Tag: بزنس کی خبریں

  • قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع میں اضافہ

    قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع میں اضافہ

    اسلام آباد: سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز نے تمام قومی بچت اسکیموں میں منافع کو 2.78 فیصد تک کا اضافہ کر دیا ہے۔ نئی شرح منافع کا اطلاق یکم جنوری 2019 سے کی جانے والی سرمایہ کاری پر ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بیواؤں اورشہدا کے خاندانوں کے لیے قومی بچت اسکیمز کے منافع میں نمایاں اضافہ کردیا گیا ہے۔

    ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹ پر منافع12.47 فیصد کردیا گیا ہے۔ بہبود سیونگ سرٹیفکیٹس، پینشنرز بینیفٹ اکاؤنٹ اور شہدا فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ کا منافع 14.28 فیصد تک بڑھادیا گیا ہے۔

    اسی طرح ریگولر انکم سرٹیفکیٹس پر 12 فیصد جبکہ اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹ اور اسپیشل سیونگ اکاؤنٹ پر منافع کی شرح 11.4 فیصد کردی گئی ہے۔

    گزشتہ سال 30 جون سے اب تک یہ قومی بچت اسکیموں کے منافع میں پانچویں بار کیا جانے والا اضافہ ہے۔

    نئے اضافوں کے بعد بہبود سیونگز میں ایک لاکھ کی سرمایہ کاری پر 1190 روپے، ریگولر انکم میں ایک لاکھ پر 1000 روپے جبکہ اسپیشل سیونگز میں 950 روپے منافع ملے گا۔

  • کراچی: اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا، گورنر اسٹیٹ بینک کی روپے کی قدر پر  بریفنگ

    کراچی: اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا، گورنر اسٹیٹ بینک کی روپے کی قدر پر بریفنگ

    کراچی: فاریکس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا ہو گیا، جس کے بعد ڈالر 140 روپے کے مساوی ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ڈالر کی بڑھتی قیمتوں اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس کا اجلاس منعقد ہوا۔

    [bs-quote quote=”برآمدات 24 ارب ڈالر اور درآمدات 60 ارب ڈالر ہیں، امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر مزید مہنگا ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”گورنر اسٹیٹ بینک”][/bs-quote]

    اجلاس کی صدرت فاروق حامد نائیک نے کی، جب کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر پر بریفنگ دی۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ برس جاری کھاتوں کا خسارہ 19 ارب ڈالر تھا، ہم طلب و رسد کے حساب سے روپے کی قدر کو ایڈجسٹ کرتے ہیں، وقتاً فوقتاً روپے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ لایا جاتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ برآمدات 24 ارب ڈالر اور درآمدات 60 ارب ڈالر ہیں، امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر مزید مہنگا ہوگا، جاری کھاتوں کا خسارہ یہی رہا تو پھر روپے کی قدر میں استحکام ممکن نہیں، سعودی پیکج کے بعد مارکیٹ میں بہتری آئی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم کی یقین دہانی ، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر سستا ہوگیا


    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کرنسی کی قدر پر اِن کیمرہ بریفنگ لی جائے۔ تاہم اِن کیمرا بریفنگ پر اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی عوام کا مسئلہ ہے، عوام سے مہنگائی کی وجہ نہیں چھپانی چاہیے۔

    خیال رہے کہ دس دن قبل وزیرِ اعظم عمران خان کی یقین دہانی نے ڈالر کی بڑھتی قیمتوں کو بریک لگا دیے تھے، انٹر بینک میں روپے کی قدر 3 روپے 5 پیسے بڑھ گئی تھی اور ڈالر 139.05 سے کم ہو کر 137 روپے کا ہو گیا تھا۔

  • سال 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے  ، موڈیز

    سال 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے ، موڈیز

    نیویارک : موڈیزکاکہنا ہےکہ معیشت کو بیرونی خدشات لاحق ہیں ، حکومت کی جانب سے شروع کی گئی ا صلاحات وقت کی ضرورت ہیں، معاشی اصلاحات مشکل اقدام ہیں تاہم یہ ہی معشیت میں بہتری کا باعث بنیں گی، 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیزکی پاکستان پررپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں کہا گیا ہے پاکستانی معیشت کوبیرونی خدشات لاحق ہیں، پاکستان کےپاس قرضوں کی واپسی کی یقین دہانی کم ہوگئی، بیرونی دباؤکی وجہ بڑھاہواجاری کھاتوں کا خسارہ ہے۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ خسارےکےباعث زرمبادلہ ذخائرمیں مسلسل کمی ہورہی ہے، زرمبادلہ کےذخائرمیں جلدبہتری کی امیدنہیں، زرمبادلہ ذخائرمیں کمی سے  قرض ادائیگی کی صلاحیت منفی ہورہی ہے، خسارے میں کمی کیلئے درآمدات کم کرنا ہوں گی کم ہوتے زر مبادلہ ذخائر معاشی خدشات کو بڑھاوا دیتے ہیں کرنسی کی قدر بھی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔

    [bs-quote quote=”2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اکنامک اسٹرنتھ معتدل ہے ، صنعتی اورزری طاقت بہت کم جبکہ دیگرخدشات بھی لاحق ہیں، جاری کھاتوں کےخسارے میں نمایاں کمی متوقع نہیں اور آئی ایم ایف نےکم از کم سطح 3ماہ کےدرآمدی کےبرابررکھی ہے۔

    موڈیز کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4.3سے 4.7تک رہےگی اور آئندہ مالی سال میں معاشی شرح نمومیں اضافہ متوقع ہے جبکہ ، 2020میں معاشی شرح نمو 5.8 فیصد رہنے کاامکان ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکا حجم کم ترین سطح پر ہے، موڈیز

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کےبیرونی قرضوں کاحجم جی ڈی پی کا 72فیصدہوگیا اور 2020تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے ، مستقبل میں پاکستان کی معاشی شرح نمو میں بہتر ی متوقع ہے۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ بجلی فراہمی ،انفرااسٹرکچراورامن وامان کی صورتحال بہترہوئی اور سی پیک منصوبہ معاشی ترقی میں اضافے کاباعث بن رہاہے۔

  • بجلی کےترسیلی نظام کی بہتری،  اےڈی بی  پاکستان کو28کروڑ40لاکھ ڈالر قرضہ فراہم کرےگا

    بجلی کےترسیلی نظام کی بہتری، اےڈی بی پاکستان کو28کروڑ40لاکھ ڈالر قرضہ فراہم کرےگا

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک بجلی کے ترسیلی نظام کی بہتری کے لئے پاکستان کو28کروڑ40لاکھ ڈالر قرضہ فراہم کرےگا جبکہ اس رقم کے علاوہ 40لاکھ ڈالربجلی کی قلت پوری کرنےکیلئے بھی دیےجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک اور پاکستان کے درمیان بجلی کے ترسیلی نظام میں بہتری کیلئے معاہدے پر دستخط ہوگئے، ترسیلی نظام کی بہتری کے لئے بینک پاکستان کو قرضہ دےگا۔

    بینک کے جاری اعلامیہ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو اٹھائیس کروڑ چالیس لاکھ ڈالر قرضہ فراہم کرئےگا،یہ قرضہ پاور ٹرانسمیشن نیٹ ور ک کی بہتری کے لئے دیاجائےگا۔

    معاہدےپردستخط اے ڈی بی کے کنٹری ڈاریکٹر اور سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن نے کئے، منصوبے سےبجلی کےترسیلی نظام میں بہتری آئے گی۔

    اعلامیہ کے مطابق اس رقم کےعلاوہ چالیس لاکھ ڈالر بجلی کی قلت پورا کرنے کے لئے بھی دیئےجائیں گے۔

    مزید پڑھیں : ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کیلئے 7کروڑ 50لاکھ ڈالر قرض کی منظوری

    اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لئے سات کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کے قرضہ کی منظوری دی تھی ، یہ رقم خیبر پختونخوا کی سٹرکوں کی ازسر نو تعمیر اور مرمت پر خرچ کی جائے گی۔

    یاد رہے اکتوبر میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو امداد کی مد میں 7 ارب 10 کروڑ ڈالر دے گا، یہ رقم 3 سال کی مدت کے لیے دی جائے گی، امداد پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے استعمال کی جائے گی۔

    ایک معاہدے کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو تیس کروڑ ڈالر فر اہم کرے گا، یہ رقم 2019 سے 2021 کے دوران جاری کی جائے گی جبکہ بینک نے پاکستان کے لیے 10 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری بھی دی تھی، قرضہ بلوچستان میں پانی کی قلت کودور کرنے کے لیے استعمال ہوگا۔

  • زرمبادلہ ذخائر میں کمی پاکستان کے بیرونی کھاتوں پر دباؤ کا باعث بن رہی ہے، رپورٹ

    زرمبادلہ ذخائر میں کمی پاکستان کے بیرونی کھاتوں پر دباؤ کا باعث بن رہی ہے، رپورٹ

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی پاکستان کے بیرونی کھاتوں پر دباؤ کا باعث بن رہی ہے، زر مبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ تھم نہیں رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے اکنامک ڈیویلپمنٹ آوٹ لک رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی پاکستان کے بیرونی کھاتوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

    جولائی سے اکتوبر کے دوران ملکی کرنسی کی قدر میں چودہ فیصد کی کمی ہوئی ہے، جس کے باعث مہنگائی میں اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔

    گزشتہ چار ماہ میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ملک میں افراط زر کی شرح چھ اعشاریہ آٹھ فیصد رہی اے ڈی بی نے جنوبی ایشیا کے لئے معاشی ترقی کی شرح رواں سال سات فیصد رہنے کی پیشگوئی کی ہے جبکہ چین اور بھارت کی معاشی شرح نمو گزشتہ سال سے زائد رہنے کا امکان ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکا حجم کم ترین سطح پر ہے یہ ذخائر 2 ماہ کی درآمدات کو بھی پورا نہیں کر سکتے، آئی ایم ایف سے کامیاب مذاکرات پاکستان کے لیے مسائل میں کمی کا باعث بنے گا۔

    اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرضوں کا حجم مجموعی قرضوں کا پینتیس فیصد ہے، گزشتہ ایک سال میں قرضوں میں 2 اعشاریہ 6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ، رواں مالی سال کی دوسری سہماہی میں بیرونی قرضوں کی شرح جی ڈی پی کا69.9 فیصد ہوگئی ہے۔

  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی  پاکستان کیلئے 7کروڑ 50لاکھ ڈالر  قرض کی منظوری

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کیلئے 7کروڑ 50لاکھ ڈالر قرض کی منظوری

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لئے سات کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کے قرضہ کی منظوری دے دی ، یہ رقم خیبر پختونخوا کی سٹرکوں کی ازسر نو تعمیر اور مرمت پر خرچ کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کے لئے قرض کی منظوری دے دی گئی ، قرض کا حجم سات کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ہے، کےپی کے کی سڑکوں کے لئے یہ رقم اضافی دی گئی ہے۔

    نومبر دوہزار اٹھارہ میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس منصوبے کیلئے چودہ کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دی تھی، منصوبے کی مجموعی لاگت سولہ کروڑ چالیس لاکھ ڈالر ہے۔

    منصوبے کے تحت مردان، صوابی روڈ کو بہتر بنایا جائے گا، ایشیائی ترقیاتی بینک غربت کے خاتمے اور میعار زندگی میں بہتری کیلئے کام کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 7 ارب 10 کروڑ ڈالر دے گا

    یاد رہے اکتوبر میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو امداد کی مد میں 7 ارب 10 کروڑ ڈالر دے گا، یہ رقم 3 سال کی مدت کے لیے دی جائے گی، امداد پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے استعمال کی جائے گی۔

    اس سے قبل ایک معاہدے کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو تیس کروڑ ڈالر فر اہم کرے گا، یہ رقم 2019 سے 2021 کے دوران جاری کی جائے گی۔

    ایک اور معاہدے کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے 10 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری بھی دی تھی، قرضہ بلوچستان میں پانی کی قلت کودور کرنے کے لیے استعمال ہوگا۔

  • رواں سال ترسیلات زر21 ارب ڈالرتک بڑھ جانے کی امید ہے، عالمی بینک کی پیشگوئی

    رواں سال ترسیلات زر21 ارب ڈالرتک بڑھ جانے کی امید ہے، عالمی بینک کی پیشگوئی

    نیویارک : عالمی بینک نے پیشگوئی کی ہے کہ رواں سال ترسیلات زر کا حجم بیس ارب نوے کروڑ ڈالر تک جاپہنچے گا اور اضافے کی شرح چھ اعشاریہ نو فیصد رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے ترسیلارت زر سے متعلق رپورٹ جاری کردی ، جس میں پیش گوئی کی ہے رواں سال ترسیلات زر اکیس ارب ڈالرتک بڑھ جانے کی امید ہے.

    ورلڈ بینک کی ترسیلارت زر سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئندہ چند برسوں تک یہ شرح برقرار رہنے کا امکان ہے، رواں سال ترسیلات زر میں چھ اعشاریہ نو فیصد کا اضافہ متوقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ترسیلات زر میں ساڑھے تیرہ فیصد کا اضافہ متوقع ہے، ترسیلات زر کا حجم پانچ سو اٹھائس ارب ڈالر تک ہوجانے کا امکان ہے۔ سب سے زیادہ ترسیلات زر امریکہ اور خلیجی ممالک سے ملیں گی۔

    دوسری جانب ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ بیرون ممالک کام کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اکتالیس فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں :  اکتوبر میں ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی: اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ

    یاد رہے گذشتہ ماہ اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں پاکستان کی ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔ دوست ممالک سے ملنے والے قرض سے ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوجائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق گلف ممالک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، سعودی عرب سے ترسیلات زر میں 7.3 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جاری کھاتوں کے خسارے میں ترسیلات زر سے کمی متوقع نہیں، جاری کھاتے کا خسارہ 18 ارب 30 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ مالیاتی خسارہ 5.8 فیصد تک ہو جائے گا۔

  • مالی مشکلات کے باوجود  حکومت نے 3 ماہ میں  505 ارب روپے کا قرضہ ادا کیا

    مالی مشکلات کے باوجود حکومت نے 3 ماہ میں 505 ارب روپے کا قرضہ ادا کیا

    اسلام آباد : ملک پرمجموعی قرضوں کےحجم میں اضافہ ہوا ، مالی مشکلات کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت نے پانچ سو پانچ ارب روپے کے قرضے ادا کئے، قرضوں پر سود کی مد میں تین سو باسٹھ ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جبکہ بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں چونسٹھ ارب پچاس کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

    تفصلات کے مطابق ملک پرمجموعی قرضوں کےحجم میں اضافہ ہوا اور ستمبر کے اختتام پر قرضوں کا حجم تیس ہزار نو سو ارب تک جاپہنچا، وزارت خزانہ اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں مجموعی قرضوں میں نو سو چوراسی ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے اس میں سے حکومتی قرضوں کاحجم پچیس ہزار آٹھ سو ارب روپے ہے۔

    [bs-quote quote=”جولائی تا ستمبر حکومت نے آئی ایم ایف کو تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر واپس کئے ہیں ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں حکومت نے پانچ سو پانچ ارب روپے قرضے ادا کئے، قرضوں پر سود کی مد میں تین سو باسٹھ ارب روپے کی ادائیگی ہوئی جبکہ بیرونی قرضوں پر سود کی مد میں چونسٹھ ارب پچاس کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

    جولائی تا ستمبر حکومت نے آئی ایم ایف کو تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر واپس کئے ہیں تاہم روپےکی قدرکم ہونےکےباعث قرض کا حجم وہیں کا وہیں ہے، آئی ایم ایف سے سات سو اکتالیس ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافے کے باعث قرضوں کے حجم میں اضافہ ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

  • پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا  بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    اسلام آباد : ملک پر غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور بیرونی قرضوں اور واجبات کا حجم میں چھیانوے ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے اعدادو شمار کے مطابق تیس ستمبر دوہزار اٹھارہ کو ختم ہوئی سہ ماہی میں غیر ملکی قرضوں اور واجبات کا حجم چھیانوےارب تہتر کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ہوگیا جو کہ گزشتہ سال ستمبر میں پچاسی ارب چونسٹھ کروڑ بیس لاکھ ڈالر تھا، ایک سال میں گیارہ ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں غیر ملکی قرضوں میں ایک ارب انتالیس کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق اس رقم میں چین سے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کے لئے لئے گئے تین ارب ڈالر شامل نہیں ہیں، چین کی جانب سے اس رقم کی آخری قسط رواں سال جولائی میں ملی تھی۔ یہ تین ارب ڈالر ملنے کے بعد قرضوں کا حجم تقریبا سو ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    اعداد وشمار کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں سےلئے گئے قرض کا حجم ستائیس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہے۔

    گذشتہ روز مرکزی بینک نے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ دسمبر سے فروری 2019 تک حکومت 3650ارب روپے قرضہ لے گی، قرضہ ٹی بلز، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا۔

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

    اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔

  • وزیراعظم کی یقین دہانی ، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر سستا ہوگیا

    وزیراعظم کی یقین دہانی ، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر سستا ہوگیا

    اسلام آباد : وزیراعظم کی یقین دہانی نے ڈالر کو بریک لگا دیے، انٹر بینک میں روپے کی قدر 3 روپے 5پیسے بڑھ گئی اور ڈالر 139.05 سے کم ہوکر 137روپے کا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں تیزی سے اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے، کاروباری ہفتے کے آغاز پر انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں تین روپے پانچ پیسے تک کا اضافہ دیکھا گیا، ڈالر ایک سو سینتیس روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

    بینکوں کےدرمیان لین دین میں روپے کی قدر میں دو فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کاروبار کے دوران انٹربینک میں ڈالر 136 روپے تک دیکھا گیا۔

    یاد رہے جمعے کو ڈالرکی قدر میں یکایک آٹھ روپے تک کا اضافہ ہوا تھا اور ڈالر ایک سو تینتالیس روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا تاہم کاروبار کے دوران روپے کی قدر زرا بہتر ہوئی اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 138 روپے 50 پیسے پر بھی ٹریڈ ہوتے دیکھا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 142 روپے کی بلند ترین سطح پر

    ماہرین کاکہنا تھا کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ بیرونی ادا ئیگیوں اور رزمبادلہ ذخائر میں کمی کے باعث ہوا ہے، گزشتہ حکومت نے دانستہ طور پر ڈالر کی قدر کو کم رکھا ، ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ متوقع ہے، ڈالر ایک سو پچاس روپے تک کا ہوجائے گا۔

    ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ روپےکی قدرمیں کمی سےمہنگائی کاطوفان آجائے گا، افراط زر کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا، جبکہ غیر ملکی قرضے اور ادائیگیوں کا حجم بڑھ جائے گا جبکہ ماہرین اقتصادیات کے مطابق جاری اور تجارتی خسارے روپے پر دباؤ کا باعث بن رہے ہیں۔

    بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تگا کہ ڈالرکی قیمت بڑھنے سے گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں، ہم وہ قدم اٹھارہے ہیں جس سے آگے ڈالر کے ریٹ نہیں بڑھیں گے۔