Tag: بزنس کی خبریں

  • قطر کی جانب سے پاکستانی چاول کی درآمد پر عائد پابندی ختم

    قطر کی جانب سے پاکستانی چاول کی درآمد پر عائد پابندی ختم

    اسلام آباد: قطر نے پاکستانی چاول کی درآمدات پر عائد پابندی ختم کر کے چاول کی درآمدات کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد سے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین صفدر میکری نے کی۔

    اس موقع پر مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ قطر اور ایران کی منڈیوں میں چاول کی برآمدات سے فائدہ اٹھایا جائے۔ اگلے 5 سال تک چاول کی برآمدات کو 2 سے 5 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے۔

    مشیر تجارت نے کہا کہ چاول کی برآمدات کو 5 ارب ڈالر تک لے جانے کے لیے جامع حکمت عملی بنائیں گے، چین اور انڈونیشیا میں اضافی مارکیٹ رسائی سے چاول کی برآمدات میں اضافہ ہوا۔

    اس سے قبل ایک موقع پر مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ حکومت ایک لاکھ ٹن کھاد درآمد کرے گی، حکومتی اقدامات سے درآمدات میں 6 ارب ڈالر کمی ہوئی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ درآمدات میں کمی سے تجارتی خسارہ 5.9 ارب ڈالر کم رہا، جبکہ اس وقت ملک کا تجارتی خسارہ 31 ارب ڈالر ہے۔

    عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ملک میں کھاد کی قلت کا کوئی خدشہ نہیں، ہم نے قطر کو چاول کی برآمدات شروع کر دی ہے، ایران نے 5 لاکھ ٹن چاول آرڈر کیا جو آئندہ ماہ سے شروع ہوگا۔

  • اسٹیل میں غیر ملکی کمپنیاں دل چسپی لے رہی ہیں: رزاق داؤد

    اسٹیل میں غیر ملکی کمپنیاں دل چسپی لے رہی ہیں: رزاق داؤد

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل مل میں غیر ملکی کمپنیاں دل چسپی لے رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت رزاق داؤد کا کہنا ہے کہ روسی، چینی، فلپائن اور کوریا کی کمپنیاں اسٹیل مل میں دل چسپی لے رہی ہیں۔

    رزاق داؤد نے کہا کہ اسٹیل مل کی مشینری پرانی ہے جسے چلانے کے لیے پیسا خرچ کرنا ہوگا، اسٹیل مل کو لیز پر دینے کی تجویز بھی ہے۔

    مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ نج کاری کمیشن ٹرانزیکشن ایڈوائزر کا تقرر کرنے والا ہے، چینی کمپنی نے اسٹیل مل کی صورت حال کا جائزہ مکمل کر لیا ہے، ٹرانزیکشن ایڈوائزر کے تقرر کے بعد صورت حال واضح ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹیل مل سندھ کا اثاثہ ہے، اسے سندھ حکومت کو سونپا جائے: آصف علی زرداری

    خیال رہے کہ آج قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ اسٹیل مل سندھ کا اثاثہ ہے، اسے حکومت سندھ کے حوالے کیا جائے۔

    آصف زرداری نے کہا کہ اسٹیل مل کی زمین کی ویلیو بڑھ چکی ہے، یہ پرائیویٹ پارٹنر شپ پر چل سکتی ہے، چینی کمپنیوں کے پاس سرمایہ ہے، وہ یہ کام کر سکتی ہیں، لیکن صوبائی حکومت اس کی مالک ہے، وہ ہی اس کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے۔

    سابق صدر نے کہا کہ اسٹیل مل چل رہی ہوتی، تو کئی گنا منافع میں چلی جاتی، مقامی کمپنیوں کے پاس اتنی سرمایہ کاری کی صلاحیت نہیں کہ اسے دوبارہ چلا سکے۔

  • کراچی: چمڑے کے تاجروں کا نان فائلرز سے کھالیں نہ خریدنے کا اعلان

    کراچی: چمڑے کے تاجروں کا نان فائلرز سے کھالیں نہ خریدنے کا اعلان

    کراچی: شہرِ قائد میں چمڑے کے تاجروں نے نان فائلرز سے کھالیں نہ خریدنے کا اعلان کر دیا، ٹینرز کا کہنا ہے کہ فائلرز اور رجسٹرڈ بیوپاریوں سے کھالیں خریدی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ٹینرز نے اعلان کیا ہے کہ صرف فائلرز سے کھالیں خریدی جائیں گی، عید قرباں پر بھی نان فائلرز سے کھالوں کی خریداری نہیں کریں گے۔

    تاہم چمڑے کے تاجروں کا یہ بھی مؤقف ہے کہ اگر حکومتی فیصلے میں لچک ہوئی تو عید قرباں پر نان فائلرز سے کھالیں خریدیں گے۔

    ٹینرز نے کہا ہے کہ زیرو ریٹنگ ختم کر کے صنعت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، پیداوار کا 95 فی صد تک برآمد کرنے والوں پر زیرو ریٹنگ ختم کر دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    ادھر آل پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 5 فی صد کے لیے 95 فی صد کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے، بر وقت اقدامات نہ کیے گئے تو عید قرباں پر لاکھوں کا نقصان ہوگا۔

    واضح رہے کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجایش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    شبر زیدی نے کہا کہ ہم نے نان فائلر کا لفظ قانون سے مٹا دیا ہے، نان فائلر کو نوٹس دیں گے اور ان سے ٹیکس لیں گے، تکنیکی طور پر نان فائلر کرمنل کہلاتا ہے۔

  • رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا گیا۔ رواں مالی سال میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2019 کا مالیاتی مجموعہ جاری کردیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2019 میں زر وسیع کی نمو 12.23 فیصد رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سال 2019 میں زیر گردش کرنسی 583 ارب روپے بڑھی، سال کے اختتام پر زیر گردش کرنسی کا اسٹاک 4971 ارب ہوگیا۔ بینکوں کے ڈپازٹس 1365 ارب روپے بڑھے ہیں اور سال کے اختتام پر ڈپازٹس کا اسٹاک 12947 ارب روپے ہوگیا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019 میں حکومت نے 2345 ارب روپے قرض لیا، بجٹ سپورٹ کے لیے 2412 ارب روپے قرض لیا گیا۔ بجٹ سپورٹ کے لیے قرضوں کا اسٹاک 11464 ارب ہوگیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمبوڈٹی آپریشن کی مد میں 63 ارب کی ادائیگی کی گئی، کمبوڈٹی آپریشن میں قرضوں کا اسٹاک 756 ارب ہوگیا۔ رواں مالی سال میں نجی شعبے کو 682 ارب کے قرض دیے گئے۔ سرکاری اداروں نے 329 ارب روپے قرض لیے۔

  • لنڈے کے کپڑوں پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد

    لنڈے کے کپڑوں پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد

    کراچی: نئے مالی سال کا آغاز ہوتے ہی بیرون ملک سے درآمد کیے گئے استعمال شدہ کپڑوں پر بھی 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہوگئی۔ استعمال شدہ کپڑے بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے آغاز سے ہی ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کا اطلاق بھی ہوگیا۔ ڈالر مہنگا ہونے سے پہلے ہی درآمدی استعمال شدہ کپڑوں کی قیمت میں اضافہ ہوچکا تھا جبکہ ڈیوٹی لگنے کے بعد یہ غریبوں کی پہنچ سے بھی باہر ہوجائیں گے۔

    پاکستان سیکنڈ ہینڈ کلوتھنگ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس کو ایک فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ٹیکسوں میں اضافے اور مہنگے ڈالر کے باعث اب کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ نئے کپڑے تو خرید نہیں سکتے تھے اب پرانے کپڑے بھی مہنگے ہوگئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ مالی سال کے 9 ماہ میں 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے استعمال شدہ کپڑے درآمد کیے گئے تھے۔ مہنگائی کی موجودہ صورتحال سے درآمد کنندگان غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہیں۔

  • جون کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    جون کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: پاکستان بیورو شماریات کا کہنا ہے کہ جون 2019 کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار میں مالی سال 19-2018 آخری ماہ ( جون 2019) کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.03 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کا کہنا ہے کہ 21 جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سگریٹ، لہسن، آلو، گندم، آٹا، روٹی سادہ، دال مونگ، دال ماش، دال مسور، خوردنی تیل، گڑ، بیف، مٹن، انڈے، سرخ مرچ، تازہ دودھ ، دہی، مسٹرڈ آئل، باسمتی چاول اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    زندہ مرغی، پیاز، کیلے، ٹماٹر، چینی، ایل پی جی اور چنے کی دال سمیت 7 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، گیس نرخ، بجلی کے نرخ، چائے، ملک پاؤڈر، نمک، صابن اور اری چاول سمیت 27 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار، 12 ہزار تا 18 ہزار، 18 ہزار تا 35 ہزار اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.06، 0.04، 0.02 اور 0.02 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • ڈالر کی قیمت میں 2 روپے 30 پیسے کمی

    ڈالر کی قیمت میں 2 روپے 30 پیسے کمی

    کراچی: گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد آج منگل کے روز انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 30 پیسے سستا ہوگیا جس کے بعد ڈالر 157 روپے 75 پیسے کا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق بینکوں کے درمیان لین دین میں روپے پر دباؤ میں کمی آئی ہے جس کے بعد روپے کی قدر میں بہتری کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے، انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 30 پیسے سستا ہوگیا۔

    انٹر بینک میں آج ڈالر 157 روپے 75 پیسے کا ہوگیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 22 پیسے مہنگا ہوا تھا، ایک ہفتے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر 164.05 کی بلند ترین سطح تک ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق جون کے پورے ماہ میں انٹر بینک میں ڈالر کی اونچی اڑان ریکارڈ کی گئی۔ مجموعی طور پر جون میں انٹر بینک میں ڈالر 12 روپے 13 پیسے مہنگا ہوا۔

    صرف ایک ماہ میں ڈالر 147 روپے 92 پیسے سے مہنگا ہو کر 160 روپے 5 پیسے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔ ڈالر 12 روپے 13 پیسے مہنگا ہونے سے قرضوں میں بھی 12 سو 73 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا تھا۔

  • ڈالر کی اونچی اڑان، قرضوں میں 12 سو ارب روپے کا اضافہ

    ڈالر کی اونچی اڑان، قرضوں میں 12 سو ارب روپے کا اضافہ

    کراچی: گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 22 پیسے مہنگا ہوا، ڈالر کی قدر بڑھنے سے قرضوں میں 12 سو 73 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 22 پیسے مہنگا ہوا، انٹر بینک میں ڈالر 156.83 سے بڑھ کر 160.05 روپے پر بند ہوا۔

    ایک ہفتے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر 164.05 کی بلند ترین سطح تک ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق جون کے پورے ماہ میں انٹر بینک میں ڈالر کی اونچی اڑان ریکارڈ کی گئی۔ مجموعی طور پر جون میں انٹر بینک میں ڈالر 12 روپے 13 پیسے مہنگا ہوا۔ ایک ماہ میں ڈالر 147 روپے 92 پیسے سے مہنگا ہو کر 160 روپے 5 پیسے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔

    ڈالر 12 روپے 13 پیسے مہنگا ہونے سے قرضوں میں 12 سو 73 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    اس سے گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت 156 روپے پر پہنچ گئی تھی۔

    جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ 5 روز میں انٹر بینک میں ڈالر 5.60 روپے مہنگا ہو چکا ہے، ڈالر 5.60 روپے مہنگا ہونے سے بیرونی قرضوں میں 588 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔

  • رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 ارب کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ اس عرصے میں تجارتی خسارے میں 13 اعشاریہ 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔ گزشتہ سال اس عرصے میں خسارے کا حجم 33 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال کے 11 ماہ درآمدات میں نمایاں کمی آئی، درآمدات میں 8.5 فیصد کی کمی ہوئی۔ درآمدات کا حجم 50 ارب 47 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس کے برعکس برآمدات کا حجم 21 ارب 33 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس سے قبل مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 19.26 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران 13 ارب 23 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

  • عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان، خام تیل کی قیمتوں میں کمی

    عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان، خام تیل کی قیمتوں میں کمی

    کراچی: عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے، ادھر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حصص کے عالمی بازاروں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا، جاپانی حصص بازار میں 125 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    تجارتی رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ اور ایس اینڈ پی انڈیکس بھی منفی زون میں چلا گیا، گزشتہ ہفتے امریکی اور یورپی حصص بازاروں کا اختتام منفی زون میں ہوا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین کی تجارتی جنگ کے باعث حصص بازار مندی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔

    ادھر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، 83 پیسے کمی کے بعد برینٹ کی قیمت 61 ڈالر 16 سینٹ فی بیرل ہو گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا نے حملہ کیا توچین آخری حد تک جائے گا، چینی وزیردفاع

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 62 سینٹ کی کمی واقع ہوئی، ایک بیرل 52 ڈالر 88 سینٹ کا ہو گیا، دو دن میں امریکی خام تیل کی قیمت میں 6 ڈالر 2 سینٹ کی کمی ہوئی جب کہ برینٹ کی قیمت 2 دن میں 8 ڈالر 50 سینٹ کم ہوئی۔

    واضح رہے کہ آج چینی وزیر دفاع ویئی فنگے نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ جنگ دنیا بھر کے لیے تباہی کا باعث بن سکتی ہے، وزیر دفاع نے امریکا کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت پر وارننگ دی، کہا کہ تائیوان ہمارے لیے مقدس سرزمین کی حیثیت رکھتا ہے۔