ کے معاملے میں صارفین کو گمراہ کر کے صارف قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    عدالت کے مطابق اوبر نے 2017 سے 2021 کے درمیان بعض صارفین کی جانب سے سفر کو منسوخ کرنے پر ان سے چارج وصول کرنے کی دھمکی دی تھی، اورغلط سافٹ ویئر کا استعمال کر کے اگست 2020 تک زیادہ کرایے وصول کیے تھے۔

    اوبر کے خلاف یہ کیس آسٹریلوی مسابقتی اور صارفین کمیشن (اے سی سی سی) نے دائر کیا تھا، جس نے عائد شدہ جرمانے سے زیادہ کی درخواست کی تھی۔

    اوبر نے اپنی ویب سائٹ پر آسٹریلوی عوام سے اپنی غلطی کے لیے معافی بھی مانگی۔

    جج مائیکل ہف او برائن کے تحریر کیے گئے حکم نامے کے مطابق اوبر ٹیکسی کا سافٹ ویئر حقیقی کرایہ سے 89 فی صد زیادہ ظاہر کرتا تھا، لیکن اوبر کی ٹیکسی خدمات حاصل کرنے والے مجموعی صارفین میں سے ایک فی صد سے بھی کم (0.5) نے اس کا استعمال کیا، جس پر عدالت نے کمپنی پر کم جرمانہ کیا، حالاں کہ اوبر کمپنی 17.39 ملین امریکی ڈالر ادا کرنے کے لیے راضی ہو گئی تھی۔

    جج نے ریمارکس میں یہ بھی کہا تھا کہ ’’اپنے اسمارٹ فون ایپ پر غلط اطلاعات فراہم کر کے اوبر نے غالباً یہ خیال کیا تھا کہ وہ سفر منسوخ کرنے کے حوالے سے صارفین کی ایک بڑی تعداد کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پرمجبور کر دے گی، اس لیے مستقبل میں وہ رائڈ کو منسوخ کرنے سے گریز کریں گے۔‘‘

  • روس اور چین کے درمیان تجارت نے سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے

    روس اور چین کے درمیان تجارت نے سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے

    ماسکو : روس اور چین کے درمیان باہمی تجارت نے ریکارڈ توڑ دیا، روس چین کو 4.4-4.5 بلین کلو واٹ بجلی فراہم کرے گا۔

    اس حوالے سے غیرملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس چین کے درمیان تجارتی ٹرن اوور میں گزشتہ سال کے مقابلے32فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    دونوں ممالک کے درمیان رواں سال تجارت کا حجم ریکارڈ172.4بلین ڈالر تک پہنچ گیا گزشتہ ماہ نومبر میں تجارتی ٹرن اوور18.2بلین ڈالر تک پہنچا۔

    رپورٹ کے مطابق چین نے رواں سال روس کو67.3 بلین ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کیں، روس سے چین کی ترسیل47.5فیصد اضافے سے105.072 بلین ڈالرتک پہنچ گئی۔

    مغربی پابندیوں کے جواب میں روس کی رعایتی پیشکش سے چین نے بھرپور فائدہ اٹھایا، جنوری تا اکتوبر چین کوئلے کی درآمدات بڑھ کر53ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے۔

    روس کی بجلی پیدا کرنے والی کمپنی انٹر نے میڈیا کو بتایا کہ ماسکو اور بیجنگ نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس میں 2022 میں روس کی بجلی کی برآمدات میں ریکارڈ 4.4 بلین کلو واٹ فی گھنٹہ اضافہ طے کیا گیا ہے۔

  • چین اور روس اہم سنگ میل حاصل کرنے کے قریب

    چین اور روس اہم سنگ میل حاصل کرنے کے قریب

    ماسکو: چین اور روس کی قربت کا ایک اور منصوبہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچنے والا ہے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق روس کی جانب سے چین تک میگا گیس پائپ لائن کی تعمیر تکمیلی مراحل میں داخل ہوگئی ہے، ماسکو نے مشرقی روٹ کی پائپ لائن کےایک اہم حصےپرکام مکمل کرلیا ہے۔

    چینی خبرایجنسی کے مطابق پائپ لائن پانچ ہزار111کلومیٹرطویل ہےجس سےچین کو گیس فراہم کی جائے گی، اس منصوبے کی مدد سے روس چین کوسال دو ہزار چوبیس میں سالانہ38بلین مکعب میٹرقدرتی گیس فراہم کریگا۔

    روس نے اس پائپ لائن کو ‘سِیلا سِیبیری‘ کا نام دیا ہے جو کہ روسی زبان کا لفظ ہے، جس کا اردو میں مطلب ‘سائبیریا کی طاقت’ ہے۔

    پائپ لائن کے ذریعے یہ گیس روس سے چین کے شہر شنگھائی تک پہنچائی جائے گی، چین کے ریاستی علاقے میں اس پائپ لائن کی مجموعی لمبائی تین ہزار کلومیٹر بنتی ہے۔

    یہ پائپ لائن بیجنگ اور ماسکو کے مابین اس تجارتی معاہدے کا حصہ ہے، جس پر روس کی طرف سے سرکاری انتظام میں کام کرنے والے اور تیل اور گیس کے شعبوں میں اجارہ داری کے حامل ریاستی ادارے ‘گیس پروم‘ اور چینی کمپنی سی این پی سی نے دستخط کیے تھے۔

  • ’ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانےکا کوئی پروگرام نہیں‘

    ’ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانےکا کوئی پروگرام نہیں‘

    وزیرمملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانےکا کوئی پروگرام نہیں۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے 800 ارب کےٹیکس لگانےکامطالبہ نہیں کیا آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیٹاکاتبادلہ جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانےکا کوئی پروگرام نہیں اس حوالےسےصرف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں ملک کے ایسے حالات نہیں ہیں،معاشی ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    ڈاکٹر عائشہ غوث کا کہنا تھا کہ ہم اپنے قرضے وقت پر ادا کریں گے فیول کی کھپت کو کم کرنے کا معاملہ ضرور زیر غور ہے کچھ دیگر ممالک بھی فیول کی کھپت کو کم کرنےپرکام کر رہےہیں۔