Tag: بزنس کی خبریں

  • کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    لاہور: سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں، کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے جون تک انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں اندراج نہ رکھنے والے صارفین کی ایک فہرست تیار کی ہے جو ایف بی آر کو فراہم بھی کی جاچکی ہے تاہم اس فہرست میں کراچی الیکٹرک کے صارفین کی معلومات شامل نہیں ہیں۔

    اس حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انہوں نے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا اور نہ ہی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کیا ہے۔

    اس وقت ملک میں محض 26 ہزار 512 صنعتی صارفین نے ایس ٹی آر این حاصل کیا ہوا ہے جبکہ انکم ٹیکس میں صنعتوں کا اندراج انتہائی حوصلہ شکن ہے اور صرف 25 ہزار 871 صنعتی صارفین نے این ٹی این حاصل کیا ہے۔

    اس کے علاوہ ملک میں کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 14 کے تحت پاکستان میں قابل ٹیکس فراہمی سے منسلک ہر شخص رجسٹرڈ ہونے اور ایس ٹی آر این حاصل کرنے کا مجاز ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق ملک کے مجموعی کمرشل صارفین کے محض 1.45 فیصد یعنی 36 ہزار 732 صارفین نے اب تک ایس ٹی آر این حاصل کیا ہے۔ اس ضمن میں عہدیدار نے بتایا کہ ہم چھوٹے کاروباروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے 2 نئی اسکیمز متعارف کروا رہے ہیں جس کے لیے ایک سے 2 روز میں فکسڈ ٹیکس کا اعلان کیا جائے گا۔

    دوسری جانب انکم ٹیکس کے حوالے سے بھی کمرشل صارفین کی تعداد بہت کم ہے اور ملک میں موجود کمرشل صارفین کی مجموعی تعداد میں سے صرف 1.47 فیصد یعنی 37 ہزار 146 صارفین نے این ٹی این حاصل کررکھا ہے۔

  • گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران ڈالر کی قیمت میں 39 پیسہ اضافہ ہوا جس سے ڈالر کی قیمت 160.70 روپے ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ کاروباری ہفتے میں ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 39 پیسے مہنگا ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 160.19 سے بڑھ کر 160.58 روپے ہوگئی۔

    اوپن مارکیٹ میں ایک ہفتے میں ڈالر 10 پیسے مہنگا ہوا، وہاں ڈالر 160.60 سے بڑھ کر 160.70 روپے کا ہوگیا۔

    گزشتہ کاروباری ہفتہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے بھی ملا جلا رہا۔ گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس 355 پوائنٹس کم ہوا جبکہ 37 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    گزشتہ ہفتے کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں 13 ارب روپے کا کاروبار ہوا جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 110 ارب روپے کم ہوئی۔

    گزشتہ ہفتے عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بھی 7 ڈالر کمی آئی تاہم پاکستان کے صرافہ بازاروں میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا۔ سونے کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے اختتام تک فی تولہ 84 ہزار 350 اور دس گرام 72 ہزار 316 روپے رہی۔

    گزشتہ ہفتے کے آغاز پر وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے موقع پر اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان بھی دیکھنے میں آیا۔ منگل کو 100 انڈیکس کی 32 ہزار 200 اور 32 ہزار 700 پوائنٹس کی نفسیاتی حدیں بحال ہوگئی تھیں۔

  • گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رحجان

    گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رحجان

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے ملا جلا رہا، 100 انڈیکس میں 355 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی جبکہ مارکیٹ میں 13 ارب روپے کا کاروبار ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ کاروباری ہفتے اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس 355 پوائنٹس کم ہوا، گزشتہ کاروباری ہفتے میں 37 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے۔

    گزشتہ ہفتے کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں 13 ارب روپے کا کاروبار ہوا جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 110 ارب روپے کم ہوئی۔ کاروباری ہفتے کے اختتام پر 100 انڈیکس 32 ہزار 103 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    گزشتہ ہفتے عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 7 ڈالر کمی آئی تاہم پاکستان کے صرافہ بازاروں میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا۔

    عالمی مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آخری دن ٹریڈنگ کے دوران سونے کی فی اونس قیمت 7 ڈالر کمی کے بعد 1419 فی ڈالر تک پہنچ گئی، مقامی صرافہ بازاروں میں سونے کے نرخ میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا اور فی تولہ و دس گرام کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

    سونے کی قیمتیں گزشتہ ہفتے کے اختتام تک فی تولہ 84 ہزار 350 اور دس گرام 72 ہزار 316 روپے رہی۔

    گزشتہ ہفتے کے آغاز پر وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے موقع پر اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان بھی دیکھنے میں آیا۔ منگل کو 100 انڈیکس کی 32 ہزار 200 اور 32 ہزار 700 پوائنٹس کی نفسیاتی حدیں بحال ہوگئی تھیں۔

  • بڑے گھر اور گاڑی رکھنے والے لازمی ٹیکس ریٹرن فائل کریں: شبر زیدی

    بڑے گھر اور گاڑی رکھنے والے لازمی ٹیکس ریٹرن فائل کریں: شبر زیدی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ 500 گز سے زائد کے گھر یا 1 ہزار سی سی سے زیادہ کی گاڑی رکھنے والے افراد لازماً ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس کے قانون کے تحت وہ تمام افراد جو 500 گز سے زیادہ کا گھر یا 1 ہزار سی سی سے زیادہ کی گاڑی رکھتے ہیں وہ لازماً ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

    شبر زیدی نے ایک بار پھر ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کی تاریخ میں 2 اگست 2019 تک کی توسیع کا فائدہ اٹھانے کی تاکید کی ہے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو حوالہ ہنڈی نے نقصان پہنچایا ہے، افغان ٹرانزٹ پر مناسب چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے سے نقصان ہوا، بجٹ میں ٹیکس کا پورا نظام بدل رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ معیشت کو دستاویزی بنانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہر کوئی شناختی کارڈ کو این ٹی این قرار دینے کے حق میں ہے، شناختی کارڈ کی چھوٹی سی شرط عائد کی پورا پاکستان مخالف ہوگیا۔

    چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کچھ بڑی کمپنیاں ہر سال 25 فیصد منافع کماتی ہیں، پاکستان میں صنعتوں کو ختم کرکے تجارت کو فروغ دیا گیا، المیہ ہے کہ اصل آمدنی پر ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

  • ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی

    ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی

    کراچی: گزشتہ روز موٹر سائیکل اور رکشوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس قسم کے کسی بھی ٹیکس عائد کرنے کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے موٹر سائیکل یا رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی۔

    گزشتہ روز میڈیا کے ذریعے اس قسم کی خبریں سامنے آئی تھیں کہ ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں کی رجسٹریشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا ہے جس کے بعد موٹر سائیکل کی رجسٹریشن فیس 3 ہزار 400 روپے بڑھ کر 20 ہزار 900 روپے ہو جائے گی۔

    تاہم اب ایف بی آر نے اپنے وضاحتی بیان میں موٹر سائیکل اور رکشوں پر ود ہولڈنگ ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کردی ہے۔

    ایف بی آر کی پالیسی انکم ٹیکس کے رکن عتیق سرور نے کہا کہ موٹر وہیکل ٹیکسز پر رد و بدل کا اطلاق کم آمدن والے طبقے کے لیے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر سائیکل پر ود ہولڈنگ ٹیکس کسی افسر کی ذاتی تشریح ہو سکتی ہے، ایف بی آر پالیسی نہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیکس اضافے کی کوشش میں چھوٹے طبقے کو چھوٹ دینا حکومت کی ترجیح ہے۔

  • گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں بینکوں کی ادائیگیاں

    گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں بینکوں کی ادائیگیاں

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی سال 19-2018 کی تیسری سہ ماہی میں ادائیگیوں کا حجم 157331 ارب رہا، جنوری تا مارچ اے ٹی ایم سے 1434ارب نقد نکالے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2019 کی تیسری سہ ماہی کی ادائیگیوں کا جائزہ جاری کردیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ 2019 تک ملک میں 45 بینکوں کی 15 ہزار 5 سو 49 برانچیں ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک میں بینک اکاؤنٹس کی تعداد 5 کروڑ 31 لاکھ سے زائد ہے، مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں ادائیگیوں کا حجم 157331 ارب رہا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارچ 2019 تک ملک میں اے ٹی ایم مشینوں کی تعداد 14 ہزار 5 سو 75 ہوگئی، تیسری سہ ماہی میں اے ٹی ایم سے 13 کروڑ ٹرانزیکشنز کی گئیں جبکہ 3 ماہ میں اے ٹی ایم کے ذریعے 1606 ارب کی ادائیگیاں کی گئیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جنوری تا مارچ اے ٹی ایم سے 1434 ارب نقد نکالے گئے، 3 ماہ میں موبائل بینکنگ سے 271 ارب کی ادائیگیاں کی گئیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی سال کے 9 مہینوں میں 71 لاکھ ای کامرس ٹرانزیکشنز کی گئیں، جولائی سے مارچ تک ای کامرس کی مد میں کارڈ سے ادائیگیوں کا حجم 36 ارب رہا۔

  • پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 32 فی صد کمی

    پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 32 فی صد کمی

    کراچی: ادارۂ شماریات نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 32 فی صد کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شماریات کے ادارے نے کہا ہے کہ ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بتیس فی صد کم ہوا ہے، مالی سال 19-2018 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب 59 کرور ڈالر رہا۔

    ادارے نے کہا ہے کہ مالی سال 18-2017 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19 ارب 90 کروڑ ڈالر تھا، دوسری طرف جون 2019 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا حجم 99 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس سے قبل پاکستان بیورو شماریات نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئے مالی سال 2019-20 کے پہلے ماہ جولائی 2019 کے پہلے عشرے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 1.35 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جب کہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 1.51 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماہ جولائی کا پہلا عشرہ: مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

    اعداد و شمار کے مطابق 11 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران گیس نرخ، چینی، چنے کی دال، دال مونگ، دال ماش، دال مسور، سگریٹ، لہسن، آلو، گندم، آٹا، روٹی سادہ، خوردنی تیل، بیف، مٹن، سرخ مرچ، تازہ دودھ، دہی، بجلی کا بلب، مسٹرڈ آئل، اری چاول، باسمتی چاول، ویجی ٹیبل گھی سمیت 31 اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری طرف کئی اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی، جن میں زندہ مرغی، انڈے، ایل پی جی، پیاز، ٹماٹر، گڑ، کیلے سمیت 7 اشیائے ضروریہ شامل ہیں۔

  • ملک میں گوشت کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ

    ملک میں گوشت کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ملک میں گوشت کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے مویشیوں کو فربہ کیا جائے گا جبکہ ملک بھر میں فارمز قائم کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں گوشت کی پیداوار بڑھانے کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے 4 لاکھ مویشیوں کو فربہ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے جاری کی جانے والی دستاویز کے مطابق بھینسوں کو فربہ کرنے کے لیے ملک بھر میں فارم قائم کیے جائیں گے۔

    دستاویز کے مطابق 7 ہزار کسانوں کو بچھڑے فربہ کرنے کے لیے رجسٹر کیا جائے گا جبکہ 25 ہزار کسانوں کو بھینسوں کو فربہ کرنے کے لیے رجسٹر کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت 5 لاکھ 95 ہزار مویشی فربہ کیے جائیں گے۔

    مویشیوں کو فربہ کرنے کے لیے 9 ہزار فارمز قائم کیے جائیں گے، 4 سالہ منصوبے پر 2 ارب 38 کروڑ 51 لاکھ لاگت آئے گی۔ منصوبے کے لیے رواں مالی سال 10 کروڑ روپے مختص کر دیے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق منصوبے کے لیے 20 فیصد فنڈ وفاق اور 80 فیصد فنڈ صوبے دیں گے۔ سندھ میں ایک لاکھ، پنجاب میں ڈیڑھ لاکھ، گلگت بلتستان میں 15 ہزار، پختونخواہ میں 80 ہزار جبکہ آزاد جموں و کشمیر میں 20 ہزار مویشیوں کو فربہ کیا جائے گا۔

  • حکومت کو پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی: اسٹیٹ بینک

    حکومت کو پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاور سیکٹر کے اخراجات اور سبسڈیز میں کمی کرنا ہوگی، حکومت کو پورے پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاور سیکٹر کے اخراجات اور سبسڈیز میں کمی کرنا ہوگی، پاور سیکٹر کو ادائیگوں میں زیادہ تر کپیسٹی پے منٹس ہوتی ہیں۔ کپیسٹی پے منٹس میں اضافے نے سستے ایندھن کے فائدے کو زائل کر دیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ٹرانس میشن، ڈسٹری بیوشن کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری درکار ہے، جنریشن کپیسٹی میں اضافے سے بجلی نرخوں میں اضافہ ہوا۔ حکومت کو پورے پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اصلاحات سے گھریلو اور برآمدی سیکٹر کو سستی بجلی ملے گی، پورے توانائی سیکٹر کو ایفیشنٹ اور مالی طور پر مستحکم ہونا ہوگا۔ آئی پی پیز کے بیشتر معاہدے 4 سے 5 سال میں مکمل ہو رہے ہیں۔ آئندہ معاہدوں میں حکومت کو طویل مدتی پالیسی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

    اس سے قبل ایک رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہونے لگی ہے، رواں مالی سال کے دوران 59 فیصد کی کمی نوٹ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 50 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران 1 ارب 73 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد پاکستانی معیشت میں توازن بحال کرنا ہے: آئی ایم ایف مشن چیف

    آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد پاکستانی معیشت میں توازن بحال کرنا ہے: آئی ایم ایف مشن چیف

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے مشن چیف ارنیستو راما ریز ریگو کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کا اصل مقصد پاکستانی معیشت میں توازن بحال کرنا ہے، موجودہ حکومتی پالیسیوں میں پروگرام مددگار ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے مشن چیف ارنیستو راما ریز ریگو کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف موجودہ پاکستانی حکومت کے پروگرام میں مدد فراہم کرے گا، معاشی بحالی کا پروگرام دو اہم ستونوں پر مشتمل ہے۔

    مشن چیف کا کہنا تھا کہ ان میں پہلے نمبر پر بڑے مسائل کا حل اور دوسرے نمبر پر اداروں کی تنظیم نو شامل ہے۔ معشیت کو لاحق بڑے مسائل میں اندرونی اور بیرونی ادائیگیوں کا توازن، قرضوں کی ادائیگی اور دیگر مالیاتی معاملات شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اصل مسئلہ ٹیکسوں کا کم حصول ہے، پروگرام میں فنڈ کا زور ٹیکس نیٹ میں اضافے پر ہے۔

    مشن چیف کا کہنا تھا کہ مارکیٹ بیسڈ ایکس چینج ریٹ بھی برآمدات کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔ سماجی بہبود کے اخراجات میں اضافہ معاشی بحالی کے لیے اہم ہے۔ کاروبار کے لیے ماحول بہتر بنانا، ریڈ ٹیپ کا خاتمہ اور ٹیکس پالیسی ریفامز بھی پروگرام کا حصہ ہیں۔