Tag: بزنس کانفرنس

  • سب سے پہلے معیشت کو لاحق مسائل حل کرنے ہیں: مشیر تجارت

    سب سے پہلے معیشت کو لاحق مسائل حل کرنے ہیں: مشیر تجارت

    کراچی: وزیر اعظم کے مشیر تجارت رزاق داؤد کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے ہمیں معیشت کو لاحق مسائل حل کرنے ہیں۔ ہم نے بجٹ میں برآمدی سیکٹر کو مراعات دیں، بجلی اور گیس میں صنعتی سیکٹر کو سہولتیں دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر تجارت رزاق داؤد نے ورلڈ میمن آرگنائزیشن کی جانب سے منعقد کردہ بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایم او کے صدر اور تمام ممبران کو خوش آمدید کہتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میمن بزنس میں شامل ہیں اور بزنس ہمارے خون میں شامل ہے۔ 2 ماہ پہلے حکومت میں شامل ہوا، ملک کو مالیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ تجارتی خسارہ بھی ہماری معشیت کا بڑا مسئلہ ہے۔

    رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ہمیں معیشت کو لاحق مسائل حل کرنے ہیں۔ ہم نے بجٹ میں برآمدی سیکٹر کو مراعات دیں۔ بجلی اور گیس میں صنعتی سیکٹر کو سہولتیں دی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی پیکج سے ہماری مشکلات میں کچھ کمی آئی ہے۔ ایسے ہی پیکج کی چین سے بھی امید ہے۔ ورلڈ بینک کے ایز آف ڈوئنگ انڈیکس میں درجہ بندی بہتر ہوئی۔ درجہ بندی بہتری ہونا ایک خوشخبری ہے۔

    رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ درست سمت میں جا رہے ہیں، ویلیو ایڈیشن کی جانب بڑھنا ہے، کاروباری ماحول میں بہتری کے لیے مزید کام کرنا ہے۔ آج بھی کابینہ اجلاس میں کاروباری برادری کی ضروریات پر بات کی۔ ہمیں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرنا ہوگا اور صنعتی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 10 دسمبر کو جاپان جا رہا ہوں، جاپان سے بنگلہ دیش اور بھارت طرز پر مارکیٹ رسائی لیں گے۔ چین کے دورے میں مختلف شعبوں کے لیے بات ہوگی۔ معاشی ترقی کے بغیر بے روز گاری کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔

    رزاق داؤد کا مزید کہنا تھا کہ ٹیر ف اسٹرکچر بہتر بنانے پر ٹیرف پالیسی پیش کروں گا، پالیسی کے تحت ٹیرف محصولات بڑھانے کا ذریعہ نہیں ہوگا۔

  • میڈیا کا کام اچھا اور برا جو بھی ہو اسے دکھانا ہے: سلمان اقبال

    میڈیا کا کام اچھا اور برا جو بھی ہو اسے دکھانا ہے: سلمان اقبال

    کراچی: اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے سربراہ سلمان اقبال کا کہنا ہے کہ میڈیا اچھا اور برا جو بھی ہوتا ہے دکھاتا ہے، اس کا کردار یہی ہے۔ میڈیا نے قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کی نشاندہی اور کام کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ میمن آرگنائزیشن پاکستان چیپٹر کے تحت بزنس کانفرنس 2018 کا آغاز ہوگیا۔ بزنس کانفرنس کا عنوان ’چینجنگ گلوبل اکانومی دی پاکستان آپرچیونٹی‘ ہے۔

    کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے سربراہ سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ میں دو دن پہلے وزیر اعظم سے ملا۔ وزیر اعظم نے کہا بزنس مین پیدائشی ہوتا ہے بنا نہیں سکتے۔

    سلمان اقبال نے کہا کہ ہم بچپن سے ہی کام کر رہے ہوتے ہیں۔ 10 لاکھ میمن اپر مڈل کلاس سے ہیں۔ پاکستان میں تمام شعبوں میں میمن کام کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیا میں پاکستان میں کام کرنے والوں میں بہت اضافہ ہوا۔ اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔ کنسورشیم نے مجھے میڈیا میں کام کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

    سلمان اقبال نے کہا کہ پاکستانی میڈیا میں ذرائع بہت اہم ہیں۔ عوامی رائے کو میڈیا مینیج کرتا ہے۔ مختلف ممالک میں میڈیا کنٹرول ہے۔ ہم میڈیا سیکٹر کو لیڈ کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میمن ہر شعبے میں بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں، میمن کمیونٹی کا میڈیا انڈسٹری میں بہت مضبوط کردار ہے۔ میمن خواتین بھی اب میڈیا میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ’ہمیں فخر ہے اپنے پاکستانی اور اپنے میمن ہونے پر‘۔

    سلمان اقبال نے کہا کہ میڈیا پوری دنیا کے حالات عوام تک پہنچاتا ہے۔ آئندہ سب سےزیادہ مواقع میڈیا خاص کر سوشل میڈیا میں ہوں گے۔ میڈیا میں سب سے زیادہ مواقع پروڈکشن میں ہیں۔ ہمیں میڈیا میں نئے اور اچھے لوگوں کی ضرورت ہے۔ اوور سیز میمن اس فیلڈ میں کام کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسپورٹس میں بھی سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں، ہماری میڈیا انڈسٹری ابھی ارتقا سے گزر رہی ہے۔ ہمیں اپنے ملک اور معیشت سے برے عناصر کو نکالنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیا اچھا اور برا جو بھی ہوتا ہے دکھاتا ہے، اس کا کردار یہی ہے۔ میڈیا نے قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کی نشاندہی اور کام کیا۔ میڈیا انڈسٹری میں کام شروع کرنے کے لیے پہلے ایک چھوٹا قدم لینا ہوتا ہے۔

    سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ ابھی بھی میڈیا انڈسٹری میں پاکستان کافی پیچھے ہے، ابھی بھی پاکستان میں ڈیجٹائزیشن نہیں ہوئی۔ میڈیا انڈسٹری کا ریونیو 45 ارب روپے کا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا میں صرف ایک کمپنی ہے جو اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ ہے، امریکا میں بھی مختلف چینل مختلف سیاسی جماعتوں کی طرفداری کرتے ہیں۔