Tag: بزنس کی خبریں

  • مئی کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    مئی کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: مالی سال 19-2018 کے گیارہویں ماہ (مئی) کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 19-2018 کے گیارہویں ماہ (مئی) کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.38 فیصد اضافہ ریکار ڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 23 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران گندم، آٹا، روٹی سادہ، کیلے، ٹماٹر، پیاز، دال مونگ، دال ماش، خوردنی تیل، انڈے، گڑ، بیف، مٹن، باسمتی چاول، اری چاول، آلو اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری جانب زندہ مرغی، دال مسور، چنے کی دال، ایل پی جی، چینی، لہسن، سمیت 6 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، گیس نرخ، بجلی کے نرخ، چائے، سرخ مرچ، مسٹرڈ آئل، ملک پاؤڈر، نمک، سگریٹ، تازہ دودھ، دہی اور صابن سمیت 29 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار تک اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروہوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.36، 0.36، 0.33، 0.29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 1000 روپے کی کمی

    سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 1000 روپے کی کمی

    کراچی: سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید ایک ہزار روپے کی کمی ہو گئی ہے، جس کے بعد سونا 69 ہزار 450 روپے فی تولہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت میں مزید 1000 روپے کی کمی کے بعد سونے کی فی تولہ قیمت 69 ہزار 450 روپے ہو گئی ہے۔

    10 گرام سونا 860 روپے کمی کے بعد 59 ہزار 540 روپے کا ہو گیا، جب کہ عالمی مارکیٹ میں سونا 4 ڈالر اضافے کے بعد 1285 ڈالر فی اونس کی سطح پر آ گیا ہے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل سونے کی فی تولہ قیمت میں 620 روپے کی کمی ہوئی تھی، رواں ماہ سونے کی قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتے100 انڈیکس میں 2537 پوائنٹس کا اضافہ

    13 مئی کو بھی بین الاقومی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں دو ڈالرکی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونا 500 روپے تک سستا ہو گیا تھا۔

    اس سے قبل 2 مئی کو عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 15 ڈالر کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس کے بعد مقامی صرافہ بازاروں میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 900 روپے جب کہ دس گرام میں 770 روپے کی کمی ہوئی۔

  • ڈالر کی قدر میں کمی آنے لگی

    ڈالر کی قدر میں کمی آنے لگی

    کراچی: ڈالر کی قدر میں تیز رفتار اضافے کے بعد ڈالر کی قیمت میں کمی آنے لگی، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 50 پیسے سستا ہو کر 152 روپے کا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہونے لگی۔ انٹر بینک مارکیٹ میں 15 پیسے اضافے سے ڈالر کی قیمت 151 روپے 60 پیسے ہوگئی۔ دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر پچاس پیسے سستا ہو کر 152 روپے کا ہوگیا۔

    دوسری جانب کاروباری ہفتے کے آخری روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی تیزی کا رجحان رہا۔

    100 انڈیکس میں 122 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 35 ہزار 703 کی سطح پر پہنچ گیا۔ مارکیٹ میں مجموعی طور پر 290 کمپنیز کے 11 کروڑ سے زائد شئیرز کا کاروبار ہوا۔

    138 کمپنیز کے شیئرز میں اضافہ جبکہ 137 کے شیئرز میں کمی ریکارڈ کی گئی۔۔ مارکیٹ کی بلند ترین سطح 35 ہزار 766 جبکہ 35 ہزار 435 کم ترین سطح ریکارڈ کی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ کچھ دن میں ڈالر کی قیمت کو پر لگ گئے تھے جس کے بعد لوگوں نے ڈالر خرید کر رکھنا شروع کردیا، ڈالر کی اس ذخیرہ اندوزی کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 153 روپے پر پہنچ گیا تھا۔

  • آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر

    آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر کردیا گیا، زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 2.9 فیصد رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 20-2019 کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 2.9 فیصد اور صنعتی ترقی کا ہدف 1 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    اسی طرح آئندہ مالی سال کے لیے خدمات کے شعبے کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ مالی سال 19-2018 کے ابتدائی 8 ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران تجارتی خسارے میں بھی اضافہ ہوا تھا اور تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    ادارہ بیورو شماریات پاکستان کے مطابق رواں مالی سال کے 8 ماہ میں 15 ارب 11 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 14 ارب 83 کروڑ ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر زیادہ رہیں۔

    اسی طرح درآمدات میں 6.13 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے 8 ماہ میں تجارتی خسارہ 24 ارب 19 کروڑ ڈالر تھا جورواں مالی سال کے اسی عرصے میں 21 ارب 52 کروڑ ڈالر کے تجارتی خسارے کے مقابلے میں دو ارب 68 کروڑ ڈالر کم رہا۔

  • ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 35 کھرب روپے تک پہنچ گیا

    ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 35 کھرب روپے تک پہنچ گیا

    کراچی: پاکستان پر قرضوں کا مجموعی حجم مارچ کے اختتام پر 35.1 ٹریلین روپے یعنی معیشت کے 91.2 فیصد تک پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا مارچ ملک پر قرضوں کا مجموعی حجم 5.2 ٹریلین روپے بڑھ گیا۔

    مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں مقامی غیر ملکی اور پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کے قرضوں میں اضافہ ہوا۔

    حکومت نے 28.6 ٹریلین روپے کا براہ راست قرض لیا جبکہ بقیہ قرضوں کے لیے بھی وفاقی حکومت، وزارت خزانہ کی دی گئی ضمانتوں اور مرکزی بینک کے کردار کی وجہ سے ذمے دار ہے۔

    تحریک انصاف کی حکومت نے خسارے میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا وعدہ کیا تھا۔ مارچ کے اختتام تک پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کا مجموعی خسارہ 1.9 ٹریلین روپے ہوچکا تھا۔

    9 ماہ کے دوران خسارے میں 4141.2 ٹریلین روپے یا 28.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مرکزی بینک کے مطابق مارچ کے اختتام پر ملک پر بیرونی قرضوں کا حجم 105.8 بلین ڈالر تھا۔

    9 ماہ کے دوران بیرونی قرض میں 10.6 بلین ڈالر کا اضافہ بھی ہوا جس کے بعد پاکستان کا مجموعی قرض اب جی ڈی پی کے 91.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

  • اپریل میں ترسیلاتِ زر 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئیں

    اپریل میں ترسیلاتِ زر 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئیں

    کراچی: گزشتہ ماہ اپریل میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلاتِ زر چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں ترسیلات زر میں 8.4 صد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ اپریل میں بھجوائی جانے والی ترسیلات 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئیں۔

    حکومتی پالیسوں اور ملکی قیادت پر سمندر پار پاکستانیوں کے اعتماد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

    اپریل میں 1 ارب 78 کروڑ ڈالر کی ترسیلات پاکستان آئیں، اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر کا حجم 17 ارب 88 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 16 ارب 48 کروڑ ڈالر تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بیرون ملک سے پاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں اضافہ

    اسٹیٹ بینک کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب، دوسرے نمبر پر یو اے ای، تیسرے نمبر پر امریکا اور چوتھے نمبر برطانیہ سے آئیں۔

    ماہرین کے مطابق رمضان اور عید کے باعث ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اپریل 2019 میں ملائشیا، ناروے، سوئٹزر لینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان اور دیگر ملکوں سے آنے والی ترسیلاتِ زر مجموعی طور پر 205.43 ملین ڈالر رہیں جب کہ اپریل 2018 میں ان ملکوں سے 192.72 ملین ڈالر موصول ہوئے تھے۔

  • رواں مالی سال میں افراط زر کی تفصیلات سینیٹ میں پیش

    رواں مالی سال میں افراط زر کی تفصیلات سینیٹ میں پیش

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں پیش کردہ تحریری جواب کے مطابق رواں مالی سال کے درمیان ملک میں افراط زر 6.8 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں دسمبر 2018 سے مارچ 2019 کے درمیان افراط زر کی تفصیلات پیش کر دی گئیں۔ تحریری جواب وزیر برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور نے جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ افراط زر 6.8 فیصد رہی۔

    تحریری جواب میں کہا گیا کہ نومبر 2018 میں پاکستان میں افراط زر 6.5 فیصد رہی تھی جبکہ اسی سال دسمبر میں افراط زر 6.2 فیصد رہی۔

    سینیٹ کو بتایا گیا کہ جنوری 2019 میں افراط زر 7.2 فیصد، فروری میں 8.2 فیصد جبکہ مارچ 9.4 فیصد رہی۔

    تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ قیمتوں میں اضافہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بنی۔ حکومت افراط زر کو روکنے کے لیے کنٹریکشنز مانیٹری پالیسی اختیار کر رہا ہے۔

    سینیٹ کو مزید بتایا گیا کہ متوقع افراط زر میں اضافے کو روکنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 10.75 تک بڑھایا ہے۔

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 100 انڈیکس 3 سال کی کم ترین سطح پر

    پاکستان اسٹاک ایکسچینج: 100 انڈیکس 3 سال کی کم ترین سطح پر

    کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتے 100 انڈیکس 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا، ہفتے کے آخری روز انڈیکس 37 ہزار 131 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس میں 161 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد ہفتے کے آخری روز انڈیکس 37 ہزار 131 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    رواں ہفتے انڈیکس 3 سال سے زائد کی کم ترین سطح 36 ہزار 136 پوائٹس پر رہا۔

    100 انڈیکس میں 3 سال کی کم ترین سطح 23 اپریل کو منگل کے روز دیکھی گئی جب کاروبار کے دوران 100 انڈیکس میں 700 سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    ایک دن میں 100 انڈیکس میں 1.9 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی۔ انڈیکس نیچے جانے کے بعد شیئرز کی قیمت کم ہونے سے سرمایہ کاروں کے 110 ارب ڈوب گئے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے اسٹاک مارکیٹ میں 23.44 ارب مالیت کے 61 کروڑ شیئرز کا کاروبار ہوا، مارکیٹ کپیٹلائزیشن 40 ارب کمی سے 7 ہزار 528 ارب روپے ہوگئی۔

    روپے کی قدر میں استحکام

    دوسری جانب رواں ہفتے کے دوران روپے کی قدر میں استحکام رہا۔ مارکیٹ کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 141.38 کی سطح تک ٹریڈ ہوا۔

    انٹر بینک میں ڈالر 141 روپے 39 پیسے کی سطح پر برقرار رہا۔

  • سال 19-2018: پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    سال 19-2018: پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم 16 سو ارب روپے تک جاپہنچا ہے جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے سے 10 فیصد زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم جی ڈی پی کا 4.2 فیصد ہوگیا۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا مارچ کے دوران بجٹ خسارے کا حجم 16 سو ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

    گزشتہ سہ ماہی میں بجٹ خسارے میں 1.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ معاشی ماہرین کے مطابق آمدنی سے زائد اخراجات، قرضوں، سود کی ادائیگی اور ٹیکس وصولیوں میں کمی کے باعث بجٹ خسارے میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے بھی بجٹ خسارے میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ادارہ بیورو شماریات پاکستان کے مطابق مالی سال 19-2018 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 21.53 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں ترسیلات زر 6 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ارب 74 کروڑ ڈالر رہی، مالی سال 2019 کے 7 ماہ میں ترسیلات زر 12 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گئی تھی۔

  • پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت بڑھانا چاہتے ہیں: وزیر اعظم عمران خان

    پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت بڑھانا چاہتے ہیں: وزیر اعظم عمران خان

    تہران: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کے حجم کو بڑھانا چاہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایران کے دارالحکومت تہران میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، ایران اور بھارت کے درمیان تجارت کا حجم بہت کم ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت کے حجم کو بڑھانا چاہتے ہیں، دونوں ممالک کو تجارت کا حجم بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ خطے کی ترقی باہمی روابط اور تجارت سے ہوگی، ایران پر لگی پابندیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تجارت کو فروغ دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  دہشت گردی کے خلاف جوائنٹ ریپڈ ری ایکشن فورس بنائی جائے گی: مشترکہ پریس کانفرنس

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان مشکل وقت سے گزر رہا ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت بڑھے گی تو ترقی کے راستے کھلیں گے۔

    قبل ازیں عمران خان نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ون آن ون ملاقات کی، جس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا دہشت گردی کی وجہ سے دونوں ممالک میں دوریاں پیدا ہوئیں، دونوں ممالک کے درمیان ان فاصلوں کو ختم ہونا چاہیے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر سے تجارت اور دیگر شعبوں کے فروغ پر بات کی گئی، ایران سے تجارت محدود ہے جسے بڑھانا چاہتے ہیں۔