Tag: بزنس کی خبریں

  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 142 روپے کی بلند ترین سطح پر

    انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 142 روپے کی بلند ترین سطح پر

    کراچی : انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ایک دن میں ڈالر کی قیمت میں 8 روپے کا اضافہ کے بعد ڈالر142 روپے کا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے ، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر ایک دن میں 8 روپے مہنگا ہوا،جس کے باعث آج انٹر بینک میں ڈالرکو 142 روپے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔

    ٹریڈنگ کے آغاز پر ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا اور ڈالر ایک سو تینتالیس روپے پچاس پیسے تک فروخت ہوتے دیکھا گیا تاہم کاروبار کے دوران روپے کی قدر زرا بہتر ہوئی اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 138 روپے 50 پیسے پر بھی ٹریڈ ہوتے دیکھا گیا۔

    اوپن مارکیٹ میں بھی روپے کی قدر کم ہوئی، اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک سو اکتالیس روپے پچاس پیسے میں فروخت ہوتے دیکھا گیا۔

    ماہرین کاکہناہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ بیرونی ادا ئیگیوں اور رزمبادلہ ذخائر میں کمی کے باعث ہوا ہے، گزشتہ حکومت نے دانستہ طور پر ڈالر کی قدر کو کم رکھا ، ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ متوقع ہے، ڈالر ایک سو پچاس روپے تک کا ہوجائے گا۔

    گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالرکی قدر10پیسے کم ہوئی تھی، جس سے ڈالر کی قیمت خرید134روپے اور فروخت 134.05روپے پر آ گئی تھی تاہم اوپن مارکیٹ میں ڈالر 135.40روپے پرمستحکم رہا تھا۔

    ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ روپےکی قدرمیں کمی سےمہنگائی کاطوفان آجائے گا، افراط زر کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا، جبکہ غیر ملکی قرضے اور ادائیگیوں کا حجم بڑھ جائے گا جبکہ ماہرین اقتصادیات کے مطابق جاری اور تجارتی خسارے روپے پر دباؤ کا باعث بن رہے ہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بائیس نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ ذخائر میں دس اعشاریہ چھ فیصد کا اضافہ ہوا تھا، روپے کی آج ہونے والی بے قدری سے ملک پر واجب الادا قرضوں میں سات سو ساٹھ ارب روپےکا اضافہ ہوگیاہے۔

    بین الاقوامی جریدے بلومبرگ کے مطابق پاکستانی کرنسی کا شمار ایشیا بد ترین پرفارمینس والی کرنسیوں میں ہوتا ہے۔ اور روپے کی قدر میں کم آئی ایم ایف کے پلان کی شرائط بھی ہوسکتی ہیں۔

    یاد رہے 23 نومبر کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 135 روپے پر بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

    خیال رہے نئی حکومت نے تین ماہ میں صرف چہھترکروڑچالیس لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا جبکہ رواں مالی سال میں 9ارب 69 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا جائے گا۔

    اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا۔

    واضح رہے آئی ایم ایف نےروپےکی قدرمیں کمی اورٹیکس پالیسی میں تبدیلی کی شرائط رکھی تھی تاہم حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے انکار کردیا تھا۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کی جلدی نہیں، وزیرخزانہ اسد عمر

    پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کی جلدی نہیں، وزیرخزانہ اسد عمر

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی کوئی جلدی نہیں، پاکستان کےپاس 2 ماہ کاوقت ہے، دوسرے ذرائع سےبھی قرض مل سکتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسدعمر نے امریکی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہے تاہم کوئی جلدی نہیں، پاکستان دو ماہ تک پروگرام کا حصول موخر کر سکتا ہے، دوسرےذرائع سےبھی قرض مل سکتاہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لئے پروگرام کی منظوری آئی ایم ایف کا بورڈ دے گا آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس جنوری میں ہوگا، نومبرکے اغاز میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے۔

    دوسری جانب عالمی جریدے کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نےروپےکی قدرمیں کمی اورٹیکس پالیسی میں تبدیلی کی شرائط رکھی ہیں، پاکستان کو 12 ارب ڈالر کی فنانسنگ میں کی کمی کا سامنا ہے، پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر ساڑھےچار سال کی کم ترین سطح پر ہے پاکستان کو گزشتہ ہفتے سعودی امداد کے 1ارب ڈالر مل گئے ہیں سعودی عرب سے پاکستان کو 3ارب ڈالر ملنے ہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج پر اس کی تمام شرائط ماننے سے انکار کردیا تھا اور وزیرخزانہ کو ہدایت جاری کی تھی کہ ٹیکس بڑھانے سمیت دیگر کڑی شرائط نہ مانی جائیں۔

    مزید پڑھیں : بیل آؤٹ پیکج : وزیراعظم کا آئی ایم ایف کی تمام شرائط ماننے سے صاف انکار

    واضح رہے پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے بعض مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کے بعد اسلام آباد میں جاری مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا، دو ہفتے سے جاری مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کے بدلے سی پیک منصوبوں کی تفصیلات اور شرائط مانگی تھیں۔

    خیال رہے سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا اور مجموعی طور پر زرِ مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 72 کروڑ ڈالر ہو گئے تھے۔

  • سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

    سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرِ مبادلہ کے ذخائر کا ہفتہ وار اعلامیہ جاری کر دیا، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔

    [bs-quote quote=”مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 8 ارب 29 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”اسٹیٹ بینک آف پاکستان”][/bs-quote]

    اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مجموعی طور پر زرِ مبادلہ کے ذخائر 14 ارب 72 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق مرکزی بینک کے ذخائر بڑھ کر 8 ارب 29 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں، جب کہ کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 42 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا تھا کہ بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے بعد زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، مجموعی ذخائر گھٹ کر 13 ارب 83 کروڑ ڈالر سے نیچے آ گئے۔


    یہ بھی پڑھیں:  زرِمبادلہ کے ذخائرمیں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی، اسٹیٹ بینک اعلامیہ


    مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر 7 ارب 48 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے، ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 34 کروڑ ڈالر موجود ہیں۔

    دوسری طرف عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے زرِ مبادلہ ذخائر کا حجم کم ترین سطح پر ہے، یہ ذخائر 2 ماہ کی در آمدات کو بھی پورا نہیں کر سکتے، آئی ایم ایف سے کام یاب مذاکرات پاکستان کے لیے مسائل میں کمی کا موجب بنے گا۔

  • اکتوبر میں ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی: اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ

    اکتوبر میں ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی: اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ

    اسلام آباد: اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں پاکستان کی ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔ دوست ممالک سے ملنے والے قرض سے ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے پاکستان پر رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں پاکستان کی ترسیلات زر 2 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔ رواں مالی سال میں یہ دوسری بار ہوا ہے۔

    اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کا کہنا ہے کہ رواں سال ترسیلات زر گزشتہ برس سے زائد رہنے کا امکان ہے، روپے کی قدر میں کمی سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستانی کرنسی تارکین وطن کے لیے پرکشش ہوگئی۔

    رپورٹ کے مطابق گلف ممالک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے، سعودی عرب سے ترسیلات زر میں 7.3 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جاری کھاتوں کے خسارے میں ترسیلات زر سے کمی متوقع نہیں، جاری کھاتے کا خسارہ 18 ارب 30 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ مالیاتی خسارہ 5.8 فیصد تک ہو جائے گا۔

    اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ کا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرضہ پروگرام آئندہ سال کے آغاز سے ملنے کی امید ہے، دوست ممالک سے ملنے والے قرض سے ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوجائے گا۔

  • اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی

    اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی

    کراچی: ملک میں آنے والی غیر ملکی سرمایہ کاری میں گرواٹ کا سلسلہ جاری ہے، اکتوبر میں بھی غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ 4 ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 46 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 55 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اکتوبر میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر رہا۔

    اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر غیر ملکی سرمایہ کاری میں 46 فیصد کی کمی ہوئی۔ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 60 کروڑ 7 لاکھ ڈالر رہا۔

    اسی عرصے میں اسٹاک مارکیٹ سے 26 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے سرمائے کا انخلا ریکارڈ کیا گیا جن میں سے لکسمبرگ اور امریکا کے سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ نکالا۔

    سب سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری چین سے آئی تاہم اس کا حجم بھی گزشتہ سال سے کم تھا۔ متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور جنوبی کوریا سے بھی نمایاں سرمایہ کاری آئی۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس: پی آئی اے کے لیے 17 ارب روپے کے پیکج کی منظوری

    اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس: پی آئی اے کے لیے 17 ارب روپے کے پیکج کی منظوری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کئی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے لیے خصوصی پیکج کی منظوری دی۔

    پی آئی اے کے لیے 17 ارب روپے کے پیکج کی منظوری دی گئی ہے جبکہ برٹ رسم گیس فیلڈ سے سوئی سدرن کو 100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں ڈھوڈک گیس فیلڈ سے 120 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سوئی ناردن کو دینے کی منظوری دی گئی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پر فیصلہ مؤخر کردیا جو اگلے اجلاس میں متوقع ہے۔

    اس سے قبل 7 نومبر کو ہونے والے اقتصادی رابطی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے اسٹیل مل کے مسائل پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ملازمین کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ کی منظوری دی جبکہ اسٹیل مل کے پنشنرز کی بیواؤں کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی۔

    گزشتہ اجلاس میں کہا گیا تھا کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کی آئندہ 3 ماہ کی تنخواہ بھی جلد جاری کی جائے گی۔ اسی دوران وزارت پیداوار نے اسٹیل ملز کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی تجویز بھی دی۔

    گزشتہ اجلاس میں گندم کی قیمتوں کے تعین کا مسئلہ حل کرتے ہوئے گندم کی سپورٹ قیمت 1300 روپے فی من مقرر جبکہ 50 ہزار ٹن یوریا درآمد کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

  • آئندہ2دن میں سعودی عرب سےایک ارب ڈالرپاکستان کو مل جائیں گے ،اسد عمر

    آئندہ2دن میں سعودی عرب سےایک ارب ڈالرپاکستان کو مل جائیں گے ،اسد عمر

    کراچی : وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ آئندہ2دن میں سعودی عرب سےایک ارب ڈالرپاکستان کو مل جائیں گے، پاکستانیوں کی دبئی میں 4ہزار غیرقانونی جائیداد کا پتہ لگایا ہے، بیرون ممالک اثاثوں کی واپسی پرکام ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیرخزانہ اسدعمر اوورسیزچیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹریز پہنچے اور صدر اوورسیز چیمبرعرفان وہاب کی سربراہی میں 6رکنی وفد سے ملاقات کی، اسد عمر نے کہا سرمایہ کاروں کاسرمایہ کاری کے لیے اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں مختلف سیکٹرز میں سرمایہ کاری کےمواقع ہیں۔

    وفد کا کہنا تھا کہ توانائی،آئی ٹی سیکٹر سمیت انجینئرنگ میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں، یورپ، ترکی، ملائیشیا اور عرب ممالک سے سرمایہ کار تیارہیں، سہولتیں فراہم کرنے کے لیے اوورسیز چیمبر کردار ادا کرسکتا ہے۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  وزیرخزانہ نے کہا ایف اےٹی ایف ایک سنجیدہ معاملہ ہے ، ہنڈی حوالہ دہشت گردی اور غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے ہے، پاکستانیوں کی دبئی میں  4 ہزار غیرقانونی جائیداد کا پتہ لگایا ہے۔

    [bs-quote quote=”پاکستانیوں کی دبئی میں 4ہزارغیرقانونی جائیداد کا پتہ لگایاہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”اسد عمر ” author_job=”وزیرخزانہ "][/bs-quote]

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومت صنعتی پیداوار بڑھانے پر فوکس کررہی ہے ، صنعت کاروں کےمسائل اورتجاویزبہت اہم ہیں، معیشت کی بہتری کے لئے تمام اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور کرپشن پر قابو اور لوٹی گئی دولت واپس لانے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں ، اتفاق کرتا ہوں ٹارگٹ غیرفطری ہےاورکم بھی ہے، ٹیکس نیٹ میں کمی کی بڑی وجہ نااہلی اورسیاسی گٹھ جوڑہے۔

    کے الیکٹرک کے حوالے سے انھوں نے کہا کےالیکٹرک کی نجکاری اہم معاملہ ہے ، ملک کے سب  سے بڑے شہر کی بجلی کا معاملہ ایسے نہیں چھوڑ سکتے،  دونوں فریق کےدرمیان معاملات طے کرنے کے لیے کمیٹی بنادی ہے، کے الیکٹرک کا معاملہ جلدحل کریں گے کوشش ہے کہ حکومت کی وجہ میں تاخیر نہ ہو۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ 300 ارب روپے کے ٹیکس واجبات کے کیس عدالتوں میں ہیں ، بیرون ملک اکاؤنٹ ہولڈرزکوبھی نوٹس جاری ہونا شروع ہوگئے ہیں، بیرون ملک جائیدادرکھنے والوں کو بھی نوٹس بھیجے جارہے ہیں۔

    وزیرخزانہ نے کہا آئی ایم ایف کے تکینکی وفد سے مذاکرات جاری ہیں اور پیکج کےحجم کےحوالےسےبات چیت لیڈر شپ سے مذاکرات میں شروع کی جائے گی، آئندہ2دن میں سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر پاکستان کو مل جائیں گے۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری

    اسلام آباد: پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بیل آوٹ پیکج پر تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے جس میں آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 7 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیل آوٹ پیکج پر پاکستان کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے۔ آئی ایم ایف کو سرکاری اداروں میں اصلاحات اور نجکاری پر بریفننگ دی جارہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کے لیے ویلتھ فنڈ نامی ہولڈنگ کمپنی قائم کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ وزارت خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ 7 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    آئی ایم ایف نے خسارے میں چلنے والے اداروں کے نقصانات میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس سے قبل مذاکراتی ادوار میں حکومت نے اپنا معاشی ڈیٹا آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان نے آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا؟

    مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان پر مالیاتی اور جاری خسارہ کم کرنے پر زور دیا تھا۔ مانیٹری فنڈ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اخراجات کنٹرول کرنے اور ٹیکس آمدن بڑھانے کا طریقہ بتا دیا گیا تھا۔

    آئی ایم ایف کا وفد 7 نومبر کو پاکستان پہنچا تھا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات 2 ہفتے تک جاری رہیں گے۔

    یاد رہے کہ ستمبر کے اواخر میں بھی آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کو مالی مسائل کا سدباب کرنے کے لیے کم از کم 12 ارب ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔

  • گیس لوڈ شیڈنگ کا شیڈول جاری

    گیس لوڈ شیڈنگ کا شیڈول جاری

    اسلام آباد: موسم سرما کے 3 ماہ کے لیے گھریلو صارفین کو گیس لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہوگا تاہم صبح و شام کے اوقات میں گھریلو صارفین کے لیے گیس لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سردیوں کے لیے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان تیار کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق گھریلو صارفین کو دن کے اوقات میں گیس لوڈ شیڈنگ کا سامنا رہے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دن کے اوقات میں گیس لوڈ شیڈنگ کی جائے گی تاہم صبح و شام کے اوقات میں گھریلو صارفین کے لیے گیس لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق درآمدی صنعتوں کو 3 سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جائے گی، دیگر صنعتوں کو سردیوں میں گیس کی فراہمی بند رہے گی۔

    مذکورہ گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کا نفاذ 3 ماہ یعنی دسمبر سے مارچ تک کے لیے ہوگا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گیس کی قیمت بڑھاتے ہوئے ماہانہ گیس فکسڈ چارجز میں 300 فیصد سے زائد اضافہ کیا تھا۔ یہ گیس کی قیمت میں ایک ماہ کے دوران دوسری بار اضافہ تھا۔

    اوگرا نے سرکاری دفاتر، اسپتالوں، مسلح افواج کے میس اور تعلیمی اداروں، رہائشی کالونیوں، کیپٹو پاور پلانٹس سمیت فلاحی اداروں کے لیے بھی گیس مہنگی کردی تھی۔

    قیمتوں میں اضافے کے بعد گیس کے ماہانہ فکسڈ چارجز 1 ہزار 53 روپے سے بڑھ کر 4 ہزار 680 روپے ہوگئے تھے۔

    علاوہ ازیں کمرشل صارفین، آئس فیکٹریوں، ہوٹلوں اور تجارتی مراکز کے لیے بھی گیس مہنگی کردی گئی تھی۔ ان صارفین کے لیے فکسڈ چارجز 1 ہزار 225 روپے سے بڑھا کر 5 ہزار 880 روپے کر دیے گئے تھے۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اسٹیل مل اور زراعت کے لیے اہم فیصلے

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اسٹیل مل اور زراعت کے لیے اہم فیصلے

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں کئی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی اس اجلاس کی صدارت  کرتے وزیرخزانہ نےاسٹیل مل کے مسائل پر خصوصی توجہ دی جبکہ زراعت کے سیکٹر کے لیے بھی اہم فیصلے لیے۔

    اجلاس میں پاکستان اسٹیل مل ملازمین کے لیے ایک ماہ کی تنخواہ کی منظوری دی گئی جبکہ اسٹیل مل کے پنشنرز کی بیواؤں کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دی گئی۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ اسٹیل ملز کے ملازمین کی آئندہ 3ماہ کی تنخواہ بھی جاری کی جائے گی۔ اسی دوران وزارت پیداوار نے اسٹیل ملز کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی تجویز بھی دی۔

     گندم کی قیمتوں کے تعین کا مسئلہ حل کرتے ہوئے اجلاس میں گندم کی سپورٹ قیمت 1300 روپے فی من مقرر کردی گئی ہے۔

    اقتصادی کمیٹی نے 50 ہزار ٹن یوریا درآمد کرنے کی بھی منظوری دی۔ کھاد کی مقامی پیداوار کے لیے فاطمہ فرٹیلائزر اور ایگری ٹیک فرٹیلائزر کو گیس کے استعمال کی اجازت بھی دے دی گئی۔

    اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے میں ڈیلرز ملوث ہیں۔ کمیٹی نے صوبائی حکومتوں کو قیمتیں چیک کرنے کی ہدایت کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

     اس موقع پروزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ توقع سے کم کیا ہے، واجبات کی وصولی اور زیر گردش قرضوں کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ مذکورہ بالا فیصلے کے بعد بجلی اوسطاً 1 روپے 18 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگئی تھی، 300 یونٹ استعمال کرنے والوں پر کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔ اسی اجلاس میں 300 سے 700 یونٹس استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی کے نرخ میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔