Tag: بزنس کی خبریں

  • دنیا بھر کی تجارت میں کمی کی پیشگوئی

    دنیا بھر کی تجارت میں کمی کی پیشگوئی

    جنیوا: ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے عالمی تجارت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی تجارتی اشاریے تشویشناک منظر پیش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے عالمی تجارت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کردی، ڈبلیو ٹی او کا کہنا ہے کہ بڑی طاقتوں میں تجارتی جنگ کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، عالمی سطح پر معاشی شرح نمو بھی سست روی کا شکار رہے گی۔

    ڈبلیو ٹی او کا کہنا ہے کہ تجارتی مال کی فروخت کی شرح نمو صرف 1.2 فیصد رہے گی۔ اس سے قبل ڈبلیو ٹی او نے 2.6 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کی تھی۔

    ڈبلیو ٹی او کا کہنا ہے کہ تجارت کے حجم میں آئندہ سال بہتری متوقع ہے، سنہ 2020 میں تجارتی حجم 2.7 فیصد تک ہو سکتا ہے، بریگزیٹ اور امریکی شرح سود میں کمی بھی سست روی کی وجہ ہے۔

    ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ عالمی تجارتی اشاریے تشویش ناک منظر پیش کر رہے ہیں، مجموعی تجارت کی شرح نمو 1.6 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ دنیا کے تمام ریجنز میں درآمدات اور برآمدات میں کمی کا رجحان دیکھا جا سکتا ہے۔ ایشیائی برآمدات میں اضافے کی شرح 0.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    ڈبلیو ٹی او کے مطابق ایشیا میں برآمدات میں کمی کا رجحان متوقع ہے، ایشیا کی مجموعی معاشی شرح نمو 3.9 فیصد رہے گی۔

  • جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی: اسٹیٹ بینک

    جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی: اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک حکام نے قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے مہنگائی 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

    رکن اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافے سے مہنگائی بھی بڑھ گئی، بتایا جائے پالیسی ریٹ میں اضافے سے ملکی معیشت کو کیا فائدہ ہوا۔

    ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔ کمیٹی نے مانیٹری پالیسی میں نرمی اور پالیسی ریٹ میں کمی کی سفارش کردی۔

    عاائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سخت مانیٹری پالیسی کا فائدہ نجی بینک اٹھا رہے ہیں، پالیسی ریٹ 13.25 کی سطح پر لے جانا ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کی جانب سے کہا گیا کہ 30 جون سے روپیہ مستحکم ہونا شروع ہو گیا ہے، روپے کی قدر میں 2.5 فیصد بہتری آئی ہے۔ ڈالر کا مستقبل میں زیادہ سے زیادہ متوقع ریٹ 163 روپے ہے، ڈالر ریٹ کا تعین بھی مارکیٹ خود کرے گی۔

    بینک کی جانب سے کہا گیا کہ لوگ جتنی افواہیں پھیلائیں، ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہوگا، اسٹیٹ بینک اس وقت مداخلت کرتا ہے جب وہ ضروری سمجھتا ہے۔

  • تاجر، صنعتکار اور کسان کی ناکامی حکومت کی ناکامی ہے: اسد عمر

    تاجر، صنعتکار اور کسان کی ناکامی حکومت کی ناکامی ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ تاجر، صنعتکار اور کسان کی ناکامی حکومت کی ناکامی ہے، حکومت کی کوشش ہے کاروبار بڑھے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ تاجر، صنعتکار اور کسانوں کی ناکامی حکومت کی ناکامی ہے۔ تاجر اور کسان خوشحال نہیں ہوں گے تو مسائل ٹھیک نہیں ہوسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ پالیسی اور متعلقہ اداروں پر نظر رکھنا کمیٹی کا کام ہے، حکومت نے مشکل حالات میں فیصلے کرنے کی کوشش کی۔ حکومت معاشی اہداف تاجروں کے ذریعے حاصل کرتی ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ جب تک آپ کو میری اور مجھے آپ کی پالیسی سمجھ نہیں آتی ترقی نہیں ہوسکتی، 8 ماہ وزیر خزانہ رہا۔ پشاور اور کراچی سمیت 8 چیمبرز کا دورہ کیا۔ حکومت کی کوشش ہے کاروبار بڑھے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان دلیر فیصلے کرنے کی ہمت رکھتے ہیں، 70 سال سے کشمیریوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ہر پاکستانی ان کے ساتھ ہے، وزیر اعظم نے جس طریقے سے کشمیر کا مقدمہ لڑا اس سے مسئلے کے حل کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اب تک پاکستان کی معاشی کارکردگی سے مطمئن ہے، آئی ایم ایف نمائندوں نے کہا ہے کہ معیشت درست راہ پرگامزن ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے جو مستقبل میں معاشی نمو کا باعث ہوگا، معیشت کی بہتری کے لیے بہتر سیکورٹی چاہیئے۔ معیشت کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

  • گزشتہ ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں معمولی مندی

    گزشتہ ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں معمولی مندی

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں معمولی کمی دیکھی گئی، 100 انڈیکس میں 40 پوائنٹس کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے معمولی مندی دیکھی گئی۔ ایک ہفتے کے دوران 100 انڈیکس میں 40 پوائنٹس کمی ہوئی، کاروباری ہفتے کے اختتام پر 100 انڈیکس 32 ہزار 70 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    گزشتہ ہفتے میں 19.7 ارب روپے مالیت کے 54 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے۔ ایک ہفتے میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن 12 ارب بڑھ کر 6409 ارب روپے ہوگئی۔

    ڈالر کی قیمت

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں بھی معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا، انٹر بینک میں ڈالر 10 پیسے مہنگا ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 156.07 سے بڑھ کر 156.17 روپے پر بند ہوا۔

    ایک ہفتے میں اوپن ایکسچینج مارکیٹ میں بھی ڈالر 10 پیسے مہنگا ہوا، اوپن ایکسچینج میں ڈالر 156.30 سے بڑھ کر 156.40 روپے پر بند ہوا۔

  • ٹیکس چوری روکنے کے لیے بڑی دکانوں کی انوائس مانیٹرنگ کا فیصلہ

    ٹیکس چوری روکنے کے لیے بڑی دکانوں کی انوائس مانیٹرنگ کا فیصلہ

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے بڑے کریانہ اسٹورز، بیوٹی پارلرز، بیکری اور ریٹیل آؤٹ لیٹس کی انوائس مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے انوائس مانیٹرنگ سسٹم کا دائرہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ انوائس سسٹم کا دائرہ بڑے کریانہ اسٹورز اور بیوٹی پارلرز تک بڑھایا جائے گا۔

    ایف بی آر کے مطابق بیکری اور ریٹیل آؤٹ لیٹس میں بھی انوائس سسٹم نصب ہوگا۔ مذکورہ اسلام آباد پائلٹ پراجیکٹ وفاقی دارالحکومت میں شروع کیا جائے گا۔ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی پر ملک بھر میں مانیٹرنگ سسٹم نصب ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق انوائس مانیٹرنگ سسٹم اپ ڈیٹ کر کے ریئل ٹائم سسٹم میں تبدیل کیا جائے گا، سسٹم کی تنصیب کے بعد انوائسز کی کاپی فوری طور پر ایف بی آر کو مل جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو ریٹیل آؤٹ لیٹس کی اصل سیل بھی معلوم ہوجائے گی۔ سسٹم سے صارفین سے کٹوتی کردہ سیلز ٹیکس کا ڈیٹا بھی حاصل ہوجائے گا۔

    ایف بی آر کے مطابق اسلام آباد میں 300 سے زائد ریسٹورنٹس میں یہ سسٹم نصب کیا جا چکا ہے۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس میں 515 پوائنٹس کا اضافہ

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس میں 515 پوائنٹس کا اضافہ

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی جارہی ہے، 100 انڈیکس 515 پوائنٹس اضافے کے بعد 32 ہزار 70 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی جارہی ہے، 100 انڈیکس میں 515 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    515 پوائنٹس اضافے کے بعد 100 انڈیکس 32 ہزار 70 پوائنٹس پر پہنچ گیا ہے۔

    گزشتہ دو روز سے اسٹاک ایکسچینج میں مندی دیکھی جارہی تھی۔ مندی کے نتیجے میں 100 انڈیکس 19.63 پوائنٹس کی کمی سے 31 ہزار 908 پوائنٹس کی سطح پر آگیا تھا۔

    حصص کی قیمتوں میں بھی 46.83 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جس سے سرمایہ کاروں کو 5 ارب 79 کروڑ 8 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    منگل کے روز کاروباری حجم پیر کی نسبت 16.64 فیصد زائد رہا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ کاروباری ہفتے میں بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی تھی، گزشتہ ہفتے عاشورہ کی چھٹیوں کی وجہ سے صرف 3 دن کام ہوا۔ ان 3 دنوں میں 100 انڈیکس میں 3.3 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    ہفتے کے آخری روز 100 انڈیکس 1 ہزار 14 پوائنٹس بڑھ کر 31 ہزار 4 سو 81 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    اس دوران مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں بھی 124 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد مارکیٹ کیپٹلائزیشن 6312 ارب روپے ہوگئی۔ امریکی ڈالر میں مارکیٹ کا حجم 40 ارب ڈالر ہوگیا۔

  • عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی

    عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی

    کراچی: سعودی آئل فیلڈ پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت 64 ڈالر 59 سینٹ فی بیرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت 64 ڈالر 59 سینٹ فی بیرل ہوگئی جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت 58 ڈالر 95 سینٹ فی بیرل ہوگئی۔

    عالمی منڈی میں خام تیل کی پیداوار میں 6 فیصد تک کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی، حملے کا شکار بننے والے سعودی تیل کی تنصیبات سے خام تیل کی پیداوار 50 فیصد بحال ہوگئی ہے، امکان ہے کہ رواں ماہ میں ہی مکمل بحال ہوجائے گی۔

    ستمبر اور اکتوبر میں سعودی تیل کی اوسط پیداوار 98 لاکھ بیرل یومیہ رہے گی جبکہ نومبر کے اختتام تک اوسط پیداوار ایک کروڑ 20 لاکھ بیرل یومیہ تک ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل دمام کے قریب سعودی عرب کی آئل کمپنی آرامکو کی 2 فیکٹریز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے، آئل ریفائنریز میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی تھی، حملے کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کر لی تھی۔

    حملے کے بعد سعودی خام تیل کی پیداوار میں 57 لاکھ بیرل کی کمی ہوئی، بین الاقوامی ماہرین کے مطابق یہ تاریخ کی بدترین بندش تھی۔ حملے کے بعد خام تیل کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ بھی ہوگیا تھا۔

    خام تیل کی قیمت میں ردو بدل کے باعث ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی دیکھی گئی۔ چین، ہانگ کانگ اور تائیوان اسٹاک مارکیٹس منفی زون میں نظر آئیں۔ گزشتہ روز امریکی، برطانوی اور فرانسیسی اسٹاک مارکیٹس کا اختتام بھی مندی میں ہوا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے سے تمام درآمدی ممالک متاثر ہوں گے، پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

  • سعودی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد خام تیل کی قیمت میں ردو بدل

    سعودی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد خام تیل کی قیمت میں ردو بدل

    ریاض: سعودی آئل فیلڈ پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی فراہمی میں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ قیمتوں میں بھی ردو بدل ہوا ہے، بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی خام تیل کی سپلائی بحال ہونے میں وقت لگے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد گزشتہ روز خام تیل کی قیمت میں 15 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، حملے کے بعد سعودی خام تیل کی پیداوار کا بڑا حصہ بھی بند ہوگیا۔

    حملے کے بعد سعودی خام تیل کی پیداوار میں 57 لاکھ بیرل کی کمی ہوئی۔ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق یہ تاریخ کی بدترین بندش ہے۔ تاحال سعودی آئل فیلڈ ابقائق سے پیداوار مکمل طور پر بند ہے۔

    حملے کے بعد گزشتہ روز خام تیل کی قیمت میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا اور آج معمولی کمی دیکھی گئی۔ برینٹ خام تیل کی قیمت میں 17 سینٹس اور امریکی خام تیل کی قیمت میں 90 سینٹس کمی ہوئی۔

    خام تیل کی قیمت میں ردو بدل کے باعث ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی دیکھی گئی۔ چین، ہانگ کانگ اور تائیوان اسٹاک مارکیٹس منفی زون میں نظر آئیں۔ گزشتہ روز امریکی، برطانوی اور فرانسیسی اسٹاک مارکیٹس کا اختتام بھی مندی میں ہوا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے سے تمام درآمدی ممالک متاثر ہوں گے، پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    خیال رہے کہ 2 روز قبل دمام کے قریب سعودی عرب کی آئل کمپنی آرامکو کی 2 فیکٹریز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے، آئل ریفائنریز میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی تھی، حملے کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کر لی تھی۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس 31 ہزار کی سطح عبور کرگیا

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس 31 ہزار کی سطح عبور کرگیا

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں دن کے آغاز پر ہی تیزی دیکھی جارہی ہے، 100 انڈیکس 180 پوائنٹس اضافے کے بعد 31 ہزار 660 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز تیزی دیکھی جارہی ہے۔ 100 انڈیکس میں 180 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    180 پوائنٹس اضافے کے بعد 100 انڈیکس 31 ہزار 660 پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا ہے۔

    گزشتہ کاروباری ہفتے میں بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی تھی، گزشتہ ہفتے عاشورہ کی چھٹیوں کی وجہ سے صرف 3 دن کام ہوا۔ ان 3 دنوں میں 100 انڈیکس میں 3.3 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    ہفتے کے آخری روز 100 انڈیکس 1 ہزار 14 پوائنٹس بڑھ کر 31 ہزار 4 سو 81 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    اس دوران مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں بھی 124 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد مارکیٹ کیپٹلائزیشن 6312 ارب روپے ہوگئی۔ امریکی ڈالر میں مارکیٹ کا حجم 40 ارب ڈالر ہوگیا۔

  • گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران ڈالر کی قیمت میں 13 پیسے کمی ہوئی جس کے بعد ڈالر کی قیمت 156.19 روپے ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی، انٹر بینک میں ڈالر 13 پیسے سستا ہوا جس کے بعد ہفتے کے آخری روز انٹر بینک میں ڈالر 156.32 سے 156.19 روپے کا ہوگیا۔

    رپورٹ کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ایک ہفتے میں ڈالر 40 پیسے سستا ہوا اور ڈالر 156.70 سے کم ہو کر 156.30 روپے کا ہوگیا۔

    گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس میں 3.3 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    ہفتے کے آخری روز 100 انڈیکس 1 ہزار 14 پوائنٹس بڑھ کر 31 ہزار 4 سو 81 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    اس دوران مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں بھی 124 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد مارکیٹ کیپٹلائزیشن 6312 ارب روپے ہوگئی۔ امریکی ڈالر میں مارکیٹ کا حجم 40 ارب ڈالر ہوگیا۔